اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔
واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔
جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔
ڈاکٹر کیگن کی آیتDR. CAGAN’S VERSE ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
’’دُنیا اور اُس کی خواہش دونوں ختم ہوجائیں گی لیکن جو خدا کی مرضی پر چلتا ہے وہ ہمیشہ تک باقی رہتا ہے‘‘ (1۔ یوحنا 2:17). |
یہ وہ ایک آیت ہے جو ایک آدمی کی ہمارے گرجہ گھر میں یسوع کے لیے رہنمائی میں استعمال ہوئی تھی۔ وہ اپنے ابتدائی بیس سالوں میں انتہائی نوجوان تھا۔ وہ یو سی ایل اے UCLA کیمپس میں گریجوایشن پرکام کر رہا تھا۔ وہ تیس سال کی عمر تک پہنچنے سے پہلے ایک ملین ڈالر بنانے کا منصوبہ بنا رہا تھا۔ وہ تین نوکریاں کرتا تھا اور رات میں پڑھتا تھا۔ جی نہیں، وہ مسیحی نہیں تھا۔ اُس نے سوچا تھا کہ مسیحیت صرف کمزور ذہن والے لوگوں کے لیے ہوتی ہے، اُس کے لیے نہیں! وہ امیر اور مشہور ہونے والا تھا۔ پھر ایک رات اُس نے سوچا، ’’میں مغربی دُنیا کی تمام عظیم معیاری کتابیں پڑھ چکا ہوں، مگر میں نے بائبل نہیں پڑھی ہے۔‘‘ وہ بیٹھ گیا اور اُسے پڑھنا شروع کیا۔ اُس نے اُسے تھوڑے عرصے میں شروع سے آخر تک پڑھ ڈالا۔ کلام پاک کی آیت صفحے میں سے اُس پر چھلانگ لگاتی ہوئی محسوس ہوئی۔ وہ اِس کو اپنے ذہن میں سے نہ نکال پایا۔ الفاظ نے اُس کے ذہن میں کچوکے لگانا جاری رکھا، ’’دُنیا اور اُس کی خواہش دونوں ختم ہو جائیں گی لیکن جو خُدا کی مرضی پر چلتا ہے وہ ہمیشہ تک باقی رہتا ہے۔‘‘ اُس آیت نے پورے دو سالوں تک ایک روح کی مانند اُس کے ذہن میں تعاقب جاری رکھا – جب تک کہ ایک رات وہ یسوع کے پاس نہیں آ گیا۔ اُس نے کہا، ’’صرف چند ایک سیکنڈ میں مَیں یسوع کے پاس آ گیا۔ میں نے اُس پر بھروسہ کیا۔ یہ اتنا ہی آسان تھا جتنا کہ وہ۔‘‘ آپ اُنہیں جانتے ہیں۔ اُن کا نام ڈاکٹر کیگن ہے – اور وہ اِس گرجہ گھر کے شریک پادری ہیں! آپ نے ابھی اُن کے بیٹے جان سیموئیل John Samuel کے میرے منادی کے لیے آنے سے پہلے سُنا تھا۔ اور یہ آیت ہے جس نے ڈاکٹر کیگن کو ایک مسیحی بننے کے لیے قائل کیا تھا،
’’دُنیا اور اُس کی خواہش دونوں ختم ہوجائیں گی لیکن جو خدا کی مرضی پر چلتا ہے وہ ہمیشہ تک باقی رہتا ہے‘‘ (1۔ یوحنا 2:17).
یہ آیت ہر نوجوان شخص کے لیے یہاں پر آج کی صبح ایک اہم سچائی رکھتی ہے۔ زیادہ تر لوگ اِس کے بارے میں نہیں سوچتے ہیں، مگر ’’دُنیا ختم ہو جائے گی۔‘‘ڈاکٹر اے۔ ٹی۔ رابرٹسن Dr. A. T. Robertson نشاندہی کرتے ہیں کہ یونانی لفظوں میں اِس کا مطلب ’’ختم ہوتی جا رہی ہے‘‘ ہوتا ہے (نئے عہد نامے میں کلام کی تصویریں Word Pictures in the New Testament، براڈمین Broadman، 1933، صفحہ214)۔ دُنیا ’’ختم ہوتی جا رہی ہے۔‘‘ ’’دُنیا‘‘ یونانی لفظ ’’کائناتcosmos‘‘ سے ہے۔ یہ اِس دُنیا کی جانب حوالہ دیتا ہے جو شیطان کے قبضے میں ہے، یہ مادی دُنیا اور اِس کی طرز سوچ۔ یہ تمام کی تمام ختم ہوتی جا رہی ہے! صرف وہی جو خُدا کی مرضی پوری کرتے ہیں بچیں گے اور ہمیشہ باقی رہیں گے!
تلاوت قدرتی طور پر دو نقاط میں تقسیم ہوتی ہے۔ اور میں چاہوں گا کہ آج کی صبح یہاں پر ہر نوجوان شخص اُن کے بارے میں سوچے۔ اِس آیت نے ڈاکٹر کیگن پر، جو ہمارے رفیق پادری ہیں، اور جب وہ ایک دہریے تھے، تو انتہائی گہرا اثر ڈالا۔ یہ اب اُن کی زندگی کی آیت ہے۔ میں دعا مانگتا ہوں کہ یہ آپ پر بھی گہرا اثر ڈالے۔
I، اوّل، دُنیا ختم ہو رہی ہے۔
’’دُنیا اور اُس کی خواہش دونوں ختم ہوجائیں گی‘‘ (1۔ یوحنا 2:17الف).
ڈاکٹر رائینیکر کہتے ہیں، ’’یہ ختم ہو جانے کا ایک عمل ہے‘‘ (یونانی نئے عہد نامے کے لیے زباندانی کی کُلید Linguistic Key to the Greek New Testament، ژونڈروان Zondervan، 1980، صفحہ 788)۔
آپ میں کچھ شاید یہ پہلے ہی دیکھ چکے ہوں۔ ہائی سکول کے گریجوایٹ دوست۔ آپ کہتے ہیں کہ آپ پھر دوبارہ اکٹھے ہو جائیں گے، مگر کسی نہ کسی آپ ہوتے نہیں ہیں۔ وہ دوست جس پر آپ کو تکیہ ہوتا ہے جلد ہی غائب ہو جاتے ہیں۔ یہ پھر دوبارہ رونما ہوتا ہے جب آپ کالج سے گریجوایشن کرتے ہیں۔ حتیٰ کہ یہ اُس وقت بھی رونما ہو سکتا ہے جب آپ ابھی سکول میں ہی ہوتے ہیں۔ کچھ ہوتا ہے اور آپ کے دوست آپ سے منہ موڑ لیتے ہیں۔ ایک نوجوان شخص نے کہا، ’’یوں لگتا ہے جیسے ہر کوئی اب میرے خلاف ہے۔‘‘ اُس نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ یہ دوبارہ بھی ہوگا، مگر کسی طور یہ ہوا۔ اپنے سکول کے بارے میں بات کرتے ہوئے اُس نے کہا، ’’اُس سے باہر نکل جانے سے میں بہت خوش ہوؤں گی۔‘‘
بہت سے نوجوان لوگ یہاں تک کہ گریجوایشن سے پہلے ہی اپنے سکول کے ساتھیوں سے کٹا ہوا محسوس کرتے ہیں۔ اور گریجوایشن کے بعد تو یہ اور بدترین ہو جاتا ہے۔ آپ کہتے ہیں کہ آپ ’’رابطہ برقرار رکھیں گے،‘‘مگر یہ ایسے ہوتا نہیں ہے۔ یہ کبھی بھی نہیں ہوتا، آپ جانتے ہیں۔
جوش میکڈویل Josh McDowell نشاندہی کرتے ہیں کہ ’’ہر طالب علم تعلقی نقصان یا جُدائی کا سامنا کرتا ہے جو اندرونی تکلیف لاتی ہے‘‘ (منقسم نسل The Disconnected Generation، ورڈ Word، 2000، صفحہ154)۔ اُنہوں نے نشاندہی کی کہ یہ پانچ وجوہات کی بِنا پر رونما ہوتا ہے:
1. جب وہ جگہ بدلتے ہیں یا اُن کے دوست چلے جاتے ہیں۔
2. جب اُن کے دوست اُنہیں مسترد کر دیتے ہیں۔
3. جب خاندان تقسیم ہوتے ہیں۔
4. جب ایک رومانس کا خاتمہ ہوتا ہے۔
5. جب دوست یا خاندان کا فرد مر جاتا ہے (ibid. ، صفحات155۔160)۔
وہ نوجوان لوگوں میں جدائی پیدا ہونے کی چھٹی وجہ بھی پیش کر چکا ہوتا۔
6. جب آپ گریجوایشن کرتے ہیں۔
جی ہاں، جب دُرست تھے جب وہ کہتے ہیں، ’’ہر طالب علم تعلقی نقصان یا جُدائی کا سامنا کرتا ہے جو اندرونی تکلیف لاتی ہے۔‘‘ یہ ایک طرح سے یا دوسری طرح سے – آپ کے ساتھ بھی رونما ہوگا۔ کیوں؟ کیونکہ دُنیا پہلے سے ہی ’’ختم ہونے کے عمل میں‘‘ ہے (رائینیکر، اوپی۔ سی آئی ٹی۔ Rienecker, op. cit.)۔
میری بیوی علیانہ Ileana اور میں چند ایک سال پہلے مصر میں تھے۔ ہم نے عظیم اہرام مصر کے اندر گزرنے والے راستے کی تمام چڑھائی بُلندی تک چڑھی جو نیچے سے سیدھی فرعون کے دفنانے والے چھوٹے کمرے تک جاتی ہے۔ مجھے بتایا گیا کہ آپ اب یہ بالکل بھی نہیں کر سکتے، مگر ہم نے یہ ماضی میں کیا۔ آپ اُس اہرام مصر میں سے باہر دیکھ سکتے ہیں۔ یہ ابھی بھی انتہائی شاندار ہے، حالانکہ وقت اِس پر انتہائی ستم ڈھا رہا ہے۔ وہ عظیم تہذیب جس پر یہ فرعون حکمرانی کیا کرتا تھا ختم ہو چکی ہے۔ وہاں پر اب لوگ انتہائی غریب اور پسماندہ ہیں۔ مصر کبھی زمین پر عظیم ترین قوم ہوتی تھی۔ وہ تمام کا تمام ختم ہو چکا ہے۔ کچھ بھی باقی نہیں بچا ماسوائے ٹوٹے پھوٹے اہرام مصر کے۔ یہاں تک کہ دفنانے والا کمرہ بھی خالی ہے۔ لُٹیروں نے فرعون کے حنوط شُدہ مُردہ جسم کو برباد کر دیا اور مدتوں پہلے اُس کے دفنائے ہوئے خزانے کو چُرا لیا۔ جب ہم نے اُس آدھے تباہ حال اہرام مصر پر نظر ڈالی، تو میں نے سوچا،
’’دُنیا اور اُس کی خواہش دونوں ختم ہوجائیں گی‘‘ (1۔ یوحنا 2:17).
جب علیانہ اور لڑکے اور میں انگلستان میں تھے تو ہم ویسٹ منسٹر ایبی Westminster Abbey گئے۔ تمام زمانوں کے بہت سے عظیم انگریز، شاعر، نواب اور ملٹری کے لوگ وہاں پر دفن ہیں۔ اُنہوں نے مشہور جنگیں لڑیں، نامور کتابیں لکھیں، دُنیا میں مشہورو معروف شاعری لکھی۔ اب اُن کی ہڈیاں اُس نوابی عمارت کے پتھروں کے پیچھے، فرش کے نیچے اور دیواروں میں دفن ہیں۔ اُس دوپہر میں جب ہم اُس ویسٹ منسٹر ایبی میں سے جا رہے تھے تو روشنی مدھم تھی اور وہاں پر شدید سناٹا تھا۔ یہ تلاوت میرے ذہن میں دوڑ گئی،
’’دُنیا اور اُس کی خواہش دونوں ختم ہوجائیں گی‘‘ (1۔ یوحنا 2:17).
ڈاکٹر جے۔ ورنن میگی نے کہا،
وہاں ایک جلال ہے جو ہم تمام سے تعلق رکھتا ہے، مگر یہ پہلے ہی ختم ہو چکا ہے۔ آج دُنیا میں انگلستان محض ایک تیسرے درجے کی قوت ہے… وہ تمام ختم ہو چکا ہے اور اُس کی خواہش بھی۔ کہاں ہے آج ھنری VIII [بادشاہ] کی وہ خواہش؟ یہ وہاں اُن مزاروں میں سے ایک میں ہے۔ صرف اُس تمام جلال کے لیے سوچیں جو اُس ویسٹ منسٹر [ایبی] میں دفن ہے – وہ تمام کا تمام ختم ہو چکا ہے (ڈاکٹر جے۔ ورنن میگی، ٹی ایچ۔ ڈی۔ Dr. J. Vernon McGee, Th.D.، بائبل میں سے Thru the Bible، تھامس نیلسنThomas Nelson، 1983، جلد پنجم، صفحہ 776)۔
چرچل نے برطانوی سلطنت کو بچانے کی کوشش کی تھی، مگر جس وقت تک وہ اُس کی تنبیہات کو سُنتے اُس وقت تک سلطنت کو بچانے کے لیے انتہائی تاخیر ہو چکی تھی۔ وہ خود انگلستان کو انتہائی شدید جدوجہد سے ھٹلر اور نازیوں سے بچانے کے قابل ہوئے تھے۔
اور ایسا ہی امریکہ کے ساتھ بھی ہوگا۔ ہمارا زمانہ ختم ہو جائے گا۔ ہماری تہذیب ختم ہو جائے گی۔ بہت سے عالمین یہ باتیں کہہ رہے ہیں کہ ہم بالکل ابھی امریکہ کے خاتمے کے مشاہدے کا آغاز کر رہے ہیں۔
’’دُنیا اور اُس کی خواہش دونوں ختم ہوجائیں گی‘‘ (1۔ یوحنا 2:17).
ہائی سکول ختم ہو جائے گا۔ آپ اِن دوستوں کو دوبارہ نہیں دیکھ پائیں گے۔ کالج کا اختتام ہو جائے گا۔ وہ دوست بھی ساتھ چھوڑ جائیں گے۔ ایک ایک کر کے آپ کا خاندان مر جائے گا – آپ کی والدہ، آپ کے والد، دوسرے رشتہ دار۔ تمام کے تمام ساتھ چھوڑ دیں گے۔ بالاآخر، آپ بھی چلے جائیں گے۔
یہ میرے ساتھ رونما ہو چکا ہے۔ ہائی سکول اور کالجوں کے میرے تمام دوست بچھڑ چکے ہیں۔ ایک ایک کر کے میرا خاندان مر گیا – میرے والد، میری والدہ، میرے دوسرے تمام رشتہ دار۔ آخر کار، میں بھی چلا جاؤں گا۔
’’دُنیا اور اُس کی خواہش دونوں ختم ہوجائیں گی‘‘ (1۔ یوحنا 2:17).
پھر اِس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آپ نے کون سے کالج میں تعلیم حاصل کی۔ پھر اِس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آپ نے کتنا پیسہ کمایا۔ پھر اِس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آپ نے کیا کامیابی حاصل کی۔ تمام کا تمام چلا جائے گا۔ اِس تمام سے کچھ بھی فرق نہیں پڑے گا، ’’کیونکہ دُنیا کی صورت بدلتی جاتی ہے‘‘ (1 کرنتھیوں7:31)۔
’’تمہاری زندگی چیز ہی کیا ہے؟ وہ صرف بھاپ کی مانند ہے جو تھوڑی دیر کے لیے نظر آتی اور پھر غائب ہو جاتی ہے‘‘ (یعقوب 4:14).
ایک اور پادری اور میں ٹیلی ویژن پر جنگ عظیم دوئم کی کسی فلم کی شوٹنگ دیکھ رہے تھے۔ جنگ کی اُس پرانی فلم کی کچھ روداد مارتھا گیل ہارن Martha Gellhorn، جو کہ 1940 کی دہائی کی مشہور صحافی تھیں۔ ’’کیا آپ جانتے ہیں وہ کون تھیں؟‘‘ میں نے پادری سے پوچھا۔ ’’جی نہیں،‘‘ اُنہوں نے کہا، ’’کون تھیں وہ؟‘‘ ’’وہ ارنسٹ ہمینگوے Ernest Hemingway کی تیسری بیوی تھیں۔‘‘وہ دُنیا کے مشہور ترین ناول نگار تھے۔ اُن کے بہت سے ناولوں پر بڑی بڑی فلمیں بن چکی ہیں۔ صدر کینیڈی نے اُنہیں اپنے افتتاح پر بولنے کے لیے کہا تھا۔ مگر وہ یہ کر نہ پائے تھے۔ اُن کی بیوی مارتھا گیل ہارن ایک مشہور صحافی تھیں۔ کوئی بھی نہیں جانتا کہ وہ کون تھیں! اور مشکل سے ہی کسی کو وہ [اُن کے شوہر] یاد ہوں۔
’’دُنیا اور اُس کی خواہش دونوں ختم ہوجائیں گی‘‘ (1۔ یوحنا 2:17).
آپ ہیمنگوے کی طرح پولیٹزر انعام Pulitzer Price جیت سکتے ہیں۔ اِس سے کیا فرق پڑے گا؟ آپ ٹائم میگیزین کے لیے مارتھا گیل ہارن کی مانند لکھ سکتے ہیں۔ کون اِس کو یاد رکھے گا؟ آپ کلپرز Clippers کے مالک بن سکتے ہیں جیسے ڈونلڈ سٹرلنگDonald Sterling ہیں۔ اب سے کچھ سالوں کے بعد کون جانتا ہوگا؟ کون یاد رکھے گا؟ آپ بیونس Beyonce یا مائیلی سائیرس Miley Cyrus کی مانند مشہور گلوکار بن سکتے ہیں۔ اب سے چند سال بعد کون جانے گا؟ کون خیال کرے؟ اِس سے کیا فرق پڑ جائے گا؟
جہنم میں آپ اپنی آنکھیں اُٹھائیں گے اور کہیں گے، ’’یہ سچ تھا! نا سُن کر میں کتنا بڑا بیوقوف بن گیا تھا!‘‘
’’دُنیا اور اُس کی خواہش دونوں ختم ہوجائیں گی‘‘ (1۔ یوحنا 2:17).
II۔ مگر، دوسرے نمبر پر، وہ شخص جو خُدا کی مرضی کو پورا کرتا ہے ہمیشہ تک باقی رہے گا۔
تلاوت کہتی ہے،
’’دُنیا اور اُس کی خواہش دونوں ختم ہوجائیں گی: لیکن جو خدا کی مرضی پر چلتا ہے وہ ہمیشہ تک باقی رہتا ہے‘‘ (1۔ یوحنا 2:17).
تلاوت کا دوسرا حصّہ ہمیں بتاتا ہےکہ وہ شخص جو وہ کرتا ہےجو خُدا چاہتا ہے، جو خُدا کی مرضی کو پورا کرتا ہے، ’’ہمیشہ تک باقی رہتا ہے۔‘‘ یونانی لفظ نے ’’باقی رہنا abideth‘‘ کو جو ترجمہ کیا اُس کا مطلب ’’ٹھہرنا، جاری رہنا، باقی رہنا‘‘ ہوتا ہے (سٹرانگ Strong’s)۔ ہم اِس کا یوںترجمہ بھی کرسکتے ہیں، ’’وہ جو خُدا کی مرضی کو پورا کرتا ہے ہمیشہ تک باقی رہتا ہے۔‘‘
اِس دُنیا میں باقی سب کچھ جو ہم اپنی جسمانی حسّیات سے جانتے ہیں ختم ہو جائے گا۔ یہ سب کا سب چلا جائے گا۔ مگر وہ شخص جو وہ کرتا ہے جو خُدا اُس سے چاہتا ہے ہمیشہ کے لیے باقی رہے گا۔ خُدا کے کلام میں کس قدر شاندار وعدہ!
’’لیکن جو خدا کی مرضی پر چلتا ہے وہ ہمیشہ تک باقی رہتا ہے‘‘ (1۔ یوحنا 2:17ب(۔
وہ شاندار پُرانا خُوشخبری کا گیت جو ہم نے اِس عبادت کے آغاز میں گایا تھا بالکل بجا طور پر سچا ہے! یہ ہمیں آسمان کے بارے میں بتاتا ہے!
دوست بھی وہیں ہونگے جنہیں میں نے مدتوں پہلے پیار کیا، دریا کی مانند خوشی میرے گرد بہے گی؛
پھر بھی میرے نجات دہندہ کی ایک مسکراہٹ، میں جانتا ہوں، میرے لیے زمانوں تک جلال ہوگا۔
اوہ وہی میرے لیے جلال ہوگا، میرے لیے جلال ہوگا، میرے لیے جلال ہوگا۔
جب اُس کے فضل کے وسیلے سے میں اُس کے چہرے پر نظر ڈالوں گا، وہی جلال ہوگا، میرے لیے جلال ہوگا۔
(’’اوہ وہی جلال ہوگا O That Will Be Glory‘‘ شاعر چارلس ایچ۔ گیبرئیل، 1856۔1932)۔
مگر اُس گیت میں وہ عظیم وعدہ صرف اُن کے لیے ہے جو خُدا کی مرضی پوری کرتے ہیں۔
’’دُنیا اور اُس کی خواہش دونوں ختم ہوجائیں گی لیکن جو خدا کی مرضی پر چلتا ہے وہ ہمیشہ تک باقی رہتا ہے‘‘ (1۔ یوحنا 2:17).
’’خُدا کی مرضی‘‘ کیا ہے جو آپ کو ضرور کرنی چاہیے کہ ہمیشہ کی زندگی پائیں؟ یسوع نےکہا،
’’کیونکہ میرے باپ کی مرضی یہ ہے کہ جو کوئی بیٹے کو دیکھے اور اُس پر ایمان لائے وہ ہمیشہ کی زندگی پائے اور میں اُسے آخری دِن پھر سے زندہ کروں‘‘ (یوحنا 6:40).
’’وہ جو خُدا کی مرضی پوری کرتا ہے ہمیشہ تک برقرار [باقی] رہےگا۔‘‘ ’’اور یہی اُس کی مرضی ہے جس نے مجھے بھیجا، کہ جو کوئی بیٹے کو [ایمان کے وسیلے] سے دیکھے، اور اُس پر ایمان لائے، ہمیشہ کی زندگی پائے: اور میں اُسے آخری دِن پھر سے زندہ کروں۔‘‘ ہر وہ شخص جو ایمان کےوسیلے سے یسوع مسیح کی جانب دیکھتا ہے، اور کامل طور سے اُس پر بھروسہ کرتا ہے، ہمیشہ کی زندگی پائے گا۔ یہ یسوع مسیح کا وعدہ ہے – اور وہ کبھی بھی جھوٹ نہیں بولتا!
یسوع پر ایمان لانا آپ کے لیے خُدا کی مرضی ہے۔ جب آپ پورے دِل کے ساتھ اُس کی طرف رُخ کرتے ہیں، تو آپ فوراً بچا لیے جاتے ہیں۔ آپ مرنے کے بعد دائمی زندگی نہیں پاتے ہیں۔ اوہ، جی نہیں! آپ دائمی زندگی بالکل ابھی پاتے ہیں – جب آپ یسوع مسیح، خُدا کے بیٹے پر کُلی اور مکمل طور سے یقین کرتے ہیں۔ یسوع نے کہا:
’’میں اُنہیں ہمیشہ کی زندگی [بالکل ابھی] دیتا ہُوں؛ وہ کبھی ہلاک نہ ہوں گے‘‘ (یوحنا10:28).
آپ کے لیے خُدا کی مرضی ہے کہ گناہ سے منہ موڑیں اور اپنے تمام دِل کے ساتھ یسوع پر ایمان لائیں۔ مسیح آپ کے گناہوں کا کفارہ ادا کرنے کے لیے صلیب پر مرا۔ مسیح جسمانی طور پر مُردوں میں سے جی اُٹھا۔ وہ آسمان میں خُدا باپ کے داہنے ہاتھ پر ابھی زندہ ہے۔ جب آپ یسوع کے پاس آتے ہیں، تو وہ آپ کے گناہوں کے اپنے بچانےوالے خون سے دھو ڈالتا ہے۔ تب آپ دائمیت کے جلال میں اُس کے ساتھ ہمیشہ کے لیے زندہ رہتے ہیں ۔
نتیجہ
’’دُنیا اور اُس کی خواہشیں دونوں ختم ہو جائیں گی۔‘‘ دُنیا پہلے ہی ختم ہو رہی ہے۔ آپ پہلے اُن دوستوں کو کھو رہے ہیں جو دُنیا میں آپ کےتھے۔ آپ اُنہیں کھو دیتے ہیں جب آپ سکول سے گریجوایٹ کرتے ہیں۔ آپ اُنہیں کھو دیتے ہیں جب آپ کالج مکمل کرتے ہیں۔ آپ اُنہیں زندگی کی افراتفری میں کھو دیتے ہیں۔ آپ اُنہیں کھو دیتے ہیں جب وہ مر جاتے ہیں۔ جلد ہی آپ کے تمام دوست ایک طرح سے یا دوسری طرح سے چلے جائیں گے۔ جب تک کہ وہ سچے مسیحی نہ ہوں۔ مگر اگر آپ کے وہ دوست ہوں جو سچے طور پر بچائے گئے ہیں، تو آپ اُن کے ساتھ خُدا کی بادشاہی میں ہمیشہ کے لیے خوشی منائیں گے! یہی وجہ ہے کہ ہم کہتے ہیں، ’’کیوں تنہا رہیں؟ گھر آنے کے لیے گرجہ گھر آئیں! مسیح کے لیے گھر آئیں!‘‘ آپ اور آپ کے بچائے ہوئے گرجہ گھر میں دوست دائمی زندگی پائیں گے۔ جب آپ آسمان میں پہنچیں گے تو ایک دوسرے کو جان جائیں گے۔ آپ اُن کی دوستی کا ہمیشہ ہمیشہ کے لیے لطف اُٹھائیں گے۔ کتنا شاندار وعدہ ہے!
مگر آپ کو خُدا کی مرضی کو پورا کرنا ہوگا۔ آپ کو گناہ سے منہ موڑنا چاہیے اور یسوع مسیح کے پاس آنا چاہیے، ’’خُدا کا برّہ جو جہاں کے گناہ اُٹھا لے جاتا ہے‘‘ (یوحنا1:29)۔
’’دُنیا اور اُس کی خواہش دونوں ختم ہوجائیں گی لیکن جو خدا کی مرضی پر چلتا ہے وہ ہمیشہ تک باقی رہتا ہے‘‘ (1۔ یوحنا 2:17).
کیا آپ دُنیا اور اُس کے گناہ چھوڑ دیں گے اور یسوع کے پاس آئیں گے؟ یسوع آپ کو اُس کے پاس آنے کے لیے بُلاتا ہے، وہ کہتا ہے،
’’اَے محنت کشو اور بوجھ سے دبے ہُوئے لوگو! میرے پاس آؤ۔ میں تمہیں آرام بخشوں گا‘‘ (متی 11:28).
لارا Lara نامی ایک لڑکی کی گواہی کو سُنیں۔ وہ یہاں عبادت میں موجود ہیں۔ لارا مہربانی سے کھڑی ہو جائیں۔ آپ تشریف رکھ سکتی ہیں۔ لارا نے کہا،
میں 28 اپریل، 2011 کو گرجہ گھر میں آئی۔ گرجہ گھر میں مَیں نے خود کی بہت پزیرائی پائی، مگر اِس نے میرے گناہ کے بوجھ کو ختم نہیں کیا۔ جب میں نے ڈاکٹر ہائیمرز کی منادی سُنی تو میں نے جو پہلا واعظ سُنا بالکل اُسی وقت خود کو گناہ کی سزایابی کےتحت پایا۔ میں نے محسوس کیا جیسے وہ واعظ میرے ہی لیے کہا گیا تھا جیسے میں ہی روشنی کے دائرے کا مرکز تھی اور ڈاکٹر ہائیمرز صرف مجھے ہی منادی کر رہے تھے۔ دو ہفتوں تک، میں بھاری دِل کے ساتھ گھر جاتی رہی، پھر میں نے تفتیشی کمرے میں جانا شروع کر دیا۔ منادی اور تفتیشی کمرے کے ذریعے سے، میں نے اپنے گناہوں کے بارے میں بدترین محسوس کیا۔ مجھے اپنے گناہوں سے نفرت ہوگئی، میں نے غلیظ، بدکار، بےکار، اور بےچین محسوس کیا اور کہ مجھ میں کچھ بھی اچھا نہیں تھا۔ میں تب ہی اور وہیں پر جان گئی تھی کہ اپنے گناہوں کی وجہ سے میں جہنم ہی کے قابل ہوں۔ کافی دِنوں تک میں سو نہ پائی اور اپنے گناہوں میں مرنے کے خوف کو محسوس کیا۔ ہر رات، میں نے خُدا سے مجھ پر رحم کرنے کے لیے ایمانداری سے دعا مانگی۔
لیکن میں نے خُدا سے مجھ پر رحم کرنے کے لیے دعا مانگنی جاری رکھی، میں اِس ہی قدر تباہ حال گنہگار تھی۔ اِس کے علاوہ میں نے یسوع سے بھی مجھے معاف کرنے کے لیے اور اپنے خون کے ساتھ میرے گناہوں کو دھو ڈالنےکے لیے دعا مانگی۔ 18 جون، 2011 کو ہفتے کی شام، ڈاکٹر ہائیمرز نے اپنی منادی میں کہا، ’’یسوع آپ سے محبت کرتا ہے۔‘‘ پہلی مرتبہ یسوع کی محبت میرے لیے حقیقی بن گئی۔ مجھے ایک ناقابل مستحق گنہگار کو بچانے کے لیے صلیب پر یسوع کے مصائب کے بارے میں ہر بات، پہلی مرتبہ میرے لیے حقیقی بن گئی۔ جب اُنہوں نے مجھے تفتیشی کمرے میں بُلایا، بالکل پہلی مرتبہ میں جانتی تھی کہ یسوع واقعی میں مجھے پیار کرتا ہے۔ اور یوں، جب ڈاکٹر کیگن نے مجھے یسوع کے پاس آنے کے لیے کہا ، میں ایمان کے وسیلے سے آئی، اور یسوع نے مجھے بچا لیا! اُس کے خون نے میرے گناہ دھو ڈالے! صلیب پر اُس کا درد اور مصائب میرے لیے اُس کی محبت سے آئے۔ اور پہلی مرتبہ، میری آنکھوں میں جذبات کے کوئی آنسو نہیں تھے۔ میں مسیح کے پاس سادہ ایمان کے وسیلے سے آئی، اور اُس نے مجھے بچا لیا۔
اگر آپ یسوع کے وسیلے سے اپنے گناہ سے پاک صاف ہونے کے بارے میں ہمارے ساتھ بات چیت کرنا چاہیں، تو مہربانی سے ابھی اجتماع گاہ کی پچھلی جانب چلے جائیں۔ ڈاکٹر کیگن آپ کو ایک دوسرے کمرے میں لے جائیں گے جہاں پر ہم آپ کے ساتھ بچائے جانے کے بارے میں بات چیت کر سکتے ہیں۔ بالکل ابھی جائیں۔ ڈاکٹر چعین Dr. Chan، مہربانی سے دعا کریں کہ اِس صبح کوئی نہ کوئی یسوع پر بھروسہ کرے۔
(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظwww.realconversion.com پر پڑھ سکتے ہیں
www.rlhsermons.com پر پڑھ سکتے ہیں ۔
"مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔
You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.
یہ مسودۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے تمام ویڈیو پیغامات حق اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے
جا سکتے ہیں۔
واعظ سے پہلے کلام پاک سے تلاوت مسٹر ایبل پرودھوم
\ Mr. Abel Prudhomme نے کی تھی: 1 یوحنا2:15۔17 .
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر جان سیموئیل کیگن نے گایا: ’’یسوع میں In Jesus‘‘
(شاعر جیمس پروکٹر James Procter، 1913)۔
لُبِ لُباب ڈاکٹر کیگن کی آیت DR. CAGAN’S VERSE ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے ’’دُنیا اور اُس کی خواہش دونوں ختم ہوجائیں گی لیکن جو خدا کی مرضی پر چلتا ہے وہ ہمیشہ تک باقی رہتا ہے‘‘ (1۔ یوحنا 2:17). I. دُنیا ختم ہو رہی ہے، 1 یوحنا2:17 الف؛ 1کرنتھیوں7:31؛ جیمس 4:14 . II. مگر، دوسرے نمبر پر، وہ شخص جو خُدا کی مرضی کو پورا کرتا ہے ہمیشہ تک باقی رہے گا، 1 یوحنا2:17ب؛ یوحنا6:40؛ 10:28؛ 1:29؛ متی 11:28. |