اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔
واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔
جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔
مت سوئیں – جیسا دوسروں نے کیا!!DON’T SLEEP – AS OTHERS DO ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ ’’لٰہذا ہم دُوسروں کی طرح سوتے نہ رہیں‘‘ (1۔ تسالونیکیوں 5:6). |
پولوس رسول یہاں پر ’’خُداوند کے دِن‘‘ کے بارے میں بات کر رہا ہے۔ یہ اُس زمانے کا ایک دور ہے جو بہت بڑی مصیبتوں کے ساتھ شروع ہوتا ہے، اور یہ ’’اچانک تباہی‘‘ کے طور پر اور بطور ’’انتھک مشقت وجدجہد‘‘ کی حیثیت سے آنے والا ہے – جیسے دردِ زہ اچانک اُس عورت کو ہوتا ہے جو بچے کو جنم دینے والی ہوتی ہے۔ جب خُداوند کا دِن آئے گا، تو کروڑوں لوگ ہونگے جو اِس کے لیے تیار نہیں ہونگے۔ ہمارے گرجہ گھر کے زیادہ تر لوگ جیسے ہی اُس دور کی پریشانیاں اور تکلیفیں رونما ہونی شروع ہونگی تو برگشتہ ہو جائیں گے!
پھر رسول اُنہیں بتاتا ہے کہ وہ ’’تاریکی میں نہیں ہیں۔‘‘ وہ بائبل کی پیشن گوئی کے بارے میں جانتے ہیں۔ وہ آنے والی بڑی مصیبت اور مسیح کے آسمان سے بادلوں میں دوبارہ آنے کے بارے میں اندھیرے میں نہیں ہیں۔ مگر پھر وہ کہتا ہے، ’’لہٰذا ہم دوسروں کی طرح سوتے نہ رہیں بلکہ جاگتے اور ہوشیار رہیں۔‘‘ اِس لیے وہ ہماری نہ سونے کے لیے حوصلہ افزائی کرتا ہے، ہم کہہ سکتے ہیں کہ سچے مسیح میں تبدیل لوگوں کے لیے ’’سوجانا‘‘ ممکن ہے۔ یہ بھی یقینی ہے کہ وہ جو مسیح میں تبدیل شُدہ نہیں ہیں سوئے ہوئے ہیں۔ میں آج کی صبح دونوں ہی گروہوں کے بارے میں بات کرنے جا رہا ہوں۔
I۔ اوّل، آئیے وہ جو مسیح میں تبدیل شُدہ ہیں اُنہیں پہلے ہی کہہ لینے دیجیے، ’’لہٰذا ہم دوسروں کی طرح سوتے نہ رہیں۔
اِس کے بارے میں کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ سچے مسیحی سو سکتے ہیں۔ دس کنواریوں کی تمثیل اِس کو واضح کرتی ہے۔ یسوع نے کہا،
’’دُلہا کے آنے میں دیر ہوگئی اور وہ سب کی سب اونگھتے اونگھتے سوگئیں‘‘ (متی 25:5).
میرے خٰیال میں آج یہ بہت سے سچے مسیحیوں کی عکاسی کرتی ہے۔ وہ اونگھ اور سو رہے ہیں۔ آج کی صبح، یہاں تک کہ ہمارے گرجہ گھر میں، کچھ مسیحیوں کی یہ حالت ہے۔
ایک مسیحی شاید سو سکتا ہے اور اِس کے بارے میں اُسے معلوم بھی نہیں ہوتا۔ اگر آپ کہتے ہیں، ’’میں سویا ہوا ہوں‘‘ تو یہ ایک علامت ہے کہ آپ سوئے ہوئے نہیں ہیں۔ وہ جو واقعی میں سوئے ہوئے نہیں ہیں وہ اِس کے بارے میں نہیں جانتے ہیں۔ آپ شاید نیند میں ڈوب رہے ہوں اور بیدار نہ ہوں کیونکہ یہاں گرجہ گھر میں آپ کے دوست بھی سوئے ہوئے ہیں۔ اگر کوئی آپ کو بیدار کرنے کی کوشش کرتا ہے، تو آپ شاید جو وہ کہتے ہیں اُس کی تردید کریں، یا اُنہیں آزمائیں، اور سوچیں کہ وہ انتہائی تنقیدی ہیں۔
ایک مسیحی میں غنودگی انتہائی خطرناک ہے کیونکہ جب آپ سو رہے ہوتے ہیں تو بہت کچھ کر سکتے ہیں جو آپ کو جاگا ہوا محسوس کراتا ہے۔ کچھ لوگ اپنی نیند میں باتیں کرتے ہیں۔ اور کچھ سوئے ہوئے مسیحی یوں باتیں کرتے ہیں جیسے کہ وہ ہوش میں اور پُرجوش دِل کے ساتھ ہیں۔ یہ خاص طور پر اُس وقت واضح ہوتا ہے جب وہ دعا کر رہے ہوتے ہیں۔ وہ روحانی طور پر سوئے ہوئے ہوتے ہیں جب وہ دعا کرتے ہیں۔ اُن کی گویائی کی انتہائی آواز جب وہ بُلند آواز سے دعا مانگ رہے ہوتے ہیں ظاہر کرتی ہے کہ وہ اپنی نیند میں دعا مانگ رہے ہیں۔ وہ ایک ہی الفاظ بار بار دھراتے ہیں۔ اُن میں کوئی حقیقی جوش نہیں ہوتا۔ وہ نا صرف سوئے ہوئے ہوتے ہیں، بلکہ وہ ہر کسی کو سُلا دیتے ہیں جب وہ دعائیہ عبادت میں بُلند آواز سے دعا کرتے ہیں۔ میں نے لوگوں کو دعا مانگنے کی کوشش کرتے ہوئے دیکھا ہے، مگر اُن کی وہی آوازیں ظاہر کرتی ہیں کہ اُن میں کوئی جوش نہیں ہے۔ وہ حقیقت میں دعا نہیں مانگ رہے ہوتے، بلکہ محض دعا کے الفاظ کہہ رہے ہوتے ہیں، جیسے کوئی نیند میں باتیں کر رہا ہوتا ہے۔ دوسرے اپنے ذہنوں کو بھٹکنے دیتے ہیں جب کوئی دوسرا دعا میں رہنمائی کر رہا ہوتا ہے۔ وہ اُس کی پیروی نہیں کرتے جو دعا مانگ رہا ہوتا ہے، جو دعا پیش کی جاتی ہے اُس میں اپنی ’’آمین‘‘ شامل کر دیتے ہیں۔ پھر، جو کوئی جو واقعی میں بیدار ہوتا ہے دعا پیش کرتا ہے جو کہ شاندار اور جاندار ہوتی ہے، وہ اچانک اُچھل پڑتے ہیں – جیسے کہ وہ اِس سے چونک گئے ہوں۔
بہت سے لوگ اپنی نیند میں گاتے بھی ہیں۔ جب کہ دوسرے اپنے دِل سے گا رہے ہوتے ہیں، وہ جو سو رہا ہوتا ہے صرف الفاظ کو بُڑبڑاتا ہے۔ اُن کے ہونٹ آواز نکالتے ہیں، مگر اُن کا اِن میں دِل نہیں ہوتا ہے۔ گیت گانے والے رہنما کو اُنہیں بار بار ’’اِسے گائیے‘‘ یاد دلانا پڑتا ہے! ایسے لوگوں کے لیے یہ جاننا کہ وہ سو رہے ہیں انتہائی مشکل ہوتا ہے کیونکہ وہ اب بھی دعا کے الفاظ کہہ سکتے ہیں، یا حمد و ثنا کے گیت کے الفاظ کہہ سکتے ہیں، اور اِس کے باوجود اُن میں کوئی زندگی یا جوش نہیں ہوتا ہے، کیونکہ وہ روحانی طور پر نیند میں جا چکے ہوتے ہیں۔
یہاں تک کہ ایسے لوگ بھی ہوتے ہیں جو نیند میں چلتے ہیں۔ میں پُریقین ہوں کہ آپ نیند میں چلنے یا ’’نیند میں چلنے کی حالت somnambulism‘‘ کے بارے میں سُن چکے ہوں گے۔ کیا آپ نے کبھی کسی کو انجیل کا پرچار کرنے کے لیے ایسے جاتے ہوئے دیکھا ہے جیسے کہ وہ اپنی نیند میں چل رہے ہوں؟ کیا آپ نے کبھی تعجب کیا ہے کہ کیوں کچھ لوگ بشروں کو جیتنے کے لیے باہر جاتے ہیں اور بہت سے نام لے کر واپس آتے ہیں – جبکہ کوئی اور باہر جا سکتا ہے اور صرف ایک ہی نام لے کر آتا ہے، اور کبھی کبھی تو ایک بھی نہیں؟ وہ روحانی طور پر سوئے ہوئے ہوتے ہیں! اور جب ہم گرجہ گھر میں نئے لوگوں کو لاتے ہیں، تو یہاں کچھ ہوتے ہیں جو اُنہیں گھر جیسا محسوس کرانے کے لیے انتہائی مشتاق ہوتے ہیں اور اُن کی دیکھ بھال کرتے ہیں – جبکہ دوسرے، جو سوئے ہوئے ہوتے ہیں، اِس کے بارے میں سب کچھ بھول جاتے ہیں – کیونکہ وہ خُدا کی باتوں میں بہت زیادہ سو چکے ہوتے ہیں۔
مجھے ڈر لگتا ہے کہ انتہائی بہت زیادہ تعداد میں مبلغین ہیں جو آج خود ہی سوئے ہوئے ہیں۔ وہ اپنے آیت بہ آیت بائبل کے مطالعے میں سُستی کے ساتھ جاری رہتے ہیں۔ وہ تو اِس حقیقت سے بھی آگاہ نہیں ہوتے بہت سے لوگ تو اصل میں سُن بھی نہیں رہے ہوتے – اور بے شمار مذید اُن کے لوگ، حالانکہ وہ ہر ہفتے آتے ہیں، دراصل کھوئے ہوئے ہیں! ایسے پادری دراصل اُس مبلغ سے خوفزدہ ہوتے ہیں جو لوگوں کو بیدار کرتا ہے! وہ نہیں چاہتے کہ اُن کے لوگوں کو بیدار کیا جائے! وہ چند سوئی ہوئی بھیڑوں کے ملنے سے خوش ہوتے ہیں جو ہر اتوار کو ایک اور آدھے مُردہ ’’بائبل کے مطالعے‘‘ میں بیٹھنے کے لیے آ جاتے ہیں۔ خُدا ہماری مدد کرے! کوئی تعجب نہیں کہ اِس قدر زیادہ گرجہ گھر اِس قدر مُردہ ہیں! کوئی تعجب نہیں کہ اِس قدر زیادہ نفسانی خواہشات اور فوری گناہ ہوتے ہیں! کوئی تعجب نہیں کہ کچھ گرجہ گھر گہری نیند میں ڈوبے ہوئے ہیں کہ اُنہوں نے دعائیہ عبادتیں چھوڑ دی ہیں، یا اُنہیں ’’وسط ہفتہ کے بائبل کے مطالعے‘‘ میں تبدیل کر دیا ہے۔ میں نے کچھ گرجہ گھروں میں لوگوں کو ’’دعا مانگتے‘‘ ہوئے سُنا ہے جو ایک مُردہ شخص کے الفاظ جیسی محسوس ہوتی ہے! یہ بالکل بھی حقیقی دعائیں نہیں ہوتی ہیں! آج ہمارے گرجہ گھروں میں بہت کم حقیقی دعا ہوتی ہے! ہمارے لوگوں میں سے ایک کسی اور گرجہ گھر کے دعائیہ اجلاس میں گیا۔ وہ کھڑا ہوا اور ایک آدمی کی طرح دعا کی، مگر دوسرے پادری نے اُس کو خاموش ہونے کے لیے کہا۔ وہ ہمارے آدمی سے ایک مُردہ، سوئی ہوئی دعا چاہتا تھا جیسے اُس کے اپنے لوگ کرتے تھے! کوئی تعجب نہیں کہ ہماری قوم ٹکرے ٹکرے ہو رہی ہے! کوئی تعجب نہیں کہ جیسے کہ جارج برنا George Barna ہمیں بتاتے ہیں، اُن گرجہ گھروں میں 88 % نوجوان لوگ ’’کبھی واپس نہ آنے کے لیے‘‘ 25 برس کی عمر ہونے سے پہلے ہی چھوڑ جاتے ہیں۔ خُدا ہماری مدد کرے! وہ سوئے ہوئے ہیں، اور یہاں تک کہ یہ جانتے بھی نہیں ہیں!خُداوند خُدا کرے کہ ہمارے گرجہ گھر میں ہم میں سے بہتوں کو بیدار رکھے کہ یہ باتیں یہاں پر بھی کہیں رونما نہ ہونے لگیں! ’’لہٰذا ہم دوسروں کی طرح سوتے نہ رہیں‘‘ (1 تسالونیکیوں5:6)۔
ڈاکٹر کیگن نے مجھے بتایا کہ پادری یہاں پر آنے اور منادی کرنے سے محبت کرتے ہیں ’’کیونکہ ہمارے لوگ اپنی نشستوں پر آگے ہو جاتے ہیں، اور توجہ سے سُنتے ہیں، اور کبھی کبھی تالی بھی بجا دیتے ہیں۔‘‘ خُدا کرے کہ یہ ایسا ہی رہے! ’’لہٰذا ہم دوسروں کی طرح سوتے نہ رہیں!‘‘ ایک مبلغ نے مجھے بتایا کہ اُس کے گرجہ گھر میں بزرگ خواتین چلی جائیں گی اگر تالیاں بجائی گئیں۔ میں نے سوچا، ’’اُنہیں میٹھوڈسٹ گرجہ گھر میں جانا چاہیے، وہ وہاں پر بالکل موزوں رہیں گیں! اگر آپ ایک مُردہ عبادت چاہتے ہیں تو ایپسکوپل Episcopal گرجہ گھر میں جائیں!‘‘
II۔ دوئم، ہم دعا کرتے ہیں کہ وہ جو ابھی تک مسیح میں تبدیل نہیں ہوئے وہ کہیں گے، ’’لہٰذا ہم دوسروں کی طرح سوتے نہ رہیں۔‘‘
میں اِن چھوٹے بچوں کو یہاں پہلی قطار میں دیکھنا پسند کروں گا۔ میں دعا مانگتا ہوں کہ وہ خُدا سے خوف اور مسیح سے محبت کے لیے آئیں، جبکہ وہ ابھی نوجوان ہی ہیں۔ مگر میں ابھی اُن کو نظر انداز کر رہا ہوں۔ میں اُن نوجوان لوگوں سے بات کر رہا ہوں جو ہمارے گرجہ گھر میں کچھ عرصے سے آتے رہے ہیں مگر ابھی تک بچائے نہیں گئے ہیں۔ بائبل آپ سے کہتی ہے،
’’اَے سونے والے جاگ، اور مُردوں میں سے جی اُٹھ، اور مسیح کا نُور تجھ پر چمکے گا‘‘ (افسیوں 5:14).
یہ ایک حکم ہے، مگر یہ ایک ایسا حکم ہے جس کی فرمانبرداری اُس وقت تک نہیں کی جا سکتی جب تک کہ خُدا خود آپ کو بیدار نہ کرے۔ انسان طبیعتاً گنہگار ہے۔ اِس کا مطلب ہوتا ہے کہ آپ نا تو جان سکتے ہیں اور نا سمجھ سکتے ہیں کہ بچایا جانا کیسے ہوتا ہے۔ ہم اِس کو تفصیل میں بیان کر سکتے ہیں، اور آپ پھر بھی اِس کو سمجھ نہیں پائیں گے۔ آپ سادہ سی انجیل کو ہزاروں مرتبہ سُن سکتے ہیں، اور پھر بھی اِس سے مکمل طور پر اندھے رہتے ہیں۔ رسول کہتا ہے،
’’قدرتی [مسیح میں غیر تبدیل شُدہ] انسان میں خدا کا پاک رُوح نہیں وہ خدا کی باتیں قبول نہیں کرتا کیونکہ وہ اُس کے نزدیک بے وقوفی کی باتیں ہیں اور نہ ہی اُنہیں سمجھ سکتا ہے کیونکہ وہ صرف پاک رُوح کے ذریعہ سمجھی جاسکتی ہیں‘‘ (1۔ کرنتھیوں 2:14).
یہی وجہ ہے کہ آپ میں سے کچھ بہت مرتبہ ہمارے سے نجات کے بارے میں جاننے کے لیے آئے، مگر اِس سے آپ کو کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ ہم آپ سے کہتے ہیں، ’’یسوع کے پاس آئیں۔‘‘ اور آپ کہتے ہیں، ’’مگر میں یسوع کے پاس کیسے آؤں؟‘‘ ہم کہتے ہیں، ’’آپ کو کیسے جاننے کی ضرورت نہیں ہے – صرف اُس پر بھروسہ کریں۔‘‘ آپ کہتے ہیں، ’’مگر میں کیسے اُس پر بھروسہ کروں؟‘‘
میں معزرت خواہ ہوں، مگر میں آپ کو کئی بار بتا چکا ہوں کہ ہم آپ کو وہ باتیں کسی طریقے سے نہیں سمجھا سکتے جس سے آپ کو مدد ملے۔ آپ کو خُدا کی روح کے وسیلے سے بیدار ہونا چاہیے، ورنہ ہمارے الفاظ آپ کی کبھی بھی مدد نہیں کریں گے! آپ کو پاک روح کے وسیلے سے مسیح کی جانب کھینچے جانا چاہیے۔ آپ اُس کے پاس کیسے آنا ہے نہیں سیکھ سکتے! حمدوثنا کے گیت لکھنے والے اینڈریو رِیڈ Andrew Reed نے کہا،
پاک روح، الٰہی نور کے ساتھ،
میرے اِس دِل کو پُرنور کر؛
رات کے سایوں کو دور کر دے،
میری تاریکی کو اُجالے میں بدل دے۔
(’’پاک روح، الٰہی نور کے ساتھ Holy Ghost, With Light Divine‘‘ شاعر اینڈریو رِیڈ Andrew Reed، 1787۔1862)۔
دوسری عظیم بیداری میں، تھامس چارلس Thomas Charles (1755۔1814) نے کہا، ’’انتہائی لااُبالی لوگ بیدار ہو چکے ہیں… سزایابی کے اِس قدر شدید معاملات کے ساتھ جنہوں نے لوگوں کو تقریباً پاگل کر دیا… جو انتہائی شدید ذہنی دباؤ میں روتے رہے، گناہ اور خطرے کے احساس کے تحت، رحم کے لیے پکارتے رہے… اپنی جانوں کے بارے میں فکرمندی کے تحت‘‘ (پال ای۔ جی۔ کُک Paul E. G. Cook، آسمان سے آگ Fire From Heaven، ای پی کُتب EP Books، 2009، صفحہ34)۔ ایسا ہی بے شمار لوگوں کے ساتھ خُدا کے بھیجے ہوئے حیات نو میں ہوتا ہے۔ مگر ایسا ہی تبدیلی میں ایک فرد واحد کے ساتھ بھی رونما ہوتا ہے۔ جب ایک کھویا ہوا گہنگار ’’گناہ اور خطرے کے احساس کے تحت، رحم کے لیے پکارتے ہوئے‘‘ پریشان حال ہوتا ہے، یہ عموماً ایک مختصر سا دور ہوتا ہے اِس سے پہلے کہ اُن جیسے لوگ مسیح کے پاس آئیں اور بچائے جائیں۔
یہ کیسے رونما ہوتا ہے؟ یہ طریقہ ہے جس میں تبدیلی عموماً ایک ایسے شخص کے ساتھ رونما ہوتی جو ایک غیر مسیحی گھرانے سے گرجہ گھر کے لیے آتا ہے۔ میں آپ کو بالکل مختصر کی گئی ایک پادری کی تبدیلی پیش کروں گا، جس کی کتاب میں پڑھتا رہا ہوں۔
وہ گرجہ گھر میں دلچسپی نہیں رکھتا تھا، مگر اُس کی باسکٹ بال میں دلچسپی تھی۔ اُس کو ایک پادری کی جانب سے گرجہ گھر کی ٹیم میں شامل ہونے کی دعوت ملی۔ وہ گرجہ گھر آنے کے لیے رضامند تھا تاکہ وہ ٹیم کے ساتھ باسکٹ بال کھیل سکے۔ وہ واعظ جو اُس نے گرجہ گھر میں سُنے اُن کی اُسے کچھ سمجھ نہ لگی، مگر وہ آتا رہا۔ آہستہ آہستہ گرجہ گھر بذات خود اُس کے لیے باسکٹ بال سے زیادہ اہم ہو گیا۔ کچھ عرصہ بعد لفظ ’’بچایا گیا‘‘ اُس کے ذہن میں اٹک گیا۔ اِس کا جو بھی مطلب تھا، وہ جانتا تھا کہ یہ کچھ ایسا ہےجو اُس کے پاس نہیں ہے۔ وہ نہیں چاہتا تھا کہ کسی کو پتا چلے کہ وہ کیا سوچ رہا تھا، اِس لیے وہ پادری سے بات کرنے بھی نہیں گیا جب اُس کو دعوت نامہ پیش کیا گیا تھا۔ اُس نے ایک ’’بہتر‘‘ انسان بننے کا فیصلہ کیا، لہٰذا اُس نے غلیظ زبان استعمال کرنا چھوڑ دی۔ مگر ایک بہتر انسان بننے کی اُس کی تمام کوششیں ناکام گئیں۔ یہ جان کر وہ ہکا بکا رہ گیا کہ اُس میں خود کو تبدیل کرنے کی کوئی قوت نہیں تھی۔ اُس نے کہا، ’’ایک بہتر انسان بننے کے لیے میری پہلے کوششوں کا اختتام ناکامی تھا۔‘‘ اُسی دوران اُس نے خُدا اور یسوع کے خیالات کے بارے میں سوچنا شروع کیا جو اُس نے اِس سے پہلے کبھی بھی نہیں سوچے تھے۔ مثال کے طور پر یسوع صلیب پر کیوں مرا تھا؟ اُس نے اِس سے پہلے کبھی بھی یہ نہیں سوچا تھا، مگر اب یہ اُس کو انتہائی اہم دکھائی دے رہا تھا۔ اُس نے کہا، میں نے خود کو ایک انتہائی پریشان نوجوان شخص پایا جیسے جیسے یہ نئی دُنیا میرے لیے کُھلتی جا رہی تھی۔‘‘
بالاآخر، گناہ کی سزایابی کے تحت، اُس نے ایک واعظ کے اختتام پر ردعمل کا اظہار کیا اور مشورہ دینے والے کو ملنے کے لیے گیا۔ اُس نے کہا، یہ ایک انتہائی جذباتی تجربہ تھا۔‘‘ اُس نے اُس رات یسوع پر بھروسہ کیا تھا۔ تب پادری نے کہا کہ یہ اُس کے ساتھ تقریباً پچاس سال پہلے ہوا تھا، مگر اُس کو وہ رات ابھی تک یاد ہے ’’جس نے زمین پر میری زندگی کے ساتھ ساتھ میری دائمی قسمت کی سمت بھی بدل ڈالی۔‘‘ وہ اب بہت سالوں سے ایک اصلاح پسند پادری ہے۔ میں نے جو کچھ اُس نے لکھا اُس کی توضیح کی ہے۔ خُدا کرے کہ آپ بھی ایسے ہی بیدار ہوں جیسے کہ وہ ہوا تھا! (سٹیفن سمال مین Stephen Smallman، حقیقی تبدیلی کیا ہے؟ What is True Conversion?، پی اینڈ آر اشاعت خانے P & R Publishing، 2005، صفحات8۔10)۔
’’لٰہذا ہم دُوسروں کی طرح سوتے نہ رہیں‘‘ (1۔ تھسلنیکیوں 5:6).
جس وقت میں نے وہ گواہی پڑھی مجھے احساس ہوا کہ اِس نے کس قدر نزدیکی کے ساتھ خود میری تبدیلی کے نمونے کی پیروی کی تھی۔ ہمسائے مجھے اپنے بچوں کے ساتھ لے کر ایک بپتسمہ دینے والے گرجہ گھر لے کر گئے۔ میں اُن کے ساتھ گرجہ گھر جاتا رہا کیونکہ وہ میرے ساتھ اچھے تھے۔ مجھے واعظوں کی سمجھ نہیں آتی تھی، مگر میں نے لفظ ’’بچایا گیا‘‘ سیکھ لیا تھا۔ میں نے اپنی زندگی کو صاف کرنے کی کوشش کی، اور یہاں تک کہ مذھبی خدمت میں جانے کے لیے ایک عوامی فیصلہ لیا، یہ سوچتے ہوئے کہ یہ مجھے بچا لے گا۔ جب اُس نے مدد نہیں کی تو میں نے ایک مشنری بننے کا فیصلہ کیا، اور ایک چینی بپتسمہ دینے والے گرجہ گھر میں شمولیت اختیار کر لی۔ جب اُس نے مدد نہ کی تو گناہ سے بھرپور اور بدقسمت محسوس کرتے ہوئے میں بائیولا کالج Biola College مطالعے کے لیے چلا گیا۔ وہاں میں نے ڈاکٹر چارلس جے۔ ووڈبریج Dr. Charles J. Woodbridge سے ایک واعظ سُنا، اور اُس عبادت میں مسیح نیچے آیا اور میں نے اُس پر بھروسہ کیا، اور اُس کے خون اور راستبازی کے وسیلے سے بچایا گیا۔
میں کئی مرتبہ ’’سامنے‘‘ آیا، مگر بچایا نہیں گیا تھا۔ میں نے کئی مرتبہ مسیح کے لیے اپنی زندگی کو دوبارہ وقف کیا، مگر میں بچایا نہیں گیا تھا۔ جب یسوع خود میرے پاس آیا، اُس نے مجھے اپنے رحم اور فضل کے وسیلے سے بچایا، اور مجھے میرے گناہ سے خود اپنے خون کے ساتھ پاک صاف کیا!
میری اور اُس اصلاح شُدہ پادری کی گواہی میں کیا یکساں ہے؟ ہم دونوں ہی گرجہ گھر میں آئے تھے کیونکہ ہمیں مدعو کیا گیا تھا۔ ہم دونوں ہی میں سے کسی کا بھی مسیحی پس منظر نہیں تھا۔ ہم دونوں ہی گرجہ گھر آتے رہے کیونکہ ہمارے ساتھ لوگ اچھا برتاؤ کرتے تھے۔ ہم دونوں میں سے کوئی بھی نہیں دیکھ سکتا تھا کہ واعظ کیسے ہم پر لاگو ہوتے تھے۔ مگر ہم دونوں ہی جانتے تھے کہ ہم ’’بچائے‘‘ نہیں گئے تھے۔ ہم دونوں ہی نے بہتر انسان بننے سے مسیحی بننے کی کوشش کی تھی۔ ہم دونوں ہی ناکام ہوئے۔ گناہ کی سزایابی کے تحت، ہم دونوں ہی نے یسوع میں سادہ ایمان کے وسیلے سے امن اور نجات پائی تھی۔
ہم گرجہ گھر میں بغیر کسی ایمان کے آئے تھے۔ آخرکار، ہم اِس حقیقت سے بیدار ہوئے کہ ہم کھوئے ہوئے گنہگار تھے۔ پھر پاک روح ہمیں یسوع کی جانب کھینچ کر لے گیا۔ ہم دونوں ہی میں سے کوئی ’’نہیں جانتا‘‘ تھا کہ یسوع کے پاس ’’کیسے‘‘ جانا تھا۔ جب ہم بیدار ہوئے اور گناہ کی سزایابی کے تحت آئے، تب پاک روح ہمیں کھینچ کر اُس [یسوع] کے پاس لے گیا۔ یہ اِس قدر آسان تھا کہ ہم جان گئے یہ سب کچھ فضل کے وسیلے سے تھا، سب کچھ پاک روح کے کھینچنے سےتھا، سب کچھ مسیح کے خون سے ہمارے گناہوں کے دھوئے جانے سے تھا!
’’لٰہذا ہم دُوسروں کی طرح سوتے نہ رہیں‘‘ (1۔ تسالونیکیوں 5:6).
مگر اُن لوگوں کے بارے میں کیا خیال ہے جو گرجہ گھر میں پیدا ہوئے اور پلے بڑھے؟ وہ کس طرح تبدیل ہوئے؟ یہاں اُن میں سے ایک کی گواہی ہے۔ یہ ایک نوجوان شخص کی جانب سے ہے جو اِس گرجہ گھرمیں اپنی تمام عمر سے رہ رہا تھا۔ درحقیقت، وہ یہاں گرجہ گھر میں ایک نوزائیدہ بچے کے طور پر لایا گیا تھا۔ میں آپ کو اُس کے گواہی کے حصے پیش کر رہا ہوں۔
میں جس قدر کچھ سکون پانے کی کوشش کرتا نیند نہ آتی جیسے خُدا میری مرضی کو توڑنا شروع کر چکا تھا۔ جس وقت تک اِتوار کی صبح… آئی، میں ذہنی اور روحانی طور پر تھک چکا تھا، اِس کے باوجود خُدا کے خلاف میری لڑائی شدید اور مذید سخت ہوتی دکھائی دیتی تھی۔ جب واعظ کی منادی کی جاتی تو میں جسمانی طور پر اپنے جبڑے دبانے اور اپنی آنکھیں بند کرنے سے اُس درد اور جرم کے احساس سے مزاحمت کرنے کی کوشش کرتا… میں جانتا تھا کہ میں گنہگاروں میں سے بدترین اور غلیظ ترین تھا، مگر میں خود کو مسیح کی اُس کے پاس بُلانے کی بُلاہٹ کے حوالے نہیں کر سکتا تھا… واعظ کبھی ختم نہ ہونے والا لگتا تھا… میں خود کو خُدا کی نظر میں ناپاک اور بدکار محسوس کرتا۔ میرے گناہ اُن اعمال سے جو میں نے کیے تھے کم اور کم ہونے کے بجائے جو میں تھا مذید بڑھتے جاتے۔ پادری نے دعوت کے لیے بُلایا… [تب] ڈاکٹر ہائیمرز نے مجھے مسیح پر بھروسہ کرنے اور اُس کے پاس آنے کے لیے مشورہ دیا۔ میں رضامند دکھائی دیتا تھا، مگر میں ابھی تک خود کے خول سے نکلنا نہیں چاہتا تھا۔ اُن لمحات میں، جب میں دوزانوں ہوئے جاننے کی کوشش کر رہا تھا کہ یسوع پر کیسے بھروسہ کروں، میں نے بدترین گناہ دیکھا جو میں نے کیا تھا جو خود یسوع مسیح کا میرا سنگدلانہ مسترد کرنا تھا۔ اِس کے باوجود میں نے کوشش کی… خود اپنے زور پر اُس کے لیے زبردستی جاؤں، مگر یہاں تک کہ اِس میں بھی میں اُس یسوع کو مسترد کر رہا تھا۔ میں جتنا بھی یسوع پر بھروسہ کرنے کی کوشش کرتا، میں نہ کر پاتا۔ میں نے بے بس اور شکست خوردہ محسوس کیا… یسوع مجھے خود کے پاس بُلا رہا تھا… مگر میں پھر بھی ضدیوں کی طرح ابھی تک اِسے اپنے طریقے سے کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔ اچانک دھیمے سے واعظ کے الفاظ میرے کانوں میں بجنے شروع ہوئے، ’’مسیح کے لیے گھٹنے ٹیک دو! مسیح کے لیے گھٹنے ٹیک دو!‘‘ ایک ہی لمحے میں، اُس سوچ نے، کہ کیسے میں نے بالکل اُس ہی مسیح کو جو میرے لیے صلیب پر لٹکا تھا میرے دِل کو جکڑ لیا۔ خُدا کا وہی بیٹا آسمان سے میرے لیے مرنے کے لیے نیچے آیا، حالانکہ میں اُس کا دشمن تھا۔ اِس خیال نے مجھے میری انتہائی بنیادوں تک توڑ ڈالا۔ ایک ہی لمحے میں مَیں نے مسیح کے لیے گھٹنے ٹیک دیے اور اُس پر بھروسہ کیا۔ میں نے اُس سب کو جو میں تھا چھوڑ دیا، اور سادگی سے یسوع پر توکل کیا… یسوع نے خود اپنے لیے میرا داعویٰ کیا۔ یسوع نے مجھے اپنایا۔ اُس نے مجھے مسترد نہیں کیا جیسے میں نے اُس کو مسترد کیا تھا۔ وہ شدید جدوجہد جس میں مَیں تھا اِس سے نہیں آئی کہ مجھے بچانا اور میرے تمام گناہ کو معاف کرنا مسیح کے لیے کتنا دشوار گزار تھا بلکہ اِس سے تھا کہ کیسے میں مسیح کی مزاحمت کرنے سے نہیں رُکوں گا۔ یہ تقریباً ایسا ہی تھا جیسے، جوں ہی میں نے یسوع کو مجھے بچانے کی ’’اِجازت دی‘‘ وہ فوراً دوڑ کر میرے لیے آیا، اور مجھے اپنے خون سے پاک صاف کیا! یسوع پر بھروسہ کرنا بالکل بھی میری مرضی کا عمل نہیں تھا، بلکہ اِس کے بجائے مجھے اُس کے سامنے گھٹنے ٹیکنے پڑے تھے! میری تبدیلی کا لمحہ اِس قدر آسان تھا اور اِس کا خود میرے اپنے اعمال سے انتہائی کم تعلق تھا، یوں لگتا تھا جیسے میرا اِس کے ساتھ بالکل بھی کوئی تعلق نہیں تھا۔ یہ سب فضل سے تھا… میں نے یسوع کو اُس تمام کے ساتھ پیار کیا جو میں ہوں، اور تنہا اُسی میں قائم رہا۔
خُدا کرے کہ کوئی اور اپنے گناہوں اور یسوع کے خون کے ساتھ اُنہیں پاک صاف کرنے کے لیے یسوع کی ضرورت سے آگاہ ہو! اوہ، اِس صبح آپ کہہ پائیں،
میں تیری خوش آمدیدی آواز کو سُنتا ہوں، جو مجھے خُداوندا تیری جانب بُلاتی ہے
کیونکہ تیرے قیمتی خون میں پاک صاف ہونے کے لیے، جو کلوری پر بہا تھا۔
خُداوندا! میں آ رہا ہوں، میں ابھی تیرے پاس آ رہا ہوں!
مجھے دُھو ڈال، مجھے خون میں پاک صاف کر ڈال، جو کلوری پر بہا تھا۔
(’’اے خُداوند میں آ رہا ہوں I Am Coming, Lord، شاعر لوئیس ہارٹسو Lewis Hartsough ، 1828۔1919)۔
’’لٰہذا ہم دُوسروں کی طرح سوتے نہ رہیں‘‘ (1۔ تسالونیکیوں 5:6).
بالکل ابھی تفتیشی کمرے کے لیے جائیں۔ اِس اجتماع گاہ کی پچھلی جانب جائیں اور ڈاکٹر کیگن Dr. Cagan آپ کو وہاں پر لے جائیں گے، جہاں ہم دعا اور بات چیت کر سکتے ہیں۔ ڈاکٹر چعین Dr. Chan، مہربانی سے دعا مانگیں کہ آج صبح کوئی نہ کوئی یسوع پر بھروسہ کرے گا۔ آمین۔
(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظwww.realconversion.com پر پڑھ سکتے ہیں
www.rlhsermons.com پر پڑھ سکتے ہیں ۔
"مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔
You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.
یہ مسودۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے تمام ویڈیو پیغامات حق اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے
جا سکتے ہیں۔
واعظ سے پہلے کلام پاک سے تلاوت مسٹر ایبل پرودھوم Mr. Abel Prudhomme نے کی تھی: 1۔تسالونیکیوں 5:1۔6 .
لُبِ لُباب !DON’T SLEEP – AS OTHERS DO ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے ’’لٰہذا ہم دُوسروں کی طرح سوتے نہ رہیں‘‘ (1۔ تسالونیکیوں 5:6). I. اوّل، آئیے وہ جو مسیح میں تبدیل شُدہ ہیں اُنہیں پہلے ہی کہہ لینے دیجیے، ’’لہٰذا ہم دوسروں کی طرح سوتے نہ رہیں،‘‘ متی25:5۔ II. دوئم، ہم دعا کرتے ہیں کہ وہ جو ابھی تک مسیح میں تبدیل نہیں ہوئے وہ کہیں گے، ’’لہٰذا ہم دوسروں کی طرح سوتے نہ رہیں،‘‘ افسیوں5:14؛ 1۔ کرنتھیوں2:14۔ |