Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔

اِرتداد – 2014

THE APOSTASY – 2014
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
خُداوند کے دِن کی صبح، 8 جون، 2014
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Morning, June 8, 2014

’’نہ ہی کسی طرح کسی کے فریب میں آنا کیونکہ وہ دِن نہیں آئے گا جب تک کہ لوگ ایمان سے برگشتہ نہ ہو جائیں‘‘ (2۔ تھسلنیکیوں 2:3).

میں عظیم سیلاب سے پہلے کے ارتداد پر منادی کرتا رہا ہوں۔ عظیم سیلاب سے پہلے، نوح کے دِنوں میں، ہمارے پاس اِرتداد کی ایک واضح تصویر ہے۔ اور یسوع نے کہا آخری ایام کی برگشتگی نوح کے دِنوں کے ہی مانند ہوگی (متی24:37)۔ اور آج کی صبح میں چاہتا ہوں کہ ہم بائبل کی ایک آیت پر توجہ مرکوز کریں جو کہ آج کے اِرتداد کی انتہائی وضاحت کے ساتھ پیشن گوئی کرتی ہے۔

تسالونیکیوں میں مسیحی خوفزدہ اور پریشان تھے۔ جھوٹے اساتذہ نے اُنہیں تعلیم دی تھی کہ مسیح کا دِن پہلے ہی آ چکا تھا، اور یوں، وہ مصائب کے دور میں رہ رہے تھے۔ مگر پولوس رسول نے اُنہیں بتایا کہ یہ ممکن نہیں تھا۔ مصائب کے دور کے شروع ہونے سے پہلے دو باتوں کا رونما ہونا لازم تھا۔ کلیسیا کے زمانے کے خاتمے پر بڑے مصائب کا سات سالہ دور ہے۔ اُس دور میں دجال [دشمن مسیح] دُنیا پر بطور آمر اقتدار اعلٰی حکومت کرے گا۔ سات سالہ بڑے مصائب کے دور کے خاتمے پر خُدا مسیح کو مسترد کرنے والی اِس دُنیا پر قہروغضب کے سات پیالے اُنڈیلے گا۔ ’’مسیح کا دِن‘‘ اور ’’خُداوند کا دِن‘‘ سرسری طور پر بڑے مصائب کے دور کے ذریعے سے دوسری آمد اور مسیح کی اپنی بادشاہت قائم کرنے کی مجموعی عکاسی کے لیے نشاندہی کرتے ہیں۔ تسالونیکیوں میں مسیحیوں کو جھوٹ بتایا گیا تھا کہ وہ پہلے سے ہی اُس آنے والی سزا کے فیصلے کے دور میں زندگی بسر کر رہے تھے۔ اور اِس آیت میں، رسول نے اُنہیں خوفزدہ نہ ہونے کے لیے کہا کیونکہ بڑے مصائب کا دور شروع ہونے سے پہلے دو واقعات کا رونما ہونا ضروری ہے۔

1. اوّل، ’’وہ دِن نہیں آئے گا جب تک کہ لوگ ایمان سے برگشتہ نہ ہو جائیں‘‘ [یوں یہ بڑے مصائب کے دور کے شروع ہونے سے پہلے ہوگا]۔

2. دوئم، ’’اور وہ مردِ گناہ ظاہر نہ ہو جائے جس کا نام ہلاکت ہے‘‘ [یہ رسول کا نام حتمی دُنیا کے آمر، دجال یعنی دشمن مسیح کے لیے ہے۔ وہ بڑے مصائب کے دور کے آغاز میں ظاہر ہوتا ہے]۔


زیادہ تر پیشن گوئیوں کے اساتذہ بڑے مصائب کے دور کے واقعات میں سیدھے غرق ہو جاتے ہیں۔ مگر میں ایسا کرنے سے ہمیشہ ہی باز رہا ہوں۔ میں نے گاہے بگاہے اُن واقعات کا تزکرہ کیا ہے، مگر میری سب سے زیادہ دلچسپی اُن واقعات میں ہے جو بڑے مصائب کے دور کے شروع ہونے سے پہلے رونما ہونے ہیں – کیونکہ یہ وہ زمانہ ہے جس میں ہم زندگی گزار رہے ہیں! یوں، ہم اب ’’ایمان سے برگشتہ ہو جانے‘‘ کے دور میں زندگی بسر کر رہے ہیں۔

میں کبھی بھی یہ سمجھنے کے قابل نہیں ہو پایا کہ کیسے لوگ بائبل کی پیشن گوئی کی تعلیم لوگوں پر اِس کو لاگو کیے بغیر دے سکتے ہیں۔ میرے خیال میں اِس قسم کی تعلیم اُنہیں متوجہ کرتی ہے جو ’’اپنی خواہشات کے مطابق بہت سے اُستاد بنا لیں گے تاکہ وہ وہی کچھ بتائیں جو اُن کے کانوں کو بھلا معلوم ہو‘‘ (2تیموتاؤس4:3)۔

میں آج کی صبح چند منٹ اُس ’’ایمان سے برگشتہ ہو جانے‘‘ پر بات کرنے کے لیے جا رہا ہوں، وہ اِرتداد، جس کے بارے میں ہماری تلاوت میں بات کی گئی ہے۔ میری آج کے اِرتداد کی جڑوں پر تاریخی اور الٰہیاتی گہرائی میں گفتگو پر مطالعہ کرنے کے لیے یہاں پر کلک کیجیے

I. اوّل، اِرتداد کا آشکارہ ہونا۔

’’نہ ہی کسی طرح کسی کے فریب میں آنا کیونکہ وہ دِن نہیں آئے گا جب تک کہ لوگ ایمان سے برگشتہ نہ ہو جائیں‘‘ (2۔ تھسلنیکیوں 2:3).

اب، اِن الفاظ کے بارے میں سوچیں، ’’اِرتداد۔‘‘ ایسے ہی ’’ایمان کے برگشتہ ہو جانے‘‘ کے الفاظ کا ترجمہ لفظی طور پر نیو امریکن سٹینڈرڈ بائبل NASB میں کیا گیا ہے۔ اوّل، لفظ ’’اِرتداد apostasy‘‘ یونانی لفظ ’’اپوسٹیسیا apsotasia‘‘ سے آتا ہے۔ اِس یونانی لفظ کا مطلب ’’اُس سے دور کھڑے ہونے کے لیے‘‘ ہوتا ہے۔ یہ بائبل کی سچائیوں سے برگشتہ ہو جانے کے متعلق بات کرتا ہے۔ ڈاکٹر ڈبلیو۔ اے۔ کرسویل Dr. W. A. Criswell نے کہا، ’’’خُداوند کے دِن‘ سے پہلے واضح طور پر اقراری ایمانداروں کے ایمان سے برگشتہ ہو جانے کا نمایاں واقعہ ہو گا۔ آرٹیکل the کا استعمال نشاندہی کرتا ہے کہ پولوس کے ذہن میں ایک مخصوص اِرتداد ہے‘‘ (کرسویل مطالعۂ بائبلThe Criswell Study Bible ، 2 تسالونیکیوں2:3 پر غورطلب بات)۔ یونانی الفاظ ’’ hē apostasia‘‘ – the apostasy ہیں – اِس جیسا کوئی ایک بھی کبھی نہیں تھا، اِس جیسا بعد میں بھی کبھی نہیں تھا – the apostasy ۔ ڈاکٹر چارلس سی رائیری نے ہماری تلاوت کے بارے میں کہا، ’’اِرتداد۔ خُدا کے خلاف ایک جارحانہ اور انتہائی بغاوت ہے جو مرد گناہ [اُس] بہت بڑے دشمن مسیح یعنی دجال کے ظاہر ہونے کی راہ ہموار کرے گا‘‘ (رائیری مطالعۂ بائبل The Ryrie Study Bible، 2تسالونیکیوں2:3 پر غورطلب بات)۔

لہٰذا، یہ ہم پر آج کیسے اثرانداز کرتا ہے؟ اِس کا جواب سادہ سا ہے – یہ ہمیں انتہائی شدت کے ساتھ اثر انداز کرے گا، کیونکہ ہم ابھی، بالکل اِسی منٹ، اِرتداد کے زمانے کے خاتمے میں زندگی بسر کر رہے ہیں، جس کی اِس نے پیشن گوئی کی! میں جانتا ہوں کہ اِرتداد بدتر ہوتا جائے گا – بدترین تر ہوتا جائے گا۔ مگر یہ پہلے ہی شروع ہو چکا ہے۔ ڈاکٹر جان ایف وولورد Dr. John F. Walvoord نے کہا کہ متی 24:4۔14 میں نشانیاں ’’موجودہ زمانے میں بھی کچھ پوری ہوتی دکھائی دے رہی ہیں… یہ ابھی قابلِ مشاہدہ ہیں مگر بڑے مصائب کے دور میں مذید زیادہ کمپیوٹر کے ذریعے تصویری تفصیل کے ساتھ پوری ہو جائیں گی‘‘ (جان ایف۔ وولورد، ٹی ایچ۔ڈی۔John F. Walvoord, Th.D.، بائبل کی بڑی بڑی پیشن گوئیاں Major Bible Prophecies، ژونڈروان پبلیشنگ ہاؤس، 1991، صفحہ254)۔ یہ اِرتداد کا میرا نظریہ ہے۔ یہ اِس ہی موجودہ زمانے میں شروع ہوا۔ یہ ابھی قابلِ مشاہدہ ہیں مگر بڑے مصائب کے دور میں مذید زیادہ کمپیوٹر کے ذریعے تصویری تفصیل کے ساتھ پوری ہو جائیں گی‘‘

کیا ہم ابھی ’’اِرتداد‘‘ کے شروع میں ہیں؟ ڈاکٹر ھیرالڈ او۔ جے۔ براؤن Dr. Harold O. J. Brown کے سُنیے۔ اُنہوں نے کہا، ’’مذھب کو تہذیب و ثقافت کے مُحیط میں موڑ دیا گیا ہے، اور ایک افراتفری کی حالت میں خیالات اور اعتقادوں کے مختلف نظاموں نے اختیار کے عمومی انقطاع کی جانب رہنمائی کی ہے‘‘ (محسوس کرنے والی تہذیب The Sensate Culture، ورڈ Word، 1996، صفحہ54)۔ یہ دیکھنے کے لیے کہ کلیسیائیں آج انتہائی شدید پریشانی میں ہیں آپ کو مذھب میں پی ایچ۔ ڈی۔ ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ آج تک کی تاریخ میں تمام کے تمام تاریخی فرقے تعداد میں سکڑ چکے ہیں وہ جو ہوا کرتے تھے اُس کا صرف محض ایک سایہ ہی ہیں۔ یہاں تک کہ کبھی بپھرتا ہوا مغربی بپتسمہ دینے والوں Southern Baptist Convention کا مذھبی اجتماع اب ہر سال 1,000 کلیسیائیں کھو رہا ہے! یہ بالکل دُرست ہے – ہر سال 1,000 مغربی بپتسمہ دینے والے Southern Baptist گرجہ گھر اپنے دروازوں کو ہمیشہ کے لیے بند کر دیتے ہیں۔ اور 2006 سے اب تک، ہر سال اُن کے بپتسمہ دینے کی تعداد کم ہو چکی ہے۔ گذشتہ سال مغربی بپتسمہ دینے والوں نے ’’100,000 ارکان سے زیادہ‘‘ کھو دیے ہیں (بپٹسٹ پریس نیوز)۔ اور ہر جگہ جہاں ہم دیکھتے ہیں ہمیں گرجہ گھر کے ایسے اراکین دکھائی دیتے ہیں جو کہ شدید خوف میں مبتلا اور حوصلہ ہار چکے ہیں۔ میں کسی ایک بھی ایسے گرجہ گھر کو نہیں جانتا ہوں، حتٰی کہ جوئیل آسٹین کے، جو کہ تبدیلیوں سے بڑھ رہا ہے۔ سب سے بہتر جو وہ کر سکتے ہیں وہ چالاکی سے ناجائز فائدہ اٹھانے کے ذریعے سے دوسرے گرجہ گھر سے کسی اور کو ’’چُرانا‘‘ ہے۔ ہمارے گرجہ گھر تیزی سے گہرے اور گہرے ترین اِرتداد میں کھسکتے جا رہے ہیں۔ میں ہمیشہ لوئیس سپیری شیفر Lewis Sperry Chafer کے ساتھ اتفاق نہیں کرتا ہوں، مگر میرے خیال میں اُس کا یہ بیان بالکل دُرست ہے،

     یہ پاک صحائف [اِرتداد سے تعلق رکھتے ہوئے] لوگوں کے ایمان سے علیحدہ ہونے کی عکاسی کرتے ہیں (1تیموتاؤس4:1۔2)۔ یہاں خصوصیات کی ایک وضاحت ہوگی جو کہ غیر اصلاح یافتہ گمراہ لوگوں سے تعلق رکھتی ہے، حالانکہ یہ ’’بےدینی کی ایک قسم‘‘ کے پیشے کے تحت ہے (حوالہ دیکھیں 2 تیموتاؤس 3:1۔5)۔ وہ نشاندہی یہ ہے کہ، مسیح کے خون کی قوت سے انکار کر دینا… اِس قسم کی راستبازی کے راہنما غیراصلاح شُدہ گمراہ لوگ ہونگے جن سے کلیسیا کے آخری ایام [میں] اِس سے زیادہ روحانیت میں بڑھنے کی توقع نہیں کی جا سکتی (لوئیس سپیری شیفر، ڈی۔ڈی۔ Lewis Sperry Chafer, D.D.، درجہ بہ درجہ علمِ الٰہیات Systematic Theology، جلد چہارم، ڈلاس سیمنری پریس Dallas Seminary Press، صفحہ375)۔

جی ہاں! یہاں تک کہ ہمارے بہترین گرجہ گھروں کو بھی اکثر وہ پادری صاحبان چلا رہے ہیں جو اِس قدر مُرتد ہیں کہ وہ ’’مسیح کے خون کی قوت کا انکار‘‘ کر چکے ہیں۔ بہت سے قدامت پسند پادری صاحبان ایسے ہیں جو عبرانیوں12:24 کو مسترد کرتے ہیں، جو کہتی ہے کہ ’’آسمانی یروشلم‘‘ میں ’’یسوع کا چھڑکا ہوا خون‘‘ ہے، جیسا کہ بائبل یہاں پر نہایت آسان طریقے سے تعلیم دیتی ہے۔ بہت سے لوگ اِن اِساتذہ کی تعلیمات کی پیروی کرتے ہیں، جیسا کہ جان میک آرتھر John MacArthur، جو کہتے ہیں کہ مسیح کا خون اُس کی موت کے لیے صرف ایک اور ’’مستعارہ metonym‘‘ ہے [ایسا لفظ جو اظہار ایک چیز کا کرے اور اشارہ دوسری چیز کا دے، جیسے پلاسٹک کریڈ کارڈ کے لیے میٹونم ہے]۔ مگر ڈاکٹر مارٹن لائیڈ جونزDr. Martyn Lloyd-Jones نے کہا،

اِس بات کا حتمی اور آخری امتحان کہ آیا ایک شخص سچے طور پر انجیل کی منادی کر رہا ہے یا نہیں وہ اِس بات پر غور کرنے میں ہے کہ وہ ’’اُس خون‘‘ کو کس قدر اہمیت دیتا ہے۔ صلیب اور موت کے بارے میں ہی بات کرنا کافی نہیں ہوتا ہے؛ امتحان تو ’’اُس خون‘‘ کا ہوتا ہے (ڈی۔ مارٹن لائیڈ۔جونز، ایم۔ڈی۔ Dr. Martyn Lloyd-Jones, M.D.، خُدا کا مصالحت کا طریقہ (افسیوں2) God’s Way of Reconciliation (Ephesians 2) ،بینر آف ٹرٹھ ٹرسٹ The Banner of Truth Trust، 1981، صفحہ331)۔

آج اُس سے جو بائبل واقعی میں خون کے کفارے کے بارے میں تعلیم دیتی ہے انتہائی شدید اِرتداد ہے۔ مبلغین شاید کہتے ہوں کہ وہ اِس کا یقین کرتے ہیں، مگر میں کسی ایسے بڑے مبلغ کو نہیں جانتا جو ویسے ہی مسیح کے خون کا اعلان کرتا ہو جیسے سپرجیئن اور ڈاکٹر لائیڈ جونز نے کیا۔ خُدا ہماری مدد کرے! میں بالکل ابھی اِرتداد کے دور میں ہوں!

’’نہ ہی کسی طرح کسی کے فریب میں آنا کیونکہ وہ دِن نہیں آئے گا جب تک کہ لوگ ایمان سے برگشتہ نہ ہو جائیں‘‘ – hē apostasia – اِرتداد! (2۔تھسلنیکیوں 2:3).

یہ اِرتداد کا مکاشفہ ہے!

اُس کے آنے کی نشانیاں بڑھتی جا رہی ہیں،
   مشرقی آسمانوں میں طلوع سحر پھوٹ رہی ہے،
چوکنے رہو، کیونکہ وقت قریب آتا جا رہا ہے،
   آج اپنی آنکھیں بند مت کرو!
(’’کیا ہوتا اگر یہ آج ہوتا؟ What If It Were Today?‘‘ شاعرہ لیلہ این۔ مورس Leila N. Morris، 1862۔1929؛ ڈاکٹر ہائیمرز نے ترمیم کی)۔

II. دوئم، اِرتداد کی وجہ۔

اپنی بائبل کو مکاشفہ12:12 کے لیے کھولیے۔ کھڑے ہو جائیں اور اِس کو با آوازِ بُلند پڑھیں۔

’’اِس لیے اَے آسمانوں، اور آسمانوں میں رہنے والو، خُوشی مناؤ۔ مگر اَے زمین اور سمندر، تُم پر افسوس، اِس لیے کہ ابلیس نیچے تمہارے پاس گرا دیا گیا! وہ قہر سےبھرا ہوا ہے، کیونکہ وہ جانتا ہے کہ اُسکی زندگی کا جلد ہی خاتمہ ہونے والا ہے‘‘ (مکاشفہ 12:12).

آخری جملے پر نظر ڈالیں – ’’اِس لیے کہ ابلیس نیچے تمہارے پاس گرا دیا گیا! وہ قہر سے بھرا ہوا ہے، کیونکہ وہ جانتا ہے کہ اُسکی زندگی کا جلد ہی خاتمہ ہونے والا ہے‘‘ (مکاشفہ12:12)۔ آپ تشریف رکھ سکتے ہیں۔

جی ہاں، میں جانتا ہوں کہ یہ خود بڑے مصائب کے دور میں شیطان کے قہر کی تفصیل ہے۔ مگر چینی گرجہ گھر میں میرے دیرینہ پادری ڈاکٹر ٹموٹھی لِن Dr. Timothy Lin نے یہاں پر کچھ اور دیکھا تھا۔ اُنہوں نے کہا، ’’شیطان بہت سے مسیحیوں کے مقابلے میں پیشن گوئی کے بارے میں زیادہ جانتا ہے۔‘‘ اُنہوں نے کہا کہ ابلیس کو بالکل ابھی معلوم ہے کہ اُس کے پاس ’’اتھاہ گہرائیوں‘‘ میں ہزار سال کے لیے قید ہونے سے پہلے صرف بہت تھوڑا وقت بچا ہوا ہے (مکاشفہ20:1۔2)۔ جان فلپس John Phillips نے لکھا،

شیطان اب پنجرے میں قید شیر کی مانند ہے، الفاظ سے پرے غصے میں بپھرا ہوا… نسل انسانی کے خلاف اپنی نفرت اور اپنی کینہ پروری کے راستے نکالنے کے لیے قہر کے ساتھ دَم نکل رہا ہے (مکاشفہ کی جستجو Exploring Revelation، لوئیزایکس Loizeaux، 1991، صفحہ160)۔

شیطان آسمان میں خدا کو چھو بھی نہیں سکتا، اِس لیے وہ انسان پر حملہ کرتا ہے اور غصہ نکالتا ہے، جو کہ خُدا کی اعلٰی ترین تخلیق ہے۔ پطرس رسول نے کہا،

’’ہوشیار اور خبردار رہو کیونکہ تمہارا دشمن اِبلیس دھاڑتے ہُوئے شیر ببر کی مانند ڈھونڈتا پھرتا ہے کہ کس کو پھاڑ کھائے‘‘ (1۔ پطرس 5:8).

چند ہی ہفتے قبل سانتا باربرا سٹی کالج کے ایک بیس سالہ طالب علم نے چھے لوگوں کو گولی ماری اور ہلاک کر دیا اور خود کو اپنے ذاتی غصے کی بِنا پر گولی کے زخم سے ہلاک کرنےسے پہلے شدت کے ساتھ تیرہ دوسرے لوگوں کو زخمی کر دیا۔ جب میں نے یو ٹیوب پر اُس نے جو عجیب پیغام چھوڑا پڑھا تو پہلی سوچ جو میرے دماغ میں آئی وہ ’’شیطان کے قبضے میں‘‘ ہونا تھی۔ جی ہاں! بالکل اُس ہولناک فلم ’’ایکسزورسسٹ The Exorcist‘‘ کی مانند۔ بائیں بازو کے سیاست دان کہتے ہیں ہم بندوقوں پر پابندی لگوا کر اِس قتل و غارت گری کو روک سکتے ہیں۔ مگر وہ غلطی پر ہیں۔ چند ایک ہفتے ہی قبل ایک نوجوان شخص نے سولہ کالج کے طلب علموں کو شکاری چاقو کے ساتھ کاٹ ڈالا۔ اگر بندوقوں پر پابندی لگا دی جاتی ہے تو وہ شکاری چاقو کا استعمال کریں گے!

یہ نوجوان لوگ کیسے ابلیس کے قبضے میں آ جاتے ہیں؟ نفسیات دان ڈاکٹر جوڈی کیورئیانسکی Dr. Judy Kuriansky نے کہا، ’’کوئی ایسا جو پہلے سے ہی پریشان ہوتا ہے، جو اُس تمام تشّدد کو جان چکا ہوتا ہے جو ہالی ووڈ پھیلاتا ہے – یہی ہے جہاں سے آپ کو ایک ممکنہ سلسلہ وار قاتل یا بے شمار لوگوں کو قتل کرنے والا قاتل ملتا ہے۔‘‘ اور ڈاکٹر کیتھ کینر Dr. Keith Kanner، جو کہ بلوغت کی نشوونما میں ایک ماہر ہیں اُنہوں نے کہا، ’’ہمارے پاس تحقیق ہے جو ظاہر کرتی ہے کہ وہ بچے جو تشّدد والی کھیلوں، ٹیلی ویژن اور فلموں سے آگاہ ہوتے ہیں وہی زیادہ جذباتی اور اضطراری ہوتے ہیں۔‘‘ ڈاکٹر کینر نے کہا، ’’میں ہالی ووڈ کو موردِالزام ٹھہراتا ہوں۔‘‘ (جان بلوسر John Blosser، قومی سوال کرنے والا National Enquirer، 9 جون، 2014، صفحات 10۔11)۔ آپ نے یہ بالکل درست سمجھا، ڈاکٹر کینر – ہالی ووڈ کو الزام دیں نا کہ نیشنل رائفل ایسوسی ایشن کو! کوئی بھی NRA میں شمولیت کرنے سے آسیب زدہ نہیں ہوتا۔ کوئی بھی نہیں! مگر بے شمار بچے جکڑے جاتے ہیں – اور کچھ تو یہاں تک کہ ابلیس کےقبضے میں آ جاتے ہیں – پُرتشّدد فلمیں دیکھنے اور تشّدد سے بھرپور ویڈیو گیمز کھیلنے سے!

نوجوان لوگو، اُن فلموں پر جانا چھوڑ دو، اور اُن ویڈیو گیمز کو باہر پھینک دو! آسیب زدہ مت بنیں! ابلیس کے اثر میں بھی ہرگز مت آئیں! اپنی زندگی سے اِس تمام کچرے کو نکال باہر کریں! وقفہ!

اوہ، ویسے، وہ بچہ جس نے سانتا باربرا میں اُن تمام لوگوں کو مارا تھا – اندازہ لگائیں کیا ہوا تھا؟ اُس کا باپ حال ہی میں جاری ہونے والی دو فلموں کا اِسسٹنٹ ڈائریکٹر تھا، جو تشّدد اور قتل و غارت گری سے بھری ہوئی تھیں! خُداوند ہماری مدد کرے! اُس بچے کے پاس کوئی موقعہ ہی نہیں تھا!

اور ایک اور بات۔ یہ مت بھولیں کہ ابلیس گرجہ گھر کےلیے جاتا ہے! جی ہاں، شیطان ہر اِتوار کو گرجہ گھر جاتا ہے! اور اُس نے اور اُس کے آسیب معاون واقعی میں گرجہ گھروں کو گذشتہ دو سو سالوں میں ستیاناس کر چکے ہیں! میں اپنے جسم میں کیڑے رینگتے ہوئے اور رونگھٹے کھڑے ہوتے ہوئے محسوس کر سکتا ہوں – جب میں چارلس جی فنی Charles G. Finney (1792۔1875) کا تبدیلی کا نام نہاد واقعہ پڑھتا ہوں، اور نام نہاد کہلائی جانے والی روحانیت کی بھرپوری کا واقعہ سُنتا ہوں! تو میں یقین محسوس کرتا ہوں کہ فنّی آسیب زدہ ہو گیا تھا، چاہے مکمل طور پر آسیب کے قبضے میں نہ ہوا ہو، جب وہ نام نہاد کہلائے جانے والے وقوع پزیر ہوئے تھے۔ میرے ایک دوست نے جو کہ علم الٰہیات میں ایک سند یافتہ ڈاکٹریٹ کیے ہوئے ہیں اُنہوں نے اگلے ہی دِن مجھ سے کہا، ’’فنی کے بارے میں یہاں ایک تاریکی ہے۔ وہ تکلیف میں مبتلا ایک شخص تھا۔‘‘ پھر اُنہوں نے کہا، ’’کیا آپ نے کبھی اُس کی آنکھوں کی تصویر دیکھی ہے؟ وہ ایک جنگلی آدمی کی مانند لگتا ہے۔‘‘ میرا ذاتی طور پر خیال ہے کہ وہ آسیب زدہ تھا!

اور فنّی وہ آدمی ہےجس نے پروٹسٹنٹ تبدیلی کے خلاف اپنے تمام قہر کا رُخ پھیر دیا تھا، اور امریکہ میں تقریباً تمام پادریوں (اور ہزاروں ساری دُنیا میں سے) کی تبدیلی کے پرانے طریقے کو چھوڑ دینے کے لیے رہنمائی کی اور اِس کو ’’فیصلہ سازیتDecisionism‘‘ میں تبدیل کر دیا۔ اس کی تعریف پڑھنے کے لیے یہاں پر کِلک کریں – جو واقعی میں لاکھوں کھوئے ہوئے لوگوں کو ہمارے انجیلی بشارت کے گرجہ گھروں میں لا رہی ہے۔ ڈاکٹر فرانسس شیفر Dr. Francis Schaeffer کی آخری کتاب عظیم انجیلی بشارت کے پرچار کی تباہی The Great Evangelical Disaster کے نام سے تھی۔ کیوں انجیلی بشارت کا پرچار ایک تباہی ہے؟ کیونکہ ہمارے مبلغین نے ’’فیصلہ سازیت‘‘ کے شیطانی عقائد کو گلے لگایا ہوا ہے، اور جاناتھن ایڈورڈزJonathan Edwards، جارج وائٹ فیلڈ George Whitefield اور سی۔ ایچ۔ سپرجیئن C. H. Spurgeon کے پرانے دور کے مذھب سے منہ موڑ چکے ہیں۔ خُداوند ہماری مدد کرے! لاکھوں کھوئے ہوئے لوگ غیرتبدیل شُدہ حالت میں ہمارے گرجہ گھروں میں آتے ہیں – اور اُنہیں تباہ کرتے ہیں! فنّی کے شیطانی ’’فیصلہ سازیت‘‘ کے عقیدے نے کانگریگیشن ایسٹ Congregationalists، پھر میتھوڈسٹ، پھر پریسبائی ٹیریئن، پھر شمالی بپتسمہ دینے والوں کو تباہ کیا ہے۔ اور بالکل ابھی فنّی کی ’’فیصلہ سازیت‘‘ مغربی بپتسمہ دینے والوں اور خود مختیار بنیاد پرست بپتسمہ دینے والوں کو تباہ کر رہی ہے، اُن کے گرجہ گھروں کو مسیح میں غیرنجات یافتہ لوگوں کے ساتھ بھر رہی ہے – جو کہ اِس قدر غیر مستحکم ہیں کہ وہ گرجہ گھروں کو منقسم کر رہے ہیں، اُنہیں چھوڑ رہے ہیں، اور یوں اُنہیں تباہ کر رہے ہیں!

’’ڈارون اِزم‘‘ اور ’’فیصلہ سازیت‘‘ شیطان کے ترنگل پر دو کانٹے ہیں۔ اور اِس دو کانٹوں والے ترنگل سے شیطان مغربی دُنیا میں مسیحیت کو تباہ کر رہا ہے!

’’نہ ہی کسی طرح کسی کے فریب میں آنا کیونکہ وہ دِن نہیں آئے گا جب تک کہ لوگ ایمان سے برگشتہ نہ ہو جائیں‘‘ – hē apostasia – اِرتداد! (2۔تھسلنیکیوں 2:3).

اُس کے آنے کی نشانیاں بڑھتی جا رہی ہیں،
   مشرقی آسمانوں میں طلوع سحر پھوٹ رہی ہے،
چوکنے رہو، کیونکہ وقت قریب آتا جا رہا ہے،
   آج اپنی آنکھیں بند مت کرو!

ہم اِرتداد کا مکاشفہ دیکھ چکے ہیں۔ ہم نے اِرتداد کی وجہ دیکھ لی ہے۔ مگر میں آخری دو نقاط پر صرف سرسری بات کر سکتا ہوں – اِرتداد کا نتیجہ اور اِصلاح۔ فیصلہ سازیت پر مذید جاننے کے لیے آئیعن ایچ۔ میورے Iain H. Murray کی انجیلی بشارت کا پرانا پرچار The Old Evangelicalism (دی بنیر آف ٹُرتھ The Banner of Truth، 2005) پڑھیں۔

III. سوئم، اِرتداد کا نتیجہ۔

اس کا نتیجہ واضح ہے۔ انتہائی کم گرجہ گھر کے اراکین آج بچائے جاتے ہیں۔ اُن کے پاس 3 یا 4 سالہ منہ سے پڑھے جانے والے الفاظ کی نام نہاد کہلائی جانے والی ’’گنہگار کی دعا‘‘ ہوتی ہے اور پھر وہ اُن کو بپتسمہ دے دیتے ہیں! ہولناک! قرون وسطی کی کاتھولک اِزم کے مقابلے میں کوئی بہتر نہیں! بلکہ اُس سے بھی بدتر! کم از کم وہ کاہن اُنہیں ’’دائمی تحفظ‘‘ کی جھوٹی یقین دہانی تو نہیں دیتے تھے۔ یہ قطعی طور پر زہریلا اور شیطانی ہے کہ بچوں اور بالغین کو بپتسمہ دے دیا جائے محض اِس لیے کیونکہ اُنہوں نے ایک ’’گنہگار کی دعا‘‘ کہی! خُداوند ہماری مدد کرے! بہت سی جگہوں پر ’’فیصلہ سازیت‘‘ نے نئے سرے سے جنم لیےہوئے بپتسمہ یافتہ کو اتنا ہی نایاب بنا دیا ہے جتنا کہ افریقہ کے دِل میں ایک آلبینو بونا! یہاں ایک اوسط بپتسمہ یافتہ یا انجیلی بشارت والے کی تفصیل ہے،

’’تُو کہتا ہے کہ تُو دولتمند ہے اور مالدار بن گیا ہے اور تجھے کسی چیز کی حاجت نہیں مگر تُو یہ نہیں جانتا کہ تُو بد بخت، بے چارہ، غریب، اندھا اور ننگا ہے‘‘ (مکاشفہ 3:17).

’’پس چونکہ تُو نہ گرم ہے نہ سرد بلکہ نیم گرم ہے اِس لیے میں تجھے اپنے مُنہ سے نکال پھینکنے کو ہوں‘‘ (مکاشفہ 3:16).

یہ اِرتداد کا نتیجہ ہے، جو ’’فیصلہ سازیت‘‘ کے ذریعے سے آیا!

’’نہ ہی کسی طرح کسی کے فریب میں آنا کیونکہ وہ دِن نہیں آئے گا جب تک کہ لوگ ایمان سے برگشتہ نہ ہو جائیں‘‘ – hē apostasia – اِرتداد! (2۔تھسلنیکیوں 2:3).

اُس کے آنے کی نشانیاں بڑھتی جا رہی ہیں،
   مشرقی آسمانوں میں طلوع سحر پھوٹ رہی ہے،
چوکنے رہو، کیونکہ وقت قریب آتا جا رہا ہے،
   آج اپنی آنکھیں بند مت کرو!

IV۔ چہارم، اِرتداد کے لیے اِصلاح۔

آپ کیسے اِرتداد کا علاج کر سکتے ہیں؟ اِس کی اصلاح کیا ہے؟ اِس کا جواب کیا ہے؟ علاج، اِصلاح، جواب – خُداوند یسوع مسیح ہے! اِرتداد کے لیے یسوع علاج ہے! اِرتداد کے لیے یسوع اِصلاح ہے! اور جی ہاں، اِرتداد کے لیے یسوع ہےجواب ہے! پولوس رسول یہ بات جانتا تھا۔ اور یہی وجہ تھی کہ اُس نےکہا،

’’میں نے فیصلہ کیا ہُوا تھا کہ جب تک تمہارے درمیان رہوں گا مسیح یعنی مسیحِ مصلوب کی منادی کے سِوا کسی اور بات پر زور نہ دوں گا‘‘ (1۔کرنتھیوں 2:2).

مسیح ہمیں گناہ سے بچاتا ہے۔ مسیح ہمیں جنہم سے بچاتا ہے۔ مسیح ہمیں اِرتداد سے بچاتا ہے! امریکہ اور اُس کے مرتے ہوئے گرجہ گھروں کی مرتی ہوئی تہذیب سے باہر نکلیں! اُن میں سے باہر نکلیں – اور اندر آئیں – سارا راستہ طے کرتے ہوئے – یسوع کی جانب۔ وہ کبھی بھی آپ کو مایوس نہیں کرے گا!

میری اُمید کسی کم ترین چیز پر نہیں بنی ہوئی
   ماسوائے یسوع کے خون اور راستبازی پر؛
میں میٹھے ترین جھانسے پر بھی بھروسہ کرنے کی جرأت نہیں کروں گا،
   بلکہ کُلی طور پر یسوع کے نام پر جھکوں گا۔
میں اُس مضبوط چٹان مسیح پر کھڑا ہوں،
   باقی کی تمام زمین دلدلی ریت ہے،
باقی کی تمام زمین دلدلی ریت ہے،
   (’’ٹھوس چٹان The Solid Rock‘‘ شاعر ایڈورڈ موٹ Edward Mote، 1797۔1874)۔

آج کی صبح، میں آپ کو بتاتا ہوں، یسوع کے علاوہ اِس دُنیا میں اور کوئی محفوظ جگہ نہیں ہے! اُس کے پاس آئیں، اور وہ آپ کو بچا لے گا!

عوامی جمہوریۂ چین میں کہیں کم اِرتداد ہے۔ آپ دیکھیں کہ وہ امریکہ اور مغرب سے کٹے ہوئے ہیں۔ اُن کے پاس اُن کی مدد یا اُن کی حفاظت کرنے کے لیے کچھ بھی نہیں ہے – صرف یسوع ہے۔ اور یسوع نے بغیر کسی تفریق کے اُن کی مدد کی ہے۔ امریکی بائبل سوسائٹی نے تخمینہ لگایا ہے کہ چین میں ہر گھنٹے میں 600 سے زیادہ لوگ مسیح میں نجات یافتہ ہوتے جا رہے ہیں – یہ ہر روز 14,000 مسیح کو قبول کرنے والے لوگوں کی تعداد ہے! وہ یسوع مسیح پر انحصار کرتے ہیں، اور وہ اُنہیں ہزاروں لاکھوں نوجوان لوگوں کو مسیح کی جانب اور گرجہ گھروں میں لانے کے لیے قوت اور راہنمائی بخشتا ہے!

مسیح آپ کے گناہ کو معاف کر سکتا ہے۔ وہ آپ کے گناہ کا کفارہ ادا کرنے کے لیے صلیب پر مرا۔ وہ آپ کو اُمید بخشنے کے لیے اور زندگی بخشنے کے لیے مُردوں میں سے جی اُٹھا! میں آپ سے اگلے اِتوار یہاں پر آنے کے لیے کہہ رہا ہوں۔ اور میں آپ سے براہ راست یسوع کے پاس آنے کے لیے کہہ رہا ہوں ’’خُدا کا برّہ جو جہاں کے گناہ اُٹھا لے جاتا ہے‘‘! مہربانی سے میرے پاس آئیں اور حقیقی مسیحی بننے کے بارے میں بات کریں۔ آمین۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظwww.realconversion.com پر پڑھ سکتے ہیں
www.rlhsermons.com پر پڑھ سکتے ہیں ۔
"مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.

یہ مسودۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے تمام ویڈیو پیغامات حق اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے
جا سکتے ہیں۔

واعظ سے پہلے کلام پاک سے تلاوت مسٹر ایبل پرودھوم Mr. Abel Prudhomme نے کی تھی: 2۔تسالونیکیوں2:1۔9 .
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بنجامن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith نے گایا تھا: ’’کیا ہوتا اگر یہ آج ہوتا؟ ‘?What If It Were Today‘ (شاعرہ لیلہ این۔ مورس Leila N. Morris، 1862۔1929؛ پادری نے ترمیم کی)۔

لُبِ لُباب

اِرتداد –

2014

THE APOSTASY – 2014

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

’’نہ ہی کسی طرح کسی کے فریب میں آنا کیونکہ وہ دِن نہیں آئے گا جب تک کہ لوگ ایمان سے برگشتہ نہ ہو جائیں‘‘ (2۔ تھسلنیکیوں 2:3).

(2۔تیموتاؤس 4:3)

I.    اوّل، اِرتداد کا آشکارہ ہونا، عبرانیوں12:24 ۔

II.   دوئم، اِرتداد کی وجہ، مکاشفہ 12:12؛ 20:1۔2؛ 1۔پطرس5:8 .

III.  سوئم، اِرتداد کا نتیجہ، مکاشفہ 3:17، 16 .

IV. چہارم، اِرتداد کے لیے اِصلاح، 1۔کرنتھیوں2:2 .