اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔
واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔
جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔
کلیسیا میں محبت کو زندہ رکھناKeeping Love Alive in the Church ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ ’’بے دینی کے بڑھ جانے کے باعث کئی لوگوں کی محبت ٹھنڈی پڑ جائے گی‘‘ (متی 24:12). |
کچھ عرصہ پہلے میں ایک پادری کی بیوی سے باتیں کر رہا تھا۔ اُنہوں نے مجھے ایک کے بعد دوسرے اُن ہولناک تجربوں کے بارے میں بتایا جن میں سے وہ اور اُن کے خاوند جن گرجہ گھروں میں اُنہوں نے مذہبی خدمات سرانجام دیں گزرے تھے۔ گفتگو کے اختتام پر اُنہوں نے مجھے کہا کہ اُنہیں اُن گرجہ گھروں میں اِس قدر سخت محنت نہیں کرنی چاہیے تھی، کہ اُنہیں اپنی تمام دعائیں اور کام اپنے گھرانے کے لیے کرنے چاہیے تھے۔ میں کچھ بھی نہیں بولا۔ میں صرف سُنتا رہا اور اُن سے ہمدردی کرتا رہا۔ مگر اُن کی شکایت نے مجھے ہماری تلاوت یاد دلا دی،
’’بے دینی کے بڑھ جانے کے باعث کئی لوگوں کی محبت ٹھنڈی پڑ جائے گی‘‘ (متی 24:12).
مسیح نے اپنے شاگردوں کو زلزلوں، قحط اور وبائی بیماریوں کے بارے میں بتایا۔ مگر وہ دُکھوں کا صرف آغاز تھے۔ اُس قسم کی باتیں تو آج بھی کافی ہیں، اِس کے باوجود وہ، غصہ اور تکلیف نہیں پہنچاتی جو اُس پادری کی بیوی نے محسوس کی تھی۔ یہاں تک کہ جب مسیح نے اُنہیں کھوئی ہوئی دُنیا کے بارے میں بتایا کہ وہ اُن سے نفرت کرے گی، اور جھوٹے نبی لعنت بھیجیں گے، تو شاگرد پہلے سے ہی اُن جیسی باتوں کے عادی تھے۔ ویسی ہی بیچاری پادری کی بیوی تھیں۔ مگر پھر شاگردوں کو مسیحیوں کے لیے اِس سے کہیں زیادہ خوفناک باتوں کے بارے میں خبردار کیا گیا تھا،
’’بے دینی کے بڑھ جانے کے باعث کئی لوگوں کی محبت ٹھنڈی پڑ جائے گی‘‘ (متی 24:12).
یہ کسی بھی مسٔلہ کے مقابلے میں بدترین ہے۔ یونانی لفظ نے ’’محبت‘‘ کا ترجمہ نئے عہد نامے میں جس لفظ سے کیا ہے وہ ایک ایسا لفظ ہے جو صرف کلیسیا میں محبت کے لیے لاگو ہوتا ہے۔ سپرجیئن نے اِس آیت کے بارے میں کہا،
جیسا کہ [بحری جہاز] کے باہر پانی اِس کو اُس وقت تک کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا جب تک کہ وہ اِس [بحری جہاز] کے اندر خود نہ آ جائے، اِس لیے بیرونی ایذارسانیاں خُدا کی کلیسیا کو اصل میں کبھی بھی نقصان نہیں پہنچا سکتیں؛ مگر جب فتنہ انگیزی کلیسیا میں ٹپکتی ہے، اور خُدا کے لوگوں کی محبت کم پڑ جاتی ہے سرد مہری [بڑھ] جاتی ہے – ہائے، تب [بحری جہاز] شدید دردناک تکلیف میں ہوتا ہے۔ میں ڈرتا ہوں کہ ہم موجودہ لمحے میں کچھ زیادہ ہی اِیسی حالت میں ہیں۔ خُدا کرے کہ پاک روح اُس خبردار کرنے والی پیشن گوئی کو بابرکت کرے جو اب ہمارے سامنے ہے… (سی۔ ایچ۔ سپرجیئن، ’’ایک انبیانہ تنبیہہ‘‘)۔
’’بے دینی کے بڑھ جانے کے باعث کئی لوگوں کی محبت ٹھنڈی پڑ جائے گی‘‘ (متی 24:12).
اب میں اُس غمگین پیشن گوئی میں سے بہت سے نکات پیش کروں گا جو مسیح نے ہماری تلاوت میں پیش کی۔
I۔ اوّل، جس وقت کے بارے میں مسیح نے بات کی وہ اب ہے۔
سپرجیئن نے کہا، ’’میں ڈرتا ہوں کہ ہم موجودہ لمحے میں کچھ زیادہ ہی اِیسی حالت میں ہیں۔‘‘ وہ سچے تھے۔ انیسویں صدی کے آخر میں جب اُنہوں نے یہ بات کہی تھی تو ہم ایک بڑھتے ہوئے اِرتداد ہی کے زمانے میں رہ رہے تھے۔ 1859 کے بعد سے مغربی دُنیا میں کوئی بھی بڑا حیات نو وقوع پزیر نہیں ہوا ہے۔ تقریباً 150 سالوں سے بھی زیادہ کے عرصے کے دوران ہمارے گرجہ گھر اِرتداد اور خرابیوں میں گہرے اور گہرے ہی ڈوبتے چلے گئے ہیں۔
میں ایک تنقید سے جو میرے پاس ہے ہکا بکا رہ گیا جو کہتی ہے کہ ہمارے گرجہ گھروں میں مسیحی محبت کی قلت صرف اُن کے بارے میں بات کرتی ہے جو مستقبل میں مصائب کے زمانے میں رہ رہے ہونگے۔ ڈاکٹرجے۔ورنن میگی نے ایک بہتر وضاحت پیش کی جب اُنہوں نے کہا ’’یہ خود ہمارے اپنے زمانے کے لیے لاگو ہوتا ہے‘‘ (بائبل میں سے Thru the Bible؛ متی 24:12 پر ایک غور طلب بات)۔ میرے دوست، یہ واقعی میں ہمارے ’’خود کے زمانے‘‘ کے لیے لاگو ہوتی ہے کیونکہ ہم زمانے کے آخر میں رہ رہے ہیں، اور کم از کم سپرجیئن کے دور سے ’’آخری ایام‘‘ میں رہ رہے ہیں!
2۔تیموتاؤس 3:1۔5 میں ’’آخری ایام‘‘ کی کلیسیاؤں میں اِرتداد کو تفصیل کے ساتھ بیان کیا گیا ہے، جو کہ اُن دِنوں میں گرجہ گھر کے اراکین کو ’’خود اپنی ذات سے پیار کرنے والوں،‘‘ عہد شکن، بدنام کرنے والوں، بے رحم، نیکی کرنے والوں کے دشمن، دغاباز، خُدا کی نسبت عیش و عشرت کو زیادہ پسند کرنے والوں‘‘ کے طور پر بیان کرتی ہے۔ یہ اُن بے شمار گرجہ گھر کی اراکین کو بیان کرتی ہے جنہیں میں جانتا ہوں! اور اِس قسم کے گرجہ گھر کے اراکین بعض اوقات مجھے مایوسی کی حدوں تک پہنچا دیتے ہیں!
’’بے دینی کے بڑھ جانے کے باعث کئی لوگوں کی محبت ٹھنڈی پڑ جائے گی‘‘ (متی 24:12).
II۔ دوئم، ہمارے گرجہ گھروں میں اِس سردمہری کا سبب۔
میرے دیرینہ پادری، ڈاکٹر ٹموتھی لِن نے کہا،
جسمانی نیت رکھنے والوں سے روحانیت والوں کے درمیان امتیاز کی نااہلیت، اور گرجہ گھر کی رُکنیت کے لیے تمام درخواستوں کی منظوری ہمیشہ سے ہی چینی گرجہ گھروں کا جان لیوا زخم رہا ہے... [مذہبی جماعت] میں بہت سے مسیحی ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں لیکن اُن کی کوئی ابدی زندگی نہیں ہوتی ہے؛ وہ سہولتوں کے لیے لڑتے ہیں اور ذمہ داریوں سے بھاگتے ہیں [گرجہ گھر] جو قصوروں اور گناہوں میں مُردہ لوگوں سے بھرے پڑے ہیں (ٹموتھی لِن، پی ایچ۔ ڈی Timothy Lin, Ph.D.، گرجہ گھروں کی نشوونما کا راز The Secret of Church Growth، FCBC، 1992، صفحات38، 39)۔
یہ صرف ہمارے چینی گرجہ گھروں کے لیے ہی دُرست نہیں ہے۔ میں اِس کو بار بار (گوروں کے) کاکیژین Caucasian گرجہ گھروں میں بھی دیکھ چکا ہوں۔ ہر وہ کوئی جو ’’سامنے آتا‘‘ ہے یا ’’گنہگاروں کی دعا‘‘ پڑھتا ہے اُس کو فوراً گرجہ گھر کی رُکنیت میں لے لیا جاتا ہے – یوں گرجہ گھروں کو غیر نجات یافتہ کھوئے ہوئے لوگوں کے ساتھ بھرا جا رہا ہے، جو ایک کے بعد دوسری بدکاری کرتے ہی جاتے ہیں کیونکہ وہ شروع میں کبھی بھی مسیح میں تبدیل ہوئے ہی نہیں تھے! جیسا کہ ڈاکٹر لِن نے کہا اُن کی ’’کوئی ابدی زندگی نہیں ہوتی‘‘ ہے۔ یوں، ہمارے گرجہ گھروں میں ’’فیصلہ سازیت‘‘ ہی سرد مہری کے سبب کی اصل جڑ ہے!
’’بے دینی کے بڑھ جانے کے باعث کئی لوگوں کی محبت ٹھنڈی پڑ جائے گی‘‘ (متی 24:12).
ایک اور روز مجھے ایک مشنری کی جانب سے جو اُس مُلک میں مذہبی فرائض سرانجام دے رہا ہے جہاں پر مسیحیوں کو ستایا جاتا ہے ایک آرٹیکل موصول ہوا۔ مگر ستائے جانے کے بجائے، اُس ملک میں گرجہ گھر حقیقی مسیحیوں سے بھرے پڑے ہیں جو مسیح میں زندگی گزارتے ہیں۔ اُنہوں نے کہا،
میں اُن جگہوں پر کام کرتا رہا ہوں جہاں پر مسیحیوں کو دھائیوں سے ستایا جاتا رہا ہے۔ میں [امریکہ اور] مغرب میں اُونگھتے ہوئے گرجہ گھروں کو بھی دیکھ چکا ہوں جو نیند میں گہرے اور گہرے ہوتے جا رہے ہیں۔ سب سے زیادہ بتائی جانے والی علامات میں سے ایک کہ یسوع جلد ہی دُنیا میں واپس آ جائے گا آج کے زمانے کے ہمارے گرجہ گھروں میں اِسی اِرتداد کا سب سے بڑا نشان ہے، اُن لوگوں کے بارے میں جو مسیحی ہونے کا دعویٰ تو کرتے ہیں مگر اِس کے باوجود اُن کے پاس اُس طرح سے مسیحی زندگی کو گزارنے کے لیے جیسی ہمارے بھائیوں اور بہنوں نے ستائی جانے والی کلیسیاؤں میں گزاری تھی [نہ تو خواہش ہے اور نہ ہی ہمت] ہے... ہم بحیثیت ایک کلیسیا کے موت کے منہ پر کھڑے ہیں (ایک انجان مشنری کی جانب سے ایک آرٹیکل)۔
اِس اِرتداد کا سبب اِس حقیقت میں پنہاں ہے کہ بہت سے گرجہ گھر کے اراکین نے کبھی بھی نا تو نئے سرے سے جنم لیا اور نا ہی حقیقی تبدیلی کا تجربہ کیا ہوا ہوتا ہے۔
نتیجے کے طور پر ہولناک باتوں میں سے ایک جو وقوع پزیر ہو چکی ہے یہ ہے کہ وہ جو جوشیلے ہیں اُن کو عجیب لوگوں کے طور پر جانا جاتا ہے۔ اُن کے گرجہ گھروں میں کھوئے ہوئے لوگ اُنہیں دیوانوں کے طور پر دیکھتے ہیں۔ سپرجیئن Spurgeon نے کہا کہ گرجہ گھروں میں کھوئے ہوئے لوگ کہیں گے، ’’وہ ایک انتہائی جنونی نوجوان شخص ہے!‘‘ پھر سپرجیئن نے کہا، ’’فعال لوگوں کو ترجیحاً کافی مصیبتی لوگوں کے طور پر دیکھا جاتا ہے جب کئی لوگوں کی محبت ٹھنڈی پڑ جاتی ہے۔‘‘ پھر اُنہوں نے کہا، ’’کلیسیائیں سرد اور سردمہر ہوتی جاتی ہیں، اور بالاآخر وہ عظیم خُدا، جو متوقع موسم میں برف کے تودوں کو توڑ ڈالتا ہے، اِس قسم کی کلیسیا کو توڑ ڈالتا ہے، اور اُس کو ہر کوئی بُھلا دیتا ہے‘‘ (ibid.، صفحہ 222)۔
’’بے دینی کے بڑھ جانے کے باعث کئی لوگوں کی محبت ٹھنڈی پڑ جائے گی‘‘ (متی 24:12).
III۔ سوئم، ہمارے گرجہ گھروں میں سرد مہری کا علاج۔
سب سے پہلے ہمیں خوشخبری کی مسلسل منادی کرنی چاہیے۔ آج کل بہت ہی کم گرجہ گھر ایسا کرتے ہیں۔ بہت سے پادری اپنے گرجہ گھروں میں ایک بہت بڑی تعداد کو اپنی مذہبی جماعت میں بائبل کی تعلیمات دے رہے ہیں جو کبھی بھی بچائے ہی نہیں گئے۔ وہ ’’بکریوں‘‘ کو ’’بھیڑ‘‘ بننے کی تعلیم دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ لیکن بائبل کی تعلیمات کی کوئی بھی تعداد مسیح میں غیر تبدیل شُدہ گرجہ گھر کے رُکن کو ایک حقیقی مسیحی میں تبدیل نہیں کر سکتی!
کئی سالوں پہلے میں اپنی بیوی اور ہمارے لڑکوں کے ساتھ چھٹیاں گزارنے گیا۔ ہم مغرب کی انتہا میں تھے۔ اُس اتوار کے روز ماؤں کا دِن تھا اور ایک بپتسمہ دینے والا پادری مجھ سے چاہتا تھا کہ میں ماؤں پر منادی کروں۔ میں نے خُدا سے یہ ظاہر کرنے کے لیے کہ مجھے کیا منادی کرنی چاہیے دعاؤں پر دعائیں مانگی۔ آخر کار خُدا مجھے یہ بتاتا ہوا ظاہر ہوا کہ مجھے سادگی سے خود اپنی ماں کے حقیقی مسیحی ہونے کے تجربے کو بیان کر دینا چاہیے۔ میں نے سوچا کہ اُس گرجہ گھر میں خواتین اُن کی تبدیلی کو پیارا اور دلکش پائیں گی۔ میں نے ماں کی گواہی کو لکھا اور اُس کے دورانیہ کو 12 منٹوں کی مدت کا رکھا۔ میں کوئی اطلاق پیش نہیں کروں – میں صرف اپنی ماں کی کہانی سُناؤں گا۔ میں نے فیصلہ کیا کہ اُس دِن گرجہ گھر میں بیٹھی خواتین میں سے کسی کے ساتھ بھی میں براہ راست اِس کو نہیں لاگو کروں گا، کیونکہ میں جان بوجھ کر اُنہیں خوش کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔ میں نے ایسی کوئی بھی بات جو جان بوجھ کر اُنہیں پریشان کر دے اُس میں سے نکال دی۔ میں چوبترے پر بیٹھا ہوا تھا جبکہ پادری تقریباً ایک گھنٹے تک ایک کے بعد دوسری خاتون کو عزت بخش رہا تھا، اُنہیں ایک ایک کر کے تحائف اور پھول دے رہا تھا، جو کہ عمدہ تھا۔ آخر کار اب بات کرنے کی باری میری تھی۔ پادری نے مجھے سرگوشی میں کہا، ’’زیادہ دیر مت لگانا۔‘‘ میں نے کہا، ’’پریشان مت ہوں، میں 15 منٹوں سے زیادہ بات نہیں کروں گا۔‘‘ لہذٰا میں منبر تک گیا اور لوگوں کو بتایا کہ میں کس قدر اپنی ماں سے محبت کرتا تھا، جو ابھی چند مہینے قبل ہی انتقال کر گئی تھیں۔ پھر میں نے اُنہیں بتایا کہ میری ماں مسیح پر بھروسہ کرنے اور نجات یافتہ ہونے سے پہلے 20 سالوں تک ہر اتوار کی صبح مجھے منادی کرتے ہوئے سُننے کے لیے آیا کرتی تھیں۔ اُنہوں نے گرجہ گھر آنا جاری رکھا تھا کیونکہ وہ مجھ سے محبت کرتی تھیں، لیکن وہ بچائی نہیں گئی تھیں۔ میں نے اُنہیں بتایا کہ میں نے اپنی ماں کے لیے کس قدر دعائیں مانگیں اور آخر کار ایک روز میں نے یقین کیا کہ وہ بچا لی جائیں گے، جس کو ڈاکٹر جان آر۔ رائس Dr. John R. Rice، نے ’’دعاؤں کے ذریعے‘‘ سے کہا۔ میں نے اُنہیں بتایا کہ کیسے میرے معاون و رفیق کار ڈاکٹر کیگن Dr. Cagan میری ماں کو ملنے کے لیے گئے اور بہت آسانی کے ساتھ اُن کی مسیح کے لیے رہنمائی کی۔ میں نے اُنہیں بتایا کہ کیسے میں نے ماں کو بپتسمہ دیا۔ میں نے اُنہیں بتایا کہ کیسے میری ماں کی زندگی مکمل طور پر تبدیل ہو گئی – کیسے اُنہوں نے ہر روز بائبل کا مطالعہ شروع کر دیا – کیسے وہ ایک ہفتے میں کئی راتوں کے لیے گرجہ گھر میں آنے لگیں بجائے صرف اتوار کی صبح آنے کے۔ میں نے اُنہیں بتایا کہ کیسے اُنہوں نے ہمارے لیے ایک نئے گھر کی ادائیگی کی، اور اُس میں ہمارے ساتھ چلی آئیں، اور کیسے ہم نے اُن کے ساتھ اُن کے بچائے جانے کے بعد شاندار وقت گزارا۔ پھر میں نے عبادت پادری کے حوالے کر دی۔ میں نے سوچا کہ وہ دعوت کی درخواست دیں گے، مگر اِس کے بجائے اُنہوں نے ایک چھوٹی سی دعا مانگی، منبر سے نیچے اُترے اور واقعی میں گرجہ گھر سے بھاگ کر باہر چلے گئے، مجھ سے ہاتھ ملائے بغیر! اُن گرجہ گھر میں موجود لوگ ہونق آنکھوں کے ساتھ کھڑے مجھے گھور رہے تھے، جیسے کہ اُن پر سکتہ طاری ہو گیا ہو۔ آخر کار ایک خاتون مجھ تک آئیں اور میرا شکریہ ادا کیا۔ اُنہوں نے کہا کہ اُنہوں نے واقعی میں میری انجیل کی منادی کو سراہا تھا۔ اُنہوں نے کہا، ’’ہم نے ایک مدت سے اِس قسم کا کچھ بھی نہیں سُنا تھا۔ اِس ہی طرح سے میں بچائی گئی تھی۔ آپ کا شکریہ کہ آپ نے اتنا شاندار انجیلی واعظ پیش کیا!‘‘
میرا خاندان اور میں اُس گرجہ گھر سے چلے آئے اور وہاں سے چلے گئے۔ میں نے پادری سے کبھی بھی شکریے کی ایک تحریر بھی نہیں موصول کی، یہاں تک کہ اُنہوں نے میرے ساتھ ہاتھ بھی نہیں ملایا تھا! میں نے سوچا، ’’کیا غلط ہوا تھا؟‘‘ پھر مجھے احساس ہوا کہ وہ چھوٹی سی خاتون جنہوں نے مجھ سے بات کی تھی اُنہوں نے سبب پیش کر دیا تھا جب اُنہوں نے کہا، ’’ہم نے ایک مدت سے اِس قسم کا کچھ بھی نہیں سُنا تھا۔‘‘
ایسا آزاد خیال گرجہ گھر میں نہیں ہوتا تھا۔ یہ انتہائی جنوب میں ایک خودمختیار بپتسمہ دینے والے قدامت پسند گرجہ گھر میں وقوع ہوا تھا! میری ماں کی 80 برس کی عمر میں زندگی بدل ڈالنے والی نجات اُن کے لیے ضرورت سے کچھ زیادہ تھی۔ تب مجھے ایک مرتبہ پھر احساس ہوا کہ ہمارے گرجہ گھروں میں بے شمار لوگوں نے تو خوشخبری کو سُنا ہوا ہی نہیں ہوتا ہے، اور اگر سُنا ہوتا ہے تو اُنہوں نے یہ نہیں سُنا تھا کہ مسیح مکمل طور پر ایک شخص کی زندگی کو بدل ڈالتا ہے، حتیٰ کہ اگر وہ 80 برس کی عمر میں بھی مسیحیت کو قبول کرتے ہیں، جیسا کہ میری اپنی پیاری ماں نے کیا تھا۔ کس قدر افسوسناک! کوئی تعجب نہیں ہمارے گرجہ گھر اِس قدر سرد مہر ہیں۔ کوئی تعجب نہیں یسوع نے کہا،
’’بے دینی کے بڑھ جانے کے باعث کئی لوگوں کی محبت ٹھنڈی پڑ جائے گی‘‘ (متی 24:12).
عظیم سپرجیئن نے اِس تلاوت پر منادی کرتے ہوئے کہا، اِس سرد مہری کا ایک مقامی گرجہ گھر میں علاج کرنے کا واحد راستہ حقیقی تبدیل شُدہ لوگوں کا گرجہ گھر میں دعا میں زیادہ وقت گزارنا ہے۔ اُنہوں نے کہا، ’’ہمیں یکدم پُرجوشی کو بڑھانا چاہیے۔ ہمیں مسیح کے نزدیک زندگی گزارنی چاہیے۔ ہمیں مذید اور پُرولولہ ہونا چاہیے... خُدا کرے کہ ہم میں سے ہر ایک روح سے معمور ہو جائے!‘‘ ہائے، میں اُمید کرتا ہوں کہ آپ نوجوان لوگ اِس کو سُنیں گے اور اِس پر عمل کریں گے! اور خُدا کرے کہ ہمارے بزرگ ممبران بھی اِس کو کریں گے! ہماری دعائیہ عبادات میں اکٹھے آئیں۔ خُفیہ دعا میں تنہا وقت گزاریں۔ اُس وقت تک دعا مانگیں جب تک کہ خُدا سرد دِلوں کو گرما نہ دے اور حیات نو کی آگ میں پاک روح کو نیچے بھیجے!
تب، پھر سے، سپرجیئن نے کہا، ’’جب میں ایک کے بعد دوسرے مذہبی رہنما کو پرانے طرز کی خوشخبری کو چھوڑتے ہوئے سُنتا ہوں، تو کیا آپ جانتے ہیں کہ میں خود سے کیا کہتا ہوں؟ مجھے [پرانے طرز کی خوشخبری] کو ہی اپنانے کا فیصلہ کرنا چاہیے۔ اگر لوگ زیادہ دُنیاوی ہو جاتے ہیں، تو ہمیں مذید اور زیادہ شدت کے ساتھ معقول ہونا ہوگا۔ اگر اقرار مسیحی مسیح کی روح کا مظاہرہ نہیں کرتے ہیں، تو ہم اپنے خداوند سے دعا مانگیں گے کہ اے ہمارے خُداوند ہمیں سات گنا روح بخش، کہ ہم سچائی کو برقرار رکھ پائیں... اپنے مالک [مسیح] کے پاس جائیں اور اُس سے مانگیں کہ وہ آپ میں آگ کی عظیم حدت کو دھہکا دے، کہ اگر کہیں پر بھی سردمہری ہو مگر آپ کے [دِل] میں گرمائش ہو۔ پیارے دوستو، یسوع مسیح کے واسطے،خُداوند آپ کی ایسا کرنے میں مدد فرمائے! آمین۔‘‘ (ibid.، صفحہ223)۔ اور خُدا ہمارے گرجہ گھر میں گہرے مسیحی پیار کے ساتھ ہماری ایک دوسرے سے محبت کرنے میں مدد فرمائے۔ اور خُدا ہماری مدد فرمائے ہر اُس بشر سے محبت کرنے میں جو ہمارے گرجہ گھر میں ہر اتوار کو آتا ہے! آمین۔
پیارے لوگو، آج کی صبح اگر آپ میں سے کوئی ایک یہاں پر ہے جو یسوع کے وسیلے سے گناہ سے کبھی بھی نہیں بچایا گیا ہے تو مجھے آپ کو بتا دینا چاہیے کہ یسوع آپ سے محبت کرتا ہے۔ یسوع آپ سے اِس قدر زیادہ محبت کرتا ہے کہ اُس نے آپ کو تمام گناہ سے پاک صاف کرنے کے لیے صلیب پر اپنا خون بہایا اور آپ کو ایک خوشی سے بھرپور مسیحی بنایا! وہ آپ کو دائمی زندگی دینے کے لیے جسمانی طور پر مُردوں میں سے جی اُٹھا! ’’صرف اُسی پر بھروسہ کریں، صرف اُسی پر بھروسہ کریں، اِسی وقت صرف اُسی پر بھروسہ کریں۔ وہ آپ کو بچا لے گا، وہ آپ کو بچا لے گا، وہ ابھی ہی آپ کو بچا لے گا۔‘‘ اُس نے میری پیاری ماں کو اسّی برس کی عمر میں بچایا، اور وہ آپ کو بھی بچا لے گا، اگر آپ توبہ کریں اور اُس ہی پر بھروسہ کریں۔ ہماری دعا ہے کہ آپ ایسا ہی کریں، یسوع کے قیمتی نام میں۔ آمین۔
(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظwww.realconversion.com پر پڑھ سکتے ہیں
www.rlhsermons.com پر پڑھ سکتے ہیں ۔
"مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔
You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.
یہ مسودۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے تمام ویڈیو پیغامات حق اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے
جا سکتے ہیں۔
واعظ سے پہلے کلام پاک سے تلاوت مسٹر ایبل پرودھوم Mr. Abel Prudhomme
نے کی تھی: متی24:3۔12 .
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بنجامن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith نے گایا تھا:
’’یہ سب کی حیرت ہے The Wonder of It All‘‘ (شاعر جارج بیورلی شیا
George Beverly Shea، 1909۔2013)۔
لُبِ لُباب کلیسیا میں محبت کو زندہ رکھنا KEEPING LOVE ALIVE IN THE CHURCH ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے ’’بے دینی کے بڑھ جانے کے باعث کئی لوگوں کی محبت ٹھنڈی پڑ جائے گی‘‘ (متی 24:12). I. اوّل، جس وقت کے بارے میں مسیح نے بات کی وہ اب ہے، 2تیموتاؤس 3:1۔5 . II. دوئم، ہمارے گرجہ گھروں میں اِس سردمہری کا سبب۔ III. سوئم، ہمارے گرجہ گھروں میں سرد مہری کا علاج۔ |