Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔

سینڈیمینی این اِزم

SANDEMANIANISM
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
7جولائی، 2013، خداوند کے دِن کی صبح
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Morning, July 7, 2013

’تُم پاک کلام کا بڑا گہرا مطالعہ کرتے ہو کیونکہ تُم سمجھتے ہو کہ اُس میں تمہیں ہمیشہ کی زندگی ملے گی۔ یہی پاک کلام میرے حق میں گواہی دیتا ہے۔ پھر بھی تُم زندگی پانے کے لیے میرے پاس آنے سے اِنکار کرتے ہو‘‘ (یوحنا5 :39۔40).

دو ہزار سالوں تک یہاں اِس بات پر یہ ایک اختلاف رہا ہے کہ آیا یونانی فعل نے ’’گہرا مطالعہ کرنے‘‘ کا ترجمہ لازم کیفیت میں کیا ہے یا اشاراتی کیفیت میں کیا ہے۔ کیا یسوع اُن کو کلام پاک کے گہرے مطالعے کے لیے بتا رہا تھا، یا کیا وہ اِس حقیقت کو بیان کر رہا تھا کہ کلام پاک نے اُن کا گہرا مطالعہ کیا تھا؟ میرے لیے یہ ایک غیر اہم سوال ہے کیونکہ یہ وہ اہم نکتہ نہیں ہے جو مسیح کہہ رہا تھا۔ میرے خیال میں اِسی لیے پاک روح نے فعل کی کیفیت پیش نہیں کی تھی – کیونکہ وہ ہم سے چاہتا تھا کہ آیت کے دوسرے آدھے حصے پر توجہ مرکوز کریں۔ اِس کے علاوہ میرے خیال میں مسیح بیان کر رہا تھا کہ فریسی کیا کر رہے تھے۔ وہ کلام پاک کا بڑا گہرا مطالعہ کر رہے تھے – اور اِس قدر تسلسل کے ساتھ کر رہے تھے! مسیح کو یقیناً اُنہیں کلام پاک کا مطالعہ کرنے کے لیے کہنے کی ضرورت نہیں تھی! ڈاکٹر گیبیلیعن Dr. Gaebelein کا تبصرہ کہتا ہے، ’’وہ OT [پرانا عہد نامے] کا مطالعہ کرنےاور اُس کےلفظوں سے مکمل ترین ممکن معنوں کو حاصل کرنے کی جدوجہد کے لیے مگن تھے، کیونکہ وہ یقین کرتے تھے کہ خود یہی مطالعہ اُنہیں زندگی دلا دے گا‘‘ (فرینک ای۔ گیبیلیعن، ڈی۔ڈی۔ Frank E. Gaebelein, D.D.، مدیر، مفسر کا بائبل پر تبصرہ The Expositor’s Bible Commentary، ژونڈروان Z1981 ، Zondervan، جلد9، صفحہ68، یوحنا39:5 پر غورطلب بات)۔

فعل ’’گہرے مطالعے‘‘ کے ترجمے کی کیفیت کو ہمیں پیش نہ کرنے سے خُداوند کی روح ہماری توجہ زیادہ اہم موضوع پر مرکوز کرتی ہے – کہ وہ سوچتے تھے اُن کے پاس کلام پاک پر یقین کرنے اور اُس کا مطالعہ کرنے سے دائمی زندگی تھی... ’’تم سمجھتے ہو اُس میں تمہیں ہمیشہ کی زندگی ملے گی۔‘‘ میتھیو ھنری نے کہا، ’’وہ کلام پاک کے خالی مطالعے اور تجزیے سے [دائمی زندگی] کو ڈھونڈ رہے تھے۔ اُن کے درمیان ایک عام مگر بدکار کہاوت یہ تھی، ’وہ جس کے پاس شریعت کے الفاظ ہیں اُس کے پاس ہمیشہ کی زندگی ہے‘؛ وہ سوچتے تھے کہ وہ جنت کے لیے یقینی تھے اگر دِل سے کہہ سکیں ... بزرگوں کی روایت سے جیسی کہ اُن کے لیے کلام پاک کے ایسے حوالوں سے اُن کی راہنمائی کی گئی تھی‘‘ (تمام بائبل پر میتھیو ھنری کا تبصرہ Mathew Henry’s Commentary on the Whole Bible، ھینڈریکسن اشاعت خانے Hendrickson Publishers، اشاعت 1996، جلد5، صفحہ753؛ یوحنا5:39 پر غور طلب بات)۔

وہ کلام پاک کی تلاش کے لیے تیار تھے اور کلام پاک پر یقین کرنے کے لیے تیار تھے، لیکن یسوع کے پاس آنے کے لیے تیار نہیں تھے۔ اُنہوں نے مسیح کے پاس آنے کے لیے بائبل میں سے ایک اعتقاد کو بدل دیا تھا! یہی ہے جس کی تلاوت تعلیم دیتی ہے – اور یہ بلاشُبہ ایک انتہائی اہم سبق ہے!

’’تُم پاک کلام کا بڑا گہرا مطالعہ کرتے ہو کیونکہ تُم سمجھتے ہو کہ اُس میں
تمہیں ہمیشہ کی زندگی ملے گی۔ یہی پاک کلام میرے حق میں گواہی دیتا ہے۔
پھر بھی تُم زندگی پانے کے لیے میرے پاس آنے سے اِنکار کرتے ہو‘‘
(یوحنا5 :39۔40).

اور یہ ہمیں سینڈیمینی این اِزم کی بشر کو معلون کر دینے والی غلطی کی طرف لے جاتی ہے، ایک ایسی غلطی جس نے ہمارے گرجہ گھروں کو ہزاروں غیرنجات یافتہ لوگوں سے بھر دیا ہے جو تصور کرتے ہیں کہ وہ مسیحی ہیں، جب کہ، حقیقت میں، شیطان کے بچے ہیں، جو جہنم کے دائمی شعلوں کی جانب گامزن ہیں۔ سینڈیمینی این اِزم کیا ہے؟ یہ ایک عقیدہ ہے جس کی تعلیم سکاٹ لینڈ کے ایک گرجہ گھر کے جان گلاس J(1773-1695)John Glas نامی پادری نے پہلے دی تھی، اور پھر اُس کے داماد رابرٹ سینڈیمین J(1771-1718)Robert Sandeman سے اِس کو شہرت ملی تھی۔ اُس کی اہم تعلیم یہ تھی – کہ تم بائبل مسیح کے بارے میں جو کہتی ہے وہ اپنے ذہن کے ساتھ قبول کرو، اور یہی سب ہے جو ضروری ہے۔ بچائے جانے کے لیے، تم محض یقین کرو جو بائبل مسیح کے بارے میں کہتی ہے۔ یہ واقعی میں بالکل وہی غلطی ہے جیسی کہ وہ فریسی کرتے تھے جنہوں نے کہا، ’’تم وہ اپنے ذہن کے ساتھ قبول کرتے ہو، اور یہی سب ہے جو ضروری ہے ... یہ سرد مہری سے بذاتِ خود مذہبی زندگی کو گزارنے میں احساسات کے کسی اظہار سے الگ نظر آتی ہے۔ اب اِس معاملے کا بالکل یہی روح رواں ہے‘‘ (مارٹن لائیڈ جونز، ایم۔ڈی۔ Martyn Lloyd-Jones, M.D.، سینڈیمینی این اِزم Sandemanianism، پیوریٹنز: اُن کی شروعات اور جانشین The Puritans: Their Origins and Successors میں، حق ٹرسٹ کی علمبردار The Banner of Truth Trust، اشاعت 1996، صفحہ175)۔

رابرٹ سینڈیمین نے کہا کہ ہر کوئی جو مسیح کی موت اور مُردوں میں سے جی اُٹھنے کو سمجھتا ہے، اور یقین کرتا ہے کہ وہ واقعات دراصل جیسا کہ بائبل میں درج کیے گئے ہیں ویسے ہی رونما ہوئے، بچایا جاتا ہے (لائیڈ جونز Lloyd-Jones، ibid.، صفحہ174)۔ آج ہمارے گرجہ گھروں میں سینڈیمینی این اِزم ایک بہت بڑی غلطی ہے۔ یہ لاکھوں کو جہنم واصل کر رہی ہے۔ یہاں آج صبح لوگ موجود ہیں جو اِس موذی غلطی پر یقین کرتے ہیں! اِس لیے، اِس واعظ پر خاصی توجہ دیں، کیونکہ ہو سکتا ہے کہ آپ اُن میں سے ایک ہوں!

’’تُم پاک کلام کا بڑا گہرا مطالعہ کرتے ہو کیونکہ تُم سمجھتے ہو کہ اُس میں تمہیں ہمیشہ کی زندگی ملے گی۔ یہی پاک کلام میرے حق میں گواہی دیتا ہے۔ پھر بھی تُم زندگی پانے کے لیے میرے پاس آنے سے اِنکار کرتے ہو‘‘ (یوحنا5 :39۔40).

ہم اِس تلاوت سے دو اہم باتیں سیکھتے ہیں۔

I۔ اوّل، بائبل میں اعتقاد آپ کو نہیں بچائے گا۔

وہ یہودی جس سے مسیح مخاطب تھا بائبل پر یقین کرتے تھے۔ لیکن وہ یسوع کے پاس نہیں آئے۔ آج صبح یہاں کچھ موجود ہیں جو بائبل پر یقین کرتے ہیں۔ آپ یہاں تک کہ بائبل جو یسوع کے بارے میں کہتی ہے اُس پر یقین کرتے ہیں۔ آپ یقین کرتے ہیں کہ وہ آسمان سے نیچے آیا۔ آپ یقین کرتے ہیں کہ وہ ایک کنواری سے پیدا ہوا۔ آپ یقین کرتے ہیں کہ اُس نے ہمارے گناہ خود پر لاد لیے۔ آپ یقین کرتے ہیں کہ گتسمنی کے باغ میں آپ کے گناہ کے بوجھ تلے اُس نے مصائب برداشت کیے، جہاں اُس کا پسینہ... خون کی بوندوں کی مانند زمین پر ٹپکنے لگا‘‘ (لوق44:22)۔ آپ یقین کرتے ہیں کہ اُس کی کمر پر کوڑے لگائے گئے تھے۔ آپ یقین کرتے ہیں کہ اُس کے کوڑے کھانے سے گنہگار شفا پاتے ہیں۔ آپ یقین کرتے ہیں کہ اُس کو صلیب پرکیلوں سے جڑا گیا تھا۔ آپ یقین کرتے ہیں کہ اُس نے وہاں پر ہمارے گناہوں کو برداشت کیا تھا۔ آپ یقین کرتے ہیں کہ اُس صلیب پر گناہ کا مکمل کفارہ ادا کرنے کے لیے وہ مرا تھا۔ آپ یقین کرتے ہیں کہ وہ جسمانی طور پر مُردوں میں سے جی اُٹھا تھا۔ آپ یقین کرتے ہیں کہ وہ واپس آسمان میں، خُدا باپ کے داہنے ہاتھ پر بیٹھنے کے لیے اُٹھا لیا گیا تھا۔ آپ یقین کرتے ہیں کہ وہ گنہگاروں کے لیے دعا کر رہا ہے۔ آپ یقین کرتے ہیں کہ مسیح کو خوش آمدید کہنے کےلیے ایمانداروں کو بادلوں میں اُٹھا لیے جانے کے موقعے پرخود اپنے لوگوں کو لینے کے لیے وہ دوبارہ آ رہا ہے۔ آپ یقین کرتے ہیں کہ وہ زمین پر ایک ہزار سالوں تک حکومت کرنے کے لیے بادلوں میں سے دوبارہ واپس آ رہا ہے۔ آپ یہاں تک یقین کرتے ہیں کہ کوئی بھی یسوع کے پاس آئے بغیر بچایا نہیں جا سکتا ہے۔ لیکن، حالانکہ آپ اُن تمام باتوں پر یقین کرتے ہیں، اِس کے باوجود مسیح آپ کے بارے میں کہتا ہے،

’’پھر بھی تُم زندگی پانے کے لیے میرے پاس آنے سے اِنکار کرتے ہو‘‘
(یوحنا5 :40).

آپ میں سےکچھ پریشان ہیں۔ آپ حیرت زدہ ہیں کہ بائبل میں اُن تمام قیمتی سچائیوں پر یقین کرنے کے باوجود آپ کیسے نجات نہیں پا سکتے ہیں۔ آپ نے اِس حقیقت کو نہیں سمجھا ہے کہ کوئی بھی کلام پاک پر یقین کرنے سے نجات نہیں پاتا ہے۔ پولوس رسول نے تیموتاؤس سے کہا،

’’… تُو بچپن سے اُن مُقدّس کتابوں سے واقف ہے، جو تجھے مسیح یسُوع پر ایمان لا کر نجات حاصل کرنے کا عرفان بخشتی ہیں‘‘ (2۔ تیموتاؤس 15:3).

یہ ہے جہاں پر آپ سے غلطی ہوتی ہے۔ آپ بائبل یسوع کے بارے میں جو کہتی ہے اُس پر بغیر ’’ایمان کے جو یسوع مسیح بذاتِ خود میں ہے‘‘ یقین کرتے ہیں۔ دوسرے لفظوں میں، آپ اُن یہودیوں کی مانند ہیں جن کے بارے میں یسوع نے بات کی تھی جب اُس نے کہا،

’’تُم پاک کلام کا بڑا گہرا مطالعہ کرتے ہو کیونکہ تُم سمجھتے ہو کہ اُس میں تمہیں ہمیشہ کی زندگی ملے گی: اور یہی پاک کلام میرے حق میں گواہی دیتا ہے۔ پھر بھی تُم زندگی پانے کے لیے میرے پاس آنے سے اِنکار کرتے ہو‘‘ (یوحنا5 :39۔40).

مجھے جس قدر ممکن ہو سکتا ہے دوبارہ آپ سے شدت کے ساتھ کہنا چاہتا ہوں – بائبل میں اعتقاد آپ کو نہیں بچا سکتا جب تک کہ آپ یسوع بذاتِ خود کے پاس نہیں آ جاتے ہیں! خود میں ایک اختتام کے طور پر، محض بائبل میں اعتقاد، سینڈیمینی این اِزم کا مہلک عقیدہ ہے!

ڈاکٹر اے۔ ڈبلیو۔ ٹوزر Dr. A. W. Tozer نے اِس کے خلاف مسلسل بات کی تھی۔ ایک باب میں جس کا عنوان، ’’بائبل نے سیکھایا یا روح نے سیکھایا؟‘‘، ڈاکٹر ٹوزر نے کہا،

       یہ تجویز شاید کچھ پڑھنے والوں کے لیے دھچکا ہو کہ بائبل سے سیکھایا گیا اور روح سے سیکھایا گیا کے درمیان فرق ہوتا ہے۔ بہرحال یہ ایسا ہے ...
ہم میں سے بہت سے ایسے گرجہ گھروں سے واقف ہیں جو اپنے بچوں کو بائبل کی تعلیم انتہائی کم عمری کے سالوں میں دیتے ہیں، اُنہیں مذہبی سوال جواب [یا بائبل کی کلاس] میں طویل ہدایات دیتے ہیں اور اِس کے باوجود نا ہی اُن میں ایک جیتی جاگتی مسیحیت کبھی پیدا نہیں کر پاتے اور نا ہی ایک زور آور دینداری پیدا کر پاتے ہیں۔ اُن کے اراکین موت سے زندگی میں داخل ہو جانے کا کوئی ثبوت دکھا نہیں پاتے۔ نجات کی کوئی بھی [نشانیاں] جن کی نشاندہی کلام پاک میں اِس قدر سادگی سے کی گئی اُن میں پائی نہیں جاتی ہیں۔ اُن کی مذہبی زندگیاں درست اور معقول طور پر اخلاقی ہیں، لیکن کُلی طور پر مشینی اور درخشانی میں کم ہوتی ہیں...
اِس قسم کے اشخاص کو منافقین کے طور پر چھوڑا نہیں جا سکتا ہے۔ اُن میں سے بہت سے تو اِس سب کے بارے میں نفرت آمیز ترس کو اُبھارتے ہیں۔ وہ صرف اندھے ہیں۔ اشد ضروری روح کی قلت سے اُنہیں ایمان کے بیرونی خول کے ساتھ گزارا کرنے کے لیے مجبور کیا جاتا ہے، جب کہ اِس سب کے دوران اُن کے کھٹن دِل روحانی حقیقت کے لیے ترس رہے ہوتے ہیں اور وہ نہیں جانتے اُن کے ساتھ مسئلہ کیا ہے ... یسوع مسیح خود وہ سچائی ہے، اور اُس کو محض لفظوں میں قید نہیں کیا جا سکتا ہے ... (اے۔ ڈبلیو۔ ٹوزر، ڈی۔ڈی۔ A. W. Tozer, D.D.، بائبل سے سیکھایا گیا یا روح سے سیکھایا گیا؟ Bible Taught or Spirit Taught?‘‘، راستبازی کی جڑ The Root of Righteousness ، مسیحی اشاعت خانے Christian Publishers، اشاعت 1986، صفحات 35، 36، 37)۔

ڈاکٹر ٹوزر نے یوں سینڈیمینی این اِزم کے جھوٹے عقیدے کا پردہ فاش کیا۔ ڈاکٹر لائیڈ جونز نے کہا کہ سینڈیمینی این اِزم ’’... ہم عصر موضوع ہے۔ بلاشُبہ، میں اِس سے آگے بڑھوں گا اور تجویز دوں گا کہ موجودہ دور میں یہ ہمارے سامنے ایک مسائل میں سے ایک ہے‘‘ (ibid.، صفحہ 177)۔

’’تُم پاک کلام کا بڑا گہرا مطالعہ کرتے ہو کیونکہ تُم سمجھتے ہو کہ اُس میں تمہیں ہمیشہ کی زندگی ملے گی۔ یہی پاک کلام میرے حق میں گواہی دیتا ہے۔ پھر بھی تُم زندگی پانے کے لیے میرے پاس آنے سے اِنکار کرتے ہو‘‘ (یوحنا5 :39۔40).

II۔ دوئم، آپ کو اپنی کاہلی سے باہر نکلنا چاہیے۔

کبھی وہ پورا پیغام پڑھیں جو مسیح نے یوحنا کے پانچویں باب میں اُن بے اعتقادوں کو دیا تھا۔ اُس نے اُن سے کہا،

’’اور باپ جس نے مجھے بھیجا ہے خُود اُسی نے میرے حق میں گواہی دی ہے۔ تُم نے نہ تو کبھی اُس کی آواز سُنی ہے نہ ہی اُس کی صورت دیکھی ہے۔ نہ ہی اُس کا کلام تمہارے دلوں میں قائم رہتا ہے۔ کیونکہ جسے باپ نے بھیجا ہے تُم اُس کا یقین نہیں کرتے‘‘ (یوحنا 38،37).

وہ شدت کے ساتھ منادی تھی۔ یہ اُس قسم کی منادی تھی جو ہمارے آباؤاِجداد نے پہلی عظیم بیداری میں سُنی تھی۔ وائٹ فیلڈ Whitefield اور ایڈورڈز Edwards ویزلی Wesley، حوول ھیرس Howell Harris، اور اُس دور کے دوسرے عظیم مبلغین نے جڑ پر کلہاڑی مار دی تھی۔ اور رابرٹ سینڈیمین اِس کے لیے اُن سے نفرت کرتا تھا! ڈاکٹر لائیڈ جونز نے کہا،

وہ جو سینڈیمینی این نظریات کے حامی ہیں ہمیشہ پُرجوش، جذباتی منادی کی مخالفت کرتے ہیں، اور کوئی سی منادی جو لوگوں کو احساسات دلانے کا تاثر رکھتی ہوگی ... کی حقیقت کہ وہ گنہگار ہیں، اور شریعت کی دھشت، اور کہ اُنہیں خدا کا سامنا کرنا تھا، اور کہ اُنہیں پاک ہونا ہوگا اِس سے پہلے کہ وہ اُس کا سامنا کریں ... کرسمس ایوانز Christmas Evans [ایک عظیم بپتسمہ دینے والے مبشر انجیل] نے واضح کیا کہ کیسے [سینڈیمینی اینز] ہمیشہ ’پُرجوش منادی‘ کی مخالفت کرتے تھے۔ وہ اُس کو پسند نہیں کرتے تھے۔ آپ نے دیکھا [اُن سینڈیمنی اینز نے کہا] آپ کو صرف ثبوت پیش کرنا تھا ... (ibid.، صفحہ 185)۔

رابرٹ سینڈیمین اور اُس کے پیروکار واقعی میں وائٹ فیلڈ، ویزلی حوول ھیرس، ڈینئیل رولینڈ، کرسمس ایوانز اور دوسرے روح سے سرشار لوگوں کی منادی سے نفرت کرتے تھے جنہوں نے پہلی عظیم بیداری میں اپنی پیشانیوں پر ہمیشہ کی زندگی کی مہر کے ساتھ منادی کی تھی۔

ایک سینڈیمینی این پادری یقین کرتا ہے کہ وہ لوگوں کو بچائے جانے کے لیے ’’تعلیم‘‘ دے سکتا ہے۔ اِس قسم کا پادری یہ نہیں سوچتا کہ یہاں گناہ اور شریعت پر کسی ’’سخت‘‘ تبلیغ کی ضرورت ہوتی ہے۔ اِس قسم کے لوگ سخت ’’شرعی‘‘ منادی کا سوچتے ہیں جو غیر ضروری طور پر صرف لوگوں کو پریشان کرتی ہے۔ ایک پادری نے مجھے وہ بتایا تھا، اور میں نے اُس سے پوچھا، ’’کیا تم ایک بکری کو بھیڑ بننے کی ’تعلیم‘ دے سکتے ہو؟‘‘ یہ اُس کے لیے ایک نئی سوچ تھی۔ اُس نے فرش کی طرف دیکھا اور مجھے جواب نہیں دیا۔ لیکن یہ ایک اچھا سوال تھا۔ ’’کیا آپ ایک بکری کو بھیڑ بننے کی ’تعلیم‘ دے سکتے ہیں؟‘‘ منادی میں پچاس سالوں کے بعد میں نے اُس سوال کا جواب ایک گونج دار ’’نہیں!!!‘‘ کے ساتھ دیا۔ آپ انجیل کی ’’تعلیم‘‘ دے سکتے ہیں جب تک کہ آپ کا چہرہ نیلا نہیں پڑ جاتا اور بکری بکری ہی رہے گی۔ایک بکری کو بھیڑ بننے کے لیے ایک معجزے کی ضرورت ہوتی ہے! اور مسیح میں تبدیلی کے معجزے کو عموماً روح سے سرشار شریعت والی منادی کی ہمراہی چاہیے ہوتی ہے گناہ اور فیصلے پر، اور مسیح کے بغیر نا اُمیدی پر! ڈاکٹر لائیڈ جونزنے، سینڈیمینی این اِزم پر بات کرتے ہوئے، کہا، آپ مشینی منادی کر سکتے ہیں، آپ سردمہری سے منادی کر سکتے ہیں، آپ میکینکی سے دعا مانگ سکتے ہیں، آپ سردمہری سے دعا مانگ سکتے ہیں۔ کرسمس ایوانز پر اِس تعلیم کا اثر یہ ہوا تھا کہ اُس سے گرمجوشی اور احساسات، اور وہ فوری ضرورت جسے وہ جانتا تھا چھن گئے تھے، اور اِس ہولناک سردمہری کو اس میں متعارف کروانے سے وہ لُٹ گیا تھا‘‘ (لائیڈ جونز، Lloyd-Jones، ibid.، صفحات 186۔187)۔

کچھ عرصہ پہلے ایک پادری نے جو کبھی چیختا اور کبھی روتا نہیں تھا جب وہ دعا کرتا یا واعظ دیا کرتا تھا مسٹر لی Mr. Lee کو بہت زیادہ بُلند آواز میں دعا کرنے پر ملامت کی۔ مسئلہ مسٹر لی کے ساتھ نہیں تھا، بلکہ پادری کے ساتھ جو، صدر تھیوڈور روزویلٹ کا حوالہ دیں تو، ’’اُن سرد اور بزدل لوگوں کی طرح جو نہ فتح اور شکست کو جانتے ہیں‘‘ منادی کرتا اور دعا کرتا ہے۔ میں نے مسٹر لی سے اُس پادری پر توجہ نہ دینے کے لیے کہا کیونکہ وہ واضح طور پر مخلص، ٹوٹے دِل کی، درد و کرب سے لبریز دعا کے بارے میں بہت کم جانتا ہے۔ اُسے اگر کچھ معلوم ہے تو وہ سرد، بےجان سینڈیمینی این دعا ہے جو اُس نے ہمارے وقتوں میں بپتسمہ دینے والے گرجہ گھروں میں سُنی ہے۔ بیچارہ! اُس نے کبھی حیات نو کو نہیں دیکھا! کس قدر بےجان اور افسوسناک!

’’جی ہاں،‘‘ آپ کہتے ہیں، ’’یہ تو اچھا ہے! مسٹر لی اپنی دعا تمام دِل کے ساتھ کرتے ہیں۔ یہ اچھا ہے! لیکن کیا میں آپ سے ایک سوال پوچھ سکتا ہوں؟ کیا آپ مسیح کو ڈھونڈنے کے لیے اپنا تمام دِل لگاتے ہیں؟ یا کیا آپ مسیح کے لیے اپنی تلاش میں اتنے ہی سرد اور بے جان ہیں جتنا کہ وہ آدمی اپنی دعاؤں میں ہے؟ میں کہتا ہوں آپ بالکل بھی مسٹر لی والی سائیڈ پر نہیں ہیں! میں کہتا ہوں کہ آپ ایک سینڈیمینی این پادری کی طرح اُسی سائیڈ پر ہیں! آپ سینڈیمینی این سائیڈ پر ہیں۔ مسیح کے لیے آپ کی تلاش جذبہ شوق سے سرشار اور جوشیلی نہیں ہے۔ آپ مسیح کے لیے اپنی تلاش میں پُرخلوص اور جذباتی طور پر ملوث نہیں ہیں، کیا آپ ہیں؟ میں آپ کی آنکھوں میں کوئی آنسو نہیں دیکھتا ہوں جب آپ مُردہ دِلی سے پاؤں گھسیٹ گھسیٹ کر تفتیشی کمرے میں جاتے ہیں۔ میں کہتا ہوں آپ اتنے ہی سرد اور بزدل ہیں جتنا کہ ایک پادری جو منادی میں یا دعا میں اپنی آواز کو بُلند کرنے سے بہت زیادہ خوفزدہ ہوتا ہے – کیونکہ وہ اپنے گرجہ گھر میں کسی ’’اہم‘‘ خاتون سے خوفزدہ ہوتا ہے! ’’جی ہاں،‘‘ آپ کہتے ہیں، ’’اِس قسم کا ایک آدمی اپنے گرجہ گھر میں چند خواتین سے خوفزدہ ہوتا ہے!‘‘ ٹھیک ہے، آپ کس سے خوفزدہ ہیں؟ کیوں نہیں ہم کبھی آپ سے ایک شدید رونا یا ایک شدید دعا سُنتے ہیں؟ کیونکہ آپ خود اپنے آپ میں ایک سینڈیمینی این ہیں، اِسی لیے! آپ خود اپنے آپ میں ایک سرد، بے جان سینڈیمینی این ہیں!

آپ آرام سے تفتیشی کمرے میں آتے ہیں اور کہتے ہیں، ’’میں بھروسہ کرتا ہوں کہ یسوع میرے لیے مرا تھا۔‘‘ آپ بھروسہ کرتے ہیں کہ وہ آپ کے لیے مرا تھا! آپ کس قدر پُرتکلف اور شائستہ ہیں! آپ کبھی بھی نڈر نہیں ہوتے اور کہتے، ’’وہ میرے لیے مرا تھا۔‘‘ اوہ، جی نہیں! ’’میں بھروسہ کرتا ہوں کہ وہ میرے لیے مرا تھا۔ ایک عقیدہ! ایک عقیدہ! ’’کہ‘‘ وہ میرے لیے مرا تھا! آپ ایک عقیدے پر بھروسہ کرتے ہیں – اور خود مسیح پر بھروسہ نہیں کرتے ہیں! آپ دقیانوسی سینڈیمینی این! آپ نرم گفتار، ناکارہ سینڈیمینی این! آپ شیطانی اندھے سینڈیمینی این! آپ یسوع بذاتِ خود پر بھروسہ نہیں کریں گے! اوہ، جی نہیں! آپ اُس کے لیے انتہائی محتاط ہیں! یسوع خود پر بھروسہ کرنا! اوہ، جی نہیں! یہ تو انتہائی بے ترتیب، گندہ ہوگا۔ آپ شاید روئیں اور ہچکچائیں! آپ شاید اُس کا کچھ خون اپنے کپڑوں پر پا لیں! آپ کہتے ہیں، ’’آپ مجھ سے یہ توقع نہیں رکھ سکتے کہ میں اُس کے اتنا نزدیک ہو جاؤں! میں یہاں پر نہایت خوبی سے صاف ستھرا کھڑا ہو جاؤں گا، اور ’بھروسہ کروں گا کہ وہ میرے لیے مرا تھا!‘ یا ’میں‘ اُس پر اپنے گناہوں کو دھو ڈالنے کے لیے بھروسہ کروں گا۔‘‘‘ کیا آپ مسیح بذاتِ خود پر بھروسہ کریں گے؟ ’’اوہ، وہ کچھ تھوڑا زیادہ ہی بنیادی ہو گیا! یہ شاید مجھے رُلا دے۔ جی نہیں، میں براہ راست اُس کے پاس نہیں آؤں گا۔ میں یہاں پر خاموشی سے کھڑا رہوں گا اور میرے گناہوں کو دھونے کے لیے صرف اُس پر بھروسہ کروں گا۔ مجھے اُمید ہے کہ آپ سمجھ سکتے ہیں۔‘‘

جی ہاں، میں سمجھ سکتا ہوں۔ میں سمجھ سکتا ہوں کہ آپ ناکارہ ہیں، سینڈیمینی این ’’میرے ہاتھوں کو پراگندہ مت کیجیے۔‘‘ ’’لیکن،‘‘ آپ کہتے ہیں، ’’یہ سمجھنا اِس قدر مشکل ہے!‘‘ جی نہیں یہ نہیں ہے!!! ہمارے پاس بچے ہیں جو یہاں پر کچھ ہی عرصے کے لیے رہے ہیں جو مسیح کے پاس آئے اور جنہوں نے نجات پائی۔ ہمارے پاس بچے ہیں جنہوں نےمسیح بذاتِ خود پر بھروسہ کیا اور نجات پا گئے، جو کہ یہاں کچھ دیر کے لیے ہی تھے۔ جِن اور رابرٹ Jin and Robert اور بیری اور جیکی Barry and Jackie سب نے پُراُمید طور پر حال ہی میں مسیح پر بھروسہ کیا۔ اِس لیے آپ کے پاس کوئی بہانہ نہیں ہے! جان بوجھ کر یا مرضی کے ساتھ یسوع مسیح بذات خود پر بھروسہ کرنے کو مسترد کرنے کے لیے کوئی عذر نہیں ہے۔ اور یسوع جانتا ہے کہ آپ کس قدر گلے سڑے، باغی گنہگار ہیں، کہ آپ خُدا کے پیارے بیٹے کے پاس آنے سے انکاری کرتے ہیں۔ اور اِس لیے وہ کہتا ہے،

’’پھر بھی تُم زندگی پانے کے لیے میرے پاس آنے سے اِنکار کرتے ہو‘‘ (یوحنا 40:5).

پیوریٹن پادری رچرڈ بیکسٹر J1615) Richard Baxter۔1691) نے کہا، اور میں جدید انگریزی میں اُن کی توضیح کر رہا ہوں،

اگر آپ مسیح کو جاننے کے لیے اس قدر مشتاق ہیں جتنے کے آپ اچھا درجہ پانے کے لیے ہیں، یا زیادہ دولت کمانے کے لیے ہیں، تو آپ نے کوئی قیمت یا تکلیف نہیں چھوڑی ہوگی جب تک کہ مسیح کو پا نہیں لیا۔

اب، کیا یہ سچ نہیں ہے؟ کیا یہ سچ نہیں ہے کہ آپ کے پاس مسیح نہیں کیونکہ آپ ادھر اُدھر کسی خوفزدہ، کمزور چھوٹے سے سینڈیمینی این کی مانند رینگتے پھر رہے ہیں؟ اور کیا یہ سچ نہیں ہے کہ آپ کے پاس مسیح نہیں ہے کی اصلی وجہ ہے کیونکہ آپ اُسے چاہتے ہیں نہیں ہیں؟ آپ اپنے گناہ کو رکھنا چاہتے ہیں۔ آپ کھوئے ہوئے دوستوں کو چھوڑنا نہیں چاہتے ہیں۔ آپ فحش فلموں کو دیکھنا جاری رکھنا چاہتے ہیں۔ آپ خود اپنی زندگی کو چلاتے رہنا چاہتے ہیں۔ آپ نہیں چاہتے کہ مسیح آپ کی زندگی پر قابو کرے! کیا یہ درست نہیں ہے؟ آپ سینڈیمینی این مسیح کے بارے میں کہتے ہیں، ’’ہم اِس آدمی کو اپنے پر حکومت نہیں کرنے دیں گے‘‘ (لوقا19:14)۔ آپ دکھاوا کرتے ہیں کہ آپ اُس پر بھروسہ نہیں کر سکتے ہیں – لیکن سچائی یہ ہے کہ آپ پر بھروسہ کرنے کو مسترد کرتے ہیں، کیونک آپ اپنے گناہ میں خود کو رکھنا چاہتے ہیں!

آپ جانتے ہیں کہ یہ سچ ہے۔میں جانتا ہوں کہ یہ سچ ہے۔ خُداجانتا ہے کہ یہ سچ ہے۔ تو پھر کیوں یہ دکھاوا کرتے رہیں یہ سچ نہیں ہے؟ اِس کو قبول کریں – آپ یسوع پر اِس لیے بھروسہ نہیں کرتے کیونکہ آپ نہیں چاہتے کہ وہ آپ کی زندگی کو قابو میں کرے۔ اب کیا یہ سچائی نہیں ہے؟ ہماری تلاوت میں موجود فریسی اُس کے پاس نہیں آئے کیونکہ وہ نہیں چاہتے کہ یسوع اُس کی زندگیوں کو تبدیل کرے۔ اور آپ اُس کے پاس نہیں آتے کیونکہ آپ نہیں چاہتے کہ وہ آپ کی زندگی کو تبدیل کرے۔ آپ گناہ میں زندگی گزارنے سے مطمئن ہیں۔ اور اگر آپ یسوع مسیح کو مسترد کرنا جاری رکھتے ہیں، تو آپ اپنے گناہوں میں ہی مر جائیں گے۔ وہ فریسی اپنے گناہوں ہی میں مر گئے تھے، اور آپ اپنے گناہوں میں مر جائیں گے۔ اور یہ ہی کُل سچائی ہے! آپ اپنے گناہوں میں مر جائیں گے – ایک کھوئے ہوئے سینڈیمینی این۔ آپ اپنے گناہوں میں مر جائیں گے! اور یسوع آپ سے کہتا ہے، ’’پھر بھی تُم زندگی پانے کے لیے میرے پاس آنے سے اِنکار کرتے ہو۔‘‘

میں آپ کو ایسی کوئی بھی بات بتانے کے قابل نہیں ہوں جو آپ پہلے ہی سے اِس واعظ میں سُن نہیں چکے ہیں۔ میں آپ سے صرف یہ کہہ سکتا ہوں کہ یسوع اپنے خون سے آپ کو تمام گناہوں سے پاک صاف کرے گا جب آپ اُس پر بھروسہ کرتے ہیں، جب آپ اُس کے پاس آتے ہیں اور خود کو اُس کے اختیار میں کرتے ہیں! اگر آپ اُس کے بارے میں ہمارے ساتھ بات جیت کرنا چاہتے ہیں تو ابھی اجتماع گاہ کی پچھلی جانب چلے جائیں۔ ڈاکٹر کیگن Dr. Cagan آپ کو تفتیشی کمرے تک لے جائیں گے۔ ڈاکٹر چیعن Dr. Chan، مہربانی سے اُن کے لیے دعا کریں جنہوں نے ردعمل کا اظہار کیا۔ آمین۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظwww.realconversion.com پڑھ سکتے ہیں ۔
"مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

You may email Dr. Hymers in English at rlhymersjr@sbcglobal.net – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.

واعظ سے پہلے کلام پاک سے تلاوت مسٹر ایبل پرودھمی Mr. Abel Prudhomme نے کی تھی: یوحنا33:5۔40 .
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بنجامن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith نے گایا تھا:
’’مسیح کے زخم کُھلے ہیں The Wounds of Christ Are Open‘‘
شاعر ایوینجلین بوتھ J1865) Evangeline Booth۔1950)۔

لُبِ لُباب

سینڈیمینی این اِزم

SANDEMANIANISM

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

’’تُم پاک کلام کا بڑا گہرا مطالعہ کرتے ہو کیونکہ تُم سمجھتے ہو کہ اُس میں تمہیں ہمیشہ کی زندگی ملے گی۔ یہی پاک کلام میرے حق میں گواہی دیتا ہے۔ پھر بھی تُم زندگی پانے کے لیے میرے پاس آنے سے اِنکار کرتے ہو‘‘ (یوحنا 39:5۔40).

I.   اوّل، بائبل میں اعتقاد آپ کو بچا نہیں پائے گا، لوقا44:22؛
2۔تیموتاؤس15:3 .

II.   ۔ دوئم، آپ کو اپنی کاہلی سے باہرنکلنا چاہیے، یوحنا37:5، 38؛
لوقا14:19 .