Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔

یوسف اور اُس کے بھائی

JOSEPH AND HIS BROTHERS
(پیدائش کی کتاب پر واعظ # 74)
(SERMON #74 ON THE BOOK OF GENESIS)
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں تبلیغی واعظ
10 مارچ، 2013، خُداوند کے دِن کی شام
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Evening, March 10, 2013

میں نہیں سمجھ سکتا کہ کیسے کوئی پیدائش کے آخری چند ابواب میں سے یوسف اور مسیح کے درمیان مطابقتوں کو بغیر اُجاگر کیے تبلیغ کر سکتا ہے۔ وہ موازنہ اِس قدر واضح ہے کہ اِس کو نظر انداز کر دینا ایسا ہی ہے جیسے بائبل کے عظیم خزانوں میں سے ایک کو نظر انداز کر دیا گیا ہے۔

پہلی پاشکا کے اتوار، بہت صبح سویرے، یسوع مُردوں میں سے جی اُٹھا تھا۔ اُسی دِن کی دوپہر کو اُس نے اماؤس کے راستے پر دو شاگردوں سے بات کی تھی۔ بعد میں اُسی دِن، یسوع اپنے شاگردوں پر ایک بالاخانے میں ظاہر ہوتا ہے۔ اُس نے وہاں پر اُن کے ساتھ کھانا کھایا، اور جب شام کا کھانا ختم ہوا، تو یسوع نے پرانے عہد نامے کے صحائف میں اُس سے تعلق رکھنے والی ساری باتیں اُن کو سمجھائیں۔ جب وہ پیدائش کی کتاب پر پہنچا تو یقیناً اُس نے یوسف کا حوالہ دیا تھا؛ اُس نے یقیناً اپنے اور یعقوب کے بیٹے کے درمیان مماثلت قائم کی تھی، جو کہ بائبل میں سب سے زیادہ مسیح سے ملتی جلتی ہستی ہے! آج رات کو ہم یوسف اور اُس کے بھائیوں پر اپنی توجہ کو مرکوز کریں گے۔ اِس تعلق داری میں، یوسف بطور گنہگاروں کے نجات دہندہ کے، مسیح کی قبل از وقت تشبیہہ پیش کرتا ہے۔

لیکن اِس سے پہلے کہ ہم وہاں پر جائیں، میں یوسف کی یسوع کے ساتھ مشہابت کا اُس وقت تک جب اُس کا سامنا اپنے بھائیوں سے ہوا تھا ایک خاکہ پیش کروں گا۔ یسوع کی مانند، یوسف کو اُس کا باپ بہت پیار کرتا تھا۔ یسوع کی مانند، اُس کو اپنے بھائیوں سے نفرت ملی تھی، اور وہ اُس سے حسد کرتے تھے۔ اِس کے علاوہ، اُس کے خلاف منصوبہ بنایا گیا تھا، اُس کی تضحیک کی گئی تھی، اُس کا لباس اُتار لیا گیا تھا، اور گڑھے میں جھونک دیا گیا تھا، جیسا کہ یسوع کو قبر میں ڈالا گیا تھا۔ اُس کی قبا پر خون چھڑکا گیا تھا اور اُس کے باپ یعقوب کو دی گئی تھی، جیسا کہ یسوع کا خون آسمان میں اُس کے باپ کو پیش کیا گیا تھا۔

یوسف کو غلام کے طور پر مصر میں بیچا گیا تھا، جیسا کہ یسوع کو بغیر شان و شہرت کے بنایا گیا تھا اور اِس دُنیا میں اُس کے آسمانی باپ کے پاس ایک اعلٰی و ارفع جگہ سے بھیجا گیا تھا۔ یوسف کی مانند، خُداوند یسوع کے ساتھ تھا جب وہ اِس زمین پر آیا تھا، اور ہر کام نے فروغ پایا جو اُس نے کیا۔ یوسف کی مانند، یسوع کی آزمائش کی گئی تھی، اور اِس کے باوجود اُس نے گناہ نہیں کیا۔ یوسف کی مانند، یسوع پر جھوٹا الزام لگایا گیا تھا، اُس نے خود کا دفاع نہیں کیا تھا، قید میں ڈالا گیا تھا، شدید مصائب برداشت کیے، دو خطا کاروں کے ساتھ گِنا گیا، قبر کی قید سے خُدا کے ہاتھ کے وسیلے سے رہائی پائی تھی، دُنیا میں اعلٰی ترین مقام پر عظمت پائی، تیس سال کا تھا جب اُس نے اپنی زندگی کے کام کا آغاز کیا تھا، تمام لوگوں کا نجات دہندہ بنا تھا، تمام لوگوں کے ضرورتوں کو پورا کرنے کے لیے اُس کے پاس لامحدود وسائل تھے۔ یوسف کی کیسی ایک تصویر جو خُداوند یسوع مسیح کے آنے سے قبل پیش کی گئی! لیکن اب ہم یوسف کے اپنے بھائیوں کے ساتھ تعلق پر توجہ مرکوز کریں گے – بطور یسوع کی گنہگاروں کے ساتھ تعلق کی ایک تصویر کے۔ ایسا کرنے سے، میں ڈاکٹر آئی۔ ایم ھالڈمین Dr. I. M. Haldeman کے کام پر بہت زیادہ انحصار کر رہا ہوں، جو کہ نیویارک شہر کے پہلے بپتسمہ دینے والے گرجہ گھر کے ایک دیرینہ پادری تھے۔ یہاں یوسف اور اُس کے بھائیوں اور یسوع اور گنہگاروں کے درمیان بے شمار مماثلتیں ہیں۔

1۔ اوّل، یوسف کے بھائی ایک ایسی سرزمین میں رہ رہے تھے جہاں اناج نہیں تھا۔

مہربانی سے پیدائش 42:‏5 کو کھولیں،

’’اور اِسرائیل کے بیٹے بھی اُن لوگوں میں شامل تھے جو اناج خریدنے کے لیے گئے کیونکہ ملک کنعان بھی قحط کا شکار تھا‘‘ (پیدائش 42:‏5).

اُن کے مُلک میں ایسا کچھ نہیں تھا جو اُنہیں زندہ رکھتا۔ اپنی متوقع موت کو جاری رکھنے کے لیے۔ اِس لیے اسرائیل نے اپنے بیٹوں کو مصر جانے اور وہاں سے اناج خریدنے کے لیے کہا تھا، ’’تاکہ ہم زندہ رہیں، اور ہلاک نہ ہوں‘‘ (پیدائش42:‏2)۔ بالکل اِسی طرح تمام گنہگار اِس دُنیا میں رہ رہے ہیں جو روحانی قحط کی زد میں آئی ہوئی ہے، اِس دُنیا میں جہاں جان کے لیے کوئی خوراک نہیں ہے۔ ہر کھویا ہوا شخص جو نجات پاتا ہے پہلے احساس کرتا ہے، مصرف بیٹے کی طرح، کہ یہاں ’’[اِس] سرزمین میں ایک قوی قحط‘‘ ہے – اور کہ یہاں پر اُس کے لیے کچھ بھی نہیں ہے ماسوائے ’’بھوسے کہ جو سؤر ... کھاتے ہیں‘‘ (لوقا15:‏14، 16)۔ جب تک ایک کھویا ہوا شخص یہ سوچتا رہتا ہے کہ اِس دُنیا میں کچھ نہ کچھ ہے جو اُس کو تسلی دے سکتا ہے اور اُس کی جان کو خوراک مہیا کر سکتا ہے، وہ یسوع کے پاس نہیں آئے گا، جس نےکہا، ’’زندگی کی روٹی میں ہوں: جو میرے پاس آئے گا کبھی بھوکا نہ رہے گا؛ اور جو مجھ پر ایمان لائے گا کبھی پیاسا نہ ہو گا‘‘ (یوحنا6:‏35)۔

2۔ دوئم، یوسف کے بھائی وہ خریدنا چاہتے تھے جو وہ پا چکے تھے۔

پیدائش 42:‏3 کو دیکھیں،

’’تب یُوسُف کے دس بھائی اناج خریدنے کے لیے مِصر روانہ ہُوئے‘‘
       (پیدائش 42:‏3).

اِس باب کی پہلی دس آیات میں لفظ ’’خریدا‘‘ موجود نظر آتا ہے۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ خوراک مفت میں پانے کا وہ تصور بھی نہیں کر سکتے تھے۔ یہ کھوئے ہوئے لوگوں کے ذہنوں کی تصویر پیش کرتا ہے۔ وہ سوچتے ہیں کہ اُنہیں اپنی نجات خُدا کو خُوش کرنے کے لیے کچھ کرنے سے حاصل کرنی ہے۔ ہر کھویا ہوا شخص سوچتا ہے کہ وہ کوئی ایسا کام کرنے سے جس سے خُدا خوش ہوتا ہے، نجات کو ’’خرید‘‘ سکتا ہے۔ مصرف بیٹے نے کہا تھا، ’’مجھے بھی اپنے مزدوروں میں شامل کر لے‘‘ (لوقا15:‏19)۔ یعنی کہ، ایک ایسا شخص جو کام کرتا ہے اُس سب کے لیے جو وہ پاتا ہے۔ کھوئے ہوئے لوگوں کے لیے یہ یقین کرنے میں مشکل ہوتی ہے کہ وہ ’’بغیر پیسے اور بغیر قیمت کے‘‘ بچائے جا سکتے ہیں (اشعیا55:‏1)۔ اُن کے لیے یہ بالکل ناممکن لگتا ہے کہ یسوع اُنہیں بچا لے گا اگر وہ محض اُس میں یقین کر لیتے ہیں۔ ایسا ہی بالکل یوسف کے بھائیوں کے ساتھ ہوا تھا – اور ہر کھوئے ہوئے آدمی اور عورت کے ساتھ ہوتا ہے۔ لیکن بائبل کہتی ہے، ’’ اُس نے ہمیں نجات دی، یہ ہمارے نیک کاموں کا پھل نہیں تھا، بلکہ اُس کا فضل تھا‘‘ (طیطُس 3:‏5)۔

3۔ سوئم،یوسف کے بھائیوں کو اِس سے پہلے کے شفا دی جاتی زخمی کیے
جانے کی ضرورت تھی۔

جب وہ یوسف اپنے بھائی کے پاس پہنچے تو اُنہوں نے اُسے نہیں پہچانا۔ اُنہوں نے اُس ایک غلام کی حیثیت سے مصر میں فروخت کیا تھا۔ اب اُس کے سر پر اُسترا پھرا ہوا تھا، بغیر داڑھی کے، مصریوں کی مانند لباس پہنے ہوئے تھا، اور اب تمام مصر کا وزیر اعظم تھا۔ چونکہ وہ نہیں جانتے تھے کہ وہ اُن کا بھائی تھا، تو وہ ضرور خوفزدہ رہے ہونگے۔ لیکن اِس کے باوجود، وہ اُس کے پاس خود راستبازی کے روئیے کے ساتھ آئے۔ تب یوسف اُن کے ساتھ ’’سخت لہجے میں بولا تھا‘‘ (پیدائش42:‏7)۔ غور کریں کہ کیوں وہ اُن کے ساتھ اِس طریقے سے بولا تھا۔ اُنہوں نے کہا تھا، ’’ہم شریف لوگ ہیں‘‘ (پیدائش42:‏11)۔ جدید نسخہ اِس کا ترجمہ یوں کرتا ہے، ’’ہم ایماندار لوگ ہیں۔‘‘ جی ہاں، درست! حقیقی ایماندار لوگ! لیکن یوسف بہتر طور پر جانتا تھا! وہ جانتے تھے کہ اُنہوں نے تقریباً اُسے مار ہی ڈالا تھا، اور اپنے باپ سے جھوٹ بولا تھا، یہ کہہ کر کہ وہ مر چکا تھا! حقیقی ایماندار لوگ!

اور یسوع آپ کے بارے میں بھی سب کچھ جانتا ہے! وہ آپ کے دِل میں ہر گناہ کو جانتا ہے، اور آپ کی زندگی میں ہر گناہ کو جانتا ہے۔ آپ اُس کو بیوقوف نہیں بنا سکتےِ، اُس کے مقابلے میں جتنا اُنہوںنے یوسف کو بیوقوف بنایا تھا! ’’ہم ایماندار لوگ ہیں،‘‘ ہم شریف لوگ ہیں۔‘‘ جی ہاں، یہ اُن کے ذہنوں میں سے باہر نکالنا ہے! یہ طریقہ ہے جو خُدا گنہگاروں پر کام کرنے کے لیے شروع کرتا ہے۔ وہ شفا دینے سے پہلے زخمی کرتا ہے۔ وہ شریعت کی رو سے ’’برہمی‘‘ سے بولتا ہے۔ وہ آپ کے ضمیر کو کہتا ہے، ’’آپ قصوروار ہیں! آپ ایک گنہگار ہیں! آپ ایک شریف انسان نہیں ہیں!‘‘

گنہگار اِس کے ردعمل کا اظہار کیسے کرتے ہیں؟ شروع میں وہ اپنے آپ کے لیے عذر پیش کرتے ہیں۔ لیکن آخر کار وہ اپنے گناہ کا احساس کر لیتے ہیں۔ مہربانی سے کھڑے ہو جائیں اور آیت اکیس باآواز بُلند پڑھیں،

’’وہ آپس میں کہنے لگے: یقیناً ہمیں اپنے بھائی یُوسُف کے سبب سے سزا مل رہی ہے۔ یاد ہے کہ جب اُس نے ہم سے التجا کی تھی کہ مجھے جان سے مت مارو تو وہ کس قدر بے بس نظر آرہا تھا۔ تب بھی ہم نے اُس کی نہ سُنی۔ اِس لیے اب یہ مصیبت ہم پر آپڑی ہے‘‘ (پیدائش 42:‏21).

آپ تشریف رکھ سکتے ہیں۔ ایک کھوئے ہوئے شخص کو اُس کے گناہ کی آگاہی ہونی چاہیے۔ اُسے کہنا چاہیے، ’’میں قصور وار ہوں۔‘‘ اُس کو اِس بات کی آگاہی کروانی چاہیے کہ وہ ایک ایماندار آدمی نہیں ہے، شریف آدمی نہیں ہے – کہ وہ ایک گنہگار ہے! اِسی لیے پاک روح آپ کو گناہ کی سزایابی کے تحت لاتا ہے۔ اِس سے پہلے کہ آپ کو شفا دی جائے آپ کا زخمی ہونا ضروری ہے۔ آپ کو کم از کم کچھ گناہ کے تحت سزایابی ہونی چاہیے – ورنہ یسوع آپ کو ضروری دکھائی نہیں دےگا!

میں نے تفتیشی کمرے میں مجھے بے شمار لوگوں کو بتاتے ہوئے دیکھا ہے کہ اُن کے پاس بچائے جانے کے لیے گناہ کے تحت سزایابی کافی نہیں ہے۔ یہ ایک عام سی غلطی ہے۔ جوزف ہارٹ نے اِس کا بہت عمدہ جواب دیا تھا،

’’اگر آپ سُستی جاری رکھیں جب تک بہتر نہیں ہو جاتے،
تو آپ کبھی بھی نہیں آ پائیں گے‘‘
   (’’آؤ، اے گنہگارو Come, Ye Sinners‘‘ شاعر جوزف ہارٹ Joseph Hart، 1712۔1768)۔

اگر آپ انتظار کرتے ہیں جب تک کہ آپ بہتر نہیں ہو جاتے، یا جب تک کہ آپ مذید اور سزایابی کے تحت نہیں آجاتے – تو آپ کبھی بھی نہیں آ پائیں گے! وہ تمام گناہ کے تحت سزایابی جس کی آپ کو ضرورت ہے وہ صرف یہ سزایابی ہے کہ صرف یسوع ہی آپ کو آپ کے گناہ سے بچا سکتا ہے۔ اگر آپ اِس قدر گناہ کے تحت سزایابی میں آگئے ہیں کہ اپنے لیے یسوع کی ضرورت کو محسوس کرتے ہیں، تو آپ بالکل ابھی اُس کے پاس آ سکتے ہیں، آج رات ہی کو! لیکن اگر آپ سوچتے ہیں کہ آپ جیسے ہیں ایسے ہی ٹھیک ہیں تو آپ کبھی بھی نجات پائے بغیر مر سکتے ہیں!

4۔ چہارم، یوسف کے بھائیوں کو کچھ مدت کے لیے قید میں ڈالا گیا تھا۔

میں کہانی کی تمام تفصیلات میں تو نہیں جا سکتا۔ آپ کو اِس واعظ کی چھپی ہوئی نقل حاصل کر کے گھر لے جانی ہوگی اور بائبل میں سے حوالوں کو پڑھ کر کہانی مکمل کرنی ہوگی۔ میرے لیے یہ کہہ دینا ہی کافی ہے کہ یوسف نے اُن کے ساتھ برہمی کا برتاؤ جاری رکھا تھا تاکہ اُنہیں اُن کی اپنی بدکاری کا احساس دِلا سکے۔ یاد رکھیں، وہ اب بھی نہیں جانتے تھے کہ وہ اُن کا بھائی تھا۔ آیت سترہ کو دیکھیں،

’’اور اُس نے اُن سب کو تین دِن تک حراست [قید خانے] میں رکھا‘‘
       (پیدائش 42:‏17).

یہ تھا جس کے وہ مستحق تھے۔ کبھی کبھی خُداوند کھوئے ہوئے لوگوں کے ساتھ اِسی طریقے سے پیش آتا ہے، اُنہیں قید میں چھوڑ کر جب تک کہ وہ اِس بات کا احساس نہ کر لیں کہ وہ ماسوائے سزا کے اور کسی بات کے مستحق نہیں ہیں۔ اِس طریقہ علاج سے اُنہیں یہ دیکھایا جاتا ہے کہ مسیح کے ذریعےسے معافی پانا کس قدر شاندار ہے۔ یوں، اِس سے پہلے کے وہ عظمت پائیں وہ ذلیل و رسوا ہوتے ہیں۔ جان نیوٹنJohn Newton نے کہا،

’یہ فضل تھا جس نے میرے دِل کو خوف کرنا سیکھایا،
   اور فضل ہی نے مجھے خوف سے نجات دلائی۔
(’’حیرت انگیز فضل Amazing Grace‘‘ شاعر جان نیوٹن
   John Newton، 1725۔1807)۔

بوڑھا نیوٹن جانتا تھا کہ قید میں منہ بند کروا دیا جانا کیسا لگتا ہے، یسوع میں آزادی پانے سے پہلے خوف کرنا کیسا لگتا ہے!

5۔ پنجم، یوسف کے بھائیوں نے سیکھ لیا تھا کہ آزادی فضل کے ذریعے سے ہوتی ہے۔

تین دِنوں تک قید خانے میں رہنے کے بعد، یوسف نے اُنہیں آزاد کر دیا۔ پیدائش 42:‏25 میں ہم پڑھتے ہیں، ’’تب یوسف نے حکم دیا کہ اِن کے بوروں میں اناج بھر دیا جائے، اور ہر آدمی کی چاندی بھی اُسی کے بورے میں رکھ دی جائے، اور اُنہیں زادِ راہ بھی دیا جائے۔‘‘ یہ اِس حقیقت کی ایک شاندار تصویر ہے کہ نجات مفت میں ملتی ہے! بائبل کہتی ہے، ’’کیونکہ تمہیں ایمان کے وسیلے سے فضل ہی سے نجات ملی ہے اور یہ تمہاری کوششوں کا نتیجہ نہیں بلکہ خُدا کی بخشش ہے‘‘ (افسیوں2:‏8،9)۔

جب میں اِن نقاط کا مطالعہ ڈاکٹر ھیلڈمین میں سے کر رہا تھا، مجھے احساس ہوا کہ اِس طرح کے تجربات بہت سے جدید مبشران انجیل سے نہیں سمجھے جا سکیں گے۔ آج کی ’’فیصلہ سازیت‘‘ کے پھیلاؤ کی وجہ سے، ایک کھوئے ہوئے انسان کو عموماً بتایا جاتا ہے کہ ایک تیزی سے ’’گنہگاروں کی دعا‘‘ کو پڑھے اور بتایا جاتا ہے کہ وہ بچایا گیا تھا! ڈاکٹر ھیلڈمین مسیح میں تبیدلی کے بارے میں پرانے طرز کی مبشران انجیل کی سوچوں کو پیش کر رہے تھے، اور میں قائل ہو گیا ہوں کہ پرانا طریقہ درست تھا! (دیکھیں آئعین ایچ۔ میورے Iain H. Murray، قدیم انجیلی بشارت The Old Evangelicalism، سچائی کے علم کا ادارہ The Banner of Truth Trust، 2005)۔

صرف جب ایک کھویا ہوا گنہگار گناہ کے تحت سزایابی کو محسوس کرتا ہے تب ہی مسیح کے مفت فضل کے ذریعے سے نجات اہم نظر آنے لگتی ہے! پرانے مبشران انجیل چلا سکتے تھے، ’’حیرت انگیز فضل! کس قدر میٹھی وہ آواز – جس نے میرے جیسے تباہ حال کو بچایا!‘‘ یا ’’فضل! ’یہ ایک دلکش آواز!‘‘ یا،

فضل، فضل، خُداوند کا فضل،
   فضل جو معاف کرے گا اور اندر سے پاک کرے گا؛
فضل، فضل، خُداوند کا فضل،
   فضل جو ہمارے تمام گناہ سے بڑا ہے۔
(’’فضل جو ہمارے تمام گناہ سے بڑا ہے Grace Greater Than Our Sin‘‘
   شاعر جولیا ایچ۔ جونسٹن Julia H. Johnston، 1849۔1919)۔

لیکن اِس طرح آج بہت کم مبشران انجیل چلاتے ہیں! میں نے دراصل جدید انجیلی بشارت والوں کے بارے میں پڑھا تھا جس میں لکھا تھا، ’’فضل کے بارے میں ایسی حیرت ناک بات کیا ہے؟‘‘ کس قدر افسوس کی بات ہے! گناہ کے تحت سزایابی اور مسیح میں نجات صرف خداوند کے فضل سے ہی آ سکتی ہیں۔ گنہگار خود کو بچانے کے لیے خود سے کچھ بھی نہیں کر سکتا۔ بچانے کا سارا کام یسوع کو ہی کرنا ہے۔ گنہگار کو تو صرف توبہ کرنے اور یسوع پر بھروسہ کرنے کے لیے کہا جاتا ہے!

یوسف کے بھائیوں نے کچھ بھی ادائیگی نہیں کی تھی۔ نجات کو خریدا نہیں جا سکتا ہے! یسوع کی مانند، یوسف نے اُن کے پیسے کو واپس کیا تھا اور اُنہیں معاف کیا تھا، ’’بغیر پیسے کی اور بغیر قیمت کے،‘‘ جیسا کہ اشعیا نے یہ لکھا! (اشعیا55:‏1)۔

6۔ ششم، یوسف کے بھائیوں نے پایا کہ وہ خود کو ’’بے گناہ‘‘ ٹھہرا نہیں پائیں گے!

پیدائش 44:‏16 کھولیں۔ وہ یوسف کی موجودگی ہی میں تھے، اُسے جانے بغیر۔ اب وہ اپنے راستے پر جا رہے تھے اُس خوراک کے ساتھ جو اُس نے اُنہیں دی تھی۔ لیکن یوسف اُنہیں واپس لانے کے لیے اُن کے پیچھے اپنے خادم کو بھیجتا ہے۔ یوسف کا خادم پاک روح کی ایک تشبیہہ ہے۔ یوں پاک روح گناہ کی سزا یابی کے تحت آئے گنہگاروں کو واپس مسیح کی موجودگی میں لاتا ہے۔ اب باب 44 آیت 16 پر نظر ڈالیں۔

’’یہوداہ نے جواب دیا: ہم اپنے خداوند سے کیا کہیں؟ ہم کہہ بھی کیا سکتے ہیں؟ ہم اپنی بے گناہی کیسے ثابت کریں؟ خدانے تیرے خادموں کا جرم بے پردہ کردیا...‘‘ (پیدائش 44:‏16).

اِس سے پہلے اُنہوں نے کہا تھا کہ وہ ’’شریف لوگ‘‘ تھے۔ اب وہ نہیں جانتے تھے کہ کیا کہیں! خُداوند نے اُن کا گناہ پا لیا تھا، اور وہ خود کو ’’بےگناہ‘‘ ثابت کرنے کے قابل نہیں تھے! صرف جب کھویا ہوا گنہگار سوچتا ہے کہ اب اُس کے بس سے باہر ہے، اور خُدا کی حضوری میں خود کو ’’بے گناہ‘‘ ثابت نہیں کر سکتا ہے، تب ہی اُس کی واحد اُمید مسیح میں نظر آئے گی! اور یہ ہمیں ساتویں نقطے پر لی جاتی ہے۔

7۔ ہفتم،یوسف نے خود کو اپنے بھائیوں پر ظاہر کر دیا تھا۔

مہربانی سے کھڑے ہو جائیں اور باب45 کی آیت 1 پڑھیں،

’’تب یُوسُف اپنے سارے خدمت گاروں کے سامنے خُود کو ضبط نہ کرسکا اور اُس نے چِلاّ کر کہا: سب یہاں سے چلے جاؤ۔ تب یُوسُف نے اپنے آپ کو اپنے بھائیوں پر ظاہر کیا اور اُس وقت اُس کے خدمت گاروں میں سے کوئی اُس کے پاس نہ تھا‘‘ (پیدائش 45:‏1).

آپ تشریف رکھ سکتے ہیں۔

غور کریں کے ہر آدمی کو، اُس کے بھائیوں کے علاوہ، کہا گیا تھا کہ کمرے سے باہر چلا جائے۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ آپ کے ساتھ کوئی بھی نہیں جا سکتا جب آپ مسیح کے پاس جاتے ہیں۔ آپ کو تنہا ہی اُس کے پاس جانا چاہیے۔ جب وہ تنہا تھے، یوسف نے خود کو اُن پر ظاہر کر دیا!

اب پیدائش45:‏15 اور 16 کو باآوازِ بُلند پڑھیں،

’’یُوسُف نے اپنے سب بھائیوں کو چُوما اور اُن سے مل کر رویا۔ اُس کے بعد اُس کے بھائی بھی اُس کے ساتھ بات چیت کرنے لگے۔ جب یہ خبر فرعون کے محل تک پہنچی کہ یُوسُف کے بھائی آئے ہیں تو فرعون اور اُس کے نوکر چاکر بہت خوش ہُوئے‘‘ (پیدائش 45:‏15۔16).

ہر کوئی خوش ہوا تھا! یوسف خوش ہوا تھا۔ اُس کے بھائی خوش ہوئے تھے۔ فرعون خوش ہوا تھا۔ اُس کے ملازم خوش ہوئے تھے۔ ایسا ہی ہوتا ہے جب یسوع خود کو ایک گنہگار پر ظاہر کرتا ہے! یسوع نے کہا،

’’پس میں تُم سے کہتا ہُوں کہ ایک گنہگار کے توبہ کرنے پر بھی خدا کے فرشتوں کے سامنے خوشی منائی جاتی ہے‘‘ (لوقا 15:‏10).

یہ مصرف بیٹے کی تمثیل ہے، اِسی طرح سے پرانے عہد نامے میں پیش کی گئی! جی ہاں! جی ہاں! پیدائش کی کتاب میں یہ مصرف بیٹے کی کہانی ہے! گنہگاروں کو ہمارے یوسف – جو کہ یسوع ہے، کے ذریعے سے صلح کی جاتی اور قبول کیا جاتا ہے! کھویا ہوا ڈھونڈ لیا گیا ہے! وہاں موت سے زندگی ہے!

ہم دعا کرتے ہیں کہ آج رات کو یہاں کوئی، یا کوئی جو انٹرنیٹ پر دیکھ رہا ہے، شاید یسوع کے پاس آئے اور اُس پر بھروسہ کرے۔ یسوع پر ایسے ہی بھروسہ کریں جیسے اُن گناہ سے بھرپور بھائیوں نے یوسف پر بھروسہ کیا تھا! یسوع آپ کے گناہ معاف کرے گا۔ یسوع اپنے قمیتی خون کے ذریعے سے آپ کے گناہ کو پاک صاف کرے گا۔ یسوع آپ کی جان کو تمام ابدیت کے لیے بچائے گا۔ ہم کس قدر دعا کرتے ہیں کہ آپ آج رات کو نجات دہندہ پر بھروسہ کریں گے! ہم کس قدر دعا کرتے ہیں کہ یسوع خود کو آپ پر ظاہر کرے گا!

اگر آپ یسوع پر بھروسہ کرنے کے بارے میں ہم سے بات چیت کرنا چاہتے ہیں تو مہربانی سے ابھی اجتماع گاہ کی پچھلی جانب چلے جائیں جبکہ مسٹر گریفتھ گاتے ہیں ’’خود تیرا راستہ اپنائیں، خُداوندا! Have Thine Own Way!‘‘ ڈاکٹر کیگین Dr. Cagan آپ کو ایک پُرسکون مقام پر لے جائیں گے جہاں ہم بات چیت اور دعا کر سکتے ہیں۔

خود تیرا راستہ اپنائیں، خُداوندا! خود تیرا راستہ اپنائیں!
   تو کمہار ہے؛ میں مٹی ہوں۔
مجھے اپنی مرضی کے مطابق سانچے میں ڈھال،
   جبکہ میں انتظار کر رہا ہوں، ساکن اور دوزانو ہو کر۔

خود تیرا راستہ اپنائیں، خُداوندا! خود تیرا راستہ اپنائیں!
   مالک، آج ہی، مجھے تلاش کر اور مجھے آزما!
برف سے زیادہ سفید، خُدایا، مجھے ابھی دھو ڈال،
   جب میں تیری حضوری میں عاجزی سے سرنگوں ہوتا ہوں۔
(’’خود تیرا راستہ اپنائیں، خُداوندا! Have Thine Own Way, Lord!‘‘
      شاعر ایڈلیڈ اے۔ پولارڈ Adelaide A. Pollard، 1862۔1934)۔

ڈاکٹر چعین Dr. Chan، مہربانی سے تشریف لائیں اور اُن کے لیے دعا کریں جنہوں نے ردعمل کا اظہار کیا۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظwww.realconversion.com پر پڑھ سکتے ہیں
۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.

واعظ سے پہلے کلام پاک سے تلاوت مسٹر ایبل پرودھومی Mr. Abel Prudhomme نے کی تھی: پیدائش 45:‏1۔9 .
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بنجامن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith نے گایا تھا:
’’خود تیرا راستہ اپنائیں، خُداوندا! Have Thine Own Way, Lord!‘‘
(شاعر ایڈلیڈ اے۔ پولارڈ Adelaide A. Pollard، 1862۔1934)۔

لُبِ لُباب

یوسف اور اُس کے بھائی

JOSEPH AND HIS BROTHERS
(پیدائش کی کتاب پر واعظ # 74)
(SERMON #74 ON THE BOOK OF GENESIS)
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

1۔  اوّل، یوسف کے بھائی ایک ایسی سرزمین میں رہ رہے تھے جہاں اناج نہیں تھا،
پیدائش42:‏5، 2؛ لوقا15:‏14، 16؛ یوحنا6:‏35 .

2۔  دوئم، یوسف کے بھائی وہ خریدنا چاہتے تھے جو وہ پا چکے تھے، ؛پیدائش42:‏3؛
لوقا15:‏19؛ اشعیا55:‏1؛ طیطُس3:‏5 .

3۔  سوئم،یوسف کے بھائیوں کو اِس سے پہلے کے شفا دی جاتی زخمی کیے جانے کی
ضرورت تھی، پیدائش 42:‏7، 11، 21 .

4۔  چہارم، یوسف کے بھائیوں کو کچھ مدت کے لیے قید میں ڈالا گیا تھا، پیدائش42:‏17 .

5۔  پنجم، یوسف کے بھائیوں نے سیکھ لیا تھا کہ آزادی فضل کے ذریعے سے ہوتی ہے،
پیدائش42:‏25؛ افسیوں2:‏8، 9؛ اشعیا55:‏1۔

6۔  ششم، یوسف کے بھائیوں نے پایا کہ وہ خود کو ’’بے گناہ‘‘ ٹھہرا نہیں پائیں گے!
پیدائش44:‏16 ۔

7۔  ہفتم،یوسف نے خود کو اپنے بھائیوں پر ظاہر کر دیا تھا، پیدائش 45:‏1، 15۔16؛
لوقا15:‏10 .