Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔

کچھ بچے ہوئے لوگوں کا عقیدہ

THE DOCTRINE OF THE REMNANT
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہیمرز کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں تبلیغی واعظ
27 جنوری، 2013، خُداوند کے دِن کی شام
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Evening, January 27, 2013

’’اگر رب الافواج، ہمارے لیے کچھ بچے ہوئے لوگ نہ چھوڑتا، تو ہمارا حال بھی سدوم کی طرح ہو جاتا، اور ہم عمورہ کی مانند ہو جاتے‘‘ (اشعیا 1:‏9).

میں نے اِس واعظ کا عنوان ڈاکٹر ڈبلیو۔ اے۔ کرسویل Dr. W. A. Criswell ‏(1902۔2002) سے اُٹھایا ہے، جو ٹیکساس کے شہر ڈلاس کے پہلے بپتسمہ دینے والے گرجہ گھر کے کافی مدت تک پادری رہے۔ میں یہ آپ کو اِس لیے بتا رہا ہوں کیونکہ میں جانتا ہوں کہ کچھ مبشر غالباً کہیں گے، ’’عقیدے کا لفظ مت استعمال کریں۔‘ لوگ عقیدے سے بھاگ جاتے ہیں۔‘‘اُن مبشروں کے لیے عقیدہ اور علم الہٰیات غیر اہم ہیں۔ وہ عقیدے کے بجائے انسان کی ضروریات پر واعظ دینا چاہتے ہیں۔ اِسی لیے ہم اتنے زیادہ واعظ عقیدۂ سُوٹریالوجی soteriology پر[مسیحی علم الہٰیات کی وہ شاخ جو نجات بطورِ الہٰی طریقہ کے اثر کے ساتھ تعلق رکھتی ہے]، یا عقیدۂ تعین شُدہ مقدر یا تقدیر predestination پر، یا عقیدۂ تردیدِ خُداوندی reprobation پر، یا عقیدۂ ابلیسیت demonology پر، یا عقیدۂ کلیسیائی آئین و دستور کا کردار ecclesiology پر، یا کسی اور علم الہٰیات کے عقیدے پر نہیں سُنتے ہیں۔ اِسی لیے آج زیادہ تر واعظ آدمی کو مرکز بنا کر ہوتے ہیں بجائے اِس کے کہ خُدا کو مرکز بنا کر یا علم الہٰیات کو مرکز بنا کر ہوں۔ اِسی لیے میں ڈاکٹر کرسویل Dr. Criswell کا واعظ باعنوان ’’کچھ بچے ہوئے لوگوں کا عقیدہ‘‘ استعمال کر رہا ہوں۔ اُس عظیم مبشر کو عقیدے پر منادی کرنے سے خوف نہیں ہوتا تھا!

لیکن آج زیادہ تر مبشر آدمی کی ضرورتوں کے بارے میں سوچنے سے شروع کرتے ہیں – بجائے اِس کے کہ کلام پاک میں موجود عقیدوں اور علم الہٰیات کی سچائیوں کے بارے میں سوچنے سے شروع کریں۔ کچھ جدید واعظوں کے عنوانات پیش کر رہا ہوں جو ’’آدمی کو مرکز ماننے‘‘ کی منادی کی اِس حکمت عملی کی عکاسی کرتے ہیں۔ یہ اصلی عنوانات ہیں: ’’اپنی زندگی کے لیے ذمہ داری قبول کرنا،‘‘ ’’محبت میں گرفتار رہنا،‘‘ ’’عام زندگی کے لیے علاج،‘‘ ’’خُدا سوچتا ہے آپ شاندار ہیں،‘‘ ’’بے اطمینانی کو خیر آباد،‘‘ ’’متوازن زندگی،‘‘ ’’ کھونا شروع کریں، جینا شروع کریں،‘‘ ’’اپنے آپ کو بہتر بنانا،‘‘ ’’اپنی بہترین زندگی ابھی گزاریں،‘‘ ’’اپنی شناخت کھوجنا،‘‘ ’’اپنے روئیوں کو قابو کرنا،‘‘ اور یہاں ایک ایسا بھی ہے جو سب کچھ کہہ دیتا ہے، ’’ھنستے ہوئے ایک بہترشادی کے لیے اپنا راستہ چُنیں۔‘‘ میں یہ نہیں کہہ رہا ہوں کہ اِن پیغامات میں کوئی بھی مددگار بات نہیں ہے۔ غالباً کچھ ہے۔ میں کہہ رہا ہوں کہ یہی عنوانات ظاہر کرتے ہیں کہ کیسے بائبل کے عقیدے اور بائبل کے علم الہٰیات، کے بجائے انسان کی ضرورتیں آج زیادہ تر واعظوں کا مرکز ہیں۔ اور اِس قسم کی منادی سُن چُکنے کے بعد، جو کہ میں جانتا ہوں کس قدر اُکتا دینے والی ہوتی ہے! وہ اوپرہ وِن فری Oprah Winfrey یا ریڈرز ڈائجسٹ میں سے عنوانات کی مانند لگتے ہیں!

میں ڈاکٹر ڈیوڈ ایف۔ ویلز Dr. David F. Wells کی بہت سے کتابوں کا مطالعہ کرتا رہا ہوں۔ وہ گورڈن۔کونویل Gordon-Conwell علم الہٰیات کی سیمنری میں علم الہٰیات کے پروفیسر ہیں۔ جی ہاں وہ ایک نئے مبشرِانجیل ہیں، لیکن اُن کے پاس کچھ انتہائی دلچسپ باتیں کہنے کو ہیں۔ مثال کے طور پر، وہ بات کرتے ہیں ... ’’اُن خالی اور بچگانہ کہانیوں کی جو کہ بہت زیادہ انجیلی بشارت کے گرجہ گھروں میں ہفتہ بہ ہفتہ واعظ گاہوں سے واعظوں کے طور پر لی جاتی رہی ہیں ... جہاں ہم نے اپنے آپ کو علم الہٰیات سے خالی کر دیا، ہم نے اپنے آپ کو منادی میں مسیحی سنجیدگی سے خالی کردیا‘‘ (ڈیوڈ ایف۔ ویلز، پی ایچ۔ ڈی۔، سچائی کے لیے کوئی جگہ نہیں: یا انجیلی بشارت کے علم الہٰیات کے ساتھ کچھ بھی رونما ہوا ہو؟ No Place for Truth: Or Whatever Happened to Evangelical Theology?، عئیرڈمینز Eerdmans، ‏1993، صفحہ 292)۔ میں ایک بات پر اُن کے ساتھ ہو سکتا ہوں!

ڈاکٹر ڈبلیو۔ اے۔ کرسویل ایک عقائد کے مبشر تھے۔ اُن کے زیادہ تر واعظوں میں انتہائی شدید علم الہٰیات اور بائبل کی تفسیروں کی تاویلوں کی بنیاد موجود ہے۔ اِس لیے میں حیرت زدہ نہیں ہوا ہوں کہ ڈاکٹر کرسویل نے ’’بچے ہوئے لوگوں کے عقیدے‘‘ پر منادی کی تھی۔ لیکن یہ ایک مبہم، خشک پیغام نہیں تھا۔ کوئی بھی جس نے کبھی ڈاکٹر کرسویل کو سُنا تھا یاد رکھے گا کہ وہ ایک شعلہ بیان مبشر تھے! کرسویل مکمل طور پر ڈاکٹر مارٹن لائیڈ۔جونز Dr. Martyn Lloyd-Jones کے ساتھ اتفاق کرتے ہوں گے، جب ڈاکٹر لائیڈ۔جونز نے کہا،

تبلیغ کیا ہے؟ آگ پر منطق! ... یہ آگ پر علم الہٰیات ہے ... تبلیغ وہ علم الہٰیات ہے جو ایک ایسے آدمی کے ذریعے سے آتا ہے جو آگ میں جل رہا ہے... وہ آدمی جو اِن باتوں کے بارے میں غیرجانبداری سے بات کر سکتا ہے کوئی حق نہیں رکھتا کہ واعظ گاہ میں کھڑا ہو،اور ایسے کسی کو کبھی اندر آنے کے اجازت بھی نہیں ہونی چاہیے (ڈی۔ مارٹن لائیڈ۔جونز D. Martyn Lloyd-Jones، ایم۔ڈی۔، منادی اور مبشر Preaching and Preachers، ژونڈروان اشاعتی گھر Zondervan Publishing House، 1972، صفحہ 97)۔

اور اِسی لیے، میں ڈاکٹر کرسویل کا عنوان ’’کچھ بچے ہوئے لوگوں کا عقیدہ‘‘ ہی برقرار رکھوں گا۔ اور میں دعا کرتا ہوں کہ خُدا میری مدد کرے گا کہ میں اِس میں ’’آگ‘‘ بھر دوں تاکہ یہ آپ کی توجہ مبذول کرے اور شاید کچھ کھوئے ہوئے لوگوں کے لیے مسیح میں تبدیلی کی رہنمائی کرے!

’’کچھ بچے ہوئے لوگوں کا عقیدہ۔‘‘ ہماری تلاوت کہتی ہے،

’’اگر رب الافواج، ہمارے لیے بچے ہوئے لوگ نہ چھوڑتا، تو ہمارا حال بھی سدوم کی طرح ہو جاتا، اور ہم عمورہ کی مانند ہو جاتے‘‘ (اشعیا 1:‏9).

’’اگر رب الافواج، ہمارے لیےکچھ بچے ہوئے لوگ نہ چھوڑتا ...‘‘ عبرانی زبان نے لفظ ’’ریمننٹ remnant‘‘ کا ترجمہ ’’ساریڈ sawreed‘‘ کیا ہے۔ اِس کا مطلب ’’ایک نجات دہندہ‘‘ ہوتا ہے۔ اور جب قدیم ربّیوں نے سیپٹیوجنٹ Septuagint [پرانے عہد نامے کا قدیم ترین یونانی نسخہ] میں کلام کا عبرانی سے یونانی میں ترجمہ کیا، تو اُنہوں نے یونانی لفظ ’’سپرما sperma‘‘ کا استعمال کیا، جس کا مطلب ’’نطفہ‘‘ یا ’’نسل‘‘ ہوتا ہے۔ اگر رب الافواج ہمارے لیے کچھ بچے رہنے والے لوگ، ایک تھوڑی نسل، محض ایماندار پیروکاروں کا ایک چھوٹا سا گروہ، زندہ نہ چھوڑتا، تو ہم مکمل طور پر خُدا کے قہر و غضب سے تباہ ہو چکے ہوتے، جیسا کہ سدوم اور عمورہ کے شہر ہوئے تھے!‘‘ بچے ہوئے لوگوں کا ’’عقیدہ‘‘ کیا ہے؟ وہ یہ ہے – خُدا اپنے لیے ایماندار لوگوں کا ایک چھوٹا سے گروہ محفوظ کرتا ہے جنہیں وہ اُسے آسمان میں ملنے کے لیے قیامت کی آگ میں سے باحفاظت لے جائے گا! یہ ہے بچے ہوئے لوگوں کا عقیدہ! یہ ہے ہماری تلاوت کا پیغام،

’’اگر رب الافواج، ہمارے لیے بچے ہوئے لوگ نہ چھوڑتا، تو ہمارا حال بھی سدوم کی طرح ہو جاتا، اور ہم عمورہ کی مانند ہو جاتے‘‘ (اشعیا 1:‏9).

اشعیا نے خُدا کا قیامت کا پیغام پہنچایا۔ مگر نبی نے اُمید کا ایک پیغام بھی پیش کیا تھا۔ اشعیا کی کتاب میں، اُس نے کہا کہ زمین کا انصاف ہوگا اور تباہ کی جائے گی۔ اِس کے باوجود، اِس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ قوم کے ساتھ کیا ہوتا ہے، خُدا بچے ہوئے ایماندار لوگو کو محفوظ کرے گا، ایک بیج، بچے ہوئے لوگوں کا ایک چھوٹا سے گروہ۔ اور وہ بچے ہوئے لوگ زمین پر مسیح کی بادشاہی کی بنیاد بن جائیں گے! یہ ہے کچھ بچے ہوئے لوگوں کا عقیدہ!

’’اگر رب الافواج، ہمارے لیے بچے ہوئے لوگ نہ چھوڑتا، تو ہمارا حال بھی سدوم کی طرح ہو جاتا، اور ہم عمورہ کی مانند ہو جاتے‘‘ (اشعیا 1:‏9).

II۔ اوّل، کچھ بچے ہوئے لوگوں کا عقیدہ اشعیا کی ساری کتاب میں پایا جاتا ہے۔

اشعیا گیارہ باب میں ہم پڑھتے ہیں،

’’اُس وقت خداوند دُوسری مرتبہ اپنا ہاتھ بڑھائے گا اور اپنی اُمت میں سے بچے ہوئے لوگوں کو واپس لے آئے گا‘‘ (اشعیا 11:11).

اُس باب میں ایک اور آیت کہتی ہے،

’’ اُس کے بچے ہوئے لوگوں کے لیے ایک ایسی شاہراہ قائم کی جائے گی‘‘
       (اشعیا 11:‏16).

اور سینتیسویں باب میں، یہ کہتی ہے،

’’اِس لیے تو اِن بچے ہُووں کے لیے جواب تک زندہ ہیں دعا کر‘‘ (اشعیا 37:‏4).

ہم یہ بھی دیکھتے ہیں کہ بچے ہوئے لوگوں کا اُس باب میں بعد میں دو مرتبہ تزکرہ ہوتا ہے،

’’ کیونکہ یروشلیم سے بچے ہوئے لوگ، ... باقی ماندہ لوگ نکلیں گے ‘‘
       (اشعیا 37:‏31،‏32).

آخر میں ہم یہ اشعیا چھیالیسویں باب میں دیکھتے ہیں،

’’اَے یعقوب کے گھرانے، اور اِے اِسرائیل کے گھر کے سبھی باقی ماندہ لوگو…‘‘ (اشعیا 46:‏3).

نئے عہد نامے میں کچھ بچے ہوئے لوگوں کا عقیدہ رومیوں کی کتاب میں ظاہر ہوتا ہے، جب پولوس رسول نے کہا،

’’اور یسعیاہ نبی بھی اِسرائیل کےبارے میں پُکار کر کہتا ہے: اگرچہ نبی اِسرائیل کی تعداد ریت کے ذروں کے برابر ہو گی، تو بھی اُن میں سے تھوڑے ہی بچے ہوئے لوگ ہوں گے‘‘ (رومیوں 9:‏27).

’’اور جیسے یسعیاہ نے پہلے پیش گوئی کی ہے کہ اگرچہ لشکروں کا خداوند ہماری نسل کوباقی نہ رہنے دیتا تو ہم سدوم اور عمورہ کی طرح نیست ہو جاتے‘‘ (رومیوں 9:‏29).

اشعیا اپنا پیغام لوگوں کا گناہ بیان کرنے سے شروع کرتا ہے۔

’’آہ، اَے گنہگار قوم، اور بدکرداری سے لدے ہوئے لوگو، بدکاروں کی نسل اور بد چلن بچو! اِنہوں نے خداوند کو ترک کردیا؛ اور اِسرائیل کے قُدُّوس کو حقارت سے ٹھکرادیا اور اُس سے مُنہ موڑلیا‘‘ (اشعیا 1:‏4).

پھر نبی نے فیصلے کو بیان کیا جو پاک خُدا اُن کی بدکاریوں کے لیے اُن پر بھیجے گا،

’’تمہارا ملک ویران پڑا ہے، اور تمہارے شہروں کو آگ سے جلا دیا گیا ہے؛ پردیسی تمہارے سامنے ہی تمہارے کھیتوں کی فصل کاٹ لیتے ہیں، اور وہ ایسے اُجڑے پڑے ہیں جیسے اجنبیوں کے ہاتھوں برباد ہو چُکے ہوں‘‘ (اشعیا 1:‏7).

آخر میں، اشعیا کہتا ہے کہ اگر خُداوند نے مداخلت نہ کی ہوتی تو وہ مکمل طور پر نیست و نابود ہوجاتے،

’’اگر رب الافواج، ہمارے لیے بچے ہوئے لوگ نہ چھوڑتا، تو ہمارا حال بھی سدوم کی طرح ہو جاتا، اور ہم عمورہ کی مانند ہو جاتے‘‘ (اشعیا 1:‏9).

یہ ہے اشعیا نبی کی کتاب میں کچھ بچے ہوئے لوگوں کا عقیدہ۔

II۔ دوئم، کچھ بچے ہوئے لوگوں کا عقیدہ تمام بائبل میں پایا جاتا ہے۔

’’اگر رب الافواج، ہمارے لیے کچھ بچے ہوئے لوگ نہ چھوڑتا، تو ہمارا حال بھی سدوم کی طرح ہو جاتا، اور ہم عمورہ کی مانند ہو جاتے‘‘ (اشعیا 1:‏9).

ہم کچھ بچے ہوئے لوگوں کا عقیدہ عظیم سیلاب سے پہلے دیکھتے ہیں جب،

’’خداوند نے کہا، میں انسان کو جسے میں نے پیدا کیا رُوئے زمین پر سے مِٹا دُونگا‘‘ (پیدائش 6:‏7).

وہ تھی فیصلے کی دھمکی۔

’’لیکن نوح نے خداوند کی نظروں میں فضل پایا‘‘ (پیدائش 6:‏8).

وہ تھا کچھ بچے ہوئے لوگوں کا عقیدہ۔ نوح اور اُس کا خاندان ’’بہت کم بچے ہوئے لوگ‘‘ تھے جنہیں خُداوند نے سیلاب سے محفوظ رکھا تھا۔

کچھ بچے ہوئے لوگوں کا عقیدہ ہم ابراھام کی زندگی میں دیکھتے ہیں، جس کو کُسدیوں کے اُور سے باہر بلایا گیا تھا، اور زمین پر خُدا کا بچایا ہوا بن گیا۔ اُس وقت ایک ہی آدمی بچایا ہوا تھا! ہم اِس کو خروج میں دیکھتے ہیں، جب خُدا موسٰی کے ہاتھ سے مصر کی غلامی میں سے اپنے بچے ہوئے لوگوں کی نکلنے میں رہنمائی کرتا ہے۔ ہم اِس کو جدعونی اور اُس کے چھوٹے سے گروہ کے صرف تین سو جنگجوؤں کے ساتھ دیکھتے ہیں، جو مدیانی کی طاقتور فوجوں کے خلاف تھے۔ ہم اِس کو اپنے چھوٹے سے گروہ کے جلا وطنوں کے ساتھ، ساؤل بادشاہ کی عظیم فوج کے خلاف داؤد میں دیکھتے ہیں ۔ ہم اِس کو سیموئیل میں دیکھتے ہیں، اور تمام نبیوں میں دیکھتے ہیں، جو بُت پرست بادشاہوں، اور اُن کی ظالم فوجوں کے خلاف کھڑے ہوئے تھے۔ ہم اِس کو یسوع اور اُس کے شاگردوں کے چھوٹے سے گروہ میں دیکھتے ہیں جو خوشخبری کو قوی رومی سلطنت کے سامنے لاتے ہیں۔ اور آخر کار، ہم کچھ بچے ہوئے لوگوں کے عقیدے کو عظیم مصائب کے دور میں دیکھتے ہیں، جب بائبل کہتی ہے کہ شیطان کا غصہ اسرائیل کے خلاف آتا ہے اور ’’اُس کی نسل کے بچے ہوئے لوگ، جو خداوند کے احکامات پر عمل کرتے، اور یسوع مسیح کی گواہی دیتے ہیں‘‘ (مکاشفہ 12:‏17)۔ یہ ہے کچھ بچے ہوئے لوگوں کا عقیدہ – خُداوند کے لوگوں کا چھوٹا سا گروہ جو گناہ سے تاریک دُنیا میں چھوڑ دیا گیا ہے۔

’’اگر رب الافواج، ہمارے لیے کچھ بچے ہوئے لوگ نہ چھوڑتا، تو ہمارا حال بھی سدوم کی طرح ہو جاتا، اور ہم عمورہ کی مانند ہو جاتے‘‘ (اشعیا 1:‏9).

III۔ سوئم، آج کچھ بچے ہوئے لوگوں کا عقیدہ سچا ہے۔

سیلاب کے دِنوں میں، وہاں کتنے تھے؟ صرف آٹھ لوگ، نوح اور اُس کا خاندان۔ وہ بچے ہوئے لوگ تھے! اُس دِن جب خُداوند نے ابراھام کو بُلایا تھا وہاں پر صرف ایک تھا۔ وہ بچایا ہوا تھا! اسرائیل کے ارتداد کے دِنوں میں وہاں پر صرف 7,000 تھے، اور خداوند نے ایلیاہ کو کہا تھا، ’’میں نے اپنے لیے سات ہزار آدمی بچا رکھے ہیں جنہوں نے بعل دیوتا کے بت کے سامنے گھٹنے نہیں ٹیکے‘‘ (رومیوں 11:‏4)۔ یہ بچے ہوئے لوگ تھے! اور خُداوند یسوع مسیح ہمیں بتاتا ہے کہ صرف چند ایک ہی بچائے جائیں گے، اُس نے کہا،

’’تنگ دروازہ سے داخل ہو کیونکہ وہ دروازہ چوڑا اور وہ راستہ کشادہ ہے جو ہلاکت کی طرف لے جاتا ہے اور اُس سے داخل ہونے والے بہت ہیں کیونکہ وہ دروازہ تنگ اور وہ راستہ سکڑا ہے جو زندگی کی طرف لے جاتا ہے اور اُس کے پانے والے تھوڑے ہیں‘‘ (متی 7:‏13،‏14).

’’اُس کے پانے والے تھوڑے ہیں۔‘‘ یہ بچے ہوئے لوگ ہیں!

لاس اینجلز کے ہزاروں لاکھوں لوگوں میں سے، خُداوند اپنی پروردگاری کے ذریعے سے، آج شام کو آپ کو یہاں پر لایا ہے۔ کیا آپ اُن چند میں سے ایک ہونگے جو خُدا کے بچے ہوئے لوگ ہونگے؟ کیا آپ اُن چند میں سے ایک ہونگے جو یسوع کو پاتے ہیں اور نجات پاتے ہیں؟ یسوع نےکہا، ’’اُس کے پانے والے تھوڑے ہیں‘‘ (متی 7:‏14)۔ باقی ’’ہمیشہ کی سزا‘‘ پائیں گے (متی 25:‏46)۔ کیا آپ ہمارے گرجہ گھر میں آئیں گے، بچائے جائیں اور خُداوند کے بچے ہوئے لوگوں کا حصّہ بنیں؟

کسی نے کبھی سپرجئین سے کہا تھا، ’’تو کیا آپ یقین کرتے ہو کہ کچھ ایمان نہیں لائیں گے، یسوع کو مانیں، اور بچائے جائیں اِس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آپ کیا کرتے ہیں، اِس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آپ کتنی منادی کرتے ہیں، اِس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آپ کتنا کام کرتے ہیں۔ کس قدر مایوس کُن نظریہ!‘‘ سپرجئین نے اُس سے کہا، ’’جی نہیں، ایسا نہیں ہے۔ میں جانتا ہوں کہ کچھ سُنیں گے، کچھ اپنا دِل کھولیں گے، کچھ توبہ کریں گے اور نجات پا لیں گے،‘‘ اور وہ بچائے ہوئے لوگ ہونگے! یہ ہے وہ سہولت جو خُداوند اپنے لوگوں کو بچائے ہوئے لوگوں کے عقیدے میں پیش کرتا ہے۔ ہمارا اِس دُنیا میں مسترد کیے جانے اور بے اعتقادی سے سامنا ہوگا، لیکن کچھ بچائے جائیں گے۔ کچھ گناہ کی خودغرضانہ زندگی سے منہ موڑیں گے اور یسوع کے پاس آئیں گے۔ کچھ اُس کے قیمتی خون کے ذریعے سے اپنے گناہوں سے پاک صاف کیے جائیں گے۔ کچھ بچائے جائیں گے۔ کیا آپ اُن میں سے ایک ہوں گے جو اِس دُنیا میں خُداوند کے بچائے ہوئے تھوڑے سے لوگوں کا حصّہ بنتے ہیں؟ یہ ایک عظیم بات ہے، اور ایک شاندار بات ہے جب کوئی اِس گناہ کی دُنیا کو چھوڑتا ہے اور یسوع کے چھوٹے گلّے کا حصّہ بنتا ہے – خُداوند کے بچائے ہوئے لوگوں کاحصّہ! یہ شاندار ہے، کیونکہ یہ طریقہ ہے اُس کی بادشاہ میں شامل ہونے کا۔ یسوع نے کہا،

’’اَے چھوٹےگلّے! ڈرمت! کیونکہ تمہارے باپ کی خوشی اِسی میں ہے کہ وہ تمہیں بادشاہی عطا فرمائے‘‘ (لوقا 12:‏32).

میں آج رات کو آپ سے سادہ ایمان کے ساتھ یسوع مسیح میں آنے کے لیے کہہ رہا ہوں۔ بچائے ہوئے لوگوں کا حصّہ بنیں، اُس کے چھوٹے گلّے کا حصّہ بنیں! یسوع پر آج رات بھروسہ کریں۔ اُس کے خون کے ذریعے سے اپنے گناہوں سے پاک صاف ہوں۔ ابھی اُس کے ذریعے سے آج رات کو ہی بچائے جائیں!

مسٹر گریفتھ آئیں گے اور دوبارہ پال ریڈر Paul Rader کا وہ گیت گائیں گے۔ اِس کا عنوان ’’صرف ایمان‘‘ ہے۔ یہی ہے جو آج رات کو میں آپ کو کرنے کے لیے کہہ رہا ہوں۔ صرف ایمان – صرف یسوع میں ایمان! جب کہ مسٹرگریفتھ وہ گیت گاتے ہیں، میں آپ سے اپنی نشست چھوڑنے کے لیے اور اجتماع گاہ کے پیچھے آنے کے لیے پوچھ رہا ہوں۔ اگر آپ ابھی تک بچائے نہیں گئے ہیں، اگر آپ ابھی تک حقیقی مسیحی نہیں ہیں، تو صرف اپنی نشست چھوڑیں اور اِس کمرے کی پچھلی جانب چلے جائیں جبکہ وہ گاتے ہیں۔ ڈاکٹر کیگن Dr. Cagan آپ کو ایک پُرسکون جگہ پر لے جائیں گے جہاں ہم آپ کے ساتھ پاک کلام میں سے کچھ شراکت کریں گے اور دعا کریں گے۔ ابھی جائیں جیسے مسٹر گریفتھ گاتے ہیں۔

خوف نہ کرو، چھوٹے گّلے، صلیب سے لیکر تخت تک،
   موت سے زندگی میں وہ خود اپنے آپ ہی گیا؛
زمین میں تمام قوت، عالم بالا میں تمام قوت،
   اُس کو گّلے کے لیے اُس کے پیار پر دی گئی ہے۔
صرف ایمان، صرف ایمان؛ تمام باتیں ممکن ہیں، صرف ایمان،
   صرف ایمان، صرف ایمان؛ تمام باتیں ممکن ہیں، صرف ایمان۔

خوف نہ کرو، چھوٹے گّلے، وہ آگے بڑھتا ہے،
   تمہارے چرواہے نے وہ راستہ چُنا ہے جس پر تمہیں چلنا ہے؛
مارہ کا پانی وہ تمہارے لیے میٹھا کرے گا،
   اُس نے گتسمنی میں تمام کڑواہٹ پی لی تھی۔
صرف ایمان، صرف ایمان؛ تمام باتیں ممکن ہیں، صرف ایمان،
   صرف ایمان، صرف ایمان؛ تمام باتیں ممکن ہیں، صرف ایمان۔

خوف نہ کرو، چھوٹے گّلے، چاہے جیسے بھی تمہارے حالات ہوں،
   ’’جن دروازوں کے در بند کیے گئے تھے،‘‘ وہ تمام کمروں میں داخل ہوتا ہے،
وہ کبھی چھوڑتا نہیں ہے؛ وہ کبھی جاتا نہیں ہے،
   اِس لیے اُجالے اور اندھیرے میں اُس کی موجودگی پر انحصار کرو۔
صرف ایمان، صرف ایمان؛ تمام باتیں ممکن ہیں، صرف ایمان،
   صرف ایمان، صرف ایمان؛ تمام باتیں ممکن ہیں، صرف ایمان۔
(’’صرف ایمان Only Believe‘‘ شاعر پال ریڈر Paul Rader، ‏1878۔1938)۔

ڈاکٹر چین Dr. Chan، مہربانی سے آئیں اور دعا میں ہماری رہنمائی کریں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظwww.realconversion.com پر پڑھ سکتے ہیں
۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.

واعظ سے پہلے کلام پاک سے تلاوت مسٹر کائیو ڈونگ لی Mr. Kyu Dong Lee نے کی تھی: اشعیا 1:‏4۔9 .
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بنجامن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith نے گایا تھا:
’’صرف ایمان Only Believe‘‘ (شاعر پال ریڈر Paul Rader، ‏1878۔1938)۔

لُبِ لُباب

کچھ بچے ہوئے لوگوں کا عقیدہ

THE DOCTRINE OF THE REMNANT

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہیمرز کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

’’اگر رب الافواج، ہمارے لیے کچھ زندہ لوگ نہ چھوڑتا، تو ہمارا حال بھی سدوم کی طرح ہو جاتا، اور ہم عمورہ کی مانند ہو جاتے‘‘ (اشعیا 1:‏9).

I.   اوّل، بچے ہوئے لوگوں کا عقیدہ اشعیا کی ساری کتاب میں پایا جاتا ہے،
اشعیا 11:11، 16؛ 37:‏4، 31، 32؛ 46:‏3؛ رومیوں 9:‏27، 29؛ اشعیا 1:‏4، 7 ۔

II.  دوئم، بچے ہوئے لوگوں کا عقیدہ ساری بائبل میں پایا جاتا ہے،
پیدائش 6:‏7، 8؛ مکاشفہ 12:‏17 ۔

III. سوئم، آج بچے ہوئے لوگوں کا عقیدہ سچا ہے، رومیوں 11:‏4؛
متی 7:‏13، 14؛ 25:‏46؛ لوقا 12:‏32۔