اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔
واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔
جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔
نوح کا ایمان THE FAITH OF NOAH ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہیمرز کی جانب سے لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں تبلیغی واعظ ’’ایمان ہی سے نوح نے اُن باتوں کے بارے میں جو مستقبل میں پیش آنے والی تھیں خُدا کی طرف سے ہدایت پائی اور خُدا ترسی کے باعث اُس پر عمل کیا اور ایک کشتی بنائی جس میں اُس کا سارا خاندان بچ نکلا؛ ایسا کرنے سے اُس نے دُنیا کو مجرم ٹھہرایا، اور اُس راستبازی کا وارث بنا جو ایمان سے حاصل ہوتی ہے‘‘ (عبرانیوں 11:7)۔ |
اب آج رات کو میں چند منٹوں کے لیے نوح کے ایمان پر بات کروں گا۔ نوح تاریخ میں سب سے اہم لوگوں میں سے ایک تھا۔ نوح کے بغیر آج نوع انسانی نہیں ہوتی۔ ہر بنی نوع انسان عظیم سیلاب میں غرق ہو چکا ہوتا اگر نوح نے اپنے خاندان کو محفوظ نہ کیا ہوتا۔
ہم ونسٹن چرچل Winston Churchill (1874۔1965) کو مغربی تہذیب کو ھٹلر سے بچانے پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ ہم ابراہام لنکن Abraham Lincoln (1809۔1865) دو چھوٹی قوموں میں تقسیم ہونے سے بچانے کےلیے خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ ہم ڈاکٹر مارٹن لوتھر کنگ
Dr. Martin Luther King (1929۔1968) کو 1960 کی دہائی کے نسلی تصاد سے قوم کو بچانے کے لیے خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ ہم صدر ریگن President Reagan (1911۔2004)، مارگریٹ تھیچر Margaret Thatcher (1925۔)، اور پاپائے اعظم جان پال دوئم Pope John Paul II
(1920۔2005) کو مغربی دُنیا کو اشتراکیت سے بچانے کےلیے خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ لیکن اتنے ہی عظیم جتنے یہ راہنما تھے، جو کچھ اُنہوں نے کیا اہمیت میں نسبتاً مدھم پڑ جاتا ہے جب اِس کا موازنہ جو کچھ نوح نے کیا اُس کے ساتھ کیا جاتا ہے۔ کیونکہ، آپ دیکھ سکتے ہیں، نوح نے عظیم سیلاب میں نسل انسانی کو ناپید ہونے سے بچایا تھا!
نوح سنڈے سکول کی کتاب میں بچوں کے لیے کوئی کارٹون کی شکل نہیں ہے۔ اگر میرا بس چلے تو وہ یہ سب کتابیں چھاپنا روک دیں! نوح ایک حقیقی آدمی تھا،اور ایک عظیم ہیرو تھا، جس نے نسل انسانی کو مکمل تباہی سے بچایا تھا۔ اور ہر مسیحی کو اُس کےلیے عظیم احترام رکھنا چاہیے اور اُس کو جو کچھ اُس نے کیا اُس کے لیے سب سے زیادہ خراج تحسین دینی چاہیے۔
نیویارک شہر میں اپنی صلیبی مہم کے حتمی دِن پر، بلی گراہم Billy Graham نے متی 24:36۔39 میں سے نوح کے دِنوں پرتبلیغ کی تھی،جس کو چند منٹ پہلے ڈاکٹر چین Dr. Chan نے عبادت میں پڑھا تھا۔ یہ مسٹرگراہم کا بالکل آخری ’’صلیبی مہم‘‘ کا واعظ تھا، جو اُنہوں نے نیویارک شہرکے کرونا پارک Corona Park کے لہلہاتے سبزہ زار Flushing Meadows میں 90,000 لوگوں کو دیا تھا۔ اُن واعظ میں مسٹر گراہم نےکہا،’’جب دُنیا کی حالت ایسی ہو جائے گی جیسی نوح کے دِنوں میں تھی، تو آپ اوپر دیکھ سکتے ہں اور جان سکتے ہیں کہ یسوع جلد ہی آ رہا ہے‘‘ (بلی گراہم، خُدا کے پیار میں جینا Living in God’s Love، جی۔ پی۔ پُتنام کےبیٹے G. P. Putnam’s Sons، 2005، صفحہ 110)۔ میں جبکہ کچھ باتوں پر بلی گراہم سے متفق نہیں ہوتا ہوں، میرے خیال میں وہ بالکل درست تھا جب اُس نے ہماری آج کی دُنیا کا موازنہ نوح کے دور سے کیا جس میں وہ رہتا تھا۔
مگر میرا آج رات کا واعظ نوح کے دِنوں پرمرکوز نہیں ہوگا۔ آج رات کو میں ’’نوح کے ایمان‘‘ پر بات کروں گا۔ میں ڈاکٹرایم۔ آر۔ ڈیحان
Dr. M. R. DeHaan کی کتاب نوح کے دِن The Days of Noah (ژونڈروان اشاعت گھر Zondervan Publishing House، اشاعت
1979، صفحات 178۔184)، کے آخری باب پر بہت زیادہ انحصار کر رہا ہوں۔ عبرانیوں 11:7 کہتی ہے،
’’ایمان ہی سے نوح نے اُن باتوں کے بارے میں جو مستقبل میں پیش آنے والی تھیں خُدا کی طرف سے ہدایت پائی اور خُدا ترسی کے باعث اُس پر عمل کیا اور ایک کشتی بنائی جس میں اُس کا سارا خاندان بچ نکلا؛ ایسا کرنے سے اُس نے دُنیا کو مجرم ٹھہرایا، اور اُس راستبازی کا وارث بنا جا ایمان سے حاصل ہوتی ہے‘‘ (عبرانیوں 11:7)۔
یہ تلاوت ہمیں ایک آیت میں نوح کی کہانی پیش کرتی ہے۔ تلاوت شروع اور ختم ایک ہی جیسے دو الفاظ سے ہوتی ہے، ’’ایمان کے ذریعے سے۔‘‘ اِس آیت کو سات نقاط میں تقسیم کیا جا سکتا ہے، تمام کی تمام نوح کے ایمان کے بارے میں باتیں آشکارہ کرتی ہیں۔
I۔ اوّل، نوح کے ایمان کی بنیاد۔
تلاوت اِن الفاظ سے شروع ہوتی ہے، ’’ایمان ہی سے نوح نے... خُدا کی طرف سے ہدایت پائی۔ خُدا نے نوح کو خبردار کر دیا تھا کہ سیلاب آ رہا تھا۔ اِس سے پہلے اِس طرح کا سیلاب کبھی بھی نہیں آیا تھا۔ یہ ناممکن نظر آتا تھا کہ عالمگیری طور پر اِس طرح کی کوئی تباہی ہو سکے گی۔ لیکن ایمان ہی سے نوح نے یقین کیا کہ خُدا نے کیا کہا تھا۔ ڈاکٹر ڈیحان Dr. DeHaan نے کہا، ’’سچا ایمان اضافی ثبوتوں کو نہیں پوچھتا۔ یہ نشانات یا آوازوں کے لیے نہیں پوچھتا یا ... خواب یا رویا، سائنسی ثبوت یا آثار قدیمہ کی دریافتیں یا جغرافیائی ثبوت۔ سچا بچانے والا ایمان خُدا کے کلام کو قبول کرنا ہے محض اِس لیے کیونکہ خُدا کہتا ہے‘‘ (ibid.، صفحہ 179)۔ بائبل کہتی ہے،
’’ایمان اُمید کی ہوئی چیزوں کا یقین، اور نادیدہ اشیاء کی موجودگی کا ثبوت ہے‘‘ (عبرانیوں 11:1)۔
’’چیزوں‘‘ کا مطلب راسخ عقیدہ یا مستقبل کی حقیقت کی یقین دہانی ہوتا ہے۔ ایمان ’’نادیدہ اشیاء کی موجودگی کا ثبوت ہے۔‘‘ ایمان جو کچھ ہم دیکھ یا محسوس کر سکتے ہیں اُس پر مشتمل نہیں ہوتا ہے، بلکہ خُدا کی پیش کردہ ’’نادیدہ اشیاء‘‘ کی یقین دہانی سے ہوتا ہے۔ ایمان کی بنیاد خُدا پر بھروسہ ہے۔ ایمان’’خُدا کا تحفہ‘‘ ہے (افسیوں 2:8)۔ خُدا نے نوح کوایمان دیا تھا کہ جو خُدا نے آنے والے سیلاب کے بارے میں کہا تھا اُس پر یقین کرے۔ ایمان تجرباتی شعور کے ثبوت کی بنیاد پر نہیں ہوتا ہے، مگر خُدا میں بھروسہ کرنے سے ہوتا ہے۔
II۔ دوئم، نوح کے ایمان کی نوعیت۔
ہماری تلاوت کہتی ہے، ’’ایمان ہی سے نوح نے اُن باتوں کے بارے میں جو مستقبل میں پیش آنے والی تھیں خُدا کی طرف سے ہدایت پائی... باتیں جو مستقبل میں پیش آنی تھیں ۔‘‘ یہ اشارہ کرتی ہے اُس سیلاب کی طرف جو زمین کو ڈھانپ لے گا۔ آپ نے دیکھا، ابھی تک آسمان سے کوئی بارش نہیں ہوئی تھی۔ پیدائش کے دوسرے باب میں ہمیں بتایا گیا ہے کہ ابھی تک بارش کبھی بھی نہیں ہوئی تھی۔ نوح کے دور تک زمین سے نمی گہری دُھند کے طور پر اُٹھتی تھی۔ پیدائش کے دوسرے باب میں ہم پڑھتے ہیں،
’’خُداوند خُدا نے زمین پر پانی نہیں برسایا تھا... لیکن زمین سے کُہر اُٹھتی تھی، جو تمام روئے زمین کو سیراب کرتی تھی‘‘ (پیدائش 2:5،6)۔
بارش اِس سے پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی تھی، لیکن نوح نے خُدا کا یقین کیا تھا جب اُن باتوں کے بارے میں جو مستقبل میں پیش آنے والی تھیں خُدا کی طرف سے ہدایت پائی۔‘‘ اُس پر یقین کرنا جس کی ہم وضاحت نہیں کر سکتے، لیکن اُس پر یقین کرنا کیونکہ خُدا یہ کہتا ہے – یہی تو ایمان ہے۔ ایمان خُدا میں ہمارے اعتماد پر منحصر ہوتا ہے۔
خُدا کہتا ہے، ’’خُداوند یسوع پر ایمان لا، اور تُو نجات پائے گا‘‘ (اعمال 16:31)۔ لیکن کوئی کہتا ہے، ’’میں یسوع کو دیکھ نہیں سکتا ہوں۔ میں اُسے محسوس نہیں کر سکتا ہوں۔ تو میں کیسے اُس پر یقین کر سکتا ہوں؟‘‘ آپ کو تجرباتی شعور چاہیے۔ آپ یسوع کو دیکھنا اور محسوس کرنا چاہتے ہیں۔ لیکن اِس طرح سے کوئی بھی نجات نہیں پا سکتا ہے۔ آپ کو ایمان کے وسیلے سے یسوع پر ایمان کرنا چاہیے۔ بالکل جیسے نوح نے جو ’’باتیں مسقتبل میں پیش آنی تھیں‘‘ پر یقین کیا تھا۔ اِس لیے آپ کو یسوع پر یقین کرنا چاہیے، جس کو آپ نے ابھی تک دیکھا نہیں ہے۔ بائبل کہتی ہے،
’’کیونکہ ایمان کے بغیر خُدا کو پسند آنا ممکن نہیں: پس واجب ہے کہ خُدا کے پاس جانے والا ایمان لائے کہ خُدا موجود ہے، اور وہ اپنے طالبوں کو اجر دیتا ہے‘‘ (عبرانیوں 11:6)۔
III۔ سوئم، نوح کے ایمان کا مقصد۔
تلاوت کلام پاک کہتی ہے، ’’ایمان ہی سے نوح نے اُن باتوں کے بارے میں جو مستقبل میں پیش آنے والی تھیں خُدا کی طرف سے ہدایت پائی اور خُدا ترسی کے باعث اُس پر عمل کیا... ‘‘ نوح خوفزدہ تھا۔ جب خُدا نےاُسے عظیم سیلاب کے بارے میں بتایا تھا، اِس نے نوح کو خوفزدہ کر دیا تھا۔ اِس لیے اُس نے ’’خُدا ترسی کے باعث اُس پر عمل کیا۔‘‘ ڈاکٹر ڈیحان نے کہا، تمام لوگ موت سے خوفزدہ ہوتے ہیں چاہے وہ اِسکا اقرار کریں یا نا کریں۔ میں نے لوگوں کو شیخی مارتے اور بڑائی کرتے، بکواس کرتے، اور کوستے ہوئے اور خُدا اور مذہب پر ہنستے ہوئے دیکھا ہے؛ اور میں نے اِنہی [لوگوں] کو مار کھائے اور کتے کے بچوں کی طرح ڈر سے دبکتے اور رو رو کر فریاد کرتے ہوئےدیکھا ہے۔ کسی بھی آدمی کو اپنے درست دماغ کے ساتھ مستقبل اور خُدا کےقہر کا کچھ خوف جان لینا چاہیے۔ جی ہاں، نوح نے خُدا کے قہر کے سامنے خُدا ترسی کے باعث [خوف] عمل کیا تھا، اوراِس بات نے اُسے نجات کی تلاش کی طرف دھکیلا تھا‘‘ (ibid. ، صفحہ 180)۔
بائبل کہتی ہے کہ کھوئے ہوئے گنہگاروں کے لیےوہاں جہنم منتظر ہے۔ بائبل کہتی ہے،
’’انسان کا ایک بار مرنا اور اِس کے بعد عدالت کا ہونا مقرر ہے‘‘ (عبرانیوں9:27)۔
اقرار کریں کہ آپ کو خُدا کے قہر کا خوف ہے، اور نجات کے لیے یسوع کی طرف فوراً رجوع کریں۔ ڈاکٹر ڈیحان نےکہا، ’’یہ قابل استرداد ہے اگر کوئی آدمی کبھی خوف کی ایک مخصوص حد کے بغیر نجات پا گیا ہو‘‘ (ibid.)۔
IV۔ چہارم، نوح کے ایمان سے اِستفادہ۔
ہماری تلاوت کہتی ہے، ’’ایمان ہی سے نوح نے اُن باتوں کے بارے میں جو مستقبل میں پیش آنے والی تھیں خُدا کی طرف سے ہدایت پائی اور خُدا ترسی کے باعث اُس پر عمل کیا اور ایک کشتی بنائی... ‘‘ نوح کے ایمان نےایک عمل کو جنم دیا تھا۔ یہ کافی نہیں ہوتا ہے کہ خطرے کی تنبیہہ کا ذہنی طور پر یقین کیا جائے۔ آپ کو اِس پر عمل کرنا چاہیے۔ کیا آپ بائبل پر یقین کرتے ہیں؟ کیا آپ یقین کرتے ہیں کہ خُدا گنہگاروں کو سزا دینے جا رہا ہے جب تک کہ وہ توبہ اور یسوع پر بھروسہ نہ کر لیں؟ آپ اِس سب پر شاید یقین کر لیں اور پھر بھی کھوئے ہوئے گہنگار رہیں، جب تک کہ آپ ذاتی طور پر یسوع پر ایمان کے عمل سے بھروسہ نہ کریں۔ لوگ اکثر کہتے ہیں، ’’آپ کو نجات پانے کے لیے کچھ بھی کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی ہے۔‘‘ لیکن اِس کا بالکل متضاد درست ہے۔ آپ کو کھویا ہوا ہونے کے لیے کچھ بھی کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی ہے! یسوع نے کہا، ’’جو بیٹے پر ایمان نہیں لاتا ہےاُس پر پہلے ہی سزا کا حکم ہو چکا ہے‘‘ (یوحنا 3:18)۔ آپ پہلے ہی کھوئے ہوئے اور سزا کے حکم کے تحت ہیں۔ جب دروغہ نے پولوس سے پوچھا تھا، ’’مجھے نجات پانے کےلیے کیا کرنا چاہیے؟‘‘ پولوس نے نہیں کہا تھا، ’’کچھ بھی مت کر۔‘‘ جی نہیں! رسول نے اُس سےکہا تھا، ’’خُداوند یسوع مسیح پر ایمان لا اور تو نجات پائےگا‘‘ (اعمال 16:31)۔ کیا آپ نے ایمان کے وسیلے سے یسوع پر ایمان رکھا ہے؟ کیا آپ نجات دہندہ کے پاس نجات کے لیے آئے ہیں؟
V۔ پنجم، نوح کے ایمان کی وسعت۔
ہماری تلاوت کہتی ہے، ’’ایمان ہی سے نوح نے اُن باتوں کے بارے میں جو مستقبل میں پیش آنے والی تھیں خُدا کی طرف سے ہدایت پائی اور خُدا ترسی کے باعث اُس پر عمل کیا اور ایک کشتی بنائی جس میں اُس کا سارا خاندان بچ نکلا... ‘‘ نوح اکیلا بچائے جانے پر خوش نہیں تھا۔ وہ اپنے خاندان کی نجات کے لیے بھی بہت فکر مند تھا۔ وہ چاہتا تھا کہ اُس کا خاندان بھی بچ جائے، اِس لیے اُس نے کشتی میں اُن کے لیے جگہ بنائی۔ اُس نے ’’ایک کشتی بنائی جس میں اُس کا سارا خاندان بچ نکلا۔‘‘ ڈاکٹر ڈیحان نے کہا، ’’یہ ایک [حقیقی تبدیلی] کے ثبوتوں میں سے ایک یقینی ثبوت ہے۔ جب ایک شخص واقعی بچایا جاتا ہے، تو وہ دوسروں کے بارے میں فکرمند ہو جاتا ہے، اور گھر سے شروع کرتا ہے ... میں نے اکثر یہ مشاہدہ کیا ہے کہ ایک شخص مسیح کو قبول کرنے کے فوراً بعد ماں، باپ، بھائی، یا بہن کے بارے میں [فکرمند] ہو جاتا ہے – اب میں اُس وقت تک چین سے نہیں بیٹھوں گا جب تک ماں اور باپ کو بھی نہیں لے آتا،‘ اچانک ایک شخص جیسے ہی وہ مسیح کو قبولنے کے بعد اپنے گھٹنوں پر سے اُٹھا، چِلا پڑا ... اِس اصول کے مطابق اپنے آپ کو جانچیں، اور یہ آپ کی روحانی زندگی کی حقیقت اور گہرائی کو آشکارہ کر دے گا... جی ہاں، نوح نے ’ایک کشتی بنائی جس میں اُس کا سارا خاندان بچ نکلا‘‘‘ (ibid.، صفحات 181۔182)۔
VI۔ ششم،نوح کے ایمان کی گواہی۔
تلاوت کہتی ہے، ’’ایمان ہی سے نوح نے... ایک کشتی بنائی ... ایسا کرنے سے اُس نے دُنیا کومجرم ٹھہرایا۔‘‘ کشتی کا بنایا جانا نوح کے نجات کے لیے تھا۔ لیکن یہ بے اعتقادی دُنیا کےلیے ایک گواہی بھی ہے۔ بائبل ’’نوح کو آٹھویں ہستی، راستبازی کا مبلغ‘‘ کہتی ہے (2۔پطرس2:5)۔ نوح نے دِن بہ دِن آنے والے سیلاب کے فیصلے کے بارے میں تبلیغ کی۔ دِن بہ دِن نوح نے لوگ سے توبہ کرنے اور بچائے جانے کے لیے التجا کی۔ نوح کی تبلیغ اور خود کشتی، اُس دِن کے کھوئے لوگوں کے لیے ایک گواہی تھی۔ یہ سچ ہے کہ ماسوائے نوح کے خاندان کے کوئی اور اُس کی تبلیغ سے تبدیل نہیں ہوا تھا۔ لیکن خُدا ایک گناہ سے بھرپور اور کھوئی ہوئی دُنیا کے لیے ہماری وفاداری کے مقابلے میں اِس بات میں کہیں زیادہ کم دلچسپی رکھتا ہے کہ کتنے لوگ ہماری گواہی سے بچائے گئے ہیں۔ جیسے ہی کالج اور یونیورسٹیاں دوبارہ کُھلتی ہیں، میں اُمید کرتا ہوں کہ آپ میں سے بہت سے جانوں کو بچانے کے لیے اپنے طور پر جائیں گے، اور نام اور فون نمبر فون کرنے کے لیے لے کر آئیں گے۔ اِس کے علاوہ، ہر ہفتے انجیل کی منادی سُننے کے لیے اپنے کھوئے ہوئے رشتہ داروں اور دوستوں کو لانے کے لیے کام کریں گے۔
VII۔ ہفتم،نوح کے ایمان کا انعام۔
نوح کے ایمان کی ایک اور خصوصیت باقی رہ گئی ہے۔ ہم اُس کی بنیاد، نوعیت، مقصد، استفادہ، وسعت اور گواہی دیکھ چُکے ہیں۔ اب ہم آخری ایک بات پر آتے ہیں – ایمان کا انعام۔ تلاوت کہتی ہے،
’’ایمان ہی سے نوح نے اُن باتوں کے بارے میں جو مستقبل میں پیش آنے والی تھیں خُدا کی طرف سے ہدایت پائی اور خُدا ترسی کے باعث اُس پر عمل کیا اور ایک کشتی بنائی جس میں اُس کا سارا خاندان بچ نکلا؛ ایسا کرنے سے اُس نے دُنیا کو مجرم ٹھہرایا، اور اُس راستبازی کا وارث بنا جا ایمان سے حاصل ہوتی ہے‘‘ (عبرانیوں 11:7)۔
نوح ایک بے گناہ شخص نہیں تھا۔ وہ ہر ایک شخص کی طرح کھویا ہوا گنہگار رہ چکا تھا۔ لیکن مسیح کی راستبازی اُس سے منسوب کر دی گئی تھی کیونکہ اُس نے کشتی سے تعلق رکھتے ہوئے خُدا کا یقین کیا تھا۔ یاد رکھیں کہ کشتی ایک طرح سے یسوع کی ایک قسم تھی۔ نوح نے اُس بات کا یقین کیا جو خُدا نے مسیح کے بارے میں کی تھی۔ نوح کشتی میں گیا، بالکل ایسے جیسے آپ کو مسیح میں آنا چاہیے۔ نوح نے اپنی جان اور اپنی زندگی کو اُس کی جان بچانے کے لیے کشتی کی اہلیت پر داؤ پہ لگا دیا تھا۔ اور آپ کو بچائے جانے کے لیے مسیح پر اپنی جان اور اپنی زندگی کو داؤ پر لگانا ہے۔ آپ کو یسوع کے پاس آنا چاہیے، جیسے نوح کشتی میں آیا تھا۔ آپ کو مسیح پر یقین کرنا چاہیے، جیسے نوح نے یقین کیا اور کشتی پر انحصار کیا۔
اور آپ کو مسیح کے پاس آنا چاہیے جبکہ دروازہ ابھی کھلا ہے۔ کشتی کا صرف ایک دروازہ ہے۔ جب وہ دروازہ بند ہو گیا تھا، تمام اُمید ٹوٹ گئی تھی! لوگ حفاظت کے لیے ایک اور کشتی نہیں لے سکے تھے، کیونکہ وہاں کو دوسری کشتی تھی ہی نہیں! ڈاکٹر ڈیحان نے کہا، ’’مجھے پُریقین ہوں کہ بارش شروع ہونے، بجلی کڑکنے، بادل گرجنے اور پانیوں کے چڑھنے کے بعد، وہاں [بہت سے] تھے جو [چڑھنا چاہتے تھے ایک اور] جہاز پر – کسی بھی جہاز پر – لیکن وہاں پر صرف ایک کشتی تھی، اور کوئی دوسری [ایک] ہونی بھی نہیں تھی۔ اُن سے کشتی چھوٹ گئی تھی۔ اُنہوں نے ایک دِن زیادہ تاخیر [سے انتظار] کیا تھا... [جیسے ہی سیلاب اُمڈتا ہوا آیا تھا] کیا افراتفری تھی، ... لوگوں کو خوف اور دھشت نے ضرور جکڑ لیا ہوگا! کشتی کے دروازے پر کیسی آہ و زاری،چیخنا چلانا اور مارنا پیٹنا ہوا ہوگا! جس کشتی کو اُنہوں نے تحقیر جانا تھا اُس کے لیے کس قدر کثرت سے کچلنے اور روندنے والا نظارہ تھا! [لیکن اِس کا کوئی فائدہ نہیں تھا] – دروازہ بند ہو گیا تھا! اُن سے کشتی چھوٹ گئی تھی!‘‘ (ibid. صفحات 183، 184)۔ اب بہت تاخیر ہو گئی تھی!
یسوع نےکہا، ’’جیسا نوح کے دِنوں میں ہوا تھا ویسا ہی ابن آدم کی آمد کے وقت ہوگا۔ کیونکہ طوفان سے پہلے کے دِنوں میں لوگ کھاتے پیتے اور شادی بیاہ کرتے کراتے تھے، نوح کے کشتی میں داخل ہونے کے دِن تک یہ سب کچھ ہوتا رہا، اُنہیں خبر نہ تھی کہ کیا ہونے والا ہے، یہاں تک کہ طوفان آیا اور سب کو بہا لے گیا۔ ابن آدم کی آمد بھی ایسی ہی ہوگی‘‘ (متی 24:37۔39)۔ آج ہرنشان اشارہ دے رہا ہے کہ ہم اب اُسی دور میں رہ رہے ہیں، ’’جیسا نوح کے دِنوں میں تھا۔‘‘ دوسرے جبکہ زندگی کی مادی چیزوں کے لیے صرف فکرمند ہیں، میں آپ سے توبہ اور یسوع کے پاس آنےکےلیے پوچھتا ہوں اِس سے پہلے کہ آپ کو بچائے جانے کے لیے بہت تاخیر ہو جائے – کبھی نہ ختم ہونے والی تاخیر! مسٹر لی Mr. Lee، مہربانی سے دعا میں ہماری رہنمائی کریں۔
(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظwww.realconversion.com پر پڑھ سکتے ہیں
۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔
You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.
واعظ سے پہلے کلام پاک میں سے تلاوت ڈاکٹر کرہیٹن ایل۔ چَین Dr. Kreighton L. Chan ے کی تھی: متی 24:37۔42 .
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بنجامن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith نے گایا تھا:
’’ایمان فتح ہے Faith is the Victory‘‘ (شاعر جان ایچ۔ یٹیز John H. Yates ، 1837۔1900)۔
لُبِ لُباب نوح کا ایمان THE FAITH OF NOAH ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہیمرز کی جانب سے ’’ایمان ہی سے نوح نے اُن باتوں کے بارے میں جو مستقبل میں پیش آنے والی تھیں خُدا کی طرف سے ہدایت پائی اور خُدا ترسی کے باعث اُس پر عمل کیا اور ایک کشتی بنائی جس میں اُس کا سارا خاندان بچ نکلا؛ ایسا کرنے سے اُس نے دُنیا کو مجرم ٹھہرایا، اور اُس راستبازی کا وارث بنا جا ایمان سے حاصل ہوتی ہے‘‘ (عبرانیوں 11:7)۔ I. اول، نوح کے ایمان کی بنیاد، عبرانیوں 11:7الف؛ 1؛ افسیوں 2:8 . II. دوئم، نوح کے ایمان کی نوعیت، عبرانیوں 11:7ب؛ پیدائش 2:5، 6؛ III. سوئم، نوح کے ایمان کا مقصد، عبرانیوں 11:7پ؛ 9:27 . IV. چہارم، نوح کے ایمان سے اِستفادہ، عبرانیوں 11:7ت؛ یوحنا 3:18؛ V. پنجم، نوح کے ایمان کی وسعت، عبرانیوں 11:7ٹ۔ VI. ششم، نوح کے ایمان کی گواہی، عبرانیوں 11:7ث؛ 2۔پطرس 2:5۔ VII. ہفتم، نوح کے ایمان کا انعام،عبرانیوں 11:7ر؛ متی 24:37۔39 . |