Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔

بائبل کی پیشن گوئی میں امریکہ

AMERICA IN BIBLE PROPHECY
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہیمرز کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں تبلیغی واعظ
30 دسمبر، 2012، خُداوند کے دِن، شام کو
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Evening, December 30, 2012

گذشتہ جمعہ کی شب میری بیوی نے ہمارے گرجہ گھر کے راہنماؤں میں سے 31 کے لیے تمام لوازمات کے ساتھ شاندار عمدہ چانپیں بنائیں۔ وہ ہمارے گھر شام کی دعوت میں اور مسٹر مارٹن اولیوس Martin Olivacce کی بنائی ہوئی ایک شاندار فلم ’’بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں کرسمس کی شام Christmas Eve at the Baptist Tabernacle‘‘ کو دیکھنے کے لیے آئے تھے۔ گذشتہ سالوں میں ہم جن بدمزاج، کھردماغ، باغی لوگوں کو جانتے تھے اُن کے برعکس، یہ راہنما دونوں جفاکش اور ملنسار ہیں – جو کہ مسیح میں ایک حقیقی نجات پانے والوں کی اور ایک روح سے بھرپور زندگی کی علامت ہیں۔ اِس طرح کے نفیس مرد اور عورتوں کی راہنمائی والے گرجہ گھر میں ہونے سے کتنی خوشی ہوتی ہے! خُدا آپ سب کو برکات سے نوازے!

جمعہ کی شام کو دعوت کے بعد ڈاکٹر کیگن Dr. Cagan نے مجھے شرلاک ہومز کی کئی سالوں پہلے ’’چاندی کی چمک کی ایڈونچر The Adventure of Silver Blaze کے عنوان سے میری پڑھی ایک کہانی کے بارے میں یاد دلایا، کرداروں میں سے ایک نے ہومز کو کہا، ’’کیا کوئی دوسرا نقطہ بھی ہے جس کی طرف آپ میری توجہ کروانے کی کوشش چاہیں گے؟‘‘ ہومز نے کہا، ’’رات کے وقت کتے کے نرالے واقعہ کی طرف۔‘‘ دوسرے آدمی نے کہا، ’’کتے نے تو رات کے وقت کچھ بھی نہیں کیا تھا۔‘‘ ہومز نے جواب دیا، ’’یہی تو نرالا واقعہ ہے۔‘‘ یہ حقیقت کہ کتا نہیں بھونکا تھا، ہی وہ سراغ تھا جس نے معمے کو حل کیا تھا۔

اکثر کسی چیز کی غیر موجودگی انتہائی اہم ہوتی ہے۔ شرلاک ہومز کی کہانی میں وہ شخص جو رات گئے اصطبل میں داخل ہوا تھا کسی ایسے کو ہونا چاہیے تھا جسے کتا جانتا تھا۔ معمہ اُس کے نا بھونکنے کی وجہ سے حل ہو گیا تھا؛ جو ہمیں بائبل کی پیشن گوئی میں امریکہ تک لے جاتا ہے۔ انبیانہ کلام پاک کے محتاط طالب علموں نے آخری وقت کے واقعات میں ریاست ہائے متحدہ کی غیرموجودگی کو کافی پہلے محسوس کر لیا تھا۔ چند ایک نے ایک ناکام کوشش کی تھی کہ غیر واضح حوالے میں امریکہ کی شناخت ہو جائے۔ لیکن بائبل کے تمام طالب علم، ایک وقت میں یا دوسرے میں حیران رہ چکے ہیں کہ ریاست ہائے متحدہ بائبل کی پیشن گوئی میں نمایاں نہیں ہے۔ چین وہاں ہے، یورپ وہاں ہے۔ روس وہاں ہے۔ اٹلی وہاں ہے۔ لیکن امریکہ کہاں ہے؟ وہ وہاں نہیں ہے! ہم یہ پوچھنے پر مجبور ہیں کہ وہ کیوں وہاں نہیں ہے۔

میرا یقین ہے کہ یہ اُس کتے کی مانند ہے جو شرلاک ہومز کی کہانی میں بھونکا نہیں تھا۔ یہ حقیقت کی امریکہ ظاہر نہیں ہوتا ’’نرالا واقعہ‘‘ ہے۔ بالکل حال ہی تک اِس کی غیر موجودگی کا کوئی جواب عیاں نہیں تھا۔ صرف ابھی، صدر اوباما کے تحت، اِس کی غیر موجودگی کے لیے ایک وجہ قرین قیاس نظر آئی ہے۔ لیکن ہمارے معاشی مسائل کے ساتھ، اور ہمارے معاشرے کے انقطاع کے ساتھ، یہ اب واضح ہوتا جا رہا ہے کہ ہماری قوم ٹکڑے ٹکڑے ہو رہی ہے، اور جلد ہی دُنیا کی نظروں میں ایک بڑی قوت کے طور پر غائب ہو جائے گی۔

یرمیاہ نبی کے وقت کے دوران یہودہ کی قوم گناہ میں گر گئی تھی – جب تک کہ خُدا نے اِس کا انصاف نہ کیا اور یہ بابل کی اسیری میں چلی گئی۔ جب ہم یہودہ پر خُدا کے انصاف کا یرمیاہ کا بیان پڑھتے ہیں، تو ہم اُس قوم اور ریاست ہائے متحدہ کے درمیان مماثلت دیکھ سکتے ہیں۔ یرمیاہ 5:‏28 آیت کے لیے اپنی بائبل کھولیں۔ مہربانی سے کھڑے ہو جائیں جس وقت میں آیات 28 تا 31 کو پڑھوں۔

’’وہ موٹے اور چِکنے ہو گئے ہیں۔ اُن کے بُرے کاموں کی کوئی حد نہیں ہوتی؛ وہ یتیموں کا مُقدّمہ نہیں لڑتے تاکہ یتیم جیت نہ پائیں، نہ ہی مسکینوں کے حقوق کا تحفُّظ کرتے ہیں۔ کیا میں اُنہیں اِس کے لیے سزا نہ دوں؟ خداوند فرماتا ہے۔ کیا میں ایسی قوم سے انتقام نہ لوں؟ ملک میں نہایت مہیب اور نفرت انگیز بات ہوئی ہے: انبیاء جھوٹی نبوّتیں کرتے ہیں، کاہن اپنی من مانی کرتے ہیں، اور میرے لوگ ایسی باتوں کو پسند کرتے ہیں۔ لیکن آخر میں تُم کیا کرو گے؟‘‘ (یرمیاہ 5:‏28۔31).

آپ تشریف رکھ سکتے ہیں۔ ڈاکٹر جے۔ ورنن میکجی Dr. J. Vernon McGee نے یہ رائے پیش کی،

      اُس وقت کی قوم نے خُدا کو مسترد کیا تھا، لیکن لوگ ابھی تک خُدا کی پیروی کا ڈھونگ رچا رہے تھے۔ اِس قسم کے لوگ خود کو خُدا اور دُنیا سے مسترد کیا ہوئے پائیں گے۔ امریکہ وہی راستہ اپنا رہا ہے۔ آج دُنیا ہم سے پیار نہیں کرتی ہے۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد ہم وہ نیک لوگ تھے جو دُنیا میں جمہوریت لانے جا رہے تھے۔ ہم نے کیا کیا؟ ہم خود اپنے مُلک میں لاقانونیت اُٹھا لائے۔ کیا آپ سوچتے ہیں کہ ہمیں جنگل کی پگڈنڈیوں میں لاقانونیت کو لانا چاہیے جیسی کہ ہمارے شہروں کی سڑکوں میں ہمارے پاس ہے؟ کیا یہ ہے تہذیب کی قسم جو ہم لوگوں کے لیے لانے جا رہے ہیں؟
      ہم دوسری قوموں کی طرف سے خود کو حقارت زدہ پاتے ہیں۔ خُدا نے کہا یہ اِسی طرح سے ہوگا۔ کوئی لوگ بھی یوں منافق ہو کر خُدا سے ڈرنے کا ڈرامہ نہیں کر سکتے، اور پھر بھی توقع کریں کے لوگ اُن کی طرف دیکھیں۔ خُدا نے اِسی طرح حکم دیا ہے۔ میں جانتا ہوں کہ ایسا کہنا مقبول نہیں ہے – یرمیاہ اپنے دِنوں میں مقبول نہیں تھا، چاہے ... لیکن میں آپ کو [یرمیاہ] کا پیغام ایمانداری سے بتانا چاہوں گا: وہ لوگ جو خُدا سے منہ مُوڑ لیتے ہیں یہ جان جائیں گے کہ خُدا بھی اُن سے مُنہ موڑ لیتا ہے...
      ہماری قوم میں آج بڑا گناہ کیا ہے؟ یہ جنسی گناہ ہے، صرف ہم اُسے ایسا کہتے نہیں ہیں۔ ہم اِسے ’’نئی اخلاقیات‘‘ کہتے ہیں۔ لیکن خُدا اب بھی زنا کو گناہ کہتا ہے...
      تمام کی تمام قوم طمع کی دیوانی تھی۔ اور امریکہ میں طمع ایک بہت بڑا گناہ ہے۔ یہاں سونے اور چاندی، دولت، شہرت اور پڑوسی کی بیوی کا لالچ ہے۔ یہ چیزیں ہیں جن کا لوگ لالچ...
      یہاں سطحی اصلاح تھی۔ یہاں کچھ تھوڑی شفا تھی، لیکن یہ ایسا ہی تھا جیسے کینسر پر خوشبودار پاؤڈر چھڑکنا اور پھر کہنا یہ تندرست ہو گیا۔ لوگ ’’امن‘‘ کا کہہ رہے ہیں جب کہ یہاں کوئی امن نہیں ہے۔ اور ہم آج امن کے بارے میں بہت زیادہ سُنتے ہیں، مگر میرا خیال ہے کہ حقیقت میں ہم حقیقی کشمکش کے لیے تیار ہو رہے ہیں...
      خُدا یہودہ کے لوگوں سے کہتا ہے، ’’تم نے میری شریعت کو مسترد کیا ہے، اور میں تمہیں مسترد کروں گا اور جب میں تمہیں مسترد کرتا ہوں، تو دُنیا کے لوگ بھی تمہیں مسترد کریں گے۔‘‘ کیا یہ دلچسپ نہیں ہے؟ اِس نے یرمیاہ کے دِنوں میں کام کر دکھایا تھا، اور یہ اُسی طرح سے ہمارے دِن میں کام کر رہا ہے۔ ہم نے پوری دُنیا سے دوست خریدنے کے لیے کروڑوں ڈالر صرف کر دیے ہیں؛ اِس کے باوجود ہمیں اِس بڑی بُری دُنیا نے پیار نہیں کیا ہے کیونکہ ہم نے خُدا کو مسترد کر دیا ہے اور خُدا ہمیں مسترد کر دے گا۔ یہ ایک بہت سنجیدہ پیغام ہے، اور ہمیں اِسے سرسری طور پر نہیں لینا چاہیے (جے۔ ورنن میکجی، ٹی ایچ۔ ڈی۔، بائبل کے ذریعے سے
 Thru the Bible
، تھامس نیلسن اشاعت خانے
 Thomas Nelson Publishers، ‏1982، جلد سوئم، صفحات
 366۔368؛ یرمیاہ، باب ؛ 4 تا 6 پر ایک یاداشت)۔

میں ڈاکٹر میکجی کے ساتھ متفق ہوں۔ اِس عظیم بائبل کے اُستاد نے کہا کہ خُدا امریکہ کو مسترد کر رہا ہے کیونکہ ہم اُس کے خلاف بغاوت کرتے ہیں۔ وہ اِس نتیجے پر پہنچے جب یرمیاہ کے پانچویں باب کی تعلیم دے رہے تھے۔ اب، ہماری تلاوت میں، یرمیاہ نبی دو گناہوں پر توجہ مرکوز کرتا ہے، (1) یہ حقیقت کہ یہودہ کے لوگ یتیموں کے حقوق کی حفاظت نہیں کرتے تھے، اور (2) یہودہ کے مذہبی راہنماؤں کی طرف سے جھوٹی نبوت ہوتی تھی۔ میری نظر میں، یہ دو اہم باتیں ہیں جو ہمارے دور میں امریکہ کو مار رہی ہیں۔

اوّل، وہ یتیموں کی وجہ کا مقدمہ نہیں لڑتے تھے؛ یعنی کہ، وہ یتیم بچوں اور نوزائیدوں کی حفاظت نہیں کرتے تھے۔ اب غور کریں کہ نبی نے کیا کہا،

’’وہ موٹے اور چِکنے ہو گئے ہیں۔ اُن کے بُرے کاموں کی کوئی حد نہیں ...‘‘

جدید انگریزی میں ’’وہ موٹے ہیں، وہ چکنے ہیں۔‘‘ آج زیادہ تر امریکیوں کی کیسی ایک تصویر! ہمارے پاس زمین پر کسی اور قوم کے مقابلے میں زیادہ لوگ موٹاپے میں ہیں! ’’اُن کے بُرے کاموں کی کوئی حد نہیں ہے‘‘ – وہ مکاری کے کاموں میں بھی مہارت حاصل کرتے ہیں۔ اگر کوئی گناہ ہے، تو امریکی لوگ اُس میں مہارت حاصل کرتے ہیں، چاہے وہ کوئی سا بھی ہو! لاس ویگاس خود کو ’’گناہ کا شہر‘‘ کہلاتا ہے۔ جب چینی بچے مُلک سے یہاں پہنچتے ہیں، وہ لاس ویگاس کے ’’گناہ کے شہر‘‘ کی طرف رُخ کرتے ہیں، بجائے اِس کے کہ گرجہ گھر کے لیے جائیں۔ بالکل اِسی وقت، وہ امریکیوں کی نقل کرکے بالکل اُنہی گناہوں میں مزے لے رہے ہیں جو ہماری قوم کو تباہ کر رہے ہیں۔ میرے پرانے چینی پادری، ڈاکٹر لِن Dr. Lin اپنے واعظ میں کہا کرتے تھے، ’’امریکیوں کی طرح مت بنو! امریکیوں کی طرح مت بنو!‘‘ یہ ایک بہت اچھی نصحیت ہے۔ میں بھی یہ ہی کہتا ہوں – امریکیوں کی طرح مت بنو! ہماری لڑکیوں میں سے ایک کے سوتیلے باپ نے مجھے یہ ’’امریکیوں کی طرح مت بنو!‘‘ واعظ میں کہتے ہوئے سُن لیا۔ وہ زنا اور چرس کا نشہ کیا کرتا تھا۔ اِس لیے وہ قدرتی طور پر نہایت غصے میں تھا جب اُس نے مجھے کہتے سُنا، ’’امریکیوں کی طرح نہ بنو!‘‘ ایسا کہنے سے میرے ساتھ کوئی مسئلہ نہیں تھا! لیکن اُس کے ساتھ کوئی مسئلہ تھا! اُسے غصہ چڑھ گیا کیونکہ اُس کے ساتھ کوئی مسئلہ تھا – وہ ایک گناہ سے پھرپور امریکی ہے! جیسا کہ صدر ٹرومین President Truman کہا کرتے تھے، ’’اگر تمہارے سے گرمی برداشت نہیں ہو سکتی ہے تو کچن میں سے باہر چلے جاؤ۔‘‘ آمین! اُن امریکیوں کی مانند مت بنو!!!

اور پھر نبی نے کہا، ’’وہ یتیموں کا مقدمہ نہیں لڑتے۔‘‘ امریکیوں پر اسقاط حمل سے قتل عام کرنے کا کیسا ایک الزام! امریکی ہر سال اِس غیر مہذب طریقے سے 1 ¼ ملین بچوں کو قتل کرتے ہیں! لوگ اِن پیدا نا ہوئے بچوں کا مقدمہ نہیں لڑتے ہیں۔ ہماری عدالتوں میں منصف ’’اُن کی درخواست قبول نہیں کرتے۔‘‘ کوئی بھی ہالی ووڈ کا اداکار اِن بے یارومددگار نوزائیدہ بچوں کے لیے کھڑا نہیں ہوتا ہے۔ اور میں امریکہ میں کسی ایسے پادری کو نہیں جانتا جو مسلسل ایسا کرتا ہو! کوئی ایک بھی نہیں! اسقاط حمل کی آمادگی کو قانونی شکل دینے کی مخالفت کرنے والے لوگوں کے بارے میں کیا خیال ہے؟ کیوں، وہ کوئی ایسا عملی قدم اِس وحشیانہ خون ریزی کو روکنے کے لیے نہیں اُٹھاتے! آپ نے دیکھا، کہ یہ اسقاط حمل کی آمادگی کو قانونی شکل دینے کی مخالفت کرنے والے لوگوں کی دلچسپی میں نہیں ہے کہ اسقاط حمل کو اصل میں روکیں! وہ جو عطیات موصول کرتے ہیں اُن سے بڑی بڑی تنخواہیں پاتے ہیں۔ اگر وہ حقیقت میں اسقاط حمل کو روک دیں، تو اُن کی نوکری چلی جائے! دُنیا میں یہ آخری بات ہوگی جو اُن میں سے زیادہ تر چاہیں گے۔ وہ دوسروں کے دم پر پلنے والے لوگ ہیں [دوسروں کا خون چوسنےوالے] جو اپنی تنخواہیں اسقاط حمل کو روکنے کی کوشش کا دکھاوا کر کے بناتے ہیں۔ کبھی بھی اِن اسقاط حمل کی آمادگی کو قانونی شکل دینے کی مخالفت کرنے والے اداروں کو ایک بھی آنہ مت بھیجیں – ایک بھی آنہ! اُن کے پاس اُنتالیس سالوں سے بھی زیادہ تھے اسقاط حمل کو روکنے کے لیے – اور اُنہوں نے اگر کچھ کیا تو وہ خود کے لیے پیسہ کمانے کا کیا! اُنہیں شرم آنی چاہیے! کبھی بھی اُن دغا باز اسقاط حمل کی آمادگی کو قانونی شکل دینے کی مخالفت کرنے والے کہلائے جانے والے لوگوں کو کوئی روپے نہ دیں۔ میرے خیال میں یہ خُدا کو غصہ دلاتا ہے جب ہم منافقوں کے اُس ہجوم کو روپے پیش کرتے ہیں! صرف ایک جو مجھے کچھ اچھا کرتا ہوا نظر آتا ہے وہ ہے خطرے سے بچانے کی کاروائی کرنے والے [آپریشن ریسکیو]۔ یہ وہ واحد ہیں جنہیں ہم روپے بھیجتے ہیں! اُن کے علاوہ کسی اور کو کبھی بھی ایک آنہ بھی نہ دیں!

یاد رکھیں، ہم سال میں ایک چوتھائی ملین بچوں کی بات کر رہے ہیں! امریکہ نے اب 55 ملین خود ہمارے بچوں کو قتل کر دیا ہے! ہم نے تقریباً نو گنا زیادہ اُتنے ہی بچوں کو قتل کیا ہے جتنے ھٹلر نے اپنے اجتماعی کیمپوں کے تندوروں میں یہودیوں کو قتل کیا تھا۔ ھٹلر اِس سے فرار نہیں ہو سکا تھا، اور امریکہ بھی نہیں ہو سکے گا! امریکہ تباہی کے دہانے پر ہے، ناقابل اصلاح تباہی کے دہانے پر – ختم ہو گیا – بالکل نازی جرمنیوں کی طرح۔ ہم اب کلہاڑی گرنے کا انتظار کر رہے ہیں، اور کہ امریکہ کا انصاف ہو اور ایک قوم کے طور پر ٹوٹ جائے۔ اب کوئی بات بھی ہمیں خُدا کے قہر و غضب سے نہیں بچا سکتی ہے! کوئی بھی بات! توبہ کرنے کے لیے بہت دیر ہو گئی ہے! بہت تاخیر! 2۔کرنتھیوں7:14 کا کچھ کرنے کے لیے بہت دیر ہو گئی ہے! ہمارا مُلک خُدا کے قہر کے تحت ہے، جیسا کہ قدیم یہودہ تھا۔ یہ اب فیصلہ صادر ہونے سے پہلے صرف کوئی وقت ہی جاتا ہے کہ امریکہ بائبل کے خُدا سے تباہ کر دیا گیا ہے!

پھر، دوئم، انبیا اور مبشروں نے جھوٹ بتایا۔

’’ملک میں نہایت مہیب اور نفرت انگیز بات ہوئی ہے: انبیاء جھوٹی نبوّتیں کرتے ہیں، کاہن اپنی من مانی کرتے ہیں، اور میرے لوگ ایسی باتوں کو پسند کرتے ہیں۔ لیکن آخر میں تُم کیا کرو گے؟‘‘ (یرمیاہ 5:‏30۔31).

یہ دوسری وجہ تھی کہ خُدا نے یہودہ کو بابل کے غیرمہذب لوگوں کے شکنجے میں پڑنے سے سزا دی تھی۔ مبشروں نے لوگوں کو وہی بتایا جو وہ سُننا چاہتے تھے۔ گناہ کے خلاف تبلیغ کرنے اور لوگوں کو توبہ کے لیے بُلانے کے بجائے، اُنہوں نے تسکین بخش چھوٹی چھوٹی باتیں کیں جن سے کوئی بھی پریشان نہیں ہوا۔ آج امریکہ میں اِس تفصیل پر رک وارن Rick Warren، جوئیل آسٹن Joel Osteen، اور بینی ھن Benny Hinn پورے اُترتے ہیں۔ اہم وجوہات میں سے ایک کہ امریکہ اِس قدر گناہ سے بھرپور ہو گیا ہے یہ ہے کیونکہ پادریوں نے ’’تبلیغ کرنی چھوڑ دی ہے اور تعلیم دنے چلے گئے‘‘ ہیں۔ رک وارن، جوئیل آسٹن، اور بینی ھن اور دوسرے بہت سوں کے واعظوں میں گناہ کے خلاف بہت کم تبلیغ پائی جاتی ہے۔ مبشر اکثر کسی ایسے کو کھو دینے سے بہت زیادہ خوفزدہ ہوتے ہیں جو اُن کے گرجہ گھر میں امریکہ کے گناہوں کے خلاف بولنے کے لیے شمولیت کرتے ہیں۔ یہ ہمارے دور کے جھوٹے نبی ہیں۔

لہٰذا، یہ حقیقت کہ کُتا بھونکا نہیں تھا بہت زیادہ اہم ہے۔ امریکہ کا بائبل کی پیشن گوئی میں کوئی تزکرہ نہیں ہے، کیونکہ جلد ہی امریکہ معاشی جمود کی تیسری دُنیا کا مُلک ہوگا جسکی وجہ ایک بھٹکتے ادارے اور قانون سازی کے ایوان کے مسٹر اوباما اور ہزاروں مبلغین ہیں جو کہ واقعی اصل میں جھوٹے نبی ہیں جو صرف پیسہ کمانے کےلیے تبلیغ کرتے ہیں اور لوگوں کو وہ نہیں بتاتے جو اُنہیں گناہ اور نجات کے بارے میں سُننے کی ضرورت ہے۔

جیسے ہی امریکہ مسمار اور ایمان سے برگشتگی میں مبتلا ہوتا ہے تو آپ کیا کریں گے؟ سب سے پہلے اِس بات کو یقینی بنائیں کے آپ نے مسیح میں نجات پا لی ہے۔ اپنے جان کو جوکھم میں مت ڈالیں! توبہ کرنے اور ایمان کے ساتھ مسیح میں آنے کےلیے سنجیدہ ہوں، بہت سنجیدہ۔ اور یقینی بنائیں کہ ہر اتوار کی صبح اور ہر اتوار کی شام کو آپ ایک بائبل پر یقین کرنے والے گرجہ گھر میں ہوں۔ اگر گرجہ گھر کی اتوار کی شام کی عبادت نہیں ہوتی ہے تو وہ اتنا اچھا نہیں ہے۔ آپ کے لیے بہتر ہے کہ کسی ایسے گرجہ گھر کو ڈھونڈیں جو واقعی میں اتوار کی شام کی عبادت کرواتا ہو۔ یہ گرجہ گھر شمولیت کے لیے ہوگا! اور ہر ہفتے کو دعائیہ اجلاس میں بھی ضرور شامل ہوں۔ بائبل کہتی ہے، ’’دُنیا اور اُس کی خواہش دونوں ختم ہو جائیں گی: لیکن جو خُدا کی مرضی پر چلتا ہے وہ ہمیشہ تک باقی رہتا ہے‘‘ (1۔یوحنا 2:‏17)۔ جی ہاں، ہم جس قدر امریکہ کو پیار کرتے ہیں، یہ شاید ہماری سوچ سے بھی پہلے گرز جائے گا۔ اِس لیے آئیے اپنی اُمید مسیح میں رکھیں۔ اُسکی بادشاہی ابدی ہے! ’’اپنے لیے آسمان پر خزانہ جمع کرو‘‘ (متی 6:‏20)۔ ڈاکٹر چین Dr. Chan، مہربانی سے دعا میں ہماری رہنمائی کریں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظwww.realconversion.com پر پڑھ سکتے ہیں
۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.

واعظ سے پہلے کلام پاک سے تلاوت مسٹر کائیو ڈونگ لی Mr. Kyu Dong Lee نے کی تھی: یرمیاہ 5:‏21۔31 .
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بنجامن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith نے گایا تھا:
’’اِن جیسے وقتوں کے دوران In Times Like These‘‘ (شاعر روتھ
کائے جونز Ruth Caye Jones، ‏1902۔1972)۔