Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔

ایک لڑکا پیدا ہوا ہے – ایک بیٹا بخشا گیا ہے

A CHILD IS BORN – A SON IS GIVEN
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہیمرز کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں تبلیغی واعظ
16 دسمبر، 2012، صبح، خُداوند کے دِن
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Morning, December 16, 2012

’’کیونکہ ہمارے لیے ایک لڑکا پیدا ہوگا، ہمیں ایک بیٹا بخشا گیا: اور سلطنت اُس کے کندھوں پر ہوگی…‘‘ (اشعیا 9:‏6).

جب اشعیا نے یہ پیشن گوئی لکھی تھی اُس کے لوگ جنگ میں تھے۔ یہوداہ کا مکار بادشاہ آحاز Ahaz تخت پر تھا۔ سامریہ اور شام دونوں یہوداہ پر حملہ کرنے کے لیے اکٹھے مل گئے۔ بادشاہ اور اُس کے لوگ خوفزدہ تھے۔ لیکن خُدانے اشعیا کو بتایا کہ وہ نہیں آئیں گے۔

پھراشعیا نے آنے والے مسیحا کی بات کی تھی۔ اُس نے کہا کہ مسیحا قوم کی راہنمائی مسرت اور خوشحالی کی جانب کرے گا۔ اُس نے کہا کہ مسیحا ایک بچے کی مانند آئے گا۔ ساتویں باب میں نبی نے کہا،

’’خداوند خُود ہی تمہیں ایک نشان دے گا؛ دیکھو، ایک کنواری حاملہ ہوگی، اور اُس کے ہاں بیٹا پیدا ہوگا، اور وہ اُس کا نام عمّانوایل رکھّے گی‘‘ (اشعیا 7:‏14).

اب خُدا نے اشعیا پر مذید وحی نازل کی۔ کنواری سے پیدا ہوا بچہ بڑا ہو کر اُس کے لوگوں کا نجات دہندہ بنےگا۔ آیت ایک کے اوپر سکوفیلڈ کی سُرخی سب کچھ کہتی ہے۔ ’’ایک الہٰی بچہ ہی اسرائیل کی واحد اُمید ہے۔‘‘ ہماری تلاوت اِس کو یوں بیان کرتی ہے،

’’کیونکہ ہمارے لیے ایک لڑکا پیدا ہوگا، ہمیں ایک بیٹا بخشا گیا: اور سلطنت اُس کے کندھوں پر ہوگی: اور وہ عجیب، مُشیر، قادرِمُطلق خدا، ابدیّت کاباپ، سلامتی کا شہزادہ کہلائے گا۔ اُس کی سلطنت کے اقبال اور سلامتی کی اِنتہانہ ہوگی، وہ داؤد کے تخت، اور اُس کی مملکت پر،اور اُسے عدل اور راستی کے ساتھ قائم کرکے اِس وقت سے لے کر ابدتک حکومت کرے گا۔ ربُّ الافواج کی غیّوری اسے انجام دے گی‘‘ (اشعیا 9:‏6۔7).

آج اشعیا کا پیغام ایک ایسی دُنیا کے لیے ہے جو ابھی تک جنگ میں غرق ہے۔ یہاں تک کہ کرسمس کے وقت بھی کچھ قومیں اپنے آپ کو خوفناک کشمکش سے لیس کر رہی ہیں۔ پوری دُنیا میں درد اور غصہ ہے – انسان کے گناہ کے نتیجے کی وجہ سے۔ اِس کے باوجود صدیوں گزرنے کے بعد اشعیا نبی کی آواز آتی ہے۔ وہ گمراہ نسل انسانی کو ’’اسرائیل کی واحد اُمید‘‘ دکھاتا ہے۔ اور وہ اُمید، وہ واحد اُمید، خُداوند یسوع مسیح ہے۔

مسیح کے دشمن شاید سوچ سکتے ہیں کہ وہ مسیحیت کو روند سکتے ہیں۔ لیکن یہ اُن کی ایک جھوٹی تسلی ہے جو کبھی بھی پوری نہیں ہو گی۔ مسیح دوبارہ آئے گا اور ’’داؤد کے تخت‘‘ پر بیٹھے گا۔ ’’اُس کی سلطنت کے اقبال اور سلامتی کی انتہا نہ ہوگی۔‘‘ جیسا کہ ڈاکٹر واٹز Dr. Watts نے اِسے انتہائی وضاحت سے بیان کیا،

جہاں تلک سورج ہے یسوع حکمرانی کرے گا
   اُس کی مسافتیں مسلسل چلتی رہیں گی؛
اُس کے بادشاہی ساحل سے ساحل تک پھیلی ہے،
   جب تک کہ چاند کا بڑھنا اور گھٹنا باقی نہ رہے۔
(’’یسوع حکمرانی ہوگی Jesus Shall Reign‘‘ شاعر ڈاکٹر آئزک واٹز
     Dr. Isaac Watts، ‏1674۔1748)۔

یہی کچھ ہے آیت کے بارے میں جس کی بات کرنے کا آج صبح میرے پاس اتنا ہی وقت ہے۔ شام کو 6:00 بجے واپس تشریف لائیں اور میں اِس کا باقی آپ کو پیش کروں گا! آج شام کو واپس آئیں۔ ہم شام کا کھانا کھائیں گے اور میں آیت کے باقی آدھے حصے پر تبلیغ کروں گا! آمین! تلاوت قدرتی طور پر دوحصوں میں تقسیم ہوتی ہے۔

I۔ اوّل، ہمارے لیے ایک لڑکا پیدا ہوگا، ہمیں ایک بیٹا بخشا گیا ہے۔‘‘

کیوں نبی کہتا ہے، ’’ایک بچہ پیدا ہو گیا ہے‘‘ اور ’’ایک بیٹا بخشا گیا ہے‘‘؟ یہ ہے اُس کی وجہ۔ یسوع بیت الحم میں ایک چھوٹے بچہ کی مانند پیدا ہوا تھا۔ اُس کے حقیقی انسانی پیدائش ہوئی تھی۔ وہ اصلی گوشت پوست کا بچہ تھا۔ میکاہ نبی نے یہ رونما ہونے سے پہلے ہی اُس کی پیدائش کے بارے میں 700 سال پہلے بتا دیا تھا۔

’’لیکن اِے، بیت لحم افراتہ، تُو جو یہُوداہ کے قبیلہ میں سب سے چھوٹا ہے، تو بھی تجھ میں سے میرے لیے ایک حاکم نکلے گا جو سارے اِسرائیل پر حکومت کرے گا، وہ ایّامِ ازل سے ہے اس کا ظہور قدیم زمانے سے ہے‘‘ (میکاہ 5:‏2).

میکا ہمیں بتاتا ہے کہ یسوع مسیحا بیت لحم میں پیدا ہوگا۔ اور ایسا ہی بالکل ہوا تھا۔

جب یسوع پیدا ہوا تھا تو مشرق سے مجوسی اُس کو ڈھونڈتے ہوئے آئے تھے۔ وہ ہیرودیس بادشاہ کے پاس گئے اور اُس کے بارے میں پوچھا کہ وہ کہاں تھا۔ لیکن ہیرودیس نہیں جانتا تھا کہ مسیحا کہا پیدا ہوگا۔ اُس نے اپنے کاتبوں کو بلوایا جو رات اور دِن پرانے عہد نامے کے ضحائف کا مطالعہ کرتے تھے۔ کاتبوں نے ایک دم ہیرودیس بادشاہ کو میکاہ کی پیشن گوئی بتائی۔ مسیح بچہ بیت لحم میں پیدا ہوگا۔ جی ہاں، یسوع کی انسانی پیدائش تھی۔ وہ ایک اصطبل میں پیدا ہوا تھا، اور اُس کے ماں نے بچہ کو کپڑے میں لپیٹا اور اُس کو جانوروں کے کھانے والی جگہ [کھرلی] میں رکھا۔ یہ ایک کم ترین پیدائش تھی، ایک بچے کے پیدا ہونے کے لیے ایک انتہائی ناموزوں جگہ۔ لیکن یہ بچہ تھا کون؟

اشعیا نبی نے کہا، ’’ہمارے لیے ایک بچہ پیدا ہوگا، ہمیں ایک بیٹا بخشا گیا ہے۔‘‘ وہ صرف ایک بچہ ہی نہیں تھا۔ وہ ایک بیٹا بھی تھا – خدا کا بیٹا! اُس کا کوئی انسانی باپ نہیں تھا۔ خُدا اُس کا باپ تھا۔ اُس کے پیدا ہونے سے پہلے جبرائیل فرشتے نے مریم سے کلام کیا اور کہا،

’’پاک رُوح تجھ پر نازل ہوگا، اور خدا تعالٰی کی قدرت تجھ پر سایہ ڈالے گی: اِس لیے وہ مُقدّس جو پیدا ہوگا خدا کا بیٹا کہلائے گا‘‘ (لوقا 1:‏35).

’’وہ مقدس جو تجھ سے پیدا ہوگا خُدا کا بیٹا کہلائے گا۔‘‘ کنواری سے پیدا ہوا خُدا کا بیٹا پاک تثلیث کی دوسری ہستی ہے! وہ ’’بخشا‘‘ گیا تھا۔ ’’ہمیں ایک بیٹا بخشا گیا ہے۔‘‘ یوحنا 3:‏16 کہتی ہے،

’’خدا نے دنیا سے اِس قدر محّبت کی، کہ اپنا اِکلوتا بیٹا بخش دیا…‘‘
       (یوحنا 3:‏16).

خُدا نے آسمان سے اپنے اکلوتے بیٹے کو بھیجا۔ اُس نے اپنے بیٹے کو نسل انسانی کے لیے ’’بخش دیا‘‘۔ وہ ’’مجسم ہوا، اور ہمارے درمیان خیمہ زن ہوا‘‘ (یوحنا 1:‏14)۔ اِسی لیے چارلس ویزلی Charles Wesley نے کہا،

... تاخیر سے سہی دیکھو اُسے آتا ہوا،
   کنواری کے رحم سے پیدا ہوا:
متجسم ہوئے کو قادرِمطلق دیکھتا ہے؛
   مجسم خُدائی کی ستائش ہو،
انسانوں میں بسنے کے لیے بخوشی انسان بنا،
یسوع، ہمارا عمانوایل۔
سُنو سُنو! پیغام رساں فرشتے گاتے ہیں،
   ’’نوزائیدہ بادشاہ کا جلال ہو۔‘‘
(’’نوزائیدہ بادشاہ کا جلال ہو Hark, The Herald Angels Sing‘‘
      شاعر چارلس ویزلی Charles Wesley، ‏1707۔1788)۔

یسوع دونوںبن کے آیا – ایک بچہ اور ایک بیٹا۔ ’’کیونکہ ہمارے لیے ایک بچہ پیدا ہوگا، ہمیں ایک بیٹا بخشا گیا ہے‘‘ (اشعیا 9:‏6)۔ وہ آسمان سے نیچے آیا۔ وہ انسانی جسم میں زیب تن ہوا۔ وہ ایک کامل گناہ کے بغیر آدمی تھی۔ لیکن وہ اِس سے کہیں زیادہ تھا۔ ’’خُدا جسم میں ظاہر ہوا تھا‘‘ (1۔ تیموتاؤس 3:‏16)۔ یسوع جسم میں ایک خُدا تھا! بطور کامل مجسم خُدا کے، اُس نے انسان کا گناہ اپنے سر لے لیا۔ اُس نے اپنے آپ کو صلیب پر کیلوں سے جڑنے دیا تاکہ انسان کے گناہ کا کفارہ ادا کرے۔ لیکن ٹھہریے، کچھ مذید اور بھی ہے جو میں کہنا چاہتا ہوں۔

تلاوت کہتی ہے، ’’ہمیں ایک بیٹا بخشا گیا ہے۔‘‘ مسیح دُنیا کو ’’بخشا‘‘ گیا تھا۔ وہ آسمان سے نیچے آیا، اِس دُنیا کے باہر سے۔ مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے بعد، وہ واپس آسمان میں چلا گیا۔ ’’اِن باتوں کے بعد وہ اُن کے دیکھتے دیکھتے اُوپر اُٹھا لیا گیا اور بدلی نے اُسے اُن کی نظروں سے چُھپا لیا‘‘ (اعمال 1:‏9)۔ یسوع آسمان سے باہر آیا تھا۔ وہ ہمیں کچھ وقت کے لیے ’’بخشا گیا‘‘ تھا۔ پھر وہ واپس آسمان میں چلا گیا تھا۔ فرشتے نے کہا، ’’وہ یہاں نہیں ہے: بلکہ جیسا اُس نے کہا تھا، جی اُٹھا ہے‘‘ (متی 28:‏6)۔ اور یہ تو جیسا کہ پہلے ایسٹر پر تھا اُس کے مقابلے میں اب مذید اور زیادہ سچ ہے! وہ یہاں نہیں ہے: بلکہ جیسا اُس نے کہا تھا، جی اُٹھا ہے۔‘‘

یہ آپ کی نسل کے لیے ایک گہری سوچ ہے۔ آپ کی نسل ’’بعد از جدیدpost-modern ‘‘ کہلاتی ہے۔ سادگی سے یوں کہیں تو آپ میں اور میرے درمیان یہ فرق ہے۔ میری نسل ’’جدید‘‘ ہے۔ ہم سوچتے ہیں کہ کسی بات پر یقین کرنے کے لیے ہمیں اپنے ذہنوں کے ساتھ اُسے سمجھنا ہوتا ہے۔ یہ کسی بات کو جاننے کا ’’جدید‘‘ طریقہ تھا۔ لیکن آپ کی نسل ’’بعد از جدیدpost-modern ‘‘ ہے۔ آپ کو کسی بات کو جاننے کے لیے کہ یہ حقیقی ہے ’’محسوس‘‘ کرنا ہوتا ہے۔ ہمیں اُس کو سجمھنا ہوتا تھا، لیکن آپ کو اُسے محسوس کرنا ہوتا ہے۔ میرے باپ کو کبھی بھی یہ سوچنا نہیں پڑا تھا کہ اُسے یسوع کو محسوس کرنا تھا! نا ہی مجھے! لیکن آپ کی نسل سوچتی ہے کہ یہ اُس یسوع کو محسوس ہونا چاہیے ورنہ وہ حقیقی نہیں ہے! بات سمجھ میں آتی ہے کچھ؟

میں ڈاکٹر ڈیوڈ ایف ویلز Dr. David F. Wells کی کتاب تمام دُنیا کی قوتوں سے بالا تر: مسیح آنے والی جدید دُنیا میں
Above All Earthly Powers: Christ in a Postmodern World
(عئیرڈمینز Eerdmans، ‏2005) پڑھتا رہا ہوں۔ ڈاکٹر ویلز نے ایڈنا ھونگ Edna Hong کا حوالہ دیا، جنہوں نے نوجوان نسل کی وضاحت کی تھی۔ اُنہوں نے کہا، ’’وہ خواہش کرتے اور اوہ چاہتے ہیں، وہ چاہت کرتے ہیں – یہ نوجوان لوگ۔ تجربے کے لیے۔ مذہبی تجربے کے لیے۔ غیرمعمولی مذہبی تجربے کے لیے جو اُن کے تمام مسائل کو ایک خوبصورت مکمل پاک ... جو اِدارتی مذاہب کی تمام تر فضولیات سے مبّرا ہیں۔‘‘ (صفحہ 114)۔

یہ بہت اچھی طرح سے اُن کچھ لوگوں کو بیان کرتا ہے جو میں تفتیشی کمرے میں دیکھتا ہوں۔ ’’وہ تجربے کی چاہت کرتے ہیں – کیونکہ مذہبی تجربہ اُن کے تمام مسائل کو ایک مکمل پاک بات میں یکجا کرتا ہے۔‘‘ اور اگر وہ ایسا محسوس نہیں کرتے ہیں، تو وہ کہتے ہیں کہ وہ بچائے نہیں گئے ہیں۔ میرے خیال میں وہ سوچتے ہیں کہ ایسا ہی ہوگا جو پرانے وقتوں میں لوگوں نے حیات نو میں پایا تھا جس کے بارے میں مَیں اُنہیں بتاتا ہوں۔ وہ چیختے تھے، ’’ہیلیلویاہ! میں بچایا گیا ہوں!‘‘ لیکن یہ کسی حد تک درست نہیں ہے۔ وہ چیخے تھے کیونکہ اُن کے گناہوں کو معاف کیا گیا تھا، وہ اِس لیے نہیں چیخے کیونکہ اُن کا ’’ایک مذہبی تجربہ ہوا تھا جس نے اُن کے تمام مسائل کو اکٹھا کیا۔‘‘ اگر آپ اِسی قسم کا احساس کرنا چاہتے ہیں، تو آپ کوایک ابھرتے ہوئے گرجہ گھر میں جانے کی ضرورت ہوگی۔ وہ بتیاں بجھا دیں گے۔ موم بتیاں جلا لیں گے۔ اوٹ پٹانگ موسیقی بجا کر اور آپ کے اردگرد اکٹھے ہو کر ’’غیرزبانوں‘‘ میں بولیں گے۔ آپ غالباً کچھ ’’محسوس‘‘ کریں گے، لیکن یہ یسوع نہیں ہوگا! یہ آپ کے اپنے منتشر اعصاب ہونگے۔ یا شاید کوئی آسیب ہو۔ لیکن یہ یسوع نہیں ہوگا! اشعیا 8:‏19۔20 دیکھیئے۔ کھڑے ہوں اور اِسے پڑھیں۔

’’اور جب لوگ تمہیں غیب دانوں اور افسوں گروں سے رجوع کرنے کو کہتے ہیں جو محض پھُسپھُساتے اور بُڑ بُڑاتے ہیں، تو پھر کیا مناسب نہیں کہ قوم خُود اپنے ہی خدا سے دریافت کر لے؟ زِندوں کی خاطر مُردوں سے مشورہ کرنے کی کیا ضرورت ہے؟ شریعت اور شہادت پر نظر ڈالو۔ اگر وہ اِس کلام کے مطابق بات نہ کریں تو اُن کے لیے صبح کبھی طلوع نہ ہوگی‘‘ (اشعیا 8:‏19۔20).

آپ تشریف رکھ سکتے ہیں۔

وہ اُن کی تلاش کر رہے تھے جو شیطانی ’’مخصوص روحوں‘‘ کے ساتھ تھے۔ وہ تلاش کر رہے تھے ’’جادوگروں کی جو پُھسپھساتے اور بُڑبڑاتے ہیں۔‘‘ اُنہوں نے ایک ’’مذہبی تجربے‘‘ کی چاہت اپنے محسوسات کو مذہب کے ذریعے ثابت کرنے کے لیے کی تھی! لیکن نبی نے اُنہیں بتایا،

’’ شریعت اور شہادت پر نظر ڈالو۔ اگر وہ اِس کلام کے مطابق بات نہ کریں تو اُن کے لیے صبح کبھی طلوع نہ ہوگی‘‘ (اشعیا 8:‏20).

اشعیا نے کہا، ’’بائبل پر نظر ڈالو، ناکہ عجیب و غریب جذبات اور اندرونی محسوسات پر!‘‘ اور مسیح کے بارے میں بائبل کیا کہتی ہے؟ یہ کہتی ہے، ’’ہمارے لیے ایک بیٹا بخشا گیا ہے۔‘‘ جی ہاں، وہ ہمارے گناہوں کا کفارہ ادا کرنے کے لیے صلیب پر مرنے کے لیے بخشا گیا تھا۔ اور اب وہ جا چکا ہے، واپس آسمان میں۔ وہ اب یہاں نہیں ہے کہ آپ کی ریڑھ کی ہڈی میں سنسنی دوڑے یا آپ کے دِل میں کپکپی طاری ہو! یہ جذبات اور آسیبوں والوں کام ہوتا ہے – یسوع کا نہیں! یسوع پر کچے ایمان کے ساتھ بھروسہ کریں، بغیر احساسات کے، اور اِس کو کر کے دیکھیں! آمین! صرف یسوع پر بھروسہ کریں۔ صرف اُسی پر بھروسہ کریں۔ابھی صرف اُسی پر بھروسہ کریں۔ وہ آپ کو بچائے گا۔ وہ آپ کو بچائے گا۔ وہ آپ کو ابھی بچائے گا۔‘‘ آمین۔ لیکن ایک اور نقطہ بھی ہے۔

II۔ دوئم، ’’اور سلطنت اُس کے کندھوں پر ہوگی۔‘‘

’’کیونکہ ہمارے لیے ایک لڑکا پیدا ہوگا، ہمیں ایک بیٹا بخشا گیا: اور سلطنت اُس کے کندھوں پر ہوگی…‘‘ (اشعیا 9:‏6).

اتنی ہی خوبصورت جتنی کہ کرسمس کی کہانی ہے، اِس میں کوئی اُمید نہ ہوتی اگر مسیح صلیب پر مردہ ہی رہا ہوتا۔ جی ہاں، وہ ہمیں ’’بخشا‘‘ گیا تھا ہمارے گناہوں کے لیے مرنے کے لیے۔ لیکن اِس سے بھی زیادہ اور ہے۔ وہ مُردوں میں سے جی اُٹھا اور آسمانی میں واپس اوپر چلا گیا۔ اور وہ دوبارہ واپس آ رہا ہے۔ اُس نے کہا،

’’ابنِ آدم کو آسمان کے بادلوں پر عظیم قدرت اور جلال کے ساتھ آتے دیکھیں گے‘‘
       (متی 24:‏30).

وہ دوبارہ آ رہا ہے وہ دوبارہ آ رہا ہے۔
   عظیم قدرت اور جلال کے ساتھ،
وہ دوبارہ آ رہا ہے!
   (’’وہ دوبارہ آ رہا ہے He is Coming Again‘‘ شاعر میبل جانسٹن کیمپ
     Mabel Johnston Camp، ‏1871۔1937)۔

’’ اور سلطنت اُس کے کندھوں پر ہوگی… اُس کی سلطنت کے اقبال اور سلامتی کی اِنتہانہ ہوگی، وہ داؤد کے تخت، اور اُس کی مملکت پر،اور اُسے عدل اور راستی کے ساتھ قائم کرکے اِس وقت سے لے کر ابدتک حکومت کرے گا۔ ربُّ الافواج کی غیّوری اسے انجام دے گی‘‘ (اشعیا 9:‏6۔7).

پرانے ربّیوں نے تلاوت کے آدھے حصے کو درست لیا تھا۔ وہ جانتے تھے کہ مسیحا ایک بادشاہ کی طرح حکومت کرے گا۔ وہ جانتے تھے کہ ’’سلطنت اُس کے کندھوں پر ہوگی۔‘‘ لیکن کسی نہ کسی طرح وہ تلاوت کے پہلے حصے کو سمجھ نہیں پائے تھے، ’’ہمارے لیے ایک لڑکا پیدا ہوا ہے، ہمیں ایک بیٹا بخشا گیا ہے۔‘‘

آج اِس کا بلکل اُلٹ ہی ہے۔ لوگ جانتے ہیں کہ مسیح ایک بچے کے طور پر بیت الحم میں پیدا ہوا تھا۔ وہ مدھم طور پر سمجھتے ہیں کہ ’’ہمارے لیے ایک لڑکا پیدا ہوگا، ہمیں ایک بیٹا بخشا گیا ہے۔‘‘ لیکن وہ نہیں جانتے کہ مسیح ہی خداوند ہے۔ اپنے دِلوں میں وہ کہتے ہیں، ’’ہم نہیں چاہتے کہ یہ آدمی ہم پر حکومت کرے‘‘ (لوقا 19:‏14)۔ اِسی لیے وہ ایک شراب کی محفل میں چلے جائیں گے، یا ایک ناچ گانے یا کسی اور جگہ پر، بجائے اِس کے کہ کرسمس کی شام کو اور نئے سال کی شام کو گرجہ گھر میں ہوں۔ وہ مسیح کو اپنا بادشاہ اور خُداوند نہیں چاہتے ہیں۔ وہ ’’خُدا کے پیار کرنے والے ہونے سے زیادہ خوشیوں کو پیار کرنے والے‘‘ ہیں (2۔تیموتاؤس 3:‏4)۔ لیکن اِس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ وہ کیا کرتے ہیں،میں آپ سے یسوع کو اپنے دِل اور اپنی زندگی کا خداوند بنانے کا پوچھ رہا ہوں۔ وہ جو یسوع کو ابھی اپنا نجات دہندہ اور خداوند بنا لیں گے تو وہ جب دوبارہ آئے گا وہ تیار ہونگے۔

جی ہاں یسوع اپنی بادشاہی اِس زمین پر ایک ہزار سالوں کے لیے قائم کرنے کے لیے آ رہا ہے! پھر زمانوں کے دعاؤں کا جواب ملے گا،’’تیری بادشاہی آئے۔ تیری مرضی جیسے آسمان پر پوری ہوتی ہے زمین پر ہو… کیونکہ بادشاہت، قدرت اور جلال ہمیشہ ہی تیرا ہے۔ آمین۔‘‘

اور آمین! اگر آپ یسوع کے ذریعے سے بچایا جانا اور ایک حقیقی مسیحی بننے کے بارے میں ڈاکٹر کیگن Dr. Cagan یا مجھ سے کچھ بات کرنے چاہتے ہوں، تو مہربانی سے ابھی کمرے کی پچھلی جانب چلے جائیں۔ مسٹر لی Mr. Lee ، مہربانی سے دعا میں ہماری رہنمائی کریں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظwww.realconversion.com پر پڑھ سکتے ہیں
۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.

واعظ سے پہلے کلام پاک میں سے تلاوت ڈاکٹر کرہیٹن ایل۔ چَین Dr. Kreighton L. Chan نے کی تھی: اشعیا 7:‏10۔14 .
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بنجامن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith نے گایا تھا:
’’ایک دفعہ داؤد کے شاہی شہر میں Once in Royal David’s City‘‘
(شاعر سسل ایف۔ الیگژنڈر Cecil F. Alexander‏، 1818۔1895)۔

لُبِ لُباب

ایک لڑکا پیدا ہوا ہے – ایک بیٹا بخشا گیا ہے

A CHILD IS BORN – A SON IS GIVEN

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہیمرز کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

’’کیونکہ ہمارے لیے ایک لڑکا پیدا ہوگا، ہمیں ایک بیٹا بخشا گیا: اور سلطنت اُس کے کندھوں پر ہوگی…‘‘ (اشعیا 9:‏6).

(اشعیا 7:‏14؛ 9:‏6۔7)

I.   اوّل، ’’ہمارے لیے ایک لڑکا پیدا ہوگا، ہمیں ایک بیٹا بخشا گیا ہے،‘‘ اشعیا 9:‏6الف؛
میکاہ 5:‏2؛ لوقا 1:‏35؛ یوحنا 3:‏16؛ 1:‏14؛ 1۔تیموتاؤس 3:‏16؛ اعمال 1:‏9؛
متی 28:‏6؛ اشعیا 8:‏19۔20 ۔

II.  دوئم، ’’اور سلطنت اُس کے کندھوں پر ہوگی،‘‘
اشعیا 9:‏6ب؛ متی 24:‏30؛ لوقا 19:‏14؛ 2۔تیموتاؤس 3:‏4 .