اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔
واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔
جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔
شیطان پر قابو پانے کے لیے روزے رکھنا FASTING TO OVERCOME SATAN ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہیمرز کی جانب سے لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں تبلیغی واعظ ’’جب وہ گھر میں داخل ہُوا تو، اس کے شاگردوں نے اس سے چُپکے سے پوچھا کہ، ہم اُس بد رُوح کو کیوں نہیں نکال سکے؟ یسوع نے اُنہیں جواب دیا کہ اِس قسم کی بدرُوح دُعا اور روزہ کے سوا کسی اور طریقہ سے نہیں نکل سکتیں‘‘ (مرقس 9:28،29). |
بائبل کہتی ہے، ’’... آنے والے دِنوں میں بعض لوگ مسیحی ایمان سے منہ موڑ کر گمراہ کرنے والی روحوں اور شیاطین کی تعلیم کی طرف متوجہ ہونے لگیں گے‘‘ (1۔تیموتاؤس 4:1)۔ یہ آیت واضح کرتی ہے کہ دُنیا کے خاتمے سے پہلے جیسا کہ ہم جانتے ہیں آنے والے دِنوں میںشیاطین کی کاروائیاں بڑھ جائیں گی۔ گرجہ گھروں کے خلاف شیطان اپنی گمراہ کرنے والی روحوں کو ایک خوفناک حملے کے لیے چھوڑے گا۔ ہر علامت یہ ظاہر کرتی ہوئی نظر آتی ہے کہ ہم اب اُس دور میں رہ رہے ہیں۔ اِس کے باوجود، آج مغربی دُنیا میں، گرجہ گھر شاذو نادر ہی اِن شیاطین اور گمراہ کرنے والی روحوں کے بارے میں سوچتے ہیں۔ ڈلاس کی علمِ الہٰیات کی سیمنری Dallas Theological Seminaryکے ڈاکٹر مِیرل ایف۔ اَنگر Dr. Merrill F. Unger نے کہا، ’’... بیسویں صدی کے تسلیم شُدہ گرجہ گھر ایک خطرناک حد تک بدی کی فوق الفطرت قوتوں کی موجودگی کو پہچاننے سے انکار کرتے ہیں۔ بے اعتقادی کی یہ حالت روحانی زندگی اور گرجہ گھر کی طاقت کے صرف نچلے درجے کے لیے منسوب کی جا سکتی ہے۔‘‘ پھر ڈاکٹر اَنگر نے کہا، ’’مسیحی لوگوں کی بے اعتقادی کافی حد تک المیاتی ہے جیسا کہ بہت سے ایماندار شیطان اور اُس کے آلات سے بالکل لاعلم ہونے کی وجہ سے شیطانی دھوکہ دہی اور لُوٹ مار میں مبتلا ہیں۔ یہاں تک کہ بہت سے روحانی ایماندار اِس بدکار روحوں کی فوج کےساتھ کیا کچھ داؤ پر لگا ہوا ہے اِس کی کم علمی کی وجہ سے ایک کامیاب جنگ جاری رکھنے کے قابل نہیں ہیں۔ ‘‘اُنہوں نے کہا کہ پاک کلام میں پیش کی گئی شیطانی قوتوں سے متعلق الہٰامی باتوں سے آج کل کے بہت سے پادری ’’ہوا کی علمداری کے حاکم کی وجہ سے اندھے ہیں‘‘ (مِیرل ایف۔ اَنگر، ٹی ایچ۔ ڈی۔، پی ایچ۔ ڈی۔، بائبل میں علمِ شیطانیات Biblical Demonology، کریگل اشاعت خانے، ایڈیشن 1994، صفحہ 201)۔
ڈاکٹر اَنگر انتہا پسند نہیں تھے۔ اُنہوں نے ڈلاس علمِ الہٰیاتی سیمنری سے ٹی ایچ۔ ڈی کی تھی اور جانز ہوپکنز یونیورسٹی سے پی ایچ۔ ڈی۔ کی تھی۔ ڈاکٹر اَنگر کی کتاب سے تعلق رکھتے ہوئے جس کا میں نے حوالہ دیا تھا، ڈاکٹر ولبر ایم۔ سمتھ Dr. Wilbur M. Smith نے کہا، ’’یہ آنے والے کئی سالوں تک بائبل میں علمِ شیطانیات کی معیاری جانچ پڑتال کے لیے ہوگی‘‘ (سرورق کاجملہ)۔ ڈاکٹر سمتھ 20 ویں صدی کے سب سے قابلِ اعتماد بائبل کے اساتذہ میں سے ایک تھے، اور ڈاکٹر اَنگر کی کتاب پر اُن کی توثیق اِس کتاب کی اہلیت کو ظاہر کرتی ہے۔
کیا ڈاکٹر اَنگر درست تھے؟ کیا آج بہت سے گرجہ گھر اور پادری ’’شیطانی دھوکہ دہی میں مبتلا ہیں ... کیونکہ وہ شیطان اور اُس کے آلات سے بالکل نا واقف ہیں‘‘؟ کیا وہ ’’ اِس بدکار روحوں کی فوج کےساتھ کیا کچھ داؤ پر لگا ہوا ہے اِس کی کم علمی کی وجہ سے ایک کامیاب جنگ جاری رکھنے کے قابل نہیں ہیں‘‘؟ بے شک وہ درست تھے! ہر کوئی جانتا ہے کہ گرجہ گھر والے 85 % تک اپنے 25 سال کی عمر تک کے نوجوان لوگوں کو کھو دیتے ہیں! ہر کوئی جانتا ہے کہ گرجہ گھر انتہائی بے بس ہیں اور آج اپنی دُنیا سے باہر بہت سے نوجوان لوگوں کو مسیح میں بدلنے کے لیے کمزور ہیں! کسی بہت حد تک یہ اِس لیے ہے کیونکہ وہ شیطان اور اُس کے آلات سے ناواقف ہیں۔
ڈاکٹر تموتھی لِن میرے تئیس سالوں تک پادری رہے۔ میرے اُنہیں جاننے سے پہلے وہ باب جونز یونیورسٹی Bob Jones University کے گریجوایٹ کے شبعے میں پڑھاتے تھے۔ بعد میں وہ ٹالبوٹ علمِ الہٰیاتی سیمنری Talbot Theological Seminary اور ایلینواِس Illinoisکے شہر ڈئیر فیلڈ Deerfieldمیں الہٰیاتی تثلثی انجیلی بشارت کے سکول Trinity Evangelical Divinity Schoolمیں ایک پروفیسر تھے۔ ڈاکٹر لِن Dr. Lin، ڈاکٹر جیمیس ہڈسن ٹیلر سوئم Dr. James Hudson Taylor III کی صدارت کے بعد تائیوان میں چینی انجیلی بشارت کی سیمنری کے صدر بھی رہے تھے۔ ڈاکٹر لِن نے کہا، بہت سے پادری، مبلغین بشارت انجیل اور حتیٰ کہ سیمنری کے پروفیسرز شیطانی دباؤ کے تلے آ رہے ہیں تاکہ اُنہیں صبح اُٹھنے کے بعد کبھی دعا نہ کرنی پڑے! اور یہ حالت مزید بگڑنا جاری رکھے گی جیسے جیسے ہمارے خُداوند کی آمد کا وقت قریب اور قریب آتا جائے گا۔ اُن پر شیطان کے قابو سے لاعلم... نتیجہ دونوں ہی افسوسناک اور قابلِ رحم ہے‘‘ (ٹموتھی لِن، پی ایچ۔ ڈی۔، کلیسیا کے بڑھنے کا راز The Secret of Church Growth ، لاس اینجلز کا پہلا بپتسمہ دینے والا گرجہ گھر، اشاعت 1992، صفحہ 96)۔
آج بہت سے گرجہ گھر کمزور اور بے بس ہیں، مکمل طور سے ’’اُن پر شیطان کے قابو سے لاعلم،‘‘ جیسا کہ ڈاکٹر لِن نے کہا۔ اِس قسم کی گرجہ گھر یہاں تک نہیں جانتے ہیں کہ وہ ’’بدبخت، بےچارے، غریب، اندھے اور ننگے ہیں‘‘ (مکاشفہ 3:17)۔
یہ ہمیں اپنی تلاوت مرقس 9:28، 29 میں لے جاتا ہے۔ یہ ایک انتہائی اہم تلاوت ہے، جس کا اندراج متی 17:19، 21 میں بھی ہے۔ مہربانی سے کھڑے ہو جائیے اور مرقس 9: 28 اور 29 آیت با آوازِ بُلند پڑھیں،
’’جب وہ گھر میں داخل ہُوا تو، اس کے شاگردوں نے اس سے چُپکے سے پوچھا کہ، ہم اُس بد رُوح کو کیوں نہیں نکال سکے؟ یسوع نے اُنہیں جواب دیا کہ اِس قسم کی بدرُوح دُعا اور روزہ کے سوا کسی اور طریقہ سے نہیں نکل سکتیں‘‘ (مرقس 9:28،29).
آپ تشریف رکھئیے۔
اِس سے پہلے کہ میں اِن آیات کو استعمال کروں، مجھے تلاوت میں آخری دو الفاظ پر چند ایک باتیں کہنے کی ضرورت ہے، ’’اِس قسم کی بدروح، دُعّا اور روزہ کے سوا کسی اور طریقہ سے نہیں نکل سکتیں۔‘‘ الفاظ ’’اور روزہ‘‘ تقریباً تمام تراجم میں سے حذف کیے جا چکے ہیں، ماسوائے نئی کِنگ جیمس کے ترجمے کے NKJV اور چند ایک دوسرے۔ ڈاکٹر جان میک آرتھر Dr. John MacArthur نے ’’اور روزہ‘‘ کو ہٹانے کے پیچھے خیال کو تقویت دینے کے لیے کہا، ’’ابتدائی نسخوں میں یہ لفظ نکالا گیا ہے‘‘ (میک آرتھر کا بائبل مطالعہ The MacArthur Study Bible؛ مرقس 9:29 پر ایک یاداشت)۔
جو بات وہ آپ کو نہیں بتا رہا ہے یہ حقیقت ہے کہ یہ لگ بھگ یقینی ہے کہ وہ دونوں نسخے عیب والے ہیں۔ جس ایک پر وہ تقریباً بھرپور طریقے سے انحصار کرتے ہیں وہ سِنیٹیکس Sinaiticus نسخہ ہے،جسے کوہِ سینائی کو دامن میں موجود مقدس کیتھرین کی خانقاہ میں اِشنڈورف Tischendorf نے ایک کوڑے کی ٹوکری میں پایا تھا۔ یہ اِسکندریہ میں راہبوں کے ذریعے سے نقل کیا گیا ایک نسخہ تھا جو گنازٹِک Gnostic بدعت سے شدید متاثر تھے، جو دونوں انسانی جسم اور شیطانیات کو کم اہمیت دیتی تھی۔ اِسی لیے سِنیٹیکس کا نسخہ الفاظ ’’ اور روزہ‘‘ کو حذف کرتے ہیں۔ اِس مسخ تلاوت کے استعمال نے گرجہ گھروں کو 1881 میں نئے عہد نامے کے ترمیم شُدہ نقل کی اشاعت تک متاثر کرنا شروع نہیں کیا تھا، جو کہ پہلا ترجمہ تھا جس نے الفاظ ’’اور روزہ‘‘ کو حذف کیا تھا۔ اُس وقت سے تمام جدید تراجم ماسوائے اُن کے جن میں جے۔این۔ ڈاربی J.N. Darby (1871)، جیمس موفاٹ James Moffat (1913) اور نئی کِنگ جیمس کی نقل شامل ہے باقی تمام نے اِن الفاظ کو حذف کر دیا۔ صرف آئی وی پی IVP کا تبصرہ اِن الفاظ کے نکالنے کو حتمی ثبوت نہیں گردانتا ہے۔
پانچ وجوہات ہیں جن کی بِنا پر میں اصرار کرتا ہوں کہ الفاظ ’’اور روزہ‘‘ حقیقت میں مسیح نے ادا کیے تھے، اور اِنہیں ضرورت تمام تراجم میں ہونا چاہیے: (1) کیونکہ یہ واضح ہوتا ہے کہ گنازٹک بدعت نے اُن دو ابتدائی نسخوں کی نقل کو متاثر کیا تھا، (2) کیونکہ سینکڑوں دوسرے نسخوں میں جوکہ تقریباً اُسی دور کے تھے اُن میں الفاظ ’’اور روزہ‘‘ موجود ہیں، (3) چین میں ڈاکٹر لِن جیسے پادری، ہمیشہ سے یہ جانتے ہیں کہ کچھ بدروحوں پر روزے کے بغیر قابو نہیں پایا جاسکتا۔ میں ڈاکٹر لِن کو یہ کئی بار کہتے ہوئے سُن چکا ہوں۔ یوں، چین میں ڈاکٹر لِن جیسے بہت سے پادری جنہوں نے بدروحوں کے زیر اثر لوگوں کے ساتھ آمنے سامنے شفایابیاں کی ہیں، بہت اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ بعض طاقتور بدروحیں دعا اور روزے کے بغیر قابو میں نہیں آسکتیں۔ اِس لیےعملی تجربے الفاظ ’’اور روزہ‘‘ کو مستحکم کرتے ہیں۔ لیکن (4) مغربی دُنیا کے گرجہ گھر جنہوں نے اِن الفاظ ’’اور روزہ‘‘ کو حذف کیا جزوی طور پر ’’دعا اور روزہ‘‘ نہ رکھنے کے عمل کو چھوڑنے کی وجہ سے انتہائی حد تک کمزور پڑ چُکے ہیں۔ مغربی دُنیا میں جب سے الفاظ ’’اور روزہ‘‘ حذف کیے گئے کوئی بھی بڑی تجدید نو نہیں ہوئی ہے۔ جیسا کہ ڈاکٹر میِرل ایف۔ اَنگر نے لکھا، ’’ بے اعتقادی کی یہ حالت روحانی زندگی اور گرجہ گھر کی طاقت کے صرف نچلے درجے کے لیے منسوب کی جا سکتی ہے۔‘‘ (اَنگر، ibid.)۔ میرے خیال میں شیطان سے آگاہی اُن وجوہات میں سے ایک ہے کہ چین میں گرجہ گھر اِس قدر تیز رفتاری سے بڑھ رہے ہیں، جبکہ مغربی گرجہ گھر ختم ہوتے جا رہے ہیں۔
ایک اور نقطہ: - (5) میں قائل ہوں کہ خود شیطان نے اُن دونوں گنازٹک مسخ شُدہ تلاوتوں کو 19ویں صدی تک کے لیے محفوظ کیا تھا،اور پھر جدید عالمین کی توجہ کا مرکز بنا دیا، تاکہ آخری ایام میں کلیساؤں کی طاقت کو کمزور کرے اور پریشان کرے۔ میرا یقین ہے کہ یہ جدید عالمین خود شیطان سے متاثر تھے۔ جیسا کہ ڈاکٹر لِن نے کہا، ’’اپنے اوپر شیطان کی گرفت سے بے خبر... نتیجہ دونوں ہی افسوس ناک اور قابلِ رحم ہے‘‘ (لِن، ibid.)۔
یہ ہمیں خود تلاوت کی طرف واپس لے جاتا ہے،
’’جب وہ گھر میں داخل ہُوا تو، اس کے شاگردوں نے اس سے چُپکے سے پوچھا کہ، ہم اُس بد رُوح کو کیوں نہیں نکال سکے؟ یسوع نے اُنہیں جواب دیا کہ اِس قسم کی بدرُوح دُعا اور روزہ کے سوا کسی اور طریقہ سے نہیں نکل سکتیں‘‘ (مرقس 9:28،29).
ہم اِس تلاوت سے دو باتیں سیکھ سکتے ہیں۔
I۔ اوّل،بدروحوں کی قوتوں کے مختلف درجے ہوتے ہیں۔
یہ آیات آسیب زدہ لڑکے کی مدد کرنے کے لیے شاگردوں کی نااہلیت کے واقعے کے آخر سے لی گئی ہے۔ نوجوان آدمی کا باپ اپنے بیٹے کو شاگردوں کے پاس لایا تھا۔ لڑکے پر بدروحوں کا اثر تھا،لیکن شاگرد بدروح کو نکال نہیں سکے تھے۔ اُنہیں ’’بدروح نکالنے کی قوت‘‘ اِس سے قبل دی جا چکی تھی (متی 10:8)، لہٰذا وہ ہماری تلاوت میں اِس واقعے سے کچھ عرصہ پہلے سے بدروحیں نکال رہے تھے۔لیکن وہ اُن نوجوان آدمی میں سے یہ بدروح نہیں نکال سکے تھے۔ باپ نے یسوع سے کہا، ’’میں نے تیرے شاگردوں سے کہا تھا کہ بدروح کو نکال دیں؛ اور وہ نکال نہ سکے‘‘ (مرقس 9:18)۔ یسوع نے اپنے شاگردوں کی اُن کی بے اعتقادی پر ملامت کی۔ پھر وہ لڑکے کو یسوع کے پاس لائے، اور بدروح نے لڑکے کو زور سے دھکا دیا اور وہ زمین پر گِر پڑا اور لوٹنے لگا اور اُس کے منہ سےجھاگ نکلنے لگا۔ یسوع نے کہا، ’’اے گونگی اور بہری روح، میں تجھے حکم دیتا ہوں کہ اِس لڑکے میں سے نکل آ، اور آئیندہ کبھی اِس میں داخل نہ ہونا‘‘ (مرقس 9:25)۔
بدروح نے چیخ ماری، اور لڑکے کو بُری طرح سے مروڑ کر اُس میں سے نکل آئی۔ وہ مردہ سا ہو کر زمین پر گِر پڑا کہ لوگ سوچنے لگے وہ مر گیا۔ یسوع نے لڑکے کا ہاتھ پکڑ کر اُسے اُس کے قدموں پر اُٹھایا، اور وہ ٹھیک تھا۔ کچھ دیر بعد جب وہ گھر میں داخل ہوا، تو شاگردوں نے پوچھا کہ وہ کیوں نہیں بدروح کو نکال سکے۔ یسوع نے کہا،
’’اِس قسم کی بدرُوح دُعا اور روزہ کے سوا کسی اور طریقہ سے نہیں نکل سکتیں‘‘
(مرقس 9:29).
’’اِس قسم کی‘‘ صرف دعا اور روزے سے نکل سکتی ہے۔ ڈاکٹر ولیم ہینڈرِکسن Dr. William Hendriksen نے کہا، ’’[مسیح] کہہ رہا ہے، اِس لیے، کہ بدروحوں کی دُنیا میں اختلافات ہیں: کچھ دوسروں سے زیادہ طاقتور اور مُہلک ہیں‘‘ (ولیم ہینڈرِکسن، ٹی ایچ۔ ڈی۔، نئے عہد نامے پر تبصرہ: مرقس کے مطابق انجیل کی تفسیرNew Testament Commentary: Exposition of the Gospel According to Mark، مرقس 9:29 پر رائے)۔
جب میں 1970کی ابتدائی دہائی میں سان فرانسسکو میں گولڈن گیٹ بپتسمہ دینے والی علم الہٰیات کی سیمنری میں پڑھ رہا تھا، میں نے اپنے دو دوستوں کے ساتھ گرجے جانا شروع کیا، جس میں بہت سے ہِیپیوں کے تحریک میں سے نوجوان لوگ شامل ہو گئے۔ یہ اب جنوبی بپتسمہ دینے والا گرجہ گھر ہے۔ اُن نوجوان لوگوں میں سے بہت سے ذہنی استعداد کو متاثر کرنے والی نشہ آور ادوایات اور پُراسرار طور طریقوں میں انتہائی شدید حد تک گھرے ہوئے تھے۔ ہم کم از کم ہفتے میں ایک دِن دعا اور روزے میں گزارنا پڑتا تھا ورنہ ہم اُن میں سے بہت زیادہ نوجوان لوگوں کو مسیح میں تبدیل ہوتا ہوا نہ دیکھ پاتے۔
مجھے ایک لڑکی یاد ہے جو ہمارے مِل وادی Mill Valley کے گرجہ گھر میں آئی تھی۔ اُس وقت دوسرے بہت سوں کی طرح، وہ نشہ آور ادوایات استعمال کر رہی تھی اور ایک انتہائی گری ہوئی زندگی گزار رہی تھی۔ اُس نے مجھے خوشخبری کی منادی کرتے ہوئے سُنا اور مسیح میں تبدیل ہو گئی،اور شیطان کی گرفت سے آزاد ہو گئی۔ لیکن جب وہ ایک مسیحی بنی تو اُس کی ماں نے اُسے گھر سے نکال باہر کیا، اور اُس کو گرجہ گھر میں کچھ دوسری لڑکیوں کے ساتھ رہنا پڑا۔ میں نے سوچا کہ اُس کے لیے گھر چلے جانا سب سے بہتر ہوگا، اِس لیے میں اُس کی ماں سے ملنے کے لیے گیا۔ میں نے اپنا سوٹ اور ٹائی پہنی اور کسی حد تک مارِین کاؤنٹی کے ایک دولت مند علاقے میں اُس کے گھر گیا۔ میں نے دروازے پر دستک دی اور ماں نے مجھے اندر آنے دیا۔ میں اُس کی سانس میں شراب کی بو محسوس کر سکتا تھا۔ میں نے اُس خاتون سے کہا کہ یہ بہتر ہوگا اگر وہ اپنی بیٹی کو گھر آنے دے۔ میں کبھی بھی اُس کے چہرے پر وہ بُرا تاثر بھلا نہیں سکوں گا جب میں نے اُسے یہ کہا۔ اُس نے میری طرف حقارت آمیز مسکراہٹ کے ساتھ دیکھا اور کہا، ’’جب وہ لڑکوں کے ساتھ بھاگ جائے میں برداشت کر لوں گی۔ جب وہ نشہ آور ادوایات استعمال کرے میں برداشت کر لوں گی۔ لیکن وہ اب ایک مسیحیCHRISTIAN بن گئی ہے‘‘ (اُس نے لفظ ’’مسیحی‘‘ اُبکائی لینے کے سے انداز میں ادا کیا جیسے کہ وہ کوئی انتہائی ہولناک قابلِ تصور بات تھی) – ’’لیکن اب وہ ایک مسیحی بن گئی ہے، اور میں ایسابالکل بھی نہیں کر سکتی اور نا کروں گی!‘‘ میں حیران تھا کیونکہ خاتون ایک سفید فام انگلو سیکسن Anglo Saxon پروٹسٹنٹ ماضی سے وابستہ تھیں۔ کوئی یہ تو سوچ ہی سکتا ہے کہ وہ اپنی بیٹی کے مسیحی ہونے پر کم از کم غیر جانب دار تو ہو گی۔ میں اُس کو اپنی بیٹی کے ساتھ صلح کرنے پر قائل کرنے میں ناکام ہو کر وہاں چلا آیا۔ وہ بے چاری لڑکی پھر دوبارہ کبھی اپنے گھر میں نہ رہ سکی تھی۔ بعد میں مَیں نے سُنا کہ اُس لڑکی نے ایک مسیحی آدمی سے شادی کر لی تھی اور یورپ کی چیک Czech جمہوریہ میں ایک مشنری کے طور پر چلی گئی تھی۔ میں سان فرانسسکو کے علاقے سے چلا گیا اور پھر دوبارہ اُس لڑکی کو تیس سالوں سے زیادہ عرصہ گزر جانے کے بعد نہیں دیکھا۔
دو ہفتے قبل میری بیوی،میرا بیٹا لیزلی اور میں واپس ماریِن کاؤنٹی میں مائک رائلی،راجر ہوفمین اور میں نے جو گرجہ گھر شروع کیا تھا اُس کی 40 ویں سالگرہ کو منانے کے لیے گئے۔ سالگرہ کی عبادت کے اختتام پر میں چُبوترے سے نیچے اُترا اور میں نے اُس لڑکی کو اپنی آنکھوں میں آنسوؤں کے ساتھ اپنی طرف آتے ہوئے دیکھا۔ اُس نے مجھے گلے سے لگایا اور اپنے خاوند سے متعارف کروایا۔ وہ چیک جمہوریہ میں، پراگ Prague میں جہاں وہ گرجہ گھر کی کہانت کرتا تھا، عارضی چُھٹی پر یہاں آئے تھے۔ ہم نے مسرت کے آنسوؤں کے ساتھ اکٹھے خوشی کا اظہار کیا۔ پھر میں نے پوچھا اُس کی ماں کا کیا بنا۔ اُس نے بتایا کہ وہ خاتون شراب پینے کی زیادتی کی وجہ سے پچاس برس کی عمر میں وفات پا گئیں تھی۔ کس قدر افسوس ناک! لیکن اُس پیاری لڑکی نے یسوع کے ذریعےسے ایک شیطانی مصیبت کی ہولناک زندگی سے چُھٹکارہ پایا تھا۔یہ صرف دعا اور روزے کے ذریعے سے ہی ہو سکتا تھا!
’’اِس قسم کی بدرُوح دُعا اور روزہ کے سوا کسی اور طریقہ سے نہیں نکل سکتیں‘‘
(مرقس 9:29).
II۔ دوئم، خُدا کی طرف سے روزے کا استعمال گنہگاروں کو شیطان کی قوت سے آزاد کرانے کے لیے کیا جاتا ہے۔
مہربانی سے کھڑے ہو جائیے اور میرے ساتھ اشعیا 58:6 کھولیے۔ یہ سیکوفیلڈ بائبل مطالعےکے صفحہ 763 پر ہے۔ کھڑے ہو جائیے اور آیت کو با آوازِ بُلند پڑھیے۔
’’روزہ جو میری پسند کا ہے کیا وہ یہ نہیں؟ کہ نااِنصافی کی زنجیریں توڑی جائیں، جوئے کی رسیاں کھول دی جائیں، مظلوموں کو آزاد کیا جائے، اور ہر جُوا توڑ دیا جائے؟‘‘ (اشعیا 58:6).
آپ تشریف رکھیے۔
کلامِ پاک کی مطابقت کے ذریعہ سے بتانے والے طریقوں میں سے کہ آیا ایک عقیدہ سچا ہے، ایک یہ بھی ہے۔ اگر بائبل میں موضوع صرف ایک ہی جگہ پر آیا ہے، تو پھر اُس پر عقیدہ قائم کرنا خطرناک ہے۔ لیکن شیطانی قوتوں سے لوگوں کو چھٹکارہ دلانے کے لیے روزے رکھنا نا صرف مرقس 9:29 میں بلکہ متی 17:21 میں بھی پایا گیا ہے۔ میں جانتاہوں کہ متن سے تعلق رکھنے والے تنقید نگار متی 17:21 کو اُن دو مسخ شُدہ گنازٹک Gnostic تلاوتوں کی حمایت کے لیے پرے لے جانے کی کوشش کرتے ہیں۔ لیکن کوئی بھی ہم سے اشعیا 58:6 کے واضح الفاظ نہیں چھین سکتا۔ یہ آیت ہے جو مرقس 9:29 کے ساتھ مطابقت رکھتی ہے۔ یہ کلامِ پاک کی مطابقت ہے جو ثابت کرتی ہے کہ یسوع درست تھا جب اُس نے کہا، ’’اِس قسم کی بدرُوح دُعا اور روزہ کے سوا کسی اور طریقہ سے نہیں نکل سکتیں‘‘ (مرقس 9:29).
’’روزہ جو میری پسند کا ہے کیا وہ یہ نہیں؟ کہ نااِنصافی کی زنجیریں توڑی جائیں، جوئے کی رسیاں کھول دی جائیں، مظلوموں کو آزاد کیا جائے، اور ہر جُوا توڑ دیا جائے؟‘‘ (اشعیا 58:6).
یہ وہ روزہ ہے جو خُدا کی پسند کا ہے! اِس قسم کا روزہ رکھنا خُدا کے ذریعے سے نااِنصافی کی زنجیریں توڑنے کے لیے ، بھاری جوئے کی رسیاں کھولنے کے لیے، اُن کو جو شیطان کے ذریعے سے ستائے جاتے ہیں آزادی دلانے کے لیے، اور ہر شیطانی جوئے کو توڑنے کے لیےاستعمال کیا جا سکتا ہے! اٹھارویں صدی میں عظیم مبلغِ بشارتِ انجیل جان ویزلی کو خُدا نے ہزاروں لوگوں کو مسیح میں بدلنے کے لیے استعمال کیا تھا۔ جان ویزلی نے کہا،
’’کیا تم نے دعا اور روزے کے کوئی دِن مقرر کیے ہیں؟ اور اِس لیے فضل کے طوفانی تخت کے لیے ڈٹے رہو، اور رحم نازل ہو جائے گا۔‘‘
’’روزہ جو میری پسند کا ہے کیا وہ یہ نہیں؟ کہ نااِنصافی کی زنجیریں توڑی جائیں، جوئے کی رسیاں کھول دی جائیں، مظلوموں کو آزاد کیا جائے، اور ہر جُوا توڑ دیا جائے؟‘‘ (اشعیا 58:6).
جان کے بھائی، چارلس ویزلی نے اپنے حمد و ثنا کے گیتوں میں سے ایک میں بہت خوب کہا،
وہ رد کیے ہوئے گناہ کی قوت کو توڑتا ہے،
وہ قیدیوں کو آزاد کراتا ہے؛
اُس کا خون آلودہ ترین کو بھی پاک صاف کر سکتا ہے،
اُس کا خون میری مدد کے لیے ہے۔
(’’او ہزاروں زبانوں کے گانے کے لیے O For a Thousand Tongues to Sing ‘‘
شاعر چارلس ویزلی، 1707۔1788)۔
اگر آپ کی زندگی میں نااِنصافی کی زنجیریں یسوع کے ذریعے سے ٹوٹ چُکی ہیں، تو کھڑے ہو جائیے اور میرے ساتھ یہ گائیے!
وہ رد کیے ہوئے گناہ کی قوت کو توڑتا ہے،
وہ قیدیوں کو آزاد کراتا ہے؛
اُس کا خون آلودہ ترین کو بھی پاک صاف کر سکتا ہے،
اُس کا خون میری مدد کے لیے ہے۔
آمین اور آمین! آپ تشریف رکھ سکتے ہیں۔
’’روزہ جو میری پسند کا ہے کیا وہ یہ نہیں؟ کہ نااِنصافی کی زنجیریں توڑی جائیں، جوئے کی رسیاں کھول دی جائیں، مظلوموں کو آزاد کیا جائے، اور ہر جُوا توڑ دیا جائے؟‘‘ (اشعیا 58:6).
خُداکے ذریعے سے روزہ رکھنا اور دعا کرنا تردید کیے ہوئے گناہ کی قوت کو توڑتے ہیں، اور اسیروں کو آزاد کرتے ہیں! خُدا کی ستائش ہو! ھیلیلویاہ!
اِس لیے میں آپ سے اگلے جمعہ میرے ساتھ دعا اور روزہ رکھنے میں شمولیت کے لیے پوچھ رہا ہوں – جیسے ہم خُدا سے دعا کرتے ہیں کہ اُن میں سے جنہیں ہم اِس خزاں میں گرجہ گھر کے لیے لائیں بہت سے نوجوان لوگوں کو شیطان سے چھٹکارہ دلائے۔ میں آپ سے اگر ممکن ہے تو، تمام جمعے کے دِن، صرف پانی کے ساتھ روزہ رکھنے کے لیے پوچھ رہا ہوں، جب تک کہ ہم گرجہ گھر کے لیے نہیں آتے۔ ہم آپ کو جمعہ کی شام دعا کے بعد ایک ہلکا پُھلکا سا کھانا دیں گے۔ اگر آپ کو کوئی طبّی مسئلہ ہے تو مہربانی سے اِس روزے کے دِن میں ہمارے ساتھ شمولیت سے پہلے اپنے ڈاکٹر سے پوچھ لیں۔ خوب ڈھیر سارا پانی پینے کو یقینی بنائیں۔ اگر آپ کافی یا چائے پینے کے عادی ہیں، تو آپ کو غالباً اُن کی وہی مقدار پینا جاری رکھنا چاہیے، کیونکہ شاید اِسے ایکدم روکنے سے آپ کو سردرد ہونے کا تجربہ ہو۔ اگر آپ صرف پانی کے ساتھ روزہ نہیں رکھ سکتے، تو ایک جُزوی روزے کے لیے، شاید آپ ٹماٹر کا جوس پی کر روزہ رکھ سکیں، یا کوئی اور جوس۔
اور اِس بات کو یقینی بنائیں کہ ناموں کے ساتھ جتنے بھی ہو سکیں نئے، نجات پانے والے لوگوں کے لیے جمعہ کے روز دعا کریں جن کے لیے آپ کر سکتے ہیں۔ اگر آپ بہت بوڑھے یا بیمار ہیں، یا اگر آپ جمعہ کے روز کام پر ہیں، تو شاید آپ ٹماٹر کا جوس بطورِجزوی غذا کے لے کر روزہ رکھ سکتے ہیں۔ اور مہربانی سے لبرٹی یونیورسٹی Liberty University کے بانی ڈاکٹر جیری فال ویل کے الفاظ یاد رکھیے،
زیادہ لوگوں کو صرف ایک دِن روزہ رکھنا چاہیے،خاص طور پر ایک روزہ رکھنا اُن کے لیے نیا ہے۔ صرف وہ جو یسوع مسیح میں پختہ ہیں اور روزے رکھنے کا سالوں کا تجربہ ہے اُنہیں خوراک سے پرھیز کرنا چاہیے... ایک لمبے عرصے کے لیے (جیری فال ویل، ڈی۔ڈی۔، روزہ: بائبل کیا تعلیم دیتی ہے Fasting: What the Bible Teaches، ٹائن ڈیل اشاعت گھر Tyndale House Publishers، اشاعت 1984، صفحہ 29).
اگر آپ نجات پانے والوں کے لیے اگلے جمعہ روزہ رکھنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں کہ وہ ہمارے گرجہ گھر کے لیے آئیں اور نجات پائیں، تو مہربانی سے ابھی یہاں منبر کے سامنے آ جائیں، اور مسٹر ونسٹن سونگ خُدا سے اگلے جمعہ آپ کو دعا کرنے اور روزہ رکھنے میں مدد کے لیے دعا کریں گے (دعا)۔ آپ تشریف رکھ سکتے ہیں۔ ’’دو تردید شُدہ گناہ کو توڑنے کی قوت کو توڑتا ہے۔ اِس گائیے۔
وہ رد کیے ہوئے گناہ کی قوت کو توڑتا ہے،
وہ قیدیوں کو آزاد کراتا ہے؛
اُس کا خون آلودہ ترین کو بھی پاک صاف کر سکتا ہے،
اُس کا خون میری مدد کے لیے ہے۔
ایک اور بات – اگر آپ ابھی تک دوبارہ نئے جنم کے ساتھ مسیحی نہیں ہیں تو میں چاہتا ہوں کہ آپ سمجھیں کہ آپ کے گناہ کا کفارہ ادا کرنے کے لیے اور آپ کو فیصلے سے بچانے کے لیے مسیح صلیب پر مرا۔ یسوع مُردوں میں جی اُٹھا اور واپس آسمان پر چلا گیا، جہاں وہ اب آپ کے لیے دعا کر رہا ہے۔ یسوع کے پاس ایمان کے ساتھ آئیں اور وہ تمام وقتوں کے لیے آپ کو بچائے گا، اور تمام ابدیت کے لیے آپ کو بچائے گا۔ اور اگلے اِتوار یہاں واپس آنے کو یقینی بنائیں۔ آمین۔
(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظwww.realconversion.com پر پڑھ سکتے ہیں
۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔
You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.
واعظ سے پہلے تلاوتِ کلام پاک کی تھی ڈاکٹر کرہیٹن ایل۔ چَین نےDr. Kreighton L. Chan
مرقس 9:20۔29.
واعظ سے پہلے اکیلے گیت گایا تھا مسٹر بنجامن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith نے
’’پھر یسوع آیا Then Jesus Came‘‘ (شاعر ہومر روڈھیور Homer Rodeheaver، 1880۔ 1955)۔
لُبِ لُباب شیطان پر قابو پانے کے لیے روزے رکھنا FASTING TO OVERCOME SATAN ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہیمرز کی جانب سے ’’جب وہ گھر میں داخل ہُوا تو، اس کے شاگردوں نے اس سے چُپکے سے پوچھا کہ، ہم اُس بد رُوح کو کیوں نہیں نکال سکے؟ یسوع نے اُنہیں جواب دیا کہ اِس قسم کی بدرُوح دُعا اور روزہ کے سوا کسی اور طریقہ سے نہیں نکل سکتیں‘‘ (مرقس 9:28،29). (1۔ تیموتاؤس 4:1؛ مکاشفہ 3:17) I۔ اوّل،بدروحوں کی قوتوں کے مختلف درجے ہوتے ہیں، متی 10:8؛ II۔ دوئم، خُدا کی طرف سے روزے کا استعمال گنہگاروں کو شیطان کی قوت سے
|