اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔
واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔
جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔
کیا پُرجوش روح کے ساتھ تبلیغ کرنا ایک کھویا ہوا فن ہے؟ ?IS SOUL-HOT PREACHING A LOST ART ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہیمرز کی جانب سے لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں تبلیغی واعظ ’’میں خدا کو اور مسیح یسُوع کو جو زِندوں اور مُردوں کی عدالت کرے گا گواہ بنا کر اور اُس کے بادشاہی کرنے کے لیے اُس کے ظاہر ہونے کی یاد دلا کر تجھے تاکید کرتا ہُوں؛ کلام کی منادی کر؛ وقت بے وقت تیار رہ، بڑے صبر اور تعلیم کے ساتھ لوگوں کو سمجھا، ملامت اور نصیحت کر۔ کیونکہ ایسا وقت آرہا ہے کہ لوگ صحیح تعلیم کی برداشت نہیں کریں گے؛ بلکہ اپنی خواہشوں کے مطابق بہت سے اُستاد بنالیں گے تاکہ وہ وہی کچھ بتائیں جو اُن کے کانوں کو بھلا معلوم ہو‘‘ (2۔ تیموتاؤس 4:1۔3). |
یہ پولوس رسول کی نا صرف تیموتاؤس کو، بلکہ انجیل کے ہر مبلغ کو تاکید ہے۔
’’ میں خدا کو اور مسیح یسوع کو جو زِ ندوں اور مُردوں کی عدالت کرے گا گواہ بنا کر اور اُس کے بادشاہی کرنے کے لیے اُس کے ظاہر ہونے کی یاد دلا کر تجھے تاکید کرتا ہُوں‘‘ (2۔ تیموتاؤس 4:1).
’’میں تمہیں تاکید کرتا ہوں‘‘ کا مطلب ہے ’’میں (انتہائی) متانت سے گواہی دیتا ہوں۔ ’’میں تمہیں حکم دیتا ہوں‘‘ (میکجی McGee). تیسری آیت میں ’’وقت آ رہا ہے،‘‘ ایک انبیانہ ہدایت ہے جو یہ آشکارہ کرتی ہے کہ رسول تمام مبلغین کو کہہ رہا تھا، جن میں مستقبل کے بھی مبلغ شامل ہیں۔ رسول نے تمام مبلغین کو کیا کرنے کا حکم دیا تھا؟
’’کلام کی منادی کر، وقت بے وقت تیار رہ، بڑے صبر اور تعلیم کے ساتھ لوگوں کو سمجھا، ملامت اور نصیحت کر‘‘ (2۔ تیموتاؤس 4:2).
1. ’’کلام کی منادی کر۔‘‘ کلام کے بارے میں تبلیغٖ مت کر۔ بلکہ خود کلام کی تبلیغ کر۔ محض صرف بائبل کو مت سمجھاؤ، بلکہ اِسے اُن پر لاگو کرو جو سُن رہے ہیں۔ یونانی زبان میں لفظ ’’تبلیغ‘‘ کا ترجمہ ’’کیروُسّو kērussō‘‘ کیا گیا ہے۔ ڈاکٹر آر. سی.ایچ.لینسکی Dr. R. C. H. Lenski نے کہا کہ اِس کا مطلب ہے ’’ عوام میں با آوازِ بُلند ایک باضابطہ اعلان۔‘‘ یہ لفظ ’’تبلیغ‘‘ ایک ایسی کیفیت میں نیت ہے جو سُننے والے کے روئیے کو متاثر کرنے کا تاثر پیش کرتی ہے۔ اِس کا مطلب ہے اِسے کرو! تبلیغ! ڈاکٹر جان گِل نے کہا کہ اِس کا مطلب ہے کہ ’’با آوازِ بُلند عوام میں بات کرنا۔‘‘
2. ’’وقت بے وقت تیار رہ۔‘‘ ’’جاری رہو، اِس کے ساتھ لگے رہو‘‘ (لینسکی)۔ تبلیغ جاری رکھو جب ماحول سازگار لگے، اور تب بھی جب یہ بالکل بھی سازگار نہ لگے۔ تبلیغ کرو چاہے لوگ سُنیں یا نہ سُنیں!
3. ’’تنبیہہ کر، ملامت کر، سمجھا۔‘‘ اِس کا مطلب ہے ’’مجرم قرار دینا، جھڑکنا، منع کرنا‘‘ (لینسکی). اُن کی غلطیوں اور بدعتوں پر لوگوں اور غلطیوں کی تنبیہہ کر‘‘ (گِل)۔ ’’اُن کی غلطیوں پر مجرم قرار دے‘‘ (وِنسنٹ)۔ گناہ کے لیے تنبیہہ، یا ملامت [ڈانٹ ڈپٹ] کر۔ لفظ ایک تیز، اور انتہائی شدید تنبیہہ کا مشورہ دیتا ہے‘‘ (ونسنٹ)۔ ’’سمجھا. . . سکون پہنچا، جیسا کہ شاید لفظ تشریح پیش کرتا ہے‘‘ (گِل)۔ انجیل کی منادی کرنے والی منسٹریاں بعض معاملات میں ہو جاتی . . . گرجنے کے بیٹے، لہٰذا بعض معاملات میں وجہ تسکین کے بیٹے‘‘ (گِل)۔ ’’تمام تر طویل مصائب‘‘ یا صبر۔ اپنی تبلیغ میں اِن باتوں کو بروئے کار لانا مت چھوڑئیے۔
4. ’’کیونکہ ایسا وقت آ رہا ہے کہ لوگ صحیح تعلیم کو برداشت نہیں کریں گے۔‘‘ جب رسول نے لکھا تو جس وقت کی طرف حوالہ دیا وہ مستقبل تھا۔ یہ یقیناً ہمارے زمانے کی طرف حوالہ دیتا ہے، ’’ہمارے علاوہ اور کوئی ہو ہی نہیں سکتا‘‘ (گِل)۔ میرا یقین ہے کہ خاص طور پر اِس زمانے کے اختتام پر لاگو ہوتا ہے، وہ وقت جس میں ہم رہتے ہوئے لگ رہے ہیں اب ہے۔ یہ یقیناً اُس بات کی تفضیل ہے جو ہمارے بہت سے گرجہ گھروں میں جاری ہے۔
اب، یہی تھا جو رسول نے مبلغین کو تبلیغ کرنے کے لیے کہا ہے۔ انجیل کی تبلیغ ’’عوام میں باضابطہ طور پر با آوازِ بُلند اعلانیہ کرو۔‘‘ (لینسکی)۔ ایسا کرنا جاری رکھو، اُس وقت بھی جب یہ مشہور نہیں ہوتا ہے۔ غلطیوں کی تنبیہہ کرو۔ گناہ پر ملامت کرو۔ اُن لوگوں کو تسکین پہنچاؤ جو گناہ کی سزایابی کے تحت آتے ہیں۔ کلام کے ایک سچے مبلغ کا یہی کام ہے! اور ہر مبلغ کو دعا کرنی چاہیے،
آج ہی مجھے برکات کا ایک دھارا بنا،
مجھے برکات کا ایک دھارا بنا، میں دعا کرتا ہوں؛
میری زندگی میں شامل کردے، میری خدمت میں برکت دے،
آج ہی مجھے برکات کا ایک دھارا بنا۔
(’’ مجھے برکات کا ایک دھارا بنا‘‘ شاعر ہارپر جی. سمائتھ
Harper G. Smyth، 1873۔ 1945).
کیا، آج، ہمارے گرجہ گھروں کی زیادہ تر واعظ گاہوں میں یہی نہیں ہو رہا ہے؟ یا کہ بہت سے گرجہ گھروں میں ہم اگلی آیت دیکھتے ہیں؟
’’کیونکہ ایسا وقت آرہا ہے کہ لوگ صحیح تعلیم کی برداشت نہیں کریں گے؛ بلکہ اپنی خواہشوں کے مطابق بہت سے اُستاد بنالیں گے تاکہ وہ وہی کچھ بتائیں جو اُن کے کانوں کو بھلا معلوم ہو‘‘ (2۔ تیموتاؤس 4:3).
’’کیونکہ‘‘ ظاہر کر رہا کہ ’’تعلیم‘‘ جس کے بارے میں بات کی گئی ہے وہی ہے جس کے بارے میں ہم دوسری آیت میں پڑھتے ہیں۔ ڈاکٹر ماروِن آر . ونسنٹ Dr. Marvin R. Vincent نے کہا، مربوط تعلیم کےلیے مستقبل کی مخالفت میں. . . ’’کیونکہ‘‘بنیاد ہے (ماروِن آر. ونسنٹ، پی ایچ ڈی. نئے عہد نامے کے الفاظ کا مطالعہ Word Studies of the New Testament، جلد چہارم، صفحہ 320). یہاں پر ایک انبیانہ اصرار ہے، جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ ’’آخر کے دنوں میں‘‘ اور بھی زیادہ لاگو ہوتا ہے (2۔ تیموتاؤس 3:1؛ اِس کے علاوہ دیکھیں 1۔ تیموتاؤس 4:1). ’’کیونکہ وہ جرأت مندی سے سامنا نہیں کر پائیں گے‘‘ جس کا مطلب ہے کہ وہ مضبوط تبلیغ کا ساتھ نہیں دے پائیں گے جو کہ تنبیہہ کرتی ہے، ملامت کرتی ہے اور سمجھاتی ہے (آیت 2). اِس کے بجائے وہ اپنی خواہشوں کے مطابق بہت سے اُستاد بنا لیں گے تاکہ وہی کچھ بتائیں جو اُن کے کانوں کو بھلا معلوم ہو‘‘ (2۔ تیموتاؤس 4:3)۔ آخری دِنوں میں وہ صرف وہی سُننا چاہیں گے جو اُن کے کانوں کو بھلا لگے، ناکہ درست سخت تعلیم، ناکہ مستند تبلیغ! ڈاکٹر ونسنٹ نے یہ رائے دی تھی،
سکندریہ کے کلیمنٹ Clement نے مخصوص اساتذہ کو ’’خود کے کانوں کو بھلے لگنے والوں کے طور پر بیان کیا. . . اُن کے کان وہی سُننے کی تمنا کرتے ہیں جس کی اُنہیں بھلا لگنے کی خواہش ہو. . . غیر مستحکم ایمان کے ادوار میں. . . ہر قسم کے اساتذہ مصر کی مکھیوں کے جُھنڈ کی مانند تھے۔ طلب فراہمی کو وجود میں لاتی ہے۔ سُننے والے اپنی پسند کے [اساتذہ] کو مدعو کرتے ۔ اگر لوگوں کو ایک بَچھڑے کی پرستش کی خواہش ہے تو باآسانی ایک بَچھڑا بنانے والامذہبی راہب مل جاتا تھا (ibid.، صفحات 320۔321).
میں نے کسی کو بتایا تھا کہ میں یہ واعظ دینے جا رہا ہوں۔ اُس شخص نے کہا، ’’آپ کس کے لیے کہہ رہے ہیں؟‘‘ میں نے کہا، ’’میں تین گروہوں کے لیےکہہ رہا ہوں۔‘‘ اوّل، میں اپنے لوگوں سے کہہ رہا ہوں۔ اُنہیں یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ میں ایسے کیوں تبلیغ کرتا ہوں جیسے میں کرتا ہوں۔ جب وہ چُھٹیوں میں جاتے ہیں اور کسی اور بپتسمہ دینے والے گرجہ گھر میں جاتے ہیں اُنہیں اکثر ایک پادری کو سُننا ملتا ہے جو کسی خودپسندانہ طور پر مُڑی تُڑی کلائی جیسے کاہن کی مانند بولتا ہے، یا ایک ایسا جو آیت بہ آیت ’’بائبل کے مطالعے‘‘ کے ساتھ بھنبھناتا رہتا ہے اور اِسے ایک ’’واعظ‘‘ کہتا ہے۔ لہٰذا مجھے واضح کرنا پڑتا ہے کہ میں کیوں ایک پرانی طرز کے بپتسمہ دینے والے مبلغ کی مانند بولتا ہوں۔ دوئم، میں اُن ہزاروں پادریوں سے کہہ رہا ہوں جو یہ ویڈیو دیکھیں گے۔ مجھے اُنہیں یہ بتانے کی ضرورت ہے کہ انہیں کسی اور کی مانند ہو بہو نہیں بننا چاہیے۔ کیوں ہر مبلغ کو اُس آدمی کی مانند لگنا چاہیے جو ریڈیو میں سُنائی دیتا ہے؟ اِس کا سامنا کریں کہ زیادہ تر ہماری تبلیغ بیزار کُن ہوتی ہے۔ اگر ہم جو کچھ کہہ رہے ہیں اُس کے بارے میں جذباتی نہیں ہیں تو کوئی بھی جذباتی نہیں ہو گا! جی ہاں، میرا یقین ہے کہ تبلیغ کو جذباتی ہونا چاہیے! جان ویزلی John Wesley، میتھوڈسٹ گرجہ گھر کے بانی نے جیسے کے یہ ایک بار ہوا تھا، کہا، ’’اپنے آپ کو آگ لگا دو اور لوگ تمہیں دیکھنے کے لیے آئیں گے۔‘‘ میں اُن کے ساتھ متفق ہوں! ڈاکٹر مارٹن لُوئیڈ جونز Dr. Martin Lloyd-Jones نے کہا، ’’تبلیغ کرنا ایک انسان جس کو کہ آگ لگی ہوئی ہو اُس کے ذریعے سے علمِ الہٰیات کا آنا ہے۔‘‘ میں اُن کے ساتھ متفق ہوں! ڈاکٹر لُوئیڈ جونز نے کہا، ’’ایک انسان جو [انجیل میں موجود] اِن باتوں کے بارے میں بات کر سکتا ہے چاہے کچھ بھی ہو جائے غیر جانبدرانہ طور پر حق نہیں رکھتا کہ واعظ گاہ میں رہے؛ اور کبھی بھی کسی ایک میں بھی داخل ہونے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔‘‘ اور میں اِن کے ساتھ متفق ہوں! (ڈاکٹر مارٹن لُوئیڈ جونز، ایم.ڈی.، تبلیغ کرنا اور مبلغ Preaching and Preachers، ژونڈروان اشاعت گھرZondervan Publishing House، 1971، صفحہ 97). سوئم، میں آج صبح یہاں کچھ کھوئے ہوئے لوگوں سے بھی کہہ رہا ہوں۔ میں آپ سے واعظ کے بعد مخاطب کروں گا۔
مجھے واقعی خود کے کانوں کو بھلا لگنے والی ’’تبلیغ‘‘ کرنے والے جُو اُسٹین Joe Osteen کو ایک مثال کے طور پر پیش کرنا ناپسند لگتا ہے۔ مجھے صرف انجیل پر توجہ مرکوز رکھنی چاہیے۔ لیکن بےشمار اِس نوجوان آدمی کی وجہ سے بھٹکے ہیں کہ مجھےمحسوس ہوتا ہے کہ اِس کا نام لینا چاہیے۔ مجھے ایسا کرنا تو نہیں چاہیے، لیکن میں محسوس کرتا ہوں کہ مجھے یہ کرنا ہی ہوگا۔
گذشتہ مہینے ایک بہت بڑے جلسۂ عام کو منعقد کرنے کے لیے جوُ اُوسٹین واشنگٹن ڈی. سی. میں تھا۔ سی این این CNN پر وولف بلیٹزر Wolf Blitzer نے اُس کا مُصاحبہ [انٹرویو] لیا۔ میں نے خود اپنے کانوں سے سُنا، جُو اُسٹین نے اِس نامہ نگار کو بتایا کہ دونوں ہی صدارتی اُمیدوار مسیحی ہیں۔ اُس نے کہا، ’’وہ دونوں کہتے ہیں کہ وہ مسیحی ہیں، اور اُن پر شک کرنے والا میں کون ہوتا ہوں؟‘‘ – اِس قدر تاثر کے ساتھ الفاظ۔ وولف بلیٹزر مسکرائے اور جُو اُوسٹین کی عزت افزائی کی۔ مجھے یقین ہے کہ ہزاروں لاکھوں امریکیوں نے سو چا ہوگا، ’’کس قدر اچھا نوجوان آدمی ہے۔‘‘ لیکن ایک مسلۂ ہے – دونوں ہی صدارتی اُمیدواروں میں سے ایک نے بھی اِس کے لیے کوئی ایسی وجہ پیش نہیں کی کہ وہ کہے یہ دوسچے مسیحی ہیں۔ مجھے غلط مت لیجیے۔ میں اِن میں سے ایک کو نومبر میں ووٹ دونگا، دونوں میں سے کم شیطان کو۔ لیکن کلام کے کسی بھی بامعنی شعور میں یہ دونوں مسیحی لوگ ہیں قطعی طور پر ایک جھوٹی پیشن گوئی تھی۔ مسٹر اُوسٹین کا بیان ایک جھوٹی پیشن گوئی تھی، اور مجھے یقین ہے کہ بہت سے لوگوں کے لیے یہ ہولناک طور پر پریشان کُن تھا۔
اگلے دِن لوگوں سے کچھا کھچ بھرے واشنگٹن کے ایک سٹیڈیم میں جُو اُوسٹین نے بات کی۔ جب میں اُسے بولتے ہوئے دیکھ رہا تھا تو دِلی طور پر بیماری کا احساس ہوا۔ اُس نے اپنی گفتگو کے دوران انجیل (1۔ کرنتھیوں 15:1۔4 ) میں سے کوئی تذکرہ نہیں کیا۔ یہ تمام کی تمام جدید طرز کی نفسیات تھی۔ پھر اُس نے ایک ’’بُلاوہ‘‘ پیش کیا۔ اُس نے لوگوں سے کہا کہ کھڑے ہو جائیں اور خُدا اُنہیں برکات سے نواز دے گا۔ وہاں اُن کے کفارے کے لیے مسیح کی موت کا کوئی تذکرہ نہ تھا، میسح کے خُون کا کوئی تذکرہ نہ تھا، ہماری راستبازی یاانصاف کے لیے مسیح کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے بارے میں کوئی تذکرہ نہیں تھا۔ دوسرے لفظوں میں انجیل کا سرے سے کوئی تذکرہ ہی نہیں تھا! اپنی گفتگو کے اختتام پر اُس نے اُن سے جو بچایا جانا چاہتے تھے کھڑے ہونے کے لیےکہا۔ پھر اُس نے کہا وہ تمام جو کھڑے ہوئے تھے اب مسیحی ہیں۔ یہی سب کچھ تھا! یہ مکمل طور پر ایک مرکزی آدمی کا ’’بُلاوا‘‘ تھا، میسح کی خوشخبری کے آس پاس تک کا کوئی بھی حوالہ نہیں تھا!
میں یہ پہلے بھی دیکھ چُکا ہوں۔ میں نے ابھی حال ہی میں ایک مشہور مبشرانِ انجیل کو واعظ دیتے ہوئے سُنا۔ جو اُنہوں نے کہا سچ تھا، لیکن اُنہوں نے انجیل کا تذکرہ نہیں کیا تھا۔ پھر اُنہوں نے یسوع کے بارے میں ایک بھی لفظ کہے بغیر لوگوں کو سامنے آنے کےلیے کہا۔ سنگیتی گروہ نے ایک حمد و ثنا کا گیت گایا جس میں خوشخبری کا کوئی تذکرہ نہیں تھا، جبکہ لوگ آگے چلے آئے۔ پھر بولنے والے نےاُن تمام سے کہا کہ وہ بچائے گئے ہیں! وہ ’’بچائے گئے‘‘ تھے یسوع کے بارے میں ایک بھی لفظ سُنے بغیر! یہی ہی ہے اِس قسم کی مسیح کے بغیر تبلیغ جو ہم اکثر آج کل سُنتے ہیں۔ ’’بُلند آواز کے ساتھ‘‘ خوشخبری کا اعلان کیے بٖغیر اُکتا دینے والا واعظ ہوتا ہے۔ گناہ کی ملامت اور گناہ پر نصحیت کیے بغیر واعظ میں اُکتاہٹ ہوتی ہے۔ لوگوں کو انجیل پر یقین کرنے اور یسوع میں بھروسہ کرنے کے بارے میں سمجھائے بغیر واعظ اُکتا دینے والا ہوتا ہے، یہ بالکل اُس طرح کا اُکتاہٹ والا واعظ ہوتا ہے جس کے خلاف پولوس رسول نے تنبیہہ کرتے ہوئے کہا،
’’کلام کی منادی کر؛ وقت بے وقت تیار رہ؛ بڑے صبر اور تعلیم کے ساتھ لوگوں کو سمجھا، ملامت اور نصیحت کر۔ کیونکہ ایسا وقت آرہا ہے کہ لوگ صحیح تعلیم کی برداشت نہیں کریں گے؛ بلکہ اپنی خواہشوں کے مطابق بہت سے اُستاد بنالیں گے تاکہ وہ وہی کچھ بتائیں جو اُن کے کانوں کو بھلا معلوم ہو‘‘ (2۔ تیموتاؤس 4:2۔3).
اے خُدا، ہماری مدد کر کہ ہم اِس طرح تبلیغ نہ کریں! ہماری مدد کر کہ ہم لوگوں کی خواہش کے مطابق اُن کو بھلے لگنے والے مبلغین نہ بنیں!
آج ہی مجھے برکات کا ایک دھارا بنا،
مجھے برکات کا ایک دھارا بنا، میں دعا کرتا ہوں؛
میری زندگی میں شامل کردے، میری خدمت میں برکت دے،
آج ہی مجھے برکات کا ایک دھارا بنا۔
ڈاکٹر جے. ورنن میکجی Dr. J. Vernon McGee نے ہماری تلاوتِ کلام پاک کی یہ درخواست پیش کی،
وہ مسیحی اداکاروں سے مذہبی تفریح چاہتے ہیں جو اُن کے کانوں کو بھلے لگیں۔ ہمیں آج کل گرجہ گھروں میں نمائشیت سے پیار ہے: جذباتی فلمیں، تقریبات، [سوالیہ] موسیقی، رنگین روشنیاں۔ وہ شخص جو محض بائبل کھولتا ہے مسترد کیا جاتا ہے جب کہ دھیمی یا ہلکی مذہبی تفریح پہنچانے والا ایک مشہور ہستی بن جاتا ہے. . . جیسے لوگ سچائی سے منہ موڑتے ہیں اور انسان کی بنائی ہوئی کہانیوں پر یقین کرتے ہیں (بائبل میں سے Thru the Bible، تھامس نیلسن اشاعت خانے، 1983، جلد پنجم، صفحہ 476؛ 2۔تیموتاؤس 4:3 پر ایک یاداشت).
دوبارہ، ڈاکٹر میکجی نے کہا، ‘‘. . . جدید واعظ گاہ سُننے کی ایک نگران کمیٹی ہے جو شاذونادر ہی لوگوں کو واپس کچھ بتا رہی ہے جو وہ سُننا چاہتے ہیں‘‘ (ibid.، صفحہ 475). یہ بالکل ویسا ہی تھاجو میں نے جوُ اُوسٹین کے ’’واعظ‘‘ میں عوامی دارلحکومت میں سُنا۔ یہ ایک تحریکی تقریر سے زیادہ اور کچھ نہیں تھا، جو جدید طرزِ کی نفسیات پر مشتمل تھی، اور جوکسی کو بھی بچا نہیں سکتی۔ جیسا کہ ڈاکٹر میکجی لکھتے ہیں، اُنہوں نے بلکل دُرست کہا ’’واپس لوگوں کے لیے جو وہ سُننے کے لیے چاہتے ہیں۔‘‘ ڈاکٹر مائیکل ہُارٹن Dr. Michael Horton نے کہا، ’’اُوسٹین کا تمام پیغام مسیح سے توجہ ہٹانے کے عمل کو ظاہر کرتا ہے۔ اگر یہی خوشخبری ہے تو مسیح کی کس کو ضرورت ہے؟ (مسیح کے بغیر مسیحیت Christless Christianity، بیکر کتاب خانہ Baker Books، 2008، صفحہ 92).
مجھے ایک اور بات بھی کہنی ہے۔ زیادہ تر آیت بہ آیت بائبل کی ‘‘تعلیم‘‘ جو کہ تبلیغ دینے کے لیے منظور کی جاتی ہے زیادہ اچھی نہیں ہے۔ چونکہ صرف بائبل پڑھائی جاتی ہے اِس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ تبلیغ بن جاتی ہے۔ بائبل کی آیات پر ایک چلتا پھرتا تبصرہ، جس کے بعد ایک بُلاوہ ہو، ’’بُلند آواز کے ساتھ‘‘ خوشخبری کی تبلیغ دینا نہیں ہے، جیسا کہ ہمارےبابائے بپتسمہ دینے والے جان گِل John Gill نے اِسے پیش کیا۔ اِس قسم کی ’’تعلیم‘‘ ملامت، نصحیت [اور] سمجھانا،‘‘ جیسا کہ رسول نے ہمیں کرنے کے لیے حکم دیا!
جن لوگوں کو ہم تعلیم دیتے ہیں اُن سے ڈرنا نہیں چاہیے۔ جو لوتھر (1483۔1546) نے کہا تھا آج بھی دُرست ہے، ’’یہ مبلغ کے لیے ایک بہت بڑی رکاوٹ ہے اگر وہ اردگرد یہ دیکھے اور اِس بارے میں فکر کرے کہ کیا سُننا پسند کرتے ہیں یا ناپسند کرتے ہیں، یا کیا اُسے غیر مشہور بنا سکتا ہے یا اُس پر خطرہ یا مصیبت لا سکتا ہے. . . اُسے آزادنہ طور پر بولنا چاہیے اور کسی سے نہیں ڈرنا چاہیے، حالانکہ وہ بھانت بھانت کے لوگوں اور چہروں کو دیکھتا ہے. . . لیکن سچ کی تبلیغ کے لیے اُس کو اپنا منہ قوت اور اعتماد کے ساتھ کھولنا چاہیے۔‘‘ (لوتھر نے کیا کہتا ہے What Luther Says، کونکوڑدیا اشاعت گھر Concordia Publishing House، اشاعت 1994، صفحہ 1112؛ متی 5:1۔2 پر رائے).
اِس واعظ کا عنوان، ’’کیا پُرجوش روح کے ساتھ تبلیغ کرنا ایک کھویا ہوا فن ہے؟‘‘ لیونارڈ ریون ھِل Leonard Ravenhill (1907۔1994) کے مشہوں کتاب ’’کیوں تجدید نو دھیرے دھیرے ہوتی ہے Why Revival Tarries (بیتھنی رفاقت Bethany Fellowship، اشاعت 1963، صفحہ 53). لیونارڈ ریون ھِل ایک برطانوی مبلغ تھے۔ ریون ھِل نے سولہویں صدی کے سوئس اصلاح پسند اُوایکلیمپاڈئیس Oecolampadius (1482۔1531) کا حوالہ دیا جنہوں نے کہا، ’’لاپرواہی سے پیش آنے والوں کے ایک ہجوم کے مقابلے میں کس قدر اور مذید چند ایک اچھے اور سرگرم لوگ منادی پر اثر انداز ہونگے۔‘‘ اُنہوں نے اُنیسویں صدی کے مبلغ ڈاکٹر جوزف پارکر Dr. Joseph Parker کا حوالہ دیا جنہوں نے کہا، ’’سچی تبلیغ کرنا خون کا پسینہ بہانا ہے۔‘‘ اُنہوں نے ستارھویں صدی کے مبلغ رچرڈ بیکسٹر Richard Baxter کا حوالہ دیا جنہوں نے کہا، ’’میں تبلیغ کرتا ہوں اِس یقین کے ساتھ کہ دوبارہ کبھی نہیں کر سکوں گا، اور ایسے جیسے ایک مرتا ہوا آدمی دوسرے مرتے ہوئے آدمی کو کرتا ہے۔‘‘ پھر ریون ھِل نے پوچھا، ’’کیا عظیم تبلیغ مر چُکی ہے؟ کیا پُرجوش تبلیغ کرنا ایک کھویا ہوا فن ہے؟‘‘ (ibid.، صفحہ 54). اگر وہ سوالات ماضی میں 1959 میں پوچھے گئے تھے، جب اُن کی کتاب پہلی مرتبہ چھپی تھی، تو آج وہ کس قدر زیادہ پوچھے جانے چاہیں؟ ڈاکٹر ریون ھِل کی کتاب کے تعارف میں ڈاکٹر اے. ڈبلیو. ٹُوزر Dr. A. W. Tozer نے کہا،
لیونارڈ ریون ھِل کی طرف غیر جانبدار ہونا ناممکن ہے۔ اُس کی آشنائیاں بہت صفائی کے ساتھ دو اقسام میں تقسیم کی جاتی ہیں، وہ جو اُنہیں پیار کرتے ہیں اور اُنہیں سراھتے ہیں. . . اور وہ جو اُن سے کامل ناگواری کے ساتھ نفرت کرتے ہیں۔ اور جو کچھ بھی یقینی طور پر اِس شخص کے بارے میں سچ ہے وہی اُس کی کتابوں کے لیے بھی سچ ہے، یعنی کے یہ کتاب۔ پڑھنے والا یا تو اُس کے صفات بند کرے گا اور دعا کے لیے کوئی جگہ تلاش کرے گا یا وہ غصے میں اُسے اُٹھا کر پٹخ دے گا، اُس کا دِل اِس کی التجاؤں اور تنبیہات کے لیے بند ہو گا۔ تمام کتابیں نہیں، یہاں تک کہ اچھی کتابیں بھی عالم بالا سے ایک آواز کے طور پر نہیں آتیں، لیکن میں نے محسوس کیا کہ یہ ایک ایسی ہی کتاب ہے۔
میں آگ میں یسوع کا دفاع کرنے پر جُھلس رہا تھا جب ’’مسیح کی آخری آزمائش The Last Temptation of Christ،‘‘ وہ غلیظ فلم جس نے نجات دہندہ کو بے عزت کیا منظر عام پر آئی۔ کسی نے بھی نہیں لیکن لیونارڈ ریون ھِل نے میرے ساتھ ٹیلی فون پر بات کی تھی، اور خُدا سے میرے سکون کے لیے دعا کی تھی۔ میں جب تک زندہ رہوں گا اُسے کبھی بھی نہیں بھولوں گا۔ یہ ریون ھِل تھا جس نے کہا،
اوہ! اے خُداوند، ہمیں انبیانہ تبلیغ بھیج جو تلاش کرتی ہے اور جُھلستی ہے! ہمیں شہید مبلغین کی ایک نسل بھیج – بوجھ تلے دبے ہوئے لوگ، مُڑے ہوئے، جُھکے ہوئے، غیرپشیمان کی کبھی نہ ختم ہونے والی جہنم کے فیصلے اور قریب آنے والے انصاف کے تصور کے تحت ٹوٹے ہوئے لوگ! (ibid.، صفحہ 101).
آج ہی مجھے برکات کا ایک دھارا بنا،
مجھے برکات کا ایک دھارا بنا، میں دعا کرتا ہوں؛
میری زندگی میں شامل کردے، میری خدمت میں برکت دے،
آج ہی مجھے برکات کا ایک دھارا بنا۔
یہ لیونارڈ ریون ھِل ہی تھا جس نے کہا، ’’ایک مستند واعظ جو بے عیب انگریزی اور بِنا نقص کے تشریح والا ہو ایسا ہی ہو سکتا ہے جیسے کہ بے ذائقہ ریت سے بھرا ہوا ایک منہ‘‘ (ibid.، صفحہ 102). اپنی کتاب امریکہ ابھی مرنے کے لیے بہت ہی نوعمر نوجوان ہے America is Too Young to Die، میں ریون ھِل نے کہا،
ابھی صرف چند ہی دِنوں قبل ایک مبلغ بھائی نے مجھے کہا، ’’ملک میں ہمارے پاس کوئی عظیم مبلغین نہیں ہیں۔‘‘ میرے خیال میں مَیں جانتا ہوں اُس کا کیا مطلب تھا: ’’پس خُداوند نے کہا‘‘ کوئی بھی مشہور و معروف انسان کے ساتھ نہیں ہوتا، ایک انسان روح کے مسح کے تحت بولنے کے عمل میں ہولناک ہے۔ ہمارے پاس لائق مبلغین ہیں، قدرتی قابلیت والے مبلغین ہیں. . . مشہور مبلغین ہیں، منظم مبلغین ہیں، لیکن کہاں، اوہ کہاں ہیں وہ مبلغین جو قوم کو انبیانہ بول چال کے ساتھ چونکا دیتے ہیں؟ عظیم تبلیغ کا ایک قحط پڑا ہوا ہے. . . ضمیر کو جھنجھوڑنے والی تبلیغ کا قحط، دِل توڑ دینے والی تبلیغ کا قحط، روح کو چیر دینے والی تبلیغ کا قحط، اُس تبلیغ کا قحط جسے ہمارے باپ دادا جانتے تھے جو لوگوں کو تمام رات جگا کر رکھتی تھی اگر وہ جہنم میں گرنا نہیں چاہتے تھے۔ میں دُہراتا ہوں، ’’خُداوند کے کلام کا یہاں قحط ہے۔‘‘ مستند انجیل کی تبلیغ کا یہاں قحط ہے (لیونارڈ ریون ھِل، امریکہ ابھی مرنے کے لیے بہت ہی نو عمر نوجوان ہے America is Too Young to Die، بیتھنی اشاعت گھر Bethany House، 1979، صفحات 79۔80).
خُدا کرے کہ لوگوں کی ایسی نئی نسل پروان چڑھے جو واحد مسیح کے ذریعے سے گناہ، انصاف اور نجات پر تبلیغ دینے سے خوفزدہ نہ ہوں!
’’کلام کی منادی کر؛ وقت بے وقت تیار رہ؛ بڑے صبر اور تعلیم کے ساتھ لوگوں کو سمجھا، ملامت اور نصیحت کر۔ کیونکہ ایسا وقت آرہا ہے کہ لوگ صحیح تعلیم کی برداشت نہیں کریں گے؛ بلکہ اپنی خواہشوں کے مطابق بہت سے اُستاد بنالیں گے تاکہ وہ وہی کچھ بتائیں جو اُن کے کانوں کو بھلا معلوم ہو‘‘ (2۔ تیموتاؤس 4:2۔3).
اُس کورس کو دوبارہ گائیے!
آج ہی مجھے برکات کا ایک دھارا بنا،
مجھے برکات کا ایک دھارا بنا، میں دعا کرتا ہوں؛
میری زندگی میں شامل کردے، میری خدمت میں برکت دے،
آج ہی مجھے برکات کا ایک دھارا بنا۔
میں کیسے اِس جیسا واعظ ختم کر سکتا ہوں؟ اگر آپ بچائے نہیں گئے ہیں تو ضرور ہے کہ میں آپ کو تنبیہہ کروں، ملامت کروں اور سمجھاؤں۔ نجات کے بارے میں آپ کے جھوٹے تصورات پر آپ کی ملامت کرنی چاہیے۔ جی نہیں، آپ بچائے نہیں گئے ہیں! جی نہیں، آپ مسیحی بھی نہیں ہیں! مجھے آپ کے گناہ کے لیے آپ کو تیزی سے ملامت کرنی چاہیے، خاص طور پر آپ کا مسیح کو مسترد کرنے کا گناہ۔ مجھے آپ کو یسوع پر بھروسہ کرنے کے لیے سمجھانا چاہیے۔ اُس پر بھروسہ کرنے کے لیے آپ کو ماسوائے بے اعتقادی کے اور کوئی بات نہیں روکتی ہے۔ یسوع صلیب پر مرا اور آپ کے گناہ کا کفارہ ادا کرنے کے لیے اپنا خون بہایا۔ یسوع مُردوں میں سے جی اُٹھا آپ کو زندگی دینے کے لیے۔ میں آپ کو سمجھاتا ہوں کہ توبہ کریں اور اُس پر بھروسہ کریں۔ یسوع آپ کو جہنم اور گناہ سے بچائے گا۔ ’’صرف اُسی پر بھروسہ کریں، صرف اُسی پر بھروسہ کریں، ابھی صرف اُسی پر بھروسہ کریں۔ وہ آپ کو بچائے گا، وہ آپ کو بچائے گا، وہ ابھی ہی آپ کو بچائے گا۔‘‘
پھر، بھی، میں آپ تمام کو اپنی زندگیاں بطورِ روح کو جیتنے والوں کے دوبارہ مختص کرنے کا ایک موقع فراہم کرنا چاہتا ہوں۔ میں جانتا ہوں کہ آپ کو اُسی جدوجہد سے گزرنا پڑے گا جس سے مبلغ گزرتے ہیں۔ کبھی کبھی ہم خوفزدہ ہوتے ہیں اُس طریقے سے تبلیغ کرنے کے لیے جیسے خُدا ہم سے چاہتا ہے۔ اور کبھی کبھی آپ کھوئے ہوؤں سے جس طریقے سے آپ کو بات کرنی چاہیے اُس طریقے سےبات کرنے سے ڈرتے ہیں۔ اگر آپ محسوس کرتے ہیں کہ اپنی زندگی کو دوبارہ مختص کر کے روحوں کو جیتنے کے لیے زیادہ جرأت مند بننے کی کوئی ضرورت ہے، تو مہربانی سے نیچے سامنے آ جائیے اور مسٹر پرودھومی Mr. Prudhomme آپ کے لیے دعا کریں گے۔ آپ آئیں جبکہ اِس دوران ہم وہی گیت دوبارہ گاتے ہیں۔
کیا آپ کی زندگی برکات کا ایک دھارا ہے؟
کیا خُدا کا پیار آپ میں چھلکتا ہے؟
کیا آپ کھوئے ہوؤں کو یسوع کے پاس لا رہے ہیں؟
کیا آپ اُس کی خدمت کرنے کے لیے تیار ہیں؟
آج ہی مجھے برکات کا ایک دھارا بنا،
مجھے برکات کاایک دھارا بنا، میں دعا کرتا ہوں؛
میری زندگی میں شامل کردے، میری خدمت میں برکت دے،
آج ہی مجھے برکات کا ایک دھارا بنا۔
کیا آپ کی زندگی برکات کا ایک دھارا ہے؟
کیا آپ جو کھوئے ہوئے ہیں اُن کے بوجھ تلے ہیں؟
کیا آپ اُن کی مدد کر رہے ہیں جو گنہگار ہیں
یسوع کو تلاش کریں جس نے صلیب پر جان دے دی؟
آج ہی مجھے برکات کا ایک دھارا بنا،
مجھے برکات کاایک دھارا بنا، میں دعا کرتا ہوں؛
میری زندگی میں شامل کردے، میری خدمت میں برکت دے،
آج ہی مجھے برکات کا ایک دھارا بنا۔
(’’آج ہی مجھے برکات کا ایک دھارا بنا‘‘ شاعر ہارپر جی. سمائتھ
Harper G. Smyth ، 1873۔ 1945؛ پادری سے ترمیم کیا گیا).
(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظwww.realconversion.com پر پڑھ سکتے ہیں
۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔
You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) –
or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.
Or phone him at (818)352-0452.
واعظ سے پہلے تلاوتِ کلام پاک کی تھی ڈاکٹر کرہیٹن ایل۔ چَین نے
Dr. Kreighton L. Chan 2۔ تیموتاؤس 4:1۔5 .
واعظ سے پہلے اکیلے گیت گایا تھا مسٹر بنجامن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith نے
’’مجھے برکات کا ایک دھارا بنا دے‘‘ (شاعر ہارپر جی. سمائتھ Harper G. Smyth، 1873۔1945).