اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔
واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔
جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔
کُوڑے، تضحیک اور تھوکنا THE SCOURGING, SHAME AND SPITTING ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہیمرز ، جونئیرکی جانب سے لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں تبلیغی واعظ ’’میں نے اپنی پیٹھ مارنے والوں کے، اور اپنی داڑھی نوچنے والوں کے حوالے کردی: تضحیک اور تھوک سے بچنے کے لیے میں نے اپنا منہ نہیں چھپایا‘‘ (اشعیا 50:6). |
ایتھوپیا کے خواجہ سرا سے ہم پوچھیں، ’’نبی یہ باتیں کس کے بارے میں کہتا ہے؟ اپنے یا کسی اور کے بارے میں؟‘‘ (اعمال 8:34) ۔ جیسا کہ 53 باب میں، ہم شک نہیں کر سکتے کہ اشعیا نے یہاں خُداوند یسوع مسیح کی بات کی تھی۔ یقیناً یہ اُن پیشن گوئیوں میں سے ایک تھی جس کے بارے میں یسوع نے اشارہ کیا تھا جب اُس نے یروشلم کی طرف جاتے ہوئے شاگردوں سے بات کی اور کہا،
’’دیکھو، ہم یروشلیم جا رہےہیں اور نبیوں نے جو کچھ اِبنِ آدم کے بارے میں لکھا ہے وہ پُورا ہوگا۔ وہ غیر یہودی لوگوں کے حوالہ کر دیا جائے گا۔ اور وہ اُسے ٹھٹھوں میں اڑائیں گے، بے عزت کریں گے اور اُس پر تھوکیں گے۔ اُسے کوڑوں سے ماریں گے اور قتل کر ڈالیں گے۔ لیکن تیسرے دن وہ پھر زندہ ہو جائے گا‘‘ (لوقا 18:31۔33).
یسوع نے اُنہیں بتایا تھا کہ غیر یہودی اُسے ٹھٹھوں میں اُڑائیں گے، بے عزت کریں گے اور اُس پر تھوکیں گے۔ اُسے کوڑوں سے ماریں گے اور قتل کر ڈالیں گے۔ اور اُس نے کہا کہ اِس سب کے بارے میں ’’انبیاء کی طرف سے‘‘ پیشن گوئی کی گئی تھی۔ اِس لیے ہماری تلاوت اُن میں سے ایک رہ چکی ہے جس کا اُس نے اشارہ دیا،
’’میں نے اپنی پیٹھ مارنے والوں کے، اور اپنی داڑھی نوچنے والوں کے حوالے کردی: تضحیک اور تھوک سے بچنے کے لیے میں نے اپنا منہ نہیں چھپایا‘‘ (اشعیا 50:6).
پھر ہم واضح طور پر دیکھتے ہیں کہ وہ پیشن گوئی پوری ہوئی۔ رومی گورنر، پینطوس پیلاطوس نے اُسے کوڑے لگوائے۔ پھر رومی سپاہیوں نے
’’. . . کانٹوں کا تاج بنا کر اُس کے سر پر رکھ دیا۔ اِس کے بعد وہ اُسے سلام کر کر کے کہنے لگے کہ اَے یہودیوں کے بادشاہ! ہم آداب بجا لاتے ہیں۔ ساتھ ہی وہ یسوع کے سر پر سرکنڈا مارتے تھے اُس پر تھوکتے تھے‘‘ (مرقس 15:17۔19).
میں اِس لیے پُریقین ہوں کہ یہ ناصرت کا یسوع ہی تھا، ہمارے گناہ بخشوانے والا، جس نے پیشن گوئی کے اِن الفاظ کو لفظ بہ لفظ پورا کیا،
’’میں نے اپنی پیٹھ مارنے والوں کے، اور اپنی داڑھی نوچنے والوں کے حوالے کردی: تضحیک اور تھوک سے بچنے کے لیے میں نے اپنا منہ نہیں چھپایا‘‘ (اشعیا 50:6).
آئیے جوزف ہارٹ کو یہ منظر بیان کرنے دیں،
دیکھیں یسوع کس قدر صبر سے کھڑا ہے،
اس قدر ہولناک جگہ پر ذلت کی حالت میں!
جہاں گنہگاروں نے قادرِ مطلق کے ہاتھوں کو باندھ دیا،
اور اپنے خالق کے منہ پر تھوک دیا۔
کانٹوں سے اُس کی پیشانی پر گہرے گھاؤ لگے تھے،
بدن کے ہر حصّے پر خون کی دھاریں بہہ رہی تھیں،
یسوع کی کمر پر گِرہ دار کوڑوں کی ضربیں تھیں،
لیکن اُس کے دل کو تیز کوڑوں نے چیر دیا تھا۔
(’’یسوع کی شدید چاہت His Passion ‘‘ شاعر جوزف ہارٹ، 1712۔1768؛ پادری سے ترمیم کیا ہوا).
’’میں نے اپنی پیٹھ مارنے والوں کے، اور اپنی داڑھی نوچنے والوں کے حوالے کردی: تضحیک اور تھوک سے بچنے کے لیے میں نے اپنا منہ نہیں چھپایا‘‘ (اشعیا 50:6).
آج کی شب میں آپ کے لیے مصائب زدہ نجات دہندہ لایا ہوں۔ اور میں پیلاطوس کے ساتھ کہتا ہوں، ’’اِس آدمی کو غور سے دیکھو۔‘‘ اپنے دِلوں کو بدلیے اور اُس کی شدید چاہت پر نظر ڈالیے۔ دیکھیں کہ وہ کون ہے، اُس نے کیسی مثال قائم کی ہے، اور خستہ حال گنہگاروں کو دائمی آگ سے بچانے کے لیے اُس نے کیا کچھ کِیا ہے۔
I. اُس کو بحیثیت متجسّم خُدا کے دیکھیں۔
خُدا انسان کی شکل میں نیچے زمین پر انسانوں کے درمیان میں رہنے کےلیے آیا۔ وہ اشعیا 50:2 میں کہتا ہے، ’’میں آیا۔‘‘ خُدا بیٹا آسمانوں سے نیچے ’’آیا‘‘ اور ہمارے درمیان رہا۔
’’ابتدا میں کلام تھا اور کلام خدا کے ساتھ تھا اور کلام ہی خدا تھا اور کلام مجسم ہوا اور ہمارے درمیان خیمہ زن ہوا (اور ہم نے اُس میں باپ کے اکلوتے بیٹے کا سا جلال دیکھا) جو فضل اور سچائی سے معمور تھا‘‘ (یوحنا 1:1،14).
’’وہ جلال میں اُوپر اٹھایا گیا‘‘ (1۔ تیموتاؤس3:16).
قدیم مسیحی یسوع کو ’’خُدا کا خُدا، نورکا نور، سچے خُدا کا خُدا، اِکلوتا نہیں بنا‘‘ کہنے کے لیے بجا طور پر درست تھے۔
اِس کے بارے میں سوچئے اور آپ دیکھیں گے کہ یہ ایک انتہائی شاندار عقیدہ ہے جو اب تک انسان کے ذہن میں پیدا ہوا۔ سپرجئیں نے کہا،
کیا یہ بالکل تصدیق شُدہ نہیں تھے، یہ قطعی طور پر ناقابلِ یقین ہوگا کہ لامحدود خُدا جس نے تمام چیزیں پیدا کیں، جو تھا اور ہے، اورجو آنے والا ہے، قادرِ مطلق، ہر چیز کا علم رکھنے والا، اور ہر جگہ پر ایک ہی وقت میں حاضر رہنے والا، جب اُس کو ہماری کمترین مٹی کی پوشاک میں خود کو پردہ نشین کرنے کے لیے درحقیقت بے عزت کیا گیا تھا۔ وہ تمام چیزوں کا خالق تھا، اور پھر بھی خود کے ساتھ اِتحاد میں، ایک تخلیق کا روپ لینے کے لیے اُس نے اپنے آپ کو بے عزت کروایا. . . ہمارے خُداوند کی انسانیت کوئی جناتی یا تصوراتی نہیں تھی. . . انسانی شکل میں محض ظہور نہیں ہوا: تمام شک و شبہ سے بالا تر ’’کلام مجسّم ہوا اور ہمارے درمیان خیمہ زن ہوا۔‘‘ ’’مجھے پرکھو اور دیکھو،‘‘ اُس نے کہا، ’’روح کی کوئی ہڈیاں یا گوشت نہیں ہوتا جیسا کہ تم مجھ میں دیکھتے ہو‘‘ (سی. ایچ. سپرجئین، ’’دین داری کے عظیم بھید، ‘‘ دی میٹروپولیٹن عبادت گاہ کی واعظ گاہ سے The Metropolitan Tabernacle Pulpit، پِلگِرم اشاعت خانے، دوبارہ اشاعت 1979، جلد 28، صفحہ 698).
تصوراتی شے کی حقیقی موجودگی کی تاویل کے اتحاد کی رو سے، یسوع انسانی روپ میں خُدا ہے۔ وہ متجسّم خُدا ہے، پاک تثلیث کی دوسری ہستی، کلام مجسم ہوا!
یہ ہماری تلاوت کو انسانی ذہن کے لیے ناقابلِ فہم و سماعت کے طور پر آشکارہ کرتا ہے! یہاں ایک خُدا انسانی شکل میں اپنے آپ کو اذیت دینے اور اپنی تضحیک کرنے کی اجازت دے رہا ہے! یہ انسانی سوچ سے بالا تر ہے کہ متجسّم خُدا کہے،
’’میں نے اپنی پیٹھ مارنے والوں کے، اور اپنی داڑھی نوچنے والوں کے حوالے کردی: تضحیک اور تھوک سے بچنے کے لیے میں نے اپنا منہ نہیں چھپایا‘‘ (اشعیا 50:6).
یہاں کائنات کا خالق و مالک، اور وہ سب کچھ جو اُس میں شمار ہوتا ہے، گنہگار لوگوں کو اجازت دیتا ہے کہ اُس کی پیٹھ پر زور سے ماریں اور اُس کی داڑھی کے بال نوچیں! یہاں میرا خُدا لائقِ مذمت گنہگاروں کو اپنے مقدس چہرے پر تھوکنے کی اجازت دیتا ہے!
دیکھیں یسوع کس قدر صبر سے کھڑا ہے،
اس قدر ہولناک جگہ پر ذلت کی حالت میں!
جہاں گنہگاروں نے قادرِ مطلق کے ہاتھوں کو باندھ دیا،
اور اپنے خالق کے منہ پر تھوک دیا۔
(’’یسوع کی شدید چاہت His Passion ‘‘ شاعر جوزف ہارٹ).
II. دوئم، اُس کو ہماری مثال کے طور پر دیکھیں۔
’’میں نے اپنی پیٹھ مارنے والوں کے، اور اپنی داڑھی نوچنے والوں کے حوالے کردی: تضحیک اور تھوک سے بچنے کے لیے میں نے اپنا منہ نہیں چھپایا‘‘ (اشعیا 50:6).
خُداوند کے خادم کے طور پر، یسوع نے گنہگاروں کو اپنی پیٹھ پر مارنے کی، اپنے داڑھی کے بال نوچنے کی، اور اپنے چہرے پر تھوکنے کے لیے اجازت دی۔ وہ چاہتا تو اُن کے نیچے سے زمین چیر کر کھول سکتا تھا جیسا کہ کورح کے ساتھ ہوا، یا اُنہیں بھسم کرنے کے لیے آگ لگا دیتا، جیسا کہ علیجاہ نے کیا۔ ’’لیکن وہ ’’برّہ کی طرح ذبح کرنے کےلیے لے جایا گیا، جس طرح ایک بھیڑ اپنے بال کترنے والوں کے سامنے خاموش رہتی ہے، اِسی طرح اُس نے بھی اپنا منہ نہ کھولا‘‘ (اشعیا 53:7). اور پطرس رسول نے کہا،
’’تُم بھی اسی قسم کے چال چلن کے لیے بلائے گئے ہو: کیونکہ مسیح نے تمہارے لیے دُکھ اٹھا کر ایک مثال قائم کردی ہے تاکہ تُم اُس کے نقشِ قدم پر چل سکو۔ اُس نے نہ کوئی گناہ کیا نہ اُس کے مُنہ سےکوئی مکر کی بات نکلی: نہ اُس نے گالیاں کھا کر کبھی گالی دی، نہ دکھ پاکر کسی کو دھمکایا ، بلکہ اپنے آپ کو خدا کے سپرد کر دیا جو اِنصاف سے عدالت کرتا ہے‘‘ (1۔پطرس2:21۔23).
ہم شاید خُدا کو اپنی زندگیاں اور دولت دینے کو تیار ہوں، لیکن جب ہمارے ساتھ بُرا سلوک کیا جاتا ہے اور ہم پر بُہتان لگایا جاتا ہے تو ہم واپس مُڑنے کے لیے تیار ہو جاتے ہیں۔ لیکن یسوع بغیر اپنے آپ کا دفاع کیے بدترین گنہگاروں سے اپنی تحضیک کروانے اور ایک بہروپیا کہلوانے کے لیے تیار تھا۔ ہم کیا کہتے ہیں جب ہمارے دوست اور رشتہ دار ہمیں منافق کہہ کر بُلاتے ہیں، اور ہمارے مسیحی ہونے کے سبب سے ہمارے بارے میں بُری باتیں کرتے ہیں؟ ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ یسوع نے ’’اپنی صلح و سلامتی اور امن برقرار رکھا،‘‘ اور کچھ بھی نہیں کہا جب اُس پر مصلوب ہونے سے ایک رات قبل جھوٹے گواہوں کی طرف سے الزامات لگائے گئے (متی 26:63). جب پیلاطوس نے اُس سے کہا، ’’دیکھ یہ تیرے خلاف کیا کہہ رہے ہیں، کیا تو سُن نہیں رہا؟‘‘ لیکن یسوع نے جواب میں ایک لفظ بھی نہیں کہا؛ اور اِس پر گورنر کو بڑا تعجب ہوا‘‘ (متی 27:13۔14).
میں نے انتہائی دشواری کے ساتھ یہ سبق سیکھا تھا جب میں نے ’’یسوع کی آخری آزمائش‘‘ نامی گستاخانہ فلم کے خلاف مظاہرے کے دوران یسوع کا دفاع کیا۔ جھوٹے گواہان مجھ پر سامیت خلافی اور دغا بازی کے الزامات کے لیے جوق در جوق نکل آئے تھے۔ یہ قطعی طور پر جھوٹ تھا۔ میں اپنے دلِ و جان کے ساتھ ریاستِ اسرائیل اور یہودی لوگوں کو ہمیشہ سے پیار کرتا رہا ہوں اور کرتا ہوں۔ لیکن میں نے خاموشی میں اُن الزامات کو برداشت کرنا سیکھا جب زندگی بھر کے دوست یسوع کا دفاع کرنے پر میرے خلاف ہو گئے تھے۔ بیس سالوں تک میں نے خود اپنے دفاع میں بہت کم کچھ کہا۔ صرف ابھی کچھ عرصہ قبل ہی میں نے اپنے گرجہ گھر کی گواہی کو بچانے کے لیے اِن جھوٹے الزام عائد کرنے والوں کے خلاف ایک بیان دیا۔ یسوع نے کہا،
’’لوگ تُم سے کینہ رکھیں، اور تمہیں اپنے سے الگ کردیں، اور تمہاری بے عزتی کریں اور تمہارے نام کو بُرا جان کر کاٹ دیں۔ انسان کے بیٹے کی خاطر، اُس دن خوش ہونا اور خوشی کے مارے اُچھلنا: کیونکہ، تمہیں آسمان پر بڑا اجر حاصل ہوگا: اس لیے اُن کے باپ دادا نے نبیوں کے ساتھ بھی ایسا ہی سلوک کیا تھا‘‘ (لوقا 6:22۔23).
آزمائش کے دِنوں میں نجات دہندہ کے وہ الفاظ میرے لیے بہت سکون کا باعث رہ چکے ہیں۔ میرا نہیں خیال ہے کہ ہمیں اِس قدر جلد اپنا دفاع کرنا چاہیے جب دُنیا ہم پر یسوع کی خاطر الزامات لگاتی ہے۔ ’’آخری آزمائش‘‘ کے مظاہرے کے دروران ایک آدمی نے عملاً میرے منہ پر تھوکا۔ میں خبروں کے سینکڑوں کیمروں کے سامنے اپنے چہرے پر بہتے ہوئے تھوک کے ساتھ کھڑا رہا۔ میں نے یسوع سے سیکھا کہ بدلہ نہیں لینا چاہیے، کیونکہ اُس نے اپنا ’’چہرہ تحضیک اور تھوکے جانے پر‘‘ نہیں چھپایا تھا۔ میں نے بعد میں بھی اُس آدمی کے ساتھ رواداری برتنے کی بہترین کوشش کی۔ بیچارہ! بعد میں اُس کا قتل ہوگیا۔ خُدا جانتا ہے کہ میں نے اُس کے لیے اور اُس کے خاندان کے لیے کس قدر دُکھ محسوس کیا اور آنسو بہائے۔
ہماری اِس تلاوت پر سپرجئین نے اپنے ایک واعظ میں کہا، ’’آپ کو کم سے کم ترین ہونا چاہیے، بے شک، چاہے لوگ آپ کی تحقیر کریں اور آپ کو مسترد کریں، کیونکہ یہی راستہ دائمی جلال کے لیے ہے‘‘ (’’تضحیک اور تھوکا جانا،‘‘ دی میٹروپولیٹن عبادت گاہ کی واعظ گاہ The Metropolitan Tabernacle Pulpit، پِلگِرم اشاعت خانہ، دوبارہ اشاعت 1972، جلد 25، صفحہ 431).
آئیے ہم میں سے ہر ایک کو آج کے اِن بدی کے دِنوں میں جب لوگ ہمارا تمسخر اُڑائیں اور اُس کے پیروکار ہونے پر ہمارے خلاف باتیں کریں یسوع کی اِس مثال کو یاد رکھنا چاہیے۔ سپرجئین نے کہا،
کیا آپ تکلیفوں اور دردوں سے چُور چُور ہیں. . . ؟ یسوع اُن کے بارے میں بہت اچھی طرح سے جانتا ہے، کیونکہ اُس ’’نے اپنی پیٹھ مارنے والوں کے حوالے کر دی تھی۔‘‘ کیا آپ بہتان سے. . . برداشت کرتے ہیں؟ ’’اُس نے تضحیک اور تھوک سے بچنے کے لیے اپنا منہ نہیں چھپایا۔‘‘ کیا آپ کا مضحکہ اُڑایا گیا. . . ؟ کیا بے فضلی نے آپ کی دُنیا داری کا مذاق اُڑایا؟ یسوع آپ کے ساتھ ہمدردی کر سکتاہے، کیونکہ آپ جانتے ہیں کہ اُنہوں نے اُس کے ساتھ کیسی ناپاک تمسخری کی تھی۔ ہر چُبھن جو آپ کے دِل کو پھاڑ ڈالتی ہے آپ کے خُداوند نے اپنا حصہ برداشت کیا ہے۔ جائیں اور اُسے بتائیں۔ بہت سے آپ کو سمجھ نہیں پائیں گے۔ باقی تمام میں سے مختلف نظر آتے ہوئے آپ ایک داغدار پرندہ ہیں، اور وہ آپ پر ٹھونگے ماریں گے؛ لیکن یسوع یہ جانتا ہے، کیونکہ وہ بھی ایک داغدار پرندہ تھا. . . اپنے آپ کو اُس کے لیے لے جائیں اور وہ آپ کے ساتھ ہمدردی کرے گا (سپرجئین، ibid.).
دیکھیں یسوع کس قدر صبر سے کھڑا ہے،
اس قدر ہولناک جگہ پر ذلت کی حالت میں!
جہاں گنہگاروں نے قادرِ مطلق کے ہاتھوں کو باندھ دیا،
اور اپنے خالق کے منہ پر تھوک دیا۔
III. سوئم، اُس کو گنہگاروں کے متبادل کے طور پر دیکھیں۔
’’میں نے اپنی پیٹھ مارنے والوں کے، اور اپنی داڑھی نوچنے والوں کے حوالے کردی: تضحیک اور تھوک سے بچنے کے لیے میں نے اپنا منہ نہیں چھپایا‘‘ (اشعیا 50:6).
یاد رکھیں کہ یسوع نے خود اپنے کسی گناہ کے لیے یہ درد برداشت نہیں کیا تھا، کیونکہ اُس کا کوئی گناہ نہیں تھا۔
’’لیکن وہ ہماری خطاؤں کے سبب سے گھائل کیا گیا، اور ہماری بداعمالی کے باعث کُچلا گیا: جو سزا ہماری سلامتی کا باعث ہوئی وہ اُس نے اٹھائی اور اُس کے کوڑے کھانے سے ہم شفایاب ہوئے‘‘ (اشعیا 53:5).
اشعیا 53 باب کی یہ آیت ہمیں واضح طور پر بتاتی ہے کہ اُس کے کُچلے جانے اور کوڑے کھانے کے ساتھ ساتھ اُس کی موت، گنہگاروں کو بچانے کے لیے ضروری تھیں۔ یسوع نے خود اپنے آپ پر ہمارے گناہ لاد لیے۔ اور بائبل ہمیں بتاتی ہے کہ خُدا نے ’’مسیح کو جو گناہ سے واقف نہ تھا، ہمارے واسطے گناہ ٹھہرایا، تاکہ ہم مسیح میں خُدا کے راستباز ہو جائیں‘‘ (2۔ کرنتھیوں 5:21). جب یسوع نے تکالیف برداشت کیں، اُس نے ہمارے گناہوں کے لیے تکالیف برداشت کیں، اُن کا کفارہ ادا کرنے کے لیے، تاکہ ہم بچائے جائیں۔ گناہ بدترین ممکن بات ہو سکتی ہے۔ گناہ کوڑے کھانے کے لیے مستحق ہوتا ہے۔ گناہ اُس پر تھوکے جانے کے لیے اہل ہوتا ہے۔ گناہ مصلوب ہونے کے لیے اہلیت رکھتا ہے۔ اور چونکہ یسوع نے ہمارے گناہ خود پر اُٹھا لیے تھے، اِسی لیے اُس کو کوڑے کھانے پڑے۔ اُس پر تھوکا گیا۔ اُس کی تضحیک کی گئی۔ اگر آپ جاننا چاہتے ہیں کہ خُدا گناہ کے بارے میں کیا سوچتاہے، تو اُس کے بیٹے کی طرف دیکھیے، پیٹھ پر کوڑے کھاتے ہوئے، اپنی داڑھی کے بال نوچواتے ہوئے، سپاہیوں سے اُس کے منہ پر تھوکا گیا جب اُس کو ہمارے گناہ کی قربانی بنایا گیا۔ اگر آپ کو اور مجھے کوڑے پڑتے اور ہماری داڑھی کے بال نُچتے اور ہمارے گناہوں کے لیے تھوکا جاتا تو اِس میں حیرانگی نہیں ہوگی۔ لیکن وہ جس نے ہمارے گناہ برداشت کیے خُدا بیٹا تھا۔ یسوع ہماری جگہ پر کھڑا ہوا، اور ’’یہ خُدا کی مرضی تھی کہ اُسے کُچلے؛ اُسے غموں سے آشنا کرے: جب کہ اُس نے اُس کی جان کو گناہ کی قربانی قرار دیا‘‘ (اشعیا 53:10). حالانکہ ہمارا گناہ یسوع پر صرف بہتان کے طور پر لادا گیا تھا، اِس نے اُسے انتہائی شدید گہرا درد اور تضحیک پہنچائی تھی اِس سے قبل کہ اُس کی ادائیگی صلیب پر ہو پاتی۔
غور کریں کہ کلامِ پاک کی ہماری تلاوت کہتی ہے، ’’میں نے اپنی پیٹھ مارنے والوں کے حوالے کر دی۔‘‘ یسوع نے اپنی مرضی سے اپنے آپ کو مارنے والوں کے حوالے کیا تھا، اُن کے حوالے جنہوں نے اُس کی داڑھی کے بال نوچے تھے، اور اُس کے منہ پر تھوکا تھا۔ اُس نے خود کو صلیب پر مرنے کے لیے دے دیا۔ کسی نے اُس کو ہمارے گناہوں کو برداشت کرنے کے لیے مجبور نہیں کیا تھا۔ اُس نے یہ اپنی مرضی سے کیا۔ خدا کا بیٹا اپنی مرضی سے ہمارے لیے ملعون بن گیا، ہمارے متبادل کے طور پر، ہمارے گناہ کا کفارہ ادا کرنے کے لیے – تاکہ خُدا کی طرف سے ہمیں معاف کیا جا سکے اور اُس کی نظروں میں راستباز ٹھہرائیں۔
کیا ہم اِس کو سُن سکتے ہیں اور حیرت زدہ محسوس نہ کریں؟ کیا ہم یاد رکھ سکتے ہیں کہ خُدا کے بیٹے کو پیٹا گیا، اور داڑھی کے بال نوچے گئے، اور اُس پر تھوکا گیا،اور پھر بھی اچنبھے، تعجب اور ستائش سے بھرپور نہ ہوں۔ وہ جو آسمان کو بادلوں سے ڈھانپتا ہے اُس نے خود اپنے چہرے کو تضحیک اور اُس پر تھوکے جانے سے نہیں چھپایا تھا۔ وہ جس نے پہاڑوں کی پیٹھیں بنائیں اُس نے خود اپنی پیٹھ کو کوڑوں سے چیتھڑے چیتھڑے کروانے سے نہیں روکا۔ وہ جو کائنات کو کمربند کے ساتھ باندھتا ہے کہ یہ اکٹھی قائم رہے وہ خود زنجیروں میں باندھا گیا اور لوگوں کی طرف سے ان دیکھا کیا گیا جنہیں خود اُس نے تخلیق کیا تھا۔ جب آسمانوں میں فرشتے اُس کی حمد و ثنا میں موسیقی کی عظیم دُھنیں گاتے ہیں، تو کیا یہ ممکن ہوتا نظر آئے گا کہ اُسے کیلوں سے صلیب پر جڑا گیا تھا؟ میرے گمان میں اِسی لیے اُس کے ہاتھوں اور پیروں میں کیلوں کے نشان ہمیشہ کے لیے رہیں گے، تاکہ ہم جب اُسے آسمانوں میں دیکھیں تو جو کچھ اُس نے ہمارے لیے کیا اُسے بھولنے کے قابل نہ ہو جائیں۔ میں کس طرح اُس کے پیارے چہرے کو جلال میں دیکھنے کے قابل ہو پاؤں گا بغیر یہ یاد کیے کہ گنہگاروں نے اُس کی داڑھی کے بال نوچے جبکہ تھوک اُس کے پاک گالوں پر سے بہہ رہا تھا!
دیکھیں یسوع کس قدر صبر سے کھڑا ہے،
اس قدر ہولناک جگہ پر ذلت کی حالت میں!
جہاں گنہگاروں نے قادرِ مطلق کے ہاتھوں کو باندھ دیا،
اور اپنے خالق کے منہ پر تھوک دیا۔
اُس کا چہرہ! کیوں نہیں فرشتوں پر تھوکا؟ کیا آپ کے پاس اُس کے پیارے چہرے پر تھوکنے کے علاوہ کوئی اور جگہ نہیں تھی؟ اُس کا چہرہ! خُداوند ہماری مدد کر! اُس کا چہرہ! اُنہوں نے یسوع کے پاک چہرے پر تھوکا! سپرجئین نے کہا، ’’میں خواہش کرتا کہ کاش انسان کو تخلیق ہی نہ کیا ہوتا، یا کہ. . . اُس کو وجود کے بغیر ہی محیط کر دیا گیا ہوتا بجائے اِس کے کہ اِس قدر ہولناکیوں کو سہنے کے لیے زندہ رہتا‘‘ (ibid.، صفحہ 428). خُدا ہماری مدد کرے! اُنہوں نے ہمیں آزادی دلانے والے کے چہرے پر تھوکا!
اگر آپ کھو گئے ہیں، میں آپ سے اُس پر ابھی بھروسہ کرنے کے لیے التجا کرتا ہوں۔ آپ کے گناہ ختم ہو جاتے ہیں جب آپ اُس پر بھروسہ کرتے ہیں، کیونکہ اُس نے آپ کی تمام بدکاریاں اور تضحیک برداشت کی جب اُس کو صلیب پر کیلوں سے جڑا گیا۔ آپ کی سزا اُس وقت ختم ہو گئی تھی، کیونکہ یسوع نے سب کچھ برداشت کر کے یہ دور کر دی ہے – اپنی پیٹھ پر، اپنے گالوں پر، اپنے چہرے پر، اور اپنے زخموں میں جو اُس کے ہاتھوں اور پیروں میں بنے۔ اُس پر بھروسہ کریں اور آپ کے گناہوں کی تمام سزائیں مٹ جاتی ہیں، اور آپ بچائے جاتے ہیں، اُس کے گناہ بخش دینے والے پیار سے تمام وقتوں اور تمام لامحدودیت کے لیے جائز ٹھہرائیں جائیں! مہربانی سے کھڑے ہوجائیے اور حمد و ثنا کا گیت نمبر 7 گائیں، ’’اوہ، کیسا ایک فوارہ!‘‘ شاعر ڈاکٹر جان آر. رائیس۔
تمام حدوں کو پار کرتی ہوئی ہمارے پاس پیار کی ایک کہانی ہے،
ہم بتاتے ہیں کہ معاف کیے ہوئے گنہگار کیسے ہو سکتے ہیں۔
وہاں مفت میں معافی ہے، کیونکہ یسوع نے برداشت کیا ہے،
اور کلوری کی صلیب پر کفارہ ادا کیا ہے۔
اوہ، رحم کا کیسا فوارہ بہہ رہا ہے،
مصلوب کیے گئے لوگوں کے نجات دہندہ کی جانب سے۔
ہمیں آزادی دلانے کے لیے اُس نے جو خُون بہایا قیمتی تھا،
ہمارے تمام گناہوں کے لیے فضل اور معافی۔
(’’اوہ، کیسا ایک فوارہ! Oh, What a Fountain!‘‘ شاعر ڈاکٹر جان آر. رائیس، 1895۔1980).
(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظwww.realconversion.com پر پڑھ سکتے ہیں
۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔
You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) –
or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.
Or phone him at (818)352-0452.
واعظ سے پہلے تلاوتِ کلام پاک کی تھی ڈاکٹر کرہیٹن ایل۔ چَین نےDr. Kreighton L. Chan لوقا 18:31۔33 .
واعظ سے پہلے اکیلے گیت گایا تھا مسٹر بنجامن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith نے
’’مجھے کلوری کی راہ دکھا‘‘ (شاعر جینی عیویلین ہیوسے Jennie Evelyn Hussey، 1874۔1958).
لُبِ لباب کُوڑے، تضحیک اور تھوکنا THE SCOURGING, SHAME AND SPITTING ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہیمرز ، جونئیرکی جانب سے ’’میں نے اپنی پیٹھ مارنے والوں کے، اور اپنی داڑھی نوچنے والوں کے حوالے کردی: تضحیک اور تھوک سے بچنے کے لیے میں نے اپنا منہ نہیں چھپایا‘‘ (اشعیا 50:6). (اعمال 8:34؛ لوقا 18:31۔33؛ مرقس 15:17۔19) 1. اُس کو بحیثیت متجسّم خُدا کے دیکھیں، 2. دوئم، اُس کو ہماری مثال کے طور پر دیکھیں، اشعیا 53:7؛ 1۔پطرس 2:21۔23؛ 3. سوئم، اُس کو گنہگاروں کے متبادل کے طور پر دیکھیں۔ |