اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔
واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔
جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔
خُدا کا فراموش کیا ہوا نجات دہندہ THE GOD-FORSAKEN SAVIOUR ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہیمرز کی جانب سے لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں تبلیغی واعظ ’’اور تین بجے کے قریب یسوع بڑی اونچی آواز سے یہ کہتے ہوئے چلّایا، ایلی، ایلی لما شبقتنی؟ جس کا مطلب ہے، اے میرے خُدا، اے میرے خُدا، تو نے مجھے کیوں چھوڑ دیا؟‘‘ (متی 27:46). |
گتسمنی کی تاریکی میں دُعا سے اُٹھنے کے بعد، یسوع کا سامنا ’’فریسیوں اور سردار کاہنوں کے بھیجے ہوئے افسروں اور لوگوں کے ایک گروہ سے ہوا۔‘‘ وہ ’’اپنے ہاتھوں میں مشعلیں، چراغ اور ہتھیار لیے ہوئے‘‘ آئےتھے (یوحنا 18:3). اُنہوں نے یسوع کو باندھا اور اُسے لے کر سردار کاہن کے لیے چل پڑے، ’’جہاں شریعت کے عالم اور بزرگ لوگ جمع تھے‘‘ (متی 26:57). اُنہوں نے یسوع پر کُفّر بکنے کا الِزام لگایا۔ پھر اُنہوں نے اُس کے چہرے پر تھوکا، اُسے اپنے مُکّوں کے ساتھ مارا، اپنے ہاتھوں کے ہتھیلیوں سے اُسے تھپڑ مارے، اور اُس کی داڑھی کے بال نوچے (اشعیا 50:6).
سردار کاہنوں اور بزرگوں نے اگلی صبح یسوع کو مار ڈالنے کا فیصلہ کیا۔ اُنہوں نے اُسے دوبارہ باندھا اور اُسے رومی گورنر، پینطُس پیلاطُوس کے پاس لے گئے۔ پیلاطُوس نے اُس سے سوال پوچھے۔ پھر پیلاطُوس نے ہجوم سے کہا، ’’میں کیا کروں. . . یسوع کے ساتھ جو مسیح کہلاتا ہے؟ لوگ چلائے، ’’اُسے صلیب دی جائے‘‘ (متی 27:22). پیلاطُوس نے اپنے ہاتھ دھوئے اور کہا، ’’میں اِس راستباز کے خُون سے بری ہوتا ہوں‘‘ (متی 27:24). پھر پیلاطُوس نے یسوع کو کوڑے لگوا کر اُسے مصلوب ہونے کے لیے اُن کے حوالے کر دیا۔ رومی سپاہیوں نے یسوع کے خون سے رستے جسم پرقرمزی چوغہ پہنا دیا۔ اُنہوں نے کانٹوں کا تاج بنا کر اُس کے سرپر کھبو دیا۔ اُنہوں نے اُس کے داہنے ہاتھ میں ایک سرکنڈا تھما دیا، ’’اور اُس کے سامنے گُھٹنے ٹیک ٹیک کر اُس کی ہنسی اُڑانے لگےکہ اے یہودیوں کے بادشاہ، آداب!‘‘ (متی 27:29). اُنہوں نے اُس پر تھوکا اور اُس سے سرکنڈا لے کر اُس کے ساتھ اُس کے سر پر مارتے تھے۔ اور اُس کی تحقیر کر چُکنے کے بعد اُنہوں نے اُس کا چوغہ اُتارا، اُس کے اپنے کپڑے اُسے پہنائے، اور وہاں سے لیکر چل دیئے تاکہ اُسے صلیب دیں۔
اُس کے لیے نہ سونے کا نہ چاندی کا کوئی تاج تھا،
اُس کے سر پر رکھنے کےلیے کوئی سرتاج نہیں تھا؛
لیکن خُون نے اُس کی پیشانی آراستہ کی اور یہ داغ جو اُس نے سہااُس نے قابل قدر کیا
اور جو تاج اُس نے پہنا وہ اُسے گنہگاروں نے عطا کیا۔
ایک کٹھن صلیب اُس کا تخت بنی،
اُس کی بادشاہی صرف دلوں ہی پر تھی؛
اُس نے اپنا پیار سُرخی مائل لال رنگ میں لکھا،
اور اپنے سر پر کانٹوں سے بنا تاج پہنا۔
(’’کانٹوں کا تاج‘‘ شاعر عرا ایف. سٹین فِل Ira F. Stanphill، 1914۔1993).
یسوع اِسی صلیب کو اُٹھائے ہوئے باہر گیا تھا۔ وہ بار بار اُس کے وزن سے گرا تھا۔ آخر کار سپاہیوں نے شمعون کُرینی نامی ایک شخص کو مجبور کیا کہ وہ صلیب اُٹھائے۔جب وہ گُلکتا کے لئے آئےتو اُنہوں نےاُسے تُرش مَے پینے کو دی، جسے اُس نے پینے سے انکار کر دیا۔ سپاہیوں نے اُس کے ہاتھوں اور پیروں میں صلیب کے لئے کیل ٹھونکے، اُسے سیدھی حالت میں رکھنے کے لئے اُٹھایا، ’’اور وہیں بیٹھ کر اُس کی نگہبانی کرنے لگے‘‘ (متی27:36)۔
اُنہوں نے اُس کے سَر کے اُوپر کیلوں کے ساتھ ایک نشان لگایا، جس پر لکھا تھا یہ یہودیوں کا بادشاہ یسوع ہے۔ دو ڈاکوؤں کو بھی اُس کے ساتھ مصلوب کیا گیا تھا، ایک کو اُس کے دا ئیں جانب اور دوسرے کو اُس کے بائیں جانب۔وہ جو صلیب کے پاس سے گزرتے اُس پر یہ کہتے ہوئے طعنے کَستے، ’’اگر تو خدا کا بیٹا ہے، تو صلیب پر سے اُتر آ‘‘ ( متی 27:40)۔ سردار کاہنوں نے بھی یہ کہہ کر اُس کا تمسخُر اُڑایا، ’’اُس نے اوروں کو بچایا لیکن اپنے آپ کو نہیں بچا سکا۔ یہ تو اسرائیل کا بادشاہ ہے! اگر اب بھی صلیب پر سے اُتر آئے تو ہم اُس پر ایمان لے آئیں گے‘‘ (متی 27:42)۔
اُس نے ہاتھی دانت کے تخت پر حکومت نہیں کی تھی،
وہ کلوری کی صلیب پر مرا تھا؛
گنہگاروں کے لئے اُس نے وہاں جو تمام شمار کیا مگر نقصان ہوا،
اور اُس نے صلیب پر سے اپنی بادشاہت کا جائزہ لیا۔
کھٹن صلیب اُس کا تختِ شاہی بن گئی،
اُس کی بادشاہت صرف دلوں میں تھی؛
اُس نے اپنا پیار سُرخی مائل لال رنگ میں لکھا،
اور اپنے سَر پر کانٹوں کا تاج پہنا۔
یسوع صبح کے نو بجےمصلوب کیا گیا تھا۔ دوپہر کے بارہ بجے سے لے کر بعد از دوپہر 3:00 بجے تک زمین پر تاریکی چھا گئی۔ اور تقریباً 3:00 بجے یسوع بلند آواز کے ساتھ چیخا، ‘’ایلی ایلی، لما شبقتانی؟ جس کا مطلب ہے، اے میرے خدا، اے میرے خدا، تُو نے مجھے کیوں چھوڑ دیا؟‘‘ (متی 27:46)۔ ’’کٹھن صلیب اُس کا تختِ شاہی بن گئی۔‘‘ اِسے گائیے!
کھٹن صلیب اُس کا تختِ شاہی بن گئی،
اُس کی بادشاہت صرف دلوں میں تھی؛
اُس نے اپنا پیار سُرخی مائل لال رنگ میں لکھا،
اور اپنے سَر پر کانٹوں کا تاج پہنا۔
یسوع زور سے چلایا، ’’ میرے خدا، اے میرے خدا، تُو نے مجھے کیوں چھوڑ دیا؟‘‘ صلیب پر سے اُس کی چیخ تین باتوں کو ظاہر کرتی ہے۔
1۔ اوّل، صلیب پر سے یسوع کی چیخ پُرانے عہد نامے کی پیشن گوئی کو پورا کرتی ہے۔
زبور 22:1 میں داؤد نے کہا،
’’اے میرے خدا، اے میرے خدا، تُو نے کیوں مجھے چھوڑ دیا؟‘‘
(زبور 22:1)۔
یسوع نے عمداً کلامِ پاک کی اِس آیت کو مکمل کیا تھا۔ زبور 22 پندرہ موضوع پیش کرتا ہے جو مکمل ہوئے تھے جب یسوع صلیب پر تھا۔ اِس سے ابتدائی کلیسیاؤں کے بے شمار مصنفین زبور 22 کو ’’ پانچویں انجیل‘‘ کہنے کے لئے مجبور ہوئے۔ زبور 22:18 کہتی ہے، ’’وہ میرے کپڑے آپس میں بانٹتے ہیں، اور میری پوشاک پر قُرعہ ڈالتے ہیں۔‘‘ یہی درحقیقت سپاہیوں نے مسیح کی پوشاک کے ساتھ صلیب کے نیچے کیا تھا۔ زبور 22:16 کہتی ہے، ’’انہوں نے میرے ہاتھ اور میرے پاؤں چھید ڈالے ہیں۔‘‘ عبرانی زبان میں ’’کھودنے، چھیدنے، یا کھوکھلا‘‘ کرنے کا مطلب ظاہر کرتا ہے (جان گِل)۔ زکریا 12:10 کہتی ہے، ’’اور وہ مجھ پر نظر ڈالیں گے جسے اُنہوں نے چھیدا تھا۔‘‘ یہاں عبرانی لفظ کا مطلب ہے ’’گھونپنا، چھیدنا، (شدت کے ساتھ) آرپار کاٹ ڈالنا‘‘۔ سکوفیلڈ Scofield کی بائبل کا مطالعہ کہتا ہے،
زبور 22 تصلیبی موت کی ایک بالکل درست تصویرکشی کرتا ہے۔ ہڈیاں (ہاتھوں کی، بازؤں کی کندھوں کی، اور چُکنوں یعنی ہیڑوں کی) جوڑوں سے اُکھڑ گئیں (آیت 14)؛ شدید مصائب کی وجہ سے حد سے تجاوز کرتے ہوئے پسینے کا بہنا (آیت 14)؛ دِل کے موم ہو جانے کا عمل (آیت 14)؛ قوت کا ٹھیکرے کی مانند خُشک ہو جانا، بوجہ پیاس زبان کا تالو سے چپک جانا (آیت 15)؛ ہاتھوں اور پیروں کا چھیدنا (آیت 16)؛حیا کے لیے تکلیف کے ساتھ جُزوی عریانی (آیت 17)، تمام کے تمام موت کی روِش کے لیے ضمنی ہیں۔ یہ حاصل شُدہ حالات بجا طور پر وہ ہیں جو مسیح کی تصلیب میں مکمل ہوئے۔ پہلی آیت کے غم سے نڈھال چیخ (متی 27:46). . . 18ویں آیت قرعے کا ڈالنا (متی 27:35)، تمام کے تمام بالکل پورے ہوئے۔ جب اِس بات کو یاد کیا جاتا ہے کہ صلیب دے کر مار ڈالنے کا عمل رومی تھا نہ کہ یہودی طرز کی موت، تو اِلہامی باتوں کا ثبوت ناقابلِ مزاحمت ہو جاتا ہے (سیکوفیلڈ کی بائبل کا مطالعہ The Scofield Study Bible ، صفحہ 608؛ زبور 22 پر ایک یاداشت).
ڈاکٹر ہنری ایم. مورِس Dr. Henry M. Morris نے کہا،
زبور 22 خُدا کے بیٹے کی مستقبل کی صلیبی موت کی ایک حیرت انگیز انبیانہ تفصیل ہے۔ یہ زبور اپنے مکمل ہونے سے 1000 ہزار سال قبل لکھا گیا تھا اور مسیح کے مصائب کو تصویری جُزیات کے ساتھ بیان کرتا ہے، اُس وقت جب کہ صلیب کے ذریعے موت دیئے جانے کا طریقہ بھی جانا نہیں گیا تھا. . . (ہنری ایم. مورِس، پی ایچ. ڈی.، محافظ کا مطالعۂ بائبل The Defender’s Study Bible، ورلڈ پبلِشرز، اشاعت 1995، صفحہ 608؛ زبور 22:1 پر ایک یاداشت).
ڈاکٹر جان آر. رائیس Dr. John R. Rice نے پرانے عہد نامے کی ایک کے بعد دوسری پیشن گوئی فہرست میں درج کی جو کہ اُس وقت پوری ہوئی تھیں جب یسوع کو صلیب دی گئی۔ اُنہوں نے کہا، ’’یہ ناممکن ہے کہ یہ پیشن گوئیاں حادثاتی تھیں۔ اِس طرح ہمارے پاس کلامِ پاک کی اِلہامی باتوں کا اور مسیح کی خُدائی کا ناقابلِ تردید ثبوت موجود ہے (لوقا 24:25۔27). صرف ایک بے وقوف ہی اِس پر یقین نہیں کرے گا۔ چونکہ خُدا نے ہمارے کلامِ پاک میں پوری کی گئی پیشن گوئی پر خصوصی اہمیت دی ہے . . . ہم دیکھتے ہیں کہ یہ خُدا کے منصوبے کا دِل ہے‘‘ (جان آر. رائیس، ڈی. ڈی.، بابئل کا باغیچہ The Bible Garden، خُداوند کی تلوار شائع کرنے والے Sword of the Lord Publishers، 1982، صفحہ 31).
2۔ دوئم، صلیب پر یسوع کی چیخ کسی نہ کسی طور جہنم میں گنہگار کی چیخ پیش کرتی ہے۔
’’اَے میرے خدا! اَے میرے خدا! تو نے مجھے کیوں چھوڑ دیا؟‘‘
(متی 27:46).
مہربانی سے دھیان دیجیے کہ میں یقین نہیں کرتا ہوں کہ یسوع جہنم میں گیا تھا، جیسا کہ ڈاکٹر فریڈرک کے. پرائس Dr. Frederick K. Price غلط تعلیم دیتے ہیں۔ کلامِ پاک میں کہیں کوئی ایسی تلاوت نہیں ہے جہاں یہ لکھا ہو کہ یسوع ’’نے ہمارے گناہوں کے لیے جہنم میں مصائب برداشت کیے،‘‘جیسا کہ ڈاکٹر پرائس نے کہا تھا۔
لیکن میں ڈاکٹر جان آر. رائیس کے ساتھ متفق ہوں کہ یسوع کی اذیت بھری چیخ، ’’اے میرے خُدا، اے میرے خُدا، تو نے مجھے کیوں چھوڑ دیا،‘‘ جہنم میں گنہگاروں کے مصائب کی ایک تصویر ہے۔ ڈاکٹر رائیس نے کہا،
ہم یقین کرتے ہیں کہ صلیب پر یسوع کے مصائب کسی نہ کسی طور جہنم میں مصائب کی تصویر پیش کرتے ہیں۔ صلیب پر یسوع چیخا تھا، ’’میں پیاسا،‘‘ بالکل ایسے ہی جیسے جہنم میں امیر آدمی پیاسا تھا (لوقا 16:24). کیا آپ امیر آدمی کو چیختے ہوئے تصور نہیں کر سکتے، ’’اے میرے خُدا، اے میرے خُدا، تو نے مجھے کیوں چھوڑ دیا؟‘‘ جہنم حقیقی ہے۔ گناہ ضرور عذاب لاتا ہے، حقیقی جسمانی تکالیف. . . خُدا سے جُدائی۔ جہنم میں گنہگار اب بھی اندھے ہی ہوں گے، اب بھی بدکار ہی ہوں گے، اب بھی پوچھ رہے ہوں گے، ’’کیوں؟‘‘ (1۔کرنتھیوں 2:14). یہودہ، اپنے عذاب میں مبتلا ذہن میں یہ بات جانتا تھا کہ اُس نے معصوم خون کے ساتھ دھوکہ کیا تھا (متی 27:4)، لیکن اپنے گناہوں سے نہیں پھرے گا (رائیس، ibid.، صفحات 31، 32).
اِس لیے، صلیب پر سے یسوع کی چیخ کسی نہ کسی طور جہنم میں گنہگاروں کی چیخ کی عکاسی پیش کرتی ہے،
’’اَے میرے خدا! اَے میرے خدا! تو نے مجھے کیوں چھوڑ دیا؟‘‘
(متی 27:46).
جو کوئی بھی جہنم جاتا ہے اُس کے لیے وہاں کوئی اُمید نہیں ہے۔ یسوع نے ہمیں بتایا ہے غیر محفوظ یا نا بچائے گئے لوگوں کے ساتھ کیا ہوتا ہے جب وہ مر جاتے ہیں۔ وہ اُن سے کہے گا،
’’میرے سامنے سے دور ہو جاؤ، تم ملعونوں، اور ہمیشہ جلتی رہنے والی آگ میں چلے جاؤ‘‘ (متی25:41).
’’جہاں کیڑا مرتا نہیں اور آگ بھی کبھی نہیں بجھتی‘‘ (مرقس 9:44).
’’اُس نے عالمِ ارواح میں عذاب میں مبتلا ہو کر اپنی آنکھیں اوپر اُٹھائیں‘‘
(لوقا 16:23).
وہ جو یسوع پر بھروسہ کرنے کے لیے انکار کرتے ہیں، اُن کے لیے جو عذاب یسوع نے صلیب پر جھیلے جہنم میں ہمیشہ کے لیے جاری رہیں گے۔ وہ دائماً ’’ہمیشہ جلتی رہنے والی آگ‘‘ میں مبتلا کیے جائیں گے (متی 25:41). یوں ظاہر ہوگا کہ وہ غیر منقطع طور پر ’’اے میرے خُدا، اے میرے خُدا، تو نے مجھے کیوں چھوڑ دیا؟‘‘ چیختے رہیں گے۔ جی ہاں، ہم یقین کرتے ہیں کہ کسی نہ کسی طور مسیح کی صلیب پر تکالیف جہنم میں کھوئے ہوئے گنہگاروں کے مصائب کی عکاسی پیش کرتی ہیں۔ اِسی لیے ہم آپ سے مسیح پر بھروسہ کرنے کےلیے اور ابھی اپنے گناہوں سے بچائے جانے کے لیے التجا کرتے ہیں، اِس سے پہلے کہ اِس کی بھی ہمیشہ کے لیے تاخیر ہو جائے۔
3۔ سوئم، صلیب پر یسوع کی موت ظاہر کرتی ہے کہ وہ انسان کے گناہ کا کفارہ ادا کرنے کے لیے مرا تھا۔
’’ یسوع بڑی اونچی آواز سے چلایا، ایلی، ایلی، لما شبقتنی؟ جس کا مطلب ہے، اَے میرے خدا، اَے میرے خدا، تو نے مجھے کیوں چھوڑ دیا؟‘‘ (متی 27:46).
اُس کی چیخ کے بارے میں بہت کچھ ہے جس کو سمجھنا انتہائی مشکل ہے۔ مجھے یاد ہے کہ میں نے کہیں پڑھا تھا کہ لوتھر اپنی مطالعہ گاہ میں کئی دِنوں تک بغیر کچھ کھائے پیئے یا اپنی جگہ سے ھِلے، نجات دہندہ کی چیخ کی گہرائی ناپنے کےلیے کوششیں کرتے رہے۔ آخر کار اُنہیں احساس ہو گیا کہ وہ انسانی طور پر کبھی سمجھ ہی نہیں پائیں گے کہ کیسے باپ اور بیٹا جُدا ہیں۔ کیسے پاک تثلیث کی پہلی ہستی اُس کی دوسری ہستی کو کس طرح فراموش کر سکتی ہے؟ آخر کار اُنہوں نے کوششیں کرنی چھوڑ دیں، اور اپنی بیوی اور بچوں کے ساتھ شام کا کھانا کھانے کے لیے باہر چلے گئے۔ نجات دہندہ کی چیخ کی عظیم پُراسراریت کے بارے میں پیوریٹن تبصرہ نگار جان ٹریپ John Trapp (1601۔1669) نے تزکرہ کیا تھا، اُنہوں نے کہا، ’’وہ انسان کے طور پر چیخا تھا، ’اے میرے خُدا، اے میرے خُدا [تو نےمجھے کیوں چھوڑ دیا]،‘ جب کہ بحیثیت خُدا کے، اُس نے پشیمان چور کے لیے جنت فراہم کی تھی‘‘ (جان ٹریپ، پرانے اور نئے عہد نامے پر ایک تبصرہ A Commentary on the Old and New Testaments، ٹرانسکی اشاعت خانے، دوبارہ اشاعت 1997، جلد پنجم، صفحہ 276؛ متی 27:46 پر ایک یاداشت).
ڈاکٹر آر. سی. ایچ. لینسکی Dr. R. C. H. Lenski (1864۔1936) نے کہا، ’’اپنی مرتی ہوئی قوتوں کے ساتھ وہ خُدا کے لیے چِلاتا ہے اور اُس میں مذید باپ کو نہیں دیکھتا ہے، کیونکہ باپ اور بیٹے کے درمیان ایک جُدائی کی دیوار کھڑی ہو چکی ہے، یعنی دُنیا کا گناہ اور اُس کی لعنت جو کہ اب بیٹے پر پڑی ہوئی ہے۔ یسوع کو خُدا کی آرزو تھی، لیکن خُدا نے اپنے آپ کو ہٹا لیا تھا۔ یہ بیٹا نہیں تھا جس نے باپ کو چھوڑا تھا، بلکہ باپ تھا جس نے بیٹے کو چھوڑا تھا۔ بیٹا خُدا کے لیے چیختا ہے، اور خُدا اُس کو کوئی جواب نہیں دیتا. . . جب ہم اِس پُراسراریت کے زودوفہم کو سمجھنے کے لیے سوچتے ہیں تو زیادہ سے زیادہ ہم یہ اُمید کر سکتے ہیں کہ یسوع کے لیے دُنیا کے گناہ کے ساتھ اور لعنت کے ساتھ ڈھکا ہوا سوچیں اور کہ، جب خُدا نے یسوع کو دیکھا اِس لیے، اُس نے اُس کی طرف سے اپنا منہ پھیر لیا۔ خُدا کے بیٹے نے ہمارا گناہ اور اُس کی لعنت برداشت کی. . . اِسی لیے یسوع ’اے میرے باپ کے بجائے ’اے میرے خُدا‘ چیخا تھا۔ لیکن مضاف الیہ [’میرے‘] اہمیت کا حامل ہے۔ حالانکہ خُدا نے اُس سے منہ موڑ لیا تھا اور اُسے چھوڑ دیا تھا، وہ اُس کے لیے چیخا تھا اور اُس کے لیے بحیثیت اُس کے خُدا کے پیوستگی ظاہر کی تھی۔ یہاں یسوع کی الٰہی کاملیت ظاہر ہوتی ہے۔ وہ بے داغ بّرہ تھا بے شک قربانی کے لمحے اُسے ملعون اور گناہ بنایا گیا تھا‘‘ (آر. سی. ایچ. لینسکی، پی ایچ. ڈی.، مقدس متی کی انجیل کی تفسیر The Interpretation of St. Matthew’s Gospel، اُوگسبرگ اشاعت خانہ، اشاعت 1964، صفحات 1119۔1120).
ڈاکٹر رائیس نے کہا، پھر، کچھ عجیب سے انداز میں، یسوع مسیح نے دُنیا کے گناہ اُٹھائے اور بحیثیت گنہگار کے مصائب برداشت کیے‘‘ (رائیس، ibid.، صفحہ 31). پولوس رسول نے کہا،
’’کلامِ پاک کے مطابق مسیح ہمارے گناہوں کے لیے قُربان ہوا‘‘
(1۔کرنتھیوں15:3).
پطرس رسول نے کہا،
’’وہ خود اپنے ہی بدن پر ہمارے گناہوں کے بوجھ لیے صلیب پر چڑھ گیا تاکہ ہم گناہوں کے اعتبار سے مُردہ ہو جائیں اور راستبازی کے اعتبار سے زندہ ہو جائیں: اُسی کے مار کھانے سے تُم نے شفا پائی‘‘ (1۔پطرس2:24).
یسوع ہمارے گناہوں کا کفارہ ادا کرنے کے لیے ہماری جگہ مرا، ’’جو ہمارے لیے لعنتی بنا‘‘ (گلتیوں 3:13).
یسوع نے ہم سے اِس قدر پیار کیا کہ ہمیں گناہ اور جہنم سے بچانے کے لیے وہ صلیب پر مر گیا۔ ایسا پیار ہمارا ایمان اور اُس کے لیے ہمارا پیار مانگتا ہے۔ ڈاکٹر واٹز Dr. Watts نے کہا، ’’پیار اِس قدر حیرت انگیز، الٰہی، میری جان، میری زندگی میرا سب کچھ مانگتا ہے۔‘‘ یسوع کی طرف مُڑیں اور اُس پر بھروسہ کریں۔ وہ آپ کو گناہ کے کفارے سے بچائے گا۔
اُس نے ہاتھی دانت کے تخت پر حکومت نہیں کی تھی،
وہ کلوری کی صلیب پر مرا تھا؛
گنہگاروں کے لئے اُس نے وہاں جو تمام شمار کیا مگر نقصان ہوا،
اور اُس نے صلیب پر سے اپنی بادشاہت کا جائزہ لیا۔
کھٹن صلیب اُس کا تختِ شاہی بن گئی،
اُس کی بادشاہت صرف دلوں میں تھی؛
اُس نے اپنا پیار سُرخی مائل لال رنگ میں لکھا،
اور اپنے سَر پر کانٹوں کا تاج پہنا۔
(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظwww.realconversion.com پر پڑھ سکتے ہیں
۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔
You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) –
or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.
Or phone him at (818)352-0452.
واعظ سے پہلے تلاوتِ کلام پاک کی تھی ڈاکٹر کرہیٹن ایل۔ چَین نےDr. Kreighton L. Chan مرقس 15:24۔34 .
واعظ سے پہلے اکیلے گیت گایا تھا مسٹر بنجامن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith نے
’’کانٹوں کا تاج‘‘ (شاعر عِرا ایف. سٹین فِل Ira F. Stanphill، 1914۔1993).
لُبِ لُباب خُدا کا فراموش کیا ہوا نجات دہندہ THE GOD-FORSAKEN SAVIOUR ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہیمرز کی جانب سے ’’اور تین بجے کے قریب یسوع بڑی اونچی آواز سے یہ کہتے ہوئے چلّایا، ایلی، ایلی لما شبقتنی؟ جس کا مطلب ہے، اے میرے خُدا، اے میرے خُدا، تو نے مجھے کیوں چھوڑ دیا؟‘‘ (متی 27:46). (یوحنا 18:3؛ متی 26:57؛ اشعیا 50:6؛ متی 27:22، 24، 29، 36، 40، 42 )I. اوّل، صلیب پر سے یسوع کی چیخ پُرانے عہد نامے کی پیشن گوئی کو پورا کرتی ہے، II. صلیب پر یسوع کی چیخ کسی نہ کسی طور جہنم میں گنہگار کی چیخ پیش کرتی ہے، III. سوئم، صلیب پر یسوع کی موت ظاہر کرتی ہے کہ وہ انسان کے گناہ کا کفارہ ادا |