اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔
واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔
جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔
مسیح – گتسمنی میں اکیلا CHRIST – ALONE IN GETHSEMANE ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہیمرز ، جونئیرکی جانب سے لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں تبلیغی واعظ |
میں چاہتا ہوں کہ آپ اپنی بائبل میں سے اشعیا 63 باب کھولیں۔ آج رات کے واعظ میں آپ اپنے دماغ کھول کر سوچنے کے لیے جا رہے ہیں۔ میں ذرائع کے ایک مکمل ذخیرے کے حوالے دینے جا رہا ہوں، اور مجھے یہ اِسی واعظ میں کرنا ہے۔ اِس لیے کسی غیر متوقع بات کی توقع مت کیجیے گا۔ ہم اُنہیں آج کی رات پیش کرنے کے لیے نہیں جا رہے ہیں۔ میں گتسمنی کے باغ کے بارے میں بات چیت کرنے جا رہا ہوں۔ میں کلیسیا کی تاریخ کے مسائل میں سے ایک مسئلے کو ٹھیک کرنے جا رہا ہوں۔
جان کیلوِن John Calvin (1509۔1564) ایک عظیم انسان تھے، ایک عظیم اصلاح پرست تھے۔ لیکن مجھے یقین ہے کہ اُنہوں نے اشعیا کی کتاب کے اپنے لازمان تبصرے میں ایک غلطی کر دی تھی، اور اُس کی وجہ سے اب تک کیے جانے والے تقریباً تمام تبصروں پر اثر پڑا ہے۔ اب میں جان کیلوِن کے خلاف نہیں ہوں۔ وہ ایک عظیم عالم الہٰیات اور بائبل کے ایک عظیم تبصرہ نگار تھے۔ میں اصلاح پرستوں کی ہر کہی ہوئی بات کے ساتھ متفق نہیں ہوں۔ وہ نومولود کو بپتسمہ دینے والے تھے۔ وہ نوزائیدہ بچوں کو بپتسمہ دیتے تھے۔ میں ایک بپتسمہ یافتہ ہوں۔ اِس لیے میں اُن کے ساتھ بپتسمہ پر اور کچھ دوسری باتوں پر متفق نہیں ہوں۔
لیکن میں آپ کو اِسی وقت بتا دینا چاہتا ہوں کہ میں جان کیلوِن پرسی کے خلاف نہیں ہوں۔ مجھے یہ کہنے کی اِس لیے ضرورت ہے کہ ہماری ویب سائٹ کو بہت زیادہ اِصلاح پرست لوگ دیکھتے ہیں اور اِن واعظوں کو پڑھتے ہیں۔ میں لوتھر اور کیلوِن اور زیونگلی اور دوسروں میں سے کچھ اور کے ساتھ جو کچھ اُنہوں نے تبدیلی کے بارے میں کہا متفق ہوں۔ اور میرے خیال میں ہمیں پہلی عظیم بیداری کے اصلاح پرستوں، پیوریٹینز ، اور مبشرانِ انجیل کا تبدیلی کے موضوع پر دوبارہ مطالعہ کرنے کی ضرورت ہے۔
لیکن میں نے جدید تبصروں کو بھی دھیان سے دیکھا ہے، اور ’’جدید‘‘ سے میری مراد وہ تبصرے جو سترھویں صدی میں شروع ہوئے تھے، اور میں نے پایا ہے کہ تقریباً سب کو ماضی میں یہ دیکھنا ہے جو کیلوِن نے اشعیا 63:1۔3 پر کہا تھا، اور میرا یقین ہے کہ وہ اِس حوالے کے متعلق غلط تھے۔ میں آپ کو بتانے جارہا ہوں کہ میں کیوں سوچتا ہوں وہ غلط تھے۔ میری تلاوت اشعیا 63باب 1۔3 آیت ہے۔
’’یہ کون ہے جو ادوُم اور بُصرہ سے آرہا ہے، جس نے قرمزی چوغہ پہن رکھا ہے؟ یہ کون ہے جس کی پوشاک درخشاں ہے، اورشان وتوانائی کے ساتھ بڑھتا چلا آرہا ہے؟ یہ میں ہی ہُوں، صادِق القول، اور نجات دینے پر قادر ہُوں۔ تیرا لباس حَوض میں انگور کُچلنے والے کی مانند سُرخ کیوں ہے؟ میں نے اکیلے ہی حَوض میں انگور کُچلے ہیں؛ اور قوموں کے لوگوں میں سے کسی نے میرا ساتھ نہ دیا۔ میں نے غُصّہ میں اُنہیں لتاڑا اور میں اپنے غضب میں اُنہیں پیروں تلے کُچلوں گا؛ اُن کے خُون کے چھینٹے میرے کپڑوں پر پڑے، اور میرا سارا لباس آلودہ ہوگیا‘‘ (اشعیا 63:1۔3).
اشعیا نبی نے اِس حوالے میں دو سوال پوچھے ہیں۔ پہلے، اُس نے پوچھا، ’’یہ کون ہے جو ادوُم اور بُصرہ سے آرہا ہے، جس نے قرمزی چوغہ پہن رکھا ہے؟‘‘ (1 آیت( . دوسرا اُس نے پوچھا، ’’ تیرا لباس حَوض میں انگور کُچلنے والے کی مانند کیوں ہے؟‘‘ (2 آیت). پھر دونوں ہی سوالوں کا جواب دیا گیا، اور اِن جوابوں میں ہم مصائب زدہ مسیحا کے بارے میں جانتے ہیں، اور خاص طور پر گتسمنی کے باغ میں اُس کی اذیت۔ اِس رائے پر جان کیلوِن سے حملہ کیا جا چکا ہے اور اُن سے جنہوں نے اُن کے تبصرے کی پیروی کی۔ ہم اِس واعظ میں اُن کو جواب دیں گے۔ ایسا کرنے کے لیے، آئیے اِن دو سوالوں کو ذرامذید تفضیل کے ساتھ دیکھیے۔
1۔ اوّل، ’’یہ کون ہے جو ادوُم اور بُصرہ سے آرہا ہے؟‘‘
اشعیا نبی پوچھتا ہے، ’’یہ کون ہے؟‘‘ لیکن ڈاکٹر جان گِل Dr. John Gill(1697۔1771) نے واضح کیا کہ ’’بے شمار قدیم کے ساتھ ساتھ جدید یہودی مصنفین نے بھی، اِس کی مسیحا کے طور پر تاویل پیش کی ہے. . . اِس لیے اُن کے مصنفین میں سے ایک [موسیٰ ہادرسان Moses Haddarsan] کہتے ہیں، ’جب شہنشاہ مسیحا آئے گا، وہ شاہی پوشاک میں ملبوس ہوگا. . . جو کہ رنگ میں مَے کی طرح ہوگا. . . خون کی مانند سُرخ. . . اور وہ اِسرائیل کا سردار ہوگا؛ اور یہ ہے جو اشعیا 63:1 میں کہا ہے، ’یہ کون ہےجس کی پوشاک درخشاں ہے؟‘‘‘ ڈاکٹر گِل نے پھر دوسرے قدیم ربّیوں کے حوالے پیش کیے جنہوں نے کہا کہ یہ حوالہ مسیحا کی طرف اشارہ کرتا ہے، جیسے کہ اباربائینل Abarbinel اور کِمشی Kimshi۔ اُنہوں نے کہا کہ ربّی جارچی Jarchi نے مسیحا کی لال پوشاک کے بارے میں یوں بتایا جیسے کہ ’’خون میں رنگی ہوئی، یا اُس میں ڈُوبی ہوئی؛ جس کے لیے [ڈاکٹر گِل نے کہا] مکاشفہ 19:13 مسیح کی پوشاک کے لیے متفق ہیں، جہاں اُس کے لیے کہا گیا ہے خون میں ڈبوئے ہوئے جامے میں ملبوس ہے، کونسا باب اِس حوالے سے متعلق بہترین تبصرہ پیش کرتا ہے. . . ‘‘ (جان گِل، ڈی.ڈی.، پرانے عہد نامے کی ایک تفسیر An Exposition of the Old Testament، بپتسمہ دینے والے معیاری بیئرر The Baptist Standard Bearer ، دوبارہ اشاعت 1989، جلد اوّل، صفحہ 368؛ اشعیا 63:1 پر بیان).
البرٹ بارنز Albert Barnes نے اشعیا 63:1 کے لیے کہا، ’’ترجمہ نگاروں کی ایک بہت بڑی تعداد نے اِسے مسیحا کے متعلق کہا ہے‘‘ (البرٹ بارنز، نئے اور پرانے عہد نامے پر بارنز کی یاداشتیں Barnes’ Notes on the Old and New Testaments، بیکر کتاب گھر، دوبارہ اشاعت 1978، جلد دوئم، صفحہ 368؛ اشعیا 63:1پر ایک یاداشت).
لیکن جان کیلوِن کی ’’ترجمہ نگاروں کی اِس تعداد،‘‘ قدیم ربّیوں اور کلیسیا کے باباؤں کے ساتھ رائے متضاد ہے۔ کیلوِن نے کہا، ’’اِس باب کو مسیحیوں کی طرف سے شدید طور پر بگاڑا جا چکا ہے،جیسا کہ جو اِس میں کہا گیا اُس کا تعلق مسیح سے تھا، جبکہ نبی خُدائے خود کے بارے میں بولتا ہے؛ اور اُنہوں نے تصور کر لیا کہ یہاں مسیح سُرخ ہے، کیونکہ وہ خود اپنے ہی خون میں بھیگا تھا جو اُس نے صلیب پر بہایا تھا۔ لیکن نبی کا اِس قسم کی کسی بات سے مطلب نہیں تھا‘‘ (جان کیلوِن، اشعیا نبی پر تبصرہ Commentary on the Prophet Isaiah ، بیکر کتاب گھر، دوبارہ اشاعت 1998، جلد سوئم، صفحہ 337).
لیکن کیلوِن کے ہم عصر، مارٹن لوتھر Martin Luther (1483۔1546) کیلوِن کے ساتھ غیر متفق تھے۔ لوتھر نے کہا، ’’بہت سے سوچتے ہیں یہ مسیح سے تعلق رکھتا ہے۔ یہ ہماری رائے ہے‘‘ (لوتھر کے کام Luther’s Works، کانکورڈیا اشاعت گھر، اشاعت 1972، صفحہ 352). یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ لوتھر نے مکمل بائبل کا جرمن زبان میں ترجمہ کیا تھا۔ لوتھر کی سوچ بائبل کے الہٰیاتی علم کی وجہ سے تشکیل ہوئی تھی۔ اِس لیے میرے خیال میں کلام پاک کے اِس مخصوص حوالے پر وہ کیلوِن سے زیادہ قابلِ بھروسہ ہیں۔
اِس کے علاوہ، جب کیلوِن نے کہا، ’’نبی محض خُدائے خود کے بارے میں بتاتا ہے،‘‘ وہ تثلیث میں سے کس ہستی کے بارے میں حوالہ دے رہا تھا؟ مجھے یقیناً اُمید ہے کہ وہ بھولا نہیں تھا کہ خُدا ایک تثلیث ہے! کیا پاک روح ’’ملبوسات‘‘ پہنتا ہے؟ کیا خُدا باپ ’’ملبوسات‘‘ پہنتا ہے؟ اور اِس حوالے میں بائبل کی ایک سخت تنقیدی تفسیر کوکم از کم اِس حقیقت پر غور کر لینا چاہیےکہ اِس حوالے میں شخصیت کی جسمانی تفضیل خُدائے قادرِ مطلق کی دوسری ہستی مسیح کی طرف اشارہ کرتی ہے۔ علاوہ ازیں، بے شمار جدید تبصرہ نگار، جیسے کہ ڈاکٹر گِل، کہتے ہیں کہ اشعیا 63:3 کا دوسرا آدھا حصّہ مکاشفہ 19:15 کی طرف اشارہ کرتا ہے، جہاں مسیح ’’اُنہیں قادرِ مطلق خُدا کے قہر اور طیش کی مَے کے حوض میں انگوروں کی مانند روند ڈالتا ہے۔‘‘ اگر یہ سچ ہے، تو پھر آیت کے پہلے آدھے حصّے کو بھی مسیح کی طرف اشارہ کیوں نہیں کرنا چاہیے؟
ڈاکٹر جان اُوسوالٹ Dr. John Oswalt نے کہا، ’’یہاں تک کہ این. ٹی. [نئے عہد نامے] کے دور سے پہلے یہودی اِس حوالے کو مسیحا کے لیے استعمال کرتے تھے۔ ٹرتیولئین، اُوریِگن، جیروم اور دوسرے بابائے کلیسا نے اِس حوالے کو بے خوفی سے مسیح کے لیے استعمال کیا. . . ہر ایسی بات کے خلاف ردعمل کرتے ہوئے جو تمثیلاتی یا حکایاتی بیان کو شدید ضرب پہنچا سکے۔ کیلوِن نے اِس ترجمانی کے خلاف شدت سے بات کی، اور لگ بھگ اُس وقت سے تمام تبصرہ نگاروں نے اُنہی کی پیروی کی ہے۔‘‘ ڈاکٹر اُوسوالٹ نے پہچان لیا تھا کہ کیلوِن کا ردِعمل تمثیلاتی یا حکایاتی بیانوں کے لیے تھا۔ پھر اُوسوالٹ نے کہا، ’’لیکن اگر کوئی خاص طور پر تمثیلاتی یا حکایاتی بیانوں کی مزحمت کرتا ہے، تو پھر اُسے ایک ایسے سیاق و سباق کے لیے جو اِس حوالے میں ظاہر ہوتا ہے ترجمانی پر اطمینان بخش توجہ نہیں دینی چاہیے۔یہاں. . . انتہائی شدید اصرار تن تنہا جنگجو پر دیا گیا ہے، اُس کے وہ کرنے پر جو کوئی اور نہیں کر سکا ہے۔ مذید برآں [یہ زور دیتا ہے] کہ یہ خداوند کا ہی ہاتھ ہے جس کی وجہ سے آزادی ظاہر ہوتی ہے، اور یہ باب 49 تا 53 سے ظاہر ہوتا ہے کہ خداوند کا بازو اُس کا خادم ہے. . . حوالہ مسیحا کے کام کے بارے میں ہے. . . ‘‘ (جان این. اُوسوالٹ John N. Oswalt، اشعیا کی کتاب، باب 40۔66 The Book of Isaiah, Chapters 40۔66، عیئرمینز پبلیشنگ کمپنی، 1998، صفحات 595۔596).
میں ڈاکٹر اُوسوالٹ، قدیم ربّیوں، کلیسیا کے باباؤں، لوتھر اور سپرجئین کے ساتھ متفق ہوں۔ کلامِ پاک کا یہ حوالہ یسوع مسیحا کے بارے میں بتاتا ہے! یہاں تک کہ ڈاکٹر جان میک آرتھر Dr. John MacArthur اُن کے ساتھ متفق ہیں۔ وہ اِس شخص کو ’’مسیحا‘‘ اور ’’نجات دہندہ‘‘ کہتے ہیں (میک آرتھر سٹڈی بائبل The MacArthur Study Bible، ورڈ بائبلز Word Bibles، اشاعت 1997، صفحات 1050، 1051؛ اشعیا 63:1، 3 پر یاداشتیں). کم از کم کیا یہ ممکن نہیں ہے کہ یہ درست تھے، اور کہ جان کیلوِن سے ایک غلطی ہوئی تھی؟ حالانکہ کیلوِن ایک عظیم انسان تھے، اُن کے تبصرے بے خطا نہیں تھے۔ صرف بائبل بے خطا ہے۔
’’یہ کون ہے جو ادوُم اور بُصرہ سے آرہا ہے، جس نے قرمزی چوغہ پہن رکھا ہے؟ یہ کون ہے جس کی پوشاک درخشاں ہے، اورشان وتوانائی کے ساتھ بڑھتا چلا آرہا ہے؟ یہ میں ہی ہُوں، صادِق القول، اور نجات دینے پر قادر ہُوں‘‘ (اشعیا 63:1).
یہ یسوع ہے، مسیحا! ’’یہ میں ہی ہوں، صادِق القول، اور نجات دینے پر قادر ہوں۔‘‘
2۔ ’’ تیرا لباس سُرخ کیوں ہے؟‘‘
اب مذید باقی ایک سوال رہ جاتا ہے جس سے نمبٹنے کی ضرورت ہے۔ مہربانی سے کھڑے ہو جائیے اور آیات دو اور تین با آوازِ بُلند پڑھئیے۔
تیرا لباس حَوض میں انگور کُچلنے والے کی مانند سُرخ کیوں ہے؟ میں نے اکیلے ہی حَوض میں انگور کُچلے ہیں؛ اور قوموں کے لوگوں میں سے کسی نے میرا ساتھ نہ دیا۔ میں نے غُصّہ میں اُنہیں لتاڑا اورمیں اپنے غضب میں اُنہیں پیروں تلے کُچلوں گا؛ اُن کے خُون کے چھینٹے میرے کپڑوں پر پڑے، اور میرا سارا لباس آلودہ ہوگیا‘‘ (اشعیا 63:2۔3).
آپ تشریف رکھیئے۔ آیت تین پر غور کیجیے کہ کِنگ جیمس کی بائبل کہتی ہے، ’’میں نے حَوض میں انگور کچلے ہیں‘‘ اور ’’میں اپنے غضب میں اُنہیں اپنے پیروں تلے کچلوں گا۔‘‘ ’’میں نے کیا ہے‘‘ اور ’’میں کروں گا‘‘ – ایک ماضی میں اور ایک مستقبل میں۔ عبرانی الفاظ کے ساتھ ترجمانی کرتے وقت، ڈاکٹر ایڈورڈ جے. ینگ Dr. Edward J. Young نے تبصرہ کیا کہ جدید ترجمان اور تبصرے ’’عام طور پر‘‘ اِن الفاظ کا غلط ترجمہ کر دیتے ہیں، یوں دونوں کُچلنے کا ترجمہ ماضی میں کر دیتے ہیں (دیکھیے نیا کِنگ جیمس نُسخہ NKJV، نیا بین الاقوامی نُسخہ NIV، نئی امریکی معیاری بائبل کا نُسخہ NASV، وغیرہ). ڈکٹر ینگ نے توجہ دلائی کہ عبرانی زبان میں ’’دھیما واؤ weak waw ‘‘ ظاہر کرتا ہے کہ روندنے یا کُچلنے کے کام مستقبل کے ہیں، اِس لیے ’’یہاں دو مختلف قسم کا پیروں سے کُچلنا تھا، جن میں سے ایک ابھی تک وقوع پزیر نہیں ہوا ہے‘‘ (ایڈورڈ جے. ینگ، پی ایچ.ڈی.، اشعیا کی کتاب The Book of Isaiah، عئیرڈمینز، 1993، جلد سوئم، صفحہ 477). اِسی وجہ سے، 1599 کی کنگ جیمس بائبل اور جینیوا بائبل واحد مشہور بائبلیں ہیں جنہوں نے تیسری آیت کا ترجمہ درست کیا ہے۔ یوں، دو مختلف طرح کا کُچلنا تھا، ایک اُن میں سے ابھی تک وقوع پزیر ہی نہیں ہوا۔‘‘ یہ دو طرح کا کُچلنا ہمیں یسوع مسیحا کا اُس کی پہلی آمد پر اور اُس کی دوسری آمد پر کام دکھا رہا ہے!
’’میں نے اکیلے ہی حَوض میں انگور کُچلے ہیں.‘‘
’’میں اپنے غضب میں اُنہیں پیروں تلے کُچلوں گا.‘‘
’’دو مختلف طرح کا کُچلنا تھا، ایک اُن میں سے ابھی تک وقوع پزیر ہی نہیں ہوا۔‘‘ (ایڈورڈ جے. ینگ، پی ایچ.ڈی.، ibid.). وہ جو ’’ابھی تک وقوع پزیر نہیں ہوا‘‘ مسیح کی بحیثیت بادشاہوں کا بادشاہ اور خُداوندوں کے خُداوند کی دوسری آمد کے بارے میں بتاتا ہے۔
’’میں اپنے غضب میں اُنہیں پیروں تلے کُچلوں گا.‘‘ (اشعیا 63:3ب).
یہ مسیح اپنی دوسری آمد پر ہے! یوحنا رسول نے کہا،
’’ پھر میں نے آسمان کو کھلا ہُوا دیکھا اور مجھے ایک سفید گھوڑا نظر آیا؛ جس کا سوار باوفا اور برحق کہلاتا ہے، اور وہ صداقت سے اِنصاف کرتا اور جنگ لڑتا ہے۔ اُس کی آنکھیں آگ کے شعلوں کی مانند ہیں، اور اُس کے سر پر بہت سے تاج ہیں؛ اُس کی پیشانی پر اُس کا نام بھی لکھا ہُوا ہے جسے سوائے اُس کے کوئی اور نہیں جانتا۔ وہ خُون میں دُبوئے ہُوئے جامہ میں ملبوس ہے: اور اُس کا نام خدا کا کلمہ ہے۔اور آسمانی فوجیں جو سفید گھوڑوں پر سوار ہیں سفید اور صاف کتانی لباس پہنے ہُوئے اُس کے پیچھے پیچھے آرہی ہیں۔ اُس کے مَنہ سے ایک تیز تلوار نکلتی ہے، تاکہ وہ اُسے قوموں پر چلائے: وہ لوہے کے عصا سے اُن پر حکومت کرے گا: وہ اُنہیں قادرِ مُطلق خدا کے قہر اور طیش کی مَے کے حوض میں انگوروں کی طرح روند ڈالتا ہے‘‘ (مُکاشفہ 19:11۔15).
لیکن پہلی مرتبہ حَوض میں انگور کچلنے کے بارے میں کیا خیال ہے؟
’’میں نے اکیلے ہی حَوض میں انگور کُچلے ہیں؛ اور قوموں کے لوگوں میں سے کسی نے میرا ساتھ نہ دیا‘‘ (اشعیا 63:3ا).
یسوع کی زندگی میں اِس کے وقوع پزیر ہونے کا صرف ایک ہی اِمکان ہے، اُس کی پہلی آمد پر۔ یہ وہ وقت ہے جب اُس نے گتسمنی کے باغ میں تکالیف برداشت کیں۔
’’تیرا لباس حَوض میں انگور کُچلنے والے کی مانند سُرخ کیوں ہے؟ میں نے اکیلے ہی حَوض میں انگور کُچلے ہیں؛ اور قوموں کے لوگوں میں سے کسی نے میرا ساتھ نہ دیا. . . ‘‘ (اشعیا 63:2۔3ا).
’’تیرا لباس حَوض میں انگور کُچلنے والے کی مانند سُرخ کیوں ہے؟‘‘ یہیں جواب ہے،
’’ پھر وہ دردوکرب میں مبتلا ہوکر اور بھی دِلسوزی سے دُعا کرنے لگا: اور اُس کا پسینہ خون کی بوندوں کی مانند زمین پر ٹپکنے لگا‘‘ (لوقا 22:44).
اُس کے لباس پر خون اُس کے خونی پسینے سے تھا! نبی پوچھتا ہے،
تیرا لباس حَوض میں انگور کُچلنے والے کی مانند سُرخ کیوں ہے؟
(اشعیا 63:2).
یسوع جواب دیتا ہے،
’’میں نے اکیلے ہی حَوض میں انگور کُچلے ہیں؛ اور قوموں کے لوگوں میں سے کسی نے میرا ساتھ نہ دیا. . . ‘‘ (اشعیا 63:3).
باغ کے سرے پر شاگرد نیند میں جا چُکےتھے۔ یسوع گتسمنی کی تاریکی میں تنہا تھا۔ ’’میں نے اکیلے ہی حَوض میں انگور کُچلے ہیں؛ اور قوموں کے لوگوں میں سے کسی نے میرا ساتھ نہ دیا۔‘‘
اِس تلاوت پر بات کرتے ہوئے سپرجئین نے کہا کہ یسوع نے گتسمنی کے باغ میں،
تمام کچھ برداشت کیا جو متجسم خُدا کر سکا،
تمام قوت کے ساتھ، لیکن بچانے کے لیے کچھ نہ رکھی۔
میری جان، عظیم اُلشان انگور کُچلنے والے پر دھیان دیتی ہے! وہ گناہ جو اُسے پیس کر ٹکڑے ٹکڑے کر سکتے تھے، اُنہیں اُسے اپنے پیروں تلے کُچلنا پڑا۔ اُن گناہوں کو کچلنے کے لیے کس قدر اُس کی ایڑھیوں کو اِنہوں نے زخمی کیا ہوگا! اوہ، کس قدر مستحکم طور پر اُس نے آپ کے اُن جرائم کو کُچلا ہوگا، توڑ توڑ کر اُن کا کچھ بھی نہیں چھوڑا! اُس کی طرف سے کتنا زور لگا، ہماری طرح پسینہ نہیں بلکہ خون کے قطرے بہے، جب وہ کہہ سکتا ہے۔ ’’میں نے اکیلے ہی حوض میں انگور کچلے ہیں ‘‘ (سی. ایچ. سپرجئین، ’’تن تنہا فتح The Single-Handed Conquest،‘‘ نیو پارک سٹریٹ کی واعظ گاہ The New Park Street Pulpit، پَلگِرم اشاعت خانے، دوبارہ اشاعت 1976، صفحہ 195).
ڈاکٹر جان آر. رائیس Dr. John R. Rice نے کہا، ’’آپ یسوع کی اذیت [لوقا 22] آیت 44 میں دیکھ پائیں گے، ’اُس کا پسینہ خون کی بوندوں کی مانند زمین پر ٹپکنے لگا۔‘ ہمیں توقع کرنی چاہیے کہ وہ دباؤ، وہ ذہنی کھچاؤ، دُکھ و رنج، دنیا کے گناہوں کا بوجھ اُسے مار ڈالنے کے قریب تھے۔ رگیں پھٹنے کے قریب تھیں. . . خون پسینے کے غدودوں میں سے رِس رِس کر نکل رہا تھا. . . کسی بھی قیمت پر، آئیے یاد رکھیے کہ دنیا کے گناہوں کے لیے یسوع کی تکالیف محض اکیلی صلیب کے مصائب کے لیے نہیں تھیں‘‘ (جان آر. رائیس، ڈی.ڈی.، اِنسان کا بیٹا: لوقا کی انجیل کے مطابق آیت بہ آیت تبصرہ The Son of Man: A Verse-by-verse Commentary on the Gospel According to Luke، خُداوند کی تلوار کے اشاعت خانے Sword of the Lord Publishers، 1971، صفحہ 519؛ لوقا 22:44پر ایک یاداشت).
وہاں گتسمنی کے باغ میں تن تنہا یسوع نے ہمارے گناہ اپنے پر لاد لیے، ’’اور خُداوند نے ہم سب کی بدکاری اُس پر لاد دی‘‘ (اشعیا 53:6). یسوع نے ہمارے گناہ اپنے اوپر لاد لیے اور اگلے دِن وہ اُنہیں لے کر صلیب کے لیے گیا،
’’ وہ خود اپنے ہی بدن پر ہمارے گناہوں کا بوجھ لیے ہوئے صلیب پر چڑھ گیا‘‘ (1۔پطرس 2:24).
اوہ، نجات دہندہ، گتسمنی میں خونی پسینہ بہا رہا ہے، اُس کے کپڑے لہو سے تر ہو گئے ہیں! ہم کس طرح باغ سے لے کر صلیب کے لیے ہمارے گناہ اُٹھانے پر اُس کا شکریہ ادا کریں! اب ہم جان گئے ہیں کہ ہمارے تمام گناہوں کا کفارہ اُس کی تکالیف اور اُس کی موت سے ادا کیا گیا ہے! اب ہمیں نبی کے سوال کا جواب مل گیا ہے،
تیرا لباس حَوض میں انگور کُچلنے والے کی مانند سُرخ کیوں ہے؟
(اشعیا 63:2).
اور ہم اُس کا جواب سُنتے ہیں،
’’میں نے اکیلے ہی حَوض میں انگور کُچلے ہیں؛ اور قوموں کے لوگوں میں سے کسی نے میرا ساتھ نہ دیا. . . ‘‘(اشعیا 63:3).
اب ہم جان گئے ہیں کہ اُس کے اپنے خُونی پسینےسے اُس کے کپڑے سُرخ ہو گئے تھے! اِس طرح برداشت کرنے کے لیے تو [یسوع] نے کس قدر ہمیں پیار کیا!
کیا تمام قدرت کی بادشاہت میری تھی،
یہ ایک انتہائی چھوٹا سے تحفہ تھا؛
پیار اِس قدر حیرت انگیز، اِس قدر الہٰی،
میری جان، میری زندگی، میرے سب کچھ کا طلب گار ہے۔
(’’جب میں حیرت انگیز صلیب کا جائزہ لیتا ہوں When I Survey the Wondrous Cross‘‘
شاعر ڈاکٹر آئزک واٹز Dr. Isaac Watts، 1674۔1748).
گنہگار، کیا آپ یسوع پر بھروسہ کریں گے؟ کیا آپ اُس پر بھروسہ کریں گے اور آج رات بچائے جائیں گے؟ کیا آپ ڈاکٹر واٹز کے ساتھ کہیں گے، ’’پیار اِس قدر حیرت انگیز، اِس قدر الہٰی، میری جان، میری زندگی، میرے سب کچھ کا طلب گار ہے‘‘؟
(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظwww.realconversion.com پر پڑھ سکتے ہیں
۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔
You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) –
or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.
Or phone him at (818)352-0452.
واعظ سے پہلے تلاوتِ کلام پاک کی تھی ڈاکٹر کرہیٹن ایل۔ چَین نےDr. Kreighton L. Chan لوقا 22:39۔44؛ اشعیا 63:1۔3 .
واعظ سے پہلے اکیلے گیت گایا تھا مسٹر بنجامن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith نے
’’’ یہ آدھی رات ہے، اور زیتون کی پہاڑی کی چوٹی پر Tis Midnight, and on Olive’s Brow‘‘
(شاعر ولیم بی. ٹپان William B. Tappan ، 1794۔1849 ).
لُبِ لُباب مسیح – گتسمنی میں اکیلا CHRIST – ALONE IN GETHSEMANE ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہیمرز ، جونئیرکی جانب سے ’’یہ کون ہے جو ادوُم اور بُصرہ سے آرہا ہے، جس نے قرمزی چوغہ پہن رکھا ہے؟ یہ کون ہے جس کی پوشاک درخشاں ہے، اورشان وتوانائی کے ساتھ بڑھتا چلا آرہا ہے؟ یہ میں ہی ہُوں، صادِق القول، اور نجات دینے پر قادر ہُوں۔ تیرا لباس حَوض میں انگور کُچلنے والے کی مانند سُرخ کیوں ہے؟ میں نے اکیلے ہی حَوض میں انگور کُچلے ہیں؛ اور قوموں کے لوگوں میں سے کسی نے میرا ساتھ نہ دیا۔ میں نے غُصّہ میں اُنہیں لتاڑا اور میں اپنے غضب میں اُنہیں پیروں تلے کُچلوں گا؛ اُن کے خُون کے چھینٹے میرے کپڑوں پر پڑے، اور میرا سارا لباس آلودہ ہوگیا‘‘ (اشعیا 63:1۔3). I. اوّل، ’’یہ کون ہے جو ادوُم اور بُصرہ سے آرہا ہے؟‘‘ اشعیا 63:1؛ II. دوئم،’’تیرا لباس سُرخ کیوں ہے؟‘‘ اشعیا 63:2۔3 ؛ |