اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔
واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔
جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔
عظیم اور مُہیب خُدا – حصّہ سوئم THE GREAT AND TERRIBLE GOD – PART IV ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہیمرز کی جانب سے لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں تبلیغی واعظ ’’عظیم اور مُہیب خُدا‘‘ (نحمیاہ 1:5). ’’اے خُداوند، عظیم اور مُہیب خُدا‘‘ (دانی ایل 9:4). |
گذشتہ تین واعظوں میں مَیں نے دکھایا کہ بائبل کا خُدا ایک عظیم، مُہیب اور دھشت ناک خُدا ہے۔ یہ پیغامات اخذ کیے گئے ہیں ڈاکٹر جان آر رائیس کے ایک واعظ سے جس کا عنوان ہے ’’اے عظیم اور مُہیب خُدا!‘‘ (جان آر. رائیس، ڈی. ڈی. Dr. John R. Rice, D.D. عظیم اور مُہیب خُدا The Great and Terrible God، خُداوند کی تلوار اشاعت خانہ، Sword of the Lord Publishers، 1977ایڈیشن، صفحات 7۔38).
ڈاکٹر رائیس نے کہا، ’’جب ہیری ایمرسن فوسڈیِک Harry Emerson Fosdick نے اپنی کتاب بائبل کا جدید استعمال The Modern Use of the Bible میں کہا کہ پرانے عہد نامے میں خُدا کے لیے جو اخلاقی معیار منسوب کیے ہیں وہ جدید لوگ قبول نہیں کر سکیں گے، وہ صرف [خُدا پر یقین نہ رکھنے والوں کی] شکایات کو دُھرا رہے [تھے] جنہوں نے سالوں خُدا سے نفرت کی تھی. . . فوسڈیِک . . . زمانوں سے تمام خُدا کے نہ ماننے والوں اور غیر اخلاقی لوگوں کی نمائندگی کرتے ہیں، جنہوں نے فیصلے کے خُدا سے نفرت کی، اُس خُدا سے جو گناہ کی سزا دیتا ہے، وہ خُدا جو کفارے کا تقاضہ کرتا ہے‘‘ (ibid.، صفحہ 9). اِس بات کو یاد رکھنا چاہیے کہ فوسڈیِک نے عظیم چینی مبشرِ انجیل ڈاکٹر جان سُنگ Dr. John Sung کو جب وہ مذہبی طور پر تبدیل ہوئے تو ایک پاگل خانے میں رکھا۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ کس قدر ہیری ایمرسن فوسڈیِک بائبل کے خُدا سے نفرت کرتے تھے! (یہاں پر ’’ڈاکٹر جان سُنگ کی حقیقی تبدیلی‘‘ پڑھنے کے لیے کلک کیجیے)
کئی سالوں تک فوسڈیِک جیسے لوگ خُدا پر ایمان نہ رکھنے والے صلیب پر مسیح کے کفارے کے بائبل کے عقیدے پر ’’ذبح خانے کا مذہب‘‘ کہہ کر حملہ کرتے اور مذاق اُڑاتے رہے۔ اِس قسم کے باغیانہ گنہگار اِس تصور سے نفرت کرتے ہیں کہ مسیح اصل میں نسلِ انسانی کے گناہوں کے لیے مرا۔ پولوس رسول نے کہا، ’’وہ مسیح کی صلیب کے دشمن ہیں‘‘ (فلپیوں 3:18). اُس نے گلیتیوں کی کلیسیا کو ’’صلیب پر جارحیت‘‘ کے بارے میں خط لکھے (گلیتیوں 5:11). اُس نے کہا، ’’ہلاک ہونے والوں کے لیے تو صلیب کا پیغام بے وقوفی ہے‘‘ (1۔کرنتھیوں 1:18). یہاں تک کہ کچھ لوگ، جو بائبل پر ایمان رکھنے کا داعویٰ کرتے ہیں، اُنہوں نے بھی حالیہ سالوں میں مسیح کے خون کے ذریعے سے نجات کے عقیدے کے خلاف بات کی!
صلیب کسی نہ کسی طرح سے گناہ کے خلاف خُدا کے قہر کا پُختہ خوفناک ثبوت ہے۔ جب خُدا نے اپنے بیٹے کو صلیب پر ایک خونی، ظالم، غیرمنصفانہ موت مرنے دیا، تو یہ مُہیب، دھشت ناک خُدا کا ایک ہولناک عمل تھا!
بیتی صدیوں کے دوران خُدا نے اپنے لوگوں سے جانوروں کے خون کی قربانی چاہی، جو صلیب پر یسوع کی موت کی طرف اشارہ کرتی ہے، جو اُس [خُدا] نے اُس [یسوع] کا خون انسان کے گناہ کے کفارے کے لیے بہایا۔ خروج سے لے کر اور مسیح کے مصلوب ہونے تک، پندرہ سو 1,500 سالوں سے، ہر سال اوسطً دس لاکھ کی تقریباً ایک چوتھائی بھیڑوں کے بچے قتل کیے جاتے تھے۔ یہ اِن گزرے سالوں میں کُل 300 مِلیّن سے زائد بھیڑ کے بچوں کا سالانہ فسح کے موقعے پر قتل کیا جانابنتا ہے۔ لیکن اِس میں وہ دوسری بے شمار قربانیاں شامل نہیں ہیں، صبح اور شام کی قربانیاں، خصی بیل، مینڈھے، لال بچھیائیں، فاختائیں، اور کبوتر جو مارے گئے۔ اوہو، خُون کا کیسا ایک دریا! یہ معصومانہ خون تھا، اِنسان کو یہ یاد دِلانے کے لیے بہایا گیا کہ ایک مقدس اور مُہیب خُدا گناہ کی سزا ضرور دیتا ہے! یہ اِس بات کی یاد دہانی تھا کہ صرف خُون کے بہائے جانے سے ہی گناہ میں افاقہ ہو سکے گا۔ صدیوں سے بہہ رہا خون کا یہ دریا ہر اِسرائیل کو گناہ کے خلاف خُدا کے قہر کی یاد دلاتا ہے۔ ہر دفعہ جب بھی خُون کی قربانی دی گئی، اُس نے خُدا کے گناہ کے فیصلے کی بات کی۔ اوہ عظیم اور مُہیب خُدا! اوہ عظیم اور دھشت ناک خُدا!
بالاخر یسوع، خُدا کےبیٹے نے شدید اذیت اور مصائب سے گزر کر پرانے عہد نامے کی کہی ہوئی خُونی باتوں کو پورا کیا۔ بدکار لوگوں نے یسوع کے منہ پر تھوکا۔ اُنہوں نے اُس کی داڑھی نوچی۔ اُنہوں نے مار مار کر اُسے ادھ موا کر دیا۔ اُس کے جسم کو چھنی چھنی کر دیا اور خون کے دھارے اُس کے بدن سے زمین پر بہے۔ اُنہوں نے اُس کے خُون سے بھرے سر میں کانٹوں کا تاج گھونپ دیا۔ اُنہوں نے اُس کے کپڑے اُتار کر ننگا کر کے اُسے مجبور کیا کہ وہ صلیب اُٹھا کر اُس کے مصلوب کیے جانے کی جگہ تک لے کر جائے۔ اُنہوں نے اُس کے ہاتھوں اور پیروں میں اُس صلیب پر کیل ٹھونکے۔ یسوع اُس پر شدید اذیت اور تکلیف میں لٹکا رہا۔ وہ اُس کے خُون سے بھرے ننگے بدن کو گھورتے تھے۔ وہ اُس پر ہنستے اور مذاق اُڑاتے تھے۔ وہاں اُس صلیب پر اُس کے اذیت زدہ بدن سے اُس کا خون آہستہ آہستہ رستا رہا۔ آخر کار وہ اُس صلیب پر ایک ہولناک موت مر گیا۔ ہائے خُدا، کیوں یسوع کو اس قدر ذِلت، تکلیف اورکرب سے گزرنا پڑا؟ کیوں؟ کیوں؟
کس قدر خوفناک خُدا نے یسوع کو ایسے مارنے کا منصوبہ بنایا تھا! یہ سارا منصوبہ خُدا نے بنایا تھا۔ بدکار لوگوں نے اِس پر عمل کیا تھا، لیکن منصوبہ خُدا کا تھا۔ پولوس رسول نے کہا، ’’جب وہ خُدا کے مقررہ انتظام اور علمِ سابق کے مطابق پکڑوایا گیاتو تم نے اُسے غیر یہودیوں کے ہاتھوں صلیب پر ٹنگوا کر مار ڈالا‘‘ (اعمال 2:23). اُس کے زخمی ہاتھ اور پاؤں، اُس کی چھیدی ہوئی پسلی، صلیب پر لٹکنے کی لعنت – یہ سب کا سب بنا بنایا منصوبہ تھا اور اِس کا تعین خُدا نے کیا تھا، اور پرانے عہد نامے میں اِس کی پیشن گوئی کی تھی۔ ہائے کس قدر مُہیب اور خوفناک خُدا کو ہمارے گناہوں کا کفارہ ادا کرنے کے لیے اور اِس قدر اذیتوں سے گزرنے کے لیے یسوع مسیح کی ضرورت تھی!
لیکن بات یہیں پر ختم نہیں ہو جاتی۔ جب یسوع مسیح صلیب پر لٹکا ہوا تھا، آسمان کالا پڑ گیا۔ کیونکہ خُدا باپ نے اپنے بیٹے سے منہ موڑ لیا تھا۔ اُس صلیب پر مرنے کے لیے یسوع کو تنہا چھوڑ دیا تھا۔
تنہا، تنہا، اُس نے یہ سب اکیلے برداشت کیا؛
خود اپنی ذات کو بچانے کے لیے اُس نے اپنے آپ کو دے دیا،
اُس نے اذیتیں برداشت کیں، خون بہایا اور مر گیا
تنہا، تنہا۔
(’’تنہا Alone‘‘ شاعر بن ایچ. پرائز Ben H. Price ، 1914).
یسوع کی چیخ کی پیشن گوئی جو زبور 22:1 میں بتائی تھی، صلیب پر اُس کے ذریعے سے کہلوائی گئی۔ ’’اے میرے خُدا، اے میرے خُدا، تو نے مجھے کیوں چھوڑ دیا؟‘‘ (متی 27:46). خُدا نے یسوع کو چھوڑ دیا۔خُدا نے اپنا منہ موڑ لیا۔ اگر خُدا نے یسوع سے اپنا منہ نہ موڑا ہوتا، تو نجات دہندہ نے خُدا کے چھوڑے ہوئے گنہگاروں میں جگہ نہ پائی ہوتی۔
تن تنہا صلیب پر وہ لٹکا کہ دوسروں کو وہ بچا سکے؛
اُس وقت خُدا اور انسان کی طرف سے بھلا دیا گیا، اپنی زندگی اُس نے تنہا ہی قربان کردی۔
تنہا، تنہا، اُس نے یہ سب اکیلے برداشت کیا؛
خود اپنی ذات کو بچانے کے لیے اُس نے اپنے آپ کو دے دیا،
اُس نے اذیتیں برداشت کیں، خون بہایا اور مر گیا
تنہا، تنہا۔
کورس گائیے،
تنہا، تنہا، اُس نے یہ سب اکیلے برداشت کیا؛
خود اپنی ذات کو بچانے کے لیے اُس نے اپنے آپ کو دے دیا،
اُس نے اذیتیں برداشت کیں، خون بہایا اور مر گیا
تنہا، تنہا۔
یسوع نے یقیناً شدید اذیت محسوس کی ہوگی جب اُنہوں نے اُس کی داڑھی کے بال نوچے تھے۔اُس نے یقیناً زیادہ تکلیف محسوس کی ہوگی جب اُنہوں نے اُسے ڈنڈے سے مارا، اور جب اُنہوں نے اُس کے سر پر کانٹوں کا تاج گھونپا ہوگا۔ میں جانتا ہوں کہ اُن کوڑوں سے، جب اُنہوں نے اُس کی کمر اُدھیڑ کر رکھ دی، یقیناً دلدوز اذیت برپا ہوئی ہوگی۔ لوگ اکثر اِس قسم کے کوڑے کھانے سے مر جاتے ہیں۔ یہ یقینی ہے کہ وہ کیل جو اُنہوں نے اُس کے ہاتھوں اور پیروں سے ٹھونک کر گزرے تھے اُنہوں نے اُسے ناقابلِ بیان اذیت دی ہوگی۔ مجھے یقین ہے کہ ہجوم کا صلیب کے گرد مذاق اُڑانے سے اُس کا دِل ٹوٹ گیا ہوگا۔
یہودہ نے اُسے دھوکہ دیا تھا۔ پطرس نے اُس کا انکار کیا تھا۔ تمام کے تمام شاگردوں نے اُسے چھوڑ دیا تھا اور بھاگ گئے تھے۔ جن لوگوں کو اُس نے شفا دی تھی اور جن کا اُس نے پیٹ بھرا تھا اب اُس کا مذاق اڑاتے تھے۔ وہ جنہیں بچانے آیا تھا اُنہوں نے ہی اُسے مار ڈالا۔ اُن کی ناشکری نے ضرور اُس کو غمزدہ کیا ہوگا۔
لیکن اِس سے بڑھ کر اور کوئی تکلیف نہیں ہوئی ہو گی کہ خُدا باپ نے اُس [یسوع] سے اپنا منہ موڑ لیا اور صلیب پر اُسے اکیلا چھوڑ دیا۔ اوہ خوفناک خُدا! تیرا غصہ کس قدر عظیم تھا کہ تو نے ہماری جگہ پر اپنے بیٹے کو سزا دی! اوہ مُہیب خُدا، جس کو ہمارے گناہ کے لیے اِس قدر قیمت ادا کرنی پڑی!
یہ تعجب کی بات نہیں ہے کہ اِس قدر تکلیف، اِس قدر غیرمنصفانہ اذیت، اِس قدر گناہ کے لیے خوفناک قیمت پر زمین دہل گئی اورکانپ اُٹھی۔ حیرانگی کی بات نہیں تھی کہ اِس قدر رنج والم سے خود قدر ت کا دِل بھی ٹوٹتا ظاہر ہوا تھا جب یسوع صلیب پر مرا تھا۔ اوہ خوفناک اور مُہیب خُدا! خُدا کس قدر گناہ سے شدید نفرت کرتا ہے!
لیکن ٹھہریئے! جب میں اُس قوی خُدا کی طرف نظر اُٹھتا ہوں، میں اُسے روتا ہوا دیکھتا ہوں۔ مجھے پتا چلتا ہے کہ خُدا کا دلِ ٹوٹا ہوا ہے۔ ’’کیونکہ خُدا نے اپنی اِس دُنیا سے اِس قدر محبت کی کہ اپنا اِکلوتا بیٹا بخش دیا. . . ‘‘ (یوحنا 3:16). میں نے بات کی کہ یسوع نے کس طرح مصائب برداشت کیے۔ لیکن خُدا باپ نے بھی تکلیف اُٹھائی۔ ہر وہ تکلیف جو بیٹے نے اُٹھائی اُس نے خُدا کا دِل بھی اُتنا ہی تڑپایا تھا۔ مجھے یقین ہے کہ یسوع مسیح کا مصلوب ہونا ایک ایسے نظارے کی منظر کشی کرتا ہے جس میں ایک ٹوٹے ہوئے دِل کے ساتھ خُدا گنہگاروں کی ایک بدکار نسل کو جنہیں جہنم میں چلے جانا چاہیے تھا واپس لا رہا تھا! اوہ، گناہ پر خُدا کا غصہ انتہائی خوفناک اور دھشت ناک ہے، لیکن اُس کا رحم بھی بہت عظیم ہے!
یہ بات درست ہے کہ نحمیاہ نے خُدا کو ’’مُہیب‘‘ کہا تھا۔ یہ دُرست ہے کہ دانی ایل نے خُدا کو ’’خوفناک‘‘ کہا تھا۔ لیکن دونوں نے کہا تھا کہ خُدا کے پاس ’’رحم ہے اُن کے لیے جو اُس سے پیار کرتے ہیں اور اُن کے لیے جو اُس کے احکامات پر عمل کرتے ہیں۔‘‘ یسوع مسیح کی موت میں ہم ناصرف خُدا کا فیصلہ، بلکہ وہ پیار اور رحم بھی جو بے دین گنہگاروں کے لیے اُس کے دل میں ہے دیکھتے ہیں۔ خُدا آپ جیسے گنہگاروں کو اِس قدر پیار کرتا ہے کہ اُس نے اُس بھیانک صلیب پر آپ کے گناہ کی قیمت ادا کرنے کے لیے، آپ کی جگہ مرنے کے لیے، اپنے بیٹے کو بھیجا! اوہ مہربان خُدا!
میں نے گناہ کے خلاف خُدا کے قہر کے بارے میں جو خُوفناک باتیں کہی ہیں اُن کا تاثر کم کرنے کے لیے ایک لفظ بھی نہیں کہوں گا۔ اور صرف ایک ہی راستہ ہے کہ آپ گناہ کے خلاف خُدا کے غصے اور قہر سے بچ سکتے ہیں۔ وہ ہے معافی کے ذریعے سے یسوع مسیح کے پاس آنا۔ اگر آپ توبہ کریں اور یسوع کی طرف لوٹ آئیں، خُدا آپ پر رحم کرے گا! خُدا کا قہر آپ سے پرے ہٹ جائے گا، اور آپ اپنے گناہ کے لیے اُس [خُدا] کے بیٹے کی قربانی سے بچائے جائیں گے۔ ’’بائبل کہتی ہے، ’’جو بیٹے پر ایمان لاتا ہے اُس پر سزاکا حکم نہیں ہوتا لیکن جو بیٹے پر ایمان نہیں لاتااُس پر پہلے ہی سزا کا حکم ہو چکا ہے کیونکہ وہ خُدا کےاکلوتے بیٹے پر ایمان نہیں لایا‘‘ (یوحنا 3:18). جس لمحے آپ یسوع پر بھروسہ کرتے ہیں اور ایمان کےساتھ اُس کے پاس آتے ہیں، آپ پھر سزا یافتہ نہیں رہتے! لیکن اگر آپ مسیح کو رد کرتے ہیں تو آپ ’’پہلے ہی سے سزا یافتہ‘‘ ہیں۔
یسوع آپ جیسے گنہگاروں کا نجات دہندہ ہے! اُس نے آپ کے گناہ کا قرض صلیب پر دیا! جس لمحے آپ مسیح کے پاس آتے ہیں، اُسی لمحے آپ خُدا کے ساتھ امن پالیں گے۔ اُس لمحے میں جس میں آپ یسوع کے پاس آتے ہیں آپ اُس عظیم اور مُہیب خُدا کے فیصلے سے بچ جائیں گے!
ڈاکٹر عیشل نیٹلِیٹن Dr. Asahel Nettleton کے حمدیا گیتوں میں سے ایک کے الفاظ ہیں جن سے آپ کو مدد ملے گی۔ مسٹر گریفتھ نے اِسے میرے واعظ کی تبلیغ سے پہلےگایا تھا۔ میں چاہتا ہوں کہ وہ اِسے دوبارہ گائیں۔ الفاظ کے اوپر غور سے دھیان دیں!
آؤ عاجز گنہگار، جس کے سینے میں،
ہزاروں خیالات گردش کرتے ہیں؛
آؤ، اپنے قصور اور خوف سے کچلے ہوؤ
اور یہ آخری عزم بناؤ:
’’میں یسوع کے پاس جاؤں گا، بےشک میرے گناہ
’’ ایک پہاڑ کی مانند بڑے تھے؛
’’میں اُس کی عدالت جانتا ہوں، جس میں مَیں جاؤں گا،
’’چاہے کوئی مخالفت ہو۔
’’اُس کے تخت کے سامنے میں سجدہ نشین ہو جاؤں گا،
’’اور وہاں میرا اعترافِ جرم ہوگا،
’’میں اُسے بتاؤں گا، میں ایک خستہ تباہ حال ہوں
’’اُس کے بادشاہی فضل کے بغیر۔
لیکن اگر میں نہ گیا تو فنا ہو سکتا ہوں؛
’’میں کوشش کے لیے اِرادہ میں لگا ہوں
’’کیونکہ اگر میں دور ہی رہا،
میں جانتا ہوں میں ہمیشہ کے لیے مر جاؤں گا۔‘‘
(’’ اِرادہ Resolve‘‘ شاعر ایڈمنڈ جونز Edmund Jones، 1722۔1765).
(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظwww.realconversion.com پر پڑھ سکتے ہیں
۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔
You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) –
or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.
Or phone him at (818)352-0452.
واعظ سے پہلے تلاوتِ کلام پاک کی تھی ڈاکٹر کرہیٹن ایل۔ چَین نےDr. Kreighton L. Chan متی 27:26۔35.
واعظ سے پہلے اکیلے گیت گایا تھا مسٹر بنجامن کینکیڈ گریفتھ نے: Mr. Benjamin Kincaid Griffith:
’’اِرادہ Resolve‘‘ (شاعر ایڈمنڈ جونز Edmund Jones، 1722۔1765).