اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔
واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔
جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔
مجھے کرسمس سے محبت ہے – ڈاکٹر جان آر۔ رائس سے اخذ کیا گیاI LOVE CHRISTMAS – ADAPTED FROM DR. JOHN R. RICE ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ ’’تب وہ اُس گھر میں داخل ہوئے اور بچے کو اُس کی ماں مریم کے پاس موجود پا کر اُس کے آگے سجدہ میں گِر گئے اور اپنے ڈبّے کھول کر سُونا، لُوبان اور مُر اُس کی نذر کیا‘‘ (متی2:11)۔ |
ڈاکٹر جان آر۔ رائس Dr. John R. Rice (1895۔1980) ایک نیک اور سمجھدار مسیحی تھے۔ آج کی شام میں آپ کو اُن کے واعظ ’’مجھے کرسمس سے محبت ہے I Love Christmas‘‘ کے اہم نکات پیش کروں گا۔ واعظ کو مختصر کیا گیا ہے اور کچھ حصّوں کے الفاظ ذرا سے مختلف طور سے ہیں۔ ڈاکٹر رائس نے کہا:
مجھے کرسمس کے موسم سے محبت ہے۔ مجھے کرسمس پر فرشتوں، چرواہوں، چرنی، کنواری پیدائش، مجوسیوں کے مرکزی موضوعات پر منادی کرنے میں شدید مُسرت محسوس ہوتی ہے۔ مجھے کرسمس کے موقعے پر گائے جانے والے خوشی کے نغموں سے شدید خوشی ملتی ہے۔ تمام کرسمس کے عرصے کے دوران میرے گھر میں اور خُداوند کا شکر ہو میرے دِل میں عبادت کا ایک مسرت سے بھرپور اور خوشگوار ماحول ہوتا ہے۔ کرسمس پر میرے پیاروں اور خاندان کے لوگوں کا یکجا ہو کر اِکٹھے ہونا مجھے پیارا لگتا ہے۔ مجھے تحفے دینا پیارا لگتا ہے اور مجھے جن سے میں پیار کرتا ہوں اور اپنے دوستوں کے ذریعے سے یاد کیے جانے سے خوشی ملتی ہے۔ مجھے کرسمس کے موسم سے محبت ہے (ڈاکٹر جان آر۔ رائس، مجھے کرسمس سے محبت ہے I Love Christmas، خُداوند کی تلوار Sword of the Lord، 1955، صفحہ7)۔
مگر ڈاکٹر جان آر۔ رائس نشاندہی کرتے ہیں کہ کچھ لوگ ’’کرسمس کے بارے میں کڑواہٹ، بدمزاجی یا تلخی محسوس کرتے ہیں اور اعتراضات سے بھرپور ہوتے ہیں‘‘ (ibid.)۔ وہ اُن لوگوں پر تنقید کرتے ہیں جو مسیح کی پیدائش کو مناتے ہیں۔
I۔ پہلی بات، وہ کہتے ہیں کہ کرسمس مسیح کی سالگرہ کا دِن نہیں تھا۔
یہ بات سچی ہے کہ ہم ٹھیک وہی دِن نہیں جانتے جس پر یسوع کی پیدائش ہوئی تھی۔ بائبل ہمیں نہیں بتاتی۔ مگر یہ بات کرسمس کے روز مسیح کی پیدائش کو یاد کرنا غلط یا گناہ سے بھرپور تو نہیں بنا دیتی۔
ڈاکٹر جان آر۔ رائس ایک چھوٹی سی بچی کو کبھی جانتے تھے جو 29 فروری یعنی لِیپ سال میں پیدا ہوئی تھی۔ چونکہ وہ دِن چار سال بعد ایک ہی مرتبہ آتا ہے یا لِیپ سال میں آتا ہے، وہ نشاندہی کرتے ہیں کہ یہ بات اُس کے والدین کے لیے غلط نہیں تھی اگر وہ اُس کی سالگرہ کو 20 فروری کو منا لیتے تھے، جب اُس کی سالگرہ کی اصل تاریخ نہیں ہوتی تھی۔
مسیح کی پیدائش سے 25 دسمبر اتنا ہی قریبی ہے جتنا کے ہم جا سکتے ہیں۔ ہم پیارے خُداوند یسوع سے محبت کرتے ہیں، اور ہم چاہتے ہیں کہ ہر کوئی اُس کی سالگرہ کو یاد رکھے۔ ہم چرنی میں بچے کے بارے میں اپنے بچوں کو تعلیم دینا چاہتے ہیں، اُن مجوسیوں کے بارے میں تعلیم دینا چاہتے ہیں جو مشرق سے اُس کی پرستش کے لیے آئے تھے، مریم کو فرشتے کا پیغام سُنانے کے بارے میں اور فرشتوں کے گیت کے کورس کے بارے میں جنہوں نے چرواہوں [کے لیے] گایا تھا تعلیم دینا چاہتے ہیں۔ اور کیوں پھر 25 دسمبر اِس بات کے لیے اِتنا ہی خوشگوار دِن نہیں ہو سکتا جِتنا کوئی اور دِن ہو سکتا ہے؟ آپ کے خیال میں مسیح کی سالگرہ کو اُس دِن پر جو کہ اِسی قدر قریب ہے جتنا کہ ہم مسیح کی پیدائش کے دِن کے قریب ہو سکتے ہیں یاد کرنا غلط بات ہے؟
II۔ دوسری بات، وہ کہتے ہیں کہ کرسمس کا مطلب صرف ’’مسیح کی عبادت Christ’s Mass‘‘ جو کہ بہت سوں کے لیے چُھٹی کا ایک کاتھولک دِن ہوتا ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ لفظ کرسمس کرائسٹ ماس Christ’s Mass سے نکلتا ہے، کہ اِس کو کاتھولک لوگوں نے شروع کیا تھا اور اِسی لیے پروسٹسٹنٹ لوگوں کو اِسے منانا نہیں چاہیے۔ یہ اعتراض مجھے تھوڑا سا بیوقوفانہ سا لگتا ہے۔
[کیلیفورنیا میں بے شمار شہروں اور قصبوں کے نام کاتھولک لوگوں کے ہیں۔ لاس اینجلز اصل میں کاتھولک نام ہے۔ لیکن ہم جب ’’لاس اینجلز‘‘ کا نام استعمال کرتے ہیں تو کاتھولک لوگوں کے بارے میں نہیں سوچتے ہیں۔ جب ہم ’’سان ڈایاگو San Diego،‘‘ یا ’’سان فرانسسکو San Francisco‘‘ یا ’’ساکرامنٹو Sacramento‘‘ کہتے ہیں تو کاتھولک لوگوں کے بارے میں نہیں سوچتے۔] اِس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ابتدا کیا ہے, ناموں کا مطلب وہی ہوتا ہے جو ہوتا ہے۔
سیونتھ ڈے ایڈوینٹسٹ کے لوگ کبھی کبھار اِس حقیقت کے بارے میں بہت بڑا مسئلہ کھڑا کر دیتے ہیں کہ ہم اِتوار کے روز عبادت کرتے ہیں اور اِتوار کے دِن کا نام سورج کی پرستش کرنے سے پڑا ہے۔ میں جواب دیتا ہوں کہ ہفتہ Saturday کے دِن کا نام کافر خُدا سیٹرن Saturn کی پرستش کرنے سے پڑا ہے! لیکن کوئی بھی سورج کی پرستش کرنے کے بارے میں نہیں سوچتا جب وہ آج کل ’’سنڈے‘‘ کا لفظ استعمال کرتے ہیں۔ مصنوعی اِختلاف بنا ڈالنا ایک احمقانہ بات ہے جب کہ اُن لوگوں کے دِل اور دماغ میں جو کرسمس مناتے ہیں ایسی کوئی بات ہی نہیں ہوتی۔ جنوری کا نام رومی خُدا جینُس Janus کے نام سے پڑا تھا۔ تو کیا مسیحی گناہ کر رہے ہیں جب وہ اُس مہینے کو اُس نام سے پکارتے ہیں؟ ہر ایک سمجھدار انسان کے لیے کرسمس کا مطلب کرسمس ہی ہوتا ہے۔ اِس کا مطلب کسی قسم کی عبادتMass نہیں ہوتا۔ کاتھولک شاید اِس کو ایک مسیحی یوخرست [عبادت] کے طور پر دیکھیں مگر پروٹسٹنٹ ایسا نہیں کرتے۔III۔ تیسری بات، وہ کہتے ہیں کہ کرسمس کافرانہ چھٹی کا ایک سابقہ دِن تھا۔
میرا خیال ہے کہ کرسمس کافرانہ چھٹی کا ایک سابقہ دِن تھا۔ یہ بحث اہم نہیں ہے۔ کافر لوگ ہر روز کچھ نہ کچھ کرتے تھے۔ اُن کی فصل بیجنے اور کاٹنے کی تقریبات ہوتی تھیں، زمین کا اپنے مُدار میں سورج سے سب سے دور اور نزدیک فاصلے کے دِن کی تقریبات اور نئے چاندوں کی تقریبات مناتے تھے۔ لہٰذا، اگر کافر لوگوں نے پچیس دسمبر کو بُت پرستی کے لیے استعمال کیا تو پھر کیوں نہ مسیحی اِس کو یسوع مسیح اور اُس کی پیدائش کو تعظیم دینے کے لیے استعمال کر سکتے؟ اِس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ مسیح کی پیدائش کو یاد کرنے کے لیے کونسا دِن استعمال کرتے ہیں، یہ ایک دِن ہوگا جسے کوئی اور بُری وجوہات کے لیے استعمال کرتا ہو۔ مگر خُدا کا شکر ہو اب سارے دِن یسوع مسیح سے تعلق رکھتے ہیں اور کوئی بھی دِن کافر خُداؤں سے تعلق نہیں رکھتا جس میں 25 دسمبر بھی شامل ہے! ایک طرح سے یا دوسری طرح سے 25 دسمبر کو اُس [یسوع] کو تعظیم بخشنے کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے۔
IV۔ چوتھی بات، وہ کہتے ہیں کہ کرسمس کا درخت اور سجاوٹ قابلِ نفرت عمل ہیں۔
کچھ لوگ کہتے ہیں کہ یرمیاہ10:3۔4 میں بائبل نے کرسمس کے درختوں سے منع کیا ہے۔ مگر وہ تلاوت کرسمس کے درخت کے بارے میں بات نہیں کرتی۔ یہ لکڑی سے بنائے گئے ایک بُت کے بارے میں بات کرتی ہے جو سونے اور چاندی سے ڈھکا ہوا تھا۔ اور باقی کی تلاوت بتاتی ہے کہ کس قدر پیچیدگی اور بہت زیادہ قیمت کے ساتھ وہ بُت بنایا گیا اور جامنی کپڑے پہنائے گئے۔ [ڈاکٹر ہائیمرز کی غور طلب بات: یہ حوالہ دو وجوہات کی بِنا پر کرسمس کے درخت کے بارے میں بات نہیں کر رہا (1) یرمیاہ کے زمانے میں کوئی کرسمس اور کوئی کرسمس کے درخت نہیں ہوتے تھے (2) آج کوئی بھی کرسمس کے درخت کی پرستش نہیں کرتا۔] جی نہیں، بائبل کرسمس کے درخت کو منع نہیں کرتی۔ [وہ اُن پھولوں کے گُلدستوں کے مقابلے میں جو کرسمس کے موقعے پر بے شمار لوگوں کے پاس اُن کے گھروں اور گرجہ گھروں میں ہوتے ہیں کوئی زیادہ گناہ سے بھرپور نہیں ہیں۔]
کیا گھر کو سدا بہار درختوں کے پتوں کی سجاوٹ یا سدا بہار اکاس کے پودوں یا دوسرے سدا بہار پودوں کے ساتھ سجانے میں کوئی بُرائی ہے؟ شکرگزاری کے موقعے پر گھر کو کدّو پیٹھے اور مکئی کی شاخوں کے ساتھ سجانا بھی اُسی کے برابر ہی ہے! برسی کے دِن قبروں کو پھولوں کے ساتھ سجانا بھی اُسی کے برابر ہے! یقینی طور پر خُدا ناراض نہیں ہوتا اگر ہم اُس کی کچھ قدرتی خوبصورتیوں پر توجہ دیتے ہیں۔
[ڈاکٹر ہائیمرز کی غور طلب بات: یہ کہا جاتا ہے کہ کرسمس کے درخت والی بات پروٹسٹنٹ اصلاح پرست مارٹن لوتھر کے پائن کے درخت کے پتوں میں سے چمکتے ہوئے ستاروں کو دیکھنے سے شروع ہوئی تھی جو وہ اپنے گھر میں لے آئے تھے اور موم بتیوں سے سجایا تھا کہ وہ اُس ستارے کی یاد دلائیں جو اُس وقت چمکا تھا جب یسوع پیدا ہوا تھا۔ اگر وہ قِصّہ سچا ہے تو پھر کرسمس کے درخت کا آغاز پروٹسٹنٹ سے ہے۔]
مجھے کرسمس اور کرسمس کی سجاوٹ بہت اچھی لگتی ہے اور میں نہیں سوچتا کہ وہ غلط ہیں۔ وہ صرف اُس خوشی کا ایک اِظہار ہیں جو میرے دِل میں ہے جب میں سوچتا ہوں کہ کیسے خُدا ایک انسان بنا، کیسے وہ خالق ایک بچہ بنا کیسے، ’’وہ دولتمند تھا پھر بھی تمہاری خاطر غریب بن گیا تاکہ تم اُس کے غریب ہو جانے سے دولتمند ہو جاؤ‘‘ (2 کرنتھیوں8:9)۔
V۔ پانچویں بات، وہ دُنیاداری اور غیر مسیحی رنگ رلیوں کی وجہ سے اعتراض کرتے ہیں جو چھٹیوں کے دوران ہوتی ہیں۔
یہ بات سچی ہے کہ بے شمار لوگ کرسمس کے موقع پر یسوع مسیح کو تعظیم نہیں دیتے۔ میرے خیال میں وہ بہت زیادہ گناہ کرتے ہیں۔ کبھی کبھار لوگ سانتا کلاز کے بارے میں احمقانہ جھوٹ بولتے ہیں اور کافرانہ قِصّے کے ساتھ چھوٹے بچوں کو دھوکہ دیتے ہیں، جب کہ اُنہیں پیارے خُداوند یسوع کے بارے میں بتانا چاہیے۔ میرے خیال میں یہ مکاری ہے۔ جھوٹ ہمیشہ ایک غلط بات ہے اور ہمیشہ خُدا کے لیے نفرت سے بھرپور ہوتا ہے۔ یسوع مسیح کی پیدائش کو دھوکہ سے تعظیم دینا بدتر ترین ممکن طریقہ ہے۔ یقینی طور پر ایک جھوٹ کے ساتھ چھوٹے بچوں کو سانتا کلاز کے بارے میں دھوکہ دینا گناہ ہے۔ کسی بھی مسیحی کو اِسے درگزر نہیں کرنا چاہیے۔ جی ہاں، لوگ اکثر کرسمس کے موقع پر خُدا کو بے عزت کرتے ہیں۔ مجھے افسوس ہے وہ ایسا کرتے ہیں۔ میں اُمید کرتا ہوں کہ کوئی بھی مسیحی جو یہ واعظ سُنتا ہے ایسے گناہوں سے خُدا کو دُکھ دے گا۔
مگر ہمیں کرسمس کو شیطان اور مکار لوگوں کے حوالے نہیں کر دینا چاہیے کیونکہ چند لوگ کرسمس پر گناہ کرتے ہیں۔ کیا ہمیں اِتوار کے دِن کو چھوڑ دینا چاہیے کیونکہ یہ اکثر غلط استعمال ہوتا ہے؟ ہفتے میں کسی اور دِن کے مقابلے میں اِتوار کو زیادہ شراب پی جاتی ہے۔ زیادہ رنگ رلیاں منائی جاتی ہیں۔ تو کیا مسیحیوں کو اِتوار کے دِن کو چھوڑ دینا چاہیے اور اِس کو ابلیس کے دِن کے طور پر شمار کیا جانا چاہیے؟ یقینی طور پر بالکل بھی نہیں! بے شمار لوگوں کی ایک بہت بڑی تعداد ہے جو تعلیم دیتی ہے کہ نجات کے لیے بپتسمہ ضروری ہے۔ وہ مسیح کے خون کے مقابلے میں پانی کو زیادہ تعظیم دیتے ہیں۔ یہ بات غلط ہے۔ لیکن کیا، اِس وجہ سے، ہمیں بپتسمہ کے بارے میں یسوع مسیح کی نافرمانی کرنی چاہیے کیونکہ کچھ لوگوں نے اِس پر ضرورت سے زیادہ زور دیا ہے اور اِس کے بارے میں ایک جھوٹا عقیدہ قائم کیا ہے؟ یقینی طور پر بالکل بھی نہیں!
مسیح کی آمد ثانی کے ساتھ بےشمار لوگوں نے شدت کے ساتھ غلط بیانی کی تعلیم اپنائی ہوئی ہے اور غلط طریقے سے استعمال کیا جا رہا ہے۔ جھوٹے فرقوں نے شدت کے ساتھ مسیح کی آمد کے عقیدے کو مسخ کیا ہوا ہے۔ لوگ تاریخیں طے کیے بیٹھے ہیں۔ تو کیا ہم باقی سب لوگوں کو، پھر، مسیح کی قریبی آمد ثانی کی بائبل کی واضح تعلیم کو نظر انداز کر دینا چاہیے کیونکہ اُس تعلیم کو غلط طریقے سے استعمال کیا جا رہا ہے؟ یقینی طور پر بالکل بھی نہیں!
اور ہمیں روح کی بھرپوری کی بائبل کی تعلیم کو بھی نظرانداز نہیں کرنا چاہیے محض اِس لیے کیونکہ بے شمار لوگ اِس کا تعلق بے گناہ کاملیت سے اور غیرزبانوں میں باتیں کرنے سے جوڑتے ہیں۔
اِس ہی طرح سے، ہم انتہائی احمق ہونگے اگر ہم کرسمس کو شیطان اور دُنیاوی لوگوں کے حوالے کر دیتے ہیں۔ اگر دُنیا کے لیے کرسمس بےہودہ پارٹیوں کا نام ہے تو آئیے اِس کو مسیحی محبت اور رفاقت کا ایک دِن بنائیں اور ایک ایسا دِن بنائیں جو مسیح کو تعظیم بخشتا ہو!
کیا دوسرے لوگ تحفے دینے کو محض ایک دِکھاوا بناتے ہیں؟ تو ٹھیک ہے، مسیحیوں کے لیے اِس کو کرنے کی کوئی ضرورت نہیں پڑتی۔ مسیحی وہ تحفے دے سکتے ہیں جو واقعی میں محبت کا اظہار کرتے ہیں۔
کیا خوشی کا دِن منانا غلط بات ہے؟ کیا کرسمس کا کھانا پکانا اور دوسروں کو بانٹنا غلط بات ہے؟ بِلا شُبہ، نہیں! جب بابل کی اسیری سے نکل کر نحمیاہ کی ماتحتی میں اسرائیل کے باقی ماندہ لوگ واپس سرزمین میں گئے تھے تو شریعت کو پڑھا گیا تھا اور سمجھایا گیا تھا اور لوگ رو پڑے تھے۔ لیکن وہ رونے کے بجائے خوشی منانے کا ایک وقت تھا، لہٰذا نحمیاہ نے کہا:
’’یہ دِن خداوند تمہارے خدا کے لیے مُقدس ہے۔ نہ ماتم کرو نہ روؤ کیونکہ تمام لوگ شریعت کی باتیں سنتے وقت رو رہے تھے۔ نحمیاہ نے کہا کہ جاؤ اور اپنا پسندیدہ کھانا کھاؤ اور میٹھے شربت پِیو اور اُن کے لیے بھی کچھ بھیجو جن کے پاس کچھ تیار نہیں۔ کیونکہ یہ دِن ہمارے خدا کے لیے مُقدس ہے۔ رنجیدہ نہ ہو کیونکہ خدا کی شادمانی ہی تمہاری قُوّت ہے‘‘ (نحمیاہ 8:9۔10).
پھر آیت 12 کہتی ہے:
’’تب لوگ کھانے پینے اور کھانے کا کچھ حِصّہ بھیجنے اور خوشی سے جشن منانے کے لیے چلے گئے کیونکہ اب اُنہوں نے اُن باتوں کو جو اُنہیں سُنائی گئی تھیں، سمجھ لیا تھا‘‘ (نحمیاہ 8:12).
چونکہ اُن اسرائیلیوں نے خوشی کا ایک دِن منانے سے اور ضیافتیں کرنے سے اور دوسرے میں کھانا بانٹنے سے خدا کو تعظیم بخشی تھی کیونکہ خُدا کی پرستش بحال ہو چکی تھی تو پھر آج مسیحی ہمارے نجات دہندہ یسوع مسیح کی پیدائش پر خوشی کا دِن منانے پر صحیح ہیں!
جی ہاں، میں کرسمس سے محبت کرتا ہوں! میں کرسمس کے موقع پر خُدا کے نزدیک محسوس کرتا ہوں۔ مجھے کرسمس کے موقعے پر خُدا کے کلام سے محبت ہے۔ میں گنہگاروں سے کرسمس کے موقع پر یسوع کا خُدا کی طرف سے کرسمس کا عظیم تحفہ قبول کرنے کی تمنا کرتا ہوں۔
تو آئیے، پھر، ہم ایک خوشگوار کرسمس منائیں، اور مسیح کو اِس دِن پر اقتدارِ اعلٰی بنائیں جس کی ہم اُس کی پیدائش کی تعظیم میں یاد مناتے ہیں!
اگر اِس واعظ نے آپ کو برکت بخشی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا چاہیں گے۔ جب آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو آپ اُنہیں ضرور بتائیں کہ آپ کس مُلک سے لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای میل کو جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل لکھیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں اُس کا نام شامل کریں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔
(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ
www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔
You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.
یہ مسودۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے تمام ویڈیو پیغامات حق اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے
جا سکتے ہیں۔
واعظ سے پہلے تلاوت ڈاکٹر کرھیٹن ایل۔ چعینDr. Kreighton L. Chan نے کی تھی: متی2:1۔12 .
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بنجامن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith نے گایا تھا:
’’یسوع، بچہ یسوعJesus, Baby Jesus‘‘ (شاعر ڈاکٹر جان آر۔ رائسDr. John R. Rice، 1895۔1980)۔
لُبِ لُباب مجھے کرسمس سے محبت ہے – ڈاکٹر جان آر۔ رائس سے اخذ کیا گیاI LOVE CHRISTMAS – ADAPTED FROM DR. JOHN R. RICE ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے ’’تب وہ اُس گھر میں داخل ہوئے اور بچے کو اُس کی ماں مریم کے پاس موجود پا کر اُس کے آگے سجدہ میں گِر گئے اور اپنے ڈبّے کھول کر سُونا، لُوبان اور مُر اُس کی نذر کیا‘‘ (متی2:11)۔ I. پہلی بات، وہ کہتے ہیں کہ کرسمس مسیح کی سالگرہ کا دِن نہیں تھا۔ II. دوسری بات، وہ کہتے ہیں کہ کرسمس کا مطلب صرف ’’مسیح کی عبادت Christ’s Mass‘‘ جو کہ بہت سوں کے لیے چُھٹی کا ایک کاتھولک دِن ہوتا ہے۔ III. تیسری بات، وہ کہتے ہیں کہ کرسمس کافرانہ چھٹی کا ایک سابقہ دِن تھا۔ IV. چوتھی بات، وہ کہتے ہیں کہ کرسمس کا درخت اور سجاوٹ قابلِ نفرت عمل ہیں، V. پانچویں بات، وہ دُنیاداری اور غیر مسیحی رنگ رلیوں کی وجہ سے اعتراض کرتے ہیں جو چھٹیوں کے دوران ہوتی ہیں، نحمیاہ8:9۔10، 12 . |