اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔
واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔
جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔
روت کی تبدیلی THE CONVERSION OF RUTH ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہیمرز کی جانب سے لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں تبلیغی واعظ ’’اور روت نے کہا ، تُو اِصرار نہ کر کہ میں تجھے چھوڑ دوں، یا تجھ سے بھاگ کر دُور چلی جاؤں: جہاں تُو جائے گی، میں بھی وہاں چلوں گی؛ اور جہاں تُو رہے گی، میں بھی وہیں رہوں گی: تیرے لوگ میر ے لوگ ہوں گے، اور تیر ا خُدا میر ا خُدا ہوگا‘‘ (روت 1:16). |
یہ ایک سادہ سی کہانی ہے۔ قاضیوں کی حکومت کے دوران یہودہ کے علاقے میں قحط پڑا تھا۔ ایک آدمی اور اُس کی بیوی، نعومی، نے اپنے دونوں بیٹوں کو ساتھ لیا اور یہودہ کا بیت لحم چھوڑ دیا اور خُدا کو نہ ماننے والے[کافر] ملک موآب چلے گئے۔ دونوں بیٹوں نے کافر لڑکیوں سے شادی کر لی۔ نعومی کا شوہر مر گیا۔ پھر اُس کے دونوں بیٹے مر گئے۔ نعومی اپنی دونوں بہوؤں عرفہ اور روت کے ساتھ رہ گئی۔ لیکن اُن میں سے کسی کے بھی بچے نہیں ہوئے تھے۔
جب نعومی نے سُنا کے یہودہ میں قحط ختم ہو گیا تھا، اُس نے واپس یہودہ کے بیت لحم جانے کا فیصلہ کیا۔ نعومی نے دونوں نوجوان عورتوں سے کہا کہ وہ اپنی ماؤں کے پاس واپس چلی جائیں، اور وہ تنہا یہودہ واپس جائے گی۔ دونوں لڑکیوں نے کہا، ’’یقیناً ہم تیرے ساتھ لوٹ کر تیرے ہی لوگوں میں جائیں گے‘‘ (روت 1:10). لیکن نعومی نے بہت زیادہ اصرار کیا کہ وہ واپس اپنے لوگوں میں چلی جائیں۔ دونوں نے کہا کہ وہ نعومی سے پیار کرتی ہیں۔ دونوں زار زار رونے لگیں۔ تب عرفہ نے نعومی کو چوما، ’’اور اپنے لوگوں کے، اور اپنے دیوتاؤں کے پاس چلی گئی‘‘(روت 1:15). لیکن روت نے اُسے چھوڑنے سے انکار کر دیا، باوجود اس کے کہ نعومی نے دوبارہ اُس سے اصرار کیا کہ وہ اپنے گھر لوٹ جائے۔
’’روت نے کہا ، تُو اِصرار نہ کر کہ میں تجھے چھوڑ دوں، یا تجھ سے بھاگ کر دُور چلی جاؤں: جہاں تُو جائے گی، میں بھی وہاں چلوں گی؛ اور جہاں تُو رہے گی، میں بھی وہیں رہوں گی: تیرے لوگ میر ے لوگ ہوں گے، اور تیر ا خُدا میر ا خُدا ہوگا‘‘ (روت 1:16).
یہاں ہمیں روت کی تبدیلی کا تجربہ ہوتا ہے۔ میں کلام کو چار سادہ نقاط میں بیان کروں گا۔
1۔ اوّل، روت اپنی بااحترام ساس سے متاثر تھی۔
نعومی کا روت پر بہت زیادہ اثر تھا کیونکہ روت اُسے پیار کرتی تھی۔ روت کافر گھرانے سے تھی۔ لیکن نعومی کے لیے اُس کے پیار نے مذہبی تعصب کو توڑ دیا تھا۔
تقریباً ہر کوئی جو باہر کی دُنیا سے گرجا گھر میں آتا ہےمسیحیوں کے پیار اور تعلق کی وجہ سے تبدیل ہوا ہوتا ہے۔ اُنہیں سچائی کی بہت کم سمجھ ہوتی ہے۔ لیکن وہ گرجہ گھر میں مسیحی لوگوں کے پیار کو محسوس کرتے ہیں۔ گذشتہ اِتوار مجھے ایک نوجوان آدمی نے جو پہلی دفعہ آیا تھا بتایا کہ وہ مسیحی بننے میں دلچسپی نہیں رکھتا، لیکن وہ بہت دوستانہ تھا اور اُس نے مجھے بتایا کہ وہ شخص کس قدر اچھا تھا جو اُسے گرجہ گھر لے کر آیا تھا، اور ہمارے لوگ اُس کے ساتھ کس قدر دوستانہ تھے۔ چاہے وہ واپس آئے یا نہ، آئیندہ آنے والے سالوں میں وہ یاد رکھے گا کہ ایک بپتسمہ دینے والے گرجہ گھر میں اُس کا اچھا وقت گزرا تھا۔
زیادہ تر اکثر روت کی طرح کے ہوتے ہیں، جن کے ماضی میں کسی گرجہ گھر کا تصور تک نہیں ہوتا، وہ ہمارے ایمان میں دلچسپی لیتے ہیں کیونکہ مسیحی اُن کے ساتھ دوستانہ تھے، اور وہ گرجہ گھر آنا پسند کرنا شروع کر دیتے ہیں، جیسے روت نے نعومی کو پیار کیا۔
اِس میں کہیں کچھ غلط نہیں ہے۔ جب میں تیرہ سال کا تھا بوڑھے ڈاکٹر اور مسز ہنیری ایم. میک گووان مجھے اپنے بچوں کے ساتھ ایک بپتسمہ دینے والے گرجہ گھر میں لے کر گئے تھے۔ 57 سال بعد، میں آج یہاں تبلیغ نہ کر رہا ہوتا، میں ایک گمشدہ اور تنہا نوعمر ہوتا اگر وہ میرے ساتھ شفیق اور دوستانہ نہ ہوتے۔ ہر ہفتے کی کئی راتیں مَیں اُن کے گھر میں ہوتا تھا۔ مسز میک گووان اکثر مجھے رات کا کھانا کِھلاتی تھیں۔ میری روح تک اُن پیارے لوگوں کی مقروض ہے!
یسوع نے کہا، ’’اُنہیں مجبور کرو کہ وہ آئیں، تاکہ میرا گھر بھر جائے‘‘ (لوقا 14:23). گرجہ گھر کے لوگوں کے ملنسار اور شفیق پیار کے وجہ سے لوگ مجبور ہوتے ہیں کہ گرجہ گھر آئیں۔ موڈی کا مشہور قول ہے، ’’اُن کے آنے میں پیار کرو۔‘‘ آیئے، جو اُنہوں نے کہا اُسے پورا کرنے کے لیے اپنی تمام تر کوشش کریں!
شکاگو میں موڈی کے گرجہ گھر میں متعدد بلاک کے فاصلے سے ہر اِتوار کو دس یا بارہ سال کی عمر کا ایک لڑکاپیدل گزرا کرتا تھا۔ ہر اِتوار کو وہ ایک گرجہ گھر کے پاس سے گزرتا تھا، جہاں ایک بزرگ پادری دروازے میں کھڑا وہاں آ کر عبادت کرنے والے لوگوں کو خوش آمدید کیا کرتا تھا۔ اُنہوں نے وہاں سے گزرتے اُس لڑکے کو دھیان میں رکھا، جو موڈی کے گرجہ گھر جایا کرتا تھا۔ ایک اِتوار کی صبح اُس بوڑھے پادری نے لڑکے سے پوچھا، ’’ تم کیوں اتنا فاصلہ طے کر کے موڈی کے گرجہ گھر جاتے ہو؟ تم یہاں کیوں نہیں آ جاتے؟‘‘ لڑکے نے کہا، جی نہیں شکریہ۔ میں مسٹر موڈی کے گرجہ گھر جاؤں گا۔ وہاں وہ جانتے ہیں کہ ایک ساتھی سے کس طرح محبت کی جاتی ہے۔‘‘
اُس گرجہ گھر میں مسیحیوں کی ہمدردی کی وجہ سے لوگ مجبور ہوتے تھے کہ گرجہ گھر آئیں۔ موڈی کا مشہور قول ہے، ’’اُن کے آنے میں پیار کرو۔‘‘ آیئے، جو اُنہوں نے کہا اُسے پورا کرنے کے لیے اپنی تمام تر کوشش کریں!
2۔ دوئم، روت کا امتحان لیا گیا۔
نعومی نے کہا، ’’دیکھ، تیری جیٹھانی اپنے لوگوں، اور اپنے دیوتاؤں کے پاس واپس لُوٹ رہی ہے: تُو بھی اپنی جیٹھانی کے ساتھ چلی جا‘‘ (روت 1:15). ڈاکٹر جے. ورنن میکجی نے کہا،
عرفہ نے واپس جانے کا فیصلہ کیا تھا۔ آپ دیکھیئے، خُد ا کے لیے اُس کا کیا گیا فیصلہ حقیقی نہیں تھا۔ وہ واپس بت پرستی میں جاتی ہے [اور] ہم دوبارہ اُس کے بارے میں کبھی نہیں سنتے (جے. ورنن میکجی، ٹی ایچ. ڈی. ، تھرو دی بائبل Thru the Bible، تھامس نیلسن پبلشرز، 1982، جلد دوئم، صفحہ 93).
ڈاکٹر میکجی نے کہا کہ نعومی نے روت کو واپس اُسے کے دیوتاؤں[بتوں] کے پاس جانے پر اصرار کیا تھا ’’اُس کا امتحان لینے کے لیے تاکہ یہ دیکھ سکے کہ وہ کھری [مستند] تھی یا نہیں‘‘ (ibid.).
اور یہاں آپ میں سے ہر کسی کا آج صبح بھی امتحان لیا جائے گا۔ آپ کسی کو گرجہ گھر سے جاتے ہوئے دیکھیں گے، جیسے روت نے عرفہ کو جاتے ہوئے دیکھا تھا۔ آپ سوچیں گے، ’’میں نے سوچا کہ یہ مخلص تھے، لیکن اُنہوں نے گرجہ گھر چھوڑ دیا۔‘‘ کیا بالکل اسی طریقے سے روت کا امتحان نہیں لیا گیا تھا؟ عرفہ اور روت دونوں نے نعومی سے کہا تھا، ’’ یقیناً ہم تو تیرے ساتھ لوٹ کر تیرے ہی لوگوں میں جائیں گے‘‘ (روت 1:10). اِس کے باوجود، یہودہ کی طرح، عرفہ نے نعومی کا بوسہ لیا تھا، اور پھر اُسے چھوڑ دیا اور دنیا میں واپس چلی گئی۔ روت نے اُس کی بُری مثال دیکھی، اور یقیناً اِس نے اُس کا امتحان لیا تھا۔
ہر شخص جو مذہبی طور پر تبدیل ہوتا ہے اسی قسم کے تجربے سے گزرتا ہے۔ ہم میں سے ہر ایک نے ہمارے دوستوں کو گرجہ گھر چھوڑتے ہوئے اور واپس گناہوں کی دنیا میں جاتے ہوئے دیکھا ہوگا۔ پطرس نے یہودہ کو جاتے ہوئے دیکھا تھا۔پولوس نے اپنے نزدیکی دوست دیماس کو جاتے ہوئے دیکھا تھا۔ پولوس نے کہا، ’’دیماس نے دنیا کی محبت میں پڑ کر مجھے چھوڑ دیا‘‘ (2۔ تیموتاؤس 4:10). اور اگر پطرس اور پولوس اپنے ساتھ یہ سہہ چکے تھے، تو کیا آپ کے خیال میں روت ہی کی طرح آپ کو بھی اس امتحان سے گزرنا نہیں چاہیئے؟ پولوس رسول نے کہا، ’’خُدا کی بادشاہی میں داخل ہونے کے لیے بہت سی مصیبتوں کا سامنا کرنالازم ہے‘‘ (اعمال 14:22). یونانی زبان میں ’’مصیبتوں‘‘ کے ترجمے کے لیے لفظ ’’تھلِیپسز‘‘ استعمال کیا ہے۔ جس کا مطلب ’’دباؤ یا جبر‘‘، ’’آفت‘‘، زحمت یا تکلیف‘‘، اور ’’مشکلات یا اذیتیں‘‘ہے۔ ہمیں خُدا کی بادشاہی میں داخل ہونے کے لیے بہت [دباؤ، ، زحمتوں، اذیتوں] سے گزرناپڑتا ہے۔‘‘ یہاں تک کہ ہمیں کئی سالوں تک مسیحی رہ چکنے کے باوجود بھی ایسے دباؤ اور مصائب سے گزرنا پڑتا ہے، جب ہمیں اپنے پیارے دوستوں اور یہاں تک کہ جنہیں ہم پیار کرتے ہیں اُنہیں گرجہ گھر چھوڑ کر جاتے ہوئے دیکھنا پڑتا ہے کیونکہ وہ ’’اس موجودہ دنیا کو پیار کرتے تھے‘‘ (2۔ تیموتاؤس 4:10).
روت نے اپنا امتحان پاس کر لیا تھا جب اُس کی نزدیکی دوست اور جیٹھانی نے اُنہیں چھوڑا اور واپس اپنی کافرانہ بت پرستی میں چلی گئی۔ کیا آپ یہ امتحان پاس کریں گے اور مسیح کے لیے جیتے رہیں گے جب آپ کے نزدیکی دوست ہمارے گرجہ گھر کو چھوڑ کر جائیں گے؟ یہ میری دعا ہے کہ آپ ایسا کریں۔ بہت سالوں تک، جب کہ میں چینی گرجہ گھر میں تھا، میں نے اُس پرانے گیت سے بہت پیار کیا ہے جو مسٹر گریفتھ نے ایک لمحہ پہلے گایا تھا۔
مالک نے ہمیں بلایا ہے: بے شک راستہ کٹھن کیوں نہ ہو،
اور راہ گزر پر خطرات اور غم بِکھرے پڑے ہوں؛
لیکن خُداوند کا روح القدوس دشواریوں میں سہولت لائے گا؛
ہم نجات دہندہ کی پیروی کرتے ہیں اور واپس نہیں مُڑ یں گے۔
(’’مالک آگیا ہے The Master Hath Come ‘‘ شاعر سارہ ڈوڈنی، 1841۔1926؛
بطرز راکھ کا نخلستان Ash Grove ۔‘‘)
اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ کن غموں سے ہم گزریں، اور کون گرجہ گھر چھوڑ کر چلا جائے، خُداوند کا چُنیدہ کہے گا، ’’ہم نجات دہندہ کی پیروی کرتے ہیں اور واپس نہیں مُڑیں گے۔‘‘ آپ کیسے واپس مُڑ سکتے ہیں اگر آپ مؤثر طریقے سے بلائے جا چکے ہیں؟ ایک سچے تبدیل شدہ کی حیثیت سے آپ کے لیے واپس مُڑنا ناممکن ہے! آمین، اور آمین!
3۔ سوئم، روت نے خدا پر بھروسہ کیا۔
’’اور روت نے کہا ، تُو اِصرار نہ کر کہ میں تجھے چھوڑ دوں، یا تجھ سے بھاگ کر دُور چلی جاؤں: جہاں تُو جائے گی، میں بھی وہاں چلوں گی؛ اور جہاں تُو رہے گی، میں بھی وہیں رہوں گی: تیرے لوگ میر ے لوگ ہوں گے، اور تیر ا خُدا میر ا خُدا ہوگا‘‘ (روت 1:16).
یہ جلد بازی کا ’’فیصلہ‘‘ نہیں تھا۔ اُس نے سالوں تک اس کے بارے میں سوچا تھا۔ روت واقعی چاہتی تھی کہ نعومی کا خُدا اُس کا بھی خُدا ہو۔اُس نے خُدا کے بارے میں سُنا تھا، لیکن اب وہ درحقیقت خود خُدا میں یقین رکھتی تھی۔
کبھی نہ کبھی کسی نہ کسی مواقع پر آپ کا سامنا زندہ خُدا سے ہونا لازمی ہے۔ یہ ہمیشہ کھیل یا مذاق نہیں ہوسکتا، کہ آپ گرجہ گھر اس لیے آئیں کیونکہ آپ کو لوگوں کے ساتھ ہونایا ملنا پسند ہے۔ کسی موقع پر خود خُدا لازمی طور پر آپ کے لیے اس قدر اہم ہو جاتا ہےکہ آپ کی زندگی کا رُخ مکمل طور پر بدل جاتا ہے – اور اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ کوئی کیا کہتا ہے یا کیا کرتا ہے!
روت کی زندگی بھی خود خدا کا سامنا کرنے سے ہمیشہ کے لیے بدل گئی تھی۔ ڈاکٹر جے۔ ورنن میکجی نے کہا،’’آپ نئے عہد نامے کے بالکل پہلے باب [متی 1:5] میں اِس [روت] کا ذکر ضرور پائیں گے۔ وہ اُس نسب نامے میں بھی ہے جو یسوع تک رہنمائی کرتا ہے‘‘(ibid.). میرا یقین ہے کہ روت حقیقی معنوں میں اُسی لمحے بدل گئی تھی ، جب اُس نے کہا،
’’تُو اِصرار نہ کر کہ میں تجھے چھوڑ دوں، یا تجھ سے بھاگ کر دُور چلی جاؤں: جہاں تُو جائے گی، میں بھی وہاں چلوں گی؛ اور جہاں تُو رہے گی، میں بھی وہیں رہوں گی: تیرے لوگ میر ے لوگ ہوں گے، اور تیر ا خُدا میر ا خُدا ہوگا‘‘ (روت 1:16).
حقیقی تبدیلی آپ کے رہنے سہنے کے انداز کو بدل دیتی ہے، اور یہ آپ کی زندگی کا مکمل رُخ پلٹ کر رکھ دیتی ہے۔ لیکن، یاد رکھیے، آپ کےلیے ضروری ہے کہ آپ خُداوند یسوع مسیح، خُدا کے بیٹے کے ذریعے خُدا کے پاس آئیں۔ مسیح نے کہا، ’’میرے وسیلے کے بغیر کوئی باپ کے پاس نہیں آتا‘‘ (یوحنا 14:6). کیوں؟ کیونکہ پولوس رسول نے کہا،
’’کیونکہ خُدا ایک ہے، اور خُدا اور اِنسانوں کے درمیان ایک صُلح کرانے والا بھی موجود ہے، مسیح یسوع جو انسان ہے‘‘ (1۔تیموتاؤس 2:5).
یسوع مسیح ہمارے گناہوں کا کفارہ ادا کرنے کے لیے صلیب پر مرا، اور آپ کو گناہ سے پاک کرنے کےلیے اُس نے اپنا خُون بہایا۔ آپ کو ضرور یسوع کے پاس آنا ہے تاکہ خُدا کے ساتھ امن و صلح پائیں۔ لیکن ابھی ایک آخری نقطہ ہے جو ہمارے کلام میں سے باقی رہ گیا ہے۔
4۔ چہارم، روت نے خُدا کے لوگوں میں شمولیت کی۔
اُس نے نعومی سے کہا، ’’تیرے لوگ میرے لوگ ہوں گے‘‘ (روت 1:16). اُس نے بہت بہادری کے ساتھ اپنے آپ کو موآبیوں سے الگ کیا اور یہودی بن گئی۔ اور یہی بالکل درست تھا جو اُسے کرنا چاہیے تھا تاکہ اُن روایات سے چھٹکارہ پا کر بچائی جا ئے۔ روت حقیقتاً بدل گئی تھی! پولوس رسول نے کہا،
’’لہٰذا خُداوند خود فرماتا ہے کہ اُن میں سے نکل کر الگ رہو، اور جو چیز ناپاک ہو اُسے مت چھوؤ؛ تب میں تمہیں قبول کروں گا، میں تمہارا باپ ہوں گا، اور تم بیٹے بیٹیاں ہو گے، یہ قول خُداوند قادرِ مطلق کا ہے‘‘ (2۔ کرنتھیوں 6:17۔18).
اِس گنہگار دنیا سے باہر آئیں۔ تمام راستہ طے کر کےگرجہ گھر آئیں۔ بہت سے لوگ آدھے اِس دنیا میں اور آدھے گرجہ گھر میں اٹک جاتے ہیں – اور پھر وہ حیران ہوتے ہیں کہ اُنہیں حقیقی تبدیلی کا تجربہ کیوں نہیں ہوا ہے! تمام فاصلے طے کر کے ہر ہفتے کی شام، ہر اِتوار کی صبح، اور ہر اِتوار کی شام کو آئیں۔ تمام فاصلے طے کر کے – مسیح میں اور مقامی گرجہ گھر میں آئیں۔ روت کے ساتھ مل کر کہیں، ’’آپ کے لوگ میرے لوگ ہوں گے۔‘‘آمین! اور آمین! کھڑے ہوئیے اور حمد و ثنا کا گیت نمبر 7 گائیں، ’’مالک آگیا ہے۔‘‘ اسے گائیے!
مالک نے ہمیں بلایا ہے: بے شک راستہ کٹھن کیوں نہ ہو،
اور راہ گزر پر خطرات اور غم بِکھرے پڑے ہوں؛
لیکن خُداوند کا روح القدوس دشواریوں میں سہولت لائے گا؛
ہم نجات دہندہ کی پیروی کرتے ہیں اور واپس نہیں مُڑ یں گے۔
مالک نے ہمیں بلایا ہے: بے شک آزمائیش اور شک
شاید ہمارے ہمسفر ہوجائیں، ہم خوش و خُرم گاتے ہیں:
’’آگے کی طرف بڑھتے رہو، اوپرکی طرف دیکھتے رہو، انتہائی مصائب سے گزر کر؛
صِیّون کے بچوں پر لازم ہے کہ اپنے بادشاہ کی پیروی کریں۔
مالک نے ہمیں بلایا ہے، زندگی کی علی الصبح،
ایسی تازہ دم روحوں کے ساتھ جیسی سبزہ زار پر شبنم:
ہم دنیا سے واپس مُڑیں ہیں، اُسکی مسکرہٹوں اورحقارتوں کے ساتھ؛
خُدا کے لوگوں کے ساتھ ہمارے گروہ کو بھر دے:
مالک نے ہمیں بلایا ہے، اُسکے بیٹوں اور اُسکی بیٹیوں،
ہم اُسکی برکت کی استدعا کرتے ہیں اور اُسکے پیار پر بھروسہ؛
اور ساکن پانیوں کے ساتھ، سرسبز چراہ گاہوں میں سے گزر کر؛
وہ آخر کار اوپر اپنی بادشاہی میں ہماری رہنمائی کرے گا۔
(’’مالک آگیا ہے The Master Hath Come ‘‘ شاعر سارہ ڈوڈنی، 1841۔1926؛
بطرز راکھ کا نخلستان Ash Grove۔‘‘)
(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظwww.realconversion.com پر پڑھ سکتے ہیں
۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔
You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) –
or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.
Or phone him at (818)352-0452.
واعظ سے پہلے دُعّا کی تھی ڈاکٹر کرہیٹن ایل۔ چَینDr. Kreighton L. Chan ۔ روت 1:8۔16 .
واعظ سے پہلے اکیلے گیت گایا تھا مسٹر بنجامن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith
’’مالک آگیا ہے The Master Hath Come‘‘ (شاعر سارہ ڈوڈنی، 1841۔1926 ).
لُبِ لُباب روت کی تبدیلی THE CONVERSION OF RUTH ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہیمرز کی جانب سے ’’اور روت نے کہا ، تُو اِصرار نہ کر کہ میں تجھے چھوڑ دوں، یا تجھ سے بھاگ کر دُور چلی جاؤں: جہاں تُو جائے گی، میں بھی وہاں چلوں گی؛ اور جہاں تُو رہے گی، میں بھی وہیں رہوں گی: تیرے لوگ میر ے لوگ ہوں گے، اور تیر ا خُدا میر ا خُدا ہوگا‘‘ (روت 1:16). (روت 1:10؛ 15) 1۔ اوّل، روت اپنی بااحترام ساس سے متاثر تھی۔ لوقا 14:23 . 2۔ دوئم، روت کا امتحان لیا گیا، روت 1:15، 10؛ 2۔تیموتاؤس 4:10؛ اعمال 14:22 . 3۔ سوئم، روت نے خدا پر بھروسہ کیا، یوحنا 14:6؛ 1۔ تیموتاؤس 2:5 . 4۔ چہارم، روت نے خُدا کے لوگوں میں شمولیت کی، 2۔ کرنتھیوں 6:17۔18 . |