اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔
واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔
جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔
ہاجرہ کی تبدیلی THE CONVERSION OF HAGAR ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہیمرز کی جانب سے لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں تبلیغی واعظ ’’کیونکہ تمہیں ایمان کے وسیلہ سے فضل ہی سے نجات ملی ہے؛ اور یہ تمہاری کوشش کا نتیجہ نہیں: بلکہ خُدا کی بخشش ہے‘‘ (افسیوں 2:8). |
آج صبح میں پیدائش کی کتاب میں سے ہاجرہ کی کہانی پر بات چیت کروں گا۔ ہاجرہ کی زندگی ایک گنہگار کی تبدیلی میں خدا کے فضل کی بہترین مثال ہے۔ یہ ایک بد اخلاق اور سخت ناگوار کہانی ہے۔ یہ ظاہر کرتی ہے کہ تمام انسان اپنی قدرتی حالت میں گنہگار ہیں۔ نسلِ انسانی کے آغاز میں جب آدم نے گناہ کیا تھا، قدرتی طور پر اُس کی تمام نسل گنہگار بن گئی تھی، کیونکہ ’’جیسے ایک آدمی کے ذریعے گناہ دنیا میں داخل ہوا اور گناہ کے سبب سے موت آئی ویسے ہی موت سب انسانوں میں پھیل گئی کیونکہ سب نے گناہ کیا‘‘ (رومیوں 5:12). اُس وقت سے ہم تمام اُسی گناہ میں پیدا ہوئے ’’قصوروں میں مردہ‘‘ (افسیوں 2:5).
میں ہاجرہ کی کہانی میں دیئے گئے تمام ہولناک گناہوں کی تفضیل میں نہیں جارہا ہوں۔ وہ ایک مصری تھی۔ وہ سارائی کی لونڈی کے طور پر مستعار لی گئی تھی۔ ابرام کی بیوی سارائی نے گناہ کیا تھا اس بات پر ایمان نہ رکھ کر کہ خدا اُسے بیٹا دے گا۔ سارائی نے گناہ کیا جب اُس نے ابرام سے ہاجرہ کے ذریعے ایک بچے کا باپ بننے کے لیے کہا تھا۔ پھر خود ابرام نے اس نوجوان عورت کے ساتھ گناہ کیا تھا۔ لیکن ہاجرہ خود بھی ایک کھوئی ہوئی گنہگار تھی۔ وہ ایک مصری تھی جو خُدا کو نہیں جانتی تھی۔
میں ہاجرہ کی تبدیلی کو توجہ کا مرکز بناؤں گا، اس کے باوجود ان واقعات کے شرمناک رخ کو نہیں چھیڑوں گا۔ اور مجھے یقین ہے کہ آپ میں سے کچھ کو جو آج صبح ابھی تک بچائے نہیں گئے ہیں ہاجرہ کی تبدیلی کی یہ کہانی مدد ضرور دے گی۔
1۔ اوّل، ہاجرہ ابرام اور سارائی کی بُرائی کی گواہ ہونے کے باوجود بچائی گئی تھی۔
آپ میں سے کچھ جو تبدیل نہیں ہوئے ہیں نوجوان ہیں اور گرجہ گھر میں پلے بڑھے ہیں۔ آپ نے اُن کی جو دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ مسیحی ہیں بے شمار بُری مثالیں دیکھیں ہوں گی۔ جس سے اکثر ’’گرجہ گھر کے بچے‘‘ یہ سوچتے ہیں کہ، ’’یہ سچ نہیں ہو سکتا۔‘‘ دیکھو یہ لوگ کس طرح سے پیش آتے تھے ۔‘‘ اُن لوگوں کی بغاوت جنہوں نے گرجہ چھوڑ دیا تھا آپ کو یہ سوچنے پر مجبور کرتی ہے کہ شاید انجیل حقیقی نہیں ہے۔ شیطان اُن کی بُری مثالوں کو آپ کو آزمائش میں ڈالنے کے لیے استعمال کرتا ہے تاکہ آپ مذہبی تبدیلی کی سچائی پر شک کر یں۔ شیطان آپ کو سوچنے پر اُکساتا ہے، ’’یہ کیسے درست ہو سکتا ہے؟‘‘ تمام دنیا میں گرجہ گھروں میں ہزاروں کی تعداد میں لوگ اپنی روحیں گرجہ گھر کے ارکان کی بُری مثالوں کی وجہ سے گم کر چکے ہیں۔ یہ شیطان کے اوزاروں میں سے ایک اہم اوزار ہے جسے وہ لوگوں کو اپنے پھندے میں پھانسنے اور جہنم کی گہرائیوں میں کھینچنے کےلیے استعمال کرتا ہے۔
یہ صرف گرجہ گھر کے بچوں کے بارے ہی میں درست نہیں ہے۔ وہ نوجوان لوگ جنہوں نے ابھی ابھی گرجہ میں قدم رکھا ہے، اُن پر بھی اسی طرح سے شیطان پھندا پھینکتا ہے۔ ہاجرہ کی طرح، وہ نوجوان لڑکی جو سارائی کی لونڈی تھی، آپ بھی اُن لوگوں کی جو اپنے آپ کو مسیحی کہتے ہیں ناہم آہنگیاں اور بداعمالیاں دیکھیں گے۔ ہاجرہ نے ابرام اور سارائی کا گناہ دیکھا تھا۔ جس نے ضرور اُسے بُری طرح اُلجھن میں ڈال دیا تھا۔
تیرہ سال کی نوعمری میں جب مَیں کیلیفورنیا میں ہونٹِینگٹن پارک کے پہلے بپتسمہ دینے والے گرجہ گھر میں لایا گیا تھا، تو میں نے اس طرح کے کہلائے جانے والے مسیحیوں کو آپس میں ناخوشگوار کام کرتے ہوئے دیکھا تھا۔ میں ہولناک منقسم گرجہ کے درمیان میں دھکیلا گیا تھا۔ میں نے گرجہ گھر کے ارکان کو ایک دوسرے پر لعن طعن کرتے ہوئے دیکھااور یہاں تک کہ اتوار کی صبح کی عبادت کے دوران ایک دوسرے پر حمدوثنا کی کتابیں پھینکتے ہوئے دیکھا تھا! تقریباً میری عمر کے تمام نوجوان لوگوں نے کچھ عرصے کے بعد اکٹھے ہی گرجے جانا چھوڑ دیا۔ میں کیوں گرجہ گھر میں رُک گیا؟ میں صرف یہی کہہ سکتا ہوں کہ میں رُکا کیونکہ خُداوند کا ناقابلِ مزحمت فضل تھا! جی ہاں، خداوند کا ناقابلِ مزحمت فضل! بائبل کہتی ہے،
’’کیونکہ تمہیں ایمان کے وسیلہ سے فضل ہی سے نجات ملی ہے؛ اور یہ تمہاری کوشش کا نتیجہ نہیں: بلکہ خُدا کی بخشش ہے‘‘ (افسیوں 2:8).
جب میں نوعمری میں تھا، تو بے شمار بپتسمہ شدہ جنہیں میں جانتا تھا اُنہوں نے مجھے پریشان کرنے کے لیے اور مجھے مسیحی بننے سے روکنے کے لیے تقریباً ہر وہ انسانی عمل کیا جو ممکن تھا! میں حیران ہوتا ہوں کہ اُس بپتسمہ دینے والے گرجہ گھر میں بے شمار ہولناک چیزیں دیکھنے کے بعد بھی میں کبھی بچا لیا گیا تھا، ’’حٰیرت انگیز فضل!‘‘ آئیے اِسے گائیں!
حیرت انگیز فضل! کس قدر میٹھی آواز
جس نے مجھ جیسے تباہ حال کو بچایا!
میں جو کبھی کھو گیا تھا، لیکن اب مل گیا ہوں،
اندھا تھا لیکن اب دیکھتا ہوں
(’’حیرت انگیز فضل‘‘ شاعر جان نیوٹن، 1725۔1807).
ہاجرہ ہی کی طرح، میں بالکل خدا کے فضل سے بچایا گیا تھا، باوجود اس کے کہ میں اُس گرجہ گھر میں اُن بے شمار کے جو اپنے آپ کو ’’مسیحی‘‘ کہلاتے تھے کی بداعمالیوں اور حد سے گری ہوئی کمینگیوں کا گواہ تھا!
اس کے علاوہ کچھ اور بھی ہے جو میں کہنا چاہتا ہوں۔ ہاجرہ کا معاملہ غیر معمولی نہیں تھا۔ نا ہی میرا تھا۔ آج صبح یہاں پر موجود ہر سچا مسیحی اسی قسم کے تجربات سے گزر چکا ہے۔ آج صبح یہاں موجود ہر حقیقی مسیحی ناقابلِ مزحمت فضل سے بچایا گیا تھا، باوجود اس کے کہ وہ دوسرے گرجہ گھروں کے ارکان کے گناہ اور بداعمالیوں کے گواہ ہیں۔ اُن میں سے کوئی ایک بھی نہیں ہے جنہیں میں جانتا ہوں جو اُن جھوٹے مسیحیوں کی بدکاریوں کے جہنمی راستے کو دیکھنے سے بخشا گیا ہو! لیکن میں تجربے سے جانتا ہوں، کہ اگر آپ اُس آ ٓگ سے گزریں گے تو خالص ہو جائیں گے۔ آپ خالص سونا بن کر ابھریں گے! ایک پرانی حمد میں ہے،
جب آپ کا راستہ گرم (جہنمی)گزرگاہ سے ہوگا،
میرا فضل ہی آپ کے بڑھنے کے لیے کافی ہوگا؛
اور شعلے آپ کو تکلیف نہیں دیں گے؛ میری یہی منشا ہے
آپ کی میل کو ختم کردوں، اور آپ کے سونے کو خالص بنادوں۔
(’’ایک بنیاد کتنی مضبوط ہے،‘‘ مصنف انجان،
’’کے K ‘‘ موجود ہے ’’ریِپن کی چنیدہ حمدوثناؤں میں،‘‘ 1787 ).
والدین آپ کو روک نہیں سکتے! دوست آپ کو نہیں روک سکتے! جھوٹے مسیحی جب وہ گرجہ چھوڑتے ہیں آپ کو روک نہیں سکتے۔ وہ آپ کو نہیں روک سکتے! وہاں ہولناک راستے ہیں، لیکن وہ آپ کو نہیں روک سکتے۔ اگر خداوند کا ناقابلِ مزحمت فضل آپ کو مسیح کی طرف کھینچ رہا ہے – پھر اُس کے پاس آنے سے آپ کو کوئی نہیں روک سکتا! ہیلیلویاہ! ہیلیلویاہ! اگر آپ ناقابلِ مذحمت کھینچے گئے ہیں، آپ مسیح کو پا لیں گے – اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ وہ آپ کے ساتھ کیا کریں! ’’حیر ت انگیز فضل۔‘‘ دوبارہ گائیں گے!
حیرت انگیز فضل! کس قدر میٹھی آواز
جس نے مجھ جیسے تباہ حال کو بچایا!
میں جو کبھی کھو گیا تھا، لیکن اب مل گیا ہوں،
اندھا تھا لیکن اب دیکھتا ہوں
2۔ دوئم، ہاجرہ نے پہلی دفعہ خد اکا تجربہ کیا تھا۔
اب سارائی نے ہاجرہ کے ساتھ مذید ہولناک حرکت کی۔ سارائی ہاجرہ کے ساتھ سختی سے پیش آنے لگی، ’’وہ اُس کے پاس سے بھاگ گئی‘‘ (پیدائش 16:6). اب ہاجرہ اکیلی تھی، حاملہ، صحر ا میں، بیابانوں میں، جہاں وہ جلد ہی بھوک و پیاس سے مر جائے گی۔ وہاں تنہائی میں اُس خُشک صحرا میں۔ میں ڈاکٹر میکجی کے ساتھ متفق ہوں ’’کہ خُداوند کا فرشتہ اُس کے پاس آیا جو اور کوئی نہیں [تھا] بلکہ قبل ازیں متجسم مسیح تھا۔ یہ ہی یسوع کی خصوصیت ہے: وہ ہمیشہ کھوئے ہوؤں کی تلاش میں رہتا ہے‘‘ (جے۔ ورنن میکجی، ٹی ایچ، ڈی۔، تُھرو دی بائبل Thru the Bible، تھامس نیلسن اشاعت خانہ، 1981، جلد اوّل، صفحہ 71).
مسیح نے ہاجرہ سے کہا کہ واپس لوٹ جا ’’اور اپنے آپ کو اُس کے سپرد کر دے‘‘ (پیدائش 16:9). مہربانی سے پیدائش 16:13۔14 حوالہ کھولیے۔ کھڑے ہو جائیے اور یہ دونوں آیات با آوازِ بلند پڑھیئے۔
’’اور جس خداوند نے ہاجرہ سے باتیں کیں، اُس کا نام اُس نے اتا ایل روئی رکھایعنی ’’تو بصیر خُدا ہے‘‘ کیونکہ اُس نے کہا کہ میں نے بھی یہاں اُس بصیر کو دیکھا ہے۔ اِسی لیے اُس کنویں کا نام بیر لحی روئی (خُدائے حی و بصیر کا کنواں) پڑا۔ وہ قادِس اور بیِرد کے درمیان واقع ہے‘‘ (پیدائش 16:13۔14).
آپ تشریف رکھ سکتے ہیں۔ ہاجرہ نے جہاں وہ تھی اُس کنویں کا نام ’’بیر لحی روئی‘‘ رکھا۔ عبرانی میں اس کا مطلب ہے، ’’اُس[خدا] کا کنواں جو زندہ اور مجھے دیکھتا ہے۔‘‘ اور ہاجرہ نے کہا، ’’ اے خداوند تو نےمجھے دیکھا ۔‘‘ اُس نے کہا، میں اب اُس کو دیکھ چکی ہوں جو مجھے دیکھتا ہے۔
ہاجرہ نے ابرام کو خداوند کے حضور مذہبی دعائیں اور قربانیاں چڑھاتے ہوئے دیکھا تھا۔ اُس نے ابرام اور سارائی کو خدا سے دعا کرتے سُنا تھا۔ لیکن اُس نے کبھی خود سے خدا کا تجربہ نہیں کیا تھا۔ اب پہلی دفعہ خدا اُس کے لیے حقیقی ہستی بنا تھا۔ وہ تھا ’’وہ جس نے مجھے دیکھا۔‘‘
ہمارے بابو جی، ڈاکٹر کیگن، اپنی تمام زندگی میں مُلحد رہے تھے۔ اُنہوں نے کہا، ’’میں خدا کے وجود پر یقین نہیں رکھتا تھا۔ حالانکہ میں نے کبھی بائبل کا مطالعہ بھی نہیں کیا تھا لیکن مجھے پکا یقین تھا کہ یہ غلطیوں سے بھری پڑی ہو گی۔میں سوچتا تھا کہ مسیحیت اُن جاہل لوگوں کے لیے ہے جنہیں کسی چیز میں یقین کرنے کی ضرورت تھی۔ جب میں اکیس برس کا تھا میں کچھ مبشرانِ انجیل سے ملا تھا۔ وہ میرے ساتھ بہت اچھے تھے، لیکن میں نے یسوع پر یقین کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ میرے اپنے منصوبے تھے۔ میں نہیں چاہتا تھا کہ وہ [یسوع] میرے مستقبل میں مداخلت کرے۔ لیکن میں اب روحانی باتوں کے بارے میں سوچتا رہتا تھا۔ اسی وقت کے دوران میں نے اپنے ایک دوست سے کہا، ’’اگر خدا نام کا کوئی ہے، تو اُس کو اس دنیا کی سب سے اہم چیز ہونا چاہیے تھا‘. . . پھر 1947 کے موسمِ خزاں میں مجھے اچانک براہ راست خدا کا تجربہ ہو گیا . . . رُخ پلٹنے کا موقع ایک صبح 4:00 بجے آیا جب میں چیخ پڑا تھا، ’خُدایا مجھے معاف کردے۔‘ یہ پہلا موقع تھا کہ میں نے اپنی زندگی میں کبھی دعا کی تھی. . . مجھے اچانک، کہیں دل کی گہرائی میں احساس ہوا کہ خدا حقیقتاً تھا. . . لیکن میں ابھی [تک] مسیحی نہیں تھا۔ خُدا کے ساتھ جو میرا تجربہ تھا میرے لیے بہت حقیقی تھا، لیکن میں یسوع مسیح پر یقین کرنے کے لیے ابھی تک تیار نہیں ہوا تھا۔ میں اپنے آپ کو اُس [یسوع]کے حوالے کرنے کےلیے تیار نہیں تھا۔ میں دو سالوں تک اپنے باطن میں خیالات کے ساتھ مسیح کے بارے میں لڑتا رہا تھا‘‘ (سی۔ ایل۔ کیگن، پی ایچ۔ ڈی۔، فرام ڈاروِن ٹو ڈیزائن From Darwin to Design، وائٹیکر ہاؤس، 2006، صفحہ 17).
مجھے آج بھی وہ لمحہ یاد ہے جب پہلی دفعہ خداوند دہشت ناک طور پر میرے لیے حقیقی ہوا تھا۔ میں پہلے ہی خدا پر یقین کر چکا تھا، لیکن مجھے وہ وقت یاد ہے جب میں پاک کلام کے مقدس خدا سے دہشت زدہ ہو گیا تھا۔ میں پندرہ سال کا تھا۔ میں آنسوؤں کے ساتھ زمین پر گر گیا تھا اور خداوند میرے اوپر کسی وزن کی مانند آگیا تھا، مجھے دبا رہا تھا اور دبا رہا تھا، اور مجھے میرے گناہ کے لیے دبا رہا تھا۔ میں وہیں رہا، گھنٹوں کہیں دور، کچھ درختوں کے نیچے۔ لیکن، ڈاکٹر کیگن کی طرح، میں کئی سال بعد تک بھی مسیحی نہیں ہوا تھا۔ اُن سالوں کے دوران زیادہ تر وقت میں گناہ کے بھاری پچھتاوے کے تحت رہا، لیکن میں بچایا نہیں گیا تھا۔
ہاجرہ کا معاملہ بھی ایسا ہی تھا۔ وہ اب اپنے دل کے ساتھ کہہ سکتی تھی، ’’خُدا نے مجھے دیکھا۔‘‘ خداوند اُس کی زندگی میں پہلی دفعہ اُس کےلیے حقیقی ہوا تھا، لیکن وہ ابھی تک بچائی نہیں گئی تھی۔ ’’حیرت انگیز فضل۔‘‘ اسے گایئے!
حیرت انگیز فضل! کس قدر میٹھی آواز
جس نے مجھ جیسے تباہ حال کو بچایا!
میں جو کبھی کھو گیا تھا، لیکن اب مل گیا ہوں،
اندھا تھا لیکن اب دیکھتا ہوں
بہت سے لوگ خدا میں بغیر کسی حقیقی یقین کے، گرجہ گھر میں قبول کر لیے جاتے ہیں۔ وہ صرف لوگوں کو دیکھتے ہیں۔ وہ کبھی محسوس نہیں کرتے کہ خدا اُنہیں دیکھ رہا ہے۔
کیا آپ نے کبھی خداوند کی حیران کُن موجودگی کو محسوس کیا ہے؟ کیا آپ جانتے ہیں کہ وہ آپ کو دیکھتا ہے؟ بہت کم لوگ بے یقینی سے نکل کر حقیقی مسیحیت میں چھلانگ لگاتے ہیں جب تک کہ پہلے وہ اپنے دلوں میں جان نہ لیں کہ واقعی ایک خدا ہے جو اُنہیں دیکھتا ہے، اور اُن کے گناہوں کا انصاف کرتا ہے، جن کے بارے میں وہ اچھی طرح جانتا ہے – تفضیل کے ساتھ – جو کہ اُس کی انصاف کی کتاب میں درج ہیں۔ کیا آپ نے کبھی اُس مقدس خدا کی موجودگی کو محسوس کیا ہے، جو آپ کے گناہوں کو جانتا ہے، اور آپ کو اُن کے لیے جہنم کی سزا سنائے گا؟
اس موقع پر ، انسان محسوس کرتا ہے کہ ہاں خدا ہے۔ اور وہ جانتے ہیں کہ خدا اُنہیں دیکھتا ہے – دیکھتا ہے جب وہ گناہ کرتے ہیں، اُن کے دلوں میں گناہ دیکھتا ہے، اُن کی گنہگار سوچوں اور بدکار دلوں کو دیکھتا ہے ، اُن کے جھوٹ، اور دھوکے، اور بغاوت، اور سڑن، اور جنسی تسکین۔ ایک لڑکی نے کہا، ’’میں اپنے آپ سے کراہت کرتی تھی۔‘‘آپ کو بھی کچھ محسوس ہوگا جب آپ احساس کریں، ’’خدا مجھے دیکھتا ہے۔‘‘ یہ بہت شرمناک ہوتا ہے جب خدا ہر وہ گناہ جو آپ سے کبھی سرزد ہوا ہوتا ہے دیکھتا ہے! پھر بھی، جب تک آپ اپنے گناہ کا بوجھ مقدس خدا کی نظروں میں محسوس نہیں کرتے، آپ کو کبھی بھی اپنے لیے یسوع مسیح کی ضرورت محسوس نہیں ہوگی۔ آپ کو کبھی بھی یسوع کے گناہوں کو پاک کرنے والے خون کی اپنے لیے ضرورت محسوس نہیں ہوگی جب تک کہ آپ محسوس نہ کریں، ’’خدا مجھے دیکھتا ہے۔‘‘ ’’ ’یہ فضل تھا جس نے میرے دل کو خوف سیکھایا۔‘‘ اسے گائیے!
’یہ فضل تھا جس نے میرے دل کو خوف سیکھایا،
اور فضل ہی نے میرے خوفوں کو نجات دی؛
یہ فضل کس قدر قیمتی لگتا ہے
جس گھنٹے میں نے پہلی دفعہ یقین کیا تھا!
3۔ سوئم، ہاجرہ کی آنکھیں کُھل گئیں تھیں اور اُس نے کنویں سے پانی پیا۔
مہربانی سے پیدائش 21 باب کھولیے۔ دیکھیے۔ سارائی دوسری دفعہ ہاجرہ کو صحرائی بیابانوں میں نکال دیتی ہے۔ اب خوراک اور پانی سب ختم ہو چکے تھے۔ ہاجرہ نے خدا سے دعا کی کہ اُس کے بچے کی زندگی بخش دے۔ وہ خاصی مایوس تھی۔ لیکن مسیح دوبارہ اُس کے پاس آیا۔ با آوازِ بلند آیات 15۔19 پڑھیئے۔
’’جب مُشک کا پانی ختم ہو گیا، تو اُس نے لڑکے کو ایک جھاڑی کے سائے میں چھوڑ دیااور خود وہاں سے تقریباً سو گز کے فاصلہ پر دُور جا کر اس کے سامنے بیٹھ گئی اور سوچنے لگی کہ میں اِس بچّے کو مرتے ہوئے کیسے دیکھوں گی؟اور وہ وہاں نزدیک بیٹھی ہوئی زار زار رونے لگی۔خدا نے لڑکے کے رونے کی آواز سُنی اور خدا کے فرشتہ نے آسمان سے ہاجرہ کو پُکارا اور اس سے کہا: اَے ہاجرہ ! تجھے کیا ہوا؟ خوف نہ کر! خُدا نے اُس جگہ سے جہاں لڑکا پڑا ہے‘ اُس کی آواز سن لی ہے۔ لڑکے کو اُٹھا لے اور اُس کا ہاتھ تھام کیونکہ میں اُس سے ایک بڑی قوم پیدا کروں گا۔ تب خدا نے ہاجرہ کی ٓآنکھیں کھولیںاور اُس نے ایک پانی کا کنواں دیکھا۔چنانچہ وہ گئی اور ایک مشک بھر کر لے آئی اور لڑکے کو پانی پلایا‘‘ (پیدائش 21:15۔19) .
اوہو، یہ خداوند کا فضل تھا جس نے اُسے کھینچا، بجائے اس کے کہ وہ ابرام اور سارائی کی خوفناک گواہ ہوتی۔ اوہو، یہ خداوند کا فضل تھا جس نے اُسے یہ محسوس کروایا کہ ’’خدا مجھے دیکھتا ہے۔‘‘ اور اب یہ خدا کا فضل تھا جو اُس کو تنہا بیابانوں میں لے آیا تھا، ’’ اور مُشک میں پانی ختم ہو گیا. . . اور وہ بیٹھی. . . اور زار زار رونے لگی‘‘ (پیدائش 21:15۔16). کیا آپ میں سے کوئی آج صبح اس حالت میں تھا؟ کیا آپ کی بوتل میں سے پانی ختم ہو گیا تھا؟ کیا آپ کی نجات کی اُمیدیں خشک ہو گئی ہیں؟ کیا آپ اس دنیا کے بیابانوں میں خود کو تنہا محسوس کرتے ہو؟ کیا آپ اپنے گناہوں اور مایوسی کی حالت پر زار و قطار روئے ہیں؟ کیا آپ اُس وقت تک روئے ہیں جب تک آنسو خشک نہ ہوگئے؟ کیا آج صبح آپ کی کھوئی ہوئی حالت پر آپ کا دل رویا ہے؟ کیا آپ نے اس میں سے کسی کا تجربہ کیا ہے؟ اگر اس میں سے ذرا سا بھی سچ ہے، پھر شاید آپ کے لیے اُمید ہے!
مسیح ہاجرہ کے پاس اُس کی مصیبت میں آیا، جب وہ روئی۔ ’’اور خدا نے اُس کی آنکھیں کھولیں، اور اُس نے پانی کا ایک کنواں دیکھا؛ اور وہ گئی، اور پانی سے مُشک بھرا. . . ‘‘ (پیدائش 21: 19 ). بچے نے پیا، اور ہاجرہ نے پیا – اور وہ زندہ رہے!
مسیح زندگی کا پانی ہے۔ مسیح نے کہا، ’’اگر کوئی پیاسا ہے تو میرے پاس آئے، اور پیئے،‘‘ (یوحنا 7:37). ہائے ، یسوع کے پاس آئیں اور ’’آبِ حیات مفت حاصل کر لیں‘‘ (مکاشفہ 22:17). ہاجرہ کی پیاس پر تبلیغ کرتے ہوئے ، سُپرجئین نے کہا،
آپ جانتے ہیں کہ آبِ حیات خواہش کے قابل ہے؛ آپ اس سے زیادہ جانتے ہیں؛ آپ اُس کو پینے کی ایک باطنی خواہش [پیاس]کے ساتھ۔ آپ کی روح اب ایک ایسی حالت میں ہے کہ اگر آپ یسوع کو پا نہ سکے، آپ اُس کے بغیر کبھی بھی خوش نہ رہیں گے. . . آپ کی مسلسل چیخ ہے، ’’ مجھے مسیح چاہیے! مجھے مسیح چاہیے، ورنہ میں مر جاؤں گا!’’. . .
مجھے اُمید ہے کہ آپ میں سے کچھ ایسے ہیں جو بغیر جانے نجات کے دہانے پر ہیں۔ آپ میں کافی تیاری کا کام ہو چکا ہے، کیونکہ آپ لائے گئے ہیں [اُس] نجات دہندہ کو چاہنے کے لیے، آپ [کی خواہش] اُس کے ذریعے بچائے جانے کے لیے۔ وہ وہاں ہے، اُسے حاصل کرلو! اُسے حاصل کرلو! پانی کا پیالا آپ کے سامنے رکھا ہے! اس میں سے پی لو! . . . ایکدم اس میں سے پی لو۔ یسوع کے پاس جیسے آپ ہیں ایسے ہی آئیں۔ (سی۔ ایچ۔ سپرجئین، ’’ہاجرہ: آنکھیں کُھلی تھیں،‘‘ میٹروپولیٹن کی عبادت گاہ کی واعظ گاہ سے، مارچ 18، 1866، بائبل کی عورتوں پر واعظوں Sermons on Women of the Bible میں سے، ہنڈرِیکسن اشاعت خانہ، این۔ڈی۔، صفحات 32،33).
ہاجرہ نے پانی کا کنواں پہلے کیوں نہیں دیکھا تھا؟ ڈاکٹر جان گِل (1697۔1771) نے کہا، ہو سکتا ہےکہ رو رو کر اُس کی آنکھیں سوج گئیں ہوں۔ خدا کو وہ اُس کے لیے کھولنی پڑیں کہ اُس کنویں کو دیکھ سکے جو بالکل اُس کے سامنےتھا! آپ کے ساتھ ایسا معاملہ ہو سکتا ہے؟ ایسا ہو سکتا ہے کہ آپ اس قدر روئے ہوں کہ آپ کے دل کی آنکھیں سوج کر بند ہو گئی ہوں؟ معاملہ کچھ بھی رہا ہو، حوالہ ہمیں بتاتا ہے، ’’ خُداوند نےاُس کی آنکھیں کھولیں، اور اُس نے پانی کا ایک کنواں دیکھا‘‘ (پیدائش 21: 19 ). ہائے، کاش بیش قیمت روح القدوس آج صبح ایمان کے ساتھ یسوع کو دیکھنے کےلیے آپ کی آنکھیں کھولے۔ مسیح نے کہا، ’’اگر کوئی پیاسا ہے تو میرے پاس آئے، اور پیئے،‘‘ (یوحنا 7:37).
یَنگ جان وائٹ فیلڈ Young John Whitefield (1714۔1770) نے بچائے جانے کے لیے ہر ممکن کوشش کی۔ آخر کار بیچارے وائٹ فیلڈ نے اپنے آپ کو بستر پر گرا دیا اور چلایا، ’’ میں پیاسا! میں پیاسا!‘‘ تقریباً فوراً یسوع اُس کے پاس آئے اور اُس کی پیاسی روح کی پیاس بجھائی، اور وہ بچائے گئے تھے! مہربانی سے اپنے گیتوں کے ورق پر سے حمد نمبر سات کھولیے۔ اسے گائیے!
او ! ہر کوئی جو روح کا پیاسا ہے،
او ! ہر کوئی جو اُداس اور خستہ حال ہے،
چشمے کے پاس آؤ، وہ یسوع سے بھرپور ہے،
اور وہ جس کی تمہیں چاہت ہے، آؤ اور خوش ہو جاؤ۔
جو پیاسا ہے میں اُسے پانی پلاؤں گا،
میں بنجر زمین پر سیلاب اُنڈیلوں گا؛
اُس تحفے کے لیے اپنے دل کھولو جو میں لا رہا ہوں،
جب تک [تم] میری تلاش کر رہے ہو، میں پا لیا جاؤں گا۔
دنیا کے بچے، کیا تم قید سے تھک گئے ہو؟
زمینی۔خوشیوں کی خستہ حالی سے، جو کتنی جھوٹی، کتنی غلط ہیں؛
[مسیح] کے لیے پیاس کی تڑپ، اور یسوع کی برکت کی بھرپوری؟
وعدے کے ساتھ جُڑ جاؤ – آپ کے لیے ایک پیغام۔
جو پیاسا ہے میں اُسے پانی پلاؤں گا،
میں بنجر زمین پر سیلاب اُنڈیلوں گا؛
اُس تحفے کے لیے اپنے دل کھولو جو میں لا رہا ہوں،
جب تک [تم] میری تلاش کر رہے ہو، میں پا لیا جاؤں گا۔
(’’ او ! ہر کوئی جو پیاسا ہے‘‘ شاعر لوسی جے۔ رائیڈر، 1849۔1922؛ پادری نے ترمیم کی).
یسوع نے کہا، ’’اگر کوئی پیاسا ہے تو میرے پاس آئے، اور پیئے،‘‘ (یوحنا 7:37). ہائے، صرف سادہ ایمان کے ساتھ یسوع کے پاس آئیں اور ’’آبِ حیات کا پانی مفت لیں‘‘ (مکاشفہ 22:17). یسوع صلیب پر مرا تاکہ ہمارے گناہوں کا کفارہ ادا کرے۔ وہ مردوں میں سے جی اُٹھا اور واپس آسمانوں میں چلاگیا۔ وہ وہاں ہے آپ کو بچانے کے لیے۔ یسوع نے کہا، ’’ اگر کوئی پیاسا ہے، اُسے میرے پاس آنے دو۔‘‘ کیا آپ اُس کے پاس آئیں گے؟ میں دعا کرتا ہوں کہ آج صبح خُداوند آپ کو ایسا کرنے کے لیے فضل دے ۔ ’’دنیا کا بچہ‘‘ اسے دوبارہ گائیے!
دنیا کے بچے، کیا تم قید سے تھک گئے ہو؟
زمینی۔خوشیوں کی خستہ حالی سے، جو کتنی جھوٹی، کتنی غلط ہیں؛
[مسیح] کے لیے پیاس کی تڑپ، اور یسوع کی برکت کی بھرپوری؟
وعدے کے ساتھ جُڑ جاؤ – آپ کے لیے ایک پیغام۔
جو پیاسا ہے میں اُسے پانی پلاؤں گا،
میں بنجر زمین پر سیلاب اُنڈیلوں گا؛
اُس تحفے کے لیے اپنے دل کھولو جو میں لا رہا ہوں،
جب تک [تم] میری تلاش کر رہے ہو، میں پا لیا جاؤں گا۔
(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظwww.realconversion.com پر پڑھ سکتے ہیں
۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔
You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) –
or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.
Or phone him at (818)352-0452.
واعظ سے پہلے دُعّا کی تھی ڈاکٹر کرہیٹن ایل۔ چَینDr. Kreighton L. Chan ۔ پیدائش 21:15۔19 .
واعظ سے پہلے اکیلے گیت گایا تھا مسٹر بنجامن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith
(’’ او ! ہر کوئی جو پیاسا ہے‘‘ شاعر لوسی جے۔ رائیڈر، 1849۔1922).
لُبِ لُباب THE CONVERSION OF HAGAR ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہیمرز کی جانب سے ’’کیونکہ تمہیں ایمان کے وسیلہ سے فضل ہی سے نجات ملی ہے؛ اور یہ تمہاری کوشش کا نتیجہ نہیں: بلکہ خُدا کی بخشش ہے‘‘ (افسیوں 2:8). (رومیوں 5:12؛ افسیوں 2:5 )1۔ اوّل، ہاجرہ ابرام اور سارائی کی بُرائی کی گواہ ہونے کے باوجود 2۔ دوئم، ہاجرہ نے پہلی دفعہ خد اکا تجربہ کیا تھا۔ 3۔ سوئم، ہاجرہ کی آنکھیں کُھل گئیں تھیں اور اُس نے کنویں سے پانی پیا۔ |