Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔

آزاد خیال مسیحی تربیت گاہ میں ڈاکٹر سُنگ کے ساتھ

WITH DR. SUNG AT THE LIBERAL SEMINARY
(ڈاکٹر جُان سُنگ پر واعظ # 2 )
(SERMON # 2 ON DR. JOHN SUNG)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہیمرز کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں تبلیغی واعظ
2 اکتوبر 2011 ، شام، خُداوند کے دِن
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Evening, October 2, 2011

’’اُس نے اپنے عزیز بیٹے کے وسیلے سے ہمیں مفت عنایت فرمایا‘‘ (افسیوں 1:6).

میں ڈاکٹر جُان سُنگ، 1930 کے ایک عظیم چینی مبشرِ انجیل کی زندگی کا مطالعہ کرتا رہاہوں۔ ڈاکٹر جُان سُنگ کی زندگی کے میرے مطالعے میں، اُن کی زندگی اور میری کے درمیان، مَیں نے بہت سی مماثلتیں اور کچھ تضادات پائے، جو میرے خیال میں شاید اُن کے لیے دلچسپ ہو جو میرے واعظ پڑھتے ہیں۔

اِبتدائی زندگی

ڈاکٹر سُنگ کے مقابلے میں میری ابتدائی زندگی میں بہت سے اختلافات رہے ہیں۔ وہ ایک مسیحی خاندان میں پیدا ہوئے تھے۔ میں ایک غیر مسیح خاندان میں پیدا ہوا تھا۔ میرے والد ایک اشیاء فروخت کرنے والے انسان تھے۔ ڈاکٹر سُنگ کے والد ایک پادری تھے۔ ڈاکٹر سُنگ کے والد اُنہیں علاقے کا پادری بنانا چاہتے تھے۔ میرے والد مجھے علاقے کا پادری نہیں بنانا چاہتے تھے۔ ڈاکٹر سُنگ شروع سے ہی ایک ذہین طالب علم تھے، امریکن یونیورسٹی سے بیس پچیس سال کی عمر میں ایک نوجوان آدمی کی حیثیت سے 21 ماہ میں پی ایچ ۔ ڈی کی ڈگری حاصل کر لی تھی۔ جبکہ دوسری طرف میں، ہائی سکول چھوڑ چکا تھا، اور راتوں کو تعلیم مکمل کرنے کی جِدوجہد کر رہا تھا، اور مذید یہ کہ بائبل سکول میں فیل ہو گیا تھا، لیکن سکول چھوڑنے سے کچھ عرصہ قبل مذہبی طور پر تبدیل ہو گیا تھا۔ ڈاکٹر سُنگ ہمیشہ سے ایک ذہین طالب علم تھے۔ انہوں نے اپنی اعلیٰ تعلیم کی ڈگری حاصل کی تھی۔ اُنہوں نے کیمسٹری میں اپنی ماسڑز کی ڈگری صرف 9 ماہ میں حاصل کی تھی، اور صرف 21ماہ میں کیمسٹری میں ایک پی ایچ۔ ڈی۔ میرے مذہبی طور پر تبدیل ہونے سے پہلے تک میں ایک غریب طالب علم تھا۔ میں ہائی سکول میں ناکام رہا تھا، اور جب میں پہلی دفعہ کالج گیا تھا تو ناکام ہوگیا تھا۔ وہ مذہبی طور پر تبدیل ہوئے تھے جب وہ مذہبی تربیت گاہ میں تھے، جبکہ میں دوسری مرتبہ کالج میں داخلہ لینے سے پہلے مذہبی طور پر تبدیل ہوا تھا۔ میں 28ستمبر، 1961 میں، صبح کے تقریباً 10:30 بجے، بائیولہ کالج [جو اب یونیورسٹی ہے] میں، ایک چھوٹے گرجہ گھر میں ڈاکٹر چارلس جے۔ وُوڈبریج کے واعظ کے درمیان مذہبی طور پر تبدیل ہوا تھا۔ ڈاکٹر سُنگ یونین تھیولوجیکل مذہبی تربیت گاہ کے پہلے سال کے آخر میں مذہبی طور پر تبدیل ہوئے تھے۔ ’’سب کچھ یسوع کے لیے۔‘‘ یہ کورس گائیں!

سب کچھ یسوع کے لیے! سب کچھ یسوع کے لیے! میرے تمام اوقات اور میرے تمام دن؛
سب کچھ یسوع کے لیے! سب کچھ یسوع کے لیے! میرے تمام اوقات اور میرے تمام دن۔
    (’’سب کچھ یسوع کےلیے‘‘ شاعر میری ڈی۔ جیمس Mary D. James, 1810۔1883).

مذہبی تربیت گاہ کی زندگی

یہ اُس وقت ہوا جب ڈاکٹر سُنگ آزاد خیال مذہبی تربیت گاہ میں پڑھ رہے تھے کہ بے شمار مماثلتیں رونما ہوئیں جنہوں نے ہماری زندگیوں کو ایک جیسا بنا دیا۔ مجھے کیلیفورنیا کے پہلے بپتسمہ دینے والے گرجہ گھر جو کہ ہون ٹِنگٹن پارک میں واقع ہے میں میرے مذہبی طور پر تبدیل ہونے سے پہلے منادی کےلیے بُلایا گیا تھا۔ ڈاکٹر سُنگ کی طرح، اس وقت کے دوران میری دلچسپی چینی لوگوں کو بشارتِ انجیل دینے میں بہت بڑھ گئی تھی۔ جیمس ہڈسن ٹیلر کی زندگی پر مشتمل کتاب اور جُان وِیزلی کا شمارہ پڑھنے کے بعد ، مجھے محسوس ہوا کہ خُدا مجھے ہانگ کانگ یا تائیوان میں مبلغِ تبلیغِ دین کی حیثیت سے تبلیغ کے لیے بُلا رہا تھا۔ میں نے 1960کے شروع میں چینی زبان کو سیکھنا شروع کر دیا تھا، لیکن چینی زبان کی تعلیم مجھے ادھوری چھوڑنی پڑی جب مجھے لاس اینجلیس سٹی کالج میں پڑھنا پڑا۔ 1961 میں جنوری کے مہینے میں مَیں لاس انجیلیس کے پہلے بپتسمہ دینے والےچینی گرجہ گھر کا رُکن بنا۔ میں اُنیس سال کا تھا۔ تعلیم کے اُن سالوں کے دوران میرا لائحہ عمل شدید مصروفیت کا ہوتا تھا، رات کو کالج پڑھنے جانا، جبکہ اتوار کے سکول میں پڑھانا، بچوں کے گرجہ گھر میں بچوں کو ہر اتوار تبلیغ کرنا، اور چینی گرجہ گھر میں ہر جمعہ اور اتوار کودوسری ذمہ داریوں کے لیے کئی گھنٹے خدمت کرنا۔ میں دن کے دوران تمام وقت کام کر رہا تھا اور رات کو کالج میں پڑھ رہا تھا۔ ہفتوں کے اختتام پر تمام کام جو میں گرجہ گھر میں کر رہا تھا اُس کے ساتھ میرا لائحہ عمل بہت دشوار تھا۔ میں نے ایک کتاب پڑھی تھی جسے صدارتی اُمیدوار رچرڈ نیکسن نے تجویز کیا تھا، اس کتاب کا عنوان تھا ’’مثبت سوچ کی قوت‘‘ مصنف ڈاکٹر نارمن ونسنٹ پیئل۔ اُس وقت میں نہیں جانتا تھا کہ ڈاکٹر پیئل ایک آزاد خیال تھے۔ لیکن اُن کی کتاب میں ایک باب ایسا تھا جس نے مجھ پر مثبت تاثر ڈالا تھا۔ اُس باب میں ڈاکٹر پیئل نے فلپیوں 4:13 کو یاد کرنے کو کہاتھا اور اُس میں موجود وعدے کا دعویٰ کیا تھا،

’’جو مجھے طاقت بخشتا ہے اُس کی مدد سےمیں سب کچھ کر سکتا ہوں‘‘
       (فلپییوں 4:13)

اِس آیت میں وعدے کا دعویٰ میری زندگی کے موڑوں میں سے ایک تھا۔ میں ہر روز فلپیوں4:13 پر سوچ میں ڈوب جاتا تھا، اور وہ وعدہ میرے لیے حقیقت بن گیا، جب مسیح نے مجھے قوت دی کہ آخر کار میں کالج میں بہتر ہونے لگا، جب کہ میں کیلیفورنیا کی ریاست کے سند یافتہ ادارے کے خطوط والے حصے میں سارا وقت کام کرتا، جب کہ میں راتوں کو پڑھائی کے کورسز کا تمام بوجھ بھی اُٹھاتا تھا، اور ہفتوں کے اختتام پر چینی بپتسمہ دینے والے گرجہ گھر میں وہ تمام کام بھی کرتا۔ میں نے 1970کے موسمِ بہار میں لاس انجیلیس، کیلیفورنیا سے گریجوایشن کا امتحان پاس کیا۔ ’’سب کچھ یسوع کے لیے۔‘‘ یہ کورس دوبارہ گایئے!

سب کچھ یسوع کے لیے! سب کچھ یسوع کے لیے! میرے تمام اوقات اور میرے تمام دن؛
سب کچھ یسوع کے لیے! سب کچھ یسوع کے لیے! میرے تمام اوقات اور میرے تمام دن۔

پہلا چینی بپتسمہ دینے والا گرجہ گھر جنوبی بپتسمہ دینے والے اجتماع کے ساتھ منسلک تھا۔ مجھے جنوبی بپتسمہ دینے والوں نے بتایا تھا کہ میں مذہبی تربیت گاہ میں مذہبی عہدے پر فائز ہونے کے لیے ضرور جاؤں۔ بے شک مجھے 1960 کے ستمبر میں کیلیفورنیا کے ہون ٹِنگٹن پارک کے پہلے جنوبی بپتسمہ دینے والے گرجہ گھر نے تبلیغ کرنے کا اِجازت نامہ دیا تھا، اور 1970 تک میں اعلیٰ تعلیم کی ڈگری بھی مکمل کر چکا تھا، پھر بھی جنوبی بپتسمہ دینے والے مجھے مذہبی عہدے پر فائز نہیں کر سکتے تھے جبتکہ میں تین سالہ دورانیے کی الوہیت میں ماسٹرز کی ڈگری مذہبی تربیت گاہ سے مکمل نہ کر لیتا۔ میں اتنے پیسے جمع نہیں کر سکا تھا کہ بائیولا میں بہت زیادہ اعتدال پسند علم الہٰیات کے ٹالبوٹ سکول میں جا سکتا، لہٰذا میرے پاس صرف ایک ہی انتخاب تھا کہ گولڈن گیٹ بپتسمہ دینے والی علمِ الہٰیات کی مذہبی تربیت گاہ میں داخلہ لیتا جو سان فرانسسکو کے قریب، ضلع ماریِن میں مِل وادی میں واقع تھی۔ میں جانتا تھا کہ سکول آزاد خیال تھا لیکن پہلے چینی بپتسمہ دینے والے گرجہ گھر کے قائدین نے کہا کہ اِس سے مجھے کوئی نقصان نہیں پہنچے گا کیونکہ میرے پادری، ڈاکٹر ٹیموتھی لِن (جنہوں نے بوب جونز یونیورسٹی کے گریجوایٹ ڈیپارٹمنٹ میں پڑھایا تھا) نے مجھے ترجیحاً مکمل اور جامع تربیت اعتدال پسند علمِ الہٰیات اور بائبل میں اُن سالوں کے دوران دی تھی جب میں اُن کی شاگردی میں چینی گرجہ گھر میں پڑھتا تھا۔

وہ گولڈن گیٹ مذہبی تربیت گاہ بھیج کر میر ا بھلا چاہتے تھے، لیکن یہ بہترین تجویز نہیں تھی۔ اُس مذہبی تربیت گاہ میں پڑھنے کا سیدھا نتیجہ یہ نکلا کہ میں منادی چھوڑنے کے بالکل نزدیک پہنچ گیا تھا، جو کہ اُس وقت شدید آزاد خیال تھا (تاہم آج یہ زیادہ اعتدال پسند ہے)۔ لیکن جب میں گولڈن گیٹ گیا تو وہ انتہائی آزاد خیالی کاصحیح گڑھ تھا، بالکل نیویارک میں موجود یونین تھیولوجیکل سیمنری کی طرح، جب ڈاکٹر سُنگ 1926 کے موسمِ خزاں میں وہاں گئے تھے۔ یونین مذہبی تربیت گاہ بھی اُسی نقطہ نظر سے پڑھاتی تھی جیسے گولڈن گیٹ۔ یونین مذہبی تربیت گاہ کے بارے میں ڈاکٹر سُنگ کے سوانح نگار نے کہا،

[جُان سُنگ] نے جلد ہی معلوم کر لیا کہ بائبل اور مسیحی ایمان کی حکمتِ عملی خالصتاً فلسفیانہ تھی۔ ہر مسئلے کا انسانی وجوہات کی روشنی میں جائزہ لیا جاتا تھا۔ بائبل کی کوئی بھی بات جسے سائنسی طریقے کے مطابق ثابت نہیں کیا جا سکتا تھا اُسے لائق مذمت اعتقاد تصور کر کے مسترد کر دیا جاتا ! پیدائش کی کتاب کو غیر تاریخی قرار دیا اور معجزات پر یقین کو غیر سائنسی۔ تاریخی یسوع کو ایک مثالی حسنِ مجسم کی نقل کے طور پر پیش کیا، جبکہ اُس [یسوع] کی موت اور جسمانی طور پر مردوں میں سے جی اُٹھنے جیسے تبدلیاتی اقدار کو تسلیم ہی نہ کیا گیا۔ دُعّا کو وقت کے شدید [زیاں کے] طور پر مسترد کیا گیا۔ ۔ اِس طرح کے نقطہ نظر سے غیر متفق ہونا اپنے آپ کو تضحیک اور ہمدردی کا مستحق قرار دینا تھا (لیزلی ٹی۔ لیعل، جُان سُنگ کی سوانح حیات: مشرقِ بعید میں خدا کا شعلہ، سمندر پار کے تبلیغ مسیحی مبلغین کی صحبت Overseas Missionary Fellowship، 1965 اشاعت، صفحات 29۔30)۔

اصل میں یہ تھا جو مجھے اپنےالہٰیات کے تین سالہ ماسٹرز کے کورس کے دوران گولڈن گیٹ مذہبی تربیت گاہ میں پرھایا گیا تھا۔

مذہبی تربیت گاہ میں، ڈاکٹر جُان سُنگ اپنے والد، جو کہ ایک پادری تھے، کی سیکھائی ہوئیں بچپن کی اعتقاد کی باتیں بھول چکے تھے۔ اُنہوں نے بُدھ مت اور ٹائوازم Taoism پڑھنا شروع کر دیا تھا، اور حیران ہوتے تھے کہ آیا لائو۔زی Lao-Tze کی تعلیمات اُنہیں وہ امن دلا سکیں گی جس کی اُنہیں تلاش ہے۔ اُنہوں نے لائو ۔زی کی کتاب ٹائو ٹہے چِنگTao Teh Ching کا ترجمہ کیا، اور اپنی جماعتوں میں سے ایک میں اس چینی فلسفہ دان کا مقالہ پڑھا۔ اُنہوں نے یہاں تک کہ اپنے سونے کے کمرے میں تنہائی میں بدھ مت کے کلام کا جاپ شروع کر دیا، ’’اس اُمید پر کہ شاید خود ذاتی سے منکری اُنہیں وہ نجات دلا سکے جس کا وعدہ بُدھا نے کیا… لیکن اُن کا اپنا دل تاریکیوں ہی میں رہا‘‘ (لیعل، ibid.، صفحہ 31).

انہوں نے کہا، ’’ ’میری روح،‘ اُنہوں نے لکھا، ’ویرانوں میں بھٹکتا رہا۔ نہ میں سو سکتا تھا نہ کھا سکتا تھا… میرے دل شدید غمگینی کے ساتھ بھرا تھا‘ ’’ (لیعلLyall ، صفحہ 31)۔ یہاں پر کلک کیجیے ڈاکٹر سُنگ کی بہترین سوانح حیات The best biography of Dr. Sung ، ’’مجھے جُان سُنگ یاد ہے‘‘ٰI Remember John Sung، مصنف ریورنڈ ولیم ای۔ شوبرٹ Rev. William E. Schubert ، یا جائیے www.strategicpress.org

بہت سے محسوسات اور تجربات جو ڈاکٹر سُنگ نے آزاد خیال مذہبی تربیت گاہ میں کئے تھے، میں نے بھی گولڈن گیٹ علم الہٰیات کی مذہبی تربیت گاہ کے میرے تین سالوں کے دوران محسوس کیے تھے۔ اس تمام میں، میرے احساسات اس موڑ پر بالکل ایسے ہی تھے جیسے جُان سُنگ کے تھے۔ ’’سب کچھ یسوع کے لیے۔‘‘ دوبارہ گایئے!

سب کچھ یسوع کے لیے! سب کچھ یسوع کے لیے! میرے تمام اوقات اور میرے تمام دن؛
سب کچھ یسوع کے لیے! سب کچھ یسوع کے لیے! میرے تمام اوقات اور میرے تمام دن۔

تبدیلی

لیکن یہاں ایک بہت بڑا فرق تھا۔ جُان سُنگ ابھی تک مذہبی طور پر تبدیل نہیں ہوئے تھے۔ میں ماضی میں ستمبر، 1961 میں حقیقی مذہبی تبدیلی کا تجربہ کر چکاتھا۔ میں یقینی طور پر یسوع کے پاس آگیا تھا، اُس کے خُون میں دُھل چکا تھا، اور کئی سال پہلے، بائیولا کالج میں اُس دن نیا جنم لے چکا تھا۔

اسی طرح کے گہرے نفسیاتی دباؤ کی حالت میں، ڈاکٹر سُنگ چین واپس آ گئے اور مذہبی طور پر تبدیل ہو گئے۔ میں یسوع کو پہلے سے جانتا تھا، لیکن مجھے شیطان نے اس قدر شدت سے آزمایا اور کوشش کی کہ میں نے محسوس کیا تھا کہ میں منادی جاری نہیں رکھ سکوں گا۔

پھر ایک رات کے آخر میں، مَیں تقریباً دو بجے کے قریب اپنے دماغ میں کلام کی اس آیت کے ساتھ جاگ اُٹھا تھا،

’’اُس نے اپنے عزیز بیٹے کے وسیلے سے ہمیں مفت عنایت فرمایا‘‘ (افسیوں 1:6).

میں بسترسے باہر آیا اور آیت کو یکسوئی کے ساتھ دیکھا۔ مجھے یوں لگا کہ خدا کہہ رہا ہے، ’’ یہ تمہارے لیے ہے۔ تمہیں ’’میرے پیارے نے قبول کیا‘‘ ہے۔ تمہیں قبول کیا گیا ہے کیونکہ تم میرے پیارے بیٹے، یسوع ’میں‘ ہو۔ تمہیں کوئی قبول نہیں کرتاہے، لیکن میں کرتا ہوں۔ تمہیں میں نے قبول کیا ہے کیونکہ تم میرے محبوب بیٹے ’میں‘ ہو۔ میں بستر سے چھلانگ لگا کر نکلا، اپنے کپڑے پہنے اور رات میں باہر بھاگا - مذہبی تربیت گاہ کے عقب میں ایک ہموار چوٹی والے پہاڑ پر۔ میں جب بھی سان فرانسسکو میں ہوتا ہوں اس جگہ اُس مقام پر جاتا ہوں۔ کافی فاصلے پر، جنوب مشرق کی جانب میں سان فرانسسکو کی روشنیاں دیکھ سکتا ہوں، اور مغرب میں ٹاملپئیس پہاڑ۔ برفانی ہوائیں میرے بالوں میں سے گزر رہی تھیں، اور خُدا مجھ سے دوبارہ ہمکلام ہوتا ہوا محسوس ہواتھا۔ اُس نے کہا، ’’اب تم انسانوں کو خوش کرنے کے لیے تبیغ نہیں کرو گے۔ اب تم مجھے خوش کرنے کےلیے تبلیغ کرو گے۔ اب تم میرے مبلغ ہو۔‘‘ خدا نے مجھے یہ بھی بتایا تھا کہ میں اپنا اہم کام اُس وقت تک نہیں کرسکوں گا جب تک بوڑھا نہیں ہو جاتا۔ میں ہڈیوں تک سردی میں ٹھٹھرتا ہوا بستر میں واپس چلا گیا، یہ مانتے ہوئے کہ خداوند نے مجھے تبلیغ کرنے کے لیے دوسری مرتبہ بُلایا تھا۔ ’’سب کچھ یسوع کے لیے۔‘‘ اسے دوبارہ گایئے!

سب کچھ یسوع کے لیے! سب کچھ یسوع کے لیے! میرے تمام اوقات اور میرے تمام دن؛
سب کچھ یسوع کے لیے! سب کچھ یسوع کے لیے! میرے تمام اوقات اور میرے تمام دن۔

میں کبھی بھی ڈاکٹر جُان سُنگ جیسا مبشرِ انجیل نہیں بن سکوں گا، اور یہاں تک کہ ایک غیر ملکی مسیحی مبلغِ دین، جیسا کہ میرا ارادہ تھا۔ 70 سال کی عمر میں اب میں بہت بوڑھا ہوں۔ لیکن میں دعا کرتا ہوں کہ دوسرے جو ایشیا کے دور دراز حصّوں میں اور دنیا میں ہیں، میرے انجیلی تبلیغ کے واعظ کے مسودے لیں اور اُن کی تبلیغ کریں، میری جگہ پر کھڑے ہوکر، انٹرنیٹ سے میرے واعظوں کی تبلیغ کریں، وہ کریں جو میں نے 1961 میں جب میں اُنیس برس کا تھا کرنےکی خواہش کی تھی۔

اب، یہاں آج رات ہمارے نوجوان لوگوں کے لیے ایک چھوٹا سا پیغام۔ حال ہی میں شائع ہوئی جُان سُنگ کی ڈائری میں سے اقتباس کی تمہید میں سے ، پیدائش، 2008، ملائیشیا کے ریورنڈ ہووا ینگ Rev. Hwa Young نے کہا،

میری اپنی بالغ زندگی کے گذشتہ چالیس یا اس سے زیادہ سالوں کے دوران، میں ایشیا میں گرجہ گھروں کو تعداد اور اعتماد میں بڑھتا ہوا دیکھ چکا ہوں۔ تدریجی طور پر، میں محسوس کرتا ہوں کہ خُدا ہمیں بُلا رہا ہے کہ [تمام دنیا میں] مسیح کی منادی کرنے کی اہم مہم میں مرکزی کردار ادا کریں۔ لیکن اگر ایشیا کی کلیسیا اس مہم کے ساتھ وفادار رہتی ہے، پھر بہتوں کی ضرورت پڑے گی جو دل کے ساتھ چاہیں گے جو جیمس ڈینی نے کہا تھااور جو جُان سُنگ نے واضح طور پر سمجھا تھا… جو ضرور اُبھرنی چاہیے وہ ایشیا کے مسیحیوں کی ایک نئی نسل ہے، خاص طور پر آج کے ہمارے نوجوان لوگوں کے درمیان۔ جو واضح طور پر جانتے ہیں ’’کہ آج کی موجودہ شیطانی دنیا میں ضرور ہے کہ عظیم دستبرداری [خود تردیدی] ہو۔ اگر عظیم مسیحی کیرئیرز [مسیحیت کو جاری رکھنے والے] ہونے چاہیے اور جو اُسی طریقے سے زندگی گزارنے کی جرآت رکھتے ہوں… خاص طور پر نوجوان نسل کے درمیان! یہ اُن لوگوں کے لیے ایک تحریک ہو جو جانتے ہوں کہ عظیم [خود انکاری] کیا معنی رکھتی ہے، جو بےشمار عظیم مسیحی کیرئیرز [مسیحیت کو جاری رکھنے والے]کی راہنمائی کرے گی خداوند کے جلال اور مسیح کی بادشاہت کے فروغ کے لیے (ریورنڈ ہووا ینگ Rev. Hwa Young ، شمارہ جو کبھی کھو گیا تھا: جُان سُنگ کی ڈائری سے اقتباس، پیدائش Genesis ، 2008 ، صفحات xiv – xv).

’’سب کچھ یسوع کے لیے۔‘‘ اسے دوبارہ گایئے۔

سب کچھ یسوع کے لیے! سب کچھ یسوع کے لیے! میرے تمام اوقات اور میرے تمام دن؛
سب کچھ یسوع کے لیے! سب کچھ یسوع کے لیے! میرے تمام اوقات اور میرے تمام دن۔

دستبرداری اور خود تردیدی شروع ہوتے ہیں مذہبی طور پر تبدیل ہونے سے۔ آپ کو اپنے گناہوں کا اقرار کرنا چاہیے اور اُن سے دستبردار ہونا چاہیے مذہبی طور پر تبدیلی کے لیے۔ جُان سُنگ ایک عظیم مسیحی تھا کیونکہ اُس نے ایک عظیم مذہبی تبدیلی کی۔ اُس نے ایک عظیم مذہبی تبدیلی کی کیونکہ اُس نے بہت بڑی خود تردیدی کی تھی۔ اُس نے اپنے عالم ہونے کے تمغے اور انجمن کی چابی سمندر میں پھینک دی تھی۔ بے شک انہوں نے کیمسٹری میں پی ایچ۔ ڈی۔ کی ہوئی تھی، انہوں نے علم و فضل کی دُنیا سے منہ موڑ لیا تھا اور جنوب مشرقی ایشیا اور چین کے لوگوں کو انجیل کی تبلیغ کرنے چلے گئے تھے۔ جُان سُنگ نےجان بوجھ کر زندگی کے اُن تمام لوازمات سے جو وہ حاصل کر سکتے تھے خود تردیدی کی تھی۔ اپنی مذہبی تبدیلی سے کچھ راتیں پہلے، خُداوند نے جُان سُنگ سے کہا،

’’آدمی اگر ساری دنیا حاصل کرلے اور اپنی جان کھو بیٹھے تو اُسے کیا فائدہ ہوگا؟‘‘ (مرقس8:36)

’’سب کچھ یسوع کے لیے‘‘ اسے گایئے!

سب کچھ یسوع کے لیے! سب کچھ یسوع کے لیے! میرے تمام اوقات اور میرے تمام دن؛
سب کچھ یسوع کے لیے! سب کچھ یسوع کے لیے! میرے تمام اوقات اور میرے تمام دن۔

چھوڑ دیں جونسا گناہ بھی آپ کو روکے ہوئے ہے۔ تفصیل سے خُدا کے سامنے اپنے گناہ کا اقرار کریں۔ روح القدوس آپ کو دل کی گہرائیوں کے ساتھ گناہوں کا جرم قبول کرائے۔ دنیا کو دستبردار کریں! اسے چھوڑ دیں! مسیح کو اپنی زندگی میں پہلی جگہ دیں۔ یسوع مسیح کے پاس آئیں اور اُس کے خُون سے اپنے گناہ دھو کر پاک صاف ہوں۔ پھر یسوع کے لیے اپنے تمام دل اور روح اور زندگی کے ساتھ جیئں! ہفتے کی شب دعا اور انجیلی بشارت کے لیے ہمارے ساتھ ہوں ۔ ہر اتوار کی صبح اور ہر اتوار کی رات کو ہمارے ساتھ ہوں۔ یسوع کے لیے اپنے تمام دل اور روح اور زندگی کے ساتھ جیئں! یہاں کلک کیجیے پڑھنے کےلیے ’’ڈاکٹر جُان سُنگ کی حقیقی تبدیلی۔‘‘

مہربانی سے کھڑے ہو جایئے اور اپنے گیتوں کے ورق پر سے حمدو ثنا کا گیت نمبر 3 گایئے، ’’سب کچھ یسوع کے لیے۔‘‘

سب کچھ یسوع کے لیے، سب کچھ یسوع کے لیے! گناہوں کی قید سے بچانے کی قوتیں میری ہستی کے لیے:

میرے تمام خیالات اور الفاظ اور افعال، میرے تمام دن اور میرے تمام گھنٹے۔
سب کچھ یسوع کے لیے، سب کچھ یسوع کے لیے! میرے تمام دن اور میرے تمام گھنٹے؛
سب کچھ یسوع کے لیے، سب کچھ یسوع کے لیے! میرے تمام دن اور میرے تمام گھنٹے۔
(’’سب کچھ یسوع کے لیے‘‘ شاعر میری ڈی۔ جیمس Mary D. James, ،1810۔1883).

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظwww.realconversion.com پر پڑھ سکتے ہیں
۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.

واعظ سے پہلے دُعّا کی تھی ڈاکٹر کرہیٹن ایل۔ چَینDr. Kreighton L. Chan ۔ افسیوں 1:3۔7.
واعظ سے پہلے اکیلے گیت گایا تھا مسٹر بنجامن کینکیڈ گریفتھ نے :Mr. Benjamin Kincaid Griffith
)’’ہمارے گناہوں سے بہت بڑا فضل ہے ‘‘شاعر جولیا ایچ۔ جونسٹن
Julia H. Johnston، 1849 ۔ 1919).