Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔

چین میں کامیابی کا راز

THE SECRET OF SUCCESS IN CHINA

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہیمرز، جونیئر کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں تبلیغی واعظ
۱۸ ستمبر۲۰۱۱ ،شام کو، خداوند کے دِن
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord's Day Evening, September 18, 2011

"کہ میں تیری مصیبت اور مفلسی کو جانتا ہوں، (لیکن تُو دولت مند ہے) ..... "
 (مُکاشفہ 2:9 )

پادری وینگ مِینگ دائو (Wang Mingdao) بیسویں صدی میں چینی مسیحیت کے بانیوں میں سے ایک ہیں۔ 1958 میں وہ انجیل پھیلانے کے الزام میں گرفتار کر لئے گئے تھے، اور کُل بائیس 22 سال تک قید میں رہے تھے۔ تھامس ایلن ہاروے (Thomas Alan Harvey)، وینگ مِینگ دائو کے سوانح نگار ، کہتے ہیں،

چین کی حکومت میں کسی بھی پالیسی کو جاری رکھنے کے باوجود، چین میں موجود کلیسیا، آنیوالی نسلوں کے لیے شدت کے ساتھ عالمی مسیحیت کی ساخت پر اثر انداز ہو گی۔ سالانہ سات 7 فی صد کی شرع سے بڑھنے اور ستر ملین[تقریباً] افراد کے ساتھ چین کے مسیحیوں کی تعداد ، زمین پر زیادہ تر ریاستوں میں مسیحیوں کی تعداد کو بونا(ٹھگنا) کر رہی ہے۔ اکیسویں صدی میں، ترقی پزیر دنیا کے تمام مسیحیوں میں کلیسیا کے ہراول دستے [صف اوّل] کی نمائندگی چین کے مسیحی کر رہے ہیں۔ (تھامس ایلن ہاروے ، آگاہیِ غمAcquainted With Grief برازوس پریس،2002، صفحہ 159)۔

اپنی کتاب، یسوع بیجینگ میں، ڈیوڈ عیکمن کہتے ہیں،

یہ عمل قابلِ غور ہے کہ نا صرف عددی لیکن دانشورانہ مرکز … جیسے جیسے چین میں مسیحیت کا بڑھنا جاری رہے گا اور جیسے ہی چین عالمی عظیم قوت بن جاتا ہے تو مسیحیت شاید فیصلہ کُن طور پر یورپ اور شمالی امریکہ سے ختم ہو جائے.... یہ عمل شاید چین کے گھریلو گرجہ گھروں کے رہنمائوں کی اُمیدوں اور کاموں میں پہلے سے ہی شروع ہو چکا ہے۔(ڈیوڈ عیکمن، یسوع بیجینگ میں، ریجینری اشاعت، 2003، صفحات 291 – 292)۔

مسیح کی سُمرنہ کے گرجہ گھر کی تفضیل منظر کشی کرتی ہے کہ آج چین میں "گھریلو گرجہ گھر" تحریک سے کیا کچھ ہو رہا ہے،

"کہ میں تیری مصیبت اور مفلسی کو جانتا ہوں، (لیکن تُو دولت مند ہے) .... " (مُکاشفہ 2:9)

سُمرنہ کی کلیسیا کے بارے میں، ڈاکٹر جیمس اُو۔ کُومبز کہتے ہیں،

سُمرنہ ، افسیوں کے شمال میں، ایک جماعت جس کی سالوں تک پولی کارپ Polycarp نے رہنمائی کی اور جو 155 عیسوی میں شہید کی موت مرا۔ اپنے 90 ویں سال میں … انہوں نے شدید تکالیف اور دنیاوی اشیاء پر سرکاری ضبطگی کو برداشت کیا، لیکن وہ روحانی طور پر امیر تھے (جیمس اُو۔کُومبز، ڈی۔ مِن۔، لِٹریچر۔ ڈی۔، James O. Combs, D.Min., Litt.D., مکاشفہ سے قوس و قزائیں، Rainbows From Revelation, ٹرائی بیون پبلیشرز، 1994، صفحہ 33)۔

سُمرنہ کی کلیسیا کی مانند، چین کے گھریلو گرجہ گھروں کے وفادار مسیحیوں نے بے انتہا ظلم و ستم اور "مصائب" کو برداشت کیا ہے لیکن پھر بھی وہ روحانی طور پر اتنے "امیر" ہیں کہ اُن کی انجیلی بشارت "سالانہ سات فیصد" کی شرع سے بڑھ رہی ہے (تھامس ایلن ہاروے، ibid. )۔ اس طرح، چین کے مسیحیوں کی تعداد پہلے ہی سے" زمین پر زیادہ تر ریاستوں میں مسیحیوں کی تعداد کو بونا(ٹھگنا) کر رہی ہے"۔ میرے خیال سے چین میں ستر ملین سے زائد مسیحیوں کی اکثریت حقیقی تبدیل شدہ ہیں، اور کہ چین میں پہلے سے ہی زیادہ مسیحی ہیں با نسبت متحدہ ریاستہائے امریکہ، کینیڈا اور آدھے میکسیکو میں مسیحیوں کے۔ یہ حیرت انگیز ہے! ہمیں اپنے آپ سے ضرور پوچھنا چاہیے، "اُن کی کامیابی کی کیا وجہ ہے؟ اُن کی انجیلی بشارت کا راز کیا ہے؟" یہ اُن ہی کے بارے میں کیوں کہا جا سکتا ہے؟

"کہ میں تیری مصیبت اور مفلسی کو جانتا ہوں، (لیکن تُو دولت مند ہے) ..... " (مُکاشفہ 2:9)

جب ہم اس حقیقت پر غور کرتے ہیں کہ انجیلی بشارت سے مسیحیت امریکہ میں قطعاً نہیں بڑھ رہی ہے، اور حقیقت میں بہت سے یہاں تک کہہ رہے ہیں کہ ادھر انجیلی بشارت سے مسیحیت مر رہی ہے، تو پھر ہمیں جو امریکہ میں ہیں اس بارے میں بہت شدت کے ساتھ سوچنا ہےکہ اُن کے پاس کیا نہیں ہے جو ہمارے پاس ہے، اور اُن کے پاس کیا ہے جو ہمارے پاس نہیں ہے ۔

I۔ اوّل، اُن کے پاس کیا نہیں ہے جو ہمارے پاس ہے۔

اُن کے پاس گرجہ گھروں کی عمارتیں نہیں ہیں! صرف اشتراکیت پسندوں کی حمایت کے سبب "تین- خود منحصر" کلیسیائوں کے پاس عمارتیں ہیں۔ لیکن وہ "گھریلو گرجہ گھر" ہیں جو بڑھ رہے ہیں ، اور اُن کے پاس بہت کم گرجہ گھر کی عمارتیں ہیں۔ اُن کی وسیع اکثریت کے پاس ایسی گرجہ گھر کی عمارتیں نہیں ہیں جیسی ہمارے پاس ہیں!

اُن کے پاس سرکاری سطح پر منظوری نہیں ہے۔ وہ چین کی اشتراکیت پسند حکومت سے ستائے جاتے ہیں۔ اُن کے پاس ایسی مذہب کی آزادی نہیں ہے جیسی ہمارے پاس ہے!

اُن کے پاس ایسی دینی تربیت گاہیں نہیں ہیں کہ پادریوں کو تعلیم دیں جیسی ہمارے پاس ہیں۔ چین میں واحد تربیت جو پادریوں کو ملتی ہے کسی نہ کسی کے گھر میں ہوتی ہے – اور یہ زیادہ تفضیل میں نہیں ہوتی اور بہت کم ہوتی ہے۔ "چلتے پھرتے ہوئے" جو تھوڑی بہت تربیت وہ حاصل کر سکتے ہیں وہ کرتے ہیں۔ چین میں جوان پادری اپنی تربیت بوڑھے پادریوں سے حاصل کرتے ہیں، جو کہ اصل میں سیکھنے کا ایک بہت اچھا انداز ہے!

اُن کے پاس سنڈے سکول کی عمارتیں نہیں ہیں۔ "بسوں میں منادی" کے لیے اُن کے پاس بسیں نہیں ہیں۔ اُن کے پاس "مسیحی ٹی۔وی۔" نہیں ہے۔ اُن کے پاس "مسیحی ریڈیو" نہیں ہے۔ اُن کے پاس مسیحی اشاعت خانے نہیں ہیں۔ اُن کے پاس "پاور پوائنٹ" کا سازو سامان نہیں ہے۔ اُن کے پاس ٹی۔وی۔ پروجیکٹر نہیں ہے کہ مبلغ کو بڑے پردے پر دکھا سکیں۔اُن کے پاس "مسیح موسیقی کا گروپ" نہیں ہے۔ اُن کے پاس آرگن نہیں ہے، اور عموماً اُن کے پاس پیانو بھی نہیں ہوتے۔ اُن کے پاس شائع شدہ سنڈے سکول کا مواد بھی نہیں ہے۔ اُن کے پاس اکثر سب کے لیے بائبلیں یا حمد و ثنا کے گیتوں کی کتابیں بھی نہیں ہوتیں۔ نہیں، اُن کے پاس وہ سب کچھ نہیں ہے جو ہمارے پاس ہے! اس کے بجائے اُن کے پاس اشتراکیت پسند حکومت کی طرف سے مصائب اور ظلم و ستم ہیں۔ بعض اوقات اُنہیں صرف مسیح ہونے کی وجہ سے قید میں جانا پڑتا ہے۔ جو کوئی بھی سنجیدگی سے مسیحیت قبول کرتا ہے اُس کے لیے یہ دھمکی ہمیشہ موجود ہوتی ہے! اس ویب سائٹ پر جائیے www.persecution.com اور چین میں مسیحیوں پر ظلم و ستم کے بارے میں مطا لعہ کیجیے۔ اور پھر بھی چین میں مسیحی کھوئی ہوئی روحوں کو جیتنے میں بے انتہا کامیاب ہیں۔ جدید تاریخ کی عظیم تجدیدِ نو میں، مسیحیوں کی تعداد چین میں بہت تیزی سے بڑھ رہی ہے!

"کہ میں تیری مصیبت اور مفلسی کو جانتا ہوں، (لیکن تُو دولت مند ہے) ..... " (مُکاشفہ 2:9)

مجھے ڈر ہے کہ امریکہ میں ہمارے بہت سے گرجہ گھروں کو یوں بیان کیا گیا ہے جیسے یسوع نے لودیکیہ میں کلیسیا کے لیے کہا تھا۔

"تو کہتا ہے کہ تو دولت مند ہے اور مالدار بن گیا ہےاور تجھے کسی چیز کی حاجت نہیں مگر تو یہ نہیں جانتا کہ تو بدبخت، بےچارہ، غریب، اندھا اور ننگا ہے" (مکاشفہ 3:17)

II۔ دوئم، اُن کے پاس وہ ہے جو ہمارے پاس نہیں ہے۔

یہ ہے وہ جو اُن کے پاس ہے اور ہمارے پاس نہیں ہے۔ اور یہیں اُن کی کامیابی کا راز پوشیدہ ہے – اور ہماری ناکامی کی وجہ!

اُن کے پاس مصائب ہیں – اور اس طرح وہ صلیب کو برداشت کرنا سیکھتے ہیں! زیادہ تر امریکی مسیحی نماز کے اجلاس میں جانے کے لیے ہفتے میں ایک شام کو کھو دینے کی تکلیف برداشت کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ زیادہ تر امریکی مسیحی روحیں جیتنے کو جانے کے لیے ہفتے میں ایک شام کو کھو دینے کی تکلیف برداشت کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ زیادہ تر امریکی اتوار کی شام کی تسکین کو گرجے میں گزار کر کھونے کے لیے تیار نہیں ہیں! امریکہ میں بہت سے پادریوں کو وزن گھٹانے کی ضرورت ہے۔ ہمیں حرارت کی کچھ اکائیوں کو کم کرنے کی تکلیف برداشت کرنے کی ضرورت ہے۔ لیکن چین میں مبلغین دُبلے پتلے ہیں۔ اس لیے وہ قوت اور سُبک اندامی سے تبلیغ کرسکتے ہیں۔ ہمیں وزن گھٹانے کی ضرورت ہے، نہیں تو ہم توانائی اور قوت سے تبلیغ نہیں کر سکتے۔ چین میں اُن کے پاس دُبلے پتلے لوگ ہیں جو جب تبلیغ کرتے ہیں تو روح سے معمور ہوتے ہیں۔ میں نے کبھی "گرجہ گھر " کا کوئی چینی مبلغ ایسا نہیں دیکھا جو موٹا تھا۔ کوئی تعجب کی بات نہیں ہے کہ چین کے گھریلو گرجہ گھروں میں عظیم تجدیدِ نو ہے، جبکہ یہاں امریکہ اور تمام مغربی دنیا میں سے مسیحیت کمزور اور دھندلی ہوتی جا رہی ہے! اس کے لیے ایک خاص قسم کی تکلیف برداشت کرنے کا عمل چاہیے۔ کم کھانے اور دبلا پتلا ہونے کے لیے برداشت چاہیے جب تک آپ وزن نہ گھٹا لیں! جس قسم کا خداوند آپ کو چاہتا ہے وہ انسان بننے کے لیے برداشت چاہیے! عظیم چینی مبشرِ انجیل ڈاکٹر جان سُنگ نے کہا،

بڑے دُکھ عظیم حیاتِ نو لاتے ہیں… خُدا اُن کے لیے سب سے بڑے کام ڈھونڈتا ہے… جو مشکل ترین حالات کو سر کرتے ہیں… زیادہ تکلیفیں زیادہ فائدے لاتی ہیں… شاگردوں کی زندگیاں زیتون کے پھل کی مانند ہوتی ہیں: جتنا سخت ہمیں دبایا جائےگا، اُتنا ہی ہم میں سے تیل نکلے گا۔ صرف وہ ہی دوسروں کےلیے ہمدردی[پیار] اور تسلی کا باعث ہو سکتے ہیں جو مشکالات میں سے گزر چکے ہوں (جان سُنگ، پی ایچ۔ ڈی۔، شمارہ جو کبھی کھو گیا تھاThe Journal Once Lost، تکوین کی کتابیں، 2008، صفحہ 534)۔

گائیے "یسوع، میں میری صلیب اُٹھا چکا ہوں۔"

یسوع، میں میری صلیب اُٹھا چکا ہوں، سب کچھ چھوڑ کر تیرے پیچھے چلوں گا
مفلسی، حقیر ہونا،دھتکارے جانا،اس طرح یہ تمام اب سے میرے ہیں۔
مٹا دوں گا ہر خواہش جو پیاری مجھے ہے، جو اُمید کی تھی اور جان گیا تھا تمام میں پا لوں گا
پھر بھی میری حالت کس قدر اچھی ہے، خدا اور جنت اب بھی میرے اپنے ہیں۔
("یسوع، میں میری صلیب اُٹھا چکا ہوں" شاعر ہنری ایف۔ لائٹHenry F. Lyte ، 1793 – 1847)

یہ ڈاکٹر جان آر۔ رائس کی پسندید حمد تھی۔ اس گیت کو ہمارے لیے حقیقت بن لینے دیجیے! پھر ہم خدا کو اپنے درمیان پھرتا ہوا پائیں گے جیسے وہ چین میں ہے! اسے دوبارہ گائیں!

یسوع، میں میری صلیب اُٹھا چکا ہوں، سب کچھ چھوڑ کر تیرے پیچھے چلوں گا
مفلسی، حقیر ہونا،دھتکارے جانا،اس طرح یہ تمام اب سے میرے ہیں۔
مٹا دوں گا ہر خواہش جو پیاری مجھے ہے، جو اُمید کیاتھا اور جان گیا تھا تمام میں پا لوں گا
پھر بھی میری حالت کس قدر اچھی ہے، خدا اور جنت اب بھی میرے اپنے ہیں۔

یسوع نے کہا،

"اگر کوئی میری پیروی کرنا چاہتا ہےتو اُس کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنی خودی کا انکار کرےاور اپنی صلیب اُٹھائے اور میرے پیچھے ہو لے"(متی16:24)۔

اسے دوبارہ گائیں

یسوع، میں میری صلیب اُٹھا چکا ہوں، سب کچھ چھوڑ کر تیرے پیچھے چلوں گا
مفلسی، حقیر ہونا،دھتکارے جانا،اس طرح یہ تمام اب سے میرے ہیں۔
مٹا دوں گا ہر خواہش جو پیاری مجھے ہے، جو اُمید کی تھی اور جان گیا تھا تمام میں پا لوں گا
پھر بھی میری حالت کس قدر اچھی ہے، خدا اور جنت اب بھی میرے اپنے ہیں۔

"کہ میں تیری مصیبت اور مفلسی کو جانتا ہوں، (لیکن تُو دولت مند ہے) ..... " (مُکاشفہ 2:9 )

چین میں اُن کے پاس مصائب ہیں! اسی لیے تجدیدِ نو کے لیے اُن کے پاس خُداوند کی برکتوں کی نعمتیں ہیں! آیئے ہم یہاں اپنے گرجہ گھر میں بھی اپنے آپ کو مسترد کریں، اور اپنی اپنی صلیبیں اُٹھا کر مسیح کے پیچھے ہو لیں – اس کے لیےچاہے کوئی بھی قیمت ادا کرنی پڑے!

پھر بھی، اُن کے پاس آنسو ہیں جب وہ کھوئے ہوئوں کے لیے دعا کرتے ہیں! ایک بھائی ، جو جانتے ہیں، انہوں نے مجھ سے کہا، "وہاں چین میں بہت آنسو ہیں۔" وہ بالکل درست ہیں! وہ روتے ہیں جب وہ کھوئے ہوئوں کے لیے دعا کرتے ہیں۔ چین میں کھوئے ہوئے لوگ بھی روتے ہیں جب وہ گناہوں کی سزا کے تحت ہوتے ہیں۔ اس میں کوئی تعجب کی بات نہیں کہ وہاں مسیح میں اتنے زیادہ لوگ تبدیل ہو رہے ہیں! بائبل میں لکھا ہے،

"جو آنسوئوں کے ساتھ بوتے ہیں وہ خوشی کے گیتوں کے ساتھ کاٹیں گے" (زبور126:5)

گائیے، "جدیدِ نو کی قیمت" شاعر ڈاکٹر جان آر۔ رائس!

جدیدِ نو کی قیمت، روحیں جیتنے کا معاوضہ،
لمبی گھنٹوں کی دعائیں، بوجھ، اور آنسو؛
گہنگاروں کے ساتھ التجا بے شک اکیلے میں، ایک اجنبی کی،
وہاں آسمانوں پر فصل کی کٹائی کے وقت معاوضہ ادا کیا جاتا ہے
فصل کی کٹائی، جنت میں فصل کی کٹائی! اُن روحوں کے بدلے جو یہاں نیچے جیتی تھیں۔
   ("جدیدِ نو کی قیمت" شاعر ڈاکٹر جان آر۔ رائس، 1895 – 1980)

دعا کریں کہ خدا آپ کو ایک ٹوٹا ہوا دل کھوئی ہوئی روحوں کے لیے دے! (سب دعا کریں)۔ "جدیدِ نو کی قیمت۔" اسے دوبارہ گائیں گے!

جدیدِ نو کی قیمت، روحیں جیتنے کا معاوضہ،
لمبی گھنٹوں کی دعائیں، بوجھ، اور آنسو؛
گہنگاروں کے ساتھ التجا، بے شک اکیلے میں، ایک اجنبی کی،
وہاں آسمانوں پر فصل کی کٹائی کے وقت معاوضہ ادا کیا جاتا ہے
فصل کی کٹائی، جنت میں فصل کی کٹائی! اُن روحوں کے بدلے جو یہاں نیچے جیتی تھیں۔

ایک اور بات، وہ ، کھوئی ہوئی روحوں کو اپنے "گھریلو گرجہ گھروں" میں لانے کے لیے وہ سب کچھ کرتے ہیں جو اُن کے بس میں ہوتا ہے ۔ ڈی۔ ایل۔ موڈی D. L. Moody نے کہا، "انہیں پیار سے لے آئو۔" چین میں اس طرح سے وہ لوگوں کو گھریلو گرجہ گھروں میں لے کر آتے ہیں – اور یہی ہے جو ہمیں ضرور کرنا ہے! "انہیں پیار سے لے آئو۔" روحیں جیتنے کا سب سے بڑا مقصد ہی لوگوں کو پیار سے مسیح میں – اور مقامی گرجہ گھر میں لانا ہے۔ "انہیں پیار سے لے آئو۔" اس کو آزاد خیالی نہیں کہتے ہیں! یہ انجیلی بشارت کا "اندازِ زندگی" نہیں ہے! یہ ہیں ڈاکٹر ڈی۔ ایل۔ موڈی! میرے خیال میں وہ بالکل درست تھے۔ یہ چین میں پُر تاثیر ہے – اور یہ یہاں بھی پُر تاثیر ہوگا! "انہیں پیار سے لے آئو۔"

اگر ہم عبادتوں سے پرے بھاگیں گے تو کھوئی ہوئی روحیں نہیں جیت سکیں گے جو ہمارے گرجے میں آتی ہیں۔ صرف وہی جودیر تک رُکتے ہیں روحیں جیت سکتے ہیں۔ صرف وہی جو عبادتوں سے پہلے اور بعد میں کھوئے ہوئوں کے ساتھ دوستانہ ہیں ، وہی اُن کی روحیں جیت سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ گرجہ گھر میں کھوئی ہوئی روحوں کا اضافہ کرنے کا کوئی اور راستہ نہیں ہے! ضرور ہے کہ ہم "انہیں پیار سے لے آئیں" – جیسا کہ وہ چین میں کرتے ہیں! "مجھے برکتوں کا ایک وسیلہ بنا"!

آج مجھے برکتوں کا ایک وسیلہ بنا
میں دعا کرتا ہوں مجھے برکتوں کا ایک وسیلہ بنا
میری زندگی کا مالک ہو، میری عبادتوں کو برکتیں دے
آج مجھے برکتوں کا ایک وسیلہ بنا
("مجھے برکتوں کا ایک وسیلہ بنا" شاعر ہارپر جی۔ سمتھ، Harper G. Smyth ، 1873- 1945)

میں اُن سے جو ابھی تک تبدیل نہیں ہوئے ہیں کچھ الفاظ کہے بغیر اس عبادت کا اختتام نہیں کروں گا۔ گرجے آ جانے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آپ تبدیل ہو گئے ہیں۔ محض بائبل کا مطالعہ کر لینے سے آپ تبدیل نہیں ہونگے۔ آپ کوگناہوں کی سزا کے تحت ضرور آنا ہو گا۔ آپ کو اپنے گناہوں کا کفارہ ضرور ادا کرنا ہے۔ آپ کو ضرور یسوع مسیح کی طرف مڑنا ہے اور اُس کے پاس آنا ہے۔ یسوع خون سے تر اور شدید تکلیف میں صلیب پر تمہاری روح کو فیصلے اور گناہ سے بچانے کے لیے مرا۔ یسوع کے پاس آئیں اور گناہ، موت اور جہنم سے بچائے جائیں۔ آپ کو دوبارہ ضرور جنم لینا ہے۔ یہ ہماری دعا ہے کہ آپ یہ تجربہ کریں گے۔ آمین۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظwww.realconversion.com پر پڑھ سکتے ہیں
۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.

واعظ سے پہلے دُعّا کی تھی ڈاکٹر کرہیٹن ایل۔ چَینDr. Kreighton L. Chan ۔ مکاشفہ2:8 – 11 ۔
واعظ سے پہلے اکیلے گیت گایا تھا مسٹر بنجامن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith:
"اتنا کم وقت" (شاعر ڈاکٹر جان آر۔ رائس، 1895 – 1980)

لُبِ لُباب

چین میں کامیابی کا راز

THE SECRET OF SUCCESS IN CHINA

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہیمرز، جونیئر کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

"کہ میں تیری مصیبت اور مفلسی کو جانتا ہوں، (لیکن تُو دولت مند ہے) ..... " (مُکاشفہ 2:9 )

I۔ اوّل، اُن کے پاس کیا نہیں ہے جو ہمارے پاس ہے، مکاشفہ 3:17

II۔ دوئم، اُن کے پاس وہ ہے جو ہمارے پاس نہیں ہے، متی 16:24؛ زبور 126:5 ۔