اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔
واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔
جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔
دیکھا نہیں ہے – اس کے باوجود ایمان لائے – جی اُٹھے مسیح میں! NOT SEEING – YET BELIEVING – IN THE RISEN CHRIST! ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
’’یسُوع نے اُس سے کہا، تھوما،کیونکہ تو مجھے دیکھ کر مجھ پر ایمان لایا، مبارک ہیں وہ جنہوں نے مجھے دیکھا بھی نہیں پھر بھی ایمان لے آئے‘‘ (یوحنا 20:29). |
اِس سے پہلے کہ میں مسیح میں تبدیل ہوا تھا میں اِس آیت پر بہت سے واعظ سن چکا تھا، لیکن اُنہوں نے مجھے صرف پریشان کیا تھا۔ واعظ جو میں نے سُنے تھے اِس طرح لگ رہے تھے کہ مجھے مسیح کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے بارے میں ایک توہم پرستی پر یقین کرنا تھا، اور وہ کسی طور پر جیسا کہ تھوما نے کیا تھا، اُس توہم پرستی پر یقین کرنے کے مقابلے میں جی اُٹھے مسیح کو دیکھنے سے بہتر تھا۔ مجھے وہ سوچنا یاد ہے، ’’مجھے نہیں لگتا کہ میں یسوع کودیکھ کر زیادہ بابرکت ہو جاتا ہوں! اِس کے بجائے مجھے اُس کو دیکھنا ہوگا، جیسا تھوما نے کیا تھا! اِس کے بجائے مجھے اُس کے ہاتھوں میں کیلوں کے نشان اور اُس کی پسلی میں زخم کو دیکھنا ہوگا۔ میں بالکل بھی زیادہ بابرکت محسوس نہیں کرتا ہوں!‘‘ میرے مسیح میں غیر تبدیل شُدہ ذہن کے لیے، مسیح کا جی اُٹھنا انتہائی غیرمتوقع لگتا تھا، ایک طلسماتی کہانی کی مانند۔ میں چھو کر محسوس کرنے والا کوئی ثبوت چاہتا تھا – کچھ ایسا جو میں خود اپنی آنکھوں کے ساتھ دیکھ سکوں! ’’آخر کار،‘‘ میں نے سوچا، ’’والدہ ہمیشہ کہتی تھیں، ’دیکھنا یقین کرنا ہے۔‘‘‘ اگر میں نے جی اُٹھے مسیح کو خود اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھا، تو میں بالکل بھی خود کو اِس پر یقین کرنے کے قابل نہیں کر سکوں گا!
مجھے غلط مت سمجھیے گا۔ میں مسیح ہونے کے لیے کوشش کر رہا تھا۔ اگرکسی نوعمر نے کبھی مسیح بننے کے لیے کوشش کی تھی، تو وہ میں تھا! میں نے جس حد تک ممکن ہو سکتا تھا ’’مسیحی زندگی‘‘ جینے کی کوشش کی تھی۔ میں گرجہ گھر جا رہا تھا۔ میں بائبل کو پڑھ اور زبانی یاد کر رہا تھا۔ مجھے خُدا کی حقیقت کا ایک انتہائی الگ تھلگ تجربہ ہوا تھا، اور گناہ کی سزایابی کے تحت آیا تھا۔ میں نے اپنے آپ کو مذہبی کاموں کے ’’حوالے کر دیا‘‘ تھا، اور خوشخبری کی منادی کرنے کے لیے اجازت یافتہ ہو گیا تھا۔ حتیٰ کہ میں تو تائیوان یا ہانگ کانگ میں ایک مشنری بننے کے تیاری کے لیے بائبل سکول بھی گیا تھا۔ لیکن، اِس سب کے ساتھ، مجھے اب بھی مسیح کے جسمانی طور پر مُردوں میں سے جی اُٹھنے میں یقین کرنے میں پریشانی تھی۔ میں نے ہماری تلاوت پر کچھ واعظ سُنے تھے،
’’یسُوع نے اُس سے کہا، تھوما، تو مجھے دیکھ کر مجھ پر ایمان لایا، مبارک ہیں وہ جنہوں نے مجھے دیکھا بھی نہیں پھر بھی ایمان لے آئے‘‘ (یوحنا 20:29).
لیکن میں قائل نہیں ہوا تھا۔ مسیح کے بدن کا جسمانی طور پر مُردوں میں سے جی اُٹھنا اب بھی میرے لیے غیر حقیقی ہی تھا۔ میں خواہش کرتا تھا کہ میں جی اُٹھے مسیح کو ’’دیکھ‘‘ سکوں، جیسے تھوما نے کیا تھا۔ میں سوچتا تھا کہ مسیح مردوں میں سے جی اُٹھا تھا کا یقین کرنے کے لیے یہی تھا جس کی مجھے مدد کے لیے ضرورت تھی۔ میں جانتا تھا کہ میں مذہبی تھا لیکن کھویا ہوا – کہ میں نے ابھی تک نئے سرے سے جنم نہیں لیا تھا، کیونکہ بائبل وضاحت سے کہتی ہے،
’’کہ اگر تو ... اپنے دل سے ایمان لائے کہ خدا نے اُسے مُردوں میں سے زندہ کیا تو نجات پائے گا‘‘ (رومیوں 10:9).
میں نے اِس کا اپنے دِل میں یقین نہیں کیا تھا۔ میرے لیے یہ غیر حقیقی تھا۔ اِس لیے میں ابھی تک کھویا ہوا تھا۔ میں یسوع کو خود اپنی آنکھوں سے دیکھنا چاہتا تھا۔ میں سمجھتا تھا کہ اگر میں یسوع کو دیکھ پاؤں تو یہ یقین کرنا آسان ہوگا کہ وہ مُردوں میں سے جی اُٹھا تھا۔ لیکن میں کلام پاک کو اس قدر اچھی طرح سے نہیں جانتا تھا کہ دیکھ پاتا کہ وہاں پر وہ بھی تھے جنہوں نے یسوع کو اُس کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے بعد دیکھا تھا اور اِس کے باوجود شک کیا تھا!
I۔ اوّل، اُن میں سے کچھ جنہوں نے جی اُٹھے مسیح کو اُس کے آسمان پر اُٹھائے جانے سے پہلے دیکھا تھا پھر بھی اُس کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے پر شک کیا۔
مہربانی سے متی 28:17 کھولیے۔ کھڑے ہوں اور اِس کو با آوازِ بُلند پڑھیں۔
’’جب اُنہوں نے یسوع کو دیکھا تو اُسے سجدہ کیا لیکن بعض کو ابھی تک شک تھا‘‘ (متی 28:17).
آپ تشریف رکھ سکتے ہیں۔ جیمیسن، فوسیٹ اور براؤ The Jamieson, Fausset and Brown کا تبصرہ (عئیرڈمینزEerdmans، دوبارہ اشاعت 1976، جلد سوئم، صفحہ 134؛ متی28:17 پر غور طلب بات) کہتا ہے کہ 1کرنتھیوں15:6 کے وہ ’’پانچ سو مسیحی بھائیوں کو ایک ساتھ‘‘ یہاں پر ایک گروہ کا حوالہ ہے، کہ یہ ’’انجیلی بشارت کی تاریخ کے قابل ترین طالب علموں کی اب رائے ہے۔‘‘ یہ تبصرہ کہتا ہے کہ ’’اُن میں سے کچھ‘‘ (وہ 500) تھے جنہوں نے شک کیا تھا۔
’’جب اُنہوں نے یسوع کو دیکھا تو اُسے سجدہ کیا لیکن بعض کو ابھی تک شک تھا‘‘ (متی 28:17).
ڈاکٹر جے ورنن میکجی Dr. J. Vernon McGee نے کہا، ’’کچھ نے سجدہ کیا اور کچھ نے شک کیا – یوں ہی ہے جو کوئی تقریباً انیس سو سالوں سے چلتا آ رہا ہے! اور، میرے دوست، آپ ایک گروہ میں ہیں یا دوسرے میں‘‘ (جے۔ ورنن میکجی، ٹی ایچ۔ڈی۔ J. Vernon McGee, Th.D.، بائبل کے ذریعے سے Thru the Bible ، تھامس نیلسن اشاعت خانے Thomas Nelson Publishers، 1983، جلد چہارم، صفحہ 154؛ متی28:17 پر غور طلب بات)۔
ٹھیک، تو یہ رہا کلام پاک کے صفحے پر! اُس بہت بڑے ہجوم کے بارے میں جس نے مُردوں میں سے جی اُٹھے مسیح کو دیکھا تھا، یہ کہا جاتا ہے، ’’کچھ نے شک کیا۔‘‘ میں اِس لیے نتیجہ نکالتا ہوں کہ اُس دِن وہاں پر لوگ تھے جنہوں نے اصل میں یسوع کے جی اُٹھے بدن پر نظر ڈالی تھی اور پھر بھی شک کیا، پھر بھی تاریکی میں تھے، ابھی تک پُریقین نہیں تھے کہ مسیح جی اُٹھا تھا! یہ کوئی اتنا بڑا ہجوم بھی نہیں تھا – صرف پانچ سو سے کچھ تھوڑے زیادہ لوگ تھے۔ وہ اُس سے اِس قدر دور بھی نہیں تھے، اتنے دور بھی نہیں جتنا کہ میں جہاں پر کھڑا ہوں اِس جگہ سے لیکر اجتماع گاہ کے پچھلی دیوار تک۔ اُنہوں نے اُس کے جی اُٹھے بدن کو اتنی نزدیکی سے دیکھا تھا۔ اُنہوں نے اُس کی آواز سُنی تھی جب اُس نے ’’عظیم مقصد‘‘ (متی28:18۔20) کی منادی کی تھی۔ اُنہوں نے یسوع کو دیکھا تھا اور اُس کی آواز سُنی تھی، اور اِس کے باوجود، ’’کچھ نے شک کیا۔‘‘ اِس لیے، میں نتیجہ نکالتا ہوں کہ جی اُٹھے مسیح کو خود اپنی آنکھوں سے دیکھنا ایک نجات نہ پائے ہوئے شخص کو قائل کرنے کے لیے کافی نہیں ہے،
’’کہ اگر تو ... اپنے دل سے ایمان لائے کہ خدا نے اُسے مُردوں میں سے زندہ کیا تو نجات پائے گا‘‘ (رومیوں 10:9).
1کرنتھیوں15:6 سے یوں ظاہر ہوتا ہے کہ شک کرنے والوں کا یہ چھوٹا سے گروہ بعد میں ’’مسیحی بھائی‘‘ بن گئے تھے، لیکن اِس سے یہ ظاہر نہیں ہوتا ہے کہ اُنہوں نے نجات پا لی تھی جب اُنہوں نے پہلی مرتبہ جی اُٹھے مسیح کو دیکھا تھا، کیونکہ ’’کچھ نے شک کیا تھا۔‘‘
II۔ دوئم، دس شاگردوں نے یقین نہیں کیا تھا کہ مسیح جی اُٹھا تھا، حالانکہ اُس نے اُنہیں اپنے ہاتھوں اور پیروں میں زخموں کے نشانات بھی دکھائے تھے۔
مہربانی سے لوقا24:40۔41 کھولیے۔ میں چاہتا ہوں کہ آپ اِن دو آیات پر غور کریں۔ مہربانی سے کھڑے ہوں اور اِن کو با آوازِ بُلند پڑھیں۔
’’اور یہ کہنے کے بعد اُس نے اُنہیں اپنے ہاتھ اور پاؤں دکھائے لیکن خوشی اور حیرت کے مارے اُنہیں یقین نہیں آ رہا تھا۔ لہذا یسُوع نے اُن سے کہا: یہاں تمہارے پاس کچھ کھانے کو ہے؟‘‘ (لوقا 24:40۔41).
آپ تشریف رکھ سکتے ہیں۔ آیت اِکتالیس کو دیکھیں، ’’خوشی اور حیرت کے مارے اُنہیں یقین نہیں آ رہا تھا۔‘‘ تمام بائبل پر میتھیو ھنری کا تبصرہ Mathew Henry’s Commentary on the Whole Bible (ھینڈریکسن اشاعت خانے Hendrickson Publishers، دوبارہ اشاعت 1996، جلد پنجم، صفحہ679؛ لوقا24:41 پرغور طلب بات) کہتا ہے، ’’اُنہوں نے سچی مانی جانے کے لیے اِس کو ایک بہت اچھی خوشخبری سمجھا تھا... وہ حیرت میں تھے؛ اُنہوں نے اِس کو ناصرف بہت اچھی سمجھا تھا، بلکہ بہت عظیم، سچی مانی جانے کے لیے، دونوں پاک ضحائف اور خُدا کی قوت کو بھلاتے ہوئے... اِس کے باوجود اُنہوں نے یقین نہ کیا، eti apistountōn autōn – وہ ابھی تک بے اعتقادے رہے تھے۔‘‘ جی ہاں، میرے خیال میں میتھیو ھنری درست تھے، ’’وہ ابھی تک بے اعتقادے رہے تھے۔‘‘ دو باتوں کو رونما ہونا تھا اِس سے پہلے کہ وہ باقاعدہ طور پر ’’ایماندار‘‘ کہلائے جاتے۔ اوّل، مسیح نے اُن کا ذہن کھولا تاکہ وہ کلام پاک کو سمجھ پائیں‘‘ (لوقا24:45)۔ مسیح کو اُن کے دِلوں کو منور کرنے کے ذریعے سے اُن کے ’’ذہن کو کھولنا‘‘ پڑا تھا۔
’’مگر اُن کی عقل پر پردہ پڑ گیا تھا اور آج بھی پرانے عہد کی کتابیں پڑھتے وقت اُن کے دلوں پر پردہ پڑا رہتا ہے۔ یہ
پردہ اُسی وقت اُٹھتا ہے جب کوئی مسیح پر ایمان لے آتا ہے‘‘ (2۔ کرنتھیوں 3:14).
دوئم، شاگردوں کے ساتھ اُسی ملاقات میں، یوحنا رسول ہمیں بتاتا ہے،
’’اور جب وہ یہ کہہ چکا، اُس نے اُن پر پھُونکا، اور اُن سے کہا، تم پاک رُوح پاؤ‘‘ (یوحنا 20:22).
یوحنا20:22 پر تبصرہ کرتے ہوئے، جے۔ سی۔ رائیلی J. C. Ryle نے کہا، ’’خود میرا اپنا اعتقاد ہے کہ وہ سچی وضاحت پیدائش میں انسان کی تخلیق کے واقعے میں پائی جا سکتی ہے۔ وہاں پر ہم پڑھتے ہیں، ’خُداوند خُدا نے ... اُس کے نتھنوں میں زندگی کا دم پھونکا، اور آدم ذی روح ہو گیا‘ (پیدائش2:7)‘‘ (جے۔ سی۔ رائیلی، ڈی۔ڈی۔ J. C. Ryle, D. D. ، اناجیل پر تفسیراتی خیالات: یوحنا Expository Thoughts on the Gospels: John، دی بینر اور ٹرتھ ٹرسٹ The Banner of Truth Trust، اشاعت 1987، جلد سوئم، صفحہ 444)۔ ڈاکٹر جے۔ ورنن میکجی نے دوبارہ تفصیل کو بتایا جب اُنہوں نے کہا، ’’میں ذاتی طور پر یقین کرتا ہوں کہ جس لمحہ میں ہمارے خُداوند نے اُن پر پھونکا، اور کہا، ’تم پاک روح پاؤ،‘ یہ لوگ دوبارہ تخلیق [دوبارہ پیدا] ہو گئے تھے۔ اِس سے پہلے، وہ خُدا کے روح کے وسیلے سے لبریز نہیں رہے تھے‘‘ (جے۔ ورنن میکجی، ٹی ایچ۔ ڈی۔ J. Vernon McGee, Th. D. ، بائبل کے ذریعے سے Thru the Bible، تھامس نیلسن پبلشرز Thomas Nelson Publishers، 1983، جلد چہارم، صفحہ 498؛ یوحنا20:22 پر غور طلب بات)۔ ڈاکٹر جان آر۔ رائس Dr. John R. Rice نے کہا، ’’مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے دِن پر وہ اُن کے جسموں میں آیا تھا... اور اُس وقت سے لیکر … دُنیا میں موجود ہر مسیحی، مسیح میں تبدیلی سے لیکر، اپنے بدن میں پاک روح کو ہمیشہ کے لیے اپنائے ہوئے ہے‘‘ (جان آر۔ رائس۔، ڈی۔ڈی۔ John R. Rice., D.D.، خُدا کا بیٹا The Son of God، خُداوند کی تلوار پبلشرز Sword of the Lord Publishers، 1976، صفحہ 396)۔
لہذٰا، حالانکہ یسوع اپنے مُردوں میں سےجی اُٹھے ہڈیوں اور گوشت کے بدن میں اُن کے سامنے کھڑا تھا (لوقا24:39)، ’’اُنہیں یقین نہیں آ رہا تھا‘‘ (لوقا24:41)۔ جیسا کہ میتھیو ھنری Mathew Henry نے اِس کو لکھا، ’’اُنہوں نے یقین نہ کیا... وہ ابھی تک بے اعتقادے تھے‘‘ (ibid.)۔ یہ اُسی وقت تھا کہ مسیح نے اُن کے ذہنوں کو کھولا تھا (لوقا24:45)، اور کہا ’’تم پاک روح پاؤ‘‘ (یوحنا20:22)۔ اور ڈاکٹرمیکجی نے کہا کہ تب، ’’یہ لوگ دوبارہ تخلیق [دوبارہ پیدا] ہوئے تھے۔‘‘
لیکن تھوما وہاں پر نہیں رہا تھا جب دوسرے شاگرد دوبارہ تخلیق ہوئے تھے۔ جب اُس کو دوسروں کے ذریعے سے بتایا گیا کہ اُنہوں نے جی اُٹھے مسیح کودیکھا تھا، تھوما نے کہا، ’’میں یقین نہیں کروں گا‘‘ (یوحنا20:25)۔ حالانکہ کہ دوسرے اب ایماندار تھے، تھوما ابھی بھی ایک بے اعتقادہ ہی تھا۔ تب، ایک ہفتے کے بعد، یسوع تمام شاگردوں کے پاس آیا تھا، جن میں تھوما بھی شامل تھا۔ تھوما نے اُس کو دیکھا۔ تھوما نے کہا، ’’میرے خُداوند اور میرے خُدا‘‘ (یوحنا20:28)۔ یہ اُس وقت تھا کہ یسوع نے ہماری تلاوت کے الفاظ ادا کیے تھے،
’’یسُوع نے اُس سے کہا، تھوما تو مجھے دیکھ کر مجھ پر ایمان لایا، مبارک ہیں وہ جنہوں نے مجھے دیکھا بھی نہیں پھر بھی ایمان لے آئے‘‘ (یوحنا 20:29).
500 میں سے کچھ جنہوں نے جی اُٹھے مسیح کو دیکھا پھر بھی شک کیا۔ خود اُن 10 شاگردوں نے ’’یقین نہ کیا،‘‘ یہاں تک کہ جب اُنہوں نے یسوع کو دیکھا تھا۔ اِس لیے، میں نتیجہ اخذ کرتا ہوں کہ، حتیٰ کہ تھوما کے معاملے میں بھی، یہ محض مسیح کو زندہ دیکھا ہی نہیں تھا جس نے اُس کو قائل کیا تھا۔ یہ اُس کے دِل میں پاک روح کا کام تھا۔ پاک روح سے تعلق رکھتے ہوئے، یسوع نے کہا،
’’وہ میرا جلال ظاہر کرے گا: کیونکہ وہ میری باتیں میری زبانی سُن کر تُم تک پہنچائے گا‘‘ (یوحنا 16:14).
یہ پاک روح ہے جو مسیح کا جلال ظاہر کرتا ہے اور ہمارے جاننے کا سبب بنتا ہے کہ وہ مُردوں میں سے جی اُٹھا ہے۔
جس دِن میری دادی فوت ہوئیں تھی میں پاک روح کی بیداری کے زیر اثر آ گیا تھا۔ پاک روح نے مجھے دائمیت کی وسعت، دائمی لعنت کی ہولناکی، اور میرے گناہ کی لامحدودیت دکھائی تھی۔ اِس کے باوجود، اپنی نجات کو پانے کی کوشش میں، مَیں خُدا کو خوش کرنے کے لیے کام کرتا رہا اور کرتا رہا۔ میں قائل ہوں کہ شاگرد پاشکا آنے تک نہیں بدلے تھے کیونکہ خود میرا اپنا تجربہ تھی بہت زیادہ اُن ہی کی طرح کا تھا۔ میں نے ہر ممکن طریقے سے مسیحی ہونے کی کوشش کی تھی۔ میری تمام کی تمام محنت ضائع گئی تھی۔ میں اتنا ہی زیادہ ناکامیاب تھا جتنا کہ پطرس جب اُس نے مسیح کا انکار کیا تھا اور بھاگ گیا تھا۔ میں اتنا ہی اندھا تھا جتنا کہ تھوما جس نے کہا، ’’میں یقین نہیں کروں گا۔‘‘
جتنا زیادہ میں اِس کے بارے میں سوچتا ہوں اُتنا ہی زیادہ میں قائل ہو جاتا ہوں کہ میں مر گیا ہوتا اور جہنم میں چلا جاتا اگر پاک روح نے مجھے میرے گناہ کے بارے میں قائل نہ کیا ہوتا اور مسیح کے لیے نہ کھینچا ہوتا۔ چھے سالوں سے زیادہ کی جدوجہد اور کوششوں کے بعد – وہاں پر جی اُٹھا منجی تھا! میں نے اُس کو اپنی جسمانی آنکھوں سے نہیں دیکھا تھا، لیکن وہ وہاں پر تھا – اور میں فوراً اُس کے پاس چلا گیا تھا، اور اُس کے ہمیشہ تک قائم رہنے والے خون کے وسیلے سے دُھل کر پاک صاف ہو گیا تھا! سب کچھ ایک لمحے میں ہوا تھا! ڈاکٹر ڈبلیو۔ جی۔ ٹی۔ شیڈ Dr. W. G. T. Shedd کامل طور پر میری نجات کے تجربے کو بیان کرتے ہیں جب اُنہوں نے کہا،
انسان روحانی زندگی ایک لمحے میں پا لیتا ہے، چاہے اِس سے بالکل پہلے اُس کا دِنوں اور مہینوں کا سزا یابی پانے اور روحانی موت کا احساس رہا تھا۔ یہ ایک عام الہٰی طریقہ کار ہے (ڈبلیو۔ جی۔ ٹی۔ شیڈ، پی ایچ۔ ڈی۔ W. G. T. Shedd, Ph. D.، عقیداتی علم الہٰیات Dogmatic Theology، پی اور آر پبلشنگ P and R Publishing، اشاعت 2003، صفحہ773)۔
مجھے اُمید ہے کہ آپ اِن واعظوں کو بار بار پڑھیں گے – کہ آپ خُدا سے دعا کریں گے کہ آپ کو سزایابی میں لائے اور آپ کو اپنے دِل کی گہرائیوں کا گناہ دکھائے – کہ آپ خُدا کی روح سے اپنے گناہ کے بوجھ تلے زیادہ سے زیادہ دبنے کے لیے دعا کریں – کہ وہ آپ کو زیادہ سے زیادہ دکھائے کہ آپ دائمی سزا کے حقدار ہیں – کہ وہ آپ میں سے آپ کی خود اعتمادی کو نکال باہر کرے – اور کہ وہ آخر کار، آپ کو ’’ایک ہی لمحے میں‘‘ ایک مرتبہ کے مصلوب ہوئے اور اب جی اُٹھے نجات دہندہ کے لیے کھینچ لے، کیونکہ ما سوائے زندہ مسیحٰ کے کوئی اور نجات نہیں ہے، ماسوائے اُس کے گناہ کو دھو کر پاک صاف کر ڈالنے والے خون کے کوئی معافی نہیں ہے۔ آمین۔
(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظwww.realconversion.com پر پڑھ سکتے ہیں
۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔
You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.
واعظ سے پہلے دُعّا ڈاکٹر کرہیٹن ایل۔ چَین Dr. Kreighton L. Chan نے کی تھی: یوحنا20:19۔29 .
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بنجامن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith نے گایا تھا:
’’تصادم ختم ہو گیا The Strife Is O’er‘‘ (فرانسس پاٹ Francis Pott، 1832۔1909 کے ذریعے سے ترجمہ کیا گیا)۔
لُبِ لُباب دیکھا نہیں ہے – اس کے باوجود ایمان لائے – جی اُٹھے مسیح میں! NOT SEEING – YET BELIEVING – IN THE RISEN CHRIST! ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے ’’یسُوع نے اُس سے کہا، تھوما،کیونکہ تو مجھے دیکھ کر مجھ پر ایمان لایا، مبارک ہیں وہ جنہوں نے مجھے دیکھا بھی نہیں پھر بھی ایمان لے آئے‘‘ (یوحنا 20:29). (رومیوں10:9) I۔ اوّل، اُن میں سے کچھ جنہوں نے جی اُٹھے مسیح کو اُس کے آسمان پر اُٹھائے جانے سے پہلے دیکھا تھا پھر بھی اُس کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے پر شک کیا، متی28:17؛ 1کرنتھیوں15:6؛ متی28:18۔20؛ رومیوں10:9 . II۔ دوئم، دس شاگردوں نے یقین نہیں کیا تھا کہ مسیح جی اُٹھا تھا، حالانکہ اُس نے اُنہیں اپنے ہاتھوں اور پیروں میں زخموں کے نشانات بھی دکھائے تھے، لوقا24:40۔41، 45؛ IIکرنتھیوں3:14؛ یوحنا20:22؛ پیدائش2:7؛ یوحنا20:25، 28، 29؛ 16:14 . |