Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔

تبدیل ہوئے کاہن

!THE CONVERTED PRIESTS

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہیمرز کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں تبلیغی واعظ
29 مئی، 2010، صبح، خُداوند کے دِن
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Morning, May 9, 2010

’’اور اِس طرح خدا کا کلام پھیلتا چلا گیا ؛ اور یروشلیم میں شاگردوں کی تعداد بہت ہی بڑھ گئی ؛ اور بہت سے کاہن بھی ایمان لائے اور مسیحی ہو گئے‘‘ (اعمال 6:7).

میں نے گھنٹوں اِس واعظ میں کیا تبلیغ کروں اِس کے لیے دعا کی تھی۔ میں جانتا تھا خُدا مجھ سے چاہتا ہے کہ میں مسیح کے مُردوں میں سےدوبارہ جی اُٹھنے کے بارے میں دوبارہ بات بولوں۔ لیکن مجھے موضوع کے ساتھ کس طرح نپٹنا چاہیے؟ مجھے کس تلاوت میں سے بولنا چاہیے؟ میرا سر چکرا رہا تھا جب میں بستر میں جانے کی تیاری کر رہا تھا۔ لیکن جیسے ہی میں نے اپنے دانت صاف کرنے ختم کیے اور اپنا پاجاما پہنا، یہ آیت میرے ذہن میں چھا گئی – ’’اور بہت سے کاہن بھی ایمان لائے اور مسیحی ہو گئے‘‘ (اعمال 6:7). میں خوفزدہ تھا کہ میں تلاوت بھول جاؤں گا، اِس لیے میں نے اِسے ایک کاغذ کے ٹکڑے پر لکھ لیا اور غسل خانے میں اپنی دراز میں رکھ دیا۔ میں بستر پر گیا اور سو گیا، یہ مانتے ہوئے کہ خُدا مجھے اِس واعظ کے لیے تلاوت دے چکا ہے، ’’اور بہت سے کاہن بھی ایمان لائے اور مسیحی ہو گئے‘‘ (اعمال 6:7).

رسول یا اُن کے پیروکار کوئی اِس قدر عظیم یا عالم فاضل لوگ نہیں تھے۔ اُن میں سے زیادہ تر بغیر کسی معقول تعلیم کے صرف غریب مچھیرے تھے، جن کے پاس نہ کوئی دولت اور نہ کوئی زمینی قوت تھی۔ اُن کی تبلیغ انتہائی سادہ تھی۔ صرف چند ہی ہفتے قبل، پاشکا کے دِن، پطرس نے مصلوبیت اور مسیح کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے بارے میں تبلیغ دی تھی۔ اُس کے واعظ کا دو تہائی حصہ مسیح کے مُردوں میں سے دوبارہ جی اُٹھنے کے لیے وقف تھا۔ پطرس کے واعظ کے اختتام پر تین ہزار لوگ بچائے گئے تھے۔ چند ہی دِن بعد، پطرس نے اُسی موضوع پر ہیکل کے گیٹ پر کھڑے ہو کر تبلیغ کی تھی،

’’تُم نے یسوع جیسے پاک اور راستباز کو ردّ کر کے پِیلاطوس سے درخواست کی کہ وہ ایک قاتل کو تمہاری خاطر رہا کردے۔ تُم نے تو زندگی کے مالک کو مارڈالا لیکن ہم گواہ ہیں کہ خدا نے اُسے مُردوں میں سے زندہ کردیا‘‘ (اعمال 3:14۔15).

واعظ کے اختتام پر پطرس نے کہا،

’’خدا نے اپنے بیٹے یسوع کو چُن کر پہلے تمہارے پاس بھیجا تاکہ تمہیں یہ برکت حاصل ہو کہ تُم میں سے ہر ایک اپنی بدکاریوں سے باز آئے‘‘ (اعمال 3:26).

وہاں روحوں کی ایک بہت بڑی فصل کٹنے کے لیے تیار ہوئی تھی اور،

’’پھر بھی کئی لوگ اُن کا پیغام سُن کر ایمان لائے اور اُن کی تعداد بڑھتے بڑھتے پانچ ہزار کے قریب جا پہنچی‘‘ (اعمال 4:4).

دوبارہ، جب پطرس کو سردار کاہن کے سامنے لایا گیا، وہ چِلا اُٹھا،

’’تو تمہیں اور ساری اِسرائیلی قوم کو معلوم ہو کہ یہ شخص ناصرت کے اُس یسوع مسیح کے نام کی قُدرت سے شفایاب ہو کر تمہارے سامنے موجود ہے جسے تم نے مصلوب کیا۔ لیکن خدا نے اُسے مُردوں میں سے زندہ کردیا‘‘(اعمال 4:10).

پھر بھی دوبارہ، چند دِنوں کےبعد، پطرس کو دوسری مرتبہ گرفتار کیا گیا تھا، اور سردار کاہن کے سامنے لایا گیا تھا۔ اُس نے کیا کہا تھا؟

’’ہمارے باپ دادا کے خدا نے اُس یسوع کو مردوں میں سے زندہ کردیا، جسے تم نے صلیب پر لٹکا کر مارڈالا تھا‘‘ (اعمال 5:30).

یہ تھا جس کی اُس نے تبلیغ کی تھی – مسیح کی مصلوبیت اور مُردوں میں سے دوبارہ جی اُٹھنا!

اُس کے چند دِنوں کے بعد، ہم اپنی تلاوت کے لیے آتے ہیں،

’’ اور بہت سے کاہن بھی ایمان لائے اور مسیحی ہو گئے‘‘ (اعمال 6:7).

اخاہ، میں تلاوت کے بارے میں بہت بے قابو ہوں! یہ میرے سامنے علی بابا کے غار کی مانند کُھلتی ہے – اور میں اس میں قیمتی جواہرات دیکھتا ہوں!

’’ اور بہت سے کاہن بھی ایمان لائے اور مسیحی ہو گئے‘‘ (اعمال 6:7).

میں تین سوال پوچھوں گا، اور اُن کے جواب دوں گا، تاکہ آپ کے دیکھنے کے لیے سونا اور جواہرات نکال سکوں!

1۔ اوّل، کیا یہ کاہن مسیح کے مُردوں میں سے دوبارہ جی اُٹھنے میں ایمان لانے کے لیے اچھے امین تھے؟

جی نہیں! وہ نہیں تھے! جی اُٹھے نجات دہندہ میں یقین کرنے کے لیے اُن کا سب سے کم ترین امکان تھا – یروشلم میں سب سے زیادہ مخالف لوگ اِس بات کا یقین کرنے کے لیے کہ مسیح مُردوں میں سے جی اُٹھا تھا۔ یہ وہی کاہن تھے جن کے بارے میں چند دِن قبل ہی یہ کہا گیا تھا،

’’کاہن سخت رنجیدہ ہو گئے [تھے] کہ رسول لوگوں کو یہ تعلیم دیتے تھے کہ جیسے یسوع مردوں میں سے زندہ ہوگیاہے اُسی طرح سب لوگ موت کے بعد زندہ ہو جائیں گے‘‘ (اعمال 4:1۔2).

یہ وہی صدوقی کاہن تھے جنہوں نے چند دِن ہی قبل، یہ کیا تھا

’’… اِس پر سردار کاہن اور اُس کے ساتھ سارے (جو صدوقیوں کے فرقہ کے تھے) حسد سے بھر گئے اور رسولوں کی مخالفت پر اُتر آئے‘‘ (اعمال 5:17).

جی ہاں، یہ کاہن صدوقی تھے۔ ڈاکٹر گیِبیلعین کے تبصرے نے واضح کیا کہ ’’زیادہ تر کاہن صدوقیوں میں سے قائل ہوئے تھے‘‘ (فرینک ای. گیِبیلعین، ڈی.ڈی.، جنرل ایڈیٹر، مفسرِ بائبل پر تبصرہ The Expositor’s Bible Commentary، ژونڈروان اشاعت گھر Zondervan Publishing House، 1981، جلد نہم، صفحہ 301؛ اعمال 4:1پر ایک یاداشت). یہ کاہن کون تھے، اور یہ اِن کا یقین کس پر تھا؟ زیادہ تر کاہن صدوقی تھے۔ صدوقی مُردوں میں سے جی اُٹھنے پر یقین نہیں کرتے تھے، جیسا کہ ہم متی 22:23 اور اعمال 23:8 میں پڑھتے ہیں،

’’اُسی دِن صدوقی جو کہتے تھے کہ مُردوں میں سے جی اُٹھنا نہیں ہوتا ہے یسوع کے پاس آئے…‘‘ (متی 22:23).

’’کیونکہ صدوقی جو کہتے تھے کہ مُردوں میں سے جی اُٹھنا نہیں ہوتا ہے ‘‘ (اعمال 23:8).

تاریخ دان جوزیفسJosephus نے کہا کہ صدوقی ’’جان کو انتہائی شدید اہمیت دیتے تھے، جو کہ جسم کے ساتھ ہی ختم ہو جاتی ہے‘‘ (یہودیوں کی قدیمیت Antiquities of the Jews، 18:1، 4). حالانکہ وہ اِس تصور کے تعصبانہ طور پر خلاف تھے کہ کوئی مُردوں میں سے جی اُٹھتا ہے،

’’ اور بہت سے کاہن بھی ایمان لائے اور مسیحی ہو گئے‘‘ (اعمال 6:7).

ڈاکٹر گِل نے کہا،

کہ کاہن، اور اُن کی ایک بڑی تعداد کو یہ کرنا چاہیے اور یہ بہت ہی شاندار ہے؛ کیونکہ وہ سب سے زیادہ طویل عرصے سے انجیل کے دشمن تھے، اور مقدسین کو ایذائیں دینے والے تھے (جان گلِ، ڈی.ڈی.، نئے عہد نامے کی ایک تفسیر An Exposition of the New Testament، معیاری بپتسمہ دینے والے بیئرر The Baptist Standard Bearer، دوبارہ اشاعت 1989، جلد دوئم، صفحہ 191؛ اعمال 6:7 پر ایک یاداشت(۔

شاید آج صبح یہاں پر کوئی کہہ سکتا ہے، ’’آپ مجھ سے توقع نہیں کر سکتے کہ میں مسیح کے مُردوں میں سے دوبارہ جی اُٹھنے میں یقین لاؤں!‘‘ کیوں نہیں؟ اگر اِن لوگوں نے، تمام لوگوں میں سے، مسیح کے مُردوں میں سے دوبارہ جی اُٹھنے پر یقین کیا، تو آپ کیوں نہیں کر سکتے؟ بائبل کے آزاد خیال تنقید نگار رُوڈالف بُلٹمین Rudolf Bultmann نے کہا کہ جدید انسان جس کو وہ مسیح کے مُردوں میں سے دوبارہ جی اُٹھنے کا’’قصہ کہانی‘‘ کہتا ہے اُسے قبول کر ہی نہیں سکتا۔ ٹھیک ہے یہ کاہن جدید انسان نہیں تھے – اور اُنہوں نے بھی یہی سوچا تھا کہ مسیح کا مُردوں میں سے جی اُٹھنا ایک قصہ تھا – جب تک کہ خُدا کی قدرت نے اُنہیں تبدیل نہ کر دیا! یہی درحقیقت بجا طور پر ہے جس کی آپ جیسے جدید لوگوں کو آج ضرورت ہے – تبدیلی! یہ مسیح کے مُردوں میں سے دوبارہ جی اُٹھنے کے بارے میں آپ کے تمام مسائل کو ٹھیک کر دے گی! جب خدا کی قوت اُن کے لیے آئی،

’’ اور بہت سے کاہن بھی ایمان لائے اور مسیحی ہو گئے‘‘ (اعمال 6:7).

لیکن اِس کے علاوہ اور بھی ہے۔

2۔ دوئم، اِن کاہنوں کے پاس کیا ثبوت تھا کہ مسیح جی اُٹھا تھا؟

سب سے پہلے اُن کے پاس خالی قبر کا ثبوت تھا۔ جب عورتیں خالی قبر کے پاس آئیں اُنہیں بتایا گیا،

’’وہ یہاں نہیں ہے: بلکہ جیسا اُس نے کہا تھا جی اُٹھا ہے۔ آؤ، وہ جگہ دیکھو جہاں خُداوند پڑا ہوا تھا‘‘ (متی 28:6).

ڈاکٹر تھائیسن نے کہا،

کلام پاک ہمیں بتاتا ہے کہ قبر خالی تھی۔ یقیناً اگر یہ درست نہ ہوتا، تو کسی نہ کسی نے ظاہر کردیا ہوتا کہ شاگرد دھوکے باز ہیں؛ کہ قبر خالی نہیں تھی (ھنری سی. تھائیسن، پی ایچ.ڈی.،درجہ بہ درجہ علمِ الہٰیات میں تعارفی لیکچرز Introductory Lectures in Systematic Theology، عیئرڈمینز اشاعتی کمپنی، ایڈیشن 1949، صفحہ 335).

جوش میکڈویل Josh McDowellنے کہا،

یہودیوں کی جانب سے [پطرس کے] مسیح کے مُردوں میں سے دوبارہ جی اُٹھنے کے جرأت مندانہ اعلان کو جھوٹا ثابت کرنے کے لیے کوئی مدلّل دلیل نہیں دی گئی۔ کیوں؟ کیونکہ خالی قبر کا ثبوت ہر کسی کے معائنے کے لیے موجود تھا. . . ہر کوئی جانتا تھا کہ مقبرے میں اب یسوع مسیح کا بدن موجود نہیں ہے. . . یہودی خالی قبر کےبارے میں کچھ واضح نہیں کر سکے. . . جیسا کہ فئیربئرن Fairbairn لکھتے ہیں: ’’یہودیوں کی خاموشی اتنی ہی معنی خیز تھی جتنی کہ مسیحیوں کی تقریر‘‘. . . پہلی صدی کے شروع سے آخر تک، مسیحیوں کو دھمکایا گیا، مار پیٹا گیا، کوڑے مارے گئے، اور اُن کے ایمان [مسیح کا مُردوں میں سے دوبارہ جی اُٹھنا] کی وجہ سے اُنہیں قتل کیا گیا۔ یسوع کے بدن کو منظرِ عام پر لا کر اُنہیں خاموش کرانا انتہائی آسان ہوتا، لیکن ایسا کیا ہی نہیں گیا (جوش میکڈویل، نیا ثبوت جو ایک فیصلے کا تقاضا کرتا ہے The New Evidence that Demands a Verdict ، ایڈیشن 1999، صفحہ 251).

خالی قبر ، مسیح کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے کی خاموش شہادت کو کبھی بھی غلط ثابت نہیں کیا گیا۔ رومی اور یہودی مسیح کا جسم برآمد نہ کروا سکے یا وہ کہاں چلا گیا اُس کی وضاحت کر سکے (میکڈویل، ibid.، صفحہ 252).

جیسا کہ جان آر. ڈبلیو. سٹاٹ John R. W. Stott نے بہت خوب کہا، مسیح کے دشمنوں کی خاموشی ’’اتنا ہی اُس کا مُردوں میں سے جی اُٹھنے کا فصیح ثبوت ہے جتنا کہ رسولوں کی گواہی‘‘(میکڈویل، ibid.، صفحہ 251 ).

کاہن جانتے تھے کہ قبر خالی تھی۔ اور وہ یہ بھی جانتے تھے کہ مسیح کے دشمنوں میں سے کوئی بھی وضاحت نہیں کر سکا کہ وہ کیوں خالی تھی۔ چونکہ خالی قبر وہیں یروشلم میں تھی، اِن میں سے بہت سے کاہن یقیناً وہاں گئے ہونگے اور اندر دیکھا ہوگا۔ وہ خالی تھی! یروشلم میں ہر کوئی اِس کے بارے میں تذکرہ کر رہا تھا، جیسا کہ پولوس نے کہا، ’’یہ ماجرا کسی گوشہ میں نہیں ہوا‘‘ (اعمال 26:26). درحقیقت یہ تو علاقے میں گفتگو کا عام موضوع تھا! خالی قبر نے اُنہیں یہ یقین کرنے پر مجبور کر دیا تھا کہ یسوع مُردوں میں سے جی اُٹھا تھا۔

اُنہوں نے رسولوں کا ولولہ بھی دیکھا تھا، جو اعلان کرتے تھے کہ وہ مُردوں میں سے جی اُٹھے مسیح کو دیکھ چکے تھے۔ اُنہوں نے رسولوں کی تحقیر ہوتے ہوئے، مار کھاتے ہوئے، کوڑے لگتے ہوئے اور قید ہوتے ہوئے دیکھا تھا۔ اِس کے باوجود جیسے ہی وہ رِہا ہوتے، رسول ٹھیک وہیں واپس جاتے اور تبلیغ کرتے،

’’ہمارے باپ دادا کے خدا نے اُس یسوع کو مردوں میں سے زندہ کردیا جسے تم نے صلیب پر لٹکا کر مارڈالا تھا‘‘ (اعمال 5:30).

سائمن گرین لیف Simon Greenleaf ، ہارورڈ کے ایک ماہرِقانون نے شاگردوں کے لیے کہا، ’’یہ . . . ناممکن تھا کہ وہ سچائیوں کی تصدیق جاری رکھ سکتے جن کی وہ تبلیغ کرتے تھے اگر یسوع حقیقتاً مُردوں میں سے جی نہ اُٹھا ہوتا، اور کیا وہ اِس حقیقت سے اتنے ہی یقین کے ساتھ باخبر نہیں تھے جتنے کہ کسی دوسری حقیقت کو جسے وہ جانتے تھے‘‘ (میکڈویل، ibid.، صفحہ 253). جان آر. ڈبلیو سٹاٹ نے کہا، ’’. . . یسوع کے شاگردوں کا تبدیل ہونا یسوع کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے تمام ثبوتوں میں سب سے بڑا اور عظیم ثبوت ہے‘‘ (میکڈویل، ibid.، صفحہ 252). کاہنوں نے اُن کے پُرعزم ایمان اور ولولہ کو دیکھا، اور اُن کو تبلیغ کرتے ہوئے سُنا تھا،

’’ اور بہت سے کاہن بھی ایمان لائے اور مسیحی ہو گئے‘‘ (اعمال 6:7).

میں قائل ہوں کہ آپ اور میں مذید اور تبدیلیاں دیکھیں گے اگر ہمارے پاس مذید اور ولولہ ہو مذید اور ایمان ہو۔ اوہ، کاش میں آپ کو اُس ولولہ اور قوت کے ساتھ تبلیغ کرسکتا جیسا کہ پطرس کے پاس تھا! اوہ، کاش اگر صرف میں مسیح کے مُردوں میں سے دوبارہ جی اُٹھنے کا ایک عظیم گواہ ہوتا جیسا کہ وہ تھا! بےشک ہمارا ولولہ رسولوں کے مقابلے میں شدید کمزور ہے، ہم کس قدر دعا کرتے ہیں کہ خود خُدا آپ کے دِل میں تقویت دے کہ آپ یسوع کے لیے آئیں، ’’مُردوں میں سے جی اُٹھنے والوں میں سے پہلوٹھا‘‘ (مکاشفہ 1:5)!

’’ اور بہت سے کاہن بھی ایمان لائے اور مسیحی ہو گئے‘‘ (اعمال 6:7).

3۔ سوئم، یہ کاہن کیوں ایمان کے تابع تھے؟

یہ صرف خالی قبر یا رسولوں کا ولولہ ہی نہیں تھا جس نے اُنہیں قائل کیا تھا۔ اِس میں اِس کے علاوہ بھی اور بہت کچھ ہے۔ اور وہ ہمیشہ ہوتا ہے – ہر سچی تبدیلی میں۔

اُنہوں نے خوشخبری کی تبلیغ ہوتے ہوئے سُنی! میں قدیم پیوریٹنز Puritans سے مکمل طور پر متفق ہوں جو انجیل کی تبلیغ دینے کو ’’فضل کا ذریعہ‘‘ کہتے ہیں۔ پولوس رسول نے کہا،

’’مگر جس پر وہ ایمان نہیں لائے اُسے پُکاریں گے کیسے؟‘‘ (رومیوں 10:14).

انجیل کا اعلان کرنے کے لیے خُداوند نے پادریوں اور مبشرانِ انجیل کو مقرر کیا (افسیوں 4:11۔13). یہ انجیل کی تبلیغ تھی جس کی وجہ سے وہ تبدیل ہوئے تھے۔ یہ مسیح مصلوب کی تبلیغ اور مُردوں میں سے جی اُٹھنا تھا جس کے سبب سے اُن کے دِل نرم ہوئے، مسیح میں ایمان کی روشنی بڑھی، اور جس کی وجہ سے وہ ’’ایمان کے تابع تھے۔‘‘

نئے عہد نامے کے دور میں کوئی بھی جی اُٹھے مسیح میں یقین کرنے کے بغیر بچایا نہیں گیا تھا! مسیحی تاریخ میں کوئی بھی عظیم ہستی مُردوں میں سے دوبارہ جی اُٹھے نجات دہندہ پر بھروسہ کرنے کے بغیر کبھی بچائی ہی نہیں گئی تھی – نہیں، آگسٹین بھی نہیں، لوتھر بھی نہیں، سپینر بھی نہیں، فرنیکی نہیں، زِنزن ڈورف نہیں، ویزلی نہیں، وائٹ فیلڈ نہیں، سپرجیئن نہیں، موڈی نہیں، ٹورے نہیں – ایسا کوئی بھی نہیں جسے میں کبھی مِل چکا ہوں! در حقیقت، پولوس رسول اِس کو بالکل واضح کر دیتا ہے،

’’کہ اگر تو اپنی زبان سے یہ اقرار کرے کہ یسوع خداوند ہے اور اپنے دل سے ایمان لائے کہ خدا نے اُسے مُردوں میں سے زندہ کیا تو نجات پائے گا‘‘ (رومیوں 10:9).

بچائے جانے کے لیے ضروری ہے کہ آپ اپنے دِل میں یقین کریں ’’کہ خُدا نے اُسے مُردوں میں سے زندہ کیا۔‘‘ کلامِ پاک میں اِس سے زیادہ اور کوئی بات واضح نہیں ہو سکتی۔ میں خُود بھی مُردہ مسیح میں اپنے بچائے جانے سے سات سال قبل تک یقین کرتا تھا۔ میں یقین کرتا تھا کہ وہ میرے لیے مرا، لیکن میں پھر بھی کھویا ہوا تھا۔ میں بچایا نہیں گیا تھا اُس وقت تک جب تک کہ میں نے جی اُٹھے مسیح میں بھروسہ نہیں کیا!

ڈاکٹر جان آر . رائیس کی رومیوں 10:9 پر گہری بصیرت تھی۔ اُنہوں نے کہا،

لیکن منہ کے ساتھ اقرار کر لینا ایمان سے بچائے جانے کا ثبوت نہیں ہے، جب تک کہ ہر وہ کوئی جو اپنے دِل میں مسیح پر ایمان داری کے ساتھ یقین کرنے کا اِس لیے دعویٰ کرتا ہے کہ مسیح مُردوں میں سے جی اُٹھا. . . اور اِس لیے اِس قابل ہے کہ گناہ سے بچایا جائے. . . ہر شخص جس نے کبھی مسیح میں ایمان کو بچانے کی تعمیل کی اُس نے دِل میں یقین کیا کہ خُدا نے اُسے مُردوں میں سے زندہ کیا. . . کوئی بھی نئے عہد نامے میں سے ایک بھی مسیحی کا ریکارڈ تلاش نہیں کر سکے گا جس نے ذاتی طور پر، یسوع مسیح کے جسمانی طور پر مُردوں میں سے جی اُٹھنے پر شک کیا ہو (جان آر. رائیس۔، ڈی.ڈی.، یسوع مسیح کا مُردوں میں سے جی اُٹھنا The Resurrection of Jesus Christ، خُداوند کی تلوار اشاعت خانے والے Sword of the Lord Publishers، 1953، صفحہ 11، 7).

ڈاکٹر رائیس کوئی احمق نہیں تھے۔ اُنہوں نے بیلر Baylor یونیورسٹی سے اعلٰی تعلیم مکمل کی تھی، دو سال جنوب مغربی بپتسمہ دینے والی سیمنری میں گزارے، اور شیکاگو کی یونیورسٹی میں فارغ التحصیل ہونے کا کام کیا۔ لیکن ڈاکٹر رائیس نے بائبل پر یقین کیا تھا، اور بائبل کہتی ہے کہ خود انجیل کو بچانے کا حصہ مسیح کا مُردوں میں سےدوبارہ جی اُٹھنا ہے (1۔ کرنتھیوں 15:1۔4).

’’اور اگر مسیح زندہ نہیں ہوا تو تمہارا ایمان بے فائدہ [خالی، دو کوڑی کا] ہے؛ تم ابھی تک اپنے گناہوں میں گرفتار ہو‘‘ (1۔ کرنتھیوں15:17).

’’ اور بہت سے کاہن بھی ایمان لائے اور مسیحی ہو گئے‘‘ (اعمال 6:7).

کونسے ایمان کی اُنہوں نے تابعداری کی تھی؟ کیوں، وہی ایمان جس کو اُنہوں نے پطرس کو چند دِن پہلے تبلیغ دیتے ہوئے سُنا تھا!

’’ہمارے باپ دادا کے خدا نے اُس یسوع کو مُردوں میں سے زندہ کردیا جسے تم نے صلیب پر لٹکا کر مارڈالا تھا‘‘ (اعمال 5:30).

یہ وہ ایمان تھا جس کی اُنہوں نے تابعداری کی تھی!

آج کی صبح میں کس قدر دعا کرتا ہوں کہ آپ ’’ایمان کے تابع‘‘ ہو جائیں گے – جیسے کہ یہ کاہن تھے۔ وہ ’’ایمان کے تابع‘‘ تھے۔ یوں ظاہر ہوتا ہے کہ تمام کی تمام انجیل محض ایک لفظ ’’ایمان‘‘ میں بند ہو کر رہ گئی ہے۔ ایمان کے تابع ہونے کا مطلب یسوع میں یقین کرنا ہے، اُس میں یقین کرنا جس نے صلیب پر آپ کی جگہ مصائب برداشت کیے، آپ کے متبادل کے طور پر وہاں مرا، آپ کے گناہوں کا کفارہ ادا کرنے کےلیے۔ ایمان میں تابع ہونے کے مطلب خُدا کے بیٹے کے پاس آنا ہے، جو مُردوں میں سے جی اُٹھا ہے، آسمان میں خُدا کے داہنے ہاتھ بیٹھا ہے، آپ کی راستبازی کے لیے جی اُٹھا ہے، آپ کو نئی زندگی دینے کے لیے جی اُٹھا ہے۔ میں کس قدر دعا کرتا ہوں کہ آپ، جی ہاں آپ بھی، اپنے تمام تر گناہ کے ساتھ – کہ آپ یسوع کے لیے آئیں گے اور اپنے آپ کو محض ایمان کے ساتھ اُس کے لیے اُنڈیلیں گے!

اُسی پر قیاس کرو، مکمل طور پر قیاس کرو،
آئیے کسی اور بھروسے کو مداخلت نہ کرنے دیں؛
   کوئی اور نہیں صرف یسوع،
   کوئی اور نہیں صرف یسوع،
بے یارو مددگار گنہگاروں کو اچھا کرسکتاہے۔
   (’’آؤ، اے گنہگاروں ‘‘ شاعر جوزف ہارٹ، 1712۔1768).

یسوع آپ کو بچا سکتا ہے! وہ آپ کے گناہوں کو معاف کر سکتا ہے اور آپ کو دائمی زندگی دے سکتا ہے! یسوع کے پاس آئیں! اپنے آپ کو مکمل طور پر اُس کے لیے اُنڈیل دیں – آئیے کسی اور بھروسے کو مداخلت نہ کرنے دیں! اور کوئی نہیں ما سوائے یسوع کی، اور کوئی نہیں ما سوائے یسوع کے، بے یارومدد گار گنہگاروں کو اچھا کر سکتا ہے!

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظwww.realconversion.com پر پڑھ سکتے ہیں
۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.

یہ مسودۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے تمام ویڈیو پیغامات حق اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے
جا سکتے ہیں۔

لُبِ لُباب

تبدیل ہوئے کاہن

!THE CONVERTED PRIESTS

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہیمرز کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

’’اور اِس طرح خدا کا کلام پھیلتا چلا گیا ؛ اور یروشلیم میں شاگردوں کی تعداد بہت ہی بڑھ گئی ؛ اور بہت سے کاہن بھی ایمان لائے اور مسیحی ہو گئے‘‘ (اعمال 6:7).

(اعمال 3:14۔15، 26؛ 4:4، 10؛ 5:30)

1. اوّل، کیا یہ کاہن مسیح کے مُردوں میں سے دوبارہ جی اُٹھنے میں ایمان لانے کے لیے اچھے امین تھے؟ اعمال 4:1۔2؛ 5:17؛ متی 22:23؛ اعمال 23:8 .

2. دوئم، اِن کاہنوں کے پاس کیا ثبوت تھا کہ مسیح جی اُٹھا تھا؟ متی 28:6؛ اعمال 26:26؛ 5:30؛
 مکاشفہ 1:5 .

3. سوئم، یہ کاہن کیوں ایمان کے تابع تھے؟ رومیوں 10:14؛ افسیوں 4:11۔13؛ رومیوں 10:9؛ 1۔ کرنتھیوں 15:1۔4، 17؛ اعمال 5:30 .