Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔


رسولی تبلیغ کا عظیم
موضوع – مسیح جی اُٹھا!

THE GREAT THEME OF APOSTOLIC
!PREACHING – CHRIST AROSE
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
خُداوند کے دِن کی شام، 25 اپریل، 2010
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Evening, April 25, 2010

’’اور اگر مسیح زندہ نہیں ہُوا تو ہماری منادی کا کوئی فائدہ نہیں اور تمہارا ایمان لانا بھی بے فائدہ ٹھہرا‘‘ (1۔ کرنتھیوں 15:14).

پولوس کرنتھیوں کے شہر میں لوگوں کو منادی کر رہا تھا۔ اُن میں سے زیادہ تر سٹوئیک اِزم Stoicism، ایپیکیورئین اِزم Epicureanism اور پلاٹون اِزم Platonism کے پس منظر سے آئے تھے۔ وہ لوگ مُردوں میں سے جی اُٹھنے میں یقین نہیں رکھتے تھے۔ وہ محض مسیح کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے ہی کو نہیں جُھٹلا رہے تھے۔ وہ تو انسان جسم کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے پر بھی بالکل بھی یقین نہیں کرتے تھے۔ یہ بات ساری رومی دُنیا میں سچی تھی۔

میں نے مغربی بپٹسٹ سیمنری Southern Baptist seminary میں تعلیم حاصل کی تھی، جو کہ اُس زمانے میں انتہائی آزاد خیال تھی۔ اُنہوں نے ہمیں رُوڈولف بُلٹمین Rudolf Bultmann کے تحاریر کا مطالعہ کرنے پر مجبور کیا تھا۔ بُلٹمین نے کہا تھا کہ وہ واحد بات جو ہم تاریخی یسوع کے بارے میں جان سکتے ہیں یہ ہے کہ وہ ایک سنکی تھا جس کو مصلوب کر دیا گیا تھا۔ اُس نے کہا کہ پہلی صدی کی ’’طلسماتی دُنیا‘‘ کی چمڑی اُدھیڑ دینی چاہیے ورنہ یہ دورِ حاضرہ کے لوگوں کو مسیح ایمان سے بیگانہ کر دے گی۔ اُس نے کہا کہ یسوع صرف ’’شاگردوں کے ذہنوں میں‘‘ مُردوں میں سے جی اُٹھا تھا۔ ٹھیک ہے، مجھے یوں دکھائی دیتا ہے کہ مسیح کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے نے ’’دورِ حاضرہ‘‘ کے لوگوں کو محض بیگانہ ہی نہیں کیا ہے۔ اِس نے سٹوئیک لوگوں کو، ایپی کیورئینز کو اور پلاٹون اِزم کے لوگوں کو بھی بیگانہ کر دیا ہے! اگر ہم یہ جاننے کی کوشش کریں کہ کیسے ایک انجیل پائی جائے جو کسی کو بیگانہ نہ کرتی ہو تو ہمیں بالکل بھی کوئی پیغام نہیں ملے گا! بُلٹمین نے کہا کہ مسیح کی مصلوبیت مسیح ایمان کے لیے وہ واحد واقعہ تھی۔ لیکن وہ غلط تھا!

’’اور اگر مسیح زندہ نہیں ہُوا تو ہماری منادی کا کوئی فائدہ نہیں اور تمہارا ایمان لانا بھی بے فائدہ ٹھہرا‘‘ (1۔ کرنتھیوں 15:14).

بالکل یہی بات تھی جو بُلٹمین کی تعلیم کے ساتھ غلط تھی – یہ دو کوڑی کی تھی! اور یہ ہی تھا جو اُس کی تھیالوجی کے ساتھ دُرست نہیں تھا – وہ دو کوڑی کی تھی! یہ ہے وجہ ہے کہ ماسوائے ہاتھی دانت کے مینار کی ایک آزاد خیال عالم اِلہٰیات کے علاوہ اُس کو کوئی نہیں جانتا کہ وہ کون تھا – کیونکہ اُس کے تصورات دو کوڑی کے تھے!

’’اور اگر مسیح زندہ نہیں ہُوا تو ہماری منادی کا کوئی فائدہ نہیں اور تمہارا ایمان لانا بھی بے فائدہ ٹھہرا‘‘ (1۔ کرنتھیوں 15:14).

ڈاکٹر جے ورنن میگی Dr. J. Vernon McGee نے کہا،

شاید آپ کا تعلق ایک گرجا گھر سے ہو جو انکار کرتا ہو کہ مسیح جی اُٹھا۔ اگر مسیح جسمانی طور پر مُردوں میں سے نہیں جی اُٹھا، تو پھر ہماری مُنادی بے فائدہ ہے۔ ناصرف یہ بلکہ ہمارا ایمان بھی بے فائدہ ٹھہرتا ہے۔ آپ شاید اِس کے ساتھ ساتھ اُس گرجا گھر کی رُکنیت بھی چھوڑ دیں۔ یہ بات ٹھیک نہیں ہے۔ گرجہ گھر جانے اور واعظ سُننے کی کوئی وجہ نہیں ہے اگر مسیح مُردوں میں سے جی نہ اُٹھا ہوتا (جے۔ ورنن میگی، ٹی ایچ۔ ڈی۔ J. Vernon McGee, Th.D.، بائبل میں سے Thru the Bible، تھامس نیلسن پبلیشرز Thomas Nelson Publishers، 1983، جلد پنجم، صفحہ75؛ 1کرنتھیوں15:14 پر غور طلب بات)۔

یہاں پر رسولوں کے ذہنوں میں کوئی ’’اگر‘‘ ’’مگر‘‘ یا ’’اور‘‘ نہیں ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ اُنہوں نے مسیح کو مُردوں میں سے جی اُٹھا دیکھا! اُنہوں نے مُردوں میں سے جی اُٹھے مسیح کی منادی کی! اور اُنہوں نے مسیح کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے پر منادی کرنے کے لیے تکالیف برداشت کیں اور شہیدوں کی حیثیت سے قربان ہوئے! میں آپ کو فیصلہ کرنے دوں گا کہ آیا وہ صحیح تھے یا غلط۔ لیکن انسان اُس بات کے لیے قربان نہیں ہوتا جس کے بارے میں وہ جانتا ہوکہ وہ ایک جھوٹ ہے! لوگ صرف اُسی بات کے لیے مرتے ہیں جس میں وہ دِل و جان سے یقین کرتے ہوں! اور تمام کے تمام شاگرد ماسوائے یوحنا کے ہولناک اموات مرے کیونکہ اُنہوں نے ’’مسیح جی اُٹھا ہے!‘‘ پر منادی کی تھی۔ جس پر بے شمار شُہداء نے جنہوں نے اُن کی پیروی کی تھی جواب دیا تھا، ’’وہ بِلاشُبہ جی اُٹھا ہے!‘‘

’’اور اگر مسیح زندہ نہیں ہُوا تو ہماری منادی کا کوئی فائدہ نہیں اور تمہارا ایمان لانا بھی بے فائدہ ٹھہرا‘‘ (1۔ کرنتھیوں 15:14).

اگر آپ مسیح کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے میں یقین نہیں کرتے ہیں تو یہ اِس وجہ سے نہیں ہے کہ آپ کا ’’ذہن دورِ حاضرہ‘‘ والا ہے، جیسا کہ روڈلف بُلٹمین نے کہا۔ اوہ جی نہیں! یہ اِس لیے ہے کیونکہ آپ کا مسیح میں ایمان نہ لایا ہوا ذہن ہے!

’’جس میں خدا کا پاک رُوح نہیں وہ خدا کی باتیں قبول نہیں کرتا کیونکہ وہ اُس کے نزدیک بے وقوفی کی باتیں ہیں اور نہ ہی اُنہیں سمجھ سکتا ہے کیونکہ وہ صرف پاک رُوح کے ذریعہ سمجھی جا سکتی ہیں‘‘ (1۔ کرنتھیوں 2:14).

جب آپ مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہوتے ہیں تو آپ کو یہ یقین کرنے میں کوئی پریشانی نہیں ہوتی کہ مسیح مُردوں میں سے جی اُٹھا تھا!

ویسے، آزاد خیال کلیسیائیں، جہاں پر بے شمار مبلغین اُس پر یقین کرتے ہیں، جو بُلٹمین نے کہا، آج بڑھ نہیں رہی ہیں۔ درحقیقت اُن کی تعداد ہر سال گھٹتی جا رہی ہے! وہ واحد گرجہ گھر جو واقعی میں بڑھ رہے ہیں وہ والے ہیں جہاں پر مبلغین مسیح کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے میں یقین کرتے ہیں۔

’’…اگر مسیح زندہ نہیں ہُوا تو ہماری منادی کا کوئی فائدہ نہیں اور تمہارا ایمان لانا بھی بے فائدہ ٹھہرا‘‘ (1۔ کرنتھیوں 15:14).

لیکن پولوس نے کرنتُھس کے اُن لوگوں کو بتایا کہ بے شمار چشم دید گواہان ہیں، سینکڑوں لوگ ہیں جنہوں نے مسیح کو اُس کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے بعد دیکھا تھا۔ اِن میں پطرس، ’’پانچ سو مسیحی بھائی ایک ساتھ،‘‘ یعقوب – یسوع کا سوتیلا بھائی، ’’سارے کے سارے رسول،‘‘ اور پولوس خود شامل ہے (1 کرنتھیوں15:5۔8)۔ ولیم میکڈونلڈ William MacDonald نے کہا، ’’دوسرے لفظوں میں، اگر کوئی جو کچھ پولوس کہہ رہا تھا [مسیح کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے بارے میں] اُس کی سچائی پر تکرار کرنے کی خواہش کرتا تو چشم دید گواہان ابھی تک زندہ تھے اور اُن سے پوچھا جا سکتا تھا… [پھر پولوس] جی اُٹھے مسیح کے ساتھ خود اپنی شناسائی کے بارے میں بات کرتا ہے‘‘ (ولیم میکڈونلڈ William MacDonald، ایمانداروں کی بائبل کا تبصرہ Believer’s Bible Commentary، تھامس نیلسن پبلیشرز Thomas Nelson Publishers، 1989، صفحہ1804؛ 1کرنتھیوں15:6، 8)۔

اُن لوگوں کے ذہنوں میں کبھی بھی کوئی سوال نہیں اُٹھا جنہوں نے مُردوں میں سے جی اُٹھے مسیح کو دیکھا تھا۔ اگر آپ اعمال کی کتاب میں سے پڑھیں تو آپ دیکھیں گے کہ رسولوں نے تقریباً ہر مرتبہ جب منادی کی مُردوں میں سے جی اُٹھے مسیح کے بارے میں بات کی!

1.  جب متیاس دوسرے رسولوں کے ذریعے سے یہوداہ کی جگہ پر چُنا گیا تھا، جس نے مسیح کو دھوکہ دیا تھا، تو رسولوں نے کہا متیاس کو اُس کی جگہ پُر کرنے کے لیے مقرر کیا جانا چاہیے کیونکہ متیاس اُس کے ساتھ تھا – مسیح کا ایک چشم دید گواہ، اُس وقت سے لیکر جب یوحنا اصطباغی نے اُس [یسوع] کو بپتسمہ دیا تھا اور اُس وقت تک جس وہ [یسوع] واپس آسمان میں اوپر اُٹھا لیا گیا تھا (اعمال1:21۔22الف)۔ اور رسولوں نے کہا کہ متیاس کو ’’چُن لیا جائے جو ہمارے ساتھ اُس [یسوع] کے جی اُٹھنے کا چشم دید گواہ بنے‘‘ (اعمال1:22ب)۔ متیاس، دوسرے رسولوں کے ساتھ، مسیح کو دیکھ چکا تھا اور اُس کو چھو چکا تھا اور اُس سے بات کر چکا تھا، یسوع کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے بعد۔ اور اِس طرح سے، کو ’’اُس یسوع کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے کا چشم دید گواہ ہونے کے لیے‘‘ چُن لیا گیا تھا۔ وہ اہم بات جس کی متیاس نے منادی کی تھی یسوع کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے کی تھی!

2.  جب پینتیکوست کے دن پطرس نے اپنے عظیم واعظ کی منادی کی تھی تو 9 آیات تعارف کے لیے وقف ہیں، لیکن 13 آیات اُس اہم بات کو جس کی اُس نے منادی کی بیان کرنے کے لیے پیش کی گئیں ہیں – مسیح کا مُردوں میں سے جی اُٹھنا! (دیکھیں اعمال2:24۔36)۔ پطرس کا پینتیکوست کا آدھے سے زیادہ واعظ مسیح کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے پر مرکوز تھا،

’’جسے خدا نے مَوت کے شکنجہ سے چُھڑا کر زندہ کر دیا کیونکہ یہ ناممکن تھا کہ وہ مَوت کے قبضہ میں رہتا‘‘ (اعمال 2:24).

3.  جب ایک لنگڑے شخص کو ہیکل کے پھاٹک پرشفا ملی تھی تو ایک بہت بڑا ہجوم اِکٹھا ہو گیا اور پطرس نے اُس سے کہا،

’’تُم نے یسوع ایسے پاک اور راستباز کو ردّ کرکے پِیلاطُس سے درخواست کی کہ وہ ایک قاتل کو تمہاری خاطر رہا کر دے۔ تُم نے تو زندگی کے مالک کو مار ڈالا لیکن ہم گواہ ہیں کہ خدا نے اُسے مُردوں میں سے زندہ کر دیا‘‘ (اعمال 3:14۔15).

اُسی واعظ کے اختتام پر پطرس نے دوبارہ مسیح کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے پر بات کی تھی،

’’خدا نے اپنے خادم کو چُن کر پہلے تمہارے پاس بھیجا تاکہ تمہیں یہ برکت حاصل ہو کہ تُم میں سے ہر ایک اپنی بدکاریوں سے باز آئے‘‘ (اعمال3:26).

4.  جب رسولوں کو گرفتار کیا گیا، پہلی ایذارسانیوں میں، تو یہ مُردوں میں سے جی اُٹھنے والی بات کی وجہ سے تھا،

’’ابھی پطرس اور یُوحنا لوگوں سے کلام کر رہے تھے کہ کچھ کاہن، ہیکل کا سردار اور بعض صدوقی وہاں پہنچے۔ وہ سخت رنجیدہ تھے کہ رسول لوگوں کو یہ تعلیم دیتے تھے کہ جیسے یسوع مُردوں میں سے زندہ ہو گیا ہے اُسی طرح سب لوگ مَوت کے بعد زندہ ہو جائیں گے‘‘ (اعمال 4:1۔2).

مُردوں میں سے جی اُٹھنے کا عقیدہ تھا جس نے کاہنوں اور صدوقیوں کو رنجیدہ کیا تھا،

’’اُنہوں نے پطرس اور یُوحنا کو گرفتار کر لیا اور چونکہ شام کا وقت تھا، اُنہیں اگلے دِن تک کے لیے قید خانہ میں ڈال دیا۔ پھر بھی کئی لوگ اُن کا پیغام سُن کر ایمان لائے اور اُن کی تعداد بڑھتے بڑھتے پانچ ہزار کے قریب جا پہنچی‘‘ (اعمال 4:3۔4).

یہ مُردوں میں سے جی اُٹھنے کی منادی تھی جس نے پانچ ہزار لوگوں کو مسیح میں ایمان لانے سے تبدیل کر دیا تھا!

5.  جب پطرس کو سردار کاہن اور اُس کی عدالت میں گھسیٹا گیا تھا، تو اُنہوں نے اُس سے پوچھا تھا ’’کس اختیار سے‘‘ اُس نے لنگڑے شخص کو شفا بخشی تھی (اعمال4:7)۔ پطرس نے جواب دیا،

’’تو تمہیں اور ساری اِسرائیلی قوم کو معلوم ہو کہ یہ شخص اُس یسوع ناصری کے نام کی قُدرت سے شفایاب ہو کر تمہارے سامنے موجود ہے جسے تُم نے مصلوب کیا۔ لیکن خدا نے اُسے مُردوں میں سے زندہ کر دیا‘‘ (اعمال 4:10).

اور پھر پطرس نے کہا،

’’نجات کسی اور کے وسیلہ سے نہیں ہے کیونکہ آسمان کے نیچے لوگوں کو کوئی دوسرا نام نہیں دیا گیا ہے جس کے وسیلہ سے ہم نجات پا سکیں‘‘ (اعمال 4: 12).

پطرس مسیح کی مصلوبیت اور مُردوں میں سے جی اُٹھنے کا اعلان کیے بغیر واعظ کی منادی نہیں کر پاتا تھا!

6.  پطرس اور یوحنا کے قید خانے میں سے رہائی پانے کے بعد اور دوسروں کے ساتھ واپس چلے گئے تھے اور دعا مانگی تھی، ’’اور وہ تمام پاک روح سے معمور ہوگئے اور خُدا کا کلام دلیری سے سُنانے لگے‘‘ (اعمال4:31)۔ اُنہوں نے کیا منادی کی تھی؟ مسیح کا مُردوں میں سے جی اُٹھنا!

’’اور رسول بڑی قدرت کے ساتھ خداوند یسوع کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے کی گواہی دیتے تھے اور اُن سب پر خدا کا بڑا فضل تھا‘‘ (اعمال4:33).

یہ تھا جس کی رسولوں نے منادی کی تھی – ’’خُداوند یسوع کا مُردوں میں سے جی اُٹھنا‘‘ (اعمال4:33)۔

7.  جب دوسری ایذا رسانی آئی تو رسولوں کو ’’عام قیدخانے میں ڈالا گیا‘‘ (اعمال5:18)۔ لیکن خُداوند کے فرشتے نے رات میں قید خانے کے دروازے کھول دیے اور اُنہیں باہر نکال لایا‘‘ (اعمال5:19)۔ جلد ہی وہ دوبارہ ’’ہیکل میں کھڑے تھے اور لوگوں کو تعلیم دے رہے تھے (اعمال 5:25)۔ وہ سردار کاہن کے سامنے لائے گئے۔ اُس نے اُن سے کہا، ’’ہم نے تمہیں سخت تاکید کی تھی کہ یسوع کے نام لے کر تعلیم نہ دینا؟ اِس کے باوجود تم نے سارے یروشلم میں اپنی تعلیم پھیلا دی ہے‘‘ (اعمال5:28)۔

’’تب پطرس اور دُوسرے رسولوں نے جواب دیا کہ ہم پر اِنسان کے حکم کی بجائے خدا کا حکم ماننا زیادہ فرض ہے۔ ہمارے باپ دادا کے خدا نے اُس یسوع کو مُردوں میں سے زندہ کر دیا جسے تُم نے صلیب پر لٹکا کر مار ڈالا تھا۔ خدا نے اُسی کو فرمانرو اور مُنجی ٹھہرا کر اپنے داہنے ہاتھ کی طرف سربلندی بخشی تاکہ وہ اِسرائیل کو توبہ کی توفیق اور گناہوں کی معافی عطا فرمائے‘‘ (اعمال 5:29۔31).

8.  جب تیسری ایذا رسانی کا آغاز ہوا تو سِتفنُس کو گرفتار کیا گیا تھا اور سردار کاہن اور اُس کی عدالت عالیہ کے سامنے پیش کیا۔ سِتفنُس نے اپنے عظیم واعظ کو پیش کیا، جو اُس کے یہ کہنے کے ساتھ ختم ہوا کہ اُس نے مُردوں میں سے جی اُٹھے مسیح کو دیکھا تھا،

’’دیکھو میں آسمان کو کُھلا ہوا اور اِبنِ آدم کو خُدا کے داہنے ہاتھ کھڑا ہوا دیکھتا ہوں‘‘ (اعمال7:56)۔

اُنہوں نے اُس کو مرنے تک سنگسار کیا، مگر پولوس نے اُس کو جی اُٹھنے مسیح کا اعلان کرتے ہوئے سُن لیا تھا۔ میں قائل ہوں کہ خُدا نے سِتفنُس کے واعظ کو پولوس کی تبدیلی میں استعمال کیا تھا۔

9.  جب پطرس نے غیر یہودی کُرنیلیس کے گھر میں کلام کیا، اُس نے وہی پیغام پیش کیا جس کی وہ یہودیوں کے سامنے منادی کر چکا تھا،

’’اور اُس نے جو کچھ یہودیوں کے ملک اور یروشلیم میں کیا، ہم اُس کے گواہ ہیں۔ اُسی کو اُنہوں نے صلیب پر لٹکا کر مار ڈالا۔ خدا نے اُسی یسوع کو تیسرے دِن زندہ کرکے ظاہر بھی کر دیا۔ وہ ساری اُمت پر نہیں بلکہ اُن گواہوں پر ظاہر ہُوا جنہیں خدا نے پہلے سے چُن رکھا تھا یعنی ہم پر جنہوں نے اُس کے مُردوں میں سے زندہ ہو جانے کے بعد اُس کے ساتھ کھایا پیا تھا‘‘ (اعمال 10:39۔41).

یہ غیریہودی تب مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہو گئے تھے!

10. جب پولوس نے انطاکیہ میں یہودیوں کی عبادت گاہ میں منادی کی تو اُس نے کہا،

’’اگرچہ وہ اُسے مَوت کی سزا کے لائق ثابت نہ کر سکے پھر بھی اُنہوں نے پِیلاطُس سے درخواست کی کہ اُسے قتل کیا جائے۔ اور جب اُنہوں نے سب کچھ جو اُس کے بارے میں لکھا ہُوا تھا، پورا کر دیا تو اُسے صلیب پر سے اُتار کر ایک قبر میں رکھ دیا۔ لیکن خدا نے اُسے مُردوں میں سے زندہ کردیا۔ اور جو لوگ گلیل سے اُس کے ساتھ یروشلیم آئے تھے، وہ اُنہیں کئی دِنوں تک نظر آتا رہا۔ اب وہی اُمت کے سامنے اُس کے گواہ ہیں۔ ہم تمہیں خوشخبری سناتے ہیں کہ جو وعدہ خدانے ہمارے آباؤاجداد کے ساتھ کیا تھا اُسے اُس نے اُن کی اولاد یعنی ہمارے لیے یسوع کو زندہ کر کے پُورا کردیا۔ چنانچہ دُوسرے زبور میں لکھا ہے، تُو میرا بیٹا ہے، آج تُو مجھ سے پیدا ہُوا۔ یہ حقیقت کہ خدا نے اُسے مُردوں میں سے زندہ کر دیا تاکہ وہ پھر کبھی نہ مرے، خدا کے کلام میں یوں بیان کیا گیا ہے، میں تجھے پاک اور سچی نعمتیں بخشوں گا جن کا وعدہ میں نے داؤد سے کیا تھا۔ ایک اور زبور میں داؤد کہتا ہے، تُو اپنے مُقدس فرزند کے سڑنے کی نوبت ہی نہ آنے دے گا۔ داؤد تو اپنے زمانہ میں خدا کا مقصد پورا کرنے کے بعد مَوت کی نیند سو گیا، اپنے آباؤاجداد کے ساتھ دفن ہُوا اور اُس کا جسم سڑ گیا۔ لیکن جسے خدا نے مُردوں میں سے زندہ کیا اُس کے سڑنے کی نوبت تک نہ آئی‘‘ (اعمال 13:28۔37).

11. جب پولوس تھسالونیکیوں پہنچا تو اُس نے دوبارہ مسیح کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے پر منادی کی۔

’’پَولوُس اپنے دستور کے مطابق عبادت خانہ میں گیا اور تین سبتوں تک کتابِ مُقدس سے اُن کے ساتھ بحث کی۔ وہ اُس کا مطلب واضح کرتا اور دلیلوں سے ثابت کرتا تھا کہ مسیح کا دُکھ اُٹھانا اور مُردوں میں سے جی اُٹھنا لازمی تھا اور یہ کہ جس یسوع کی منادی وہ کرتا ہے وہی مسیح ہے‘‘ (اعمال 17:2۔3).

بے شمار یہودی اور غیریہودیوں کا ’’ایک بہت بڑا ہجوم‘‘ مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہوا تھا (اعمال17:4)۔

12. جب پولوس ایتھنز میں آیا جو اُس زمانے میں دُنیا کا سب سے بڑی تہذیبی مرکز تھا، ہمیں بتایا جاتا ہے،

’’بعض اِپکیوری اور ستوئیکی فلسفی اُس سے بحث میں اُلجھ گئے۔ اُن میں سے بعض نے کہا کہ یہ بکواسی کیا کہنا چاہتا ہے؟ چونکہ پَولوُس، یسوع اور قیامت کی بشارت دیتا تھا اِس لیے بعض یہ کہنے لگے کہ یہ تو اجنبی دیوتاؤں کی خبر دینے والا معلوم ہوتا ہے‘‘ (اعمال 17:18).

اُس کے بولنے سے پہلے ہی وہ جانتے تھے کہ پولوس مُردوں میں سے جی اُٹھنے کی منادی کرتا تھا! پھر پولوس مارس کی پہاڑی پر کھڑا ہوا اور منادی کی،

’’خدا نے ماضی کی ایسی جہالت کو نظر انداز کر دیا اور اب وہ سارے اِنسانوں کو ہر جگہ حکم دیتا ہے کہ توبہ کریں۔ کیونکہ اُس نے ایک دِن مُقرر کر دیا ہے جب وہ راستی کے ساتھ ساری دنیا کا اِنصاف ایک ایسے آدمی کے ذریعہ کرے گا جسے اُس نے مامُور کیا ہے اور اُسے مُردوں میں سے زندہ کرکے یہ بات سارے اِنسانوں پر ثابت کر دی ہے‘‘ (اعمال 17:30۔31).

جہاں کہیں پولوس نے منادی کی اُس کا عظیم پیغام مسیح کا مُردوں میں سے جی اُٹھنا تھا!

13. جب پولوس کو یروشلم میں گرفتار کیا گیا تھا اور سردار کاہن کے سامنے لایا گیا، وہ چلا اُٹھا تھا،

’’لوگو اور بھائیو … مجھ پر اِس لیے مُقدمہ چلایا جا رہا ہے کہ میں اُمید رکھتا ہُوں کہ مُردے پھر سے جی اُٹھیں گے ‘‘ (اعمال 23:6).

14. جب فیستُس نے پولوس پر الزام لگایا، تو اُس نے کہا کہ یہودیوں ’’کے پاس اُس کے خلاف ایک مخصوص سوال اُن کی اپنی توہم پرستی اور اُس یسوع کے بارے میں تھا جو مر چکا تھا اور جس کے زندہ ہونے کی تائید پولوس کرتا تھا‘‘ یوں دکھائی دیتا ہے کہ پولوس نے مسیح کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے بارے میں تبادلۂ خیال کرنا کبھی بھی نہیں چھوڑا تھا!

15. پولوس کو اگریپا بادشاہ کے سامنے لایا گیا تو اُس نے کہا،

’’لیکن میں خدا کی مدد سے آج تک زندہ ہُوں اور ہر چھوٹے بڑے کے سامنے گواہی دیتا ہُوں۔ جو باتیں میں کہتا ہُوں وہی ہیں جن کی پیش گوئی نبیوں نے اور مُوسیٰ نے کی ہے۔ یعنی یہ کہ مسیح ضرور دُکھ اُٹھائے گا اور سب سے پہلے وہی مُردوں میں سے زندہ ہو کر یہودی قوم کو اور غیر یہودی لوگوں کو نُور کا پیغام دے گا‘‘ (اعمال 26:22۔23).

ڈاکٹر جان آر۔ رائس Dr. John R. Rice نے کہا،

      کرنتھیوں15:1۔4 میں پولوس کے بیان سے ہم یقین کر سکتے ہیں کہ کلام پاک کے مطابق مسیح کا مُردوں میں سے جی اُٹھنا اُس نجات دینے والی خوشخبری کا حصہ تھا جس کی منادی وہ کرتا تھا، اور اُن مثالوں کے ذریعے سے جو اعمال کی کتاب میں پیش کی گئیں، کہ پولوس ہر جگہ پر مسیح کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے کی منادی کرتا تھا جب وہ خوشخبری کی منادی کرتا تھا۔
      ہم اُس کے مقابلے میں کوئی اور دوسرا نتیجہ اخذ نہیں کر سکتے کہ مُردوں میں سے جی اُٹھنا خوشخبری کا اتنا ہی اہم حصہ ہے جتنا کہ نئے عہدنامے کے مبلغین کے ذریعے سے اِس کی منادی کی گئی، جتنی کہ خود مسیح کی اپنی موت۔ اوہ، تو پھر آئیے اِس حقیقت کی گواہی دیں کہ مسیح مُردوں میں سے جی اُٹھا ہے! (جان آر۔ رائس، ڈی۔ڈی۔ John R. Rice, D.D.، یسوع مسیح کا مُردوں میں سے جی اُٹھناThe Resurrection of Jesus Christ، خُداوند کی تلوار پبلیشرز Sword of the Lord Publishers، 1953، صفحہ26)۔

مسیح کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے بارے میں منادی کرنا ہمارے لیے اہم ہے۔ اگر ہم نہیں کرتے، تو لوگ شاید سوچیں گے کہ وہ [یسوع] ہوا میں تیرتی ہوئی ایک روح ہے۔ وہ احساس نہیں کریں گے کہ وہ جسمانی طور پر قبر میں سے جی اُٹھا تھا اور آسمان میں خُدا کے داہنے ہاتھ پر ابھی بیٹھا ہوا ہے۔ اگر لوگ نہیں جانتے کہ وہ کہاں پر ہے، تو وہ نہیں جانتے کہ اُس کے پاس جانے کے لیے کہاں پر جانا ہے، جب ہم اُنہیں مسیح کے پاس جانے کے لیے بتاتے ہیں!

یسوع آپ کے گناہ کا کفارہ ادا کرنے کے لیے صلیب پر قربان ہو گیا تھا۔ لیکن وہ آپ کو زندگی دینے کے لیے مُردوں میں سے جی اُٹھا تھا۔ ہم دعا مانگتے ہیں کہ آپ جی اُٹھنے نجات دہندہ کے پاس آئیں گے، جو اِس وقت آسمان میں خُدا کے داہنے ہاتھ پر بیٹھا ہوا ہے۔ یسوع کے پاس آئیں اور وہ آپ کے گناہوں کو معاف کرے گا اور آپ کو آنے والے قہر سے نجات دلائے گا!


اگر اس واعظ نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا پسند کریں گے۔ جب ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو اُنہیں بتائیں جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای۔میل کا جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل بھیجیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ اُس مُلک کا نام شامل کریں جہاں سے آپ لکھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (‏click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

یہ مسوّدۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے ہمارے گرجہ گھر سے ویڈیو پر دوسرے تمام واعظ اور ویڈیو پیغامات حق
اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

واعظ سے پہلے کلام پاک سے تلاوت ڈاکٹر کرھیٹن ایل۔ چعینDr. Kreighton L. Chan نے کی تھی:1۔ کرنتھیوں 15:12۔20 .
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بینجیمن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith
نے گایا تھا: ’’مسیح جی اُٹھا Christ Arose‘‘ (شاعر رابرٹ لوری Robert Lowry، 1826۔1899)۔