Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔


پِیلاطُس اور پروکیولہ

PILATE AND PROCULA
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
خُداوند کے دِن کی شام، 28 فروری، 2010
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Evening, February 28, 2010

’’جب پیلاطُس عدالت کی کُرسی پر بیٹھا تو اُس کی بیوی نے اُسے یہ پیغام بھیجا کہ اِس نیک آدمی کے خلاف کچھ مت کرنا کیونکہ میں نے آج خواب میں اِس کے سبب سے بہت دُکھ اُٹھایا ہے‘‘ (متی27:19)۔

پیشن گوئی کے طور پر، یو۔ ایس۔ نیوز اور ورلڈ رپورٹ اور نیوز وِیک U.S. News and World Report and Newsweek دونوں کہتے ہیں کہ پینطُس پیلاطُس، وہ رومی گورنر جس نے مسیح کی مصلوبیت کا حکم دیا تھا اُس کی عکاسی کرنے میں بائبل غلطی پر ہے۔ نیوزوِیکNewsweek نے کہا،

پیلاطُس وہ انسانی ہستی نہیں تھی جس کی منظر کشی [مَیلMel] گِبسنGibson [فلم صلیب پر مسیح کی اذیت The Passion of the Christ میں] کرتے ہیں۔ سکندریہ کے فِلوPhilo کے مطابق، وہ بڑا حکمران ’’بے لچک، ضدی اور ظالم مزاج‘‘ کا تھا، اور مصیبتیں کھڑی کرنے والوں کو بغیر مقدمے کے ہی سزائے موت صادر فرمانے کے لیے مشہور تھا (نیوز وِیکNewsweek، 16 فروری، 2004، صٖفحہ48)۔

نیوزوِیک Newsweek بات جاری رکھتے ہوئے کہتا ہے کہ چاروں اناجیل کے مصنفین نے مسیحیت کو ’’سُننے والوں کے لیے جتنا ممکن ہو سکتا تھا اُس حد تک دلچسپ‘‘ بنانے کے لیے رومی گورنر کی عکاسی اچھے لفظوں میں کرنے کے لیے اپنی روِش سے ہٹ گئے تھے (ibid.)۔

یو۔ ایس۔ نیوز اور ورلڈ رپورٹ اور نیوز وِیک U.S. News and World Report نے کہا،

پینطُوس پیلاطُس گِبسن (یا انجیل) کی تھوڑی بہت بھی بے ضرر انسانی ہستی سے بہت دور تھا۔ جو سردار کاہن کے یسوع کو سزا دینے کے اصرار سے تذبذب کا شکار تھا۔ وہ اِس کے بجائے تھا، جیسا کہ پہلی صدی کے تاریخ دان جوزیفس بیان کرتے ہیں، ایک سخت بدنام بڑا حکمران، جو اِستعدادی باغیوں کو بھی جلدی سے مصلوب کروا دیتا تھا (یو۔ایس۔ نیوز اور ورلڈ رپورٹ U.S. News and World Report، 8 مارچ، 2004، صفحہ42)۔

بائبل پر یقین رکھنے والے مسیحیوں کی حیثیت سے، ہم ٹائمTime، نیوز وِیکNewsweek، یو۔ ایس۔ نیوز اور ورلڈ رپورٹ U. S. News and World Report پر، اور عمومی طور پر دُنیاوی میڈیا پر جب وہ مسیحیت پر تبصرہ کرتا ہے بھروسہ نہ کرنا سیکھ چکے ہیں۔ مثال کے طورپر، نیوزوِیک نے جیسا کہ چاروں اناجیل میں درج ہے یسوع کی جانب پیلاطُس کے اعمال پر فِیلوPhilo کے شک کرنے کا حوالہ دیا۔ لیکن فِیلو پیلاطُس اور یسوع کے مابین جو کچھ ہوا اُس کا مشکل سے ہی [ناکافی] چشم دید گواہ تھا۔ فِیلو، مصر کے شہر اسکندریہ میں پیدا ہوا تھا اور وہیں پر زندگی بسر کی تھی جو یروشلم سے سینکڑوں میل دور ہے۔ اُس نے تو کبھی بھی پیلاطُس اور یسوع کو دیکھا ہی نہیں تھا! اُس نے تو صرف سُنی سُنائی معلومات سے لکھا تھا۔ انسائیکلوپیڈیا برطانیہ Encyclopedia Britannica کہتی ہے کہ فیلوPhilo ’’اپنی ساری زندگی اسکندریہ میں گزارتا ہوا ظاہر ہوتا ہے‘‘ (انسائیکلوپیڈیا برطانیہ Encyclopedia Britannica، 1946، جلد 17، صفحہ757)۔

یو۔ ایس۔ نیوز اور ورلڈ رپورٹ U. S. News and World Report تاریخ دان جوزیفُسJosephus کا حوالہ دیتے ہیں۔ جوزیفُسJosephus تو 37 بعد از مسیح تک پیدا بھی نہیں ہوا تھا، یسوع کے مصلوب کیے جانے کے چار سال بعد تک (انسائیکلوپیڈیا برطانیہ Encyclopedia Britannica، جلد 13، صفحہ153)۔ فِیلو Philo مصر میں رہتا تھا۔ وہ کبھی بھی یروشلم میں نہیں رہا تھا۔ جوزیفُسJosephus ابھی تک پیدا بھی نہیں ہوا تھا۔ تو یہ بات بددیانیتی ہوگی کہ چاروں اناجیل میں رسولوں کے ذریعے سے پیش کی گئی چشم دید رپورٹ کے خلاف اِن دونوں میں سے کسی کا حوالہ دیا جائے۔ متی موجود تھا۔ اُس نے دیکھا تھا کیا ہوا تھا۔ مرقس موجود تھا۔ اُس نے دیکھا تھا کیا ہوا تھا۔ یوحنا موجود تھا۔ اُس نے دیکھا تھا کیا ہوا تھا۔ لوقا نے اپنی انجیل پطرس اور دوسرے لوگوں کے چشم دید وضاحت سے جنہوں نے دیکھا تھا کیا ہوا تھا لکھی تھی۔ وہ واقعی میں وہاں پر تھے۔ وہ چشم دید گواہ تھے۔ فِیلوPhilo افریقہ میں سینکڑوں میل دور رہتا تھا اور جوزیفُسJosephus ابھی تک پیدا بھی نہیں ہوا تھا!

دونوں نیوز وِیکNewsweek اور یو۔ ایس۔ نیوز اور ورلڈ رپورٹ U. S. News and World Report رسولوں کی چشم دید رپورٹ کو مسترد کرتے ہیں، اور ایک ایسے شخص کی رپورٹ کی حمایت کرتے ہیں جو ابھی تک پیدا ہی نہیں ہوا تھا، اور ایک دوسرے شخص کی رپورٹ کی حمایت کرتے ہیں جو شمالی افریقہ میں سینکڑوں میل دور رہتا تھا! یہ مجھے یک طرفہ یا غیرمنصفانہ رپورٹنگ لگتی ہے! لیکن ہم سیکھ چکے ہیں کہ دُنیا میڈیا کی خبروں میں مسیحیت کے خلاف – غیرمنصفانہ روئیہ موجود ہے۔ وہ ایسا کسی دوسرے بڑے مذہب کے ساتھ نہیں کرتے، مگر وہ مسیحیت اور بائبل پر ضرب لگنے کے لیے کسی بھی موقعے کو نہیں چھوڑتے۔ ہم اُن سے اب ایسی ہی توقع رکھتے ہیں۔ جیسا کہ ڈیوڈ لِیم باح David Limbaugh نے کہا،

کیا آپ نے کبھی کرسمس اور اِیسٹر کے دِنوں کے دوران قوم کے مشہور و معروف میگزینوں میں بائبلی مسیحیت کی ساکھ کو نقصان پہنچانے والی کہانیوں کی وسعت پر غور کیا؟ کالم نگار ڈان فیدر Don Feder نے 1966 میں پاک ہفتہ کے دوران وہ مشاہدہ کیا تھا، نیوز ویک Newsweek اور یو۔ ایس۔ نیوز اور ورلڈ رپورٹ U.S.. News and World Report دونوں ہی نے سرِورق کی کہانیاں مسیحیت کو بے نقاب کرنے والی چھاپی تھیں (ڈیوڈ لِیم باح David Limbaugh، ایذا رسانیاں: کیسے آزاد خیال مسیحیت کے خلاف جنگ بڑھا رہے ہیں Persecution: How Liberals Are Waging War Against Christianity، ریجینری پبلیشنگ Regnery Publishing، 2003، صفحہ271)۔

بے شمار قدامت پسند مصنفین اِس بات پر غور کر چکے ہیں کہ کیسے آزاد خیال خبروں والے مقامات مسیحیت کے خلاف غیرمنصفانہ ہیں۔

نیا عہدنامہ پینطُوس پیلاطُس کو پردے میں نہیں رکھتا۔ پِیلاطُس ایک سخت رومی گورنر تھا یہ بات بتانے کے لیے ہمیں فِیلوPhilo یا جوزیفُسJosephus کی ضرورت نہیں ہے۔ لوقا13:1۔2 ہمیں ایک واقعہ کے بارے میں بتاتی ہے جب پیلاطُس نے گلیل میں بے شمار یہودیوں کو قتل کروایا تھا۔ مثالوں سے بائبل کی تشریح کرنے والی لُغت Illustrated Dictionary of the Bible ہمیں وہ بات بتاتی ہے

پیلاطُس کبھی بھی یہودیوں کے ساتھ مشہور نہیں ہوا تھا۔ وہ اُن کے مذہبی راسخ عقائد کے ساتھ غیرحساس دکھائی دیتا تھا اور اپنی حکمت عملیوں کے تعاقب میں ڈھیٹ تھا۔ لیکن جب یہودیوں نے غصے سے بھری مخالفت کے ساتھ اُس کی حکمرانی پر ردعمل کا اِظہار کیا، تو وہ اکثر پسپا ہو جاتا تھا، جو اُس کی کمزوری کا مظاہر کرتی ہے… پیلاطُس ایک ایسے بے اصولے کامیاب شخص کی اچھی مثال ہے جو خود اپنے خودغرضانہ مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے جو دُرست بات ہے اُس کی قربانی دے دے گا۔ حالانکہ وہ یسوع کی معصومیت کو شناخت کر چکا تھا اور انصاف قائم کرنے کے لیے اور یسوع کو اِلزام سے برّی کرنے کا اِختیار رکھتا تھا، اُس نے ہجوم کے تقاضوں پر چھوڑ دیا بجائے اِس کے کہ اپنے پیشے میں ایک ذاتی جھٹکے کا خطرہ مول لیتا (ھربرٹ لوکیئر Herbert Lockyer، سینیئر ایڈیٹر، مثالوں سے بائبل کی تشریح کرنے والی لُغت Illustrated Dictionary of the Bible، تھامس نیلسن Thomas Nelson، 1986، صفحہ842)۔

کیوں، پھر، پینطوس پیلاطُس یسوع کو مصلوب کرنے کے لیے رضامند نہیں تھا؟ میرے خیال میں یہاں پر تین اہم وجوہات ہیں: سیاسی صورتحال، اُس کی بیوی کی تنبیہہ، اور اُس کی کمزور ساکھ۔ پیلاطُس اِس بات سے آگاہ ہونا ہی تھا کہ صرف ایک ہی ہفتہ قبل یروشلم میں لوگوں کے ایک بہت بڑے ہجوم نے یسوع کو خوش آمدید کہا تھا۔ وہ بُلند آواز میں پکار رہے تھے،

’’ابنِ داؤد کو ہوشعنا! مبارک ہے وہ جو خداوند کے نام سے آتا ہے! عالمِ بالا پر ہوشعنا! جب یسوع یروشلیم میں داخل ہُوا تو سارے شہر میں ہلچل مچ گئی اور لوگ پوچھنے لگے کہ یہ کون ہے؟ ہجوم نے کہا کہ یہ گلیل کے شہر ناصرت کا نبی یسوع ہے‘‘ (متی 21:9۔11).

اِس بات نے یقینی طور پر گورنر کو غور کرنے پر مجبور کر دیا تھا۔ وہ پہلے ہی سے یسوع کے بارے میں سوچ رہا تھا۔

پھر یسوع نے ہیکل کو صاف کیا۔

’’اور یسوع ہیکل میں داخل ہُوا اور اُس نے اُن سب کو جو وہاں لین دین کر رہے تھے، باہر نکال دیا۔ اُس نے صرافوں کی میزیں اور کبوتر فروشوں کی چوکیاں اُلٹ دیں۔ اور اُن سے کہا کہ لکھا ہے کہ میرا گھر دعا کا گھر کہلائے گا لیکن تُم نے اُسے ڈاکوؤں کا اڈّا بنا رکھا ہے۔ تب کئی اندھے اور لنگڑے ہیکل میں اُس کے پاس آئے اور اُس نے اُنہیں شفا بخشی‘‘ (متی21:12۔14).

پیلاطُس اُس سب کے بارے میں بھی جانتا تھا۔

یروشلم میں یہ فاتحانہ داخلہ، ہیکل کا صاف کیا جانا، وہ فوق الفطرت شفایابیاں – ایک گورنر کی حیثیت سے، پیلاطُس اُس سب باتوں کے بارے میں سن چکا تھا۔ پھر وہ یسوع کو اُس کے پاس لے آئے۔ اُس نے یسوع سے سوال پوچھا،

’’اور یسوع نے جواب میں ایک لفظ بھی نہ کہا اور پیلاطُس کو بڑا تعجب ہُوا‘‘ (متی 27:14).

دوسری بات، اُس کی بیوی نے اُس کو ایک پیغام بھیجا تھا۔ آئیے کھڑے ہوں اور متی27:19 باآوازِ بُلند پڑھیں،

’’جب پیلاطُس عدالت کی کُرسی پر بیٹھا تو اُس کی بیوی نے اُسے یہ پیغام بھیجا کہ اِس نیک آدمی کے خلاف کچھ مت کرنا کیونکہ میں نے آج خواب میں اِس کے سبب سے بہت دُکھ اُٹھایا ہے‘‘ (متی27:19)۔

آپ تشریف رکھ سکتے ہیں۔

قدیم روایت کے مطابق اُس کی بیوی مذہب تبدیل کر کے یہودی ہوئی تھی۔ خود پیلاطُس کسی طور بھی ایک ماڈرن آدمی نہیں تھا۔ ایک رومی کی حیثیت سے وہ بے شمار خُداؤں اور روحوں – دونوں اچھے اور بُرے، اور شگونوں اور خوابوں پر یقین رکھتا تھا۔ کلام پاک کے ریکارڈ سے، پیلاطُس اپنی بیوی سے قریبی دکھائی دیتا ہے۔ اُس کا نام کلاڈیا پروکیولہ تھا۔ وہ حقیقت کہ اُس نے اُسے یہ پیغام بھیجا تھا جب کہ وہ ایک اہم معاملے کی سنوائی کے وسط میں تھا، ظاہر کرتا ہے کہ اُن کی جذباتی قُربت تھی۔

اِس لیے، فسح کے ہفتے کے دوران آپ نے اِس ناقابلِ یقین سرگرمی کا نظارہ پایا۔ آپ مسیح کا فاتحانہ داخلہ پاتے ہیں، اُن تمام لوگوں کے ساتھ جو اُس کے لیے گانا گا اور تالیاں بجا رہے ہیں۔ پھر یہاں ہیکل کا صاف کیا جانا تھا۔ میرے خیال میں میل گِبسن Mel Gibson دُرست تھا جب اُس نے پیلاطُس سے کہلوایا، ’’کیا یہی وہ نبی نہیں جسے تم نے شہر میں خُوش آمدید کہا تھا؟ کیا تم مجھے یہ دیوانگی سمجھا سکتے ہو؟‘‘ (حوالہ دیکھیں نیوز وِیک Newsweek، 16 فروری، 2004، صفحہ49)۔ یہ بات سچی دکھائی دیتی ہے۔ یہ انتہائی ممکنہ طور پر دکھائی دیتا ہے کہ وہ پیلاطُس کے بالکل دُرست خیالات تھے۔

پھر، آپ اُس کی بیوی کو یسوع کے بارے میں اُس کو ایک پیغام دیتا ہوا بھی پاتے ہیں – مقدمے کے دوران۔ پیغام کے ملکوتی مزاج نے اُس زمانے کے وہمی و شکی رومی کو پریشان کر دیا ہوگا۔

تیسری بات، پیلاطُس کی ساکھ بہت زیادہ کمزور تھی۔ حمایت کرنے والے لی سٹروبیل Lee Strobel کہتے ہیں اُس کو

     یاد کروایا گیا تھا… کیسے کچھ تنقید نگار اناجیل کی سچائی پر سوالات اُٹھا چکے تھے جس طرح سے اُنہوں نے رومی رہنما کی عکاسی کی تھی۔ جب نیا عہد نامہ اُس کی تذبذب میں ہونے کی حیثیت سے منظر کشی کرتا ہے اور یسوع کو سزا دلوانے کے ذریعے سے یہودیوں کے ہجوم کے دباؤ کے سامنے گھٹنے ٹیکنے کے لیے رضامند ظاہر کرتا ہے تو دوسرے تاریخی واقعات اُس کی عکاسی ایک خود سر اور بے لچک انسان کی حیثیت سے کرتے ہیں۔
      [لیکن ڈاکٹر ایڈوِن یاماؤچی Dr. Edwin Yamauchi، جو ایک مشہور ماہر آثار قدیمہ اور بائبل کے عالم ہیں، اُنہوں نے نشاندہی کی کہ پال مائیر Paul Maier اپنی 1968 کی کتاب پینطوس پیلاطُس Pontius Pilate] ’’… ظاہر کرتا ہے کہ اُس کی [پیلاطُس کی] حفاظت کرنے والا یا سرپرست سیجانُس Sejanus تھا اور کہ سیجانُس کا 31 بعد ازمسیح میں تختۂ حکمرانی اُلٹ گیا تھا… جب یسوع کو مصلوب کیا گیا تھا۔ اِس لیے یہ بات یقینی طور پر سمجھ میں آنے والی ہے کہ پیلاطُس ہچکچا رہا ہو گا… جس کا مطلب ہوتا ہے کہ بائبل کی وضاحت … دُرست ہے‘‘ (لی سٹروبیل Lee Strobel، مسیح کے لیے مقدمہ The Case for Christ، ژونڈروان Zondervan، 1998، صفحہ85)۔

اُن تین وجوہات کی بِنا پر میرا نہیں خیال یسوع کی مصلوبیت کے بارے میں پیلاطُس کی ہچکچاہٹ کوئی انوکھی بات ہے۔ پیلاطُس کا پرانے زمانے کا ذہن بِلاشک وشُبہ یسوع کو کسی قسم کی فوق الفطرت قوت والی ہستی کی حیثیت سے دیکھتا تھا۔ بائبل کہتی ہے کہ اُس نے ’’شدید تعجب‘‘ کیا [بہت شدید حیرت میں مبتلا ہوا تھا] کہ یسوع نے اُس کے سوالات کے بے انتہا کم جوابات دیے تھے۔ اور، اِس طرح سے، وہ ہچکچایا تھا۔ اُس نے اپنی بیوی کے عجیب و غریب خواب کے بارے میں سوچا۔ اُس نے یسوع کو کہتے ہوئے سُنا،

’’اگر یہ اختیار تجھے اوپر سے نہ ملا ہوتا تو تیرا مجھ پر کوئی اِختیار نہ ہوتا…‘‘ (یوحنا 19:11).

کسی نہ کسی طرح، اپنے شکی و توہماتی کافرانہ دِل میں، پیلاطُس جانتا تھا وہ ایک فوق الفطرت کے ساتھ نمٹ رہا تھا – خُدا کے ساتھ۔ اُس کی بیوی کے الفاظ اُس کے ذہن میں گردش کیے تھے،

’’اِس نیک آدمی کے خلاف کچھ مت کرنا کیونکہ میں نے آج خواب میں اِس کے سبب سے بہت دُکھ اُٹھایا ہے‘‘ (متی27:19)۔

آئیے اُس پیغام پر جو پیلاطُس کی بیوی نے اُس کو بھیجا تھا زیادہ نزدیکی سے دیکھتے ہیں۔

I۔ پہلی بات، یہ گناہ کے خلاف ایک تنبیہہ تھی۔

یہ ایک پروردگاری خواب تھا۔ پرانے عہدنامے میں خُدا نے اکثر خوابوں کے ذریعے سے بات کی۔ خُدا نے مصر میں فرعون کے ساتھ خواب کے ذریعے سے بات کی۔ خُدا نے نبوکدنصر بادشاہ کے ساتھ خواب میں بات کی۔ خُدا نے یوسف کے ساتھ خواب میں بات کی، اور اُسے بتایا کہ بچہ یسوع کو لے کر مصر چلا جا تاکہ ہیرودیس بادشاہ سے بچ سکے۔ پروکیولہ کا خواب ذہنی اذیت کی وجہ سے پیش آیا تھا۔ اُس نے کہا، ’’میں نے اُس کے سبب سے خواب میں بہت دُکھ اُٹھائے ہیں‘‘ (متی27:19)۔ وہ یونانی لفظ جس نے ’’دُکھ اُٹھانے کا ترجمہ کیا ’’پاسکھو pascho‘‘ سے لیا گیا ہے۔ اِس کا ترجمہ ’’شدید دُکھ‘‘ کی حیثیت سے اعمال1:3 میں کیا گیا ہے، جو مسیح کے دُکھ اُٹھانے کی جانب حوالہ دیتے ہیں، مسیح کی اذیتیں۔ پیلاطُس کی بیوی، پروکیولہ شاید اپنے خواب میں مسیح کی ہولناک اذیتوں میں سے کچھ کو دیکھ چکی تھی۔ وہ شاید تھوڑا بہت اپنے شوہر کا ہولناک نصیب دیکھ چکی تھی۔

یقینی طور پر اُس کا خواب گناہ کے خلاف ایک تنبیہہ تھا۔ اور یہ پیلاطُس کے ضمیر سے بات کرتا ہے۔ پروکیولہ نے اُس کو بتایا تھا کہ یسوع ایک ’’نیک آدمی‘‘ تھا، ایک راستباز شخص۔ خود پیلاطُس کا اپنا ضمیر اپنی بیوی کی بات سے متفق تھا۔ جب اُس نے معاملے سے اپنے ہاتھ دھوئے، تو اُس نے یسوع کو یہ کہا تھا ’’یہ نیک شخص،‘‘ جو مسیح کے بارے میں اُس کی بیوی کی وضاحت کی گونج تھی (متی27:24)۔ حالانکہ پیلاطُس اپنی بیوی کے الفاظ سے متاثر ہوا تھا، لیکن وہ متزلزل ہو گیا تھا۔ وہ ایک طرف تو اپنے ضمیر کے سبب سے کھینچا گیا تھا اور دوسری طرف لوگوں کے خوف سے کھینچا گیا تھا۔

پھر ہجوم چیخ اُٹھا تھا،

’’اگر تو اِس شخص کو چھوڑے گا تو تُو قیصر کا خیر خواہ نہیں۔ اگر کوئی اپنے بادشاہ ہونے کا اعلان کرتا ہے تو وہ قیصر کا مخالف سمجھا جاتا ہے‘‘ (یوحنا 19:12).

وہ بات اُس کی حد پار کروا دیتی ہے۔ ڈاکٹر رائری Dr. Ryrie کہتے ہیں،

وہ نہیں چاہتا تھا کہ روم میں اُس کے خلاف ایک اور رپورٹ پہنچے کہ اُس نے یہودیوں کے رواجوں کے خلاف کام کیا تھا یا ایک صورتحال کو قابو میں نہ کر پایا تھا – اِلزامات جو اِس سے پہلے ٹائبیرئیس Tiberius [شہنشاہ] پر لگے تھے (چارلس سی۔ رائری، پی ایچ۔ ڈی۔ Charles C. Ryrie, Ph.D.، رائری کا مطالعۂ بائبل The Ryrie Study Bible، مرقس15:1 پر غور طلب بات)۔

وہ… سرکار یسوع کے خلاف سیاسی الزامات سے پلٹ گئی تھی، جو [پیلاطُس جیسے] ایک صوبائی گورنر کے لیے مہلک دھمکی کی رائے قائم کرتی تھی جو شہنشاہ (ٹائیبیرئیس Tiberius) کی خواہش کے مطابق خدمت سرانجام دے رہا تھا۔ یہودی پہلے ہی روم سے دوسرے معاملات میں پیلاطُس کے عملی اقدامات کے بارے احتجاج کر چکے تھے جن میں وہ اُن کے رواجوں کی جانب بے حس رہا تھا (ibid.، یوحنا19:12 پر غور طلب بات)۔

اور اِس طرح سے لوگوں کے خوف کے سبب سے پیلاطُس نے پروکیولہ کی تنبیہہ کا لِحاظ نہیں کیا، خود اپنے ضمیر کے خلاف گیا، اور گناہ کا اِرتکاب کیا۔ بائبل کہتی ہے،

’’اِنسان کا خوف پھندا ثابت ہو سکتا ہے‘‘ (امثال 29:25).

آج شام یہاں پر لوگ ہیں جو یسوع کے بارے میں سوچتے ہیں۔ پیلاطُس کی مانند، اُس کو اُس کے بارے میں خبردار کیا جا چکا ہے۔ آپ کو گناہ سے مُنہ موڑنے اور مسیح پر بھروسہ کرنے کے لیے بتایا جا چکا ہے۔ کیا آپ وہ کریں گے؟ جیسے پیلاطُس نے کیا تھا ’’اپنے ہاتھ دھونے‘‘ اور یسوع سے پرے چلے جانے کے لیے ایک شدید آزمائش آئے گی۔ لوگ آپ سے کہیں گے ’’ایک دیوانے‘‘ مت بنو۔ وہ آپ کو مسیح سے پرے کھینچنے کی کوشش کریں گے۔ آپ کس طرف جائیں گے؟ کیا آپ مسیح کی جانب آئیں گے اور بچائے جائیں گے؟ یا کیا آپ اُن کے ذریعے سے پیچھے کھینچ لیے جائیں گے جو یسوع کے خلاف ہیں؟ آپ کے پاس چُننے کے لیے وہی انتخاب ہے جو پیلاطُس کے پاس تھا۔ پیلاطُس کی بیوی نے اُس کو خبردار کیا تھا، لیکن وہ ہچکچایا تھا – طویل مدت کے لیے!

II۔ دوسری بات، یہ ایک تنبیہہ تھی جس کو مسترد کر دیا گیا تھا۔

یہاں پر کوئی غلطی مت کیجیے گا۔ پیلاطُس نے اپنی بیوی کی تنبیہہ کو مسترد کیا تھا۔ اُس نے ہجوم کی پیروی کی تھی بجائے اِس کے کہ اُس کی [اپنی بیوی کی] دینوی نصحیت کو سُنتا۔ جان ٹریپ John Trapp کہتے ہیں، ’’کیا یہ کمزوری [بُزدِلانہ پن] اور شہرت نہیں تھی جس نے پیلاطُس کو بہکا دیا تھا اور اِس طرح سے اُس کو خاموش کرا دیا تھا، کہ وہ اِس قدر زیادہ لوگوں کے ہجوم سے تضاد نہ کر پایا؟‘‘ (جان ٹریپ John Trapp، پرانے اور نئے عہد نامے پر ایک تبصرہ A Commentary on the Old and New Testaments، ٹرانسکی پبلیکیشنز Transki Publications، دوبارہ اشاعت1997، جلد پنجم، صفحہ 271)۔

اُس نے کیوں نہیں اپنی بیوی کی سُنی تھی؟ خود کی دلچسپی اور بزدلی کی وجہ سے۔ وہ خوفزدہ تھا کہ وہ اپنی ساکھ کھو دے گا ایک گورنر کی حیثیت سے اگر اُس نے اُس کی [اپنی بیوی کی] سُنی۔

کیا آپ خوفزدہ ہیں کہ آپ کچھ کھو دیں گے اگر آپ نے مسیح پر بھروسہ کیا؟ چار مرتبہ یہ بات اناجیل میں درج ہے کہ یسوع نے کہا،

’’جو کوئی اپنی جان کو محفوظ رکھنا چاہتا ہے وہ اُسے کھوئے گا‘‘ (متی 16:25؛ مرقس 8:35؛ لوقا 9:24؛ لوقا 17:33).

اپنی بائبل متی 16:25۔26 کے لیے کھولیں۔ آئیے ہم کھڑے ہوں اور اُن آیات کو باآوازِ بُلند پڑھیں۔ یسوع نے کہا،

’’کیونکہ جو کوئی اپنی جان کو محفوظ رکھنا چاہتا ہے وہ اُسے کھوئے گا اور جو اُسے میری خاطر کھوئے گا، پھر سے پالے گا۔ اگر کوئی آدمی ساری دنیا حاصل کر لے لیکن اپنی جان کا نقصان اُٹھائے تو اُسے کیا فائدہ ہوگا؟ یا آدمی اپنی جان کے بدلے میں کیا دے گا؟‘‘ (متی 16:25۔26).

آپ تشریف رکھ سکتے ہیں۔

یسوع نے کہا کہ اگر آپ اپنی جان کو جیسی کہ وہ ہے اُس طرح سے برقرار رکھنے کی تلاش میں ہیں تو آپ اپنی زندگی کو کھو دیں گے۔ اگر آپ ساری دُنیا حاصل کر لیں اور اپنی جان کو کھو دیں تو آپ کو کیا فائدہ ہو گا؟ پیلاطُس نے غلط انتخاب کیا تھا۔ اُس نے ایک گورنر کی حیثیت سے اپنے کردار کو چُنا تھا – مذید اور تین سالوں کے لیے – لیکن اُس نے اپنی جان کو کھو دیا تھا۔

جوزیفُسJosephus سامری لوگوں کے ساتھ ایک خونی جھڑپ کے بارے میں بتاتا ہے، جنہوں نے پیلاطُس کے اعلٰی افسر وائٹیلیئسVitellius کے پاس ایک شکایت درج کروائی تھی جو سریہ کا گورنر تھا۔ وائٹیلیئسVitellius نے پیلاطُس کے اِختیارات واپس لے لیے تھے اور اُسے حکم دیا تھا کہ روم میں شہنشاہ کے سامنے حاضر ہو اور اپنے طرزِ عمل کے لیے جواب دے… یوسیبیئس Eusebius رپورٹ کرتا ہے کہ اُس کو جلا وطن کر دیا گیا تھا… گاؤل Gaul (فرانس) میں جہاں اُس نے بالاآخر خودکشی کر لی تھی (مثالوں سے بائبل کی تشریح کرنے والی لُغت Illustrated Dictionary of the Bible، ibid.)۔

پیلاطُس نے اُس تنبیہہ کو جو خُدا نے اُس کو اُس کی بیوی کے ذریعے سے دی تھی مسترد کر دیا تھا۔ پیلاطُس نے ہر چیز کھو دی تھی – بشمول اُس کی جان کے۔ وہ واحد وجہ کہ ہم اُس کو ذرا بھر یاد رکھتے ہیں یہ ہے کیونکہ اُس نے یسوع، جس کو مسیح کہا گیا ہے، کے مقدمے کی صدارت کی تھی! پیلاطُس کی بیوی نے اُس کو خبردار کیا تھا – لیکن اُس نے اُس کی تنبیہہ کو مسترد کر دیا تھا۔

III۔ تیسری بات، یہ ایک تنبیہہ تھی جس کے انتہائی اثرات تھے۔

پیوریٹن تبصرہ نگار جان ٹریپ John Trapp تھیوفائیلیکٹ Theophylact کا حوالہ دیتے ہیں، جنہوں نے کہا، ’’ Opus providentie Dei; non ut solveratur Christus, sed ut servaretur uxor،‘‘ – ’’خُدا کی پروردگاری کا ایک کام، مسیح کو بچانے کی خاطر نہیں، بلکہ اپنے خاوند کی خدمت کی خاطر‘‘ (جان ٹریپ John Trapp، پرانے اور نئے عہد نامے پر ایک تبصرہ A Commentary on the Old and New Testaments، ٹرانسکی پبلیکیشنز Transki Publications، دوبارہ اشاعت1997، جلد پنجم، صفحہ 271)۔ تھیوفائیلیکٹ Theophylact بارھویں صدی کا ماہر اور سمجھدار یونانی بائبل کا ایک تبصرہ نگار تھا۔ وہ ہمیں بتاتا ہے کہ پروکیولہ کی تنبیہہ مسیح کو بچانے کے لیے نہیں کی گئی تھی، بلکہ اپنے خاوند کی خدمت کرنے کے لیے کی گئی تھی۔ ’’تو اُس نیک آدمی کے خلاف کچھ مت کرنا‘‘ (متی27:19)۔ خُدا نے اُس کے شوہر کو اُس خواب کے ساتھ بخوبی آگاہ کر دیا تھا، لیکن اُس نے اپنی بیوی کی تنبیہہ کو نظر انداز کر دیا تھا۔ مہربانی سے اعمال13:28۔31 کھولیں۔ آئیے ہم کھڑے ہوں اور اِن چار آیات کو باآوازِ بُلند پڑھیں۔

’’اگرچہ وہ اُسے موت کی سزا کے لائق ثابت نہ کر سکے پھر بھی اُنہوں نے پیلاطُس سے درخواست کی کہ اُسے قتل کیا جائے۔ اور جب اُنہوں نے سب کچھ جو اُس کے بارے میں لکھا ہُوا تھا، پورا کردیا تو اُسے صلیب پر سے اُتار کر ایک قبر میں رکھ دیا۔ لیکن خدا نے اُسے مُردوں میں سے زندہ کر دیا۔ اور جو لوگ گلیل سے اُس کے ساتھ یروشلیم آئے تھے، وہ اُنہیں کئی دِنوں تک نظر آتا رہا۔ اب وہی اُمت کے سامنے اُس کے گواہ ہیں‘‘ (اعمال13:28۔31).

یسوع زندہ ہے۔ وہ مُردوں میں سے جی اُٹھا ہے۔ پیلاطُس مر چکا ہے۔ وہ اپنی بیوی کی دینوی تنبیہہ کو سُننے میں ناکام رہا تھا۔ اُس نے اپنی جان کو کھو دیا تھا – جہنم میں ہمیشہ کے لیے۔

سپرجیئن نے کہا کہ پروکیولہ کھڑی ہو گی اور خود اپنے خاوند، پیلاطُس کو، آخری عدالت کے موقعے پر مجرم ٹھہرائے گی۔ سپرجیئن کے ذہن میں متی 12:42 تھی،

’’دکن کی ملکہ عدالت کے دِن اِس زمانہ کے لوگوں کے ساتھ کھڑی ہو کر اُنہیں مجرم ٹھہرائے گی…‘‘ (متی 12:42).

سپرجیئن نے کہا،

     یہ صرف محض تصور کا ایک ٹکرا ہی نہیں ہوگا اگر میں تصور کر لوں کہ آخری عظیم دِن پر، جب یسوع عدالت کی کرسی پر بیٹھتا ہے، اور پیلاطُس وہاں پر اُس بدن میں کیے جانے والے کاموں کے لیے انصاف پانے کے لیے کھڑا ہوگا، کہ اُسی کی بیوی اُس کے خلاف ایک فوری گواہ ہو گی کہ اُسے سزا ملے۔ میں تصور کر سکتا ہوں کہ آخری عظیم دِن وہاں ایسے بے شمار نظارے ہونگے، جب وہ جو جنہوں نے ہم سے بہترین محبت کی تھی وہی ہمارے خلاف سب سے بھاری ترین ثبوت فراہم کریں گے، اگر ہم تب بھی اپنے گناہوں ہی میں ہوئے۔ میں جانتا ہوں کیسے اِس بات نے مجھے ایک لڑکے کی حیثیت سے متاثر کیا تھا جب میری ماں نے، اپنے بچوں کے سامنے نجات کی راہ رکھنے کے بعد، ہم سے کہا، ’’اگر تم مسیح کومسترد کرتے ہو اور مر جاتے ہو تو میں تمہاری حمایت میں گِڑاگِڑا نہیں سکتی اور نہیں کہہ سکتی کہ تم لا علم تھے۔ جی نہیں، بلکہ مجھے تمہاری سزا کے لیے آمین کہنا چاہیے۔‘‘ میں وہ بات برداشت نہ کر پایا! کیا میری ہی ماں میری سزا کے لیے ’’آمین‘‘ کہہ دے گی؟ اور اِس کے باوجود، پیلاطُس کی بیوی، اِس کے علاوہ تم کیا کر سکتی تھی؟ جب سب کو سچائی بولنی چاہیے، تم کیا کہہ سکتی تھی ماسوائے اِس کے کہ تمہارے شوہر کو تمہارے ذریعے نرمی اور سنجیدگی سے تنبیہہ کی گئی اور اِس کے باوجود نجات دہندہ کو اُس کے دشمنوں کے سپرد کر دیا گیا؟
     اوہ، میرے غیردینوی سُننے والوں، میری جان تمہاری خاطر نکلی جا رہی ہے۔ ’’تم مُنہ موڑ لو، تم مُنہ موڑ لو، تم کیوں مرو گے؟‘‘ تم کیوں نجات دہندہ کے خلاف گناہ کرو گے؟ خُدا کرے کاش تم خود اپنی نجات کو مسترد نہ کرو، بلکہ کاش مسیح کی جانب رُخ کرو اور اُسی میں دائمی مخلصی پاؤ۔ ’’جو کوئی اُس پر ایمان لائے گا ہمیشہ کی زندگی پائے گا‘‘ (سی۔ ایچ۔ سپرجیئنC. H. Spurgeon، پیلاطُس کی بیوی کا خواب The Dream of Pilate’s Wife،‘‘ میٹروپولیٹن عبادت گاہ کی واعظ گاہ سے The Metropolitan Tabernacle Pulpit، پِلگِرم اشاعت خانے Pilgrim Publications، 1973 دوبارہ اشاعت، جلد 28، صفحہ132)۔

یسوع پیلاطُس کے بڑے کمرے میں کھڑا ہے –
   بِنا دوستوں کے، تن تنہا، سب سے دھوکہ کھایا ہوا:
غور سے سُنو! اچانک بُلاوے کا مطلب کیا ہے!
   تم یسوع کے ساتھ کیا کرو گے؟
تم یسوع کے ساتھ کیا کرو گے؟
   غیر جانبدار تم ہو نہیں سکتے؛
کسی نہ کسی دِن تمہارا دِل پوچھ رہا ہوگا،
   ’’تم میرے ساتھ کیا کرو گے؟‘‘
(’’تم یسوع کے ساتھ کیا کرو گے؟What Will You Do With Jesus?‘‘ شاعر البرٹ بی۔ سمپسنAlbert B. Simpson، 1843۔1919)۔


اگر اس واعظ نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا پسند کریں گے۔ جب ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو اُنہیں بتائیں جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای۔میل کا جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل بھیجیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ اُس مُلک کا نام شامل کریں جہاں سے آپ لکھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (‏click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

یہ مسوّدۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے ہمارے گرجہ گھر سے ویڈیو پر دوسرے تمام واعظ اور ویڈیو پیغامات حق
اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

واعظ سے پہلے کلام پاک میں سے تلاوت ڈاکٹر کرھیٹن ایل۔ چعین Dr. Kreighton L. Chan نے کی تھی: متی 27:15۔24 .
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بینجیمن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith نے گایا تھا:
’’تم یسوع کے ساتھ کیا کرو گے؟What Will You Do With Jesus?‘‘
(شاعر البرٹ بی۔ سمپسنAlbert B. Simpson، 1843۔1919)۔

لُبِ لُباب

پِیلاطُس اور پروکیولہ

PILATE AND PROCULA

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

’’جب پیلاطُس عدالت کی کُرسی پر بیٹھا تو اُس کی بیوی نے اُسے یہ پیغام بھیجا کہ اِس نیک آدمی کے خلاف کچھ مت کرنا کیونکہ میں نے آج خواب میں اِس کے سبب سے بہت دُکھ اُٹھایا ہے‘‘ (متی27:19)۔

(متی 21:9۔11، 12۔14؛ 27:14؛ یوحنا 19:11).

I.    پہلی بات، یہ گناہ کے خلاف ایک تنبیہہ تھی، یوحنا 19:12؛ متی 27:24؛
امثال 29:25۔

II.   دوسری بات، یہ ایک تنبیہہ تھی جس کو مسترد کر دیا گیا تھا، متی 16:25۔26؛
مرقس 8:35؛ لوقا 9:24؛ 17:33۔

III.  تیسری بات، یہ ایک تنبیہہ تھی جس کی انتہائی اثرات تھے،
اعمال 13:28۔31؛ متی 12:42۔