Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔


بائبل کی پیشن گوئی میں چین

CHINA IN BIBLE PROPHECY
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
خُداوند کے دِن کی صبح، 1 نومبر، 2019
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Morning, November 1, 2009

’’دیکھ، وہ بہت دُور سے آئیں گے۔ کچھ شمال کی جانب سے، کچھ مغرب کی طرف سے، اور کچھ آسوان کے علاقہ سے‘‘ (اشعیا 49:12).

ڈاکٹر ایڈورڈ جے ینگ Dr. Edward J. Youg نے اِس آیت کے بارے میں کہا،

پس، اِس آیت کے دونوں پہلے اور آخری رُکن نے بہت زیادہ فاصلے کے خیال کا اِظہار کیا ہے، جبکہ درمیان کے اراکین ایک مخصوص سمت کی جانب اشارہ کرتے ہیں۔ سینیم [آسوانSinim] کی سرزمین کو شناخت کرنے کی کسی بھی کوشش میں ہمیں فلسطین سے دور دراز کی سرزمین کو تلاش کرنا چاہیے۔ ایک قدیم تاویل اِس کو چین کے ساتھ [شناخت] کرتی ہے (ایڈورڈ جے ینگ، پی ایچ۔ ڈی۔، اشعیا کی کتاب The Book of Isaiah، ولیم بی۔ عئیرڈمینز William B. Eerdmans پبلیشنگ کمپنی، 1972، جلد سوئم، صفحہ 282)۔

سٹرانگ کی جامع کونکارڈینس Strong’s Exhaustive Concordance کے مطابق اُس لفظ ’’سینیم Sinem‘‘ (جس کا تلفظ سی۔نیم see-neem ہے)، کا مطلب ’’سینیم Sinim … کی جمع، ایک دور دراز کا مشرقی علاقہ ہوتا ہے۔‘‘ براؤن، ڈرائیور اور بریگز Brown, Driver and Briggs ’’سینیمSinim‘‘ کی شناخت ’’مغربی چین کے باسیوں کے ساتھ‘‘ کرتے ہیں (اشعیا49:12 پر غور طلب بات)۔ ہائینریچ جیسی نیئیس Heinrich Genesius (1786۔1842)، اپنی عبرانی جوتشی لغت Hebrew-Chaldee Lexicon (1821) میں اُنہوں نے کہا،

سیاق و سباق کی ضرورت کہتی ہے کہ اِس کو [یہودہ سے] ایک انتہائی دور دراز کا ملک ہونا چاہیے… مجھے اِس کی سمجھ چینیوں کی مرجھائی ہوئی سرزمین، سائی نین سس land of the Seres of Chinese, Sinenses کی آتی ہے؛ اِس انتہائی قدیم اور جانی مانی قوم کو عربی اور سریا کے لوگ جانتے تھے… اور شاید بابل میں رہنے والا ایک عبرانی مصنف بھی جانتا تھا… یہ وہ وقت تھا جب ایشیا کی دوسری قوموں کی جانب سے یہ نام چینیوں کو دیا گیا تھا، اور جو شاید اِس کی شروعات ہو سکتی ہیں واضح طور پر ظاہر نہیں ہوتی (جیسی نیئیس Gesenius، عبرانی جوتشی لغت Hebrew-Chaldee Lexicon ، بیکر کتاب گھر Baker Book House، دوبارہ اشاعت 1990، صفحات 584۔585)۔

ڈاکٹر جان گِل Dr. John Gill (1697۔1771) نے نشاندہی کی کہ مناصح بِن اسرائیل Manasseh ben Israel (1604۔1657) ایک عبرانی عالم نے چین کی بحیثیت سی نیم Sinim شناخت کی تھی، جیسا کہ ٹولومی Ptolemy (90۔168 صدی بعد از مسیح) ایک مصری سائنسدان اور جغرافیہ دان نے کی تھی (جان گِل، ڈی۔ ڈی۔، پرانے عہد نامے کی ایک تفسیر An Exposition of the Old Testament، دی بپٹسٹ سٹینڈرڈ بیئرر The Baptist Standard Bearer، دوبارہ اشاعت 1989، جلد اوّل، صفحہ 289؛ اشعیا49:12 پر غور طلب بات)۔ دورِ حاضرہ کے کچھ عالمین جیسا کہ نئی انٹرنیشنل بائبل کے حاشیے میں درج غور طلب بات میں دیکھا گیا، بحیرۂ مُردار کی دستاویزات Dead Sea Scroll میں ایک ’’رائےgloss‘‘ کے ذریعے سے تذبذب کا شکار ہوتے دکھائی دیتے ہیں، لیکن یہودیوں کے عہدنامہ قدیم Masoretci Text [مسورا سے متعلق]، جو کہ ایک بہت پرانی تحریر کو پیش کرتی ہے، اُس میں یقینی طور پر وہ لفظ ’’سی نیم Sinim‘‘ آ چکا ہے۔ یہودیوں کے عہد نامہ قدیم میں وہ پرانی تحریر دُرست ہے، اور پُریقینی کے ساتھ چین کی جانب نشاندہی کرتی ہے۔ یہی صورتحال جرمنی کے عالمین سی۔ ایف۔ کائیل C. F. Keil اور فرانس ڈیلیژچ Franz Delitzsch کی تھی، جنہوں نے نشاندہی کی تھی کہ وہ لفظ ’’سی نیم Sinim‘‘ چینیوں کی جانب حوالہ دیتا ہے (سی۔ ایف۔ کائیل C. F. Keil اور ایف۔ ڈیلیژچF.Delitzsch ، پرانے عہد نامے پر تبصرہ Commentary on the Old Testament، ولیم بی۔ عئیرڈ مینز پبلشنگ کمپنی، دوبارہ اشاعت 1973، جلد ہفتم، صفحات 266۔268)۔ جیمس ہڈسن ٹیلر James Hudson Taylor کا بھی یہی نظریہ تھا۔

’’دیکھ، وہ بہت دُور سے آئیں گے۔ کچھ شمال کی جانب سے، کچھ مغرب کی طرف سے، اور کچھ آسوان کے علاقہ سے‘‘ (اشعیا 49:12).

وہ ہمارے لیے اِس قدر اہم کیوں ہے؟ ہمیں کیوں اِس بارے میں فکر کرنی چاہیے کہ چین کے لیے وہ قدیم لفظ اشیعا کی جانب سے کی جانے والی پیشن گوئی میں ظاہر ہوتا ہے؟ میں آپ کو بائبل میں سے تین وجوہات پیش کروں گا۔

I۔ پہلی، چینی اسرائیل کے مخلصی دلانے والے کو پائیں گے۔

اشعیا49:6 پر نظر ڈالیں۔ مہربانی سے کھڑے ہو جائیں اور اِس کو باآوازِ بُلند پڑھیں۔

’’وہ فرماتا ہے، یہ تیرے لیے معمولی سی بات ہے کہ تُو یعقوب کے قبائل کو بحال کرے اور اسرائیل کے بچے ہُوئے لوگوں کو واپس لانے کے لیے میرا خادم بنے۔ میں تجھے غیر قوموں کے لیے بھی نُور بناؤں گا، تاکہ تُو میری نجات زمین کے کناروں تک لے جائے‘‘ (اشعیا 49:6).

آپ تشریف رکھ سکتے ہیں۔

یہ ’’اسرائیل کو مخلصی دلانے والے [خدا] اور اُس کے پاکیزہ [یسوع، مسیحا]‘‘ کا حوالہ دیتی ہے (اشعیا49:7)۔ خُدا باپ اور یسوع اُس کااِکلوتا بیٹا ’’غیرقوموں کے لیے ایک نور بنے گا تاکہ تو میری نجات زمین کے کناروں تک لے جائے‘‘ (اشعیا49:6)۔

’’دیکھ، وہ بہت دُور سے آئیں گے۔ کچھ شمال کی جانب سے، کچھ مغرب کی طرف سے، اور کچھ آسوان کے علاقہ سے‘‘ (اشعیا 49:12).

ڈاکٹر ایڈورڈ جے۔ ینگ Dr. Edward J. Young نے کہا، ’’[یہ] محض صرف اُنہی لوگوں کے لیے نہیں ہے جو [یسوع] کے بعد اسرائیلی ہیں بلکہ اُن تمام کے لیے ہے جنہیں اُس نے دائمی زندگی کے لیے چُنا ہے‘‘ (ینگ Young، ibid.، صفحہ 283)۔ مہربانی سے اشعیا60:3 کو مہربانی سے کھولیں۔ کھڑے ہوں اور اِسے باآوازِ بُلند پڑھیں۔

’’اور قومیں تیری روشنی کی طرف آئیں گی، اور سلاطین تیری صبح کی تجلّی میں چلیں گے‘‘ (اشعیا 60:3).

اب 5ویں آیت کو باآوازِ بُلند پڑھیں۔

’’تب تُو دیکھے گی اور خُوشی سے چمک اُٹھے گی، اور تیرا دل خُوشی کے مارے دھڑکنے لگے گا اور پھولا نہ سمائے گا، کیونکہ سمندر کی تمام دولت اور مختلف قوموں کا مال وزر، تیرے پاس لایا جائے گا‘‘ (اشعیا 60:5).

آپ تشریف رکھ سکتے ہیں۔

’’غیرقومیں تیری روشنی کی طرف آئیں گی۔‘‘ ’’غیرقوموں کی قوتیں تیرے پاس آئیں گی۔‘‘

’’دیکھ، وہ بہت دُور سے آئیں گے۔ کچھ شمال کی جانب سے، کچھ مغرب کی طرف سے، اور کچھ آسوان کے علاقہ سے‘‘ (اشعیا 49:12).

II۔ دوسری، چین مشرق سے آئیں اور مسیح کی آنے والی بادشاہی میں براجمان ہوں گے۔

مہربانی سے لوقا13:29 آیت کھولیں۔ اِسے باآوازِ بُلند پڑھیں۔

’’اور لوگ مشرق، مغرب، شمال اور جنوب سے آ کر خدا کی بادشاہی کی ضیافت میں شرکت کریں گے۔ (لوقا 13:29).

یہاں پر مسیح ہمیں واضح طور پر بتاتا ہے، ’’وہ مشرق سے آئیں گے۔‘‘ ڈاکٹر جان میک آرتھرDr. John MacArthur حالانکہ وہ مسیح کے خون پر غلط ہیں، اِس آیت کے بارے میں بجا طور پر دُرست کہتے ہیں،

دُنیا کے چاروں کونوں سے لوگوں کو شامل کرنے کے ذریعے سے، یسوع نے اِس بات کو واضح کر دیا کہ یہاں تک کہ غیرقومیں بھی [خُدا کی بادشاہی کے لیے] مدعو کی جائیں گی (جان میک آرتھرJohn MacArthur, D.D.، میک آرتھر کا مطالعۂ بائبل The MacArthur Study Bible، ورلڈ بائبلز World Bibles، ایڈیشن 1997، صفحہ 1542؛ لوقا 13:29 پر غور طلب بات)۔

’’دیکھ، وہ بہت دُور سے آئیں گے۔ کچھ شمال کی جانب سے، کچھ مغرب کی طرف سے، اور کچھ آسوان کے علاقہ سے‘‘ (اشعیا 49:12).

III۔ تیسری، زمانے کے آخر میں چینی مسیح کے پاس آئیں گے۔

میں یقین کرتا ہوں کہ لوقا13:30 کی وضاحت اِس طرح سے کی جانی چاہیے۔ مہربانی سے 30 آیت کو باآوازِ بُلند پڑھیں،

’’اور دیکھو، بعض آخر ایسے ہیں جو اوّل ہوں گے اور بعض اوّل ہیں جو آخر ہوں گے‘‘ (لوقا 13:30).

آیت کے اِختتام پر غور کریں، ’’اور بعض اول ہیں جو آخر ہوں گے۔‘‘ آیت 29 میں ’’اول‘‘ کون تھے؟ وہ جو ’’مشرق سے آتے‘‘ ہیں۔ پس، میں یقین رکھتا ہوں، کہ 30 آیت کا اِختتام اِس زمانے کے خاتمے کے قریب، مشرق بعید سے مسیح کی جانب آنے والے چینیوں اور دوسرے لوگوں کی جانب حوالہ دیتا ہے۔

کیا یہ بات سچ ہوتی ہوئی دکھائی نہیں دیتی جب ہم آج دُنیا کے نظارے پر نظر دوڑاتے ہیں؟

’’دیکھ، وہ بہت دُور سے آئیں گے۔ کچھ شمال کی جانب سے، کچھ مغرب کی طرف سے، اور کچھ آسوان کے علاقہ سے‘‘ (اشعیا 49:12).

مسیح کی بادشاہت میں کب سی نیم Sinim [چین] کے لوگ شامل ہونا شروع ہوئے تھے؟ اُس وقت تک نہیں جب تک 1949 میں کیمونسِٹ کے ذریعے سے چین میں سے مغربی مشنریوں کو زبردستی نکلا شروع نہیں کیا گیا تھا۔ جب مغربی مشنریوں نے چین کو چھوڑا تھا تو اُس وقت وہاں پر تقریباً صرف ایک ملین چینی مسیحی تھے۔ آج تخمینہ لگایا گیا ہے کہ اب چین میں 70 سے 90 ملین کے درمیان مسیحی ہیں۔ ٹائمTime میگزین کے بیجینگ کے سابقہ بیورو چیف ڈیوڈ آئیکمین David Aikman نے لکھا کہ،

چین مسیحی بننے کے عمل میں سے گزر رہا ہے… یہ ممکن ہے کہ [دو] دہائیوں کے عرصہ میں چین کی آبادی کا 30 فیصد… ہو جائے گا… اِس بات کے اِمکانات پر غور کرنا بھی فائدہ مند ہے کہ ناصرف عددی بلکہ مسیحیت کے لیے سنجیدگی کا حکمتی مرکز شاید یورپ اور شمالی امریکہ سے پُرعزمی سے نکل آئے جیسا کہ چین میں مسیحیت کا بڑھنا جاری ہے اور اور جیسا کہ چین عالمگیری سُپر قوت بنتا جا رہا ہے (ڈیوڈ آئیکمین David Aikman، بیجینگ میں یسوع Jesus in Beijing، ریجنری پبلشنگ Regnery Publishing، انکارپوریشن Inc.، 2003، صفحات285، 291)۔

ڈاکٹر سی۔ ایل۔ کیگن Dr. C. L. Cagan، جو کہ ایک پیشہ ور ماہرِ شماریات ہیں، اندازہ لگاتے ہیں کہ ہر گھنٹے، دِن میں 24 گھنٹے، ہفتے میں سات دِنوں میں، چین میں 700 لوگ مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہوتے ہیں۔ میں قائل ہو چکا ہوں کہ یہ اشعیا کہ پیشن گوئی کا پورا ہونا ہے،

’’دیکھ، وہ بہت دُور سے آئیں گے۔ کچھ شمال کی جانب سے، کچھ مغرب کی طرف سے، اور کچھ آسوان کے علاقہ سے‘‘ (اشعیا 49:12).

میں پُریقین ہوں کہ یہ اُس عظیم حیات نو کی بائبل کی ایک پیشن گوئی ہے جو کہ اِس وقت عوامی جمہوریہ چین میں جاری ہے۔ یہ ہی وجہ ہے کہ میں آپ سے تمنا رکھتا ہوں مسیح کے پاس آئیں! وہ تمام نسلِ انسانی کا نجات دہندہ ہے! یوحنا بپتسمہ دینے والے نے مسیح کو آتے ہوا دیکھا اور کہا،

’’دیکھ یہ خدا کا برّہ ہے جو دنیا کا گناہ اُٹھا لے جاتا ہے‘‘ (یوحنا 1:29).

چاہے آپ مسیح ہوں یا کسی دوسرے تہذیبی گروپ سے ہوں، یسوع صلیب پر قربان ہونے کے لیے آیا – آپ کے گناہ کا کفارہ ادا کرنے کے لیے۔ مسیح کے پاس ایمان کے ساتھ آئیں اور اُس کا خون آپ کے گناہ دھو ڈالے گا اور آپ گناہ، جہنم اور قبر سے بچا لیے جائیں گے!

’’دیکھ، وہ بہت دُور سے آئیں گے۔ کچھ شمال کی جانب سے، کچھ مغرب کی طرف سے، اور کچھ آسوان کے علاقہ سے‘‘ (اشعیا 49:12).

اِس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ اُن لوگوں میں سے ہوں جو یسوع کے پاس ’’آئے‘‘ اور بچا لیے گئے! ڈاکٹر جان آر۔ رائس Dr. John R. Rice نے ایک خوبصورت گیت تحریر کیا جو کہتا ہے،

ہمارے پاس پیار کی تمام سرحدوں کو پار کرنے کی ایک کہانی ہے۔
   ہم بتاتے ہیں کہ کیسے گنہگاروں کو معاف کیا جا سکتا ہے۔
یہاں معافی مفت میں ہے، کیونکہ یسوع نے مصائب برادشت کیے،
   اور کلوری کی صلیب پر کفارہ ادا کیا۔
ہائے، رحم کا کیسا ایک چشمہ بہہ رہا ہے،
   لوگوں کے مصلوب نجات دہندہ کے جانب سے نیچے کی طرف۔
قیمتی ہے وہ خون جو یسوع نے ہمارے گناہ بخشنے کے لیے بہایا،
   ہمارے تمام گناہ کے لیے فضل اور معافی۔
(’’ہائے، کیسا ایک چشمہ! Oh, What a Fountain! ‘‘ شاعر جان آر۔ رائس John R. Rice، 1965)۔

آئیں کھڑے ہوں اور گائیں ’’میں جیسا بھی ہوںJust As I Am ‘‘! یہ آپ کے گیتوں کے ورق پر نمبر 7 ہے۔

بغیر ایک التجا کے، میں جیسا بھی ہوں،
   مگر کہ تیرا خون میرے لیے بہایا گیا،
اور کہ تو مجھے اپنے پاس بُلانے کے لیے بیقرار ہے،
   اے خُدا کے برّے، میں آیا! میں آیا!
(’’میں جیسا بھی ہوں Just As I Am‘‘ شاعرہ شارلٹ ایلیٹ Charlotte Elliott، 1789۔1871)۔


اگر اس واعظ نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا پسند کریں گے۔ جب ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو اُنہیں بتائیں جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای۔میل کا جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل بھیجیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ اُس مُلک کا نام شامل کریں جہاں سے آپ لکھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (‏click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

یہ مسوّدۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے ہمارے گرجہ گھر سے ویڈیو پر دوسرے تمام واعظ اور ویڈیو پیغامات حق
اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

لُبِ لُباب

بائبل کی پیشن گوئی میں چین

CHINA IN BIBLE PROPHECY

ڈاکٹر آر۔ ایل ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

’’دیکھ، وہ بہت دُور سے آئیں گے۔ کچھ شمال کی جانب سے، کچھ مغرب کی طرف سے، اور کچھ آسوان کے علاقہ سے‘‘ (اشعیا 49:12).

I۔    پہلی، چینی اسرائیل کے مخلصی دلانے والے کو پائیں گے، اشعیا49:5، 7؛ اشعیا60:3، 5۔

II۔  دوسری، چین مشرق سے آئیں اور مسیح کی آنے والی بادشاہی میں براجمان ہوں گے، لوقا13:29 .

III۔ تیسری، زمانے کے آخر میں چینی مسیح کے پاس آئیں گے، لوقا13:30؛ یوحنا1:29 .