Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔

دُنیا افراتفری میں!

!A WORLD IN TURMOIL
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
30اگست، 2009، خُداوند کے دِن کی شام
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord's Day Evening, August 30, 2009

’’ہمیں خدا کی بادشاہت میں داخل ہونے کے لیے بہت سی مصیبتوں کا سامنا کرنا لازم ہے‘‘ (اعمال 22:14).

بلی گراھم نے کہا، ’’کُل دُنیا افراتفری میں ہے۔ جبکہ ہر سال تقریباً 100 کروڑ کے حساب سے سیارے کی آبادی میں بچے پیدا کرنے کا عمل تیزی سے بڑھنے کے لیے جاری ہے، کروڑوں مذید ناگہانی آفتوں، جنگ، قحط، بھوک، نشے، جرائم اور تشدد سے مر رہے ہیں۔ ہم تہذیبی تبدیلی اور وقت کی انتہائی شدید کشمکش میں جی رہے ہیں۔ ہمارے دور کے سیاسی اور معاشرتی انقلابات تصور کو چکرا کر رکھ دیتے ہیں... ہم وال سٹریٹ Wall Street پر لالچ، بد عنوانی اور طاقت کے ناجائز فائدہ اُٹھانے کے بے قابو نتائج کو اور حکومت کے ایوانوں میں مالیاتی بدانتظامی کو اور کلیسیا اور ریاست دونوں کے اعلٰی ترین درجوں میں بے ایمانی اور گمراہی کو دیکھ چکے ہیں ... بحران کے اِس زمانے میں ہم مسلسل نئے مسائل کی حقیقتوں کا سامنا کر رہے ہیں‘‘ (بلی گراہم Billy Graham، طوفانی تنبیہہ Storm Warning، ورڈ پبلشنگ ، Word Publishing ،‏ 1992 صفحات18۔19)۔

میں بلی گراہم کے ساتھ ’’فیصلہ سازیت‘‘ اور ’’علیحدگی‘‘ کے موضوعات کے ساتھ اتفاق نہیں کرتا ہوں۔ لیکن اِس موضوع پر وہ درست تھے۔ اُنہوں نے کہا،

تاریخ میں ایسا دور کبھی بھی نہیں آیا جب اِس قدر زیادہ [ناگہانی آفات] ایک ہی جگہ اور وقت میں اکٹھی آ گئیں ... قحط، وبائیں، اور زلزے ہزاروں سالوں تک آتے رہے ہیں، لیکن شاذ و نادر ہی اتنے زیادہ ایک ہی ساتھ... وقت اور مقام میں اِس قدر بھرپور ... شراب کی لت، نشے کی لت، فحاشی، اور دوسرے خطرناک روئیے معاشرے کو کھاتے جا رہے ہیں۔ یہ تمام کے تمام زلزوں، زورآور طوفانوں اور بے شمار اقسام کی قدرتی ناگہانی آفتوں کے ساتھ تمام روئے زمین پر مل جاتے ہیں۔ لیکن یسوع نے کہا کہ آنے والی باتوں کی یہ محض ایک تنبیہہ ہے۔ یہ مصیبیتوں کا محض آغاز ہے (.ibid صفحات35۔36)۔

ڈاکٹر چیعن Dr. Chan نے اِس واعظ سے پہلے ایک کلام مقدس کا ایک حوالہ متی3:24۔14 پڑھا تھا۔ بائبل میں سے اُس حوالے میں شاگردوں نے یسوع سے پوچھا،

’’تیری آمد اور دنیا کے آخر ہونے کا نشان کیا ہے؟‘‘ (متی 3:24).

مسیح نے وہ سوال پوچھنے پر اُن کی سرزش نہیں کی تھی۔ اُس نے اُن سے نہیں کہا تھا کہ ایسی کوئی علامتیں نہیں ہونگی۔ اِس کے بجائے، اُس نے متی4:24۔14 میں چند ایک نشانیاں پیش کیں۔ اُس نےروحانی دھوکوں کی بات کی، اُس نے جنگ اور جنگ کی افواہوں کی بات کی۔ اُس نے نسلی تعصب اور تہذیبی اختلاف کی بات کی۔ اُس نے تمام دُنیا میں قحط سالیوں، اور وبائی بیماریوں [طاعون] اور زلزوں کی بات کی۔ اور پھر یسوع نے کہا،

’’مصیبتوں کا آغاز اِنہی باتوں سے ہوگا‘‘ (متی 8:24).

یہ نسل انسانی کی مصیبتوں اور مصائب کے آغاز کی صرف نشانیاں ہیں۔ جیسا کہ بلی گراھم نے کہا، ’’یہ مصیبتوں کا محض آغاز ہے۔‘‘ ہماری دُنیا کے لیے مسیح نے اِس سے بھی بدتر زمانے کے آنے کی پیشن گوئی کی تھی۔ اُس نے کہا،

’’اُس وقت لوگ تمہیں پکڑ پکڑ کر سخت ایذا دیں گے اور قتل کریں گے: اور ساری قومیں میرے نام کی وجہ سے تُم سے دشمنی رکھیں گی۔ اُسوقت بہت سے لوگ ایمان سے بر گشتہ ہو کر ایک دوسرے کو پکڑوائیں گے اور آپس میں عداوت رکھیں گے‘‘ (متی 9:24۔10).

ہمارے آنے والے دِنوں میں مسیحیوں کے جن مصائب سے گزرنا ہوگا مسیح اُس کی بات کر رہا تھا۔

حقیقی مسیحی ہونا کبھی بھی آسان نہیں رہا ہے۔ مسیحیت کی پہلی صدیوں میں سچے ایمانداروں کو اُن کے ایمان کے لے کوڑے لگائے جاتے تھے۔ اُنہیں رومی اکھاڑوں میں اذیتیں دی جاتیں اور جنگلی درندوں کے سامنے پھینک دیا جاتا تھا۔ محض مسیحی ہونے پر اُن کا تمسخر اُڑایا جاتا اور بہتان لگائے جاتے تھے اور قید خانوں میں بند کر دیا جاتا تھا۔ اِسی لیے پولوس رسول نے کہا،

’’خدا کی بادشاہت میں داخل ہونے کے لیے بہت سی مصیبتوں کا سامنا کرنا لازم ہے‘‘ (اعمال 22:14).

حقیقی مسیحی ہونا کبھی بھی آسان نہیں رہا ہے۔ اور بائبل تعلیم دیتی ہے کہ جوں جوں دُنیا خاتمے کے قریب پہنچے گی مسیحیوں کی ایذارسانیاں شدت کے ساتھ بڑھتی جائیں گی۔ لیکن سچے مسیحی اِس زمانے سے پرے مسیح کی آمد ثانی کو دیکھتے ہیں! فینی کراسبی Fanny Crosby جب وہ چند ایک دِن کی تھی تو طِبّی گڑبڑ کی وجہ سے اندھی ہو گئی تھی۔ لیکن اُس نے مسیح کو دیکھنے کے بارے میں ایک دِل کو گرما دینے والا گیت ’’روبرو‘‘ لکھا تھا۔ کورس گائیں، ’’اور میں اُس کو روبروں دیکھوں گا‘‘!

اور میں اُس کوروبرو دیکھوں گا،
   اور فضل سے بچایا گیا – کی کہانی سُناؤں گا؛
اور میں اُس کو روبرو دیکھوں گا،
   اور فضل سے بچایا گیا – کی کہانی سُناؤں گا۔
(’’فضل سے بچایا گیا Saved by Grace‘‘ شاعر فینی جے۔ کراسبی Fanny J. Crosby ‏ ، 1820۔1915)۔

ہمارا اُن تمام مصائب میں سے گزرنا سود مند ہوگا جب ہم مسیح کو روبرو دیکھیں گے، جب وہ آسمان کے بادلوں میں سے ہمیں اپنی بادشاہی میں لینے کے لیے دوبارہ آتا ہے!

شاگردوں نے یسوع سے اُس کی دوسری آمد کی نشانی اور ’’دُنیا کے آخر‘‘ کے لیے پوچھا تھا (متی3:24)۔ اُس نے اُنہیں وہ تمام نشانیاں بتائیں جن کا میں تزکرہ کر چکا ہوں۔ اور پھر اُس نے کہا،

’’بہت سے جھوٹے نبی اُٹھ کھڑے ہوں گے اور بہت سے لوگوں کو گمراہ کر دیں گے‘‘ (متی 11:24).

اگلے دِن ڈاکٹر کیگن Dr. Cagan نے مجھ سے کہا، ’’یہ حیرت ناک ہے کہ اب اِس موضوع پر اِس قدر کم تبلیغ ہوتی ہے حالانکہ ہم دُنیا میں اپنے اردگرد بالکل وہی نشانیاں دیکھتے ہیں!‘‘ میرے خیال میں اِس کی بے شمار وجوہات ہیں۔ عظیم چینی مبشر انجیل ڈاکٹر جان سُنگ Dr. John Sung نے کہا کہ گرجہ گھر کے لوگوں کی مسیح کی آمد ثانی میں دلچسپی کم ہو جاتی ہے جب وہ اخلاقی طور پر گر جاتے ہیں۔ آج ہمارے گرجہ گھر کھوئے ہوئے گرجہ گھر کے اراکین سے بھرے ہوئے ہیں اور ہولناک حد تک اخلاقی طور پر گر چکے ہیں۔ یسوع نے کہا،

’’دُلہا کے آنے میں دیر ہو گئی اور وہ سب کی سب اونگھتے اونگھتے سو گئیں‘‘ (متی 5:25).

غور کریں کہ اُس نے کہا، ’’وہ سب کی سب اونگھتے اونگھتے سو گئیں۔‘‘ آج مغربی دُنیا میں ہمارے پاس بہت سے اونگھتے، سوتے ہوئے گرجہ گھر ہیں، بالکل اُس زمانے میں جب دُنیا کے منظرنامے پر یہ دھشت ناک نشانیاں نمودار ہو رہی ہیں! بالکل ابھی، جب ’’یہ ساری دُنیا افراتفری میں ہے،‘‘ زیادہ تر گرجہ گھروں نے اِن انبیانہ نشانیوں پر تبلیغ کرنی چھوڑدی ہے! یہ انتہائی عجیب اور بہت المناک بات ہے کہ یہ ہو چکا ہے۔

ایک اور وجہ کہ اِس موضوع پر اِس قدر کم تبلیغ ہوتی ہے یہ ہے کہ ہمارے بہت سے پادری تبلیغ کے لیے خُدا کی طرف سے کبھی بھی بُلائے نہیں گئے ہیں! پولوس رسول نےکہا،

’’جب تک کوئی اُنہیں خوشخبری نہ سُنائے وہ کیسے سُنیں گے‘‘(رومیوں 14:10).

کافی عرصہ پہلے ایک مشہور بپتسمہ یافتہ مصنف نے مجھ سے کہا تھا، ’’ہمارے پاس اعلٰی پیمانے کے مبلغ نہیں رہ گئے ہیں۔‘‘ میرے خیال میں یہ اُس سے بھی زیادہ بُرا ہے! آج ہمارے پاس اگر کچھ دکھائی دیتا ہے تو وہ ’’بائبل کے اُستاد‘‘ ہیں۔ وہ مبلغین جو ہمارے پاس ماضی میں تھے جا چکے ہیں! اُن کی جگہ نرم گفتار ’’اِساتذہ‘‘ سے بدل چکی ہے۔ یہ خود ایک نشانی ہے کہ ہم خاتمے کے دور میں جی رہے ہیں! پولوس رسول نے کہا کہ آخری دِنوں کے گرجہ گھروں میں ’’لوگ صحیح تعلیم کی برداشت نہیں کریں گے بلکہ اپنی خواہشوں کے مطابق بہت سے اُستاد بنا لیں گے تاکہ وہ وہی کچھ بتائیں جو اُن کے کانوں کو بھلا معلوم ہو‘‘ (2۔تیموتاؤس3:4)۔ وہ شاید بائبل کی تعلیم دیں، لیکن اگر وہ اُن کے خلاف جو اُن کے اپنے گرجہ گھروں میں بیٹھے ہوئے ہیں کبھی بھی تبلیغ نہیں کرتے، اگر وہ کھوئے ہوؤں کو ہدف بنا کر جھنجھوڑ دینے والی خوشخبری کبھی بھی نہیں سُناتے، تو میرے خیال میں اُن کی وضاحت 2۔تیموتاؤس3:4 میں – محض ’’کانوں کو بھلے لگنے والے‘‘ اُستاد – خُدا کے بُلائے ہوئے مبلغین بالکل بھی نہیں! اگر وہ ’’بحرانی مسیح میں تبدیلی‘‘ کے لیے کبھی بھی منادی نہیں کرتے تو پھر کہیں کچھ نہ کچھ ہولناک گڑبڑ ہے! پادریوں کے لیے دعا کریں خُدا کی جانب سے تبلیغ کے لیے سچی بُلاہٹ کو تلاش کریں۔ دعا کریں کہ خُدا اِن پادریوں کے دِلوں کو جھنجوڑ ڈالے اور اُنکی منادی میں پاک روح کی آگ کو تلاش کرنے کے لیے جذبہ پیدا کرے۔ دعا کریں کہ خُدا کے بُلائے ہوئے، خُدا کے مسح کیے ہوئے، نڈر مبلغین اُس کے ذریعے سے ہمارے اونگھتے ہوئے گرجہ گھروں میں گناہ اور جہنم کے دِل کو چیر دینے والے پیغام کے ساتھ جذبہ پیدا کرنے کے لیے، اور زندہ مسیح کا سامنا کرنے کے ذریعے سے پرانے زمانے کی نجات کی شفا بخشی کے لیے، اور خون کے کفارے کی ضرورت کے لیے بھیجے جائیں۔ اِس کھوئی ہوئی نسل میں مسیح کے خون کے بغیر اور کچھ بھی لوگوں کو پاک صاف اور بچا نہیں سکتا ہے۔ پولوس رسول نے کہا،

’’ہمیں خدا کی بادشاہت میں داخل ہونے کے لیے بہت سی مصیبتوں کا سامنا کرنا لازم ہے‘‘ (اعمال 22:14).

مصیبتیں جن کا سامنا کرنا ہم پر لازم ہے اُن کا کچھ حصہ حقیقی منادی کی غیر موجودگی ہے۔ حقیقی مسیحیوں کے لیے یہ انتہائی حوصلہ شکن بات ہے کہ پرانے طرز کی انجیلی بشارت کی منادی کے بجائے خشک گفتار، روکھے بائبل کے مطالعے کو سُنیں! پرانے طرز کی خوشخبری کی منادی کی غیر موجودگی نے ہمارے گرجہ گھروں کو کھوئے ہوئے لوگوں کے ساتھ بھر دیا ہے۔ خُدا کے مبلغین کی ایک نئی نسل کے پروان کے لیے دعا کریں کہ جیسا جان ویزلی John Wesley نے کہا، ’’گناہ کے علاوہ کسی سے مت ڈرو، اور خُدا کے سوا کسی سے پیار مت کرو‘‘!

اور پھر مسیح نے ہمیں بتایا کہ کلیسیائیں کمزور بائبل کی تعلیمات کے نتیجے کے طور پر سرد اور مردہ ہو جائیں گے۔ اُس نے کہا،

’’بے دینی کے بڑھ جانے کے باعث کئی لوگوں کی محّبت ٹھنڈی پڑ جائے گی‘‘ (متی 12:24).

اپنی مشہور کتاب کیوں حیات نو میں تاخیر ہوتی ہے Why Revival Tarries لیونارڈ ریونحل Leonard Ravenhill نے بجا طور پر کہا،

معقول عقیدوں نے زیادہ تر ایمانداروں کو گہری نیند سُلا دیا ہے، کیونکہ مُراسلہ ہی کافی نہیں ہے۔ اِس کو منور کرنا چاہیے۔ یہ مُراسلہ اور اِسکے ساتھ روح ہے جو ’’زندگی بخشتی‘‘ ہے۔ بغیر کسی غلطی کے انگریزی میں ایک معقول واعظ اور خامی کے بغیر تفسیر اتنی ہی بے ذائقہ ہو سکتی ہے جتنا کہ ریت سے بھرا ہوا ایک منہ (لیونارڈ ریونحل Leonard Ravenhill، حیات نو میں تاخیر کیوں ہوتی ہے Why Revival Tarries، بیت عنیاہ کی رفاقت Bethany Fellowship ،‏ 1979، صفحہ105)۔

آج ہم کسی بھی دئیے گئے اتوار کو جو کچھ سُنتے ہیں محض ’’بائبل کی تعلیمات‘‘ ہے، پوری مغربی دُنیا میں، منادی جس میں ’’بغیر خامی کے تفسیر ہے [لیکن ہے] اُتنی ہی بے ذائقہ جتنا کہ ریت سے بھرا ہوا منہ ہوتا ہے۔‘‘ ہماری واعظ گاہوں میں روح کے لیے اِس قسم کی مایوس کُن مغزسازی کے ساتھ، کوئی تعجب کی بات نہیں جو مسیح نے کہا،

’’بے دینی کے بڑھ جانے کے باعث کئی لوگوں کی محّبت ٹھنڈی پڑ جائے گی‘‘ (متی 12:24).

چونکہ ہمارے بائبل پر یقین کرنے والے گرجہ گھر واقعی کھوئے ہوئے لوگوں کے ساتھ بھرے پڑے ہیں، تو پرانی طرز شریعت اور انجیلی بشارت کی منادی سے زیادہ متعلقہ بات کے علاوہ کسی اور بات کا ہونا ممکن نہیں ہوگا! کچھ بھی نہیں! میں دھراتا ہوں، کچھ بھی اتنا متعلقہ نہیں ہوگا! یہ ہولناک بات ہے کہ مغربی دُنیا میں اُن میں سے بہت سے جو حقیقی مسیحی ہیں اُنہیں اِس آخری وقت کے دورانیے میں سے گزرنا پڑ رہا ہے، جب ’’منادی‘‘ کہلائی جانے والی ’’اتنی ہی بے ذائقہ ہے جتنا کہ ریت سے بھرا ہوا منہ ہوتا‘‘ ہے۔ یہ ناخوشگوار ہے کہ ہمیں اُس زمانے میں رہنا پڑ رہا ہے جب خوشخبری کی منادی کا ’’ایک قحط‘‘ ہے!

’’ہمیں خدا کی بادشاہت میں داخل ہونے کے لیے بہت سی مصیبتوں کا سامنا کرنا لازم ہے‘‘ (اعمال 22:14).

اور پھر، مسیح نے کلیساؤں میں روحانی مُردگی کے اِس دور کے دوران ہمیں آخر تک وفادار رہنے کے لیے بتایا۔ اُس نے کہا،

’’لیکن جو کوئی آخر تک برداشت کرے گا وہ نجات پائے گا‘‘(متی 13:24).

’’آخر تک برداشت کرنے‘‘ سے اُس کی کیا مراد تھی؟ اِس کا مطلب آپ کے لیے عمر کے خاتمے تک ہوگا اگر آپ اِس کو دیکھنے کے لیے زندہ رہتے ہیں۔ یا، آپ کے لیے، اِس کا مطلب آپ کی زندگی کا اختتام ہوگا، اگر آپ مسیح کے آنے سے پہلے مر جاتے ہیں۔ سی۔ ایس۔ لوئیس C. S. Lewis نے کہا، ’’ہر نسل میں موت مکمل ہے۔‘‘ صرف وہی مسیحی جومسیح کو خوش آمدید خوش آمدید کہنے کے لیے بادلوں میں اُس کی آمد ثانی کے وقت اُٹھا لیے جائیں گے موت سے فرار پائیں گے۔ ہر کوئی،ہر نسل میں مرجائے گا۔

مجھے یاد ہے جب کینیڈی خاندان امریکہ کے باگ دوڑ سنبھالے ہوئے دیکھائی دیتا تھا۔ جان کینیڈی صدر تھے۔ رابرٹ کینیڈی اٹارنی جنرل تھے، اور میساشوسیٹ Massachusetts سے ایڈورڈ کینیڈی ریاست ہائے متحدہ کے سینٹر تھے۔ اُنہوں نے لاس اینجلز ٹائمز Los Angeles Times کے سرورق پر گذشتہ ہفتے تینوں کینیڈی بھائیوں کے ایک ساتھ کھڑے ہوئے ایک پرانی تصویر چھاپی۔ لیکن گذشتہ منگل کی شب سینٹر ایڈورڈ کینیڈی کا انتقال ہو گیا۔ وہ تینوں کینیڈی بھائی اب مر چکے ہیں۔ ’’ہر نسل میں موت اٹل ہے۔‘‘

کیا آپ مرنے کے لیے تیار ہیں؟ کیا آپ موت کے لیے تیار ہیں؟ موت سے زیادہ یقینی کچھ بھی نہیں ہے۔ آپ مرنے کے لیے جا رہے ہیں – اور یہ شاید آپ کی سوچ سے بھی جلدی ہو جائے! اور، آپ کے مرنے کے بعد، آپ آخری فیصلے پر خُدا کی حضوری میں کھڑے ہونگے۔ آپ کا سامنا اُن تمام گناہوں سے ہوگا جو آپ نے کبھی سرزد کیے تھے۔ خُدا اپنی ریکارڈ کی کتاب میں سے آپ کے گناہوں کو پڑھ کر سُنائے گا۔ اور آپ کے گناہ آپ کو جہنم کے دائمی شعلوں کے لیے سزاوار قرار دیں گے۔ تب وہ آپ سے کہے گا،

’’میرے سامنے سے دُور ہو جاؤ اور اُس ہمیشہ جلتی رہنے والی آگ میں چلے جاؤ جو ابلیس اور اُس کے فرشتوں کے لیے تیّار کی گئی ہے‘‘ (متی 41:25).

ہم اکثر لوگوں کو یہ کہتا ہوا سُنتے ہیں کہ وہ جہنم پر یقین نہیں کرتے ہیں! اِس کے باوجود وہ اِس میں یقین کریں گے جب وہ کہتا ہے، ’’میرے سامنے سے دور ہو جاؤ اور اُس ہمیشہ جلتی رہنے والی آگ میں چلے جاؤ۔‘‘ لیکن تب تک اُن کے بچائے جانے کے لیے بہت تاخیر ہو چکی ہوگی۔

جہنم کے فیصلے سے بچنے کے لیے صرف ایک ہی راستہ ہے۔ آپ کو اپنے گناہ کے تحت ابھی سزایاب ہونا چاہیے، جب کہ آپ ابھی زندہ ہی ہیں۔ آپ کو مسیح کے ساتھ متحد ہونا چاہیے اور ابھی اُس کے خون کے وسیلے سے اپنے گناہوں سے پاک صاف ہونا چاہیے، جب کہ آپ ابھی زندہ ہیں۔ موت کے بعد اِس میں ہمیشہ کے لیے تاخیر ہو جائے گی!

آپ شاید سوچتے ہیں کہ ایک مسیحی بننے کے لیے انتہائی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ آپ شاید یقین کریں کہ آپ کو کوئی ایسی چیز چھوڑنی پڑتی ہے جو آپ سوچتے ہیں اہم ہے۔ میں آپ سے جھوٹ نہیں بولوں گا۔ جی ہاں، آپ کو گناہ سے منہ موڑنا ہوتا ہے۔ جی ہاں، آپ کو توبہ کرنی ہوتی ہے۔ جی ہاں، ایک حقیقی مسیحی ہونے کے ساتھ پریشانیاں جُڑی ہوئی ہوتی ہیں۔ جی ہاں، مسیح آپ کو ایک نئی طرز زندگی کے لیے بُلا رہا ہوتا ہے۔ جی ہاں، آپ کو ہر روز بائبل کے مطالعے اور دعا کے لیے وقت نکالنا ہوگا۔ جی ہاں، آپ کو وہ مسیحی زندگی گزارنی ہوگی۔ جی ہاں، آپ کو باقاعدگی کے ساتھ گرجہ گھر میں آنا ہوگا – ’’ہر دفعہ دروازہ کھلا ہوتا ہے،‘‘ جیسا کہ تقریباً ہر عبادت میں جیری فالویل Jerry Falwell کہا کرتے تھے۔ جو ظاہر کرے گا کہ آپ اِس نئی طرز زندگی کے بارے میں سنجیدہ ہیں!

’’ہمیں خدا کی بادشاہت میں داخل ہونے کے لیے بہت سی مصیبتوں کا سامنا کرنا لازم ہے‘‘ (اعمال 22:14).

لیکن چاہے کتنی ہی آزمائشوں اور سختیوں سے ہمیں اِس زندگی میں سے گزرنا پڑے، تو بھی یہ بہت فائدہ مند ہوگا جب ہم مسیح کو اُس کی آنے والی بادشاہت میں دیکھتے ہیں! میں اپنے ہونے کی وجہ سے اپنی ہر رگ کے ساتھ آپ سے ’’تنگ دروازے سے داخل ہونے کی کوشش کرنے‘‘ کی درخواست کرتا ہوں (لوقا24:13)۔ مسیح کے لیے داخل ہونے کی کوشش کریں اور صلیب پر آپ کو بچانے کے اُس نے جو خون بہایا اُس کے وسیلے سے اپنے گناہ سے پاک صاف ہو جائیں! مہربانی سے کھڑے ہو جائیں اور اپنے گیتوں کے ورق میں سے آخری حمد و ثنا کا گیت گائیں، ’’وہاں خون سے بھرا ایک چشمہ ہے۔‘‘ اِس کو واضح طور پر اور شدت کے ساتھ گائیں!

وہاں خون سے بھرا ایک چشمہ ہے عمانوئیل کی رگوں سے کھینچا گیا؛
   اور گنہگار، اُس سیلاب کے نیچے ڈبکی لگاتے ہیں، اپنے تمام قصوروں کے دھبے دھولیتے ہیں:
اپنے تمام قصوروں کے دھبے دھولیتے ہیں، اپنے تمام قصوروں کے دھبے دھولیتے ہیں؛
   اور گنہگار، اُس سیلاب کے نیچے ڈبکی لگاتے ہیں، اپنے تمام قصوروں کے دھبے دھولیتے ہیں۔
(’’وہاں خون سے بھرا ایک چشمہ ہےThere Is a Fountain Filled With Blood ‘‘ شاعر ولیم کاؤپر William Cowper، ‏ 1731۔1800)۔



(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظwww.realconversion.com پر پڑھ سکتے ہیں
۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.

واعظ سے پہلے دُعّا کی تھی ڈاکٹر کرہیٹن ایل۔ چَینDr. Kreighton L. Chan ۔ متی3:24۔14 .
واعظ سے پہلے اکیلے گیت گایا تھا مسٹر بنجامن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith
’’اسی طرح کے وقتوں میں In Times Like These‘‘ (شاعر روتھ کائی جونز Ruth Caye Jones ،‏ 1944)۔

لُبِ لُباب

دُنیا افراتفری میں!

!A WORLD IN TURMOIL

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

’’ہمیں خدا کی بادشاہت میں داخل ہونے کے لیے بہت سی مصیبتوں کا سامنا کرنا لازم ہے‘‘ (اعمال 22:14).

(متی3:24، 8، 9۔10، 11؛ 5:25؛ رومیوں14:10
؛ 2۔تیموتاؤس3:4؛ متی12:24، 13؛ متی41:25؛ لوقا24:13)