اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔
واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔
جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔
رونا اور منادی کرناWEEPING AND PREACHING ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ ’’اب یہ باتیں سُن کر اُن کے دلوں پر چوٹ لگی تب اُنہوں نے پطرس اور دُوسرے رسولوں سے کہا کہ اَے بھائیو! ہم کیا کریں؟ (اعمال 2:37). |
میں اکثر کہہ چکا ہوں کہ جذبات اور آنسو مسیحیت کی طویل تاریخ میں ہر حیاتِ نو میں ساتھ دے چکے ہیں۔ میں اکثر کہہ چکا ہوں کہ ہمیں گنہگاروں کو آنسوؤں کی حد تک لانا چاہیے اگر ہمیں اپنے درمیان مسیح میں ایمان لانے والوں کی حقیقی تبدیلی کو دیکھنا ہے۔ اور میں آپ کو بتا چکا ہوں کہ آنسوؤں کے بغیر کوئی بھی حقیقی حیاتِ نو نہیں ہو سکتا۔ گذشتہ اِتوار کی رات میں نے اِس کو آج چین میں آئے ہوئے شاندار حیاتِ نو کی عظیم توثیق میں سے ایک کی حیثیت سے پیش کیا تھا۔ دو انتہائی غیرمعمولی خُدا کے بھیجے ہوئے حیاتِ نو کا چشم دید گواہ ہونے کی حیثیت سے، میں آپ کو مکمل یقین کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ کوئی بھی حیاتِ نو نہیں ہو سکتا اور کوئی بھی انتہائی چند ایک حقیقی انفرادی مسیح میں ایمان لانے کی تبدیلیاں نہیں ہو سکتیں، جب تک کہ لوگوں کو اُن کے گناہ سے بھرپور حالت پر آنسوؤں کی حد تک نہیں لایا جاتا۔
یہ ہی تھا جو پینتیکوست کے دِن پر پہلے عظیم حیاتِ نو کے دوران رونما ہوا تھا۔ ’’اُن کے دِلوں پر چوٹ لگی تھی‘‘ (اعمال2:37)۔ اِس کا بلاشک و شُبہ مطلب ہوتا ہے کہ وہ منادی سے اِس قدر متاثر ہوئے تھے کہ وہ رو پڑے اور چیخ اُٹھے تھے، ’’لوگو اور بھائیو، ہم اب کیا کریں؟‘‘ (اعمال2:37)۔ گائیں، ’’خُداوندا، پرانے وقتوں کی قوت بھیج! Lord, Send the Old-Time Power!‘‘
خُداوند، پرانے وقتوں کی قوت بھیج، پینتیکوست والی قوت!
تیری برکات سے بہتے ہوئے پھاٹک ہم پر پوری طرح سے کھول دے!
خُداوند، پرانے وقتوں کی قوت بھیج، پینتیکوست والی قوت،
کہ گنہگار تبدیل ہوں اور تیرے نام کا جلال ہو!
(’’پینتیکوست والی قوت Pentecostal Power‘‘ شاعر چارلس ایچ. گیبرئیل
Charles H. Gabriel، 1856۔1932).
فلپ کی منادی کے دوران سامریہ میں، پینتیکوست کے حیاتِ نو کے کچھ ہی دیر بعد، ہمیں بتایا جاتا ہے کہ،
’’کئی لوگوں میں سے بدرُوحیں چلاتی ہُوئی نکلیں اور بہت سے مفلوج اور لنگڑے شفایاب ہُوئے‘‘ (اعمال 8:7).
جی ہاں، سامریہ میں اُس قوت سے بھرپور حیاتِ نو میں فلپ کی منادی کے بعد وہاں پر رونا دھونا اور یہاں تک کہ چیخنا چِلانا تھا۔ اُس کورس کو دوبار گائیں!
خُداوند، پرانے وقتوں کی قوت بھیج، پینتیکوست والی قوت!
تیری برکات سے بہتے ہوئے پھاٹک ہم پر پوری طرح سے کھول دے!
خُداوند، پرانے وقتوں کی قوت بھیج، پینتیکوست والی قوت،
کہ گنہگار تبدیل ہوں اور تیرے نام کا جلال ہو!
جب پولوس نے گیت گایا اور دعا مانگی تھی اور قید خانے کے دروازوں کو ایک زلزلے نے کھول ڈالا تھا جہاں پر وہ اور سیلاس قید تھے، تو نگران
’’اندر جا گھُسا اور کانپتا ہُوا پَولوُس اور سِیلاس کے سامنے سجدہ میں گر پڑا‘‘ (اعمال 16:29).
اُس کا کپکپانا اور سجدہ میں گِرنا بلاشک و شبہ بے شمار جذبات اور ڈھیر سارے آنسوؤں کے ساتھ تھا۔ اِس کو دوبارہ گائیں!
خُداوند، پرانے وقتوں کی قوت بھیج، پینتیکوست والی قوت!
تیری برکات سے بہتے ہوئے پھاٹک ہم پر پوری طرح سے کھول دے!
خُداوند، پرانے وقتوں کی قوت بھیج، پینتیکوست والی قوت،
کہ گنہگار تبدیل ہوں اور تیرے نام کا جلال ہو!
لیکن ہمیں اِس بات پر غور کرنے کے لیے محتاط رہنا چاہیے کہ اِن تمام واقعات میں سے کسی ایک میں بھی ہمیں بتایا جاتا ہے کہ مبلغین کی خود اپنی آنکھوں میں آنسو نہیں تھے جب وہ منادی کر رہے تھے۔ جی ہاں، میں جانتا ہوں کہ پولوس نے افسیوں کے مسیحیوں سے کہا تھا،
’’میں رات دِن آنسو بہا بہا کر ہر ایک کو اِن خطروں سے آگاہ کرتا رہا ہُوں‘‘ (اعمال 20:31).
ہمیں بتایا گیا ہے کہ اُس نے افسیوں میں یہ کیا7۔ لیکن ہمیں بتایا نہیں گیا کہ اُس نے یہ ہر مرتبہ جب منادی کی کیا تھا۔
ہمیں بتایا نہیں گیا کہ پطرس نے پینتیکوست کے موقع پر آنسوؤں کے ساتھ منادی کی تھی۔ ہمیں بتایا نہیں گیا کہ سامریہ میں فلپ نے آنسوؤں کے ساتھ منادی کی تھی، یا پولوس نے فلپی نگران کو آنسوؤں کے ساتھ منادی کی تھی۔ ہمیں بتایا گیا ہے کہ یہ مبلغین نہایت پُرخلوص اور انتہائی سنجیدہ تھے – لیکن ہمیں بتایا نہیں گیا کہ ہر مرتبہ جب اُنہوں نے منادی کی تو اُن کے آنکھوں میں آنسو تھے۔
اگلے ہی دِن ہمارے نوجوان لوگوں میں سے ایک نے مجھ سے کہا، ’’آپ کیا کر سکتے ہیں کہ لوگوں کو اُن کے گناہوں پر آنسو لانے کے لیے مجبور کر سکیں؟‘‘ وہ ایک اچھا سوال ہے، اور میں اِس واعظ میں اپنے بہترین صلاحیت کے مطابق اِس کا جواب دینے کی کوشش کروں گا۔
I۔ پہلا، مبلغ کو کبھی بھی واعظ گاہ میں رونا یا چِلانا نہیں چاہیے جب تک کہ ایسا کرنے کے لیے خُداوند کی جانب سے تحریک نہ ہو۔
میں نے اُن الفاظ کو نہایت احتیاط کے ساتھ چُنا ہے۔ ایک مبلغ کو کبھی بھی واعظ گاہ میں رونا یا چلانا نہیں چاہیے جب تک کہ ایسا کرنے کے لیے خُداوند کی جانب سے تحریک نہ ہو۔ جارج وائٹ فیلڈ George Whitefield اکثر جب منادی کرتے تھے تو جذبات میں آنسو بہاتے تھے۔ لیکن وہ منادی آنسو کے ساتھ صرف اِس لیے کرتے تھے کیونکہ ایسا کرنے کے لیے اُنہیں خُداوند کی جانب سے تحریک ملتی تھی۔ اُن لوگوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے جنہوں نے وائٹ فیلڈ کی نقل کرنے کی کوشش کی، اور روئے جب بھی اُنہوں نے منادی کی، ڈاکٹر مارٹن لائیڈ جونز Dr. Martyn Lloyd-Jones نے کہا، ’’بیشک، ایک شخص جو اثر پیدا کرنے کی کوشش کرتا ہے [واعظ گاہ میں رونے کے ذریعے سے] ایک اداکار بن جاتا ہے، اور ایک قابلِ نفرت جعل ساز ہوتا ہے‘‘ (مارٹن لائیڈ جونز، ایم۔ ڈی۔ Martyn Lloyd-Jones, M.D.، تبلیغ اور مبلغین Preaching and Preachers، ژونڈروان پبلشنگ ہاؤس Zondervan Publishing House، 1971، صفحہ 93)۔ ڈاکٹر لائیڈ جونز نے اپنے ابتدائی منادی میں عظیم حیاتِ نو کا تجربہ کیا تھا، لیکن وہ شاذ و نادر ہی کبھی واعظ گاہ میں روئے۔ اُنہوں نے نہایت پُرخلوص طریقے سے تبلیغ کی، لیکن اُنہوں نے اداکاری سے مشہابہ کسی بھی بات سے پرھیز کیا تھا۔
میں نے ڈاکٹر لائیڈ جونز کی جانب سے کہے گئے اُس جملے کے بارے میں گزرتے ہوئے سالوں میں بے شمار مرتبہ سوچا۔ دیکھا آپ نے، منادی کے لیے بُلائے جانے سے پہلے، میں ایک نوعمر کی حیثیت سے کئی سالوں تک ایک اداکار تھا۔ کئی سال پہلے ایک اداکار ہونے کی حیثیت سے اپنے تجربے سے، میں بہت اچھی طرح سے جانتا ہوں، آنسو کیسے پیدا کیے جاتے ہیں۔ لیکن یہ ہمیشہ مجھے جھوٹا اور جعلی دکھائی دیا اگرمیں نے ایسا کرنے کی کوشش کی خوشخبری کی منادی کرنے کے دوران۔ جب میں منادی کرتا ہوں تو کبھی کبھار روتا ہوں، حالانکہ یہ بہت ہی کم ہوتا ہے۔ میں ایسا کبھی بھی ’’تاثر پیدا کرنے کے لیے‘‘ ایسا نہیں کرتا، کیونکہ میں یقین کرتا ہوں ڈاکٹر لائیڈ جونز سچے تھے جب اُنہوں نے کہا یہ بات ایک مبلغ کو ’’قابلِ نفرت جعل ساز‘‘ بنا ڈالتی ہے – محض ایک اداکار! اِس سب کے علاوہ، مجھے واعظ گاہ میں ’’اداکاری‘‘ کی پناہ میں نہیں آنا چاہیے۔ لہٰذا میں کبھی کبھار ہی روتا ہوں، جب ایسا کرنے کے لیے خُدا خود مجھے تحریک دیتا ہے۔ میں پختگی سے یقین کرتا ہوں کہ ایک مبلغ کو واعظ گاہ میں کبھی بھی رونا یا چِلانا نہیں چاہیے جب تک کہ ایسا کرنے کے لیے خُدا کی جانب سے تحریک نہ ہو۔
مجھے ٹیلی ویژن پر ایک مشہور و معروف مبلغ یاد ہیں جن کے واقعی میں ہر واعظ میں چہرے سے آنسوؤں کی دھاریں بہتی تھیں۔ وہ اپنے رونے کو اپنے مذہبی جماعت کو پکا کرنے کے لیے استعمال کرتے تھے، تاکہ وہ بھی چیخیں اور روئیں۔ لیکن اِس سے کم ہی فائدہ حاصل ہوا۔ وہ مبلغ ایک اداکار سے زیادہ اور کچھ بھی نہ نکلا، اور آخر میں اُس کی منسٹری کا کچھ بھی نہیں بنا۔ یسوع نے ہمیں ایسا نہ ہونے کے لیے تنبیہہ کی تھی،
’’جب تُم روزہ رکھو تو ریاکاروں کی طرح اپنا چہرہ اُداس مت بناؤ۔ وہ اپنا مُنہ بگاڑتے ہیں تاکہ لوگوں کو معلوم ہو کہ وہ روزہ سے ہیں۔ میں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جو اجر اُنہیں ملنا چاہیے تھا وہ مل چکا‘‘ (متی 6:16).
مسیح نے کہا یہ سراسر منافقت ہے۔ کسی بھی پادری صاحب کو جو لوگوں کے لیے برکت بننے کی اُمید رکھتا ہے اُسے اپنے چہرے کو ’’بگاڑنا‘‘ اور ایک اداکار کی مانند رونا نہیں چاہیے! جی نہیں، واعظ گاہ میں رونا خُداوند کی جانب سے آنا چاہیے – ورنہ، اگر ایسا نہیں ہوتا، تو مبلغ کو اِس تمام سے اِجتناب کرنا چاہیے۔
کیسے، تب پھر ایک مبلغ اپنی مذہبی جماعت میں لوگوں کو آنسوؤں کے لیے تحریک دے سکتا ہے؟ وہ ایک اچھا سوال تھا جو ایک نوجوان آدمی نے مجھ سے پوچھا تھا! میں اِس کا جواب تاریخ میں سے اور بائبل میں سے دینے کی کوشش کروں گا۔
II۔ دوسرا، مبلغ کو واعظ گاہ میں نہایت سنجیدہ ہونا چاہیے اگر وہ پاک روح کی سزایابی کے ساتھ گنہگار کے متحرک کیے جانے کی توقع رکھتا ہے جو اُس کی رہنمائی مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے میں کرتی ہے
جارج وائٹ فیلڈ تقریباً ہمیشہ اپنی آنکھوں میں آنسوؤں کے ساتھ منادی کیا کرتے تھے۔ وہ انتہائی مخلص تھے، اور اُن کے آنسو بلاشُبہ خُداوند کی طرف سے آتے تھے۔ لیکن اُن لوگوں میں جو اُنہیں سُنتے تھے آنسو انتہائی کم ہوتے تھے اور جذبات نہایت تھوڑے ہوتے ہیں اُن کے مقابلے میں جو جب جان ویزلی John Wesley کی منادی سُنا کرتے تھے – اور ویزلی، میری یاداشت کے مطابق، نے شاذونادر ہی کبھی آنسو بہائے تھے جب وہ منادی کرتے تھے۔ اِس کے باوجود ویزلی کی شدید جذبات کا اظہار کرتے ہوئے رونے اور آنسو بہانے کے لیے اور یہاں تک کہ اپنے واعظوں کے دوران چیخنے پر شدت کے ساتھ تنقید کی جاتی رہی ہے۔ یہ بارہا ہوتا رہا جب ویزلی نے اپنی آنکھوں میں ایک بھی آنسو کے بغیر منادی کی، لیکن یہ تنقید وائٹ فیلڈ کی اُن کے ہر واعظ میں چہرے پر بہتے ہوئے آنسوؤں کے ساتھ منادی میں کہیں کم ہوئی۔ یہ ایک سادہ سی حقیقت ہے جو کوئی بھی اُن دو عظیم لوگوں کی منادی کی تاریخ کو پڑھنے کے ذریعے سے دریافت کر سکتا ہے۔ میرا نتیجہ یہ ہے – واعظ گاہ میں رونا ضروری نہیں ہے کہ جو لوگ مبلغ کو سُن رہے ہوتے ہیں اُن کے درمیان رونے کو پیدا کر دے۔ میں وائٹ فیلڈ پر بالکل بھی تنقید نہیں کر رہا ہوں۔ کئی مرتبہ میں اُنہیں ’’سارے ادوار کا عظیم ترین مبلغ‘‘ پکار چکا ہوں – پولوس رسول کو مستثنیٰ کرتے ہوئے۔ میں سادگی سے درج شُدہ تاریخ سے نشاندہی کر رہا ہوں کہ ویزلی کی نسبتاً سخت اور غیرجذباتی، آنسوؤں کے بغیر منادی نے اپنی مذہبی جماعت میں کہیں زیادہ رونا دھونا اور جذبات کو پیدا کیا تھا۔ وہ کیسے ہوا ہوگا؟ اِس کو اکثر نفسیات کی اصطلاح میں سمجھایا جاتا ہے۔ لیکن میں یقین کرتا ہوں کہ جواب کہیں اور پر ہے۔
جان ویزلی لوگوں کو رونے کے لیے اعتماد دلایا کرتے تھے۔ وائٹ فیلڈ حوصلہ شکنی کیا کرتے تھے۔ حالانکہ میں انگریزی بولی جانے والی دُنیا میں وائٹ فیلڈ کو تمام زمانوں کا عظیم ترین مبلغ سمجھتا ہوں، میرے خیال میں اِس نکتے پر اُنہیں غلط فہمی ہوئی تھی۔ اُن کی سرپرست مرّبی، ھوٹینگٹن کی نواب زادی نے ایک مرتبہ وائٹ فیلڈ سے کہا تھا، ’’اُنہیں چیخنے دو۔ اِس سے اُنہیں تمہاری منادی کے مقابلے میں کہیں زیادہ مذید اور بہتر اچھائی ملے گی۔‘‘
حالانکہ واعظ گاہ میں جاناتھن ایڈورڈز Johathan Edwards خود کبھی بھی نہیں روئے تھے، اُن کی مذہبی جماعت اکثر رویا کرتی تھی۔ حیاتِ نو کے عروج کے دوران وہ اکثر کم ہو کر آنسوؤں میں بدل جاتے تھے۔ یہ مظاہرے رونما ہوتے تھے جب ایڈورڈز ایک مکمل مسوّدے میں سے زیادہ قریبی طور پر کہا جائے تو وائٹ کی کہیں زیادہ جذباتی منادی کے مقابلے میں ویزلی کے سٹائل سے مشہابت کرتے ہوئے اپنے واعظ کافی غیرجذباتی آواز میں پڑھا کرتے تھے۔
دوسری عظیم بیداری میں اہم ایونجیلسٹ [انجیلی بشارت کا پرچار کرنے والے] ڈاکٹر آساحل نیٹیلٹن Dr. Asahel Nettleton تھے۔ ڈاکٹر نیٹیلٹن واعظ گاہ میں رویا نہیں کرتے تھے۔ اُن کی منادی جذباتی ہونے کے بجائے صوفیانہ ہوتی تھی۔ اِس کے باوجود بے شمار حیاتِ انواع کے عروج پر اُنہوں نے اُن لوگوں کی جو گمراہ تھے اصلاح کی تو وہ آنسوؤں کے ساتھ رونے لگے اور یہاں تک کہ جسمانی طور پر ڈھیر ہو جاتے تھے، گناہ کی سزایابی کے تحت زمین پر گر جاتے تھے۔ اُس کورس کو دوبارہ گائیں!
خُداوند، پرانے وقتوں کی قوت بھیج، پینتیکوست والی قوت!
تیری برکات سے بہتے ہوئے پھاٹک ہم پر پوری طرح سے کھول دے!
خُداوند، پرانے وقتوں کی قوت بھیج، پینتیکوست والی قوت،
کہ گنہگار تبدیل ہوں اور تیرے نام کا جلال ہو!
میرا نتیجہ یہ ہے – مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونا اور حیاتِ نو ایک مبلغ کے واعظ گاہ میں بہائے گئے آنسوؤں پر انحصار نہیں کرتے۔ اِس کے بجائے، وہ جذبات جن کا تجربہ ایک گنہگار کرتا ہے ایک مبلغ کے خلوص اور سنجیدگی پر انحصار کرتے ہیں، مذہبی جماعت میں اُن لوگوں کے دِلوں میں جو گمراہ ہوتے ہیں پاک روح کے کام سے سنبھالے جاتے ہیں۔ کیسے ایک مبلغ اور زیادہ لوگوں کو آنسو بہانے پر مجبور کر سکتا ہے؟ جواب ہے کہ وہ نہیں کر سکتا۔ وہ صرف اپنے واعظ کو سچے اور سنجیدہ خلوص کے ساتھ ادا کر سکتا ہے۔ گناہ کی سزایابی سے تعلق رکھتے ہوئے لوگ کیا محسوس کرتے ہیں وہ مبلغ کی اہلیت سے باہر ہوتا ہے۔ صرف پاک روح ہی گناہ کی سچی سزایابی میں لا سکتا ہے۔
’’جب وہ مددگار آجائے گا تو جہاں تک گناہ، راستبازی اور اِنصاف کا تعلق ہے، وہ دنیا کو مُجرم قرار دے گا‘‘ (یوحنا 16:8).
اِس کو دوبارہ گائیں!
خُداوند، پرانے وقتوں کی قوت بھیج، پینتیکوست والی قوت!
تیری برکات سے بہتے ہوئے پھاٹک ہم پر پوری طرح سے کھول دے!
خُداوند، پرانے وقتوں کی قوت بھیج، پینتیکوست والی قوت،
کہ گنہگار تبدیل ہوں اور تیرے نام کا جلال ہو!
کیسے گمراہ لوگ جذباتی طور پر متحرک ہوتے ہیں؟ وہ کیسے گناہ کی حقیقی سزایابی کے تحت آتے ہیں؟ مبلغ کو پُرخُلوص ہونا چاہیے نا کہ ایک اداکار۔ مبلغ کو سنجیدہ اور صوفیانہ ہونا چاہیے۔ مبلغ کو جس سچائی کی وہ منادی کر رہا ہوتا ہے اُس کی گرفت میں ہونا چاہیے۔ مبلغ کو ’’اپنی آواز بُلند کرنی‘‘ چاہیے، جیسے پینتیکوست کے روز پطرس نے کی تھی (اعمال2:14)۔ مبلغ کو شریعت اور خوشخبری دونوں کی منادی کرنی چاہیے۔ اُسے لوگوں کو بتانا چاہیے کہ وہ ’’ناراض خُدا کے ہاتھوں میں گنہگار‘‘ ہیں، جیسا جاناتھن ایڈورڈز نے کیا تھا۔ اُسے لوگوں کو ’’مسیح کے پاس اُڑ کر جانے‘‘ کے لیے کہنا چاہیے جیسے جاناتھن ایڈورڈز نے کیا تھا۔ اُسے اُنہیں بتانا چاہیے کہ کچھ بھی اُنہیں خُدا کے قہر سے نجات نہیں دلا سکتا ماسوائے مسیح، جسے کبھی مصلوب کیا گیا اور جو آسمان میں اُٹھا لیا گیا اُس کے پاک صاف کر دینے والے خون کے۔ اُس کو ایسے ہی منادی کرنی چاہیے جیسے یوحنا اصطباغی نے کی تھی،
’’یہ خدا کا برّہ ہے جو دنیا کا گناہ اُٹھا لے جاتا ہے‘‘ (یوحنا 1:29).
کورس کو دوبارہ گائیں!
خُداوند، پرانے وقتوں کی قوت بھیج، پینتیکوست والی قوت!
تیری برکات سے بہتے ہوئے پھاٹک ہم پر پوری طرح سے کھول دے!
خُداوند، پرانے وقتوں کی قوت بھیج، پینتیکوست والی قوت،
کہ گنہگار تبدیل ہوں اور تیرے نام کا جلال ہو!
III۔ تیسرا، مبلغ اور اُس کی مذہبی جماعت میں نجات پائے ہوئے لوگوں میں گمراہ لوگوں کے لیے حقیقی ہمدردی اور محبت ہونی چاہیے۔
جی ہاں، بائبل ہمیں رونے کے لیے کہتی ہے۔ جی ہاں، یہ کہتی ہے،
’’جو آنسوؤں کے ساتھ بوتے ہیں وہ خوشی کے گیتوں کے ساتھ کاٹیں گے‘‘ (زبور126:5)۔
جی ہاں، ڈاکٹر جان آر۔ رائس نے بجا طور پر کہا،
تجدید نو کی قیمت، لوگوں کا دِل جیتنے کی قیمت،
کئی گھنٹوں کی دعائیں، وہ بوجھ، وہ آنسو…
(’’تجدید نو کی قیمت The Price of Revival‘‘ شاعر جان آر۔ رائس
John R. Rice، ڈی۔ ڈی۔، 1895۔1980)۔
لیکن غور کریں کہ اُنہوں نے کہا، ’’وہ بوجھ، وہ آنسو۔‘‘ وہ گمراہ لوگوں کے لیے ایک باطنی بوجھ کی بات کر رہے تھے جو صرف پاک روح ہی دے سکتا ہے۔ اُس کو وہ پہلا شخص ہونا چاہیے جو ہمیں بتائے کہ ’’انسان کے اپنے لائے ہوئے‘‘ آنسوؤں میں کوئی ’’جادوئی‘‘ قوت نہیں ہوتی۔ وہ ’’بوجھ‘‘ خُدا کی طرف سے آنا چاہیے۔ اِس کو پُرخلوص اور حقیقی ہونا چاہیے، جیسا یہ یسوع کے ساتھ تھا، جو تھا،
’’ایک غمگین انسان جو رنج سے آشنا تھا‘‘ (اشعیا53:3)۔
اُس کورس کو دوبارہ گائیں!
خُداوند، پرانے وقتوں کی قوت بھیج، پینتیکوست والی قوت!
تیری برکات سے بہتے ہوئے پھاٹک ہم پر پوری طرح سے کھول دے!
خُداوند، پرانے وقتوں کی قوت بھیج، پینتیکوست والی قوت،
کہ گنہگار تبدیل ہوں اور تیرے نام کا جلال ہو!
اِس کے باوجود ہمیں چاروں اناجیل میں چار مرتبہ بتایا گیا ہے کہ یسوع رویا تھا۔ اور اُن میں سے کسی ایک وقت میں بھی وہ منادی نہیں کر رہا تھا۔ مہربانی سے اپنی بائبل لوقا19:41 کے لیے کھولیں۔
’’یروشلم کے نزدیک پہنچ کر یسوع نے شہر پر نظر ڈالی اور اُسے اُس پر رونا آ گیا‘‘ (لوقا19:41)۔
وہ شہر کے گناہ کی بھرپوری پر رویا تھا۔ لیکن جب وہ رویا تھا تو وہ منادی نہیں کر رہا تھا۔ وہ دعا میں شہر پر رویا تھا۔ لیکن اُس کے تھوڑی ہی دیر بعد اُس نے اُن لوگوں کو ایک انتہائی قوی واعظ دیا تھا، جو سزا سے بھرا ہوا تھا۔ آیات 45 اور 46 پڑھیں۔
’’تب وہ ہیکل میں داخل ہوا اور اُس نے وہاں سے خریدوفروخت کرنے والوں کو باہر نکالنا شروع کر دیا؛ اُس نے اُن سے کہا، لکھا ہے کہ میرا گھر دعا کا گھر ہوگا: لیکن تم نے اُسے ڈاکوؤں کا اڈّا بنا رکھا ہے‘‘ (لوقا19:45۔46)۔
آئیں یسوع کی مثال کی پیروی کریں۔ آئیں خصوصی دعا میں گمراہ لوگوں کے لیے روئیں، اور پھر منادی میں اُن کا سامنا اُن کے گناہوں کے ساتھ کرائیں!
دوسری مرتبہ جب یسوع رویا ہمیں یوحنا11:35 میں بتایا جاتا ہے۔ مہربانی سے وہاں سے بائبل کھولیں اور آیات35 اور 36 کو باآوازِ بُلند پڑھیں۔
’’یسوع کی آنکھوں میں آنسو بھر آئے۔ یہ دیکھ کر یہودی کہنے لگے، دیکھا لعزر اُسے کس قدر عزیز تھا!‘‘ (یوحنا11:35۔36)۔
یسوع جانتا تھا کہ وہ لعزر کو مُردوں میں سے زندہ کر دے گا۔ لیکن وہ رویا تھا اور یہاں تک کہ ماتم کیا تھا جب وہ لعزر کی قبر کی جانب آ رہا تھا۔ پھر اُس نے دعا مانگی تھی (یوحنا11:41۔42)۔ اور آخر میں یسوع نے ایک مختصر سا واعظ دیا تھا۔ یہ یوحنا11:43 میں پیش کیا گیا ہے۔ مہربانی سے اُس آیت کو باآوازِ بُلند پڑھیں۔
’’یہ کہنے کے بعد یسوع نے بُلند آواز سے پکارا، لعزر باہر نکل آ‘‘ (یوحنا11:43)۔
میرے خیال میں ہمارا طریقہ وہی ہونا چاہیے۔ ہمیں اُن لوگوں پر رونا اور یہاں تک کہ ماتم کرنا چاہیے جو ’’گناہوں اور قصوروں میں مُردہ‘‘ ہوتے ہیں (افسیوں2:1)۔ ہمیں اُن کی نجات کے لیے دعا مانگنی چاہیے۔ اور پھر رونا چاہیے ’’آگے آئیں…. ایک بُلند آواز کے ساتھ۔‘‘
’’اور وہ مُردہ لعزر نکل آیا، اُس کے ہاتھ اور پاؤں کفن سے بندھے ہوئے تھے: اور چہرہ پر ایک رومال لپٹا ہوا تھا۔ یسوع نے اُن سے کہا، اِسے کھول دو اور جانے دو‘‘ (یوحنا11:44)۔
یہ وہ طریقہ ہے جو یسوع نے ہمیں دیا جب ہمیں بتایا گیا کہ وہ رویا تھا! گمراہ لوگوں کے لیے روئیں اور دعا مانگیں، اور پھر اُنہیں ’’مسیح کے پاس آنے کے لیے‘‘ تبلیغ دیں۔ اُس کورس کو دوبارہ گائیں!
خُداوند، پرانے وقتوں کی قوت بھیج، پینتیکوست والی قوت!
تیری برکات سے بہتے ہوئے پھاٹک ہم پر پوری طرح سے کھول دے!
خُداوند، پرانے وقتوں کی قوت بھیج، پینتیکوست والی قوت،
کہ گنہگار تبدیل ہوں اور تیرے نام کا جلال ہو!
ہمیں نہیں سوچنا نہیں چاہیے کہ یسوع صرف اُنہی دو موقعوں پر رویا تھا۔ چونکہ وہ ایک ’’غمگین انسان تھا جو رنج سے آشنا تھا‘‘ (اشعیا53:3) وہ دوسرے موقعوں پر بھی ضرور رویا ہوگا۔ ہمیں چار مرتبہ بتایا گیا ہے کہ اُسے ’’بڑا ترس آیا‘‘ تھا (متی9:36؛ متی14:14؛ مرقس1:41؛ مرقس6:34)۔ لیکن صرف آخری آیت میں ہمیں بتایا گیا ہے کہ اُسے ’’اُن پر بڑا ترس آیا تھا… اور اُس نے اُنہیں بے شمار باتوں کی تعلیم دینی شروع کر دی۔‘‘ یقینی طور پر ہر مرتبہ جب اُسے ’’ترس آیا‘‘ اُس نے منادی کی، لیکن یہ چاروں اناجیل میں درج نہیں ہے۔ اور ہمیں کبھی بھی نہیں بتایا گیا کہ جب اُس نے منادی کی وہ رویا، صرف اِتنا ہی بتایا گیا ہے کہ وہ حقیقی طور پر واعظ دینے سے پہلے رویا تھا (لوقا19:41؛ یوحنا11:35، 38)۔
میں اِس بات کو مسیح کی مثال سے اخذ کرتا ہوں کہ ہمارا زیادہ تر رونا اور دعائیں مانگنا تنہائی میں ہونا چاہیے، یا کبھی کبھار منادی سے پہلے عبادت کے دوران، لیکن یہ کہ ہمیں ’’گنہگاروں اور شراب خانے والوں کا دوست‘‘ ہونا چاہیے جب ہم اُن کے ساتھ کھانا کھانے کے لیے بیٹھتے ہیں اور ہمیں اُن کے ساتھ دوستانہ روئیہ اخیتار کرنا چاہیے، جیسے مسیح نے کیا تھا (متی11:19)۔
پھر آئیے جب ہم دعا میں یا دعائیہ اِجلاس میں یا کبھی کبھار عبادت میں تنہا ہوتے ہیں تو گنہگاروں کے لیے روئیں اور دعا مانگیں۔ آئیے گمراہ گنہگاروں کو منادی کرنے کے لیے اپنی دعاؤں اور رونے سے آگے بڑھیں، اور پھر اُن گمراہ لوگوں کے لیے جو ہمارے گرجا گھر میں آتے ہیں عبادت کے بعد ایک برکت بنیں! گائیں، ’’مجھے برکتوں کا ایک وسیلہ بنا ڈال۔‘‘
مجھے آج ہی برکتوں کا ایک وسیلہ بنا ڈال،
مجھے برکتوں کا ایک وسیلہ بنا ڈال، میں دعا مانگتا ہوں؛
میری زندگی کا مالک ہو، میری خدمات میں برکت ہو،
مجھے آج ہی برکتوں کا ایک وسیلہ بنا ڈال۔
(’’مجھے آج ہی برکتوں کا ایک وسیلہ بنا ڈالMake Me a Channel of Blessing‘‘
شاعر ہارپر جی۔ سمتھ Harper G. Smyth، 1873۔1945)۔
گناہ کی سزایابی کے لیے دعا مانگیں (تمام لوگ دعا مانگتے ہیں)۔ گمراہ لوگوں کے یسوع کے پاس آنے اور اُس کے خون کے وسیلے سے گناہ سے پاک صاف ہو جانے کے لیے دعا مانگیں (تمام لوگ دعا مانگتےہیں)۔
اگر اس واعظ نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا پسند کریں گے۔ جب ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو اُنہیں بتائیں جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای۔میل کا جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل بھیجیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ اُس مُلک کا نام شامل کریں جہاں سے آپ لکھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔
(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ
www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔
یہ مسوّدۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے ہمارے گرجہ گھر سے ویڈیو پر دوسرے تمام واعظ اور ویڈیو پیغامات حق
اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔
واعظ سے پہلے دعا ڈاکٹر کرھیٹن ایل۔ چعین Dr. Kreighton L. Chan نے مانگی تھی۔
واعظ سے پہلے تنہا گیت مسٹر بینجیمن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith نے گایا تھا:
’’پرانے زمانے کی قوت Old-Time Power‘‘
(شاعر پال ریڈر Paul Rader، 1878۔1938)۔
لُبِ لُباب رونا اور منادی کرنا WEEPING AND PREACHING ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے ’’اب یہ باتیں سُن کر اُن کے دلوں پر چوٹ لگی تب اُنہوں نے پطرس اور دُوسرے رسولوں سے کہا کہ اَے بھائیو! ہم کیا کریں؟ (اعمال 2:37). (اعمال8:7؛ 16:29؛ 20:31) I. پہلا، مبلغ کو کبھی بھی واعظ گاہ میں رونا یا چِلانا نہیں چاہیے جب تک کہ ایسا کرنے کے لیے خُداوند کی جانب سے تحریک نہ ہو، متی6:16 . II. دوسرا، مبلغ کو واعظ گاہ میں نہایت سنجیدہ ہونا چاہیے اگروہ پاک روح کی سزایابی کے ساتھ گنہگار کے متحرک کیے جانے کی توقع رکھتا ہے جو اُس کی رہنمائی مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے میں کرتی ہے، یوحنا16:8؛ اعمال2:14؛ یوحنا1:29 . III. تیسرا، مبلغ اور اُس کی مذہبی جماعت میں نجات پائے ہوئے لوگوں میں گمراہ لوگوں کے لیے حقیقی ہمدردی اور محبت ہونی چاہیے، زبور126:5؛ اشعیا53:3؛ لوقا19:41؛ لوقا19:45۔46؛ یوحنا11:35۔36، 41۔42، 43؛ افسیوں2:1؛ یوحنا11:44؛ متی9:36؛ 14:14؛ مرقس1:41؛ 6:34؛ متی11:19 . |