اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔
واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔
جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔
کیوں آپ کا دِل چھیدا جانا چاہیےWHY YOUR HEART MUST BE PIERCED ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ ’’کیونکہ ایک بڑی بات جو مجھ تک پہنچی اور میں نے تمہیں سُنائی یہ ہے کہ کتابِ مُقدس کے مطابق مسیح ہمارے گناہوں کے لیے قُربان ہُوا، دفن ہُوا اور کتابِ مقدس کے مطابق تیسرے دِن زندہ ہوگیا‘‘ (1۔ کرنتھیوں 15:3۔4). |
یہ مسیح کی خوشخبری ہے۔ یہ انتہائی سادہ ہے، اور اِس کے باوجود یہ مساوی طور پر گہری ہے، انسانی سمجھ سے باہر۔ ساری دُنیا میں لاکھوں لوگ مسیح کی انجیل یا خوشخبری میں یقین کرنے کی وجہ سے شہیدوں کے طور پر قتل کیے جا چکے ہیں۔ آج، عوامی جمہوریہ چین میں اور دُنیا کے بے شمار دوسرے حصوں میں، ہزاروں قید میں ہیں، مسیح کی انجیل پر یقین کرنے کے لیے اذیتیں سہہ رہے ہیں اور قتل کیے جا رہے ہیں۔
ہر سال لوگ ویلینٹائین کا دِن مناتے ہیں۔ مگر چند ایک لوگوں کو ہی معلوم ہے کہ یہ مقدس ویلینٹائینSaint Valentine کا دِن ہے۔ حالانکہ ہم کاتھولک نہیں ہیں، ہم یقین رکھتے ہیں کہ بائبل کی رو سے یہ شہید ایک مقدس تھا۔ چند اور کو یہ بھی معلوم ہے کہ یہ تاریخ، 14 فروری، ایک ابتدائی قبل ازیں رومن کاتھولک مسیحی کی موت کی یاد مناتا ہے جس کو یسوع مسیح میں اُس کے ایمان کے لیے قتل کر دیا گیا تھا۔ وہ ایک نوجوان ویلینٹینس Valentinus نامی پادری تھا، جس نے رومی شہنشاہ مارکس اوریلیئس کلاؤڈیئس Roman Emperor Marcus Aurelius Claudius کے دور حکومت میں زندگی گزاری تھی۔ اِس شہنشاہ کا دورِ حکومت 268۔270 بعد از مسیح تھا (ذریعہ: انسائیکلوپیڈیا بریٹانیکا Encyclopedia Britannica)۔
شہنشاہ نے تمام رومی شہریوں کو روم کے بارہ کافر خُداؤں کی پرستش کرنے کا حکم دیا تھا۔ شہنشاہ نے مسیحیوں سے تعلق رکھتے ہوئے اِس کو وہ جرم قرار دیا تھا جس کی سزا موت تھی۔ مگر ویلنٹینس ایک مسیحی ہی رہا۔ یہاں تک کہ موت کی دھمکی بھی اُس کو تنہا مسیح کے لیے وقف ہو جانے سے روک نہ پائی۔
ویلینٹینس کو گرفتار کر لیا گیا اور قید میں ڈال دیا گیا۔ اپنی زندگی کے آخری ہفتوں کے دوران اُس کی دعاؤں کے وسیلے سے ایک نوجوان لڑکی مسیح میں تبدیل ہو گئی تھی۔ قید خانے کا نگران جانتا تھا کہ یہ پادری کافی پڑھا لکھا تھا۔ وہ اپنی اندھی بیٹی جولیا کو کچھ اسباق کے لیے ویلینٹینس کے پاس لایا۔ ویلینٹینس نے اُس کو روم کی تاریخ اور علم حساب کے بارے میں تعلیم دی۔ اُس نے مسیح کی انجیل بھی اُس کو سمجھائی تھی۔
ایک دِن جولیا ویلینٹینس کے قید خانے والے کمرے میں آئی اور اُس نے بتایا کہ وہ مسیح میں ایمان رکھتی ہے۔ جب وہ دعا کرنے کے لیے دوزانو ہوئے تو خُدا نے اُس کو شفا بخشی اور وہ بینا ہو گئی۔
اُس کی موت سے ایک رات قبل، ویلنٹینس نے جولیا کو ایک خط لکھا۔ اُس نے اُس کو مسیح میں وفادار رہنے کا کہا۔ اُس نے خط پر دستخط ’’تمہارے ویلینٹائن کی جانب‘‘ سے کیے۔ اگلی صبح، 14 فروری، 270 بعد از مسیح، ایک پھاٹک کے قریب جس کو بعد میں پورٹا ویلینٹینی کی یاد میں نام دیا گیا، اُس کو قتل کر دیا۔ اُس کو روم میں دفنایا گیا۔ یہ کہا جاتا ہے کہ جولیا نے اُس کی قبر کے قریب ایک بادام کا درخت گلابی کِھلے ہوئے پھولوں کے ساتھ اُگایا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ گلابی رنگ ویلینٹائن کے دِن کے ساتھ منسوب کیا جاتا ہے۔ ہر سال، 14 فروری کو، جو ویلینٹائن کے قتل کا دِن تھا، خلوص، محبت اور رغبت کے پیغامات کا ساری دُنیا میں تبادلہ کیا جاتا ہے (ذریعہ: ہال مارک کارڈز، اِنکارپوریشن کنساس شہر، ایم او 64141 Source: Hallmark Cards, Inc., Kansas City, MO)۔
گزرتی ہوئی صدیوں کے دوران مسیح کی انجیل نے جولیا اور ویلینٹائین جیسے نوجوان لوگوں کی زندگیوں کو متاثر کیا ہے۔ مسیحی پیغام کو سمجھنا کوئی مشکل نہیں ہے۔ ویلینٹائین اور جولیا کے وقت سے لیکر لاکھوں لوگ ساری دُنیا میں مسیحی ہو چکے ہیں۔ مگر آپ کے دل کو چھیدا جانا چاہیے اگر اُن کی مانند مسیح میں حقیقی ایمان پانا چاہتے ہیں۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ یہ کیوں سچ ہے۔
I۔ اوّل، وہ خوشخبری سادہ ہے۔
بائبل کہتی ہے:
’’کیونکہ ایک بڑی بات جو مجھ تک پہنچی اور میں نے تمہیں سُنائی یہ ہے کہ کتابِ مُقدس کے مطابق مسیح ہمارے گناہوں کے لیے قُربان ہُوا، دفن ہُوا اور کتابِ مقدس کے مطابق تیسرے دِن زندہ ہوگیا‘‘ (1۔ کرنتھیوں 15:3۔4).
یہ ہے وہ خوشخبری، نئے عہد نامے کا بنیادی پیغام۔ اِس کے بارے میں کوئی بات بھی پیچیدہ یا مبہم نہیں ہے۔ انجیل کا پیغام سادہ اور واضح ہے:
’’کتابِ مُقدس کے مطابق مسیح ہمارے گناہوں کے لیے قُربان ہُوا، دفن ہُوا اور کتابِ مقدس کے مطابق تیسرے دِن زندہ ہوگیا‘‘ (1۔ کرنتھیوں 15:3۔4).
کورس گائیں، ’’جیتے جی، اُس نے مجھ سے محبت کی Living, He Loved Me۔‘‘
جیتے جی، اُس نے مجھ سے محبت کی، مرکر، اُس نے مجھے نجات دلائی؛
دفنائے جانے سے، وہ میرے گناہوں کو اُٹھا لے گیا؛
جی اُٹھنے سے، وہ ہمیشہ کے لیے آزادنہ راستباز ٹھہرایا؛
ایک دِن وہ آ رہا ہے، اے جلالی دِن!
(’’ایک دِن One Day‘‘ شاعر ڈاکٹر جے۔ وِلبر چعیپ مین Dr. J. Wilbur Chapman، 1859۔1918)۔
یہ کوئی پیچیدہ پیغام نہیں ہے۔ یہ سادہ ہے۔ مسیح ہمارے گناہوں کا کفارا ادا کرنے کے لیے صلیب پر مرا تھا۔ اُس کے جسم کو دفنایا گیا تھا۔ تین دِن بعد، وہ جسمانی طور پر مُردوں میں سے جی اُٹھا تھا۔ آپ کو اِس کو سمجھنے کے لیے بار بار بارھا سُننے کی ضرورت نہیں پڑتی۔ ایک شخص اِس کو باآسانی سمجھ سکتا ہے بالکل پہلی ہی مرتبہ جب وہ اُس کو سُنتا ہے۔ عقلی طور پر مسیح کی خوشخبری کو سمجھنا کوئی مشکل نہیں ہے۔ یہ سادہ ہے – اتنی آسان کہ ایک بچہ بھی اِس کو آسانی کے ساتھ دُھرا سکتا ہے۔ اُس کورس کو دوبارہ گائیں!
جیتے جی، اُس نے مجھ سے محبت کی، مرکر، اُس نے مجھے نجات دلائی؛
دفنائے جانے سے، وہ میرے گناہوں کو اُٹھا لے گیا؛
جی اُٹھنے سے، وہ ہمیشہ کے لیے آزادنہ راستباز ٹھہرایا؛
ایک دِن وہ آ رہا ہے، اے جلالی دِن!
II۔ دوئم، بچائے جانے کا طریقہ آسان ہے۔
کیسے بچایا جانا ہے اس کے بارے میں کوئی بات بھی مشکل یا پیچیدہ نہیں ہے۔ یہ چکردار اور پریشان کُن نہیں ہے۔ بچائے جانے کی راہ انتہائی طور پر نہایت سادہ ہے، اِس قدر سادہ کہ ایک بچہ چار یا پانچ منٹوں میں – یا کم میں سیکھ سکتا ہے یا دُھرا سکتا ہے کہ آپ کیسے بچائے جا سکتے ہیں۔
کلامِ پاک میں بے شمار مرتبہ بچائے جانے کا طریقہ پیش کیا گیا ہے۔ درجِ ذیل سب سے زیادہ مشہور دو آیات ہیں:
’’کیونکہ خدا نے دنیا سے اِس قدر محبت کی کہ اپنا اِکلوتا بیٹا بخش دیا تاکہ جو کوئی اُس پر ایمان لائے ہلاک نہ ہو بلکہ ہمیشہ کی زندگی پائے‘‘ (یوحنا 3:16).
اس کو سمجھنا نہایت ہی آسان ہے، کیا نہیں ہے؟ ’’جو کوئی اُس پر ایمان لاتا ہے‘‘ بچایا جاتا ہے۔ یہاں پر کیسے بچایا جانا چاہیے اِس پر ایک اور سادہ اور واضح بیان ہے:
’’خداوند یسوع مسیح پر ایمان لا تو تُو نجات پائے گا‘‘ (اعمال 16:31).
میں اِس سے زیادہ سادہ بیان کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتا۔ ’’خُداوند یسوع مسیح پر ایمان لا توتُو نجات پائے گا۔‘‘ یہ اِس قدر انتہائی سادہ ہے کہ سمندر میں ٹائیٹینک Titanic کے ڈوبنے کے بعد ایک مسیحی نے چنگھاڑتی ہوئی لہروں میں تختے سے چمٹے ہوئے ایک اور آدمی کو چیخ کر اِسے بتایا۔ یہ مسیحی لکڑی کے ایک تختے کے ساتھ چمٹا ہوا تھا۔ اُس نے کچھ فاصلے پر ایک اور شخص کو دیکھا۔ وہ چلایا، ’’کیا تم جانتے ہو کیسے بچایا جانا ہے؟‘‘ دوسرے آدمی نے چیخ کر واپس جواب دیا، ’’نہیں۔‘‘ پہلے آدمی نے دوبارہ چیخ کر کہا، ’’خُداوند یسوع مسیح پر ایمان لا تو تُو نجات پائے گا۔‘‘ وہ مسیحی وہاں سمندر میں مر گیا۔ وہ دوسرا شخص، وہ والا جس نے اِس کو چشم دید دیکھا کئی دہائیوں تک زندہ رہا۔
پچاس سال بعد وہ دوسرا شخص اب بھی اپنی گواہی پیش کر رہا تھا – اِس بارے میں کہ وہ کیسے گہرے، منجمد پانیوں میں، بُلند و بالا لہروں کے درمیان بچایا گیا تھا، محض اُس مسیحی کی گواہی کی فرمانبردای کرنے سے:
’’خداوند یسوع پر ایمان لا تو تُو نجات پائے گا‘‘ (اعمال 16:31).
اس کورس کو دوبارہ گائیں!
جیتے جی، اُس نے مجھ سے محبت کی، مرکر، اُس نے مجھے نجات دلائی؛
دفنائے جانے سے، وہ میرے گناہوں کو اُٹھا لے گیا؛
جی اُٹھنے سے، وہ ہمیشہ کے لیے آزادنہ راستباز ٹھہرایا؛
ایک دِن وہ آ رہا ہے، اے جلالی دِن!
اب نجات پانے کا طریقہ مشکل اور دشوار گزار نہیں ہو سکتا۔ اگر یہ ہوتا تو ایک شخص اس کو چیخ کر، ایک یا دو جملوں میں، اُن بپھرتی ہوئی لہروں کے شورو غُل میں بتا نہ پاتا۔ اِس کو ایک انتہائی واضح اور آسانی سے سمجھ میں آ جانے والا ہونا چاہیے – اور یہ ہے!
’’خداوند یسوع پر ایمان لا تو تُو نجات پائے گا‘‘ (اعمال 16:31).
اور اِس کے باوجود گنہگاروں کو سُننے سے مجھے معلوم ہوا کہ اُنہیں ’’اِس کی سمجھ‘‘ نہیں آتی۔ یہ اِس قدر واضح اور سادہ ہے کہ یہ مجھے چیخ کر کہنے پر مجبور کرتا ہے – ’’کیا آپ کو سمجھ نہیں آئی؟ یہ اِس قدر سادہ ہے! کیا آپ اِس کو گرفت میں نہیں لے سکتے؟‘‘ اِس کو دوبارہ گائیں!
جیتے جی، اُس نے مجھ سے محبت کی، مرکر، اُس نے مجھے نجات دلائی؛
دفنائے جانے سے، وہ میرے گناہوں کو اُٹھا لے گیا؛
جی اُٹھنے سے، وہ ہمیشہ کے لیے آزادنہ راستباز ٹھہرایا؛
ایک دِن وہ آ رہا ہے، اے جلالی دِن!
مسیح کی خوشخبری سادہ ہے۔ مگر میں وجہ جانتا ہوں لوگوں کو کیوں ’’سمجھ نہیں آتی‘‘ – اور یہ بات مجھے واعظ میں تیسرے نقطے پر لے جاتی ہے۔
III۔ سوئم، انسان کا دِل سادہ نہیں ہے۔
انجیل سادہ ہے۔ نجات پانے کی راہ سادہ ہے۔ مگر انسانی دِل سادہ نہیں ہے!
انجیل کے حقائق اور مسیح میں یقین رکھنے کی ضرورت کے بارے میں زیادہ تر لوگ جانتے ہیں۔ مگر اِس کے باوجود وہ جو نجات پاتے ہیں چند ہیں۔ ’’بُلائے ہوئے تو بہت ہیں مگر چُنے ہوئے کم ہیں‘‘ (متی22:14)۔ انجیل کے الفاظ اور نجات کا منصوبہ مُردہ کانوں میں پڑتا ہے اور لوگوں کی مدد نہیں کرتا کیونکہ انسانی دِل ٹیڑھا اور بدچلن ہے۔ انجیل سادہ ہے، مگر دِل سادہ نہیں ہے، دِل پیچیدہ اور مسخ شُدہ ہے۔
یسوع نے ہمیں انسان کی مسخ شُدہ فطرت کے بارے میں بتایا جب اُس نے کہا،
’’کیونکہ اندر سے یعنی اُس کے دل سے بُرے خیال باہر آتے ہیں جیسے حرامکاری، چوری، خُونریزی زِنا، لالچ، بدکاری، مکروفریب، شہوت پرستی، بد نظری، بدگوئی، نخوت اور حماقت۔ یہ سب برائیاں اِنسان کے اندر سے نکلتی ہیں اور اُسے ناپاک کردیتی ہیں‘‘ (مرقس 7:21۔23).
مسیح ہمیں بتاتا ہے کہ ’’یہ سب بُرائیاں انسان کے اندر سے نکلتی ہیں… دِل میں سے۔‘‘ دوسرے لفظوں میں، مسیح تعلیم دیتا ہے کہ یہاں انسانی دِل کے ساتھ کچھ نہ کچھ ہولناک طور پر غلط ہے۔
کچھ عرصہ پہلے میرے ایک دوست نے، جو کہ یہودی ہے مجھے بتایا کہ برگشتگی کے ذریعے تباہ حال، مسخ شُدہ، گناہ سے بھرپور انسانی دِل کا تصور یہودیت میں نہیں ہے۔ وہ شاید دُرست ہو۔ میں پُر یقین ہوں کہ میرے پاس یہودیت کے بارے میں اِس قدر زیادہ علم نہیں ہے جتنا کہ اُس کے پاس ہے۔ لیکن اگر جدید یہودیت یقین نہیں کرتی کہ انسانی دِل ٹیڑھا اور تباہ حال ہے تو پرانے عہد نامے کے صحائف تعلیم دیتے ہیں کہ وہ ہے۔ ہم کلام پاک کی چھ آیات کو پرانے عہد نامے میں دیکھنے کے لیے جا رہے ہیں جو تعلیم دیتی ہیں کہ انسان کا دِل برگشتہ، تباہ حال اور ٹیڑھا ہے۔ پرانے عہد نامے کی آیات جو یسوع نے کہا اُس کی تائید کرتی ہیں اور ثبوت فراہم کرتی ہیں:
’’کیونکہ اندر سے یعنی اُس کے دل سے بُرے خیال باہر آتے ہیں … یہ سب برائیاں اِنسان کے اندر سے نکلتی ہیں‘‘ (مرقس 7:21۔23).
یہاں پر کلام پاک کے پرانے عہد نامے کی چھ آیات ہیں جو اِسی بات کی تعلیم دیتی ہیں۔
1. واعظ 9:3 کہتی ہے،
’’بنی آدم کے دل بدی سے اور اُن کے سینے عمر بھر دیوانگی سے بھرے رہتے ہیں‘‘ (واعظ 9:3).
یہ ایک واضح بیان ہے، ’’دِل … بدی سے بھرے رہتے ہیں اور دیوانگی اُن کے دِل میں ہوتی ہے۔‘‘ یہی بات یسوع نے ہمیں بتائی، ’’کیونکہ اندر یعنی اُس کے دِل سے بُرے خیالات باہر آتے ہیں… یہ سب بُرائیاں اِنسان کے اندر سے نکلتی ہیں‘‘ (مرقس7:21۔23)۔
2. امثال 28:26 ہمیں خبردار کرتی ہے۔ چونکہ آپ کا دِل واعظ9:3 کے مطابق ’’بُرے خیالات اور دیوانگی سے بھرا ہوا ہے‘‘ تو آپ خود اپنے ہی دِل کی رہنمائی کی پیروی کرنے سے بیوقوف ہونگے – اِس کے باوجود بے شمار لوگ صرف یہی کرتے ہیں۔ اِمثال28:26 کہتی ہے،
’’جو اپنے آپ پر بھروسہ رکھتا ہے وہ بیوقوف ہے‘‘ (امثال 28:26).
بہت سے لوگ سوچتے ہیں کہ آپ کو اپنے دِل کی سُننی چاہیے۔ مگر بائبل تعلیم دیتی ہے کہ دِل بُرے خیالات اور دیوانگی سے بھرا ہوا ہے [یا پاگل پن] اِس میں ہے! ایک شخص بیشک بیوقوف ہوگا جو کسی ایسی بات پر بھروسہ کرے گا جو اُس بُرے خیال سے بھری ہوگی جس میں پاگل پن کی رمق ہوتی ہے۔ اور یہی وجہ ہے کہ بائبل ہمیں تعلیم دیتی ہے کہ آپ ایک بیوقوف ہیں اگر آپ خود اپنے دِل پر بھروسہ کرتے ہیں۔ آپ کو وہ کرنا چاہیے جو بائبل کہتی ہے بجائے اِس کے کہ خود اپنے دِل کے بدلتے ہوئے خیالات کی پیروی کریں۔
3. زبور53:1 ہمیں بتاتی ہے،
’’احمق اپنے دل میں کہتا ہے، کوئی خدا نہیں ہے‘‘ (زبُور 53:1).
آپ کے دِل کے بُرے خیالات اور دیوانگی بعض اوقات آپ کو سوچنے پر مجبور کر دیتے ہیں کہ کوئی خُدا نہیں ہے – یا کہ خُدا بہت دور ہے۔ ’’احمق اپنے دِل میں کہتا ہے کہ کوئی خُدا نہیں ہے۔‘‘ یہ ثبوتوں میں سے ایک ہے کہ آپ کے دِل میں بُرے خیالات اور دیوانگی ہوتی ہے۔ آپ کی بے اعتقادی ظاہر نہیں کرتی ہے کہ آپ ہوشیار ہیں۔ اِس کے برعکس، یہ ظاہر کرتی ہے کہ آپ کا دِل بدچلن ہے۔ اور
’’جو اپنے آپ پر بھروسہ رکھتا ہے وہ بیوقوف ہے‘‘ (امثال 28:26).
4. یرمیاہ17:9 آپ کے مسیح میں غیرتبدیل شُدہ دِل کی بدچلنی کی تشریح کرتی ہے۔
’’دل سب چیزوں سے بڑھ کر حیلہ باز اور لاعلاج ہوتا ہے‘‘ (یرمیاہ 17:9).
یہی ہے جو یسوع نے مرقس7:21۔23 میں کہا، ’’بُرے خیالات انسان کے دِل سے نکلتے ہیں۔‘‘ انسانی دِل فطرتی طور پر دھوکہ باز اور ’’فوری طور پر بُرا‘‘ ہوتا ہے۔
5. یرمیاہ16:12 کہتی ہے،
’’دیکھو، تُم میں سے ہر ایک میری اطاعت کرنے کی بجائے اپنے بُرے دل کی ضد پر کیسے چلتا ہے‘‘ (یرمیاہ 16:12).
آپ کے بارے میں کیا یہ سچ نہیں ہے؟ کیا آپ اپنی زندگی میں سے خُدا کو نکال نہیں چکے ہیں؟ کیا آپ خدا کے بارے میں انتہائی کم نہیں سوچتے؟
6. ایک اور مرتبہ، پیدائش6:5 میں، بائبل کہتی ہے،
’’اور خداوند نے دیکھا کہ زمین پر انسان کی بدی بہت بڑھ گئی ہے اور اُس کے دِل کے خیالات ہمیشہ بدی کی طرف مائل رہتے ہیں‘‘ (پیدائش 6:5).
یہ نوح کے دِنوں میں سچ تھا اور یہ تمام تاریخ کے دوران سچ رہ چکا ہے۔ یہ آج بھی سچ ہے۔ اِس کی تعلیم بائبل کے ایک سرے سے لے کر دوسرے سرے تک ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بنیادی، سادہ سی مسیح کی خوشخبری یا انجیل کا آپ پر ابھی تک اثر نہیں ہوا ہے۔ نسلِ انسانی نے ایک تباہ شُدہ، مسخ شُدہ فطرت اور ٹیڑھا دِل ہمارے پہلے والدین سے وراثت میں پایا ہے – جنہوں نے خُدا کے خلاف بغاوت کی (حوالہ دیکھیں رومیوں5:12، 18، 19)۔
انجیل اس قدر سادہ ہے، اِس کے باوجود آپ کا دِل اِس کو مسترد کر چکا ہے! اِس کو دوبارہ گائیں!
جیتے جی، اُس نے مجھ سے محبت کی، مرکر، اُس نے مجھے نجات دلائی؛
دفنائے جانے سے، وہ میرے گناہوں کو اُٹھا لے گیا؛
جی اُٹھنے سے، وہ ہمیشہ کے لیے آزادنہ راستباز ٹھہرایا؛
ایک دِن وہ آ رہا ہے، اے جلالی دِن!
IV۔ چہارم، آپ کے دِل کو پاک روح کے ذریعے سے چھیدا جانا چاہیے اور چوٹ لگنی چاہیے، اِس سے پہلے کے آپ تبدیل ہو سکتے ہوں۔
ہمارے کلام پاک کی تلاوت میں، واعظ سے پہلے، ڈاکٹرچعین Dr. Chan نے اعمال کے دوسرے باب میں سے پڑھا تھا:
’’اب یہ باتیں سُن کر اُن کے دلوں پر چوٹ لگی تب اُنہوں نے… کہا کہ اَے بھائیو، ہم کیا کریں؟‘‘ (اعمال 2:37).
پاک روح نے اُن کے دِل پر چوٹ لگائی تھی۔ اُن کے دِل پاک روح کے وسیلے سے چھیدے گئے تھے۔ تب وہ تبدیل ہونے اور انجیل سُننے کے لیے تیار تھے۔ اُنہوں نے آخرکار خوشخبری کو سمجھ لیا تھا اور یسوع میں یقین کیا تھا۔ تب وہ بالاآخر اُس کورس کو سمجھ پائیں ہونگے! اِس کو ایک مرتبہ دوبارہ گائیں!
جیتے جی، اُس نے مجھ سے محبت کی، مرکر، اُس نے مجھے نجات دلائی؛
دفنائے جانے سے، وہ میرے گناہوں کو اُٹھا لے گیا؛
جی اُٹھنے سے، وہ ہمیشہ کے لیے آزادنہ راستباز ٹھہرایا؛
ایک دِن وہ آ رہا ہے، اے جلالی دِن!
وہ کیسا لگتا ہے جب خُدا کا روح آپ کے دِل کو چھیدتا ہے؟ زبور116:3 ہمیں بتاتی ہے کہ خُدا کے روح کے وسیلے سے آپ کے دِل کا چھیدا جانا اور اُس پر چوٹ لگنی کیسی لگتی ہے،
’’موت کی رسیوں نے مجھے جکڑ لیا، اور پاتال کی اذیت مجھ پر آپڑی؛ میں دکھ اور غم میں مبتلا ہوگیا۔ تب میں نے خداوند سے دعا کی ، اَے خداوند، مجھے بچالے، میری جان کو نجات دے‘‘ (زبُور 116:3۔4).
جب موت کے خیالات اور جہنم کی اذیت آپ کے دِل کو جکڑ لیتی ہے – تب آپ شاید یسوع مسیح کے پاس آتے ہیں اور تبدیل ہو جاتے ہیں۔ تب آپ شاید گا سکتے ہیں ’’یسوع میں آیا Jesus, I Come،‘‘ اور واقعی میں یہی مطلب ہوتا ہے جب آپ اِسے گاتے ہیں! یہ آپ کے گیتوں کے ورق پر آخری گیت ہے۔ اِسے گائیں!
اپنی غلامی، دُکھوں اور اندھیروں سے باہر، یسوع، میں آتا ہوں، یسوع، میں آتا ہوں؛
تیرے نور، شادمانی اور آزادی میں داخلے کے لیے، یسوع، میں تیرے پاس آنے کے لیے آتا ہوں؛
میری بیماری سے نکل کر، تیری تندرستی میں، میری چاہت سے نکل کر اور تیرے خزانوں میں،
میرے گناہ سے باہر اور خود تیری ذات میں، یسوع، میں تیرے پاس آنے کے لیے آتا ہوں۔
تکبرانہ غرور اور بے چینی سے نکل کر، یسوع، میں آتا ہوں، یسوع، میں آتا ہوں؛
تیری مقدس خواہش کو پورا کرنے کے لیے، یسوع، میں تیرے پاس آنے کے لیے آتا ہوں۔
تیرے پیار میں پنپنے کے لیے اپنی خود کی ذات سے نکل کر، مایوسی سے نکل کر عالمِ بالا میں بے خودی میں آنے کے لیے،
فاختہ کی مانند پر پھیلائے نظریں اوپر اُٹھائے، یسوع میں تیرے پاس آنے کے لیے آتا ہوں۔
قبر کی ہولناکی اور خوف سے نکل کر، یسوع، میں آتا ہوں، یسوع، میں آتاہوں؛
تیرے گھر کے نور اور خوشی میں آنے کے لیے، یسوع، میں تیرے پاس آنے کے لیے آتا ہوں۔
انجانے کھنڈرات کی گہرائیوں سے نکل کر، تیری محفوظ پناہ گاہ کی چھت تلے آنے کے لیے،
ہمیشہ کے لیے تیرے پُر جلال چہرے کو دیکھنے کے لیے، یسوع، میں تیرے پاس آنے کے لیے آتا ہوں۔
(’’یسوع، میں آتا ہوں Jesus, I Come‘‘ شاعر ولیم ٹی. سلیپر William T. Sleeper، 1819۔1904).
(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظwww.realconversion.com پر پڑھ سکتے ہیں
www.rlhsermons.com پر پڑھ سکتے ہیں ۔
"مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔
You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.
یہ مسودۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے تمام ویڈیو پیغامات حق اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے
جا سکتے ہیں۔
واعظ سے پہلے کلام پاک سے تلاوت ڈاکٹر کرھیٹن ایل۔ چعین Dr. Kreighton L. Chan
نے کی تھی: اعمال 2:32۔37.
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بنجامن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith نے گایا تھا:
’’یسوع، میں آتا ہوں Jesus, I Come‘‘ (شاعر ولیم ٹی. سلیپر
William T. Sleeper، 1819۔1904).
لُبِ لُباب کیوں آپ کا دِل چھیدا جانا چاہیے WHY YOUR HEART MUST BE PIERCED ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے ’’کیونکہ ایک بڑی بات جو مجھ تک پہنچی اور میں نے تمہیں سُنائی یہ ہے کہ کتابِ مُقدس کے مطابق مسیح ہمارے گناہوں کے لیے قُربان ہُوا، دفن ہُوا اور کتابِ مقدس کے مطابق تیسرے دِن زندہ ہوگیا‘‘ (1۔ کرنتھیوں 15:3۔4). I. اوّل، وہ خوشخبری سادہ ہے، 1 کرنتھیوں15:3۔4 . II. دوئم، بچائے جانے کا طریقہ آسان ہے، یوحنا3:16؛ اعمال16:31 . III. سوئم، انسان کا دِل سادہ نہیں ہے، متی22:14؛ مرقس7:21۔23؛ واعظ9:3؛ اِمثال28:26؛ زبور53:1؛ یرمیاہ17:9؛ یرمیاہ 16:12؛ پیدائش6:5؛ رومیوں5:12، 18، 19 . IV. چہارم، آپ کے دِل کو پاک روح کے وسیلے سے چھیدا چانا چاہیے اور چوٹ لگنی چاہیے اِس سے پہلے کہ آپ تبدیل ہو سکتے ہوں، زبور 116:3۔4 . |