اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔
واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔
جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔
نیک سامری میں سے دو سبقTWO LESSONS FROM THE GOOD SAMARITAN ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ ’’تیرے نزدیک اِن تینوں میں سے کون اُس شخص کا جو ڈاکوؤں کے ہاتھوں میں جا پڑا تھا، پڑوسی ثابت ہُوا؟ شریعت کے عالم نے جواب دیا، وہ جس نے اُس کے ساتھ ہمدردی کی۔ تب یسوع نے اُس سے کہا، جا، تُو بھی ایسا ہی کر ‘‘ (لوقا 10:36۔37). |
ایک فریسی نے یسوع کو آزمایا جب اُس نے کہا، ’’میں ہمیشہ کی زندگی پانے کے لیے کیا کروں؟‘‘ (لوقا10:25)۔ یسوع نے کہا، ’’شریعت میں کیا لکھا ہے؟‘‘ (لوقا10:26)۔ فریسی نے یہ کہتے ہوئے جواب دیا،
’’خداوند اپنے خدا سے اپنے سارے دل اور اپنی جان اور اپنی ساری طاقت اور اپنی ساری عقل سے محبت رکھ اور اپنے پڑوسی سے اپنے برابر پیار کر‘‘ (لوقا 10: 27).
یسوع نے کہا، ’’تو نے ٹھیک جواب دیا: یہی کر، تو تُو زندہ رہے گا‘‘ (لوقا10:28)۔ اِس مخصوص نکتے پرڈاکٹر میک آرتھر Dr. MacArthur صحیح تھے جب اُنہوں نے کہا،’’’کرو اور زندہ رہو‘ شریعت کا وعدہ ہے۔ لیکن چونکہ کوئی بھی گنہگار کامل طور سے فرمانبردار نہیں رہ سکتا، شریعت کے ناممکن تقاضوں کا مقصد [خُدا کے] رحم کو تلاش کرنے کے لیے ہمیں مجبور کرنا ہے… اِس شخص کو [خود کو راستباز ظاہر کرنے کے بجائے] خود جوازی کے بجائے خود اپنے قصور کے اعتراف کے ساتھ ردعمل کرنا چاہیے تھا‘‘ (جان میک آرتھر، ڈی۔ڈی۔ John MacArthur, D.D.، میک آرتھر مطالعۂ بائبل The MacArthur Study Bible، Word Bibles، 1997، صفحہ 1535؛ لوقا10:28 پر غور طلب بات)۔
لیکن فریسی نے اپنی راستبازی جتانے کی غرض سے، ’’یسوع سے کہا، اور میرا پڑوسی کون ہے؟‘‘ (لوقا10:29)۔ یسوع نے اُس کو نیک سامری کی تمثیل پیش کرتے ہوئے جواب دیا۔ وہ تمثیل کافی سادہ ہے، لیکن اِس میں کم از کم دو گہرے سبق ہیں۔
I۔ پہلا سبق ہے کہ یسوع خود وہ نیک سامری ہے۔
تمثیل میں ایک یہودی شخص یروشلیم سے یریحو کی جانب سفر کر رہا ہے۔ یہ تقریباً سترہ میل کا فاصلہ ہے۔ یہ ایک خطرناک راستے کے طور پر مانا جاتا تھا، جو ڈاکوؤں اور لُٹیروں سے بھرا پڑا تھا۔ ڈاکوؤں کے ایک گروہ نے خفیہ جگہوں سے نکل کر اُس کو قابو میں کر لیا۔ اُنہوں نے اُس کے کپڑے چُرا لیے۔ اُنہوں نے اُس کو زخمی کر دیا۔ وہ اُس کو ادھ مواء چھوڑ کر چلے گئے۔ ایک کاہن نے اُس کو سڑک کے کنارے پر پڑا ہوا دیکھا۔ یہ کاہن سڑک کے دوسرے کنارے سے کترا کر گزر گیا۔ بعد میں ایک لاوی آیا اور اُس پر نظر ڈالی۔ وہ بھی سڑک کے دوسرے کنارے سے کترا کر گزر گیا۔ آخر میں، ایک سامری آیا،
’’اور جب اُس نے اُس کو دیکھا تو اُسے اُس پر بڑا ترس آیا۔ وہ اُس کے پاس گیا اور اُس کے زخموں پر تیل اور مَے لگا کر اُنہیں باندھا اور زخمی کو اپنے جانور پر بٹھا کر سرائے میں لے گیا اور اُس کی تیمارداری کی۔ اگلے دِن اُس نے دو دینار نکال کر بھٹیارے کو دیئےاور کہا، اِس کی دیکھ بھال کرنا اور اگر خرچہ زیادہ ہُوا تو میں واپسی پر آ کر تجھے ادا کر دُوں گا‘‘ (لوقا 10:33۔35).
اِس تمثیل میں یسوع خود ایک نیک سامری ہے۔ سامری لوگوں کو یہودی بُرے لوگ سمجھا کرتے تھے۔ یہ ہی وجہ تھی کہ سامری عورت نے یسوع سے کہا تھا،
’’یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ تُو ایک یہودی ہے اور میں ایک سامری عورت ہُوں، تُو مجھ سے پانی پلانے کو کہتا ہے؟ کیونکہ یہودی سامریوں سے میل جول پسند نہیں کرتے تھے‘‘ (یوحنا 4:9).
یسوع کوئی سامری نہیں تھا۔ لیکن فریسی اُس کو وہی کہتے تھے۔ اُنہوں نے کہا، ’’تو ایک سامری ہے اور تجھ میں ایک بدروح ہے‘‘ (یوحنا8:48)۔ اُنہوں نے کہا تھا کہ یسوع پر آسیب نے قبضہ کیا ہوا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ وہ جھوٹے مذہب کی تبلیغ کرتا ہے، سامریوں کی مانند۔ ڈاکٹر گِل نے کہا وہ سامری کہلایا جاتا تھا ’’یہودیوں کی طرف سے اور اُن میں [سے بے شمار] اِسی طرح سے اُس کے ساتھ برتاؤ کرتے تھے۔ [اِس کے باوجود وہ] لوگوں کا بہترین پڑوسی اور دوست تھا، حالانکہ اُس پر ایک سامری ہی کی حیثیت سے [اُن کی جانب سے تہمت لگائی گئی] بہتان لگایا گیا تھا‘‘ (جان گِل، ڈی۔ڈی۔ John Gill, D.D.، نئے عہد نامے کی ایک تفسیرAn Exposition of the New Testament، دی بپٹسٹ سٹینڈرڈ بیئرر The Baptist Standard Bearer، دوبارہ اشاعت 1989، جلد اوّل؛ لوقا10:33 پر غور طلب بات)۔
’’پھر ایک سامری جو سفر کر رہا تھا وہاں آنکلا۔ زخمی کو دیکھ کر اُسے بڑا ترس آیا‘‘ (لوقا 10:33).
’’جب وہ سفر کر رہا تھا، وہاں آ نکلا۔‘‘ ڈاکٹر گِل نے کہا یہ عکاسی کرتا ہے مسیح کے آسمان میں سے نیچے آنے کی اور ’’انسانی فطرت‘‘ کو اپنانے کی، گنہگاروں کو بچانے کے لیے اُس یسوع کا متجسم ہو کر دُنیا میں نیچے آنا۔
ڈاکٹر گِل نے کہا کہ وہ شخص جس کو پیٹا گیا تھا اور لُوٹا گیا تھا نسلِ انسانی کو اُس کی برگشتہ حالت میں ظاہر کرتا ہے، تباہ حال اور گناہ سے مسخ شُدہ۔ یوں، مسیح صلیب پر قربان ہونے کے لیے آیا۔ اُس نے تباہ حال گنہگاروں کو نجات دلانے کے لیے اپنے خون کو بہایا، ’’اور اِس کے علاوہ اُن کے احیاء [تجدید] کے لیے اور مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے کے لیے، اُن عظیم کاموں کے لیے… جو اُن کے لیے اُس یسوع کی جانب سے کیے گئے اُن کے لیے اُس یسوع کی چاہت اور محبت کے مقروض ہیں‘‘ (گِلGill، ibid.)۔ ہر ایک بات جو اُس نیک سامری نے اُس مرتے ہوئے شخص کے لیے کی، رسول کے الفاظ میں بیان کی جا سکتی ہے،
’’مسیح یسوع گنہگاروں کو نجات دینے کے لیے دُنیا میں آیا‘‘ (1۔ تیموتاؤس 1: 15).
یوں، وہ پہلا سبق ہے: یسوع خود وہ نیک سامری ہے۔ وہ آپ کو اپنے خون اور راستبازی کے وسیلے سے نجات دینے کے لیے آیا۔ وہ آپ کو موت سے اور آپ کے گناہ کی سزا سے اور جہنم کی آگ سے نجات دلانے کے لیے آیا۔
غور کریں کہ وہ کاہن اور لاوی سڑک کے ’’دوسرے کنارے سے کترا کر گزر‘‘ گئے۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ ’’مذہب‘‘ آپ کو نجات نہیں دلا سکتا۔ دُنیا کے مذہبی اُستاد آپ کی مدد نہیں کر سکتے۔ یسوع، خُدا کا بیٹا، وہ واحد ہستی ہے جو آپ کے ساتھ کوئی بھلا کر سکتا ہے۔ وہ تنہا ہی نیک سامری ہے۔ وہ پہلا سبق ہے۔
II۔ دوسرا سبق ہے کہ ہمیں یسوع کی مثال کی پیروی کرنی چاہیے۔
مسیح نے فریسی سے کہا،
’’تیرے نزدیک اِن تینوں میں سے کون اُس شخص کا جو ڈاکوؤں کے ہاتھوں میں جا پڑا تھا، پڑوسی ثابت ہُوا؟ شریعت کے عالم نے جواب دیا، وہ جس نے اُس کے ساتھ ہمدردی کی۔ تب یسوع نے اُس سے کہا، جا، تُو بھی ایسا ہی کر‘‘ (لوقا 10:36۔37).
یسوع نے فریسی سے کہا، ’’جا، تو بھی ایسا ہی کر۔‘‘ جیسا کہ ڈاکٹر میک آرتھر نے ٹھیک طور پر کہا، ’’کوئی گنہگار بھی [اِس کی] کامل طور سے فرمانبردار نہیں کر سکتا۔‘‘ لیکن جب ایک شخص یسوع کے وسیلے سے بچایا جا چُکتا ہے اور نیا جنم لے چکتا ہے، تو وہ مسیح کی مثال کی پیروی کرنے کے لیے خُدا کے وسیلے سے اہل کر دیا جاتا ہے۔ مسیح نے
’’تمہارے لیے دُکھ اُٹھا کر ایک مثال قائم کر دی تاکہ تُم اُس کے نقشِ قدم پر چل سکو‘‘ (1۔ پطرس 2:21).
اُن اِمتحانات میں سے ایک کہ آیا ایک شخص مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہو چکا ہے یا نہیں یہ ہے کہ – کیا وہ یسوع کی مثال کی پیروی کر سکتا ہے؟ کیا وہ ’’جا سکتا ہے اور ایسا ہی کر سکتا ہے‘‘؟ (لوقا10:37)۔ کیا وہ ’’اُن کی دیکھ بھال کر سکتا ہے جنہیں خُداوند مقامی کلیسیا میں کھینچتا ہے؟ (لوقا10:34)۔ یا کیا وہ فریسی کی مانند ہے، صرف خود میں اور اپنے خود کے دوستوں کے چھوٹے سے حلقے میں دلچسپی رکھنے والا؟ یہ یوحنا رسول کی جانب سے پیش کیے گئے امتحانات میں ایک ہے۔
’’جو کوئی یہ کہتا ہے کہ اُس نے مسیح کو جان لیا ہے مگر وہ اُس کے حکموں پر عمل نہیں کرتا تو وہ جھوٹا ہے اور اُس میں سچائی نہیں‘‘ (1۔یوحنا 2:4).
اور یہ مسیح کے مرکزی احکامات میں سے ایک ہے۔
’’جا، اور تُو بھی ایسا ہی کر‘‘ (لوقا 10:37).
آپ شاید کہتے ہوں، ’’پادری صاحب، میں یسوع کی مانند ایک نیک سامری نہیں رہا ہوں؛ میں نے گمراہ گنہگاروں کی دیکھ بھال نہیں کی تھی جب وہ گرجا گھر میں آئے تھے۔‘‘ ٹھیک ہے، تب، آئیں اور یہاں واعظ گاہ کے سامنے گھٹنے ٹیکیں اور خُدا سے خود کو گمراہ لوگوں کے لیے زیادہ محبت کرنے والا بنانے کے لیے دعا مانگیں جب وہ گرجا گھر میں ہمارے ساتھ ہونے کے لیے آتے ہیں۔ ہر ایک بات کو چھوڑ دیں اور دوستانہ بنیں۔ اُنہیں اپنا ہی گھر محسوس کرائیں۔ ایسا کتابوں کی دکان پر کریں، پارکنگ کی جانب جاتی ہوئی راہ پر کریں، ہر وقت کریں۔ ہر موقع جو آپ کو ملے، اُن کے ساتھ دوستی بنائیں اور اُن سے محبت کریں۔ جب آپ اُن پر محبت دکھائیں، تو وہ خوشخبری کے واعظوں کو توجہ سے سُنیں گے، اور اُن میں سے بہتیرے مسیح کے پاس آئیں گے اور اُس کے قیمتی خون کے وسیلے دُھل کر پاک صاف ہو جائیں گے، اور دوبارہ جنم لیں گے!
آئیے کھڑے ہوں اُن گمراہ لوگوں کی جانب جو گرجا گھر میں آتے ہیں مزید اور محبت کے لیے باآوازِ بُلند دعا مانگیں۔ (دعا کریں) اب کھڑے رہیں اور حمدوثنا کا گیت نمبر7 گائیں۔ اِس کو اپنے دِل سے گائیں۔
توجہ سے سُنو! یہ چرواہے کی آواز ہے جو میں سُنتا ہوں،
باہر تاریک اور غمگین شہر میں،
بھیڑوں کو بُلا رہا ہے جو بھٹک گئی ہیں
وہ مقامی گرجا گھر سے بہت دور نکل چکی ہیں۔
اُنہیں محبت سے اندر لائیں، اُنہیں محبت سے اندر لائیں، اُنہیں گناہ کے میدانوں میں سے محبت سے اندر لائیں؛
اُنہیں محبت سے اندر لائیں، اُنہیں محبت سے اندر لائیں، آوارہ گردی کرتی ہوئی بھیڑوں کو یسوع کے پاس لائیں۔
کون اس رحمدل نجات دہندہ کی مانند اُن کی مدد کرے گا،
بھٹکتی ہوئی بھیڑوں کو تلاش کرنے کے لیے اُس [یسوع] کی مدد کریں؟
جو کھوئی ہوئی بھیڑوں کو گرجا گھر کے ریوڑ میں لائے گا،
جہاں پر وہ سردی سے پناہ میں آ جائیں گی؟
اُنہیں محبت سے اندر لائیں، اُنہیں محبت سے اندر لائیں، اُنہیں گناہ کے میدانوں میں سے محبت سے اندر لائیں؛
اُنہیں محبت سے اندر لائیں، اُنہیں محبت سے اندر لائیں، آوارہ گردی کرتی ہوئی بھیڑوں کو یسوع کے پاس لائیں۔
(’’اُنہیں اندر لے کر آئیںBring Them In‘‘ شاعر ایلیکسزینہ تھامس Alexcenah Thomas، 19ویں صدی؛
ڈاکٹر ہائیمرز نے ترمیم کی۔ عنوان کو ’’اُنہیں محبت سے اندر لائیں Love Them In‘‘ میں بدلا گیا۔)
اگر اس واعظ نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا پسند کریں گے۔ جب ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو اُنہیں بتائیں جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای۔میل کا جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل بھیجیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ اُس مُلک کا نام شامل کریں جہاں سے آپ لکھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔
(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ
www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔
یہ مسوّدۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے ہمارے گرجہ گھر سے ویڈیو پر دوسرے تمام واعظ اور ویڈیو پیغامات حق
اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔
واعظ سے پہلے کلام پاک کی تلاوت ڈاکٹرکرھیٹن ایل۔ چعین Dr. Kreighton L. Chan نے کی تھی: لوقا10:25۔37 .
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بینجیمن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith
نے گایا تھا: ’’کسی کی آج مدد کروHelp Somebody Today‘‘
(شاعری کیری ای۔ بریعک Carrie E. Breck، 1855۔1934؛ موسیقی ترتیب دی، چارلس ایچ۔ گیبرئیل نے، 1856۔1932)۔
لُبِ لُباب نیک سامری میں سے دو سبقTWO LESSONS FROM THE GOOD SAMARITAN ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے by Dr. R. L. Hymers, Jr. ’’تیرے نزدیک اِن تینوں میں سے کون اُس شخص کا جو ڈاکوؤں کے ہاتھوں میں جا پڑا تھا، پڑوسی ثابت ہُوا؟ شریعت کے عالم نے جواب دیا، وہ جس نے اُس کے ساتھ ہمدردی کی۔ تب یسوع نے اُس سے کہا، جا، تُو بھی ایسا ہی کر ‘‘ (لوقا 10:36۔37). (لوقا10:25، 26، 27، 28، 29) I. پہلا سبق ہے کہ یسوع خود وہ نیک سامری ہے، II. دوسرا سبق ہے کہ ہمیں یسوع کی مثال کی پیروی کرنی چاہیے، |