اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔
واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔
جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔
ہم اپنی بے گناہی کیسے ثابت کریں (پیدائش کی کتاب پر واعظ # 58) ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونئیر کی جانب سے لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ ’’ہم اپنی بے گناہی کیسے ثابت کریں؟ خدا نے تیرے خادموں کا جرم بے پردہ کر دیا‘‘ (پیدائش 44:16). |
یوسف کے بھائیوں نے اُس کو مصر میں غلامی کے لیے بیچ دیا تھا۔ اب وہ ایک بہت بُلند مقام پر پہنچ چکا تھا، اور فرعون کے بعد دوسرے نمبر پر تھا۔ قال کے دوران، اُسکے بھائی خوراک کے لیے بھیک مانگتے ہوئے مصر میں آئے تھے۔ اُنہوں نے یوسف کو پہچانا نہیں تھا۔ اُس نے اُن کو گھر لے جانے کے لیے خوراک کی بوریاں بھر کا دیں۔ لیکن یوسف نے اُن کا امتحان بنیامین کی بوری میں اپنا چاندی کا پیالہ چھپا کر لیا۔ جب یوسف نے اِسے دریافت کیا تو اُنہوں نے انتہائی پریشانی کے عالم میں اپنے کپڑے پھاڑ ڈالے کیونکہ وہ جانتے تھے کہ اُس نے یہ سوچا تھا کہ اُنہوں نے اِسے چُرایا تھا۔ وہ یوسف کے گھر پر آئے اور اُس کے سامنے زمین پر دوزانو ہو گئے۔ جیسا کہ میں نے کہا، یوسف اُن کا امتحان لے رہا تھا۔ اُس نے کہا، ’’یہ تم نے کیا کِیا؟ (پیدائش 44:15)۔ پھر یہودہ نے ہماری تلاوت کے الفاظ ادا کیے۔ اُس نے یوسف سے کہا،
’’ہم اپنی بے گناہی کیسے ثابت کریں؟ خدا نے تیرے خادموں کا جرم بے پردہ کر دیا‘‘ (پیدائش 44:16)
.جینیوا بائبل اور جدید تراجم میں ’’بےگناہیclear ‘‘ کے بجائے ’’دلیل سے وضاحت کرنا justify‘‘ لکھا ہے جیسا کہ کنگ جیمس کے نسخے KJV میں ہے۔ لیکن میرا خیال ہے کہ کنگ جیمس زیادہ واضح اور زیادہ بامعنی ہے۔ عبرانی لفظ ’’تصادق tsadaq‘‘ کا لفظی طور پرمطلب ’’صاف کرنا‘‘ یا ’’خود کو بےگناہ ٹھہرانا‘‘ (سٹرانگ Strong)۔ میرے خیال میں KJV اِس کو سمجھنے میں آسانی پیدا کرتی ہے، ’’ہم اپنی بے گناہی کیسے ثابت کریں؟‘‘ ہم اپنے آپ کو پاک صاف کیسے کریں؟ ’’خُدا نے تیرے خادموں کا جرم بےپردہ کر دیا۔‘‘ خُدا نے اُن کے گناہ افشا کر دیے تھے، جس میں یوسف کو بطور غلام کے بیچنا بھی شامل تھا۔ اُن کا گناہ خُدا کے وسیلے سے ’’بےپردہ‘‘ ہو گیا تھا۔ یہودہ چلایا،
’’ہم اپنی بے گناہی کیسے ثابت کریں؟‘‘ (پیدائش 44:16).
اور یہی آج رات کو آپ کا سوال بھی ہونا چاہیے۔
خُدا نے آپ کے جرم بےپردہ کردیے۔
آپ اپنی بے گناہی کیسے ثابت کریں گے؟
یہ تمام سوالوں میں سب سے زیادہ اہم ہے۔ خُدا نے آپ کے گناہ بے پردہ کر دیے ہیں۔ آپ اپنی بے گناہی کیسے ثابت کریں گے؟ خود اپنے آپ سے پوچھیں،
’’میں اپنی بے گناہی کیسے ثابت کروں گا؟‘‘
’’میں خود کو کیسے پاک صاف کروں گا؟‘‘
یہاں کوئی غلطی مت کریں۔ اِس سے تعلق رکھتے ہوئے بائبل تین واضح سچائیاں پیش کرتی ہے۔
I۔ اوّل، خُدا مجرم کو بے سزا نہیں چھوڑے گا۔
بائبل کہتی ہے کہ خُدا
’’وہ کسی طور بھی مجرم کو بے سزا نہیں چھوڑتا‘‘ (خروج 34:8).
جدید انسان سوچتا ہے کہ خُدا اپنی آنکھیں گناہ کے لیے بند کر سکتا ہے۔ وہ سوچتے ہیں کہ وہ کہہ سکتا ہے، ’’میں اِس گناہ کو بالکل بھول جاؤں گا۔‘‘ لیکن یہ وہ خُدا نہیں ہے جو بائبل میں آشکارہ کیا گیا ہے۔ وہ حقیقی خُدا، جو کلام پاک میں آشکارہ کیا گیا ہے، اپنی قدرت کے وسیلے سے، ’’مجرم کو بے سزا نہیں چھوڑ‘‘ سکتا۔ ڈاکٹر میکجی Dr. McGee نے کہا،
گناہ کی سزا ضرور ہونی چاہیے اور ایک جرمانہ لاگو ہونا چاہیے۔ خُدا کسی طور بھی مجرم کو بے سزا نہیں چھوڑتا ہے‘‘ (جے۔ ورنن میکجی، ٹی ایچ۔ ڈی۔، J. Vernon McGee, Th.D.,، بائبل میں سے Thru the Bible، تھامس نیلسن اشاعت خانے Thomas Nelson Publishers، 1981، جلد اوّل، صفحہ306؛ خروج34:7 پر ایک غور طلب بات)۔
آپ شاید اِس سے متفق نہ ہوں۔ آپ شاید سوچتے ہوں کہ خُدا آپ کے گناہ کو نظر انداز کر دے گا۔ لیکن خُدا کہتا ہے،
’’تُو نے سوچا کہ میں بھی گویا تجھ ہی سا ہُوں‘‘ (زبُور 50:21).
یہ جان کر آپ کس قدر حیرت زدہ ہوں گے کہ
’’خداوند کا قہِر شدید تُم پر بھڑکنے کو ہے‘‘ (2۔ تواریخ 28:11).یہ بائبل کا خُدا ہے۔ یہ سچا خُدا ہے۔ یہ خُدا ہے جو کہتا ہے،
’’میں دُنیا کو اُس کی بُرائی کی، اور شریروں کو اُن کے گناہوں کی سزا دوں گا‘‘ (اشعیا 13:11).
’’ہم اپنی بے گناہی کیسے ثابت کریں؟ خدا نے تیرے خادموں کا جرم بے پردہ کر دیا‘‘ (پیدائش 44:16).
یہ ہے جو تمام گنہگاروں کو پوچھنا چاہیے۔
ہم کیسے اپنی بےگناہی ثابت کریں؟
خُدا نے ہمارے گناہ بے پردہ کر دیے ہیں!
افسوس! بہت دیر ہو چکی ہے! جب فیصلہ ہوتا ہے،
’’صِیّون میں رہنے والے گنہگار خوفزدہ ہیں؛ اور بے دینیو کو کپکپی نے آ پکڑا؛ ہم میں سے کون اُس مہلک آگ میں رہ سکتا ہے؟ ہم میں سے کون اُن ابدی شعلوں کے درمیان بس سکتا ہے؟‘‘ (اشعیا 33:14).
اوہ، گنہگار، اپنے آپ سے پوچھ،
میں اپنی بےگناہی کیسے ثابت کروں گا؟
خُدا نے میرے گناہ بے پردہ کر دیے ہیں۔
II۔ دوئم، خُدا عادل ہے جب وہ گناہ کا فیصلہ کرتا ہے۔
استثنا 32:4 کہتی ہے کہ وہ ہے
’’وہ صادق القول خدا ہے جو بدی سے مبّرا ہے، وہ راستباز اور عادل ہے‘‘ (استثنا 32:4).
خُدا مکمل طور پر عادل ہوتا ہے جب وہ فیصلہ کرتا ہے۔ خُدا کا انصاف گناہ کے لیے فیصلے کا تقاضا کرتا ہے۔ اِسی لیے خدا ہی کو آپ کے گناہوں کا انصاف کرنا چاہیے، ورنہ ہو راستباز نہیں ہو سکتا ہے۔
آخری فیصلے پر آپ کی زندگی کے تمام گناہوں کو سامنے لایا جائے گا۔
’’اور تمام مُردوں کا اِنصاف اُن کے اعمال کے مطابق کیا گیا جو اُن کی کتابوں میں درج تھے‘‘ (مکاشفہ 20:12).
یسوع نے کہا،
’’لٰہذا میں تُم سے کہتا ہوں کہ اِنصاف کے دِن لوگوں کو اپنی ہر بری بات کا حساب دینا ہوگا کیونکہ تُم اپنی باتوں کے باعث راستباز یا گنہگار ٹھہرائے جاؤ گے‘‘ (متی 12:36۔37).
’’کیونکہ کوئی چیز ڈھکی ہوئی نہیں ہے جو کھولی نہ جائے گی اور کوئی چیز چھپی ہُوئی نہیں ہے جو ظاہر نہ کی جائے گی‘‘ (متی 10:26).
چونکہ آپ کے ریکارڈ میں بے شمار گناہ درج ہوتے ہیں،
آپ اپنی بے گناہی کیسے ثابت کریں گے؟
خُدا نے آپ کا جرم بے پردہ کر دیا ہے!
’’ہم اپنی بے گناہی کیسے ثابت کریں؟ خدا نے تیرے خادموں کا جرم بے پردہ کر دیا‘‘ (پیدائش 44:16).
آج رات کو یہ آپ کا سوال ہونا چاہیے! میں کیسے اپنی بے گناہی ثابت کرسکتا ہوں؟ میں کیسے ایک منصف اور پاک خُدا کی حضوری میں کھڑا ہو سکتا ہوں جس نے میرے جرم کو بے پردہ کیا ہے؟ سپرجئین Spurgeon نے کہا،
جب میں گناہ کی سزایابی کی تحت تھا مجھے خُدا کے انصاف کا واضح اور شفاف احساس تھا۔ گناہ ... میرے لیے ایک ناقابلِ برداشت بوجھ بن چکا تھا ... میں خود کا انتا دھشناک مجرم ہونا جانتا تھا کہ مجھے مجھے وہ محسوس کرنا یاد ہے کہ اگر خُدا نے مجھے گناہ کے لیے سزا نہ دی، جو اُس کو دینی چاہیے۔ میں نے محسوس کیا کہ تمام روئے زمین کے منصف کو ایسے گناہ کو جیسا میرا ہے سزا دینی چاہیے ... میں نے خود کومر جانے کے لیے مذمت کی، کیونکہ میں نے یہ اعتراف کیا کہ، کیا میں خُدا ہو چکا تھا، میں اِس کے سوا اور کچھ نہیں کر سکا کہ مجھے جیسے مجرم درندے کو گہری ترین جہنم کی کھائی میں بھیجتا ... وہ گناہ جو مجھ سے سرزد ہو چکا تھا اُس کی سزا ملنی چاہیے تھی۔ لیکن پھر یہاں سوال تھا کہ خُدا کیسا منصف ہوگا اور پھر بھی میرا جو اِس قدر قصور وار رہ چکا تھا انصاف کرے گا (سی۔ ایچ۔ سپرجئین C. H. Spurgeon، کس طرح منصف خُدا قصور وار آدمی کا انصاف کر سکتا ہے؟ How Can a Just God Justify Guilty Man?‘‘ چھوٹے گرجہ گھر کی لائیبریری Chapel Library، پینساکولا Pensacola، فلوریڈا Florida)۔
’’ہم اپنی بے گناہی کیسے ثابت کریں؟ خدا نے تیرے خادموں کا جرم بے پردہ کر دیا‘‘ (پیدائش 44:16).
III۔ سوئم، نیکی کرنے کے وسیلے سے خُدا کے حضوری میں اپنے آپ کو بے گناہ ثابت کرنا ممکن نہیں ہے۔
کیا ہوگا اگر آپ ایک بالکل درست زندگی اب سے لے کر اُس وقت تک جب تک کہ آپ مرتے نہیں گزارتے ہیں؟ کیا ہوگا اگر آپ اپنی باقی تمام زندگی کے لیے، دونوں ظاہری اور باطنی، تمام گناہ چھوڑدیں؟ میں ایک لمحے کے لیے بھی یقین نہیں کرتا کہ آپ ایسا کر سکتے ہوں گے۔ لیکن کیا ہو اگر آپ دوبارہ کبھی کوئی گناہ نہ کر سکیں – لفظی طور پر، خیالات میں یا اعمال کے ذریعے سے؟ کیا ہو اگر آپ ابھی سے گناہ کرنا چھوڑ سکتے ہوں، اور دوبارہ کبھی گناہ نہ کریں؟ تو یہ آپ کو کیسے نجات دلائے گا؟ وہ گناہ جو آپ سے پہلے ہی سرزد ہو چکے ہیں تمام کے تمام آسمان پر خُدا کی کتابوں میں درج ہیں،
’’کیونکہ کوئی چیز ڈھکی ہوئی نہیں ہے جو کھولی نہ جائے گی اور کوئی چیز چھپی ہُوئی نہیں ہے جو ظاہر نہ کی جائے گی‘‘ (متی 10:26).
’’لٰہذا میں تُم سے کہتا ہوں کہ اِنصاف کے دِن لوگوں کو اپنی ہر بری بات کا حساب دینا ہوگا کیونکہ تُم اپنی باتوں کے باعث راستباز یا گنہگار ٹھہرائے جاؤ گے‘‘ (متی 12:36۔37).
’’اور تمام مُردوں کا اِنصاف اُن کے اعمال کے مطابق کیا گیا جو اُن کی کتابوں میں درج تھے‘‘ (مکاشفہ 20:12)
’’ہم اپنی بے گناہی کیسے ثابت کریں؟ خدا نے تیرے خادموں کا جرم بے پردہ کر دیا‘‘ (پیدائش 44:16).
ایوب نے کہا،
’’وہ کون ہے جو ناپاک میں سے پاک شَے نکال سکے؟ کوئی بھی نہیں! (ایوب 14:4).
اِس کا مطلب ہے کہ اپنے گناہ کو پاک صاف کرنا آپ کے اپنے ہاتھوں میں نہیں ہے۔ یہ کچھ ایسا ہے جو آپ نہیں کر سکتے ہیں۔ ایسا کچھ نہیں ہے جو آپ کہتے یا کرتے ہیں آپ کو پاک صاف کرسکتا ہے۔ ہماری یہی تلاوت اِس سچائی کو سامنے لاتی ہے،
’’ہم اپنی بے گناہی کیسے ثابت کریں؟‘‘ (پیدائش 44:16).
اِس کا جواب بالکل سادہ سا ہے – آپ اپنے آپ کو بے گناہ ثابت نہیں کر سکتے ہیں! آپ خود کو ’’پاک صاف‘‘ نہیں کر سکتے ہیں! اگر آپ ہی خود کو پاک صاف اور بے گناہ ثابت کر سکتے ہوتے تو کیوں خُدا آپ کو گناہ سے پاک صاف کرنے کے لیے اور بے گناہ ثابت کرنے کے لیے مسیح کو صلیب پر بھیجتا؟ کیون بابئل کہتی ہے،
’’یسوع مسیح: جس کو خُدا نے مُقرّر کیا کہ وہ اپنا خُون بہائے اور اِنسان کے گناہ کا کفّارہ بن جائے اور اُس پر ایمان لانے والے فائدہ اُٹھائیں‘‘ (رومیوں 3:24۔25).
نا ہی تو میرے ہاتھوں کی جفاکشی
تیری شریعت کے تقاضوں کو پورا کر سکتی ہے؛
میرا جوش عارضی سکون نہیں جان سکے گا،
میرے آنسو ہمیشہ کے لیے نہیں بہیں گے،
تمام گناہ کے لیے کفارہ نہیں ہوگا؛
تجھے بچانا چاہیے، اور تنہا تجھے ہی۔
چٹانوں کے زمانے، میرے لیے پھٹ گئے،
مجھ کو تجھ میں خود کو چھپانے دے؛
اِس پانی اور خون کو،
جو تیرے دریا کے کناروں سے بہا،
مجھے اِس جرم اور قوت سے پاک صاف کرتا ہے۔
(’’چٹانوں کے زمانے Rock of Ages‘‘ شاعر اگستس ایم۔ ٹاپلیڈی Augustus M. Toplady، 1740۔1778)۔
’’ہم اپنی بے گناہی کیسے ثابت کریں؟ خدا نے تیرے خادموں کا جرم بے پردہ کر دیا‘‘ (پیدائش 44:16).
اِس پانی اور خون کو،
جو تیرے دریا کے کناروں سے بہا،
گناہ کا دہرا علاج ہو،
مجھے اِس جرم اور قوت سے پاک صاف کرتا ہے۔
کچھ بھی نہیں خُدا کے کتابوں میں سے آپ کی بے گناہی ثابت کرسکتا اور آپ کو گناہوں سے پاک صاف کر سکت، ما سوائے یسوع کے صلیب پر بہائے خُون کے۔ مسیح کے پاس آئیں۔ اُس کے خون کے وسیلے سے اپنے گناہ سے پاک صاف ہوں اِس سے پہلے کے آپ کے ایسا کرنے کے لیے ہمیشہ کے لیے بہت دیر ہو جائے۔
’’ہم اپنی بے گناہی کیسے ثابت کریں؟ خدا نے تیرے خادموں کا جرم بے پردہ کر دیا‘‘ (پیدائش 44:16).
(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظwww.realconversion.com پر پڑھ سکتے ہیں
۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔
You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.
واعظ سے پہلے دُعّا ڈاکٹر کرہیٹن ایل۔ چَینDr. Kreighton L. Chan نے کی تھی: مکاشفہ 20:11۔15
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بنجامن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith نے گایا تھا:
’’چٹانوں کے زمانے Rock of Ages‘‘ (شاعر اگستس ایم۔ ٹاپلیڈی
Augustus M. Toplady، 1740۔1778)۔
لُبِ لُباب ہم اپنی بے گناہی کیسے ثابت کریں (پیدائش کی کتاب پر واعظ # 58) ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونئیر کی جانب سے ’’ہم اپنی بے گناہی کیسے ثابت کریں؟ خدا نے تیرے خادموں کا جرم بے پردہ کر دیا‘‘ (پیدائش 44:16). (پیدائش 44:15) I. اوّل، خُدا مجرم کو بے سزا نہیں چھوڑے گا، خروج 34:7؛ زبور50:21؛ 2۔کرنتھیوں28:11؛ اشعیا13:11؛ 33:14 . II. دوئم، خُدا عادل ہے جب وہ گناہ کا فیصلہ کرتا ہے، استثنا32:14؛ مکاشفہ20:12؛ متی12:36۔37؛ 10:26 . III. سوئم، نیکی کرنے کے وسیلے سے خُدا کے حضوری میں اپنے آپ کو بے گناہ ثابت کرنا ممکن نہیں ہے، متی10:26؛ 12:36۔37؛ مکاشفہ20:12؛ ایوب14:4؛ رومیوں3:24۔25 . |