Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔

آنے والا بدلاؤ اور دوسری آمد

THE FOURTH TURNING AND THE SECOND COMING

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہیمرز کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں تبلیغی واعظ
12 اپریل، 2009، خُداوند کے دِن، شام کو
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Evening, April 12, 2009

’’جب وہ کوہِ زیتون پر بیٹھا تھا، تو اُس کے شاگرد تنہائی میں اُس کے پاس آئے، اور کہنے لگے، ہمیں بتا کہ، یہ باتیں کب ہوں گی اور تیری آمد اور دنیا کے آخر ہونے کا نشان کیا ہے؟‘‘ (متی 24:3).

میں چاہتا ہوں کہ آپ بائبل میں سے متی 24:3 کھولیں۔ شاگردوں سے یسوع نے پوچھا، ’’تیری آمد اور دُنیاکے آخر ہونے کا نشان کیا ہے؟‘‘ (متی 24:3). اور یسوع نے اُن کا جواب دُنیا کے آخر ہونے سے تعلق رکھنے والی پیشن گوئیوں کے ایک طویل سلسلے سے دیا۔ میں چاہتا ہوں کہ ہم متی میں سے چوبیسویں باب کی سات آیات کا مطالعہ کریں۔ اِن آیات میں مسیح اُن کے سوالات کے جوابات دے رہا ہے، ’’تیری آمد اور دُنیاکے آخر ہونے کا نشان کیا ہے؟‘‘ آئیے کھڑے ہو جائیے اور آیت آٹھ سے لیکر چودہ تک پڑھیں۔

’’مصیبتوں کا آغاز اِنہی باتوں سے ہوگا۔ اُس وقت لوگ تمہیں پکڑ پکڑ کر سخت ایذادیں گے اور قتل کریں گے: اور ساری قومیں میرے نام کی وجہ سے تُم سے دشمنی رکھیں گی۔ اُس وقت بہت سے لوگ ایمان سے برگشتہ ہوکر ایک دوسرے کو پکڑوائیں گے، اور آپس میں عداوت رکھیں گے۔ بہت سے جھوٹے نبی اُٹھ کھڑے ہوں گے، اور بہت سے لوگوں کو گمراہ کر دیں گے۔ بے دینی کے بڑھ جانے کے باعث کئی لوگوں کی محبّت ٹھنڈی پڑ جائے گی۔ لیکن جو آخر تک برداشت کرے گا وہ نجات پائےگا۔ اور بادشاہی کی خوشخبری ساری دُنیا میں سنائی جائے گی تاکہ سب قومیں اِس کی گواہ ہوں اور تب خاتمہ ہوگا‘‘ (متی 24:8۔14).

آپ تشریف رکھ سکتے ہیں۔

پرانے دور کی بائبل کے اُستاد ڈاکٹر ایم۔ آر۔ ڈیحان Dr. M. R. DeHaan اپنی عظیم کتاب زمانوں کے نشانات Signs of the Times (کریگل اشاعت خانے Kregel Publications، اشاعت 1996، صفحہ 53) میں کہا، ’’متی 24 باب کی پہلی چودہ آیات میں [مسیح] دس یقینی نشانات بتاتا ہے، جو، جب آئیں گے، وہ کہتا ہے، تو وہ اُسکی واپسی کی نزدیکی اور موجودہ دور کے آخر ہونے کو ثابت کریں گے. . . میں آج رات کو اِن میں سے دو نشانات کو بیان کروں گا، کیونکہ میں یقین کرتا ہوں کہ ہم اب اُس دور میں رہ رہے ہیں، جیسا کہ ہم جانتے ہیں اِس دُنیا کے آخر ہونے اور مسیح کی دوسری آمد کے بالکل قریب۔

1۔ اوّل، مسیحیوں کے بین الااقوامی ایذارسانیوں کا نشان۔

اُنہوں نے پوچھا،

’’ تیری آمد اور دنیا کے آخر ہونے کا نشان کیا ہے؟‘‘ (متی 24:3).

اُس نے اُنہیں بے شمار نشانات دیے اور پھر کہا،

’’مصیبتوں کا آغاز اِنہی باتوں سے ہوگا۔ اُس وقت لوگ تمہیں پکڑ پکڑ کر سخت ایذادیں گے اور قتل کریں گے اور ساری قومیں میرے نام کی وجہ سے تُم سے دشمنی رکھیں گی‘‘ (متی 24:8۔9).

آج پوری دُنیا میں مسیحیوں کو بےمثال حد تک ایذارسانیاں پہنچائی جارہی ہیں۔ گذشتہ تمام صدیوں کو ملا کر اتنے مسیحی نہیں قتل ہوئے جتنے 20 ویں صدی میں قتل کیے گئے تھے۔ یہ چین میں ہو رہا ہے، افریقہ میں ہو رہا ہے، عربی بولی جانے والی دُنیا میں ہو رہا ہے، کیوبا میں ہو رہا ہے، وسطی امریکہ کے حصّوں، جنوب مشرقی ایشیا، شمالی کوریہ، اور بہت سی دوسری جگہوں پر ہو رہا ہے۔

چین سے ایک نوجوان سخت مشتعل ہوا جب اُس نے مجھے کہتے ہوئے سُنا کہ چینی مسیحیوں کو اذیتیں دی جا رہی ہیں۔ اُس نے کہا، ’’میں نے اِس کے بارے میں کبھی نہیں سُنا۔‘‘ میں نے کہا، ’’بےشک آپ نے اِس کے بارے میں نہیں سُنا۔ اِس کو سرکاری اشتراکیت کنٹرول کرنے والے چینی اخباروں اور سکولوں میں ریکارڈ نہیں کیا گیا ہے۔ وہ اِس کو چھپا دیتے ہیں اور اِس کی خبر نہیں دیتے ہیں۔‘‘ میں نے اُس کے شہیدوں کی آواز کی چھپی ہوئی اشتراکی چینی حکومت کی گرجہ گھروں پر مصیبتیں ڈھانے پر ایک کتاب کی نقل دی۔ میں نے اُس سے کہا کہ اُن کی ویب سائٹwww.persecution.com پر تحقیقی دستاویزات کا مطالعہ کرے۔

ڈیوڈ ایکمین David Aikman، بیجیگ کے ٹائم میگزین Time magazine کے سابقہ بیورو چیف نے اپنی مشہور کتاب بیجنگ میں یسوع Jesus in Beijing ، میں کہا،

[وسطی چین میں] پولیس کے چھاپوں سے بےشمار [مسیحیوں] کی گرفتاریاں، تشدد اور مار کُٹائی ہوتی ہے۔ اگست 2001 میں ایک چھاپے میں، مغربی چین کے گرجہ گھر کے راہنما گونگ شینگ لی یانگ Gong Shengliang کو پکڑا گیا، مارا گیا، اُن پر تشدد کیا گیا. . . اور موت کی سزا دی گئی… ایک عورت، گُو یوگوئی Gu Xuegui کو ستمبر 2001 قید میں تشدد کر کے موت کے منہ میں دھیکل دیا۔ بے شمار دوسری عورتوں کو قید میں ایک بدنام ایجاد بنام ڈیان بینگ dian bang (’’بجلی کی چھڑی‘‘) سے تشدد کیا گیا۔ [’’بجلی کی چھڑی‘‘] چین میں… وسیع پیمانے پر استعمال کی گئی ہے… [یہ] بہت زیادہ ہائی ولٹیج کے بجلی کا جھٹکا دے سکتی ہے، اتنا کافی کہ شدید درد پیدا کرتا ہے۔ مغربی چین کے گرجہ گھر کی اراکین کے ساتھ… ملنے کے بعد جنہیں گرفتار کیا گیا، مارا گیا، اور جن پر تشدد کیا گیا، نیویارک ٹائمز New York Times کے اخباری نمائندے نیکولس کرسٹوف Nicholas Kristoff نے بیان کیا کہ کیسے ’’تفتیش کرنے والے مرد قیدیوں کی انگلیوں کو زدکوب کرتے ہیں اور نوجوان عورتوں کا بے لباس کر کے ننگا کرتے اور اُن کی بےحرمتی کرتے ہیں۔‘‘ اُن عورتوں کے مطابق جو اپنی کہانی بتانے کے لیے زندہ بچی تھیں اُن کی بے حرمتی میں [’’بجلی کی چھڑی‘‘] کو اُن کی چھاتیوں اور [دوسرے] عضاء پر لگانا شامل تھا (ڈیوڈ ایکمین، یسوع بیجینگ میں Jesus in Beijing، ریجنری اشاعت خانے Regnery Publishing، 2003، صفحہ 239).

اِن چینی مرد اور عورتوں پر تشدد کیا گیا، اور اُن میں سے بہت سے محض سچے مسیحی ہونے کی وجہ سے قتل کیے گئے۔ ایکمین جاری رہتے ہوئے کہتا ہے،

2003 کی بہار میں انٹرنیٹ پر کچھ حیرت انگیز تصاویر نمودار ہوئیں جو چینی پولیس افسروں کے چینی مسیحیوں پر تشدد کی منظر کشی کر رہی تھیں اُن کے ناموں کے ساتھ. . . ہیبت ناک تصاویر میں سے ایک سائی سیانگ ڈونگ Cai Xiangdong، کو دکھاتی ہیں جو چالیس سالوں سے زیادہ کا ایک مسیحی ہے، جس کو زمین پر کیلوں سے جڑا گیا ہے. . . جیسا کہ [ایک] پولیس والا جس کا نام زائی Xie کہلاتا ہے اُس کے پیٹ پر اپنے منہ سے پانی پھینکتا ہے۔ یہ تشدد کبھی کبھی ’’چینی پانی کا تشدد‘‘ کہلاتا ہے‘‘ (ibid.، صفحہ 229).

میں آپ کو ویت نام، انڈونیشیا، ایران، ایتھوپیا، کیوبا اور دُنیا کے دوسرے بے شمار علاقوں میں سے مسیحیوں پر ایذارسانیوں کی مثالیں دے سکتا ہوں۔ لیکن یاد رکھیے کہ یسوع نے کہا،

’’ ساری قومیں میرے نام کی وجہ سے تُم سے دشمنی رکھیں گی‘‘ (متی 24:9).

میرا یقین ہے کہ مسیحیوں کی ایذارسانیاں یورپ اور ریاست ہائے متحدہ میں بھی مستقبل قریب میں آسکتی ہیں۔

اُن کی کتاب، چوتھا بدلاؤ The Fourth Turning (بروڈوے کتاب خانہ Broadway Books، 1997) ماہر عمرانیات نیل سٹراس Neil Strauss اور ولیم ہاوی William Howe کہتے ہیں امریکہ کی تاریخ میں اب تک تین اہم ’’بدلاؤ‘‘ آ چکے ہیں _ انقلابی جنگ کے دور میں، خانہ جنگی کے دور میں، اور 1930 کی دہائیوں اور 1940 کی ابتدائی دہائیوں کے روزویلٹ کے زمانے میں۔ لیکن یہ 1997 میں پیشن گوئی کرتے تھے کہ ایکسویں صدی کی پہلی دہائی میں ایک ’’چوتھا بدلاؤ‘‘ بھی آئے گا۔

میرا یقین ہے کہ شاید ہم بہت اچھی طرح سے اُس ’’چوتھے بدلاؤ‘‘ کا تجربہ باراک اوباما کی صدارت میں کر رہے ہیں۔ گذشتہ انتخابات میں سارہ پالِن Sara Palin پر ہر رات کے بعد دوسری رات پرائم ٹائم ٹیلی وژن کی خبروں میں ایک مسیحی انجیلی مبشر ہونے پر حملہ کیا جاتا رہا تھا۔ اور ایک خبر کی کہانی کے بعد دوسری ظاہر کرتی تھی کہ مسیحیت کی جانب نفرت اپنی تمام اشکال میں ہمارے معاشرے کی ایک بہت بڑی تعداد میں بڑھتی ہوئی ظاہر ہوتی ہے، مسیحیت کی جانب ایک بڑھتی ہوئی بیگانگی، صرف مبشرانِ انجیل کے لیے ہی نہیں، بلکہ یہاں تک کہ کیتھولک کلیسیا کے خلاف بھی۔ یہ کس سمت کی طرف اشارہ کرتی ہے؟ ہم یقین کے ساتھ تو کچھ نہیں کہہ سکتے ہیں، لیکن یہ واضح ہے کہ کلیسیائیں اور امریکہ میں مسیحیت پر یقین رکھنے والوں کے لیے اگلے چند سالوں میں کچھ سخت وقت آنے والا ہے۔ میرا یقین ہے کہ جیسے جیسے یہ زمانہ اختتام پزیر ہو گا، محض مسیحی ہونےکی وجہ سے یورپ اور امریکہ میں مسیحیوں پر حملوں کی شہرت بڑھتی جائے گی۔

آئیے مجھے آپ کو صرف ایک مثال دے لینے دیجیے کہ میں کیوں ایسا سوچتا ہوں کہ یہ سچ ہے۔ مسٹر وِلکرسن Mr. Wilkerson جو میرے اُنچاس سالوں سے دوست ہیں، آج رات یہاں ہمارے ساتھ موجود ہیں۔ وہ اپنے ستر سال کے آخر میں فارغ الخدمت سکول کے ایک اُستاد ہیں۔ تقریباً ایک سال پہلے مسٹر وِلکرسن کو گِیڈیون انٹرنیشنل نے ایک عوامی سکول کے باہر کنارے پر کھڑے ہو کر بائبل تقسیم کرنے کے لیے بھیجا۔ ایک حفاظتی نگران مسٹر وِلکرسن کے ساتھ عام لوگوں کے لیے پیدل چلنے والے فٹ پاتھ پر مفت میں بائبلیں تقسیم پر ’’ بہت غصے میں آگیا۔‘‘ کچھ ہی منٹوں بعد ایک عورت سکول میں سے باہر نکلی اور کہا، ’’تمہارا کوئی حق نہیں بنتا کہ اِن بچوں کو بائبلیں دو۔‘‘ وہ مسٹر وِلکرسن پر بس سٹاپ تک کے تمام راستے پر چیختی چلاتی رہی۔ مسٹر وِلکرسن نے کہا کہ اُن کا یہ آئینی حق ہے کہ وہ بائبل عوامی جگہ پر دے سکتے ہیں۔ اُس عورت نے کہا، ’’مجھے اِس کی کوئی پرواہ نہیں ہے کہ آئین کیا کہتا ہے، تمہارا کوئی حق نہیں ہے کہ تم بائبلیں مفت میں دیتے پھرو۔‘‘ مسٹر وِلکرسن نے کہا کہ اُنہیں اُس عورت کے چیخنے چلانے اور نگران کی روئیے پر دھچکا لگا تھا۔ اکیسویں صدی کے لیے خوش آمدید!ْ ’’چوتھے بدلاؤ‘‘ کے لیے خوش آمدید!

میرا یقین ہے کہ مستقبل میں اِس قسم کے واقعات چھوٹے محسوس ہونگے، جیسے جیسے ہماری سرزمین پر مسیحیوں کے خلاف ایذارسانیوں کے اندھیرے بادل پھیلاتے جائیں گے!

’’ ساری قومیں میرے نام کی وجہ سے تُم سے دشمنی رکھیں گی‘‘
      (متی 24:9).

لیکن یسوع نے کلام کے اِسی حوالے میں ایک اور ’’نشان‘‘ دیا تھا۔

2۔ دوئم، خوشخبری کا تمام دُنیا میں پھیلنے کا نشان۔

آیت 14 میں یسوع نے یہ شاندار نشان دیا ہے۔ جب مسیحیوں سے تمام ’’قوموں میں نفرت‘‘ کی جائے گی (متی 24:9)، ٹھیک اُس انتہائی وقت میں،

’’ بادشاہی کی خوشخبری ساری دنیا میں سُنائی جائے گی تاکہ سب قومیں اِس کی گواہ ہوں اور تب خاتمہ ہوگا‘‘ (متی 24:14).

اور یہی واقعی حقیقی طور پر آج رات ہورہا ہے! انٹرنیٹ کی آمد کے ساتھ، اور تیسری دُنیا میں بہت بڑی تجدید نو آنے سے، یسوع مسیح کا پیغام ایسے پھیل رہا ہے جیسے یہ پہلی صدی میں پھیلا تھا! صرف چین ہی کو لے لیجیے۔ امریکی بائبل سوسائٹی نے ایک بہت ہی محتاط اندازہ پیش کیا ہے کہ وہاں کیا ہو رہا ہے جب اُنہوں نے حال ہی میں کہا کہ ہر روز چین میں 16,500 لوگ مسیحی ہوتے ہیں۔ یہ مسیح میں تبدیلی کے لیے ہر گھنٹے میں 700 افراد ہونگے، ایک دِن کے چوبیس گھنٹوں میں – 16,500 ہر روز، ہفتے میں سات دنوں میں۔ یہ ہے جو امریکہ بائبل سوسائٹی کہتی ہے کہ چین میں ہو رہا ہے! (آر۔ لیمر ویسٹ R. Lamar West، صدر، امریکی بائبل سوسائٹی، میلنگ، اپریل، 2009). اِس قسم کی تجدیدِ نو، لاکھوں لوگوں کو آج یسوع مسیح کی بانہوں میں بہا رہے ہیں، اور دُنیا کی تاریخ میں اِسے مسیحی دور کا ایک شاندار وقت بنا رہے ہیں!

وہ سوال یاد رکھیے جو شاگردوں نے یسوع سے پوچھا تھا،

’’ تیری آمد اور دنیا کے آخر ہونے کا نشان کیا ہے؟‘‘ (متی 24:3).

مسیحیت کے دنیاوی دشمن بھی یقین کرتے ہیں کہ دُنیا اپنے اختتام کو پہنچ رہی ہے۔ وہ اِس کے بارے میں ہر وقت بات کرتے ہیں۔ اِسی لیے وہ عالمگیری حرارت کے بڑھنے پر اِس قدر فکرمند ہیں۔ وہ جانتے ہیں کہ ہمارا سیارہ تباہی کے دہانے کی طرف جا رہا ہے۔ اِس کے باوجود اُن کے پاس کوئی حقیقی اُمید نہیں ہے۔

لیکن ہمارے پاس بحیثیت مسیحی ہونے کے اُمید ہے کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ یہ اُس کی آمد کے نشانات ہیں جو زمین پراُس کی بادشاہت قائم کرنے کے لیے یسوع میسح کی واپسی کی طرف اشارہ کرتے ہیں،

’’ابنِ آدمی کو آسمان کے بادلوں پر عظیم قدرت اور جلال کے ساتھ آتے دیکھیں گی‘‘ (متی 24:30).

ہمارے خُداوند کے کھانے کو منانے ہی والے ہیں۔ خداوند کے کھانے پر پولوس رسول کے عظیم حوالے میں، وہ کہتا ہے،

’’ کیونکہ جب کبھی تُم یہ روٹی کھاتے اور اِس پیالہ میں سے پیتے ہوتو خداوند یسُوع کی مَوت کا اِظہار کرتے ہو جب تک وہ پھر نہ آ جائے‘‘ (1۔ کرنتھیوں 11:26).

میسح صلیب پر ہمارے گناہوں کا کفارہ ادا کرنے کے لیے مرا تھا۔ اُنہوں نے اُس کے مردہ جسم کو ایک مقبرے میں دفنا دیا تھا، ’’پتھر پر مہر لگا کر اور پہرہ بٹھا کر‘‘ (متی 27:66). لیکن مسیح نے موت کی زنجیروں کو توڑ دیا اور ایسٹر کے اِتوار کی صبح قبر میں سے جی اُٹھا تھا۔ وہ خُداوند خُدا کے داہنے ہاتھ پر بیٹھنے کے لیے واپس آسمان میں اُٹھایا گیا۔ وہ زمین پر اپنی بادشاہت قائم کرنے کے لیے دوبارہ آ رہا ہے۔ ہم ایک جیتے جاگتے مسیح کے خادم ہیں! ایسٹر اِسی سب کچھ کے بارے میں ہے! یسوع کے پاس ایمان کے ساتھ آئیں اور وہ آپ کے گناہ معاف کر دے گا اور آپ نئے سرے سے جنم لیں گے! وہ ایک جیتا جاگتا مسیح ہے، جو بچانے کی قدرت رکھتا ہے! جیسا کہ مبشرانِ انجیل پال راڈر Paul Rader اپنے گیتوں میں سے ایک میں لکھتے ہیں، ’’وہ جو مردہ تھا اب دوبارہ زندہ ہے۔‘‘

مریم نے اُسے دیکھا، اور ’’مالک!‘‘ چلائی، اُس کے قبر میں سے باہر آنے کے بعد؛
   اچانک یسوع اُن کے درمیان میں کھڑا تھا، سختی سے بند کمرے کے اندر۔
وہ جو مردہ تھا اب دوبارہ زندہ ہے! وہ جو مردہ تھا اب دوبارہ زندہ ہے!
   موت کے مضبوط، سرد پنجوں کو توڑکر – وہ جو مردہ تھا اب دوبارہ زندہ ہے!

پطرس نے اُسے وہاں ساحل پر دیکھا تھا، وہاں سمندر کے کنارے اُس کے ساتھ کھانا کھایا تھا؛
   یسوع اپنے ہونٹوں سے جو کبھی مُردہ تھے کہہ رہا تھا، پطرس، کیا تو مجھ سے پیار نہیں کرتا؟
وہ جو مردہ تھا اب دوبارہ زندہ ہے! وہ جو مردہ تھا اب دوبارہ زندہ ہے!
   موت کے مضبوط، سرد پنجوں کو توڑکر – وہ جو مردہ تھا اب دوبارہ زندہ ہے!

تھوما نے اُسے وہاں کمرے میں دیکھا تھا، اُسے اپنا مالک اور خُداوند کہا تھا،
   کیلوں اور تلوار سے بنے سوراخوں میں اپنی انگلیاں ڈال کر دیکھی تھیں۔
وہ جو مردہ تھا اب دوبارہ زندہ ہے! وہ جو مردہ تھا اب دوبارہ زندہ ہے!
   موت کے مضبوط، سرد پنجوں کو توڑکر – وہ جو مردہ تھا اب دوبارہ زندہ ہے!
(’’دوبارہ جی اُٹھا Alive Again‘‘ شاعر پال راڈر Paul Rader، 1878۔1938).

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظwww.realconversion.com پر پڑھ سکتے ہیں
۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.

واعظ سے پہلے اکیلے گیت گایا تھا مسٹر بنجامن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith
’’دوبارہ جی اُٹھاAlive Again ‘‘ (شاعر پال راڈر Paul Rader، 1878۔1938).

لُبِ لُباب

آنے والا بدلاؤ اور دوسری آمد

THE FOURTH TURNING AND THE SECOND COMING

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہیمرز کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

’’جب وہ کوہِ زیتون پر بیٹھا تھا، تو اُس کے شاگرد تنہائی میں اُس کے پاس آئے، اور کہنے لگے، ہمیں بتا کہ، یہ باتیں کب ہوں گی اور تیری آمد اور دنیا کے آخر ہونے کا نشان کیا ہے؟‘‘ (متی 24:3).

(متی 24:8۔14)

I.  اوّل، مسیحیوں کی بین الااقوامی ایذارسانیوں کا نشان،, متی 24:8۔9 .

II. دوئم، خوشخبری کا تمام دُنیا میں پھیلنے کا نشان،
متی 24:14، 30؛ 1۔کرنتھیوں 11:26؛ متی 27:66 .