اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔
واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔
جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔
گتسمنی – انگور کُچلنے کا حَوض GETHSEMANE – THE WINEPRESS ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہیمرز ، جونئیرکی جانب سے لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں تبلیغی واعظ میں نے اکیلے ہی حَوض میں انگُور کُچلے ہیں؛ اور قوموں کے لوگوں میں سے کسی نے بھی میرا ساتھ نہ دیا‘‘ (اشعیا 63:3). |
سپرجئین نے ایک واعظ میں جس کا عنوان ’’تن تنہا فتح‘‘ ہے عظیم الشان انگور کچلنے والے کے بارے میں گہرائی سے سوچنے کے لیے کہا، جسے ہمارے گناہوں کا کفارہ ادا کرنے کے لیے مصیبتیں برداشت کرنی پڑیں، جو گتسمنی کے باغ سے شروع ہوئی تھیں۔
وہ گناہ جو اُسے پیس کر ٹکڑے ٹکڑے کر سکتے تھے، اُنہیں اُسے اپنے پیروں تلے کُچلنا پڑا۔ اُن گناہوں کو کچلنے کے لیے کس قدر اُس کی ایڑھیوں کو اِنہوں نے زخمی کیا ہوگا! اوہ، کس قدر مستحکم طور پر اُس نے آپ کے اُن جرائم کو کُچلا ہوگا، توڑ توڑ کر اُن کا کچھ بھی نہیں چھوڑا! اُس کی طرف سے کتنا زور لگا، ہماری طرح پسینہ نہیں بلکہ خون کے قطرے بہے، جب وہ کہہ سکتا ہے . . . ’’میں نے کر لیا؛ عظیم کام مکمل طور پر پایۂ تکمیل ہوا، یہ تمام ہو گیا ہے’؛ ’میں نے اکیلے ہی حوض میں انگور کچلے ہیں۔’ ’’ . . . آپ اُس وقت میں جائیے جب اُس نے اپنے خون بہانے کا آغاز کیا تھا. . . گتسمنی کے باغ میں!. . . آؤ، پھر، آپ گنہگاروں کے سردار، وہاں پڑے ہیں آپ کے گناہ، اور وہیں پڑے ہیں میرے گناہ، دونوں باہم مل کر ایک بہت بڑا ڈھیر بنے ہیں۔ لیکن [رُکیں]؛ انگور کچلنے والا داخل ہوتا ہے، اور اپنے پاؤں اُن پر رکھتا ہے۔ اوہ! سوچیں وہ کیسے اُنہیں کچل رہا ہے؛ کیا آپ نے اُسے گتسمنی میں آپ کے گناہوں کو ٹکڑے ٹکڑے کرتے ہوئے دیکھا؟ (سی. ایچ. سپرجئین، ’’تن تنہا فتح The Single-Handed Conquest،‘‘ 24اپریل، 1898، دی میٹروپولیٹن عبادت گاہ کی واعظ گاہ The Metropolitan Tabernacle Pulpit، پِلگِرم اشاعت خانے، دوبارہ اشاعت 1976، جِلد 44، صفحہ 183).
میں نے اکیلے ہی حَوض میں انگُور کُچلے ہیں؛ اور قوموں کے لوگوں میں سے کسی نے بھی میرا ساتھ نہ دیا‘‘ (اشعیا 63:3).
رات کو بہت دیر ہو گئی تھی۔ پہلے شام کو یسوع نے اپنے شاگردوں کے ساتھ ’’آخری کھانے‘‘ کے لیے فسح کے کھانے پر ملاقات کی۔‘‘ پھر، آدھی رات کے بعد، وہ شاگردوں کو لے کر گھر سے باہر چلا گیا۔ اندھیرے سے گزر کر اُنہوں نے وادیٔ قیدرون کو پار کیا اور کوہِ زیتون پرگتسمنی کے باغ میں چلے گئے۔ وہ باغ کے اندھیرے میں داخل ہوئے اور یسوع نے اپنے شاگردوں میں سے آٹھ کو کہا،
’’ تُم یہاں بیٹھو اور میں وہاں آگے جا کر دُعا کرتا ہوں‘‘ (متی 26:36).
ڈاکٹر جان آر. رائیس ہمیں بتاتے ہیں کہ
وہ باقی تین پطرس، یعقوب اور یوحنا کو اپنے ساتھ ذرا آگے ایک طرف لے گیا۔ تمام شاگرد تھکے اور نیند سے بھرے ہوئے تھے۔ وہ اُداس اور مایوس تھے۔ شاگرد کسی بھی طرح دِل سے دُعّا کرنے کے قابل نہیں تھے۔ یہاں تک کہ پطرس اور . . . یعقوب اور یوحنا. . . سو گئے تھے۔ یسوع خود ہی دوسرے تمام کے مقابلے میں’’تھوڑا آگے کی طرف چلا گیا‘‘ اور آخر کار اپنی دُعا تنہا ہی کی۔ کوئی بھی اِس حد تک نہیں جا سکتا جہاں تک یسوع گیا۔ حالانکہ اُس کی جان دُعا میں رفاقت، تسلی اور مدد کی طلب گار تھی، یسوع نے تنہا ہی دعا کی. . . مجھے یقین ہے کہ خُدا ہم سے چاہتا ہے کہ مسیح کے رفاقت کے لیے اُس کے گتسمنی کے تجربے پر اور صلیب پر اُس کی موت پر غور و فکر کریں اور اُس کی رنجیدگی کو سمجھنے کی کوشش کریں (ڈاکٹر جان آر. رائیس، انجیل بمطابق متی The Gospel According to Matthew، خُداوند کی تلوار اشاعت خانے، 1980، صفحات 439۔440).
شاگرد اب سو گئے تھے۔ یسوع نے باغ میں تنہا ہی کرب و اذیت اور خون میں دعاکی تھی۔
میں نے اکیلے ہی حَوض میں انگُور کُچلے ہیں؛ اور قوموں کے لوگوں میں سے کسی نے بھی میرا ساتھ نہ دیا‘‘ (اشعیا 63:3).
’’گتسمنی‘‘ نام کا مطلب ہے ’’زیتون کچلنا‘‘۔ اُس رات زیتون کچلنا بدل کر رہ گیا انگور کچلنے میں۔ یسوع کو ایسے کچلا گیا جیسے زیتون کو تیل نکالنے کے لیے کچلا جاتا ہے۔ لیکن یسوع نے باغ میں تیل کا پسینہ نہیں بہایا تھا۔ اُس نے خون کا پسینہ بہایا تھا۔ اور اِس لیے وہ جگہ جہاں زیتون کچلے جاتے تھے خدا کے بیٹے کا انگور کچلنے کا حوض بن گئی۔
گتسمنی، زیتون کچلنے کا حَوض!
(اور کیوں یہ کہا جاتا ہے مسیحیوں کو اندازہ لگانے دو)؛
مناسب نام، مناسب جگہ، جہاں جزا اور سزا کی جدوجہد ہوئی
اور پیار کے ساتھ سخت گتھم گتھا کشتی ہوئی۔
(’’گتسمنی، زیتون کچلنے کا حَوض! Gethsemane, the Olive Press!‘‘ شاعر جوزف ہارٹ Joseph Hart، 1712۔1768).
جیسے ہی زیتون کچلنے کا حَوض یسوع کے لیے انگور کچلنے کا حَوض بن گیا تھا، وہ ناقابلِ تصور تکالیف میں داخل ہو گیا تھا۔ ہمارے انسانی ذہن مکمل طور پر انگور کچلنے کے حِوض میں دُکھ سہنے کا جو تجربہ مسیح نے کیا اُس کو نہیں سمجھ سکتے۔
خُدا کے بیٹے کی تکالیف کو دیکھو،
ہانپتے ہوئے، کراہتے ہوئے، خون بہاتے ہوئے!
اُس کی تکالیف میں، اس قدر شدت
فرشتوں کو بھی اِس کا درست احساس نہیں۔
کون درست طور پر اِدارک کر سکتا ہے
اُن کا آغاز یا اُن کا اختتام؟
یہ ہے تنہا خُدا اور خُدا کے لیے
کہ اُن کا بوجھ مکمل طور پر جانا گیا ہے۔
(’’اُس کی انجانی تکالیف Thine Unknown Sufferings‘‘ شاعر جوزف ہارٹ Joseph Hart، 1712۔1768).
1۔ اوّل، وہ شدید ہولناکی کا انگوروں کا کچلنا تھا۔
جیسے ہی مسیح گتسمنی میں داخل ہوا، مرقس ہمیں بتاتا ہے وہ ’’دُکھ بھری حیرت‘‘ میں تھا (مرقس 14:33). اِکتھاایمبی اِستھائی Ekthambeisthai کا مطلب ہے ’’شدید طور پر حیرت زدہ ہونا،‘‘ شدت کے ساتھ حیرت زدہ ہونا، پریشان حال اور سراسیمہ ہونا۔ کیا تھا جس نے نجات دہندہ کو اِس قدر شدت کے ساتھ سراسیمہ کر دیا تھا؟ یقیناً یہ اُس کی ہونے والی مصلوبیت کی سوچ نہیں تھی۔ میرے خیال میں اُس کوشدید خطرے کی گھنٹی اُس وقت محسوس ہوئی جب ’’خداوند نے. . . ہم تمام کی بدکاری اُس پر لاد دی‘‘ (اشعیا 53:6). یہاں گتسمنی کے انگور کچلنے کے حِوض میں ہمارے خداوند نے ’’’ہمارے گناہوں کے لیے کچلے جانے کا آغاز کیا‘ . . . ’اور دُکھ بھری حیرت کا آغاز کیا‘؛ انتہائی شدید اِضطراب اور تعجب میں پڑا، اپنے تمام لوگوں کے گناہوں کے اپنےاو پر لدنے کے نظارے پر. . . کوئی حیرانی نہیں کہ اِس میں بھی اضافہ ہوتا، ’اوربہت بیقراری کے لیے‘؛ دونوں گناہ اور دُکھ کے ساتھ‘‘ (ڈاکٹر جان گِل).
وہ شدید خطرہ جو یسوع نے محسوس کیا وہ اُس ہولناکی سے تھا جو ہمارے گناہ اُس پر لادنے سے ہوئی تھی۔ یہاں یسوع نے احبار کی کتاب میں دی گئی قِسم کو پورا کیا اور ہمارے لیے سچ مُچ کا قربانی کا بکرا بنا۔
’’ اور ہارون اپنے دونوں ہاتھ اُس کے سر پر رکھ کر اُس کے اوپر نبی اِسرائیل کی ساری بدکرداری اور نافرمانی یعنی اُن کے تمام گناہوں کا اقرار کرے اور اُنہیں اُس بکرے کے سرڈال دے اور وہ اُس بکرے کو کسی مقّرر کردہ آدمی کے وسیلہ سے بیابان بھیج دے۔ وہ بکرا اُن کے تمام گناہ اُٹھا کر اُنہیں کسی ویرانہ میں لے جائے گا اور وہ آدمی اُس بکرے کو بیابان میں چھوڑ دے گا‘‘ (اِحبار 16:21۔22).
وہ چھوٹا سا بکرا مسیح کی ایک تصویر تھا، جو اُس رات گتسمنی کے باغ میں تنہا چھوڑ دیا گیا۔ بکرے کو فارم ہاؤس پر رکھا گیا، پالتو بنایا گیا۔ اب اُس کے پاس لوگوں کے گناہ تھے جو اُس کے سر ڈال دیئے گئے، اور اُسے گھر سے دور، بیابان میں کُھلا چھوڑ دیا جاتا ہے۔ اُس چھوٹے سے بکرے نے جنگل بیابان میں اُس رات تن تنہا جو بےتابی و بیقراری اور خوف محسوس کیا ہوگا، وہ اُس ہولناکی کی بہت چھوٹی سی تصویر ہے جو یسوع نے محسوس کی جیسے ہی وہ ہمارے گناہوں کے لیے گتسمنی میں انگور کچلنے کے لیے حَوض میں داخل ہوا۔
وہاں [خُدا کے بیٹے نے] میرے تمام جرم برداشت کیے؛
اِس پر فضل کے ذریعے سے یقین کیا جا سکتا ہے؛
لیکن جو ہولناکیاں اُس نے محسوس کیں
اُن کا تصور کرنا بھی بساط سے باہر ہے۔
کوئی بھی اُس کی طرح اِس میں سے گزر نہیں سکتا،
غمناک، تاریک گتسمنی۔
کوئی بھی اُس کی طرح اِس میں سے گزر نہیں سکتا،
غمناک، تاریک گتسمنی۔
(’’بہت سے دشمنوں کو اُس نے برداشت کیا Many Woes Had He Endured‘‘ شاعر جوزف ہارٹ Joseph Hart، 1712۔1768)
میں نے اکیلے ہی حَوض میں انگُور کُچلے ہیں؛ اور قوموں کے لوگوں میں سے کسی نے بھی میرا ساتھ نہ دیا‘‘ (اشعیا 63:3).
2۔ دوئم، وہ تبادلے کی قربانی کا انگور کچلنے کے لیے ایک حَوض تھا۔
لوقا ہمیں بتاتا ہے کہ وہاں باغ میں،
’’وہ سخت دردوکرب میں مبتلا ہوکر اور بھی دِلسوزی سے دُعا کرنے لگا اور اُس کا پسینہ خون کی بوندوں کی مانند زمین پر ٹپکنے لگا‘‘ (لوقا 22:44).
’’کرب و اذیت میں‘‘ – اَین ایگونیائی en agōniai ، اندرونی تکالیف کی ایک شدید کشمکش میں۔
کفارے کے دن پر ہارون سے دو بکرے استعمال کروائے گئے تھے۔ پہلے والے کو بیابان میں تن تنہا چھوڑا گیا تھا۔ دوسرے والے کو گناہ کی قربانی کے لیے ذبح کیا گیا تھا۔
’’پھر وہ لوگوں کے خاطر خطا کی قربانی کے بکرے کو ذبح کرے اور اُس کے خون کو پردہ کے پیچھے لے جاکر اُس کے ساتھ بھی وہی کرے جو اُس نے بچھڑے کے خون کے ساتھ کیا تھا۔ وہ اُسے کفارہ کے سرپوش پر اور اُس کے سامنے چھڑکے‘‘ (اِحبار 16:15).
دوسرے بکرے نے گناہ کے قربانی کے لیے اپنے گلے پر چُھری پھرنے کی کرب و اذیت کا تجربہ کیا تھا۔ جو خوف اور تکلیف اِس چھوٹے جانور نے محسوس کی وہ صرف ایک چھوٹی سی تصویر ہے، مسیح کی ایک قِسم۔ یسوع اپنی تکالیف میں الگ قِسم کا ہی تھا، پیشن گوئی کا پورا کرنے والا۔
’’پھر وہ سخت دردوکرب میں مبتلا ہوکر اور بھی دِلسوزی سے دُعا کرنے لگا اور اُس کا پسینہ خون کی بوندوں کی مانند زمین پر ٹپکنے لگا‘‘ (لوقا 22:44).
اشعیا نبی نے کہا،
’’پھر بھی یہ خداوند کی مرضی تھی کہ اُسے کُچلے اور غمگین کرے: اور حالانکہ خداوند اُس کی جان کو گناہ کی قُربانی قرار دیتا ہے‘‘ (اشعیا 53:10).
یقیناً یہ گتسمنی میں انگور کچلنے کے لیے شروع ہوا تھا!
یہ آدھی رات ہے؛ اور دوسروں کے جرائم کے لیے،
غموں کا انسان خون کےآنسو روتا ہے؛
پھر بھی وہ جو ذہنی اذیت میں دوزانو ہوا
اپنے خُداوند کی طرف سے بھلایا نہیں گیا ہے۔
(’’’ یہ آدھی رات ہے، اور زیتون کی پہاڑی کی چوٹی پر Tis Midnight, and on Olive’s Brow‘‘ شاعر ولیم بی. ٹپان William B. Tappan ، 1794۔1849).
یسوع انگور کچلنے کے حَوض میں چل کر گیا آپ کے اور میرے متبادل کے طور پر۔ ہمیں وہاں ضرور ہونا چاہیے تھا، وہ ہمارے گناہوں کے لیے کرب و اذیت سے گزر رہا تھا۔ اور آپ شدید کرب و اذیت میں سے گزریں گے، جہنم میں ، اگر آپ یسوع کی طرف رُخ نہیں موڑتے، اور اُس کو اپنے نجات دہندہ کے طور پر گلے نہیں لگاتے۔ جب آپ مسیح میں بھروسہ کرتے ہیں، آپ کی اذیت اُس کی اذیت بن جاتی ہے۔ یہ ہے متبادلے کا کفارہ۔ دوسرا انسان، خود مسیح، اُس درد کو قبول کرتا ہے جو آپ کو محسوس کرنی چاہیے۔ گتسمنی کے انگور کچلنے کے حَوض میں آپ کے گناہوں کے لیے مسیح کے متبادلے کے کفارے کا آغاز ہوا۔
یہ آدھی رات ہے؛ اور دوسروں کے جرائم کے لیے،
غموں کا انسان خون کےآنسو روتا ہے.
جب میں آپ سے پوچھوں کہ مجھے بتائیں یسوع نے آپ کے لیے کیا کِیا، تو آپ کہہ سکتے ہیں،
’’پھر بھی یہ خداوند کی مرضی تھی کہ اُسے کُچلے اور غمگین کرے: اور حالانکہ خداوند اُس کی جان کو گناہ کی قُربانی قرار دیتا ہے‘‘؟ (اشعیا 53:10).
آپ کو بچانے کے لیے جس متبادلے کی تکالیف سے مسیح گزر گیا اگر آپ اُس کے بارے میں کچھ کہہ نہیں سکتے، تو پھر آپ، اپنے آپ کو مسیح کیوں کہلاتے ہیں؟ اپنی بے اعتقادی اور بے یقینی کو ایک طرف پرے پھینک دو اور خون میں تر بہ تر نجات دہندہ کے لیے آؤ!
میرے گناہوں کو کیا دھو سکتا ہے؟
کچھ بھی نہیں سوائے یسوع کے خون کے۔
(’’کچھ نہیں سوائے خون کے‘‘ شاعر رابرٹ لُاری Robert Lowry، 1826۔1899).
’’پھر وہ سخت دردوکرب میں مبتلا ہوکر اور بھی دِلسوزی سے دُعا کرنے لگا: اور اُس کا پسینہ خون کی بوندوں کی مانند زمین پر ٹپکنے لگا‘‘(لوقا 22:44).
یہ آدھی رات ہے؛ اور دوسروں کے جرائم کے لیے،
غموں کا انسان خون کےآنسو روتا ہے.
’’میں نے اکیلے ہی حَوض میں انگُور کُچلے ہیں؛ اور قوموں کے لوگوں میں سے کسی نے بھی میرا ساتھ نہ دیا‘‘ (اشعیا 63:3).
3۔ سوئم، وہ دستبرداری کا انگور کچلنےکا ایک حَوض تھا۔
متی ہمیں بتاتا ہے کہ
’’وہ بہت افسردہ اور بیقرار ہونے لگا‘‘ (متی 26:37).
سپرجئین نے ’’بےقرار‘‘ ہونے کے الفاظ پر یہ رائے دی ہے:
ایڈے مونیعن adēmonein لفظ کا ترجمہ ’’بہت بے قراری‘‘ کیا گیا، گُڈوِن Goodwin رائے دیتا ہے کہ نجات دہندہ کی اذیت میں ایک بدحواسی تھی چونکہ لفظ کی جڑ کا مطلب واضح ہوتا ہے ’’ لوگوں سے علیحدہ کیا ہوا – بدحواسی میں لوگ، نسل انسانی سے جُدا کیے ہوئے۔‘‘ (سی. ایچ. سپرجئین، ’’گتسمنی،‘‘ نمبر 493 ، میٹروپولیٹن عبادت گاہ کی واعظ گاہ The Metropolitan Tabernacle Pulpit، پِلگرم اشاعت خانے، 1979، جلد 19 ، صفحہ 74).
’’اُس نے اکیلے ہی حَوض میں انگُور کُچلے ہیں؛ اور قوموں کے لوگوں میں سے کسی نے بھی اُس کا ساتھ نہ دیا‘‘ (سپرجئین، ibid.، صفحہ 73). نجات دہندہ اب نسلِ انسانی سے علیحدہ کر دیا گیا تھا، تن تنہا ہمارے گناہوں کے لیے اپنی تکالیف میں داخل ہوا تھا۔
وہ شاگردوں سے دستبردار کیا گیا تھا، جو گہری نیند سو گئے تھے جیسے ہی وہ ’’بہت بے قرار ہوا‘‘ ہمارے اور – اُن کے گناہوں کے لیے۔
’’اور [وہ] بہت افسردہ اور بیقرار ہونے لگا‘‘ (متی 26:37).
ڈاکٹر گِل کہتے ہیں،
اب وہ کچلا گیا ہے، اور باپ کی مرضی سے غمگین کیا گیا ہے: اُس کے غم اب شروع ہوتے ہیں، کیونکہ وہ یہیں ختم نہیں ہوتے بلکہ صلیب پر ختم ہوتے ہیں، یا کہ یہ محض اُس کے غموں کا فقط آغاز ہے، یا کہ یہ مستقبل والوں کے موازنے پر روشنی تھے؛ کیونکہ یہ بہت بھارے تھے، اور بلا شبہ سب سے بھاری ترین تھے، جیسا کہ اُن کا اُس کے اپنے واقعے سے ظاہر ہوتا ہے؛ اُس کا اپنے باپ کے لیے جوش و جذبات میں رونا اور چلانا؛ اُس کا خونی پسینہ اور کرب و اذیت؛ اور جو فرشتے سے اُس تقویت پہنچانے کو مہیا ہوئی؛ اور جو آرام اور قوت اُس نے پائی اُس سے جو اُس کی انسانی قدرت میں تھی: یہ سب، اکٹھا کیا جائے، تو پتا چلے گا کہ اُس کی تکالیف میں اِن کا کہیں بھی عمل دخل نظر آتا دکھائی نہیں دیتا: اور بہت بے قرار ہونے کے لیے؛ اپنے لوگوں کے گناہوں کے بوجھ سے، اور الہٰی غضب کے احساس سے، جن کے سبب سے وہ اِس قدر کُچلا گیا اور ڈبویا گیا کہ اُس کی جان تک تقریباً نکل چکی تھی؛ وہ بے ہوش ہونے، ڈوبنے اور مرنے کے لیے تیار تھا؛ اُس کے دِل نے اُسے دھوکہ دیا. . . خُدا کے غضب کے سامنے. . . اپنے لوگوں کے گناہوں کے ساتھ اُس کی جان ہر طرح سے ہراساں تھی؛ اِنہوں نے اُسے قابو کر لیا اور اُس پر دائرہ تنگ کر دیا. . . ہر طرف سے موت اور جہنم کے غموں نے اُسے گھیر لیا تھا، جو اِس قدر شدید تھے کہ اُس کے لیے کم از کم آرام بھی مہیا نہیں تھا؛ نہ ہی اِس کے لیے کوئی ایسا راستہ کھلا تھا، جس سے کہ اُس کی جان غموں پر غالب آجاتی؛ اُس کا دِل ٹوٹنے کے لیے تیار تھا؛ کیونکہ جیسا کہ یہ تھا وہ موت کی مٹی کے لیے لایا گیا تھا؛ اُس کے غم اُس کا پیچھا نہ چھوڑ سکے، اُسے اُکسایا گیا، جب تک کہ اُس کی جان اور جسم ایک دوسرے سے جُدا نہ ہوگئے (ڈاکٹر جان گِل، نئے عہد نامے کی ایک تفسیر An Exposition of the New Testament، بپتسمہ دینے والے معیاری بیئرر The Baptist Standard Bearer، دوبارہ اشاعت 1989، جِلد اوّل، صفحہ 334).
وہ تنہائی تھی جب نجات دہندہ نے گتسمنی کی تاریکی میں دعا کی؛
تنہا ہی اُس نے کڑوے پیالے کا گھونٹ بھرا، اور وہاں میرے لیے تکلیف برداشت کی؛
تنہا، تنہا، اُس نے اکیلے ہی برداشت کیا؛
اُس نے اپنے آپ کو بچانے کے لیے اپنا آپ دے دیا؛
اُس نے تکلیفیں سہیں، خون بہایا اور مرگیا، تن تنہا، اکیلے ہی۔
(’’تنہا‘‘ شاعر بعن ایچ. پرائز Ben H. Price، 1914).
میں نے اکیلے ہی حَوض میں انگُور کُچلے ہیں؛ اور قوموں کے لوگوں میں سے کسی نے بھی میرا ساتھ نہ دیا‘‘ (اشعیا 63:3).
پس، ہم دیکھتے ہیں کہ ہمیں بچانے کے لیے یسوع نے کیا کِیا۔ گتسمنی میں اُس کی متبادلے کی تکالیف کا آغاز ہوا، جہاں اُس نے ہمارے گناہ قبول کیے، اور صلیب کے لیے اُنہیں اُٹھا لیا۔
’’خداوند نے ہم سب کی بدکاری اُس پر لاد دی‘‘ (اشعیا 53:6).
گتسمنی سے صلیب کے لیے مسیح نے ہمارے گناہ اُٹھا لیے، جہاں وہ ’’کتابِ مقدس کے مطابق ہمارے گناہوں کے لیے مر گیا‘‘ (1۔ کرنتھیوں 15:3).
اگر آپ مسیحی ہیں تو اُس کے مصائب کے لیے بار بار پیچھے مُڑ کر دیکھیں، اور آپ آزمائش کے دور میں قوت پائیں گے، اور کسوٹی کے ادوار میں تسلی پائیں گے۔ اگر آپ ابھی بھی غیر محفوظ ہیں، تو اپنے آپ کو مسیح پر پھینک دیں، اور وہ آپ کے گناہوں کو اپنے خون سے دھو دے گا۔
یہیں میرا سکون ہے، اور یہیں تنہائی؛
اِس سے زیادہ نجات دہندہ کوضرورت ہو نہیں سکتی؛
میرے پاس راستبازی کے کوئی اعمال نہیں ہیں؛
نہیں، کوئی ایک اچھا کام بھی استدعا کے لیے نہیں
میرے لیے اُمید کی ایک جھلک بھی نہیں،
صرف گتسمنی میں۔
(’’بہت سے دشمنوں کو اُس نے برداشت کیا Many Woes Had He Endured‘‘
شاعر جوزف ہارٹ Joseph Hart، 1712۔1768)
(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظwww.realconversion.com پر پڑھ سکتے ہیں
۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔
You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) –
or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.
Or phone him at (818)352-0452.
لُبِ لُباب گتسمنی – انگور کُچلنے کا حَوض GETHSEMANE – THE WINEPRESS ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہیمرز ، جونئیرکی جانب سے میں نے اکیلے ہی حَوض میں انگُور کُچلے ہیں؛ اور قوموں کے لوگوں میں سے کسی نے بھی میرا ساتھ نہ دیا‘‘ (اشعیا 63:3). (متی 26:36) I. اوّل، وہ شدید ہولناکی کا انگوروں کا کچلنا تھا، مرقس 14:33؛ اشعیا 53:6؛ II. دوئم، وہ تبادلے کی قربانی کا انگور کچلنے کے لیے ایک حَوض تھا، لوقا 22:44؛ III. سوئم، وہ دستبرداری کا انگور کچلنےکا ایک حَوض تھا، متی 26:37؛ |