Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔

مسیح کے بارے میں جان اُووین کا خاکہ
تبادلہ اور تسلی – حصّہ دوئم

JOHN OWEN’S OUTLINE OF CHRIST’S
SATISFACTION AND SUBSTITUTION – PART II
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
خُداوند کے دِن کی شام، 8 مارچ، 2009
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Evening, March 8, 2009

’’اِس لیے کہ مسیح نے بھی یعنی راستباز نے ناراستوں کے گناہوں کے بدلہ میں ایک ہی بار دُکھ اُٹھایا تاکہ وہ ہمہیں خدا تک پہنچائے۔ وہ جسم کے اعتبار سے تو مارا گیا لیکن رُوح کے اعتبار سے زندہ کیا گیا‘‘ (1۔پطرس 3:18).

گذشتہ اِتوار کی شب میں نے ’’مبلغین جو عجیب و غریب طور پر مختلف تھے‘‘ پر ایک واعظ دیا تھا۔ اِس کا اختتام پادری رچرڈ وورمبرانڈ Pastor Richard Wurmbrand کے بہت سے حوالوں کے ساتھ ہوا تھا، جنہوں نے کہا کہ چین میں حقیقی مسیحی شدت کے ساتھ اپنے ایمان کے لیے دُکھ اُٹھا رہے ہیں۔ پادری وورمبرانڈ نے کہا کہ ’’نام کے‘‘ صرف نام کے مسیحی جو سرکاری اشتراکیت پسند گرجہ گھروں میں ہیں وہ دُکھ نہیں اُٹھاتے۔ ’’گھریلو گرجہ گھروں والے‘‘ دُکھ اُٹھا رہے ہیں کیونکہ وہ حقیقی مسیحیت چاہتے ہیں – جو کہ وہ ریاست کے ذریعے سے چلائے جانے والے اشتراکیت پسند سرپرستوں کے گرجہ گھروں میں نہیں پاتے۔ اِس لیے وہ زیرزمین چلے گئے ہیں، خفیہ طور پر لوگوں کے گھروں میں ملتے ہیں۔ یوں، زیرزمین گرجہ گھر ’’گھریلو گرجہ گھر‘‘ کہلاتے ہیں۔ میں نے کہا کہ وہ حقیقی مسیحی اذیت اور قید برداشت کرنے کے لیے تیار تھے بجائے اِس کے کہ خود کو اشتراکیت پسندوں کی چلائے ہوئے تین ذاتی حب الوطنی کے گرجہ گھرThree Self Patriotic Church کے حوالے کریں۔ میں آپ کو بتا چکا ہوں کہ آزادی کے ساتھ انجیلی بشارت کا پرچار کرنے اور سچے طور پر خدا کی عبادت کرنے کے لیے اشتراکیت پسندوں کے گرجہ گھروں کی حد سے باہر نکل کر جانے سے اُن کے ساتھ کیا پیش آتا ہے۔ میں نے کہا اِن ’’گھریلو گرجہ گھروں‘‘ کے مسیحی ایسا کرنے کے لیے ’’بدکار فرقے‘‘ کہلاتے ہیں اور کہ یہ بے شمار نیک مسیحی چین میں اشتراکیت پسند حکومت کے ہاتھوں اپنے حقیقی مسیحی ہونے کی حیثیت سے اُن کے جوش کی وجہ سے دُکھ اُٹھا چکے ہیں، اذیتیں برداشت کر چکے ہیں اور قید کیے جا چکے ہیں۔

پادری وورمبرانڈ کہہ چکے ہیں کہ اِن ایماندار مسیحیوں کو ہولناک طور پر قید میں اذیت دی جاتی ہے۔ اُن میں سے کچھ کو تپتی لوہے کی سلاخوں سے داغا جاتا ہے۔ دوسروں کی آنکھیں پھوڑ دی جاتی ہیں، اور زبانیں جڑوں سے کاٹ دی جاتی ہیں۔ دوسروں کو بے رحمی سے پیٹا جاتا ہے۔ یہ خبریں خود پادری وورمبرانڈ کی جانب سے اُن کی کتاب مسیح کے لیے اذیت سہی Tortured for Christ سے اور چین میں موجودہ ذرائع سے ملی ہیں۔ یہ سچی خبریں ہیں، کچھ بھی مبالغہ آرائی نہیں ہے۔

ایک نوجوان آدمی جو حال ہی میں چین سے امریکہ میں علم حاصل کرنے کے لیے آیا شدید ناراض تھا جب میں نے گذشتہ اِتوار کی شب وہ حوالے پڑھے۔ عبادت کے بعد اُس نے ہمارے بہت سے لوگوں کو بتایا کہ وہ خبریں جھوٹی ہیں۔ اُس نے کہا، ’’وہاں چین میں مسیحیوں کو کوئی اذیتیں نہیں دی جاتی ہیں۔‘‘ میں نے سُنا کہ اُس نے یہ ہمارے گرجہ گھر کی عمارت سے نکلنے کے بعد کہا تھا، لٰہذا میں نے اپنے لڑکوں میں سے ایک کے ہاتھوں چین پر ایک چھوٹی سی لال کتاب بھجوائی۔ اُس نے وہ اُس چین سے آئے ہوئے نوجوان آدمی کو دی اور اُس سے کہا کہ اِس کو گھر لے جائے اور اِسے پڑھے۔ میں اُمید کرتا ہوں اُس نے ایسا کیا ہو، کیونکہ وہ چھوٹی سے کتاب ایک کے بعد ایک ثبوت پیش کرتی ہے کہ بالکل اب بھی چین میں مسیحیوں کے خلاف ایذائیں دینا جاری ہیں۔ بے شک اِس نوجوان آدمی نے اِس بارے میں کبھی بھی نہیں سُنا تھا۔ اُس نے چین میں ایک اشتراکیت پسندوں کی پُشت پناہی پر چلنے والے سکول میں پڑھائی کی تھی جہاں پر اِن ایذاؤں کا کہیں بھی تزکرہ نہیں ہوتا – اِس لیے قدرتی طور پر، چونکہ اُس نے صرف وہی سُنا جو اشتراکیت پسند اِساتذہ پڑھاتے ہیں، اُسے حقیقی مسیحیوں پر اِن وحشیانہ حملوں کے بارے میں نہیں پتا تھا۔

مگر یہ نوجوان آدمی اب ریاست ہائے متحدہ میں تعلیم حاصل کر رہا ہے – اور اب آزاد دُنیا میں وہ سچ کو جان رہا ہے، وہ سچائی کہ اشتراکیت پسند چین میں حقیقی مسیحیت کو مٹانے کے لیے اپنی بہترین کوششیں کر رہے ہیں۔ یہ اشتراکیت پسند اِس نوجوان آدمی جیسے لوگوں کو سچائی جاننے سے باز رکھنے کے لیے ہر وہ بات کرتے ہیں جو وہ کر سکتے ہیں – کہ ہزاروں حقیقی مسیحیوں کو مسیح میں ایمان رکھنے کے لیے انتہائی بُرے طریقے سے ایذائیں دی جاتی ہیں۔ وہاں پر اشتراکیت پسندوں کا مقصد گھریلو گرجہ گھروں کو مٹانا اور سنجیدہ مسیحیت کو تباہ کرنا ہے۔

اِس کے باوجود یہ زیرزمین ’’گھریلو گرجہ گھر‘‘تواتر سے بڑھ رہے ہیں۔ یہ اندازہ لگایا جاتا ہے کہ ایک ہزار چینی لوگ دِن اور رات، ہر گھنٹے ’’گھریلو گرجہ گھروں‘‘ میں مسیحیت میں تبدیل ہو رہے ہیں۔ آج چین میں حقیقی مسیحیت کا تیز رفتاری سے بڑھنا جاری ہے – حالانکہ اشتراکیت پسند حکومت اُنہیں زمین کے چہرے پر سے مٹانے کے لیے کوششیں کر رہی ہے!

کیوں چین میں اِس قدر زیادہ نوجوان لوگ حقیقی مسیحی ہونے پر قید میں جانے اور ایذیتیں سہنے کا خطرہ مول لے رہے ہیں؟ اِس کا جواب سادہ سا ہے – اُنہوں نے جان لیا ہے کہ مسیحیت سچی ہے! اِس ہی لیے وہ یسوع مسیح کی خاطر اپنی زندگیاں نچھاور کرنے کے لیے تیار ہیں۔ وہ اُس جیسا ایک واعظ جو میں ڈاکٹر جان اُوون کی جانب سے آج رات کو پیش کرنے جا رہا ہوں سُننے کے قابل ہونے کے لیے چاہت کریں گے، مگر اُن میں سے زیادہ تر اپنی خیروعافیت اور یہاں تک کہ اپنی زندگیوں کو داؤ پر لگائے بغیر سُن ہی نہیں سکتے۔ شاید آپ، جو یہاں پر ہیں، آج کی رات امریکہ کی مذھبی آزادی کے سائے تلے، مسیح کے عظیم متبدلیاتی کام کو مشتاق کانوں کے ساتھ سُنیں – کہ اُس نے اپنی زندگی آپ کی جان کو بچانے کے لیے نچھاور کر دی۔

مسٹر سُونگ Mr. Song نے واعظ کے اِس حصے کا ترجمہ چینی میں کیا ہے۔ وہ جان اُوون کا ترجمہ کرنے کے لیے اب کمرے کی پچھلی جانب جائیں گے۔ اگر انگریزی آپ کی دوسری زبان ہے، تو اپنے ہیڈفون کانوں پر لگا لیں اور مسٹر سُونگ باقی کےواعظ کا ہیڈفون پر آپ کے لیے چینی میں ترجمہ کریں گے، جبکہ مسٹر مینسیا Mr. Mencia منبر سے ھسپانوی میں ڈاکٹر اُوون کے واعظ کا ترجمہ کرنے کے لیے آتے ہیں۔ ابھی چینی ترجمہ سُننے کے لیے اپنے ہیڈفون کانوں پر لگا لیں، جب مسٹر گریفتھ Mr. Griffith ہمارے لیے گانے کے لیے آئیں گے۔

میں نے اذیت اور خون میں تر، ایک شخص کو صلیب پر لٹکے ہوئےدیکھا؛
اُس نے اپنی ناتواں آنکھیں مجھ پر ٹکائی ہوئی تھیں، جب میں اُس کی صلیب کے قریب کھڑا تھا۔
ہائے، کیا یہ ہو سکتا ہے، ایک صلیب پر وہ نجات دہندہ میرے لیے مرا؟
میری جان لرز جاتی ہے، میرا دِل لبریز ہو جاتا ہے،
یہ سوچ کر کہ وہ میرے لیے مرا!
   (’’وہ میرے لیے مرا تھا He Died For Me‘‘ شاعر جان نیوٹن
      John Newton، 1725۔1807)۔

مہربانی سے ہماری تلاوت کھولیں، 1۔ پطرس3:18۔

’’اِس لیے کہ مسیح نے بھی یعنی راستباز نے ناراستوں کے گناہوں کے بدلہ میں ایک ہی بار دُکھ اُٹھایا تاکہ وہ ہمہیں خدا تک پہنچائے۔ وہ جسم کے اعتبار سے تو مارا گیا لیکن رُوح کے اعتبار سے زندہ کیا گیا‘‘ (1۔ پطرس 3:18).

ہفتے کی شام میں نے آپ کو ڈاکٹر جان اُوون کے پیغام ’’تبادلے اور تسلی کے خاکے‘‘ کا حصہ اوّل پیش کیا تھا۔ ڈاکٹر اُوون نے آٹھ نکات پیش کیے تھے جو ظاہر کر رہے تھے کہ انسان نے آدم میں گناہ کیا اور گناہ آدم سے ہو کر تمام نوع انسانی میں پھیل گیا، اِس طرح سے کہ تمام نسل انسانی ’’کی عقل تاریک ہو گئی ہے اور وہ اپنی سخت دِلی کے باعث جہالت میں گرفتار ہیں اور خُدا کی دی ہوئی زندگی میں اُن کا کوئی حصہ نہیں‘‘ (افسیوں4:18)۔ گناہ کی اِس حالت میں، ’’کوئی بھی راستباز نہیں، جی نہیں، کوئی ایک بھی نہیں‘‘ (رومیوں3:10)۔ اِس لیے تمام کے تمام لوگ خُدا کی شریعت کی لعنت کے تحت ہیں (استثنا27:26؛ گلِتیوں3:13)، اور خُدا کے قہر کے نرغے میں ہیں۔ اِس حالت میں تمام کی تمام نسل انسانی ہمیشہ کے لیے فنا ہو چکی ہوتی، اگر مسیح ہماری جگہ پر مرنے کے لیے نہ آ گیا ہوتا، ہمارے گناہوں کا کفارہ ادا کرنے کے لیے۔ خُدا نے اپنی لامحدود اچھائی، فضل اور محبت کے لیے اپنے اکلوتے بیٹے کو نوع اِنسانی کو اِس حالت سے بچانے اور نجات دلانے کے لیے بھیجا۔ ہماری تلاوت واضح طور پر اِس سچائی کو بیان کرتی ہے۔

’’اِس لیے کہ مسیح نے بھی یعنی راستباز نے ناراستوں کے گناہوں کے بدلہ میں ایک ہی بار دُکھ اُٹھایا تاکہ وہ ہمہیں خدا تک پہنچائے۔ وہ جسم کے اعتبار سے تو مارا گیا لیکن رُوح کے اعتبار سے زندہ کیا گیا‘‘ (1۔ پطرس 3:18).

مسیح کو ہمارے گناہوں کے لیے دُکھ اُٹھانے کے لیے خُدا نے بھیجا تھا، ’’وہ راستباز ناراستوں کے لیے۔‘‘ ہم ناراستباز، گناہ سے بھرپور اور معاف نہ کیے جانے کے مستحق ہیں۔ مگر مسیح ’’راستباز،‘‘ کامل، اور گناہ کے بغیر تھا، خُدا کا اکلوتا بیٹا، ’’جو گناہ سے ناآشنا تھا‘‘ (2۔ کرنتھیوں5:21)۔ مسیح نے گتسمنی میں، جب ہمارے گناہ اُس پر لادے گئے، دُکھا اُٹھایا کہ پسینہ ’’خون کی بڑی بڑی بوندوں کی مانند زمین پر ٹپک‘‘ رہا تھا (لوقا22:44)۔ پھر مسیح کو گرفتار کر لیا گیا اور پیٹا گیا، ایک رومی دُرّے کے ساتھ کوڑے مارے گئے (یوحنا19:1)، ’’ہماری بداعمالی کے باعث کُچلا گیا… اور اُس کے بدن پر نشانوں سے [کوڑے کھانے سے] ہم شفایاب ہوئے‘‘ (اشعیا53:5)۔ پھر اُنہوں نے مسیح کو لیا اور اُس کے ہاتھوں اور پیروں کو ایک صلیب پر کیلوں سے جڑ دیا، اور وہ ’’ہمارے گناہوں کے لیے مر گیا‘‘ (1۔ کرنتھیوں15:3)؛ جیسا کہ ہماری تلاوت کہتی ہے، ’’جسم کے اعتبار سے مارا گیا‘‘ (1۔ پطرس3:18)۔ وہ مر گیا ’’ راستباز ناراستوں کے لیے، کہ وہ ہمیں خدا تک پہنچائے۔‘‘ ہماری گناہ سے بھرپور حالت میں، ہم کبھی بھی خُدا کے پاس نہیں جا سکتے، ’’کیونکہ ہمارا خُداوند ایک بھسم کر دینے والی آگ ہے‘‘ (عبرانیوں12:29)۔ ہم صرف خُدا کے پاس جا سکتے ہیں کیونکہ یسوع ہمارے گناہوں کے ادائیگی کے لیے مرا تھا، ’’راستباز ناراستوں کے گناہوں کے لیے کہ وہ ہمیں خُدا تک پہنچائے‘‘ (1۔ پطرس3:18)۔

’’کیونکہ خدا ایک ہے اور خدا اور اِنسانوں کے درمیان ایک صُلح کرانے والا بھی موجود ہے یعنی مسیح یسوع جو اِنسان ہے‘‘ (1۔ تیموتاؤس 2:5).

ہم خُدا کے پاس صرف یسوع کے وسیلے سے جا سکتے ہیں، جو ثالث ہے، جس نے ’’گناہوں کے لیے دُکھ اُٹھائے، ناراست نے راستوں کے گناہ کے لیے، کہ ہمیں خُدا تک پہنچائے‘‘ (1۔ پطرس3:18)۔ وہ ’’جسم کے اعتبار سے تو مارا گیا مگر روح کے اعتبار سے تقوبت کیا [زندہ کیا] گیا‘‘ (1۔ پطرس3:18)؛ یعنی کہ، اُس کا موت سے زندگی میں اُٹھ جانے کے لیے خُدا کا روح سبب بنا۔ مسیح اب اپنے جی اُٹھے بدن کے ساتھ عالم بالا میں خُدا کے داہنے ہاتھ پر زندہ ہے۔

’’اِس لیے کہ مسیح نے بھی یعنی راستباز نے ناراستوں کے گناہوں کے بدلہ میں ایک ہی بار دُکھ اُٹھایا تاکہ وہ تمہیں خدا تک پہنچائے…‘‘ (1۔پطرس3:18).

ڈاکٹر جان اُوون نے کہا کہ یہ آیت، اور دوسری بہت سی کلام پاک کی باتیں، واضح طور پر مسیح کے متبدلیاتی معجزے کو ظاہر کرتی ہیں، مسیح اُن کی جگہ پر دُکھ اُٹھا رہا ہے جن کو اُس نے بچانا تھا۔ [یہی تو ہے] جس کے [معنی] ہم اُس کی تسلی سے لیتے ہیں، نام لے کر کہا جائے تو وہ ’’ہمارے لیے گناہ‘‘ ٹھہرایا گیا، ’’ہمارے لیے ایک لعنت‘‘ ٹھہرایا گیا، ’’ہمارے لیے مارا گیا،‘‘ یعنی کہ، ہماری [جگہ] پر کہ ہم آنے والے عذاب سے بچائے جائیں۔ مسیح کا گنہگاروں کو بچانے کا یہ طریقہ بائبل میں بے شمارے انداز میں بیان کیا گیا ہے۔

1. پہلا، مسیح نے خُدا کے لیے خود کو ایک قربانی کے طور پر پیش کر دیا کہ ہمارے گناہوں کے لیے اپنی موت اور دُکھ اُٹھانے کے وسیلے سے کفارہ ادا کر سکے۔ ’’جب خُداوند اُس کی جان کو گناہ کی قربانی قرار دیتا ہے‘‘ (اشعیا53:10)۔ ’’دیکھو، خُدا کا برّہ، جو جہاں کے گناہ اُٹھا لے جاتا ہے‘‘ (یوحنا1:29)۔ ’’مسیح نے بھی ہم سے محبت کی، اور اپنے آپ کو ہمارے لیے خوشبو کی طرح خُدا کی نذر کر کے قربان کر دیا‘‘ (افسیوں5:2)۔ ’’… کہ لوگوں کے گناہوں کے لیے کفارہ بنے‘‘ (عبرانیوں2:17)… ’’اور مسیح نے ازلی روح کے وسیلہ سے اپنے آپ کو خُدا کے حضور میں ایک بے عیب قربانی کے طور پر پیش کیا تو اُس کا خون تو ہمارے ضمیر کو ایسے کاموں سے اور بھی زیادہ پاک کرے گا جن کا انجام موت ہے تاکہ ہم زندہ خُدا کی عبادت کریں؟‘‘ (عبرانیوں9:14)۔

2. دوسرا، مسیح نے ہمیں ایک قیمت ادا کرنے کے وسیلے سے آزادی دلائی، ہماری مخلصی کے لیے۔ ’’ابنِ آدم اِس لیے نہیں آیا کہ خدمت لے بلکہ اِس لیے کہ خدمت کرے اور اپنی جان فدیہ میں دے کر بہتیروں کو چھڑا لے‘‘ (مرقس10:45)۔ ’’کیونکہ تم قیمت سے خریدے گئے ہو‘‘ (1۔ کرنتھیوں6:20؛ 7:23)۔ ’’جس نے اپنے آپ کو سب کے لیے فدیہ میں دے دیا…‘‘ (1۔ تیموتاؤس2:6)۔ ’’جس نے اپنے آپ کو ہماری خاطر دے دیا تاکہ ہمارا فدیہ ہو کر ہمیں ہر طرح کی بے دینی سے چُھڑا لے‘‘ (طِطُس2:14)۔ ’’یہ مخلصی تم نے سونے یا چاندی ایسی فانی چیزوں کے ذریعہ سے نہیں … مسیح کے قیمتی خون سے پائی ہے‘‘ (1۔ پطرس1:18، 19)۔

3. تیسرے، مسیح نے ہمارے گناہ اُٹھائے [اور] اُن کے لیےجو سزا تھی وہ اُٹھائی۔ ’’لیکن وہ ہماری خطاؤں کے سبب سے گھائل کیا گیا، اور ہماری بداعمالی کے باعث کُچلا گیا: جو سزا ہماری سلامتی کا باعث ہوئی وہ اُس نے اُٹھائی، اور اُس کے کوڑے کھانے سے ہم شفایاب ہوئے۔ ہم سب بھیڑوں کے مانند بھٹک گئے؛ ہم میں سے ہر ایک نے اپنی اپنی راہ لی؛ اور خُداوند نے ہم سب کی بدکاری اُس پر لاد دی… اور وہ اُن کی بُرائیاں خود اُٹھا لے گا‘‘ (اشعیا53:5، 6، 11)۔ ’’وہ خود اپنے ہی بدن پر ہمارے گناہوں کا بوجھ اُٹھائے ہوئے صلیب پر چڑھ گیا‘‘ (1۔ پطرس2:24)۔

4. چوتھے، مسیح نے شریعت کو پورا کیا اور گناہ کے لیے شریعت کی سزا کو پورا کیا۔ ’’مسیح نے جو ہمارے لیے لعنتی بنا، ہمیں مول لے کر شریعت کی لعنت سے چُھڑا لیا‘‘ (گلِتیوں3:13)۔ ’’خُدا نے اپنے بیٹے کو بھیجا… تاکہ اُنہیں جو شریعت کے ماتحت ہیں خرید کر چُھڑا لیں‘‘ (گلِتیوں4:4۔5)۔

5. پانچویں، مسیح ہماری جگہ پر گناہ کی تلافی [ادائیگی] کے لیے مرا۔ [یسوع] ہمارے گناہوں کے لیے موت کے حوالے کیا گیا‘‘ (رومیوں4:25)۔ ’’خُدا کے دشمن ہونے کے باوجود اُس کے بیٹے کی موت کے وسیلے سے اُس سے ہماری صُلح ہو گئی‘‘ (رومیوں5:10)۔ کلام پاک کے مطابق مسیح ہمارے گناہوں کے لیے مرا‘‘ (1۔ کرنتھیوں15:3)۔ ’’ایک تمام کے لیے مرا‘‘ (2۔ کرنتھیوں5:14)۔

6. چھٹا، ہمیں بتایا گیا ہے کہ خُدا نے اُس کو نہیں بخشا، ’’اُسے ہم سب کے لیے قربان کر دیا‘‘ (رومیوں8:32)۔ ’’خُداوند نے ہم سب کی بدکاری اُس پر لاد دی‘‘ (اشعیا53:6)۔ خُدا کی وجہ سے ہمارے تمام گناہ مسیح پر لاد دیے گئے جب اُس نے دُکھ اُٹھائے اور صلیب پر مر گیا۔

7. ساتواں، مسیح کے دُکھ اُٹھانے اور اُس کی موت کا اثر تھا (1) کہ خُدا کی راستبازی کو جلال ملا۔ ’’یسوع مسیح: خُدا نے یسوع کو مقرر کیا کہ وہ اپنا خون بہائے اور انسان کے خون کا کفارہ بن جائے اور اُس پر ایمان لانے والے فائدہ اُٹھائیں اور ہر شخص جو یسوع پر ایمان لاتا ہے راستباز ٹھہراتا ہے‘‘ (رومیوں3:25۔26)۔ (2) خُدا کی شریعت کو پورا کیا گیا اور تسلی دی گئی، جیسا کہ پہلے جگہوں میں حوالہ دیا گیا، گلِتیوں3:13؛ 4:4۔5۔ (3) خُدا راضی ہو گیا تھا۔ ’’خُدا مسیح میں تھا، خُدا نے مسیح کے ذریعہ دُنیا والوں سے میل کر لیا‘‘ (2۔ کرنتھیوں5:19)… (4) گناہ کے لیے کفارہ ادا کیا گیا تھا: ’’جس کی وسیلے سے اب ہمارا کفارہ ادا کیا جا چکا ہے‘‘ (رومیوں5:11)… (5) اُس نے گناہ کا خاتمہ کیا۔ ’’خطا کاری پر قابو پا لیا جائے، اور گناہ کا خاتمہ ہو، بدکرداری کا کفارہ دیا جائے، اور ابدی راستبازی قائم ہو‘‘ (دانی ایل9:24)۔


مسیح کو سزا ملی تھی تاکہ ہم آزاد ہو سکیں۔ یہ ہیں وہ باتیں جن کا ہمیں ضرور یقین کرنا چاہیے – مسیح متبادل تھا اور گنہگاروں کی جگہ پر ایک ثالث کی حیثیت سے خود متبادل بنا، تاکہ وہ بچائے جا سکیں۔ مسیح نے اُن کے گناہ اُٹھائے، اور وہ سزا جو اُنہیں اُن کے گناہوں کے لیے ملنی چاہیے تھی خود برداشت کی، خُدا کی شریعت کی ادائیگی اور لعنتی ہونے کے ذریعے سے۔ اُس نے گنہگاوں کی صلح کرانے اور گناہ کے لیے کفارہ بننے کے لیے خود کو پیش کر دیا، تاکہ خُدا کے انصاف کو تشّفی ملے اور شریعت پوری ہو، تاکہ گنہگار آزاد ہو جائیں اور آنے والے عذاب سے بچ جائیں۔ مسیح نے انسان کی مخلصی کے لیے حقیقی تسلی بخش قیمت چکائی، گناہ کے لیے خدا کی تسلی بنا۔ یہ ہے وہ باتیں جن کا مطلب ہم تسلی اور تبادلے سے لیتے ہیں۔

کبھی وہ میرا تھا، وہ قہر کا پیالہ،
   لیکن یسوع نے اُس کو خُشک ہونے تک پی لیا،
جب معلون صلیب پر مدہوش تھا،
   اُس نے موت کی ہچکی لی تھی۔

کوئی زبان اُس قہر کو بیان نہیں کر سکتی جو اُس نے برداشت کیا،
   وہ قہر جو اِسی قدر میرے لیے وقف تھا،
محض گناہ کا چھٹکارہ ہوا؛ اُس نے سب برداشت کیا،
   گنہگاروں کو آزاد کرانے کے لیے!

اب ایک بھی قطرہ باقی نہیں بچا،
   ’’’سب تمام ہوا،‘‘ اُس کی چیخ تھی؛
ایک کڑوا گھونٹ پینے سے، جو اُس نے پیا
   قہر کا وہ پیالہ بالکل خالی۔
(’’قہر کا وہ پیالہThe Cup of Wrath‘‘ شاعر البرٹ میڈلین
      Albert Midlane، 1825۔1909)۔

ڈاکٹر جان اُوون 1616 سے لیکر 1683 تک حیات رہے۔ اُنہوں نے آکسفورڈ کے کوئینز کالج سے گریجوایشن کیا تھا، جہاں پر اُن کا مسح کیا گیا تھا۔ اولیور کرومویل Oliver Cromwell اُنہیں آئرلینڈ اور سکاٹ لینڈ اپنے پادری کے حیثیت سے لے گئے۔ اُنہیں 1651 میں آکسفورڈ میں کرائسٹ چرچ کا نگران مقرر کیا گیا۔ 1660 میں وہ لندن چلے آئے، جہاں پر وہ اپنی وفات تک منادی کرنے اور کتابیں لکھنے میں مصروف رہے۔ اُنہوں نے بوسٹن میں ایک پادری کے دعوت نامے کو منظور نہیں کیا۔ اُنہوں نے ہارورڈ Harvard کی صدارت کو بھی قبول نہیں کیا۔ جان اُوون کو ’’پیوریٹنز کا شہزادہ‘‘ کہا جاتا ہے۔ اُن کے بارے میں ڈاکٹر مارٹن لائیڈ جونز Dr. Martyn Lloyd-Jones نے کہا،

اُن کے پاس گہرا روحانی تجربہ تھا اور وہ تمام جو اُنہوں نے لکھا اِس ہی کا نتیجہ ہے… جان بنعین John Bunyan کی منادی سُننے کے بعد… اُنہوں نے کہا کہ ’’وہ سب کچھ دینے کو تیار ہو جائیں اگر وہ [صرف] اُس مٹرگشت کرنے والے کی مانند منادی کر پائیں۔‘‘

اُوون نے کہا،

میں نے خود کچھ سالوں تک [کے لیے] مسیح کی منادی کی جب میرے پاس انتہائی کم تھا، اگر کچھ تھا، مسیح کے ساتھ… تجرباتی شناشائی تھی؛ جب تک کہ خُداوند نے مجھے درد بھری مصیبت نہ [بخشی]… جس کے تحت میری جان تاریکی اور ہولناکی کے ساتھ کُچل گئی تھی؛ مگر خُداوند نے فضیلیت کے ساتھ میری روح کو تسکین زبور130:4 کے ایک قوت سے بھرپور اِطلاق میں بخشی… اُس [وقت سے] میں نے اُس ثالث [یسوع مسیح] کے ذریعے سے خُدا کے نزدیک کھینچے چلے آنے میں آرام اور سکون… خصوصی پایا، اور میں نے اپنے بحال ہو جانے کے بعد فوراً [مسیح پر منادی کی] (ڈاکٹر مارٹن لائیڈ جونز کے تبصرے Comments of Dr. Martyn Lloyd-Jones، سامنے کی جلد کا کور، خُدا کے ساتھ میل ملاپ Communion With God، جان اُوون John Owen کی جانب سے، بینر آف ٹُرٹھ ٹرسٹ Banner of Truth Trust، 2004 ایڈیشن)۔

کیا آپ نے ’’تاریکی کی ہولناکی‘‘ کو محسوس کیا؟ کیا آپ کبھی اپنی گناہ کی فطرت کے قائل ہوئے ہیں؟ کیا آپ مسیح کے دُکھ اُٹھانے اور متبادلے کے وسیلے سے بچائے گئے ہیں – آپ کی جگہ پر، صلیب پر؟ کیا آپ کے گناہ اُس کے خون کے وسیلےسے پاک صاف ہوئے ہیں؟

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظwww.realconversion.com پر پڑھ سکتے ہیں
www.rlhsermons.com پر پڑھ سکتے ہیں ۔
"مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.

یہ مسودۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے تمام ویڈیو پیغامات حق اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے
جا سکتے ہیں۔

واعظ سے پہلے کلام پاک سے تلاوت ڈاکٹر کرھیٹن ایل۔ چعین Dr. Kreighton L. Chan نے کی تھی: اشعیا53:4۔11.
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بنجامن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith نے گایا تھا:
’’وہ میرے لیے مرا تھا He Died For Me‘‘ (شاعر جان نیوٹن John Newton، 1725۔1807)۔