Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔


ہزار سالہ بادشاہی

THE MILLENNIAL KINGDOM
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

خُداوند کے دِن کی شام دیا گیا ایک واعظ، 14 دسمبر، 2008
لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں
A sermon preached on Lord’s Day Evening, December 14, 2008
at the Baptist Tabernacle of Los Angeles

’’چنانچہ تُم اِس طرح دعا کیا کرو: اَے ہمارے باپ، تُو جو آسمان پر ہے، تیرا نام پاک مانا جائے۔ تیری بادشاہی آئے۔ تیری مرضی جیسی آسمان پر پُوری ہوتی ہے، زمین پر بھی ہو‘‘ (متی 6:9۔10).

تقریباً دو ہزار سالوں تک مسیحی ’’تیری بادشاہی آئے۔ تیری مرضی جیسے آسمان پر پوری ہوتی ہے زمین پر بھی ہو‘‘ کی دعا مانگ چکے ہیں۔ ہم لوگ اپنے گھر میں ہر رات کو خاندانی عبادت کے آخر میں ’’عشائے ربانی‘‘ کی دعا مانگتے ہیں۔ کُچھ لوگ شاید کہتے ہیں کہ یہ صرف ایک رسم ہے، لیکن میرے لئے ذاتی طور پر یہ ایک حقیقی دعا ہے اور میں اِس کے ہر لفظ کے بارے میں کہہ رہا ہوں۔ میری بوڑھی نانی، میری ماں کی ماں، ہر رات کو میرے ساتھ ’’عشائے ربانی‘‘ کی دعا مانگتی تھیں جب میں ایک چھوٹا سا لڑکا تھا، اور میں نے اپنی ساری زندگی ہر روز رات کو اپنے بستر میں جانے سے پہلے ایسا ہی کرتے رہنا جاری رکھا ہے۔ ڈاکٹر جے۔ ورنن میگی Dr. J. Vernon McGee نے کہا،

’’تیری بادشاہی آئے‘‘ وہ بادشاہی ہے جس کے بارے میں متی بات کر چکا ہے، وہ بادشاہی جس کو مسیح زمین پر قائم کرے گا۔ ہم سب کے لیے دعا مانگنے کے لیے یہ ایک قابلِ قدر اِلتجا ہے (جے ورنن میگی، ٹی ایچ۔ ڈی۔ J. Vernon McGee, Th.D.، بائبل میں سے Thru the Bible، تھامس نیلسن پبلیشرز، 1983 ایڈیشن، جلد چہارم، صفحہ 37؛ متی6:10 پر غور طلب بات)۔

جب میں اُس دعا کو مانگتا ہوں تو میں اُس ہزار سالہ بادشاہی کی اپنی تمام تر بھرپوری کے ساتھ آنے کے لیے دعا مانگ رہا ہوتا ہوں جب مسیح واپس لوٹے گا۔ اُس لفظ ’’میلینیئلMillennial‘‘ کا مطلب ایک ہزار ہوتا ہے۔ یونانی لفظ ’’چیلیاChilia‘‘ (ایک ہزار) مکاشفہ 20:2۔7 میں چھ مرتبہ استمعال ہوا ہے۔ پہلی اور دوسری صدی کے مسیحی واقعی میں زمین پر مسیح کی 1,000 سالہ حکمرانی میں یقین رکھتے تھے۔ وہ پریمیلینئلِسٹ premillennialists تھے۔ جس کا مطلب ہوتا ہے کہ سارے کے سارے ابتدائی مسیحی زمین پر مسیح کے لوٹنے اور بادشاہی قائم کرنے کی توقع رکھتے تھے۔ ’’پریمیلینیئل اِزم premillennialism‘‘ میں ’’پریpre‘‘ کا مطلب ہوتا ہے کہ مسیح ہزار سال ہونے سے پہلے ایک ہزار سال کے لیے اپنی بادشاہی کو قائم کرنے کے لیے واپس لوٹے گا۔ پاپائیاس Papias (وفات 165 بعد از مسیح) نے کہا، ’’مُردوں کے دوبارہ جی اُٹھنے کے بعد ایک ہزار سال ہونگے، جب اِس زمین پر مسیح کی ذاتی حکمرانی قائم ہو گی۔‘‘ پولی کارپPolycarp (70 – 156 بعد از مسیح) نے مسیح کے ساتھ حکمرانی کرنے والے [مسیحیوں] کے بارے میں بتایا اور اُس حقیقت کے بارے میں بتایا کہ مقدسین دُنیا کا انصاف کریں گے (دیکھیں ھنری سی۔ تھائیسن، پی ایچ۔ ڈی۔ Henry C. Thiessen, Ph.D.، درجہ بہ درجہ علمِ الہٰیات میں تعارفی لیکچرز Introductory Lectures in Systematic Theology، عئیرڈ مینز پبلیشنگ کمپنی، 1949 ایڈیشن، صفحہ 470)۔

لیکن وقت کے گزرنے کے ساتھ ساتھ کچھ قیادتی مسیحیوں نے یہ تعلیم دینی شروع کر دی کہ وہ بادشاہت اصل ہونے کے بجائے تمثیلی (مجازی) ہے۔ اُنھوں نے میلینیئل اِزم کی تعلیم دینی شروع کر دی، جس کا آغاز اسکندریہ کے کلیمنٹ Clement of Alexandria (155 – 220 بعد از مسیح) کے ساتھ ہوا اور خصوصی طور پر اسکندریہ کے اوریجن Origen of Alexandria (185 – 254 بعد از مسیح) سے شروع ہوا۔ اُن کی تعلیم، جس نے 1,000 سالہ بادشاہت کو روحانی اور تمثیلی کیا، مؤثر ہوتی چلی گئی، اور پوپ دماسُس Pope Damasus کے تحت روم کی کونسل نے سرکاری اِختیار کے ساتھ پریمیلینیئل نظریے کے خلاف اعلان کر دیا، جس کو اُنہوں نے 373 بعد از مسیح میں ’’چیلیاسم Chiliasm‘‘ کا نام دیا۔ یوں، کاتھولک کلیسیا ایمیلینیئل amillennial بن گئی، یعنی کہ، اُنہوں نے تعلیم دی کہ اپنی زمینی بادشاہی قائم کرنے کے لیے مسیح کی کوئی واپسی نہیں ہو گی، اور کہ خود رومن کاتھولک چرچ ہی دُنیا کو آہستہ آہستہ مسیحیت میں تبدیل کرے گا، اور بادشاہت کے وعدے کاتھولک اِزم کی فتح کے وسیلے سے مکمل ہونگے۔ یہ نظریہ ’’ایمیلینیئل اِزم amillennialism‘‘ کی حیثیت سے جانا جاتا ہے۔ ’’میلینیئمmillennium‘‘ سے پہلے ’’a‘‘ کا مطلب ہوتا ہے کہ کوئی زمینی بادشاہی نہیں آنی ہے۔ ’’ایمیلینیئل اِزم‘‘ کا مطلب ہوتا ہے کہ کوئی ’’نہیں ہے ہزار سالہ‘‘ بادشاہی۔

دانی ایل وِھٹبی Daniel Whitby (1638 – 1726 بعد از مسیح) ایک یونیٹیرئین تھے جنہوں نے مسیح کی الوہیت کا انکار کیا تھا۔ وِھٹبی نے اُوریجن کے تمثیلی طریقۂ کار کو بحال کیا تھا، لیکن اِس کو ایک ’’نیا نظریہ‘‘ کہا تھا۔ دانی ایل وِھٹبی، جو ایک یونیٹیرئین بدعتی تھا، ’’اُس نے تعلیم دی تھی کہ بادشاہت کے سارے وعدوں کو روحانی اور تمثیلی احساس میں اپنایا جانا چاہیے… اُن کو اکثر دورِ حاضرہ کے بعد کے میلینیئین اِزم کا بانی کہا جاتا ہے‘‘ (تھائیسن Thiessen، صفحہ 471)۔ بعد کی میلینیئین اِزم تعلیم دیتی ہے کہ مسیح ہزار سال کے بعد آئے گا – کلیسیا کے دُنیا کی اکثریت کو مسیح میں تبدیل کر چکنے کے بعد۔ بعد کی میلینیئین اِزم اصل میں ایمیلینیئل اِزم کی صرف جدید شکل ہے۔ ایمیلینیئل اِزم ہی کی طرح، وہ اِس بات پر قائم ہے کہ اسرائیل کی کوئی بحالی نہیں ہو گی، کہ ’’کلیسیا یعنی چرچ‘‘ اسرائیل کی جگہ لے لے گا، مسیح اِس زمین پر اپنی بادشاہت قائم کرنے کے لیے دیکھے جانے والی حالت میں نہیں آئے گا، اور کہ ’’چرچ‘‘ دُنیا کو مسیح میں تبدیل کر دے گا، جو ایک سنہری دور لائے گا۔ مال کاؤچ Mal Couch نے کہا،

جنگِ عظیم اوّل، اور بالاآخر جنگ عظیم دوئم، نے سچ میں بعد کے میلینیئلِسٹ افراد کی اُمیدوں پر پانی پھیر دیا تھا۔ نسل اِنسانی کی ظلمت نے واضح کر دیا تھا اور حالات بہتر نہیں ہو رہے تھے، جیسی کہ [اُنہوں نے] تعلیم دی تھی (مال کاؤچ، پی ایچ۔ ڈی۔ Mal Couch, Ph.D.، ٹِم لاحئے کا بائبل کی پیشن گوئیوں کا مطالعہ Tim LaHaye Prophecy Study Bible، اے ایم جی پبلیشرز، 2000، صفحہ 1398)۔

حیرت انگیز طور پر، یہ تمثیلاتی، روحانیت والا نظریہ واپس نظر آتا ہوا دکھائی دیتا ہے، ’’قائم مقام علمِ الہٰیات‘‘ کے ساتھ [خُدا کے منصوبے میں ’’چرچ‘‘ کا اسرائیل کو تبدیل کرنے کا] یہ دعویٰ کرنا کہ ’’چرچ‘‘ ’’معاشرے کو فتح کر سکتا ہے اور راستبازی کو بحال کر سکتا ہے‘‘ اور بادشاہت کو قائم کر سکتا ہے (کاؤچ Couch، ibid.)۔ یہ اصل میں خُدا کے منصوبے میں ’’چرچ‘‘ کے ذریعے سے یہودیوں کا ’’بدلا جانا‘‘ اور ’’مسیحی فتح یابی کی تعلیم‘‘ کے رومن کاتھولک نظریے کی واپسی ہے۔ یہ وہ نہیں ہے جس کی تعلیم بائبل دیتی ہے۔

میں نے اُس زمانے میں گولڈن گیٹ بپٹسٹ تھیالوجیکل سیمنری (مغربی بپتسمہ دینے والے) میں پڑھائی کی تھی جب وہ آج کی مقابلے میں کہیں زیادہ آزاد خیال تھی۔ مجھے ایک پروفیسر یاد ہیں جنہوں نے ایمیلینیئل اِزم اور پوسٹ ایمیلینیئل کی تعلیم یوں دی تھی جیسے کہ وہ ہی سچائی تھی۔ پھر اُنہوں نے پری میلینیئل اِزم کو حقیر گردانا اور اُس کا مذاق اُڑایا، اُس کو ’’چیلیاسمChiliasm‘‘ اور بدعت کہا، اور سیکوفیلڈ مطالعہ بائبل میں اُس کا اُس جھوٹے عقیدے کی تعلیم کی حیثیت سے مذاق اُڑایا، جس پر ’’عالمین‘‘ بھی یقین نہیں کرتے تھے۔ اُنہوں نے اِس موضوع پر سیکوفیلڈ مطالعہ بائبل کا اکثر اِس قدر مذاق اُڑایا کہ میں باہر گیا اور زندگی میں پہلی مرتبہ ایک خرید کر لے آیا – اور اٰس وقت سے اُسے ہی استعمال کیا ہے! میں آج کی انتہائی شام سیکوفیلڈ بائبل ہی میں سے منادی کر رہا ہوں جیسا کہ میں ہر اِتوار کو کرتا ہوں کیوںکہ میں مسیح کی پری میلینیئل واپسی میں یقین رکھتا ہوں جیسے اِس کی تعلیم سیکوفیلڈ مطالعہ بائبل میں دی گئی ہے۔ میں قائل ہو چکا ہوں کہ بائبل ایمیلینیئل اِزم یا پوسٹ میلینیئل اِزم کی تعلیم نہیں دیتی ہے۔

گذشتہ اِتوار کی رات ہم نے زکریا14:4۔5، 9 میں تین عظیم سچائیوں کو دیکھا۔ پہلی، مسیح کوہ زیتون پر اچانک واپس آ جائے گا،

’’اور اِس دِن وہ کوہِ زیتون پر جو یروشلیم کے مشرق میں ہے کھڑا ہوگا…‘‘ (زکریاہ 14:4).

مسیح آسمان سے واپس لوٹے گا، اُسی کوہ زیتون پر واپس لوٹے گا جہاں سے وہ اوپر گیا تھا۔ فرشتوں نے کہا،

’’اَے گلیلی آدمیو! تُم کھڑے کھڑے آسمان کی طرف کیوں دیکھ رہے ہو؟ یہی یسوع جو تمہارے پاس سے آسمان پر اُٹھایا گیا ہے، اِسی طرح پھر آئے گا جس طرح تُم لوگوں نے اُسے آسمان پر جاتے دیکھا ہے۔ تب وہ کوہِ زیتون سے یروشلیم واپس آئے۔ یہ پہاڑ یروشلیم سے تقریباً آدھا میل دُور ہے‘‘ (اعمال 1:11۔12).

’’اُس روز وہ کوہِ زیتون پر کھڑا ہوگا‘‘ (زکریا14:4)۔ وہی پاؤں جنہیں صلیب پر کیلوں سے چھیدا گیا تھا اُسی پہاڑ پر واپس نیچے اُتریں گے جہاں سے مسیح واپس آسمان میں اُوپر چلا گیا تھا (اعمال1:9۔12)۔ دوسری بات، مسیح اپنے تمام تر مقدسین کے ساتھ واپس لوٹے گا۔

’’تب خداوند میرا خدا آئے گا اور تمام مُقدّس لوگ اس کے ساتھ ہوں گے‘‘ (زکریاہ 14:5).

اس کا مطلب ہوتا ہے کہ تمام سابقہ ریپچرڈ مسیحی آسمان سے مسیح کی پیروی میں نازل ہوں گے۔ اِس واقعہ کی پہلی پیشن گوئی سیلاب سے پہلے حنوک نے کی تھی۔

’’اور حنوک نے بھی جو آدم سے ساتویں پُشت میں تھا، اِن کے بارے میں پیشن گوئی کی تھی کہ دیکھو! خداوند اپنے لاکھوں مُقدّسوں کے ساتھ آتا ہے‘‘ (یہوداہ 14).

اور یوحنا رسول نے اِس کے بارے میں مکاشفہ 19:14 میں بتایا، ’’اور وہ فوجیں جو آسمان میں ہیں اُس کے پیچھے پیچھے آئیں،‘‘ جب وہ آسمان میں سے نیچے دشمنِ مسیح [دجال] کی فوجوں کو تباہ کرنے کے لیے آئے گا اور اپنی ہزار سالہ زمینی بادشاہت کو قائم کرے گا۔ تیسری بات، زکریا 14:9 کہتی ہے کہ تب مسیح زمین پر اپنی بادشاہت قائم کرے گا،

’’خداوند ساری دنیا کا بادشاہ ہوگا۔ اس روز ایک ہی خداوند ہوگا اور اس کا نام واحد ہوگا‘‘ (زکریاہ 14:9).

آخر میں وہ دعا جو دو ہزار سالوں سے کی جاتی رہی ہے اُس کا جواب ملے گا،

’’تیری بادشاہی آئے۔ تیری مرضی جیسی آسمان پر پُوری ہوتی ہے، زمین پر بھی ہو‘‘ (متی 6:10).

آخر میں، ہم مکاشفہ 20 پر نظر ڈالیں گے، اور میں چاہتا ہوں کہ آج کی رات ہم دوبارہ اُس کو کھولیں۔ مہربانی سے مکاشفہ 20 باب کھولیں، ایک آیت کے ساتھ شروع کریں۔ یہاں پر ہم آنے والی بادشاہی کے بارے میں دو سچائیوں کو جانتے ہیں۔

I۔ پہلی، شیطان 1,000 سالوں تک کے لیے باندھ دیا جائے گا۔

’’پھر میں نے ایک فرشتہ کو آسمان سے اُترتے دیکھا۔ اُس کے پاس اتھاہ گڑھے کی کنجی تھی اور وہ ہاتھ میں ایک زنجیر لیے ہُوئے تھا۔ اُس نے اژدہا یعنی پُرانے سانپ کو جو اِبلیس اور شیطان ہے پکڑا اور اُسے ایک ہزار سال کے لیے باندھ دیا اور اتھاہ گڑھے میں ڈال دیا اور اُسے بند کر کے اُس پر مُہر لگا دی تاکہ وہ قوموں کو گمراہ نہ کر سکے جب تک کہ ہزار برس پُورے نہ ہو جائیں۔ اِس کے بعد اُس کا کچھ عرصہ کے لیے کھولا جانا لازمی ہے۔‘‘ (مکاشفہ 20:1۔3).

آپ غور کریں گے کہ اُن الفاظ ’’ہزار سالوں‘‘ کا تزکرہ دو مرتبہ آیت ایک سے لیکر تین تک میں کیا گیا۔ مکاشفہ کے بیسویں باب میں اُن ’’ہزار سالوں‘‘ کا تزکرہ کُل چھ مرتبہ کیا گیا ہے۔ ڈاکٹر میگی نے کہا،

یہ سچ ہے کہ میلینیئم کا تزکرہ صرف ایک باب میں ہی کیا گیا ہے، لیکن خُدا اِس کا تزکرہ [اُس باب میں] چھ مرتبہ کرتا ہے۔ کتنی مرتبہ اُس کو ایک ہی بات کو کہنا پڑا اِس سے پہلے کہ وہ سچ بنتی؟ اُس نے کچھ دوسری باتوں کا تزکرہ کیا جن پر لوگ زور دیتے ہیں اور سوچتے ہیں کہ وہ اہم ہیں محض اس لیے کیونکہ وہ ایک یا دو مرتبہ کلام پاک میں کی گئی۔ چھ مرتبہ اُن ہزار سالوں کا تزکرہ کیا گیا ہے، اور یہاں پر اُن کا تعلق شیطان کے ساتھ ہے (میگی، ibid.، جلد پنجم، صفحہ 1055؛ مکاشفہ 20:1۔3 پر غور طلب بات)۔

ہزار سالہ بادشاہت کے دوران زمین پر سے شیطان کی غیرموجودگی تاریکی میں سے نور کے لیے حالات کو بدل ڈالے گی۔ جب تک شیطان اِس دُنیا میں سرگرم ہے یہاں پر کبھی بھی ایک کامل بادشاہت نہیں ہو سکتی۔ خُدا کی مرضی ’’جیسے آسمان میں پوری ہوتی ہے زمین پر‘‘ نہیں ہو پائے گی (متی 6:10) جب تک اِس دُنیا میں شیطان آزاد پھر رہا ہے۔

ایک فرشتہ ایک بہت بڑی زنجیر کے ساتھ نازل ہو گا اور شیطان کو مسیح کی ہزار سالہ بادشاہت کے کُل دورانیے کے لیے باندھ دے گا۔

’’پھر میں نے ایک فرشتہ کو آسمان سے اُترتے دیکھا۔ اُس کے پاس اتھاہ گڑھے کی کنجی تھی اور وہ ہاتھ میں ایک زنجیر لیے ہُوئے تھا۔ اُس نے اژدہا یعنی پُرانے سانپ کو جو اِبلیس اور شیطان ہے پکڑا اور اُسے ایک ہزار سال کے لیے باندھ دیا اور اتھاہ گڑھے میں ڈال دیا اور اُسے بند کر کے اُس پر مُہر لگا دی تاکہ وہ قوموں کو گمراہ نہ کر سکے جب تک کہ ہزار برس پُورے نہ ہو جائیں۔ اِس کے بعد اُس کا کچھ عرصہ کے لیے کھولا جانا لازمی ہے۔‘‘ (مکاشفہ 20:1۔3).

شیطان کو ’’اتھاہ گڑھے میں ڈال دیا جائے گا، اور مُنہ… مہر لگا دی جائے گی‘‘ (مکاشفہ20:3) مسیح کی ہزار سالہ بادشاہت کے دوران۔ شیطان کو واقعی میں ’’اتھاہ گڑھے‘‘ میں ’’اُس پاتال‘‘ میں قید کر دیا جائے گا۔ یہ آگ کی جھیل نہیں ہے۔ ہزار سالوں کے خاتمے پر، بادشاہت کے ختم ہونے کے بعد شیطان کو آگ کی جھیل میں جھونک دیا جائے گا۔ کس قدر شاندار یہ دُنیا ہوگی جب مسیح اِس زمین پر اپنی بادشاہت قائم کرے گا۔ ہمارے خُداوند اور اُس کے مسیح کی بادشاہت میں ہمیں آزمانے اور اذیت پہنچانے کے یہاں پر مذید اور کہیں بھی شیطان نہیں ہو گا! جیسا کہ ایک پرانا گیت اِس کو تحریر کرتا ہے،

شیطان کا اقتدار جلد ہی ختم ہو جائے گا،
   ہائے، کاش وہ آج ہی ہوتا!
غم اور سسکیاں مذید اور نہیں ہوں گی،
   ہائے، کاش وہ آج ہی ہوتا!...
جلال ہو، جلال ہو! یہ بات میرے دِل میں خوشی لائے گی۔
   جلال ہو، جلال ہو! جب [خُداوند] اُسے بادشاہت کا تاج پہنائے گا۔
جلال ہو، جلال ہو! راہ کی تیاری میں جلدی کرو؛
   جلال ہو، جلال ہو! یسوع کسی بھی دِن آ جائے گا۔
(’’کیا ہوتا اگر یہ آج ہوتا؟ What If It Were Today?‘‘ شاعرہ لیلہ این۔ مورس Leila N. Morris، 1862۔1929؛ پادری صاحب نے ترمیم کی)۔

شیطان کو تمام بادشاہت کے زمانے کے لیے پاتال میں باندھ دیا جائے گا! کتنا شاندار وعدہ ہے!

II۔ دوسری، مسیح کی بادشاہت تب ایک ہزار سالوں کے لیے زمین پر قائم کر دی جائے گی۔

مہربانی سے اپنی بائبل میں سے میرے ساتھ ساتھ پیروی کریں جب میں مکاشفہ20:4۔6 پڑھوں گا۔

’’پھر میں نے تخت دیکھے جن پر وہ لوگ بیٹھے ہوئے تھے جنہیں اِنصاف کرنے کا اِختیار دیا گیا تھا۔ اور میں نے اُن لوگوں کی رُوحیں دیکھیں جن کے سر یسوع کی گواہی دینے اور خدا کے کلام کی وجہ سے کاٹ دئیے گئے تھے۔ اُن لوگوں نے نہ تو اُس حیوان کو نہ اُس کی مورت کو سجدہ کیا تھا، نہ اپنی پیشانی یا ہاتھوں پر اُس کا نشان لگوایا تھا۔ وہ زندہ ہو گئے اور ایک ہزار برس تک مسیح کے ساتھ بادشاہی کرتے رہے۔ اور باقی مُردے ایک ہزار برس پورے ہونے تک زندہ نہ ہُوئے۔ یہ پہلی قیامت ہے۔ مبارک اور مُقدّس ہیں وہ لوگ جو پہلی قیامت میں شریک ہیں۔ اُن پر دُوسری مَوت کا کوئی اختیار نہیں بلکہ وہ خدا اور مسیح کے کاہن ہوں گے اور ہزار برس تک اُس کے ساتھ بادشاہی کرتے رہیں گے۔‘‘ (مکاشفہ 20:4۔6).

ٹِم لاحئے کا بائبل کی پیشن گوئیوں کا مطالعہ Tim LaHaye Prophecy Study Bible کہتا ہے کہ آیت چار اور پانچ اُس لوگوں کے بارے میں بتاتی ہیں جو بہت بڑے مصائب کے دوران دشمن مسیح [دجال] کے ذریعے سے اپنے ہاتھ یا ماتھے پر اُس کا نشان لگوانے سے انکار کریں گے قتل کر دیے جائیں گے۔ اُنہیں جسمانی طور پر دوبارہ زندہ کر دیا جائے گا تاکہ وہ زمین پر مسیح کی زمین پر ایک ہزار سالہ بادشاہت کے دوران مسیح کے ساتھ حکمرانی کر سکیں گے (دیکھیں ٹِم لاحئے کا بائبل کی پیشن گوئیوں کا مطالعہ Tim LaHaye Prophecy Study Bible، اے ایم جی پبلیشرز، 2000، صفحہ 1399؛ مکاشفہ20:4۔5 پر غور طلب بات)۔ آیت چھ کہتی ہے،

’’مبارک اور مُقدّس ہیں وہ لوگ جو پہلی قیامت میں شریک ہیں۔ اُن پر دُوسری مَوت کا کوئی اختیار نہیں بلکہ وہ خدا اور مسیح کے کاہن ہوں گے اور ہزار برس تک اُس کے ساتھ بادشاہی کرتے رہیں گے۔‘‘ (مکاشفہ 20:6).

اس آیت کے بارے میں ٹِم لاحئے کا بائبل کی پیشن گوئیوں کا مطالعہ Tim LaHaye Prophecy Study Bible کہتی ہے،

’’مُردوں میں سے پہلے جی اُٹھنا‘‘ ایمانداروں کے لیے ہے اور تین اقساط میں رونما ہو گا: (1) مسیح [جی اُٹھنے والوں میں سے] پہلا شخص (1 کرنتھیوں15:20)؛ (2) ریپچر… (1 کرنتھیوں 15:23؛ 1 تھسالونیکیوں 4:13۔18)؛ (3) بڑے مصائب کے مقدسین کو بادشاہت سے پہلے پرانے عہدنامے کے مقدسین کے ساتھ زندہ کیا جائے گا (زبور 50:1۔6)۔ اِس زندہ کیے جانے میں [وہ تمام مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہوئے] لوگ شامل ہوں گے جو مسیح کی واپسی کے وقت تک مردہ تھے (ibid.، صفحہ 1400؛ مکاشفہ20:6)۔

چھٹی آیت ظاہر کرتی ہے کہ وہ جنہیں ’’سب سے پہلے زندہ کیا جائے گا،‘‘

’’وہ خدا اور مسیح کے کاہن ہوں گے اور ہزار برس تک اُس کے ساتھ بادشاہی کرتے رہیں گے‘‘ (مکاشفہ 20:6).

کس قدر شاندار یہ بات ہوگی کہ مسیح کے ساتھ اُس کی بادشاہت میں مل کر حکمرانی کریں گے! لیکن ہمیں ایسا کرنے کے لیے غالب آنا چاہیے۔ ہم مکاشفہ 3:21 میں پڑھتے ہیں،

’’جو غالب آئے گا میں اُسے اپنے ساتھ اپنے تخت پر بٹھاؤں گا، جس طرح میں غالب آیا اور اپنے باپ کے ساتھ اُس کے تخت پر بیٹھ گیا‘‘ (مکاشفہ3:21).

مسیح کے ساتھ اُس کی زمینی بادشاہی میں حکمرانی کے لیے جو قابلیت چاہیے، اُس کے لیے آپ کو غالب ہونے والا ہونا پڑے گا۔ لیکن ایک غالب بننے کے لیے، آپ کو پہلے مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونا چاہیے۔ یسوع نے اِس بات کو انتہائی واضح کیا کہ بادشاہت میں داخل ہونے کے لیے حکمرانی کرنے کے لیے پہلا قدم حقیقی تبدیلی ہے۔ یسوع نے کہا،

’’اگر تُم تبدیل ہو کر چھوٹے بچوں کی مانند نہ بنو، تم آسمان کی بادشاہی میں ہر گز داخل نہ ہو گے‘‘ (متی 18:3).

آپ کو حقیقی تبدیلی کا تجربہ کرنا چاہیے ورنہ آپ ’’آسمان کی بادشاہی‘‘ میں داخل نہیں ہوں گے، اور اگر آپ ’’آسمان کی بادشاہی‘‘ میں داخل نہیں ہوتے ہیں تو آپ یقینی طور پر زمین پر مسیح کی ہزار سالہ بادشاہت میں داخل نہیں ہوں گے! اِس لیے، اپنی زندگی میں تمام باتوں سے بالا ہو کر آپ کو مسیح میں حقیقی تبدیلی کی تلاش کرنی چاہیے!

حقیقی تبدیلی عموماً پہلے گناہ کی سزایابی میں ہونے کو شامل کرتی ہے، پھر خود کو گناہ سے آزاد کرنے کے لیے جدوجہد کو شامل کرتی ہے جب تک کہ آپ کو احساس نہ ہوجائے کا آپ ایسا نہیں کر سکتے۔ آخر میں، تبدیلی اُس وقت آتی ہے جب آپ خود ہمت ہار جاتے ہیں، اِس بات کا احساس کرتے ہوئے کہ مکمل طور پر مسخ شُدہ ہیں، اور پھر اپنے گناہ سے اُس کے خون کے وسیلے سے پاک صاف ہونے کے لیے مسیح کے پاس آنا۔ جب آپ مسیح کے پاس آتے ہیں تو آپ کے گناہوں کا کفارہ صلیب پر اُس کے موت کے وسیلے سے ادا ہو جاتا ہے۔ جب آپ اُوپر آسمان میں جی اُٹھے مسیح کے پاس آتے ہیں، تو تنہا اُسی میں اُس کے وسیلے سے ایمان میں سکون پاتے ہیں، تو آپ حقیقی تبدیلی کا تجربہ کریں گے اور ایک غالب آنے والا بننا شروع کر دیتے ہیں، جو زمین پر مسیح کے ساتھ اُس کی ہزار سالہ بادشاہت میں حکمرانی کے لیے لائق ٹھہرتے ہیں۔ لیکن پہلا قدم مسیح یسوع میں حقیقی تبدیلی کو تلاش کرنا ہے۔ خُداوند جلد ہی آپ کو یسوع مسیح میں ایک تبدیلی کا تجربہ پیش کرے۔ آمین۔


اگر اس واعظ نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا پسند کریں گے۔ جب ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو اُنہیں بتائیں جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای۔میل کا جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل بھیجیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ اُس مُلک کا نام شامل کریں جہاں سے آپ لکھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (‏click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

یہ مسوّدۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے ہمارے گرجہ گھر سے ویڈیو پر دوسرے تمام واعظ اور ویڈیو پیغامات حق
اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

واعظ سے پہلے تنہا گیت گایا گیا:
’’کیا ہوتا اگر یہ آج ہوتا؟ What If It Were Today?‘‘
(شاعرہ لیلہ این۔ مورس Leila N. Morris، 1862۔1929)

لُبِ لُباب

ہزار سالہ بادشاہی

THE MILLENNIAL KINGDOM

ڈاکٹر آر۔ ایل ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

’’چنانچہ تُم اِس طرح دعا کیا کرو: اَے ہمارے باپ، تُو جو آسمان پر ہے، تیرا نام پاک مانا جائے۔ تیری بادشاہی آئے۔ تیری مرضی جیسی آسمان پر پُوری ہوتی ہے، زمین پر بھی ہو‘‘ (متی 6:9۔10).

(زکریا 14:4؛ اعمال 1:11۔12؛ زکریا 14:5؛ یہوداہ 14؛
مکاشفہ 19:14؛ زکریا14:9)

I.    پہلی، شیطان 1,000 سالوں کے لیے باندھ دیا جائے گا، مکاشفہ 20:1۔3 .

II.   دوسری، مسیح کی بادشاہت تب ایک ہزار سالوں کے لیے زمین پر قائم کر دی جائے گی، مکاشفہ20:4۔6؛ 3:21؛ متی18:3 .