اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔
واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔
جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔
مسیحیوں کی ایذارسانیاں – قیامت کی ایک علامت! THE PERSECUTION OF CHRISTIANS ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ ’’اُس وقت لوگ تمہیں پکڑ پکڑ کر سخت ایذا دیں گے اور قتل کریں گے اور ساری قومیں میرے نام کی وجہ سے تُم سے نفرت کریں گی‘‘(متی9:24). |
آج مسحیت اور یہودیت کے خلاف عالمگیری تعصب بڑھتا ہوا دکھائی دیتا ہے۔ اور میرا یقین ہے کہ یہ اُن علامات میں سے ایک ہے کہ اِس زمانے کا آخر اور مسیح کی آمد ثانی نزدیک ہیں۔ شاگردوں نے مسیح سے پوچھا تھا،
’’تیری آمد اور دنیا کے آخر ہونے کا نشان کیا ہے؟‘‘ (متی 3:24).
یسوع نے اُنہیں ایک نہیں بلکہ بے شمار علامتیں بتائیں جو دُنیا کے آخر ہونے کی نشاندہی کریں گی۔
نمایاں علامات میں سے ایک جو اُس نے پیش کی وہ اُن کے خلاف جو اُس کی پیروی کریں گے ایذائیں اور تعصب کی بِنا پر بُرا برتاؤ تھا۔
’’اُس وقت لوگ تمہیں پکڑ پکڑ کر سخت ایذا دیں گے اور قتل کریں گے اور ساری قومیں میرے نام کی وجہ سے تُم سے نفرت کریں گی اُس وقت بہت سے لوگ ایمان سے برگشتہ ہوکر ایک دوسرے کو پکڑوائیں گے اور آپس میں عداوت رکھیں گے‘‘ (متی 24:9۔10).
مہربانی سے لوقا16:21۔17 کھولیں۔ آئیے کھڑیں ہوں اور اُن دو آیات کو با آوازِ بُلند پڑھیں۔
’’اور تمہارے والدین، بھائی، رشتہ دار اور دوست تُم سے بے وفائی کریں گے اور تُم میں سے بعض کو قتل بھی کروائیں گے۔ اور میرے نام کی وجہ سے سارے لوگ تُم سے نفرت کرنے لگیں گے‘‘ (لوقا 16:21۔17).
آپ تشریف رکھ سکتے ہیں۔ ہم اب خصوصی طور پر مسیحیوں اور یہودیوں کے خلاف – ایک بےمثل مذہبی ایذارسانیوں کے زمانے میں داخل ہو رہے ہیں۔ یسوع نے کہا تھا کہ یہ ایک علامت ہوگی کہ دُنیا بہت جلد ختم ہونے کے قریب ہے، اور کہ مسیح اپنی بادشاہت کو قائم کرنے کے لیے آنے والا ہے۔
دی لاس اینجلز کے رونامچے The Los Angeles Daily News نے ایک چوتھائی صفحے کی کہانی ایسوشی ایٹڈ پریس Associated Press والوں سے جس کا عنوان ’’تعصبی برتاؤ قائم ہے Discrimination Persists‘‘ کو چھپوایا۔ میں اُس خبر کی کہانی میں سے بہت سے حوالے پڑھ کر سنانے جا رہا ہوں۔ واشنگٹن – ایک مطالعے نے بتایا ... بلیجئیم، فرانس اور جرمنی بعض مذاہب کے خلاف اعلانیہ بول رہے ہیں۔ ایک ڈپارٹمنٹ کے افسر نے [نئے] فرانسیسی قانون کہ عوامی سکولوں میں [فرانس میں] یہودیوں کی سر پر پہننے والی ٹوپی اور [صلیبوں] ... کے استعمال پر پابندی لگائی جائے گی، کے بارے میں فکرمندی کا اظہار بھی کیا۔
اِس خبر نے دُنیابھر میں بین الااقوامی مذہبی آزادی کا احاطہ کیا۔ اِس نے کہا کہ چینی حکومت نے مذہبی آزادی کا اظہار کرنے کے لیے صرف اُنہی تنظیموں کو اِجازت دی جن کو [اشتراکیت پسند] سرکار نے منظور کیا۔
’’کچھ غیردرج شُدہ مذہبی [مسیحی] گروہوں کے اراکین کو دھمکیوں، ہراساں کرنے اور [جیلوں میں اور قیدخانوں میں] قید کرنے کے لیے اہم پابندیوں کا نشانہ بنایا گیا تھا،‘ خبر نے کہا، [یاد رکھیں یہ خبر ایک مسیحی تنظیم کی جانب سے نہیں آئی تھی۔ اِس کو ابھی حال ہی میں ریاست ہائے متحدہ U. S. کے سٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے جاری کیا تھا]۔
کُل ملا کر، مطالعے نے جبراً مذہبی دباؤ کو دُنیا بھر میں پایا۔
[خبر میں کہا گیا] ’’دُنیا کی زیادہ تر آبادی اُن ممالک میں رہتی ہے جہاں پر مذہبی آزادی کے حق پر پابندی لگائی جاتی ہے یا اُس کو ممنوعہ قرار دیا جاتا ہے،‘‘ خبر نے کہا۔ لاکھوں افراد جابر یا آمرانہ حکومتوں میں رہتے ہیں جو مذہبی عقائد اور طرزعمل پر قابو کرنے کے ارادے رکھتی ہیں۔‘‘
شمالی کوریا میں، رپورٹ نے مذہبی اشخاص کے لیے سزائے موت، تشدد اور قید میں رکھے جانے کی اطلاعات کو پایا۔ اور کیوبا میں، اِس نے مذہبی گروہوں کی نگرانی، جاسوسی اور ہراساں کیے جانے کو عام پایا۔
بیلجیئم، فرانس اور جرمنی کے بارے میں کچھ مذاہب کو تسلیم نہ کرنے کا کہا گیا۔
[مثال کے طور پر] بیلجیئم میں، انسانی حقوق کی فیڈریشن نے اقرار کیا کہ مُلک نے ’’فرقوں‘‘ [جن میں روٹسٹنٹ اور انجیلی بشارت کی کلیسیائیں شامل ہیں] کے طور پر دکھائے جانے والے گروہوں پر متعصبی برتاؤ سے اذیتیں سہنے کو [روکنے] کے لیے کوئی مؤثر اقدامات نہیں اُٹھائے تھے۔
یورپ کی کونسل نے فرانس کو ایک قانون کو دوبارہ زیرغور لانے کے لیے مدعو کیا ہے جو [پروٹنسٹنٹ گرجہ گھروں] پر پابندیاں سخت کرتا ہے اور کچھ حالات کے تحت [کلیسیا] کے گروہوں کی تحلیل کو ہوا دیتا ہے (ایسوشی ایٹڈ پریس سٹوری Associated Press story، لاس اینجلز رزنامچہ Los Angeles Daily News، ہفتہ، 20 دسمبر، 2003، صفحہ 16)۔
دُنیا بھر میں مسیحیوں اور یہودیوں کے خلاف انتہائی شدید تعصبی برتاؤ یسوع کی پیشنگوئی کے پورے ہونے کی ایک حیرت انگیز بات ہے،
’’اُس وقت لوگ تمہیں پکڑ پکڑ کر سخت ایذا دیں گے اور قتل کریں گے اور ساری قومیں میرے نام کی وجہ سے تُم سے نفرت کریں گی‘‘(متی 9:24).
’’سخت ایذا دینا،‘‘ اکثر قتل کیے جانا، ’’ساری قوموں کی طرف سے نفرت کی جانی‘‘ – اِس زمانے کے آخر میں یہ یسوع کی ایمانداروں کے لیے پیشنگوئی ہے۔
لیکن میں اُنہیں اُن لوگوں کو ایذائیں دیتا ہوا نہیں دیکھتا ہوں جو صرف کہتے ہی کہ وہ مسیحی ہیں! اوہ، جی نہیں! وہ نیک مسیحیوں کو ایذا پہنچاتے ہیں جو چاہے کچھ بھی ہو جائے اتوار کو گرجہ گھر ضرور آتے ہیں۔ وہ اُنہیں ایذا پہنچاتے ہیں جو ایک امتحان کی تیاری کے لیے گرجہ گھر نہ جانے سے انکار کرتے ہیں، جو اپنے مطالعے کے اوقات کو مقرر کرتے ہیں اور اتوار کو گرجہ گھر جانا نہیں چھوڑتے۔ دوسرے الفاظ میں، وہ صرف نیک مسیحیوں کو ہی ایذائیں پہنچاتے ہیں۔ اور یہ شاگردی کی قیمت کا حصہ ہے۔ ڈائیٹیرچ بونحوایفر Dietrich Bonhoeffer نے ’’شاگردی کی قیمت The Cost of Discipleship کے عنوان سے ایک کتاب لکھی۔ نازیوں نے اُس کو قید میں ڈال دیا اور اُس کے ایمان کے لیے اُس کو قتل کر دیا۔ بونحوایفر نے کہا تھا کہ آپ کو ایک حقیقی مسیحی ہونے کے لیے کچھ نہ کچھ چھوڑنا پڑتا ہے۔ آپ کو گرجہ گھر میں ضرور ہونا چاہیے۔ آپکو وہ وقت ضرور قربان کرنا چاہیے۔ اِس کے علاوہ ایک اچھا مسیحی ہونے کا کوئی اور راستہ نہیں ہے! میں دعا کرتا ہوں کہ آپ تنگ راستہ اختیار کریں، کم سفر طے کیا ہوا راستہ، اور ایک مسیحی کی حیثیت سے رہنا شروع کریں۔
بائبل پر یقین رکھنے والے یہودیوں اور مسیحیوں کے خلاف تعصبی برتاؤ اور ایذارسانیاں ریاست ہائے متحدہ United States اور دوسرے انگریزی بولے جانے والے ممالک میں ایک بےمثل درجے پر بھی وقوع پزیر ہو رہی ہیں۔ خُدا کے دس احکامات کو وفاقی عمارات اور عدالتوں سے ہٹایا جا چکا ہے۔ ہمارے سکولوں میں دعا پر پابندی لگائی جا چکی ہے۔ امریکہ میں اکاون ملین بچوں کو اسقاط حمل کے ذریعے ذبح کیا جا چکا ہے۔ دُنیاوی کالجوں میں نوجوان طالب علموں پر مسیح اور بائبل پر مسلسل حملے کر کے بمباری کی جاتی ہے۔ سنجیدہ مسیحیوں کو اکثر مذاق کرنے پر اُن کے تعلقات اور ساتھی کام کرنے والوں سے علیحدہ کر دیا جاتا ہے۔ وہ مسیحی جو اتوار کو مسیحی عبادت کے روایتی گھنٹے کے دوران کام نہیں کرتے ہیں اُنہیں اکثر جب ترقی دینے کا وقت آتا ہے تو نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔ بہت سوں کو تو پہلی بات کہ نوکری ہی نہیں دی جاتی ہے، یا اُن کو ایک عذر کے تحت برطرف کر دیا جاتا ہے۔ میں گذشتہ چند سالوں میں یہ بہت سے لوگوں کے ساتھ بار بار ہوتے ہوئے دیکھ چکا ہوں۔
امریکہ میں اور مغربی دُنیا کے دوسرے حصوں میں غیر مذہبی بنانے کے بڑھتے ہوئے دباؤ نے مسیحی زندگی کو جینا انتہائی مشکل بنا دیا ہے۔ ہماری تہذیب اور تمام دُنیا میں مسیحیوں کے خلاف تعصبی برتاؤ اور ایذائیں بڑھتی جا رہی ہیں، اور یہ نشانیوں میں سے ایک ہے جو یسوع نے دی تھیں کہ ہم تاریخ کے خاتمے پر پہنچ رہے ہیں جیسا کہ ہم جانتے ہی ہیں۔
’’اُس وقت لوگ تمہیں پکڑ پکڑ کر سخت ایذا دیں گے اور قتل کریں گے اور ساری قومیں میرے نام کی وجہ سے تُم سے نفرت کریں گی‘‘(متی 9:24).
آج پوری دُنیا میں ایمانداروں کی جانب جس نفرت کا اظہار ہم دیکھتے ہیں اُس سے ہمیں تین اہم سبق سیکھنے چاہیے۔
I۔ اوّل، مسیحیوں کی جانب نفرت ظاہر کرتی ہے کہ یہاں پر ایک شیطان ہے۔
جی ہاں، میں شیطان میں یقین رکھتا ہوں۔ میں آسیبوں میں یقین رکھتا ہوں۔ بائبل کہتی ہے کہ یہ مُہلک روحیں حقیقی ہیں۔ اور بائبل کہتی ہے کہ یہ ہماری حقیقی روحانی دشمن ہیں۔ بائبل کہتی ہے،
’’کیونکہ ہمیں خُون اور گوشت یعنی اِنسان سے نہیں بلکہ تاریکی کی دُنیا کے حاکموں، اِختیار والوں اور شرارت کی رُوحانی فوجوں سے لڑنا ہے جو آسمانی مقاموں میں ہیں‘‘ (افسیوں 12:6).
یہ آیت ہمیں بتاتی ہے کہ شیطان اور مختلف قسم کی شیطانی قوتوں کے ساتھ ایک مسلسل روحانی جنگ میں ہیں۔ میں آسیبوں اور شیطان میں یقین رکھتا ہوں کیونکہ بائبل تعلیم دیتی ہے کہ یہ ہمارے دشمن ہیں۔
لیکن، دوئم، میں اِن بدکار جانوں میں یقین رکھتا ہوں کیونکہ آج ہمیں اِن کے مسیح اور اُس کے پیروکاروں پر حملے کرنے بے شمار ثبوت دیکھنے کو ملتے ہیں۔ بائبل کہتی ہے،
’’ابلیس نیچے تمہارے پاس گرادیا گیا! وہ قہر سے بھرا ہُوا ہے، کیونکہ وہ جانتا ہے کہ اُس کی زندگی کا جلد ہی خاتمہ ہونے والا ہے‘‘ (مکاشفہ 12:12).
شیطان جانتا ہے کہ خُدا کےکام پر حملہ کرنے کے لیے اُس کے پاس بہت تھوڑا سا وقت ہی بچا ہے۔ وہ ہمارے جاننے کے مقابلے میں کہیں بہتر جانتا ہے، کہ اُس کے دِن گِنے جا چکے ہیں، اور کہ اُس کے پاس اب اتنا وقت نہیں رہ گیا ہے۔ جس کے نتیجے میں، وہ دُنیا کے بہت سے حصوں میں مسیحیوں پر اپنے خوفناک قہر کو زور سے پھینکتا ہے۔
’’ساری قومیں میرے نام کی وجہ سے تُم سے نفرت کریں گی‘‘(متی 9:24)
تاریخ میں اِس سے پہلے کبھی بھی ایسا نہیں ہوا ہے کہ دُنیا بھر میں شیطان مسیحیت پر حملے کر رہا ہے۔ دُنیا کے بہت سے حصوں میں مسیحیوں کی ہولناک ایذائیں ظاہر کرتی ہیں کہ بلاشبہ یہاں ایک شیطان ہے۔ حقیقی مسیحیوں کو اکثر سکولوں میں، گھر پر، اور کام کرنے والی جگہ پر تعصبی برتاؤ کا تجربہ ہوتا ہے جو مثبت ثبوت ہے کہ ہمارا ایک روحانی دشمن ہے – اور اُس کا نام شیطان ہے۔
طریقوں میں سے ایک طریقہ جس سے شیطان لوگوں پر حملہ کرتا ہے وہ اُن کا دماغ ماؤف کردینے کے ذریعے سے ہے، یسوع نے کہا،
’’پھر شیطان آتا ہے اور اُن کے دلوں سے کلام کو نکال لے جاتا ہے۔ ایسا نہ ہوکہ وہ ایمان لائیں اور نجات پائیں‘‘ (لوقا 12:8).
جب آپ اِس قسم کا ایک واعظ سُنتے ہیں، تو آپ کے ضمیر میں ایک احساس ہوتا ہے جو آپ کو بتاتا ہے کہ بائبل سچی ہے، اور کہ آپ کو مسیح میں تبدیل ہونے کے لیے تنگ دروازے سے داخل ہونے کی تلاش کرنی چاہیے، اور یسوع مسیح میں تبدیل ہو جانا چاہیے۔ یہ آپ کے ساتھ خُداوند کا روح ہمکلام ہے۔ لیکن اِس کے علاوہ بھی آپ کے دِل میں ایک اور احساس ہے۔ یہ دوسرا احساس شیطان کے طرف سے آتا ہے۔ وہ انجیل کی منادی کو اُکھاڑنے کی کوشش کرتا ہے جو آپ نے اپنے ’’دِل سے‘‘ سُنی ہوتی ہے، تاکہ آپ کو ایمان لانے اور بچائے جانے سے دور رکھ سکے۔ شیطان آپ کے ذہن میں ہر قسم کے خیالات بھرتا ہے، خیالات جو آزمائش اور بے اعتقادی سے بھرے ہوتے ہیں – جب وہ آپ کے ذہن کو ورغلانے کی کوشش کرتا ہے اُس سے جو آپ نے واعظ میں سُنا ہوتا ہے، جب وہ آپ کو واپس گرجہ گھر آنے سے روکنے کی کوشش کرتا ہے۔ یہ ہی تھا جو یہودہ شاگرد کے ساتھ ہوا تھا۔ بائبل کہتی ہے،
’’اور شیطان یہوداہ میں سما گیا… وہ یسوع کے بارہ شاگردوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ وہ سردار کاہنوں اور ہیکل کے پاسبانوں کے سرداروں کے پاس گیا اور اُن سے مشورہ کرنے لگا کہ وہ کس طرح یسُوع کو اُن کے حوالے کرے‘‘(لوقا 4-3:22)
شیطان ایسا ہی آپ کے ساتھ بھی کرے گا۔ وہ کوشش کرے گا کہ آپ مسیح کو دھوکہ دیں اور گناہ میں زندگی کو جاری رکھیں۔ وہ ہر وہ کچھ کرے گا جو اُس کی جہنمی قوت میں ہے کہ آپ کو یہاں گرجہ گھر میں واپس آنے کے لیے اور سچے طور پر مسیح میں تبدیل ہونے کے لیے روک سکے۔
’’ابلیس نیچے تمہارے پاس گرادیا گیا! وہ قہر سے بھرا ہُوا ہے، کیونکہ وہ جانتا ہے کہ اُس کی زندگی کا جلد ہی خاتمہ ہونے والا ہے‘‘ (مکاشفہ 12:12).
جی ہاں، مسیحی کے خلاف نفرت واضح طور پر ظاہر کرتی ہے کہ یہاں پر ایک حقیقی شیطان ہے – اور کہ وہ ہر وہ کچھ کرنے کی کوشش کرے گا جو وہ کر سکتا ہے کہ آپ کو مسیح سے اور واپس گرجہ گھر آنے سے روک سکے۔ یہ پہلی وجہ ہے جو یسوع نے ہمیں بتائی،
’’ساری قومیں میرے نام کی وجہ سے تُم سے نفرت کریں گی‘‘(متی 9:24).
II۔ دوئم، مسیحیوں کی طرف نفرت ظاہر کرتی ہے کہ نسل انسانی مسخ ہو چکی ہے۔
کیا آپ نے کبھی حیرانگی سے سوچا کیوں، آج بھی ایک صاف ستھرا اور نیک آدمی جیسا کہ صدر ریگن ہے اکثر نفرت اور تمسخر کے لیے مورد الزام ہوتا ہے،جبکہ ایک بوڑھا عیاش، جو کہ ایک نوجوان لڑکی کے پانی میں ڈوب جانے کا ذمہ دار تھا، جیسا کہ سینیٹر کینیڈی، سالہا سال دُنیاوی پریس کے تعریف اور داد کا پاتا ہے؟ اِس کا جواب سادہ سا ہے۔ یسوع نے کہا،
’’اگر تُم دنیا کے ہوتے تو دنیا تمہیں اپنوں کی طرح عزیز رکھتی لیکن اب تُم دنیا کے نہیں ہو… یہی وجہ ہے کہ دنیا تُم سے دشمنی رکھتی ہے‘‘ (یوحنا19:15).
رومی گورنر کے یسوع کو گرفتار کرنے کے بعد، گورنر نے ایک قیدی کو رہا کرنے کی پیشکش کی تھی، جو کہ فسح کے موقع پر ایک رواج تھا۔
’’پیلاطُس نے اُن سے پُوچھا: تُم کیا چاہتے ہو، میں کِسے تمہاری خاطر رِہا کروں؟ برابا کو یا یُسوع کو جو مسیح کہلاتا ہے(متی 17:27).
’’سب نے اُس سے کہا، اُسے صلیب دی جائے‘‘(متی 22:27).
’’اُس پر پیلاطُس نے اُن کی خاطر برابا کو رِہا کردیا اور یسُوع کو کوڑے لگوا کر اُن کے حوالہ کیا تاکہ اُسے صلیب پر چڑھایا جائے‘‘(متی 26:27)
اُنہوں نے خواہش ظاہر کی تھی کہ قاتل کو رہا کر دیا جائے، اور اُنہوں نے کہا کہ خُدا کے بیٹے کو مصلوب کیا جانا چاہیے (متی17:27)۔ وہ چاہتے تھے کہ قاتل برابا کو رہا کر دیا جائے۔ وہ خُدا کے بیٹے کی مصلوبیت چاہتے تھے۔
پطرس رسول نے کہا،
’’تُم نے یسوع ایسے پاک اور راستباز کو ردّ کرکے پِیلاطُس سے درخواست کی کہ وہ ایک قاتل کو تمہاری خاطر رہا کردے۔ تُم نے تو زندگی کے مالک کو مار ڈالا لیکن ہم گواہ ہیں کہ خدا نے اُسے مُردوں میں سے زندہ کر دیا‘‘(اعمال 14:3-15)
بدکاروں کے لیے اِس قسم کا پیار، اور مسیحیوں کے لیے نفرت آج بالکل جاری ہے۔ قاتل جیسے او۔ جے۔ سمپسن O. J. Simpson اور سینیٹر کینیڈی آزاد رہتے ہیں، جبکہ نیک مسیحی جیسے باب جونز سوئم Bob Jones III کو دنیاوی میڈیا سے نفرت ملتی ہے۔ کچھ بھی نہیں بدلا ہے۔
نسل انسانی کا مسیح میں غیر تبدیل شُدہ دِل بدچلن اور بگڑ چکا ہے۔ بائبل کہتی ہے،
’’دل سب چیزوں سے بڑھ کر حیلہ باز اور لاعلاج ہوتا ہے، اُس کا بھید کون جان سکتا ہے؟ (یرمیاہ 9:17).
مسیح میں غیر تبدیل شُدہ آدمیوں اور عورتوں کا دِل اِسقدر مسخ شُدہ ہے کہ وہ بدکاروں کے پیار اور مسیحیوں سے نفرت کرتے ہیں! اِس سے زیادہ کچھ بھی نسل انسانی کی کھوئی ہوئی، مسخ شُدہ اور تباہ حال فطرت کو واضح نہیں کرتا ہے – وہ بدکاروں سے پیار اور مسیحیوں سے نفرت کرتے ہیں۔
جب آپ مسیحی بننے کے لیے فیصلہ کرتے ہیں تو یاد رکھیں کہ شیطان اور اُس کے تمام آسیب آپ کے خلاف ہو جائیں گے۔ رشتہ داروں اور دوستوں کے مسخ شُدہ فطرت بھی آپ کے خلاف ہو جائے گی۔ اگر وہ خُدا کے بیٹے پر ایک قاتل کو ترجیح دے سکتے ہیں، تو مت سوچیں کہ وہ آپ کی جانب کوئی مختلف برتاؤ کریں گے!
’’اگر تُم دنیا کے ہوتے تو دنیا تمہیں اپنوں کی طرح عزیز رکھتی لیکن اب تُم دنیا کے نہیں ہو… یہی وجہ ہے کہ دنیا تُم سے دشمنی رکھتی ہے‘‘ (یوحنا 19:15).
نسل انسانی عموماً اِس قدر گناہ سے بھرپور ہے، اور تباہ ہے، مسخ شُدہ ہے، اور خُدا کے خلاف بغاوت پر ہے، کہ
’’ساری قومیں میرے نام کی وجہ سے تُم سے نفرت کریں گی‘‘(متی 9:24).
III۔ سوئم، مسیحیوں کی طرف نفرت ظاہر کرتی ہے کہ بائبل کس قدر اہمیت کی حامل ہے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کی خبری کہانی جو میں نے ابھی پڑھی ظاہر کرتی ہے کہ تمام دُنیا میں سچے مسیحی کے خلاف ایک بڑھتا ہوا جذبہ ہے۔ اے۔ ایم۔ روزینتھل A. M. Rosenthal ایک نیک انسان تھا۔ نیویارک ٹائمز New York Times میں لکھتے ہوئے، روزینتھل نے کہا، ’’ہمارے دور کی دھلا دینے والی ان کہی کہانیوں میں سے ایک یہ ہے کہ جب مسیح پیدا ہوا تھا اُس کے بعد سے کسی بھی صدی کے مقابلے میں اِس صدی میں زیادہ مسیحی، محض مسیحی ہونے کی وجہ سے مر چکے ہیں۔‘‘ اور اِس کے باوجود ڈاکٹر پال مارشل Dr. Paul Marshall واضح کرتے ہیں کہ
تاریخ میں اپنی سب سے بڑی توسیع سے گزر کر... ایذارسانیوں کے باوجود، دُنیا میں مسیحیت تیزی کے ساتھ بڑھ رہی ہے (پال مارشل، پی ایچ۔ ڈی۔ (Paul Marshall, Ph.D.، اُن کا خُون پکارتا ہے Their Blood Cries Out، ورڈ Word، 1997، صفحہ8)۔
تیسری صدی میں لکھنے والے سیپرئین Cyprian نے کہا، ہم درحقیت کئی گناہ اصافہ اور پھیلاؤ ایذاؤں کے وسیلے سے ہوا ہے۔‘‘ چوتھی صدی میں، جیروم Jerome نے کہا، ’’ایذارسانیوں نے مسیح کی کلیسیا کو بڑھایا ہے۔‘‘ دوسری صدی میں ٹرٹیولیعن Tertullian نے کہا، ’’جس قدر اکثر ہم تمہارے ذریعے سے گھاس کی مانند کاٹے جاتے ہیں، اُسی قدر ہماری اراکین بڑھتے ہیں۔ مسیحیوں کا خون بیج ہے۔‘‘ ٹرتیولیعن نے واضح کیا کہ وہ جو مسیحیوں کو ایذائیں پہنچاتے ہیں اُنہیں اِس بارے میں سوچنا پڑتا ہے کہ ہم کیا ایمان رکھتے ہیں اور ’’کون، تفتیش کے بعد، ہمارے عقیدے کو نہیں اپناتا ہے؟
چین میں، بہت سے اشتراکیت پسند رہنما خو مسیحی ہو رہے ہیں۔ اور پروٹسٹنٹ اصلاح کار مارٹن لوتھر نے کہا،
ہمیں سخت برتاؤ سے خوفزدہ نہیں ہونا چاہیے ... نہ ہی ہمیں دُنیا کی دانائی سے خوفزدہ ہونا چاہیے، کیونکہ یہ ہمیں کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتی ہے۔ دراصل، جس قدر سچائی کے خلاف دُنیا کی دانائی سر اُٹھائے گی، اُسی قدر خالص ترین اور واضح تر سچ ہوتا جائے گا... اگر شیطان خاموش رہنے کے لیے اتنا ہی عقلمند ہوتا اور خوشخبری کی منادی ہونے دیتا، تو اُس کو کم نقصان اُٹھانا پڑتا۔ کیونکہ جب انجیل پر حملہ نہیں کیا جاتا ہے، تو اِس کو زنگ لگ جاتا ہے اور اپنی قوت کو اُجاگر کرنے کے لیے اِس کو موقع فراہم نہیں ہوتا ہے... جس قدر زیادہ وہ بکواس کرتے ہیں، اُسی قدر زیادہ وہ خود کو نقصان پہنچاتے اور ہماری مدد کرتے ہیں!
جب مسیحی تعصبی برتاؤ اور ایذاؤں کو برداشت کرتے ہیں تو یہ مسیح میں غیرتبدیل شُدہ لوگوں کو احساس دلاتا ہے کہ مسیح کس قدر اہم ہے! سی۔ ایس۔ لوئیس نے کہا، ’’مسیحیت، اگر جھوٹی ہوتی، تو اِس کی کوئی اہمیت نہ ہوتی، اور اگر سچی ہے، تو لامحدود اہمیت کی ہے۔‘‘
جب لوگ دیکھتے ہیں کہ وہ آپ کو مسیح سے دور نہیں کر سکتے ہیں، یا آپ کو گرجہ گھر آنے سے نہیں روک سکتے ہیں، تب وہ شاید مسیح کے پیغام کو سنجیدگی سے لے لیں! تب شاید ہو دیکھ لیں کہ مسیح کس قدر اہم ہے!
مہربانی سے اعمال چار باب کھولیں، آیت ایک تا چار۔ آئیے کھڑے ہوں اور اِن چار آیات کو باآواز بُلند پڑھیں۔
’’ابھی پطرس اور یُوحنا لوگوں سے کلام کر رہے تھے کہ کچھ کاہن، ہیکل کا سردار اور بعض صدوقی وہاں پہہنچے۔ وہ سخت رنجیدہ تھے کہ رسول لوگوں کو یہ تعلیم دیتے تھے کہ جیسے یسُوع مُردوں میں سے زندہ ہوگیا ہے اُسی طرح سب لوگ مَوت کے بعد زندہ ہو جائیں گے۔ اُنہوں نے پطرس اور یُوحنا کو گرفتار کرلیا اور چونکہ شام کا وقت تھا اُنہیں اگلے دِن تک کے لیے قید خانہ میں ڈال دیا۔ پھر بھی کئی لوگ اُن کا پیغام سُن کر ایمان لائے اور اُن کی تعداد بڑھتے بڑھتے پانچ ہزار کے قریب جا پہنچی(اعمال 1:4-4).
ٓپ تشریف رکھ سکتے ہیں۔
پانچ ہزار لوگ مسیحی بن گئے تھے جب اُنہوں نے خوشخبری سُنی تھی، اور دیکھا تھا کہ رسول مسیح کے لیے قید تک میں جانے کے لیے تیار تھے۔
آپ تمام دُنیا میں مسیحیوں کے بارے میں سُن چکے ہیں جو اپنے ایمان کے لیے مصائب برداشت کر رہے ہیں۔ کیا اُن کی حوصلہ مند مثال آپ کے لیے مسیح کے پاس آنے اور مسیح میں تبدیل ہونے کا سبب نہیں بنتی ہے؟ یوحنا بپتسمہ دینے والے نے کہا،
’’دیکھو، یہ خدا کا برہ ہے جو دنیا کا گناہ اُٹھا لے جاتا ہے‘‘(یوحنا 29:1)
مسیح کے لیے نظر اُٹھائیں! وہ آپ کے گناہوں کا کفارہ ادا کرنے کے لیے صلیب پر مرا تھا! مسیح کو دیکھیں! وہ مُردوں میں سے آپ کو زندگی دینے کے لیے جی اُٹھا تھا! مسیح کو دیکھیں! وہ واپس آسمان میں اُٹھا لیا گیا، اور خُدا باپ کے داہنے ہاتھ پر بیٹھا ہے، آپ کے لیے دعا کر رہا ہے! مسیح کو دیکھیں! وہ آپ کو آپ کے گناہوں کی سزا سے بچائے گا!
’’ دیکھو یہ خدا کا برہ ہے جو دنیا کا گناہ اُٹھا لے جاتا ہے‘‘(یوحنا 29:1).
(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظwww.realconversion.com پر پڑھ سکتے ہیں
۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔
You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.
واعظ سے پہلے دُعّا ڈاکٹر کرہیٹن ایل۔ چَین Dr. Kreighton L. Chan نے کی تھی: متی3:24-10
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بنجامن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith نے گایا تھا:
’’ہمارے آباؤاجداد کا ایمان Faith of Our Fathers‘‘(شاعر فریڈرک ڈبلیو۔ فیبر Frederick W. Faber، 1814۔1863)
لُبِ لُباب مسیحیوں کی ایذارسانیاں – قیامت کی ایک علامت! THE PERSECUTION OF CHRISTIANS ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے ’’اُس وقت لوگ تمہیں پکڑ پکڑ کر سخت ایذا دیں گے اور قتل کریں گے اور ساری قومیں میرے نام کی وجہ سے تُم سے نفرت کریں گی‘‘(متی9:24). (متی3:24، 9-10؛ لوقا16:21-17) I. ۔ اوّل، مسیحیوں کی طرف نفرت ظاہر کرتی ہے کہ یہاں ایک شیطان ہے،افسیوں12:6؛ مکاشفہ12:12؛ لوقا12:8؛ 3:22-4 II. ۔ دوئم، مسیحیوں کی طرف نفرت ظاہر کرتی ہے کہ نسل انسانی مسخ ہو چکی ہے،یوحنا19:15؛ متی17:27، 22، 26؛ اعمال14:3-15؛ یرمیاہ9:17 III. ۔ سوئم،مسیحیوں کی طرف نفرت ظاہر کرتی ہے کہ بائبل کس قدر اہمیت کی حامل ہے،اعمال1:4-4؛ یوحنا29:1 |