اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔
واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔
جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔
نوح کی قربانی کا مخصوص مطلب (پیدائش کی کتاب پر واعظ # 51) ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز کی جانب سے لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ ’’تب نُوح نے خداوند کے لیے ایک مذبح بنایا اور سب چرندوں اور پرندوں میں سے جن کا کھانا جائز تھا چند کو لے کر اُس مذبح پر سوختنی قربانیاں چڑھائیں۔ جب اُن کی فرخت بخش خوشبو خداوند تک پہنچی تو خداوند نے دل ہی دل میں کہا، میں انسان کے سبب سے پھر کبھی زمین پر لعنت نہ بھیجوں گا ... ‘‘ (پیدائش 8:20۔21). |
پیدائش کے آٹھویں باب میں خُدا کے عبرانی میں دو مختلف نام پیش کیے گئے ہیں۔ پہلا والا نام ’’ایلوھِم Elohim‘‘ ہے۔ یہ لفظ پیدائش8:1میں استعمال ہوا ہے،
’’لیکن خدا [ایلوھِم] نے نُوح کو یاد رکھا،‘‘
اور پیدائش8:15 میں،
’’تب خدا [ایلوھِم] نے نُوح سے کہا، تُو... کشتی سے باہر نکل آ‘‘ (پیدائش 8:15۔16).
لیکن خُدا کے لیے ہماری تلاوت میں ایک مختلف نام عبرانی میں استعمال ہوا ہے۔ یہ یہودہ (یا یاھوے) ہے،
’’تب نُوح نے خداوند [یہووہ] کے لیے ایک مذبح بنایا اور ... جب اُن کی فرخت بخش خوشبو ...‘‘ (پیدائش 8:20۔21).
آزاد خیال علالمین الہٰیات کہتے ہیں کہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ پیدائش کے مصنفین مختلف ذرائع تھے، کہ وہاں یہووہ والے مصنفین تھے اور ایلوھِم والے مصنفین تھے، اور کہ اُن کی تصانیف بعد میں ایک وقت آیا کہ باہم مل گئیں۔ لیکن میں اِس نظریہ کو قبول نہیں کرتا ہوں۔ حالانکہ میں نے اِس کا مطالعہ آزاد خیال سیمنری میں کیا تھا، میں اِس نظریے کی صداقت کا قائل نہیں ہوا تھا۔ خُدا کے دو ناموں کی حقیقی وجہ نئی اُونگر کی بائبل کی لُغت The New Unger’s Bible Dictionary (آر۔ کے۔ ھیریسن R. K. Harrison، ایڈیٹر، موڈی پریس Moody Press، اشاعت1988،صفحہ360) میں پیش کیا گیا تھا:
یہواہ چُنیدہ لوگوں کے لیے اپنے خاص تعلق میں خُدا کو ظاہر کرتا ہے، جیسا کہ وہ اپنے آپ کو اُن پر آشکارہ کر رہا ہے، اُن کا محافظ اور اُن کی پرستش کا مقصد؛ ایلوھِم بڑے پیمانے پر دُنیا کے لیے اُس کے تعلق میں خُدا کو ظاہر کرتا ہے، بطور خالق کے، انسانوں کے معاملات میں الہٰی مداخلتی حکمران، اور قدرت کی کاروائیوں کو قابو کرنے والا۔
’’یہواہ‘‘ نام یونانی لفظ سیپٹیواجِنٹ Septuagint (پرانے عہدنامے کا یونانی ترجمہ) میں ’’کیوریعاس Kurios‘‘ سے ترجمہ کیا گیا تھا۔ لفظ ’’کیوریعاس Kurios‘‘ کا استعمال پورے نئے عہدنامے میں عبرانی ’’یہواہ‘‘ کے ترجمے کے لیے ہوا ہے۔ وائن کی تفسیراتی بائبل کے الفاظ کی لُغت Vine’s Expository Dictionary of Biblical Words (تھامس نیلسن پبلشرز Thomas Nelson Publishers، اشاعت 1985، صفحہ379) کہتی ہے کہ ’’کیوریعاس Kurios‘‘ کا خطاب مسلسل خُداوند یسوع مسیح کے لیے استعمال ہوا تھا:
اپنی منادی کے آغاز ہی سے خُداوند یسوع کو بُلانے کا یہ ایک عام رواج تھا، تمام لوگوں میں، متی8:2؛ یوحنا4:11، اور اُس کے شاگردوں کے ذریعے سے، متی8:25؛ لوقا5:8؛ یوحنا6:68 ... مسیح نے خود خطاب کو فرض کر لیا تھا، متی7:21، 22؛ 9:38؛ 22:41۔45، وغیرہ ... تھوما، نے جب زندہ انسان کے بدن میں ایک فانی زخم کی موجودگی کی اہمیت کا احساس کیا تھا، تو فوراً اُس کے ساتھ بالکل خُدائی کا خطاب شامل کر دیا تھا، یہ کہتے ہوئے، ’’میرے خُداوند [میرے ’’کیوریعاس Kurios‘‘] اور میرے خُدا‘‘ (یوحنا20:28)۔
یوں، نئے عہدنامے میں، یسوع کو ’’کیوریعاس Kurios‘‘ کہا گیا ہے، جو کہ ’’یہواہ‘‘ کا یونانی ترجمہ ہے۔ یسوع ’’یہواہ‘‘ ہے، تثلث کی دوسری ہستی۔
اِس لیے ہمیں حیران نہیں ہونا چاہیے کہ نوح کی قربانی ’’یہواہ‘‘ کے لیے تھی (پیدائش8:20)۔ ڈاکٹر میرل ایف۔ اُنگر Dr. Merrill F. Unger نے کہا،
وہ قربانی اُسے بطور ایک نجات پائے ہوئے گنہگار کے، سیلاب کے فیصلے سے، اِس کے باوجود بھی کہ وہ ایک گنہگار تھا، بخشنے کے لیے نوح کی شکرگزاری کا ایک اعتراف تھی۔ یہواہ (ناکہ ایلوھِم) اِس حصے میں بطور عہد کے خُدا اور گناہوں کو بخشنے والے خُدا کے ظاہر ہوتا ہے (میرِل ایف۔ اُنگر Merrill F. Unger, Ph.D.، پرانے عہد نامے پر اُونگر کا تبصرہ Unger’s Commentary on the Old Testament، موڈی پریس Moody Press، 1981، صفحہ44)۔
میرا یقین ہے کہ نوح کی قربانیاں یسوع کے لیے دی گئی تھیں، اور یسوع کے بارے میں تھیں (عہد اور گناہوں کا بخشا جانا)۔ یوں، نوح کی قربانیاں یسوع کی صلیب پر انسان کو گناہ سے نجات دلانے کے لیے نزرانے کی ایک تصویر تھی۔
’’تب نُوح نے خداوند کے لیے ایک مذبح بنایا اور سب چرندوں اور پرندوں میں سے جن کا کھانا جائز تھا چند کو لے کر اُس مذبح پر سوختنی قربانیاں چڑھائیں۔ جب اُن کی فرخت بخش خوشبو خداوند تک پہنچی تو خداوند نے دل ہی دل میں کہا، میں انسان کے سبب سے پھر کبھی زمین پر لعنت نہ بھیجوں گا...‘‘ (پیدائش 8:20۔21).
I۔ اوّل، نوح کی قربانیاں اُس کی سعادت مندی یا دینداری کی ایک تصویر نہیں تھیں۔
حالانکہ وہ بہت سی باتوں کے بارے میں دُرست تھا، میرے خیال میں جان کیلون John Calvin کے پیدائش 8:21 پر تبصرے مکمل طور پر غلط ہیں۔ اُنہوں نےکہا،
یہ فرض کر لینے کے مقابلے میں کہ خُدا کو آنتوں [انتڑیوں] اور گوشت کے غلیظ دھویں سے تشفی ہو جانی چاہیے کوئی بات بھی اِس سے زیادہ نامعقول ہو نہیں سکتی۔ لیکن یہاں پر موسیٰ، اپنے اسلوب کے مطابق، خُدا کو جاہل لوگوں کی موزونیت کے لیے خود ہی سے نبھانے کے لیے ایک انسانی کردار کے ساتھ اختیارات عطا کرتا ہے... [نوح کی] سعادت مندی خُدا کی حضوری میں ایک اچھی اور فرحت بخش خوشبو کو اُجاگر کرتی ہے (جان کیلون John Calvin ، پیدائش کی کتاب پر تبصرے Commentaries on the Book of Genesis، بیکر کُتب گھر Baker Book House، دوبارہ اشاعت 1998، جلد اوّل، صفحات 282۔283)۔
کیلون ایک عظیم انسان تھے، اور اُنہوں نے بائبل کی ہر کتاب پر تبصرے لکھے ماسوائے مکاشفہ کی کتاب کے۔ شاید اُنہوں نے کچھ زیادہ ہی لکھ ڈالا تھا۔ میں نہیں جانتا اُنہوں نے کیوں وہ باتیں کہیں، لیکن میں یہ جانتا ہوں کہ وہ اِس موضوع پر غلط تھے۔
موسیٰ نے جو کچھ بھی لکھا میں اُس پر بھروسہ کرتا ہوں۔ میں یقین کرتا ہوں کہ پیدائش کی کتاب کا ہر لفظ موسیٰ کے ذریعے خُدا کے وسیلے سے عبرانی میں عنایت کیا گیا تھا۔ میرا یقین ہے کہ
’’ہر صحیفہ خدا کے الہام سے ہے‘‘ (2۔ تیموتاؤس 3:16).
خُداوند یسوع مسیح نے کہا،
’’اگر تُم مُوسٰی کا یقین کرتے ہوتو میرا بھی کرتے، اِس لیے کہ اُس نے میرے بارے میں لکھا ہے لیکن جب تُم اُس کی لکھی ہُوئی باتوں کا یقین نہیں کرتے تو میرے مُنہ سے نکلی ہُوئی باتوں کا کیسے یقین کرو گے؟‘‘ (یوحنا 5:46۔47).
موسیٰ ’’جاہل لوگوں کی موزونیت کے لیے خود کو نبھا نہیں رہا‘‘ تھا جب اُس نے یہ الفاظ ہماری تلاوت میں لکھے تھے! جی نہیں! اُس نے وہی لکھا جو واقعی رونما ہوا تھا جب نوح نے وہ قربانیاں گزرانی تھیں! اگر ہم موسیٰ کے الفاظ پر یقین نہیں کرتے ہیں، تو ہم مسیح کے الفاظ پر بھی یقین نہیں کریں گے! موسیٰ بالکل بھی لفظوں کو صرف ’’نبھا‘‘ نہیں رہا تھا! وہ تاریخ میں ایک حقیقی واقعے کو جو وقوع پزیر ہوا بیان کر رہا تھا۔ خُدا کی روح کی رہنمائی کے تحت، موسیٰ نے محض وہی لکھا جو رونما ہوا تھا۔ یہ بالکل اتنا ہی آسان ہے جتنا کہ وہ!
اب یہ شاید جان کیلون کو ’’نامعقول‘‘ لگتا ہے کہ خُدا انتڑیوں اور گوشت کے ’’غلیظ دھویں کے ذریعے سے خوش ہوا‘‘ ہو گا۔ میں نہیں جانتا کیوں اُنہوں نے نوح کی قربانی کے بارے میں اِس قسم کی بات کہی تھی! لیکن میں یہ ضرور جانتا ہوں: یہ نوح کی ’’سعادت مندی‘‘ نہیں تھی کہ جس نے خُدا کی حضوری میں ایک اچھی اور فرحت بخش خوشبو کو پہنچایا تھا۔‘‘ بالکل بھی نہیں! یہ الطار پر سوختنی قربانی جس کی خوشبو خُداوند یسوع مسیح کو فرحت بخش لگی تھی، کیونکہ وہ سوختنی قربانیاں اُن ڈراؤنی کرب و اذیتیوں کی ایک دھشت ناک تصویر تھیں، وہ کوڑوں کا لگنا، مصلوب ہونا، اور مرنا جو اُس کو برداشت کرنا ہوگا، اور جن کا نوح کی قربانیوں نے اشارہ دیا تھا! میں ڈاکٹر جے ورنن میکجی Dr. J. Vernon McGee کے ساتھ مکمل طور پر متفق ہوں:
وہ سوختنی قربانی یسوع کی ہستی کے بارے میں بات کرتی ہے (جے۔ ورنن میکجی، ٹی ایچ۔ڈی۔J. Vernon McGee, Th.D.، بائبل کے ذریعےسے Thru the Bible، تھامسن نیلسن اشاعت خانے Thomas Nelson Publishers، 1981، جلد اوّل، صفحہ45؛ پیدائش8:20 پر غور طلب بات)۔
ہم ہماری ’’سعادت مندی‘‘، ہماری دینداری یا خلوص کےسبب سے خُدا کےمنظورِنظر نہیں ہو سکتے ہیں! ہم خُدا کے منظور نظر صرف اُس طرح سے ہو سکتے ہیں جیسے نوح تھا، کسی دوسرے کی قربانی کے وسیلےسے، صلیب پر یسوع مسیح کے متبدلیاتی کفارے کے وسیلے سے، جو کہ نوح کی قربانیوں میں نشاندہی کرتا تھا اور اُس کی قربانیوں میں علامتی تھا! نوح ’’ایمان ہی کے وسیلے سے راستبازوں کا وارث ٹھہرا‘‘ (عبرانیوں11:7)۔ کیونکہ، ھابل کی طرح، اُس نے ایک ’’شاندار قربانی‘‘ گزرانی تھی (عبرانیوں11:4) جو قبل از وقت ہی خُداوند یسوع مسیح کے مصائب اور موت کی عکاسی کرتی تھی،
’’خدا کا برّہ ہے، جو دنیا کا گناہ اُٹھالے جاتا ہے‘‘ (یوحنا 1:29).
II۔ دوئم، نوح کی قربانیاں اُس کی دعاؤں کی عکاسی نہیں کرتی تھیں۔
میں یہ جان کر حیرت زدہ ہوں کہ اچھے اچھے لوگ نوح کی قربانیوں کے بارے میں غلطی کر چکے ہیں۔ ڈاکٹر ایچ۔ سی۔ لیوپولڈ Dr. H. C. Leupold، نوح کی قربانیوں پر خُدا کے جواب کا آسرا نوح کی دُعاؤں پرکرتے ہیں! اُنہوں نے کہا،
یہ فیصلہ متجسم نماز کے لیے بطور جواب خُدا کی طرف سے کیا گیا تھا۔ یہاں پھر دوبارہ اِس قربانی یا دعا میں کلام پاک میں لکھا پورا کیا گیا تھا، جہاں یہ لکھا ہوا ہے: ’’راستباز آدمی کی دُعا بڑی پُر اثر ہوتی ہے۔‘‘ نسلِ انسانی کے لیے اِس قسم کی برکات دیندار نوح کی دعاؤں کے وسیلے سے محفوظ کی گئیں تھی (ایچ۔ سی۔ لیوپولڈ، ڈی۔ڈی۔ H. C. Leupold, D. D.، پیدائش کی کتاب کی تفسیر Exposition of Genesis، بیکر کُتب گھر Baker Book House، اشاعت 1984، جلد اوّل، صفحہ323)۔
اِس لیے ڈاکٹر لیوپولڈ کہتے ہیں، ’’قربانی میں متجسم نماز تھی۔‘‘ وہ یہاں تک ہمیں بتاتے ہیں کہ تمام نسل انسانی کے لیے ’’دیندار نوح کی دعاؤں کے وسیلے سے برکات محفوظ کی‘‘ گئیں تھی۔ شاید وہ کی گئیں تھی، لیکن میں بائبل میں کہیں بھی لکھا ہوا نہیں پا سکا! میں آیات 20 اور 21 میں نوح کو کوئی بھی دعائیں مانگتا ہوا نہیں پا سکا ہوں۔
ایک اور اچھے انسان، ڈاکٹر ھنری ایم۔ مورس Dr. Henry M. Morris نے کہا،
اور خُداوند تک فرحت بخش خوشبو پہنچی۔‘‘ یعنی کہ، نوح کی دعا، سوختنی قربانی کے دھوئیں سے لوبان کے ذریعے سے ظاہر کی گئی تھی – حالانکہ شاید بغیر بولے – اُس نے یقین کرنے کو سُنا اور اُس کا احترام کیا۔ اب تک وہ نسلیں جو پیدا بھی نہیں ہوئی تھیں، جس میں ہماری اپنی نسل بھی شامل ہے، جس نے نوح کی قربانی کی سفارش، اور اُس کے لیے خُدا کے ردعمل سے فائدہ اُٹھایا ہے (ھنری ایم۔ مورس، پی ایچ۔ ڈی۔ Henry M. Morris, Ph. D.، پیدائش کی کتاب کا ریکارڈ The Genesis Record، بیکر کُتب گھر Baker Book House، اشاعت 1986، صفحہ217 )۔
شاید یہ سچ ہے۔ شاید ابھی تک اُن نسلوں نے جو پیدا بھی نہیں ہوئیں نوح کی دعا سے فائدہ اُٹھایا ہے۔ وہ شاید سچ ہو، لیکن میں اِس کو بائبل میں نہیں ڈھونڈ سکا ہوں! غالباً یہی وجہ ہے کہ ڈاکٹر مورس نے کہا، ’’حالانکہ شاید بغیر بولے۔‘‘ جی ہاں، اِسے ایک ’’ان کہی‘‘ دعا ہونا ہی ہو گا، چونکہ اِس کا پیدائش کی کتاب 8:20۔21 میں اندراج نہیں ہے، یا بائبل میں نوح کی قربانی سے تعلق رکھتے ہوئے کہیں بھی اندارج نہیں ہے! ناہی نوح کی قربانی کو ’’دھوئیں میں سے اُٹھتی لوبان کے ذریعے سے ظاہر کیا‘‘ گیا ہے! اِن آیات میں کہیں کوئی ’’لوبان‘‘ نہیں ہے، اور ہمیں نہیں بتایا گیا ہے کہ دھواں نوح کی دُعا کی نمائیندگی کرتا ہے! درحقیقت لفظ ’’دھواں‘‘ تو آیات میں کہیں بھی لکھا ہی نہیں ہوا ہے! ہم فرض کرتے ہیں کہ وہاں پر دھواں تھا، لیکن بائبل اِس کا تزکرہ نہیں کرتی ہے۔ ہو سکتا ہے وہ بغیر دھوئیں کے ’’صاف ستھری آگ‘‘ رہی ہو!
کیا یہ دلچسپ نہیں رہا ہے؟ جان کیلون کو یہاں ’’غلیظ دھواں‘‘ ملتا ہے۔ مگر، انہی دونوں آیات میں سے، ڈاکٹر لیوپولڈ کو ’’دعا‘‘ ملتی ہے، اور ڈاکٹر مورس کو ’’یقین دھانی – حالانکہ شاید بغیر بولے – نوح کی دعا، دھوئیں میں سے اُٹھے لوبان سے ظاہر ہوتی تھی۔‘‘ اِس کے باوجود الفاظ ’’دعا‘‘ اور ’’دھواں‘‘ کا اِن دونوں آیات میں کہیں بھی تزکرہ نہیں کیا گیا ہے – یا نوح کی قربانی سے تعلق رکھتے ہوئے بائبل میں کہیں بھی تزکرہ نہیں کیا گیا ہے!
لٰہذا، ہم دیکھتے ہیں، خود خُدا کے کلام میں سے، کہ نوح کی قربانیاں اُس کی سعادت مندی، یا اُس کی دعاؤں کی عکاسی نہیں کرتی تھیں۔ درحقیقت، وہ قربانیاں کسی بھی کام کی جو نوح نے کیا تصویر نہیں ہیں۔ وہ ایک تصویر ہیں جو خُدا نے انسان کے لیے کیا۔ جو ہمیں ہمارے تیسرے موضوع کی طرف رہنمائی کرتا ہے۔
III۔ سوئم، نوح کی قربانیاں مسیح کے مستقبل کے مصائب کی ایک تشبیہہ تھیں۔
یہاں کوئی سوال نہیں اُٹھ سکتا کہ نوح کی قربانیاں مسیح کے لیے اشارہ تھیں، کیونکہ پولوس رسول پیدائش کی کتاب 8:21 میں سے حوالہ دیتا ہے جب وہ کہتا ہے،
’’مسیح نے بھی ہم سے محبّت کی اور اپنے آپ کو ہمارے لیے فرحت بخش خُوشبو کی طرح خدا کی نذر کرکے قُربان کیا‘‘ (افسیوں 5:2).
یہاں پر پھر وہ سچی تصویر ہے – کہ نوح کی قربانیاں ہماری جگہ پر، خُدا کے غضب کو ٹھنڈا کرنے کےلیے، گناہ پر خُدا کے غصے کو جذب کرنے کے لیے، خُدا کے انصاف کی تسلی کے لیے، خُدا کے ساتھ ہماری مفاہمت کروانے کے لیے مسیح کی موت کی نشاندہی کرتی ہیں۔
لیکن جُرم کے احساس کے بغیر وہ قربانیاں انسان کی سعادت مندی اور دعاؤں کے مقابلے میں بہت کم ظاہر ہوتی ہیں۔ اِس لیے جدید تبلیغ میں توجہ کا مرکز قربانی سے پرے ہٹ کرنوح نے جو کچھ کیا اُس کی طرف ہو جاتا ہے، اور نوح کس قدر پرھیزگار اور دعاگو آدمی تھا اِس کے بارے میں نمود ونمائش کرتا ہے! لٰہذا، لوگ سوچتے ہیں کہ وہ دعائیں کرنے اور نیک بننے سے نجات پا لیتے ہیں! یہ ہی آج کا سب سے بڑا مسئلہ ہے، ’’فیصلہ سازیت‘‘ کی غلطی۔ ہمارے زمانے کی ’’فیصلہ سازیت‘‘ میں توجہ کا مرکز مسیح نے جو کچھ کیا اُس سے ہٹ کر انسان کیا کرتا ہے اُس طرف ہو جاتا ہے۔ لیکن آپ خود اپنی دینداری یا سعادت مندی کے وسیلے سے نہیں بچائے جا سکتے ہیں۔ آپ ’’گنہگاروں کی دعا‘‘ کہلائے جانے والے الفاظ کو کہیں پر نجات نہیں پا سکتے ہیں، یا کسی بھی انسانی کوشش کے ذریعے سے یا ’’فیصلے‘‘ کے ذریعے سے۔ خود مسیح کو آپ کو بچانا چاہیے!
نا ہی تو میرے ہاتھوں کی جفاکشی
تیری شریعت کے تقاضوں کو پورا کر سکتی ہے؛
میرا جوش عارضی سکون نہیں جان سکے گا،
میرے آنسو ہمیشہ کے لیے نہیں بہیں گے،
تمام گناہ کے لیے کفارہ نہیں ہوگا؛
تجھے بچانا چاہیے، اور تنہا تجھے ہی۔
(’’زمانوں کی چٹان‘‘ شاعر اُوگستُس ایم۔ ٹاپ لیڈی Augustus M. Toplady، 1740۔1778)۔
نوح کی دینداری کا ہماری تلاوت میں تزکرہ نہیں ہوا ہے۔ نوح کی دعاؤں کا اُن آیات میں تزکرہ نہیں ہوا ہے۔ نزرانے مرکزی ہیں نا کہ انسان۔ اور یہی ہے جو حقیقی تبدیلی کا تجربہ کرنے کے لیے آپ کے ساتھ رونما ہونا چاہیے۔ آپ کو خود اپنی ذات سے پرے یسوع کی طرف دیکھنا ہے۔ آپ کو خود اپنے آپ سے نکل کر یسوع کے لیے آنا چاہیے۔ آپ کو اپنے بجائے یسوع پر بھروسہ کرنا چاہیے۔ آپ کو یسوع کے پاس آنا چاہیے! آپ کی دعاؤں میں کچھ بھی آپ کی مدد نہیں کرے گا۔ آپ کی ’’سعادت مندی‘‘ میں کچھ آپ کی مدد نہیں کرے گا۔ آپ کو مسیح ’’میں‘‘ ہونا چاہیے ورنہ آپ ایک مسیحی نہیں ہیں، چاہے آپ کوئی بھی ہوں۔ اگر آپ یسوع کے پاس نہیں آتے ہیں، تو آپ کی تمام سعادت مندی اور دعائیں رائیگاں جاتی ہیں۔ بیدار ہوں! اپنی جھوٹی اُمیدوں سے دور بھاگیں۔ خُدا کے برّے، یسوع کو دیکھیں! یسوع کے پاس آئیں اور آپ بچائے جائیں گے۔
اگر آپ اپنے گناہ سے آزاد ہونا چاہ رہے ہیں،
خُدا کے برّے کی طرف دیکھیں؛
وہ، آپ کے گناہ بخشنے کے لیے، کلوری پر مرا،
خُدا کے برّے کی طرف دیکھیں۔
خُدا کے برّے کی طرف دیکھیں، خُدا کے برّے کی طرف دیکھیں،
کیونکہ وہی تنہا آپ کو بچانے کے قابل ہے،
خُدا کے برّے کی طرف دیکھیں۔
(’’ خُدا کے برّے کی طرف دیکھیں Look to the Lamb of God‘‘
شاعر ایچ۔ جی۔ جیکسن H. G. Jackson، 1838۔1914)۔
(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظwww.realconversion.com پر پڑھ سکتے ہیں
www.rlhsermons.com پر پڑھ سکتے ہیں ۔
"مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔
You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.
یہ مسودۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے تمام ویڈیو پیغامات حق اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے
جا سکتے ہیں۔
لُبِ لُباب نوح کی قربانی کا مخصوص مطلب (پیدائش کی کتاب پر واعظ # 51) ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز کی جانب سے ’’تب نُوح نے خداوند کے لیے ایک مذبح بنایا اور سب چرندوں اور پرندوں میں سے جن کا کھانا جائز تھا چند کو لے کر اُس مذبح پر سوختنی قربانیاں چڑھائیں۔ جب اُن کی فرخت بخش خوشبو خداوند تک پہنچی تو خداوند نے دل ہی دل میں کہا، میں انسان کے سبب سے پھر کبھی زمین پر لعنت نہ بھیجوں گا ... ‘‘ (پیدائش 8:20۔21). (پیدائش 8:1، 15۔16؛ یوحنا 20:28) I۔ اوّل، نوح کی قربانیاں اُس کی سعادت مندی یا دینداری کی ایک تصویر نہیں تھیں، 2۔تیموتاؤس 3:16؛ یوحنا 5:46۔47؛ عبرانیوں 11:7، 4؛ یوحنا 1:29۔ II۔ دوئم، نوح کی قربانیاں اُس کی دعاؤں کی عکاسی نہیں کرتی تھیں، پیدائش8:20۔21۔ III۔ سوئم، نوح کی قربانیاں مسیح کے مستقبل کے مصائب کی ایک تشبیہہ تھیں، افسیوں5:2۔ |