Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔

گناہ بخشنے کی تاریخ میں نوح کی قربانی کی جگہ

(پیدائش کی کتاب پر واعظ # 50)

THE PLACE OF NOAH’S SACRIFICE
IN THE HISTORY OF REDEMPTION
(SERMON #50 ON THE BOOK OF GENESIS)
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
25 مئی، 2008، خُداوند کے دِن کی ایک شام
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Evening, May 25, 2008

’’تب نوح نے خداوند کے لیے ایک مذبح بنایا اور سب چرندوں اور پرندوں میں سے جن کا کھانا جائز تھا چند کو لے کر اُس مذبح پر سوختنی قربانیاں چڑھائیں۔ جب اُن کی فرحت بخش خوشبو خداوند تک پہنچی تو خداوند نے دل ہی دل میں کہا: میں انسان کے سبب سے پھر کبھی زمین پر لعنت نہ بھیجوں گا...‘‘ (پیدائش 20:8-21).

پہلی بات جو نوح نے کی جب وہ کشتی میں سے باہر آیا وہ خُدا کے لیے ایک مذبح بنانا تھا اور اُس کو سوختنی قربانیاں گزراننا تھا۔ خُدا نے نوح سے کہا تھا کہ تمام ’’پاک‘‘ جانوروں اور پرندوں میں سے سات سات نر اور مادہ اور ’’ناپاک‘‘ میں سے دو دو نر اور مادہ ساتھ لے لینا (پیدائش2:7-3)۔ ڈاکٹر ھنری ایم مورس Dr. Henry M. Morris نے کہا،

پاک جانوروں میں کچھ ’’درندے‘‘ اور ’’پرندے‘‘ شامل تھے، لیکن واضح طور پر کوئی بھی ’’رینگنے والی چیزیں‘‘ نہیں تھیں۔ یہ یوں لگتا تھا کہ پاک جانور وہ تھے جو پالتو بنانے کے قابل قراردیے گئے تھے... اور یوں انسان کےلیے کفارے میں قربانیاں گزراننے کے قابل بھی ٹھہرے۔ چونکہ پیدائش کی کتاب میں کوئی بھی جانوروں کی گذشتہ گروہ بندی بطور ’’پاک‘‘ یا ’’ناپاک‘‘ پیش نہیں کی گئی، اِس لیے یہ یقین کر لینا شاید قابل توجہ ہے کہ خُدا نے نوح کو خود اپنی سمجھ کے مطابق اِس معاملے میں اِجازت دی [یا شاید یہ گروہ بندی اِس سے قبل آدم، ھابل اور دوسروں پر آشکارہ کر دی گئیں تھیں، لیکن پیدائش کی کتاب میں درج نہیں کی گئیں، صرف نتیجہ نکالا گیا]۔ تین جوڑے سیلاب کے بعد صاف جانوروں کی نسبتاً زیادہ عددی پھیلاؤ کی حوصلہ افزائی کے لیے تھے... ہر ساتویں [پاک] جانور کو واضح طور پر قربانی کے مقاصد کے لیے استعمال کرنا تھا (پیدائش20:9)۔ بہت بعد میں موسیٰ کی شریعت نے واضح طور پر بتایا کہ اسرائیلی نظام میں کونسے جانوروں کو پاک صاف مانا جانا تھا (احبار11، وغیرہ)، حالانکہ ایسی تمام تفریق مسیحی نظام میں سرے سے خارج کر دی جانی تھی، اعمال9:10۔15؛ 1۔تیموتاؤس4:4 (ھنری ایم۔ مورس، پی ایچ۔ ڈی۔ Henry M. Morris, Ph.D.، پیدائش کی کتاب کا ریکارڈ The Genesis Record، بیکر کتاب گھر Baker Book House،‏ دوبارہ اشاعت1986، صفحات190۔191)۔

نوح کی قربانی کو سمجھنےکے لیے ہمیں دو باتوں کا احساس ہونا چاہیے: (1) کہ یہ اِس سے قبل کی قربانیوں کا ایک تسلسل تھا؛ اور سب سے زیادہ اہم، (2) کہ یہ صلیب پر مسیح کی قربانی کی تشبیہہ تھیں۔

I. نوح کی قربانیاں اِس سے قبل کی قربانیوں کا ایک تسلسل تھا۔

’’تب نوح نے خداوند کے لیے ایک مذبح بنایا اور سب چرندوں اور پرندوں میں سے جن کا کھانا جائز تھا چند کو لے کر اُس مذبح پر سوختنی قربانیاں چڑھائیں‘‘ (پیدائش 20:8).

ہمیں یہ بالکل بھی نہیں سوچنا چاہیے کہ یہ بالکل پہلی مرتبہ تھا کہ ایک قربانی پیش کی گئی تھی۔ پہلی قربانی خود خدا نے دی تھی۔

’’خداوند خدا نے آدم اور اُس کی بیوی کے لیے [چمڑے کے] کُرتے بناکر اُنہیں پہنا دئیے‘‘ (پیدائش 21:3).

خُدا نے ایک جانور کو قربان کیا اور ہمارے پہلے والدین کو چمڑے کے کرتے بنا کر پہنا دیئے۔ یہ اُن کی کھال کی شرم کو ڈھانپنے کے لیے کیا گیا تھا۔

پھر اُن کا بیٹا، ھابل

’’ اپنی بھیڑ بکریوں کے چند پہلوٹھے بچے اور اُن کی چربی لے آیا۔ خداوند نے ہابل اور اس کے ہدیہ کو قبول فرمایا‘‘ (پیدائش 4:4).

پیدائش کی کتاب اِس بات کی نشاندہی نہیں کرتی کہ ایسی قربانیاں جاری رہی تھیں، لیکن یہ لاگو ہوا ہے۔ بائبل کے بزرگان کی زندگیوں سے تعلق رکھتے ہوئے صرف ایک مختصر سا خاکہ پیش کیا گیا ہے۔ اِس لیے ہم حیران نہیں ہوتے ہیں کہ اِس قسم کی قربانی کا دوبارہ تزکرہ اُس وقت تک نہیں کیا گیا جب تک کہ نوح کشتی میں سے باہر نہیں آ گیا۔ اِس سے تعلق رکھتے ہوئے سب سے شدید دلائل میں سے ایک مکاشفہ کی کتاب میں ایک بیان سے آتا ہے

’’بنائے عالم سے ذبح کیے ہُوئے برّہ‘‘ (مکاشفہ 8:13).

دُنیا کی تخلیق سے پہلے ہی خُداوند نے انسان کے گناہ کے کفارے اور اپنے قہروغضب کی تشفی کے لیے یسوع کو صلیب پر مرنے کے لیے بھیجنے کا منصوبہ بنا لیا تھا۔ یوں یہ قدرتی لگتا ہے کہ خُدا جانوروں کی قربانیوں کے لیے بلائے گا، جو کہ تاریخ میں اُس وقت کی طرف اشارہ کرے گا جب مسیح ایک سچی قربانی کے طور پر آئے گا

’’خدا کا بّرہ ہے، جو دنیا کے گناہ اُٹھالے جاتا ہے‘‘ (یوحنا 29:1).

بزرگانِ دین کے زمانے میں قربانیاں تعظیم کے بے ساختہ اعمال کا رُجحان تھیں۔ لیکن موسیٰ کی شریعت کے تحت قربانیاں ایک ذمہ داری بن گئیں۔ احبار کی کتاب میں قربانیوں کی لوازمات اور طور طریقے انتہائی تفصیل سے بیان کیے گئے تھے۔ میں ایک آیت چُن رہا ہوں جو اُن احبار کی قربانیوں پر روشنی ڈالتی ہے۔

کیونکہ جسم کی جان اُس کے خُون میں ہوتی ہے اور اُسے میں نے تمہیں اِس لیے دیا ہے کہ وہ مذبح پر تمہارے لیے کفارہ ہو۔ یہ خُون ہی ہے جو کسی جان کے لیے کفارہ دیتا ہے‘‘ (احبار 11:17).

یہ قربانیاں عبادت گاہ میں اور، بعد میں یروشلم میں ہیکل میں جاری رہی تھیں۔ جب یسوع آٹھ دِن کا تھا، مریم اور یوسف

’’اُسے یروشلم میں لائے ... اور قربانی گزراننے کے لیے لائیں‘‘(لوقا2:22، 24)۔

خُداوند کے آدم اور حوّا کو ڈھانپنے کے لیے ایک جانور کی قربانی سے لے کر، ھابل کی قربانی، نوح کی قربانی، ایوب کی قربانی، فسح کی قربانی، عبادت گاہ اور ہیکل میں موسیٰ کی شریعت کی قربانیاں – ان تمام کی تمام قربانیوں کا ایک ہی قسم کا مطلب نکلتا ہے جو کہ عشائے ربانی کا آج مطلب ہے۔ عشائے ربانی ماضی میں صلیب پر مسیح کی موت کی یاد دلاتا ہے۔ پرانے عہد نامے کی قربانیاں آنے والے وقت میں، حقیقی قربانی کے برّے، خُداوند یسوع مسیح کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔ یہ ہمیں ہماری تلاوت کے اگلے موضوع پر لے آتی ہیں۔

II۔ دوئم، نوح کی قربانی صلیب پر مسیح کی کامل قربانی کی تشبیہہ تھی، جیسا کہ پرانے عہد نامے
کی تمام قربانیاں تھیں۔

ڈاکٹر ایم۔ آر۔ ڈیحان Dr. M. R. DeHaan نے کہا،

کلام پاک کے ہر صفحے پر یسوع مسیح کا چہرہ ہے۔ مسیح سے تعلق رکھتے ہوئے خُدا کے کلام میں ہر ایک واقعہ، کسی نہ کسی طرح، براہ راست یا بلاواسطہ خدا کے الہٰام سے تعلق رکھتا ہے۔ یہ ہمارے خُداوند یسوع نے خود اُس مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے پہلے دِن سیکھایا تھا [جب اُس نے کہا] (ایم۔ آر۔ ڈیحان، ایم۔ڈی۔M. R. DeHaan, M.D.، پیدائش کی کتاب میں مسیح کی شبیہات Portraits of Christ in Genesis، ژونڈروان اشاعتی گھر Zondervan Publishing House،‏ 1966، صفحہ28)، ’’تم کتنے نادان اور نبیوں کی بتائی ہوئی باتوں کو قبول کرنے میں کس قدر سُست ہو... اور اُس نے موسیٰ سے لے کر [بائبل کی پہلی پانچ کتابیں، جو موسیٰ نے لکھی تھیں] سارے نبیوں کی باتیں جو اُس کے بارے میں پاک کلام میں درج تھیں اُنہیں سمجھا دیں‘‘ (لوقا25:24، 27)۔
      یسوع نے [کہا] تمام کلام پاک اُس کی بات کرتا ہے۔ نئے عہد نامے کی کوئی ایک لائن بھی ابھی تک اِس طرح سے نہیں لکھی گئی تھی جب اُس نے یہ الفاظ کہے تھے۔ یہ پرانے عہد نامے کے بارے میں یسوع بیان کرتا ہے کہ وہ تمام اُس کے بارے میں بات کرتے ہیں۔ اِسی لیے پرانا عہد نامہ ... یسوع مسیح کا انکشاف ہے۔
      ایک مرتبہ ہم اِس بات کا احساس کر لیں کہ پرانا عہد نامہ خداوند یسوع کا انکشاف ہے، اور ہمیں اُس کو ہر صفحہ پر کہیں نہ کہیں تلاش کرنا چاہیے، تو پرانے عہد نامے کا مطالعہ اپنی ہیّت تبدیل کر لے گا ... ایک جوش سے بھری، دلچسپ اِستفادہ کاری میں جب ہم اُس یسوع کا چہرہ دیکھتے ہیں، جو اُس کتاب میں درج واقعات کے درمیان چھپا ہوا ہے [بالخصوص پیدائش کی کتاب میں]۔ یہی یسوع کا مطلب تھا جب اُس نے کہا، ’’تم کلام پاک کا بڑا گہرا مطالعہ … یہی پاک کلام میرے حق میں گواہی دیتا ہے‘‘ (ایم۔ آر۔ ڈیحان، ibid.، صفحات 28۔29)۔

اِس واعظ میں ہم صرف پرانے عہد نامے کی قربانیوں کے بارے میں بات کر رہے ہیں، اور کس طرح سے اُن میں سے ہر ایک، ایک تشبیہہ ہے۔ ہر معاملے میں، مسیح تشبیہہ کا پورا کیا جانا ہے۔ وہ شبیہہ ہے۔ وہ ہم پر ظاہر کرتا ہے کہ کس طرح ہر قربانی اُس کی طرف اشارہ کرتی ہے جو نوشتوں کا لکھا پورا کرنے کے لیے ہے، اور شبیہہ کے سچے معنوں کو پیش کرتی ہیں جو کہ مسیح خود میں پورے ہوئے تھے۔ پولوس رسول ہمیں بتاتا ہے کہ پرانے عہد نامے کی مختلف تعلیمات،

’’یہ تو آنے والی چیزوں کا سایہ ہیں مگر مسیح تو [خُود حقیقت] ہے‘‘ (کُلسیوں17:2).

یوں ہم دیکھتے ہیں کہ پرانے عہدنامے کی تمام قربانیاں یسوع کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔ ڈاکٹر جان آر۔ رائس Dr. John R. Rice، نے نوح کی قربانی کی بات کرتے ہوئے کہا،

      نوح نے ایک مذبح تعمیر کیا تھا... ھابل نے بھی جانوروں کی قربانیاں گزرانی تھیں۔ یہ [موسیٰ کی] رسمی شریعت سے پہلے ہے، لیکن ھابل اور نوح نے بھی اِس بات کو سمجھ لیا تھا کہ قربانیاں مسیح کی نمائندگی کرتی ہیں، خُدا کا برّہ جو مرنے کے لیے آئے گا۔
      وہ جو پرانے عہد نامے کے زمانے میں بچائے گئے تھے وہ آنے والے نجات دہندہ پر ایمان کے وسیلے سے بچائے گئے تھے۔ دھندلا سا ہی شاید یہ ہی اُنہوں نے دیکھا، مگر ایمان کے وسیلے سے اُنہوں نے یہ ضرور دیکھا کہ خُدا ایک قربانی مہیا کرے گا، یہاں تک کہ جیسا ابراھام نے اضحاق کو بتایا تھا، ’’اے میرے بیٹے، خُدا خود ہی سوختنی قربانی کے لیے برّہ مہیا کرے گا‘‘ (پیدائش22:8)۔ یہ ایمان کے وسیلے سے ہی تھا کہ نوح نے، آنے والے نجات دہندہ کا منتظر ہوتے ہوئے، وہ قربانیاں گزرانی جنہوں نے خداوند کو خوش کیا۔ آج ہم عشائے ربانی لیتے ہیں... جو ہمارے لیے مسیح کی موت کی[عکاسی کرتا ہے]۔ قربانی کے [جانوروں] کو نوح کے لیے بھی یہی مطلب تھا، حالانکہ قربانی جس کی [اُس وقت] تصویر پیش کی گئی تھی مستقبل میں تھی (جان آر۔ رائس۔، ڈی۔ڈی۔ John R. Rice., D.D.، پیدائش کی کتاب پر لفظ بہ لفظ تبصرہ A Verse-by-Verse Commentary on the Book of Genesis، خُداوند کی تلوار پبلشرز Sword of the Lord Publishers،‏ 1975، صفحات229۔230)۔

روٹی جو ہم عشائےربانی میں لیتے ہیں ماضی میں مسیح کی جانب اشارہ کرتی ہے، جو صلیب پر خُدا کے قہر و غضب کی تسلی و تشفی کے لیے اور ہمیں اُس کی حضوری میں راستباز ٹھہرانے کے لیے مصلوب ہوا۔ پیالہ جو ہم پیتے ہیں ماضی میں خون کی طرف اشارہ کرتا ہے جو اُس نے صلیب پر ہمیں ہمارے گناہوں سے پاک صاف کرنے کے لیے بہایا۔ عشائے ربانی ہمارے لیے آج وہ کرتی ہے جو مسیح کے آنے سے پہلے نوح کی قربانیاں کرتی تھیں۔ عشائے ربانی مسیح کی قربانی کی طرف اشارہ کرتی ہے۔ نوح کی قربانیاں اور پرانے عہدنامے کے دوسرے ایماندار صلیب پر مسیح کی قربانی کی جانب اشارہ کرتی ہیں۔

جب آپ یسوع کے پاس آتے ہیں، تو آپ مُڑ کر اپنے گناہ کی ادائیگی کے لیے اُس کی موت کی جانب دیکھتے ہیں، جیسا کہ وہ اُس کی مصلوبیت کے لیے منتظر تھے جب اُنہوں نے مسیح کے آنے سے پہلے وہ خونی قربانیاں گزرانی۔

لیکن میرا آپ سے آج رات کو سوال یہ ہے – کیا آپ نے مُڑ کر دیکھا کہ یسوع نے صلیب پر آپ کے لیے کیا کیا تھا؟ کیا اُس کے مصائب اور موت نے آپ پر کوئی تاثر چھوڑا ہے؟

پینتیکوست کے دِن، پطرس نے صلیب پر مسیح کی جانب اشارہ کیا اور کہا، ’’جسے تم نے صلیب پر چڑھایا‘‘ (اعمال36:2)۔ اُن کے ’’دِل پر چوٹ لگی‘‘ تھی جب اُنہوں نے یہ سُنا تھا (اعمال37:2)۔ کیا آپ کے ساتھ ایسا ہوا ہے؟ کیا آپ اپنے گناہ کے تحت سزایابی میں آئے ہیں، جس نے اُس کو صلیب پر کیلوں سے جڑ دیا تھا؟ جان نیوٹن John Newton نے کہا،

ہائے، کیا یہ صلیب پر ہو سکتا ہے
   نجات دہندہ میرے لیے مرا؟
میری روح جذباتی ہے، میرا دِل لبریز ہے،
   یہ سوچ کر کہ وہ میرے لیے مرا تھا۔
(’’وہ میرے لیے مرا تھا He Died For Me‘‘ شاعر جان نیوٹن John Newton،‏ 1725۔1807)۔

کیا آپ یہ کہہ سکیں گے؟اگر مسیح کے مصائب اور خون بہانا اور اذیتیں برداشت کرنا جن سے مسیح گزرا آپ کو گناہ کی سزا سے بچانے کے لیے آپ پر کوئی جذباتی اثر نہیں ڈالتا ہے، اور آپ کے دِل کو سزایابی کے ساتھ کچوکے نہیں لگاتا، پھر مسیح کی عظیم قربانی، جس نے پرانے عہدنامے کی تمام قربانیوں کو پورا کیا، آپ پر کوئی دیر پا اثر نہیں چھوڑے گی۔ آپ اُس کے پاس نہیں آئیں گے۔ آپ اُس کے قیمتی خون سے پاک صاف نہیں کیےجائیں گے۔ آپ بچائے نہیں جائیں گے۔

یہ میری دعا ہے کہ آپ یسوع مسیح کی جانب منہ موڑیں اور آپ کے گناہ کے لیے اُس نےجو قربانی دی اُس کے وسیلے سے بچائے جائیں۔ آمین۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظwww.realconversion.com پر پڑھ سکتے ہیں
۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.

واعظ سے پہلے دُعّا ڈاکٹر کرہیٹن ایل۔ چَین Dr. Kreighton L. Chan نے کی تھی: پیدائش 8:20۔22.
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بنجامن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith نے گایا تھا:
’’مصلوب ہوئے کے خون کے وسیلے سے بچایا گیا Saved by the Blood of the Crucified One‘‘ (شاعر ایس۔ جے۔ ھینڈرسن S. J. Henderson، 1902)۔

لُبِ لُباب

گناہ بخشنے کی تاریخ میں نوح کی قربانی کی جگہ

THE PLACE OF NOAH’S SACRIFICE
IN THE HISTORY OF REDEMPTION
(پیدائش کی کتاب پر واعظ # 50)
(SERMON #50 ON THE BOOK OF GENESIS)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

’’تب نوح نے خداوند کے لیے ایک مذبح بنایا اور سب چرندوں اور پرندوں میں سے جن کا کھانا جائز تھا چند کو لے کر اُس مذبح پر سوختنی قربانیاں چڑھائیں۔ جب اُن کی فرحت بخش خوشبو خداوند تک پہنچی تو خداوند نے دل ہی دل میں کہا: میں انسان کے سبب سے پھر کبھی زمین پر لعنت نہ بھیجوں گا...‘‘ (پیدائش 20:8-21).

I.   ۔ اوّل، نوح کی قربانیاں اِس سے قبل قربانیوں کا ایک تسلسل تھیں،
پیدائش20:8؛ 21:3؛ 4:4؛ مکاشفہ8:13؛ یوحنا29:1؛ احبار11:17؛ لوقا22:2، 24۔

II.  ۔ دوئم، نوح کی قربانی صلیب پر مسیح کی کامل قربانی کی تشبیہہ تھی، جیسا کہ پرانے
عہد نامے کی تمام قربانیاں تھیں، لوقا25:24، 27؛ کلسیوں17:2؛ پیدائش8:22؛
اعمال36:2، 37۔