اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔
واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔
جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔
کہ جہنم کے عذاب انتہائی شدید ہیں – THAT THE TORMENTS OF HELL ARE EXCEEDING GREAT – ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہیمرز کی جانب سے لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں تبلیغی واعظ ’’اور اُس نے چلّا کر کہا، اَے باپ ابرہام، مجھ پر رحم کر، اور لعزر کو بھیج، تاکہ وہ اپنی اُنگلی کا سراپانی سے ترکر کے میری زبان کو ٹھنڈک پہنچائے؛ کیونکہ میں اِس آگ میں تڑپ رہا ہُوں‘‘ (لوقا 16:24). |
لالچ کے خلاف فریسیوں کی باتوں پر کان دھرنے سے مسیح اپنے شاگردوں کو خبردار کرتا رہا تھا، کہ اُنہیں دولت کے لیے اپنے دِل نہیں لگانا چاہیے۔ 13 آیت میں یسوع نے اُنہیں کہا کہ تم خُدا اور دولت (روپے اور مادی ملکیّت) دونوں کی خدمت نہیں کر سکتے ہو۔
پھر 14 آیت میں، فریسی جو زردوست تھے، وہ اُس کا مذاق یا ٹھٹھا اُڑانے لگے۔ وہ خود اِس کے قصور وار تھے، اِس لیے وہ مسیح کو اُن کے گناہ کے بارے میں بات کرتے ہوئے سُننا برداشت نہیں کر سکے۔ مسیح نے براہِ راست اُنہیں مخاطب کیا اور پھر اُس نے اُنہیں ایک امیر آدمی اور ایک لعزر نامی آدمی کے بارے میں بتایا [ڈاکٹر ہیمرز کی رائے: دو وجوہات کی بِنا پر میں یقین نہیں کرتا کہ یہ ایک تمثیل ہے۔ اوّل، زیادہ تر تماثیل کا آغاز ایسے الفاظ سے کیا جاتا ہے جیسے، ’’اور اُس نے یہ تمثیل اُنہیں بتائی‘‘ (لوقا 15:13)، کھوئی ہوئی بھیڑ کی تمثیل کی طرف حوالہ دیتے ہوئے۔ دوئم، کیونکہ یسوع لعزر فقیر کا نام لیتا ہے۔ ڈاکٹر ھنری ایم۔ مورِس Dr. Henry M. Morris نے کہا، یہ اشارہ کہ میسح حقیقی واقعہ بیان کر رہا تھا جو کہ کوئی تمثیل نہیں تھی وہ یہ ہے کہ فقیر کا نام لیا گیا ہے۔ کسی دوسری تمثیل میں ذاتی نام نہیں ہیں‘‘ (ھنری ایم۔ مورِس، پی ایچ۔ ڈی۔، محافظوں کی بائبل کا مطالعہ The Defender’s Study Bible، ورلڈ اشاعت خانہ، 1995، لوقا 16:20 پر ایک یاداشت)۔ یوں میں یقین کرتا ہوں کہ یہ دو آدمیوں کی ایک حقیقی تاریخ ہے جو مسیح نے امارت کے زعم یااحساس برتری اور جہنم کی حقیقت کو ظاہر کرنے کے لیے پیش کی]۔ میسح یہاں ایک امیر آدمی کو ظاہر کرتا ہے جو ارغوانی قبا پہنتا تھا اور نفیس قسم کے سوتی کپڑے استعمال کرتا تھا، اور ہر روز عیش و عشرت میں مگن رہتا تھا، جو مرا اور جہنم میں گیا اور انتہائی عذاب اور دردناک حالت میں تھا۔ پھر ایک بیچارہ غریب بھکاری تھا جو پھوڑوں سے بھرے ہوئے جسم کے ساتھ امیر آدمی کے دروازے کے باہر انتہائی کسمپرسی کی حالت میں پڑا ہوا تھا۔ جب وہ بیچارہ فقیر لعزر مرا اُسے فرشتے اُٹھا کر جنت میں لے گئے۔
ہمیں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ جنہم میں امیر آدمی نے دیکھا تھا کہ غریب آدمی جنت میں کتنا خوش تھا۔
’’اور اُس نے چلّا کر کہا، اَے باپ ابرہام، مجھ پر رحم کر، اور لعزر کو بھیج، تاکہ وہ اپنی اُنگلی کا سراپانی سے ترکر کے میری زبان کو ٹھنڈک پہنچائے؛ کیونکہ میں اِس آگ میں تڑپ رہا ہُوں‘‘ (لوقا 16:24).
ہماری تلاوت اُس بات کا حصّہ ہے جو امیر آدمی نے کہی تھی جب اُس نے اوپر جنت میں لعزر کو دیکھا تھا۔ میں خاص طور پر یہاں اِس تاثر کی طرف دھیان دوں گا، جو اُس کے عذاب کی انتہائی شدت کو ظاہر کرتا ہے۔
1. اُس کا اپنی مدد کی خاطر لعزر کے لیے چلانا اُس کی مصیبت کی شدت کو ظاہر کرتا ہے۔ لعزر ایک فقیر رہا تھا، لیکن اب وہ بابرکت ہے۔ امیر آدمی اب وہ ہے جو بھیک مانگتا ہے – پانی کے ایک ذرا ذائقے کے لیے تاکہ اُس کو اُس کی انتہائی شدید پیاس سے چھٹکارہ دِلا دے۔
2. اِس آدمی کی مصیبت کی شدت واضح ہے، کیونکہ وہ براہ راست کہتا ہے، ’’میں عذاب میں مبتلا ہوں۔‘‘
3. جس طریقے سے وہ عذاب میں مبتلا کیا گیا ہے وہ اُس کی عذاب کی شدت کو ظاہر کرتا ہے۔ ’’میں اِس آگ میں تڑپ رہا ہوں۔‘‘ ہم شاید ہی آگ میں تڑپنے، اور ہر طرف سے شعلوں میں گھرے ہونے، آگ میں جُھلسنے اور بُھننے کے مقابلے میں کسی اور بدترین عذاب کے بارے میں سوچ سکتے ہیں۔
4. اُس کے عذاب کی شدت کا اظہار اُس چیز سے کیا گیا ہے جس کی وہ بھیک مانگ رہا ہے – یہ ہے محض پانی کا ایک قطرہ۔ وہ تڑپاتے ہوئے شعلوں میں اِس قدر تکلیف میں مبتلاہے کہ اُس کو پانی کے ایک قطرے کی خواہش ہے۔ اگریہ اُسے دے دیا جاتا تو اِس سے اُس کو انتہائی کم تسکین ہوتی، اور اِس کے باوجود وہ صرف اِسی کے لیے مانگ کرتا ہے۔ اُسے اپنی زبان پر پانی کے ایک یا دو قطروں سے اتنی کم راحت پا کر بھی بہت خوشی ہوگی۔ پھر بھی وہ اِس کے لیے بھیک مانگتا اور التجا کرتا ہے۔ اُسے اتنی کم تسکین پا کر بہت راحت ہوگی۔ تڑپتے ہوئے آدمی کو ایک لمحے کے سکون سے بھی بہت خوشی ہو گی۔ اِس لیے وہ جو جہنم میں ہیں، اگر اُنہوں نے یہ سوچا کہ وہاں یہ حاصل کرنے کی تھوڑی بہت بھی اُمید ہوگی، تو ایک قطرہ پانی کے لیے بھیک مانگیں گے تاکہ اپنے تڑپتے ہوئے جسموں کا ایک ٹکڑا ہی ٹھنڈا کر لیں، بے شک چاہے یہ تسکین ایک لمحے کی ہی کیوں نہ ہو۔ یہ راحت صرف بہت کم عرصے کے لیے رہے گی، اور پھر تڑپنا ویسا ہی ہوگا جیسے وہ پہلے تھا۔
5. اِس تڑپ کی شدت کا اظہار اُس کا اپنی زبان کو ٹھنڈک پہنچانے کی خواہش سے کیا گیا ہے۔ اِس سے پتہ چلتا ہے کہ اُس کا تمام جسم عذاب میں مبتلا تھا۔ اُس کے تمام اندرونی اعضاء میں آگ لگی ہوئی تھی اور اُس کی زبان سُلگ رہی تھی اور گرم تھی۔
نظریہ: کہ جہنم کے عذاب انتہائی شدید ہیں۔
کچھ ایسے آزاد خیال ہیں، جیسا کہ وہ اپنے آپ کو کہتے ہیں، جو اِس بات سے انکاری ہیں کہ جہنم کے عذاب جتنے بڑے بائبل میں بتائے گئے ہیں اُتنے زیادہ ہیں نہیں۔ وہ اِس تصور کا مذاق اُڑاتے ہیں کہ یہ عذاب اتنے ہی بڑے ہیں جتنے خدا کے کلام میں بیان کیے گئے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ لوگ بِلا وجہ ہی اِس سے خوفزدہ ہیں۔ اُن میں سے کچھ نے اِس کے بارے میں لکھا ہے۔ وہ گناہ میں رہنا چاہتے ہیں اور دائمی فیصلے کو برداشت نہیں کرتے۔ اِس لیے وہ خود کو اور دوسروں کو یقین دلانے کی کوشش کرتے ہیں کہ جہنم کے عذاب اتنے بڑے نہیں ہیں جتنے کہ بائبل میں اُنہیں پیش کیا گیا ہے۔ اُن کا کہنا ہے کہ جہنم کی پریشانی خاص طور پرگھاٹے پر مشتمل ہے، کہ کھوئے ہوئے خُدا کی حضوری سے نکال دیے جاتے ہیں، کہ وہ خُدا کی موجودگی کو اور جنت کی فرحت کوکھو دیتے ہیں، اور تھوڑا کچھ اور۔
بہت سے جو کُھلے عام یہ نہیں کہتے، پھر بھی خفیہ طور پر سوچتے ہیں کہ جہنم اتنی بھی بُری جگہ نہیں ہوگی جتنی کہ بائبل کہتی ہے کہ یہ ہے۔ وہ اُمید کرتے ہیں کہ وہ جہنم میں نہیں جائیں گے، لیکن اگر وہ جائیں گے، تو وہ اُمید کرتے ہیں کہ یہ اتنی بُری نہیں ہوگی، اور کہ وہ اُسے برداشت کرنے کے قابل ہونگے۔ کبھی کبھی وہ بحث کرتے ہیں کہ خُدا کبھی بھی اپنی کسی تخلیق کو اِس خوفناک حد تک عذاب نہیں دے گا، یاکہ وہ وہاں ہونے پر جب اُس کے عادی ہو جائیں گے تو برداشت کر لیں گے، یا کہ اُنہیں جہنم میں ایک بہت بڑا ساتھ مل جائے گا، اور دوسروں کے ساتھ ساتھ وہ بھی اُسے برداشت کرنے کے قابل ہو جائیں گے۔
گنہگار لوگ اپنے ضمیر کو تسلی اور تسکین دینے کے ایسے بے شمار تصورات کا استعمال کرتے ہیں۔ یوں، وہ اُس کا یقین کرتے ہیں جس کا وہ یقین کرنا چاہتے ہیں۔ لیکن جہنم کے خوف سے فرار پانے کے لیے کوشش کرنے کے ذریعے سے، وہ اِس بات کو یقینی بنا دیتے ہیں کہ وہ خود اِس گناہ کے لیے اِس سے بھی زیادہ عذاب میں مبتلا ہونگے۔ اس طرح وہ اپنے آپ کو بد دُعّا دیتے ہیں۔
اِس لیے یہ انتہائی ضروری ہے کہ لوگوں کو جہنم سے تعلق رکھنے والی سچائی کا قائل کیا جائے۔ چونکہ جہنم کے عذاب انتہائی ہولناک ہیں، اُنہیں اِس کے بارے بتانا چاہیے۔
(جاناتھن ایڈورڈ کے واعظ کے پہلے حصے کا اختتام،
جدید انگریزی کے لیے موافق اور مختصر کیا گیا)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظwww.realconversion.com پر پڑھ سکتے ہیں
۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔
You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) –
or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.
Or phone him at (818)352-0452.