اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔
واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔
جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔
خُداوند سے دعا مانگناPRAYING TO GOD ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ ’’پطرس تو سخت پہرے میں تھا مگر ساری کلیسیا اُس کے لیے خدا سے دل و جان سے دعا کر رہی تھی‘‘ (اعمال 12:5). |
پطرس رسول کو اگریپہ ہیرودیس اوّل Herod Agrippa I نے قید میں ڈلوایا تھا جو ہیرودیس دی گریٹ کا بیٹا تھا۔ اُس نے ’’کلیسیا کے کچھ افراد کو گرفتار کر لیا تاکہ اُنہیں اذیت پہنچائے‘‘ (آیت 1)۔ اُس نے یوحنا کے بھائی یعقوب کو تلوار سے قتل کروا دیا۔ جب اُس نے دیکھا کہ بے اعتقادے یہودیوں کو یہ بات پسند آئی تو اُس نے پطرس کو گرفتار کروا کر قید میں ڈلوا دیا۔ پطرس کو قید میں بِلا شک و شبہ قتل کرنے کے لیے ڈالا گیا تھا۔ ہیرودیس نے قید خانے میں پطرس کی نگرانی کے لیے پہرہ داروں کے چار دستے مقّرر کر دیے۔ ہر دستہ چار چار سپاہیوں پر مشتمل تھا جو 16 سپاہی بنتے ہیں۔ وہ چار دستے ہر دستے میں چار پہرہ دار پطرس کے کمرۂ قید پر مسلسل نگرانی کرنے کے لیے باریاں دے رہے تھے۔ ہر وقت دو پہرہ دار قید میں اُس کے ساتھ زنجیروں سے منسلک رہتے تھے، جبکہ باقی دو اُس کے قید خانہ کے باہر دروازے پر کھڑے پہرہ دیتے۔ پطرس کو اُس قید میں عید فسح منانے کے بعد تک رکھا جانا تھا اور پھر قتل کیا جانا تھا۔ کسی بھی انسانی طریقے سے اُس کا فرار ممکن نہیں تھا۔
’’مگر ساری کلیسیا اُس کے لیے خدا سے دل و جان سے دعا مانگ رہی تھی‘‘ (اعمال 12:5).
اِس تلاوت میں ہمیں چار باتوں پر غور کرنا چاہیے جو ہماری دعا مانگنا سیکھنے میں مدد کریں گی جیسا کہ اِن ابتدائی مسیحیوں نے کیا تھا۔
I۔ پہلی بات، وہ کچھ نہ کچھ ناممکن رونما ہونے کے لیے دعا مانگ رہے تھے۔
میرا مطلب ہے کوئی ایسا راستہ دکھائی نہیں پڑتا تھا کہ اُن کی دعاؤں کا جواب مل جائے گا۔ وہ تو مسیح پر ایمان لانے والے ملے جُلے یہودیوں کا صرف ایک چھوٹا سے گروہ تھا۔ وہ ہیرودیس کے سپاہیوں کی اتنی بڑی تعداد کے سامنے اتنے کم تھے کہ ایسا کوئی انسانی راستہ نہیں تھا جس سے وہ ممکنہ طور پر اُس کی رہائی کر پاتے۔
میرا خیال میں یہ اچھا ہے جب مسیحی اِس قسم کے حالات میں پڑتے ہیں۔ جہاں تک ہم سوچتے ہیں ہم کچھ نہ کچھ کر سکتے ہیں، یہ خود پر انحصار کرنے کا ہمارا رُجحان ہوتا ہے۔ اِس لیے خُدا اکثر ہمیں ایسی جگہ پر لا کھڑا کرتا ہے جہاں ہماری کامیابی ممکن نہیں ہوتی۔ یہ ایسے ہی وقت ہوتا ہے جب ہم حالات سے مجبور ہو کر خُدا کی جانب رجوع کرتے ہیں کہ ہم معجزانہ طور پر خُدا کے کمال دکھتے ہیں۔ حالانکہ پطرس کی صورتِ حال مایوس کُن تھی، وہ جانتے تھے کہ خُدا ناممکن کام کر سکتا ہے! اِس لیے، اُنہوں نے خود کو دعا میں خُدا پر چھوڑ دیا،
’’مگر ساری کلیسیا اُس کے لیے خدا سے دل و جان سے دعا مانگ رہی تھی‘‘(اعمال 12:5).
کبھی کبھار انجیلی بشارت کا پرچار مایوس کُن دکھائی دیتا ہے۔ سارے کے سارے غیر نجات یافتہ لوگ ’’قصوروں اور گناہوں میں مُردہ‘‘ ہوتے ہیں (افسیوں2:1)۔ ایسی کوئی بات جو ہم کہتے یا کرتے ہیں اُنہیں گناہ کی قید سے نکالنے میں مدد کے قابل نہیں ہوتی۔ شیطان اُنہیں روحانی زنجیروں میں جکڑ چکا ہوتا ہے اور پطرس جن حالات میں تھا اُس کے مقابلے میں وہ بچنے کے کوئی اتنے زیادہ قابل نہیں ہوتے۔ ہم کیا کر سکتے ہیں؟ ہم بالکل وہی کر سکتے ہیں جو اِن ابتدائی مسیحیوں نے کیا تھا!
’’پطرس تو سخت پہرے میں تھا مگر ساری کلیسیا اُس کے لیے خدا سے دل و جان سے دعا مانگ رہی تھی‘‘ (اعمال 12:5).
وہ بات جس کے لیے وہ دعائیں مانگ رہے تھے ناممکن دکھائی دیتی تھی مگر پھر بھی اُنہوں نے دعا مانگی۔
II۔ اُنہوں نے خُداوند سے دعا مانگی تھی۔
وہ دعا جس کا بھرپور جواب ملتا ہے ’’خُدا سے‘‘ مانگی ہوئی دعا ہوتی ہے۔ دعا جس میں طاقت ہوتی ہے وہ دعا ہوتی ہے جو ’’خُدا سے‘‘ مانگی جاتی ہے۔
زیادہ تر ہماری کہلائی جانے والی دعا ’’خُدا سے‘‘ نہیں ہوتی۔ واقعی میں خُدا سے مانگی جانے والی دعا کے لیے جب ہم دعا مانگتے ہیں تو خُدا کے لیے ایک یقینی اور خود ساختہ نقطۂ نظر ہونا چاہیے۔ ہمارے پاس ایک اشد ضروری احساس ہونا چاہیے کہ جب ہم دعا مانگتے ہیں تو خُدا واقعی میں ہماری سُن رہا ہوتا ہے۔ اکثر ہمارے ذہن جس کی ہمیں ضرورت ہوتی ہے اُس سے اِس قدر بھرے ہوتے ہیں کہ خود خُدا پر توجہ مرکوز کرتے ہی نہیں۔ اِس کے بجائے ہمارے ذہن اِدھر اُدھر بھٹکتے پھرتے ہیں اور ہم خود خُدا پر توجہ مرکوز نہیں کرتے۔ اِس قسم کی دعا میں کوئی طاقت نہیں ہوتی کیونکہ،
’’پس واجب ہے کہ خدا کے پاس جانے والا ایمان لائے کہ خدا[وہ وجود رکھتا ہے] موجود ہے اور وہ اپنے طالبوں کو اجر دیتا ہے‘‘ (عبرانیوں 11:6).
مجھے پال ریڈر Paul Rader کا پرانا خوشخبری کا گیت پسند ہے،
صرف یقین کرو، صرف یقین کرو،
ساری باتیں ممکن ہو جاتی ہیں،
صرف یقین کرو۔
وہ چھوٹا سا کورس ساری بات کہہ دیتا ہے۔ ہمیں سچے طور پر خُدا میں یقین رکھنا چاہیے۔ ہمیں خُدا پر توجہ دینے کے لیے اپنے ذہنوں پر زور دینا چاہیے۔ خُدا ہی تمام قوت کا سرچشمہ ہے۔ ہمیں دعا میں خُدا کو تھامے رکھنا چاہیے اگر ہم جواب کی توقع کرتے ہیں۔
صرف یقین کرو، صرف یقین کرو،
ساری باتیں ممکن ہو جاتی ہیں،
صرف یقین کرو۔
اعمال بارہ باب میں یہ ابتدائی مسیحی خُدا میں یقین رکھتے تھے اور پطرس کے لیے اپنی دعاؤں میں اُنہوں نے خُدا کی طرف رجوع کیا تھا اور خُدا پر توجہ دی تھی۔ اور جب ہم شیطان کے گھر کی قید میں سے اپنے کھوئے ہوئے دوستوں اور رشتہ داروں کو بچا لیے جانے کے لیے دیکھنے کی کوشش کر رہے ہوتے ہیں تو ہمیں بھی خُدا کی جانب رجوع کرنا چاہیے اور اپنے ذہنوں کی توجہ اُسی پر مرکوز کرنی چاہیے – کیونکہ تنہا وہ ہی ہماری دعاؤں کا جواب دے سکتا ہے اور اپنی قوت نچھاور کر سکتا ہے اور ہمارے دوستوں کو روحانی اسیری میں سے باہر لا سکتا ہے۔
III۔ تیسری بات، دعا پطرس کے لیے دِل و جان سے مانگی جا رہی تھی۔
’’پطرس تو سخت پہرے میں تھا مگر ساری کلیسیا اُس کے لیے خدا سے دل و جان سے دعا کر رہی تھی‘‘ (اعمال 12:5).
اُن کی دعا کا راز اُن الفاظ ’’دِل و جان سےwithout ceasing‘‘ میں پایا جاتا ہے۔ جدید تراجم میں سے ایک نے اِس کا ترجمہ ’’پُرخلوص earnest‘‘ کیا، ’’کلیسیا نے اُس کے لیے خُدا سے پُرخلوض دعا مانگی تھی۔‘‘ لیکن نا ہی تو ’’دِل و جان سے‘‘ یا ’’پُرخلوص طور پر‘‘ اصلی یونانی کی مکمل ثابت قدمی پیش کرتی ہے۔ اِس لفظ کا لفظی مطلب ’’شدت میں بڑھی ہوئی stretched-out-edly‘‘ ہوتا ہے۔ یہ دعا مانگتے ہوئے ایک ہستی کی نمائندگی کرتا ہے جو پُرخلوص طور پر شدید خواہش کے ساتھ بڑھ چکی ہوتی ہے۔ ’’شدتintensity‘‘ اِس کے ترجمے میں استعمال کرنے کے لیے غالباً بہترین انگریزی کا لفظ ہے۔ یہ ہے جو ڈاکٹر ٹورے Dr. Torrey نے کہا(آر۔ اے۔ ٹورے، ڈی۔ڈی۔R. A. Torrey, D.D.، دعا کیسے مانگنی چاہیے How to Pray، وائٹیکر ہاؤس Whitaker House، دوبارہ اشاعت1983، صفحہ25)۔
’’مگر ساری کلیسیا اُس کے لیے خدا سے دل و جان سے دعا کر رہی تھی‘‘ (اعمال 12:5).
یہی یونانی لفظ گتسمنی کے باغ میں یسوع کی دعا کے بارے میں بتانے کے لیے استعمال ہوا تھا، جہاں یہ کہا گیا ہے،
’’پھر وہ سخت درد و کرب میں مبتلا ہوکر اور بھی دِلسوزی سے دعا کرنے لگا اور اُس کا پسینہ خون کی بوندوں کی مانند زمین پر ٹپکنے لگا‘‘ (لوقا 22:44).
دعا میں مسیح ہماری مثال ہے جیسا کہ دوسری تمام باتوں میں ہے۔ دوسرے لفظوں میں، وہ دعا جو خُدا سے باتیں پا لیتی ہے ایسی دعا ہوتی ہے جس میں ہم اپنی ساری روح و جان ڈال دیتے ہیں، شدید خواہش اور دردوکرب میں مبتلا ہو کر خُدا کے حضور میں اپنی دعائیں سامنے رکھتے ہیں۔ ہماری زیادہ تر موجودہ دور کی دعاؤں میں اُن خصوصیات کی قلت ہے۔ ہم اپنی دعاؤں میں اِس قدر کم جوش اور کوشش اور دلسوزی دکھاتے ہیں کہ ہم اُن کا جواب پانے کے لیے خُدا سے زیادہ خلوص اور جوش کی توقع نہیں کر سکتے۔ میں ایک آدمی یا عورت کو خُدا کے سامنے اپنے دِلوں کو جوش وخروش کےساتھ اُنڈیلتا ہوا دیکھنا چاہتا ہوں۔ اکثر تنہا وہی دعائیں ہوتی ہیں جن کا جواب ملتا ہے۔
IV۔ چوتھی بات، دعا کلیسیا نے مانگی تھی۔
’’پطرس تو سخت پہرے میں تھا مگر ساری کلیسیا اُس کے لیے خدا سے دل و جان [شدت سے] سے دعا کر رہی تھی‘‘ (اعمال 12:5).
دعا میں شدید طاقت ہوتی ہے جب ساری کلیسیا اُس کی ضرورتوں کے لیے شدت کے ساتھ دعا مانگنے کے لیے اکٹھی ہوتی ہے،
’’کیونکہ جہاں دو یا تین میرے نام پر اِکھٹے ہوتے ہیں وہاں میں اُن کے درمیان موجود ہوتا ہوں‘‘ (متی 18:20).
ہمارے گرجہ گھر میں بہت زیادہ دعا مانگی جاتی ہے اور یہ اچھا ہے۔ مگر جب سب سےزیادہ جوشیلے مرد اور خواتین صرف دعا مانگنے کے لیے اکٹھے ہوتے ہیں تو یہیں ہے جہاں خُدا کی جانب سے عظیم ترین قوتیں ملتی ہیں۔
خُدا اُن دعاؤں کو سُنے گا اور اُن کا جواب دے گا جیسا کہ اُس نے اعمال 12 میں پطرس کے لیے کیا۔ بیڑیاں ٹوٹ جائیں گی۔ نابینا دیکھنے کے قابل ہو جائیں گے، برگشتہ لوگ تبدیل ہو جائیں گے۔ خُدا کے لیے کچھ بھی شدید سخت نہیں ہوتا۔ اُس نے ایک فرشتہ بھیجا، قید کے دروازے کھلوائے اور پطرس آزاد تھا! اگر ہم ایسے دعا مانگیں جیسے اُنہوں نے مانگی تھی تو بے شمار برگشتہ لوگ شیطان کی گرفت سے خُدا کے وسیلے سے جلد ہی آزاد ہو جائیں گے اور جلد ہی تبدیل ہو جائیں گے۔ تنہا دعا مانگیں۔ جہاں کہیں ممکن ہو اکٹھے دعا مانگیں۔ جوش کے ساتھ دعا مانگیں! خُدا جواب دے گا اور ہم جلد ہی بے شمار تبدیلیوں کو دیکھیں گے۔ خُدا آپ کی اِس کوشش میں مدد کرے۔ بہت سے گناہ سے منہ موڑ کر یسوع کی جانب رُخ کریں گے اور نئے سرے سے جنم لیں گے۔ خُدا دعا کا جواب دیتا ہے! اب آئیے وہ کورس گائیں اور یہ عبادت ختم ہوتی ہے،
صرف یقین کرو، صرف یقین کرو،
ساری باتیں ممکن ہو جاتی ہیں،
صرف یقین کرو۔
(’’صرف یقین کرو Only Believe‘‘ شاعر پال ریڈر Paul Rader، 1878۔1938)۔
(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظwww.realconversion.com پر پڑھ سکتے ہیں
www.rlhsermons.com پر پڑھ سکتے ہیں ۔
"مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔
You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.
یہ مسودۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے تمام ویڈیو پیغامات حق اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے
جا سکتے ہیں۔
واعظ سے پہلے کلام پاک سے تلاوت ڈاکٹر کرھیٹن ایل۔ چعین
Dr. Kreighton L. Chan نے کی تھی: اعمال12:1۔18.
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بنجامن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith نے گایا تھا:
’’صرف یقین کرو Only Believe‘‘ (شاعر پال ریڈر Paul Rader، 1878۔1938)۔
لُبِ لُباب خُداوند سے دُعا مانگنا PRAYING TO GOD ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے ’’پطرس تو سخت پہرے میں تھا مگر ساری کلیسیا اُس کے لیے خدا سے دل و جان سے دعا کر رہی تھی‘‘ (اعمال 12:5). (اعمال12:1) I. پہلی بات، وہ کچھ نہ کچھ ناممکن رونما ہونے کے لیے دعا مانگ رہے تھے، افسیوں2:1 . II. دوسری بات، اُنہوں نے خُدا سے دعا مانگی تھی، عبرانیوں11:6 . III. تیسری بات، نماز پطرس کے لیے دِل و جان سے مانگی جا رہی تھی، لوقا22:44 . IV. چوتھی بات، کلیسیا نے دعا مانگی تھی، متی 18:20 . |