اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔
واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔
جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔
ہماری تباہ حال نسل کے والدین(پیدائش کی کتاب پر واعظ # 32) ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ ’’اور آدم نے اپنی بیوی کا نام حوّا رکھا اس لیے کہ وہ تمام زندوں کی ماں تھی‘‘ (پیدائش 3:20). |
چند ایک سال قبل ٹائم Time میگزین نے اپنے سرورق پر ایک نوجوان عورت کے چہرے کو نمایاں کیا۔ اُس لڑکی کی تصویر کے نیچے مختصر وضاحت کچھ یوں کہتی تھی: ’’کیا یہ پہلی عورت ہے جس سے نسل انسانی پیدا ہوئی؟‘‘ وہ آرٹیکل انسانی جینیات سے تعلق رکھتی ہوئی حال ہی میں کی گئی سائنسی دریافتوں پر مشتمل تھا۔ جیسا کہ وہ سائنسدان انسانی جِین genes پر نہایت قوت والے مائیکروسکوپ کے ذریعے سے چھان بین کرتے ہیں، اُںہوں نے دریافت کیا کہ اِس میں ایک ضابطہ یا نمونہ تھا، اور کہ تمام انسانی جینز ایک ہی عورت سے نکلتی ہوئی دکھائی دیتی ہیں جو کافی مدت پہلے زندہ تھی، نہایت قدیم زمانے میں، دُنیا کے اُس حصے میں جہاں پر عالمینِ عمل الہٰیات کہتے ہیں کہ باغِ عدن واقع تھا۔
لیکن میں اِن سائنسدانوں کے تُکّوں پر اپنے اعتقادوں کی بنیاد نہیں رکھتا، تاہم، وہ کافی قریبی طور پر اُن بات کی تائید کرتے ہوئے شاید دکھائی دیتے ہیں جو بائبل میں لکھی ہوئی ہے۔ میرا اعتقاد خُدا کے کلام میں لکھے ہوئے پر مرکوز ہے، جو واضح طور پر کہتا ہے،
’’اور آدم نے اپنی بیوی کا نام حوّا رکھا اس لیے کہ وہ تمام زندوں کی ماں تھی‘‘ (پیدائش 3:20).
وہ بیان خُدا کے مکاشفے کے ذریعے سے براہ راست پیش کیا گیا ہے۔ اِسے اپنی حیثیت کو مضبوط کرنے کے لیے کسی بھی سائنسی قیاس آرائی کی ضرورت نہیں پڑتی۔ خُدا نے یہ بات کلام مقدس کے صفحات پر کہی اور یہ میرے لیے معاملات کو طے کر دیتی ہے۔
’’اور آدم نے اپنی بیوی کا نام حوّا رکھا اس لیے کہ وہ تمام زندوں کی ماں تھی‘‘ (پیدائش 3:20).
چاہے آپ کے آباؤاِجداد ماضی میں چین کے ہوں یا افریقہ کے یا یورپ کے یا انسانی خاندان کے کسی دوسرے حصے کے، جینیاتی سائنسدان اب کہہ رہے ہیں کہ نوع انسانی ایک عورت سے پیدا ہوئی۔ لیکن کیا یہی بات بائبل شروع سے ہی نہیں کہتی چلی آ رہی؟ بیشک یہ کہتی آ رہی ہے! یونان کے شہر ایتھنز میں، مارس کے پہاڑ پر اپنے عظیم واعظ میں، پولوس رسول نے کہا کہ خُدا،
’’نے آدم کو بنایا اور اُس ایک کے خون سے لوگوں کی ہر قوم کو پیدا کیا تاکہ تمام روئے زمین آباد ہو‘‘ (اعمال 17:26).
اور وہ ایک کا خون جس سے تمام نسلیں اور قبیلے ’’پیدا ہوئے‘‘ تھے حوّا کا خون تھا جو آدم کی بیوی تھی، اِس زمین پر ہر مرد، عورت اور بچے کی پہلی جسمانی ’’ماں‘‘! یہ ہے جس کو عالمینِ الہٰیات ’’نسل کا اتحاد‘‘ کہتے ہیں، کہ دورِ حاضرہ کے انتقالِ خون کے ذریعے سے ہم سب کا خون باہم ملایا جا سکتا ہے۔ افریقہ میں ایک پگمی pygmy کے خون کو دور دراز ناروے کی ایک چھوٹی سی لڑکی کا جسم قبول کر لے گا۔ نسل انسانی کا اتحاد اِس حقیقت سے بھی ظاہر ہوتا ہے کہ کسی بھی قوم سے ایک آدمی کسی بھی دوسری قوم یا قبیلے کی عورت سے بچے پیدا کر سکتا ہے۔ کیوں؟ کیونکہ خُدا
’’نے آدم کو بنایا اور اُس ایک سے لوگوں کی ہر قوم کو پیدا کیا تاکہ تمام روئے زمین آباد ہو‘‘ (اعمال 17:26).
ایک یہ اُسی قسم یا گروپ کو ہوتا ہے تو میں اپنے خون ڈاکٹر کرھیٹن چعین Dr. Kreighton Chan کو دے سکتا ہوں، اور اُن کا چینی جسم میرے انگریزی خون کو قبول کر لے گا۔ یہ اِس لیے ہے کیونکہ ہمارے جِدامجد مشترک ہے۔ ماضی میں بہت دور زمانہ قدیم میں، ڈاکٹر چعین اور میرے ایک ہی آباؤ اِجداد تھے، ہماری پہلی ماں حوّا تھی جو آدم کی بیوی تھی۔ یہ بات ہماری تلاوت کی حیثیت اور سچائی کو ظاہر کرتی ہے،
’’اور آدم نے اپنی بیوی کا نام حوّا رکھا اس لیے کہ وہ تمام زندوں کی ماں ہے‘‘ (پیدائش 3:20).
’’حوّا‘‘ نام کا مطلب ’’زندگی بخشنے‘‘ والی ہوتا ہے اور بیشک تمام انسانی زندگی اُنہی سے آتی ہے۔
اِس کے باوجود ہمیں غور کرنا چاہیے کہ وہ آدم تھا جس نے اُن کو نام دیا۔ ’’اور آدم نے اپنی بیوی کا نام حوّا رکھا… ‘‘ نسل انسانی کا سربراہ ہونے کی حیثیت سے یہ آدم کی ذمہ داری تھی کہ اُن [حوّا کا] نام رکھتا، جیسا کہ خُدا نے اُس سے کہا تھا کہ پرندوں اور جانوروں کے نام رکھے (پیدائش2:18۔20)۔ یہ بات آدم کی سربراہی کی نشاندہی کو ظاہر کرتی ہے۔ اور یہ اُس [آدم] ہی کی خلاف ورزی کی وجہ سے تھا ناکہ حوّا کی کہ تخلیق پر لعنت پڑی تھی۔ بائبل تعلیم دیتی ہے کہ آدم انسان کی برگشتگی کا ذمہ دار تھا ناکہ حوّا۔ یہ آدم ہی کو تھا کہ خُدا نے کہا، ’’زمین تیرے سبب سے ملعون ٹھہری‘‘ (پیدائش3:17)۔
نسلِ انسانی کا سربراہ ہونے کی حیثیت سے، آدم کو انسان کی برگشتگی کا ذمہ دار ٹھرایا جاتا ہے۔ پولوس رسول نے لکھا،
’’آدم سے نسبت رکھنے کے باعث سب اِنسان مَرتے ہیں‘‘ (1۔کرنتھیوں15:22).
دوبارہ پولوس رسول کہتا ہے،
’’ایک آدمی کے ذریعہ گناہ دنیا میں داخل ہُوا اور گناہ کے سبب سے موت آئی‘‘ (رومیوں 5:12).
یوں، برگشتگی کا الزام آدم اور اُس کی تمام اولاد پر آتا ہے۔ چونکہ تمام نسل انسانی اُس سے پیدا ہوئی ہے اور اُسی میں گناہ کیا اِس لیے جب آدم نے گناہ کیا تو لعنت تمام نسل انسانی پر پڑی۔ آدم میں نسل انسانی کی برگشتگی اُس تباہ حال فطرت اور گناہ کے قصور پر مشتمل ہے جو آدم سے ہر انسان میں منتقل ہوتا ہے۔
’’ایک آدمی کے ذریعہ گناہ دنیا میں داخل ہُوا‘‘ (رومیوں 5:12).
یوں، ہر انسان گناہ میں پیدا ہوتا ہے۔ داؤد نے کہا،
’’یقیناً میں اپنی پیدائش ہی سے گنہگار تھا، بلکہ اُس وقت سے گنہگار ہُوں جب میں اپنی ماں کے رحم میں پڑا‘‘ (زبور 51:5).
اِس طرح سے، ہر ایک بچہ گنہگار پیدا ہوتا ہے اُس فطرت کی وجہ سے جو وہ لڑکا یا لڑکی آدم سے پاتے ہیں، جس میں وہ قصور بھی شامل ہوتا ہے جو وہ اُس سے وراثت میں پاتے ہیں۔ بچے معصوم پیدا نہیں ہوتے ہیں۔ وہ چھوٹے گنہگاروں کے طور پر پیدا ہوتے ہیں۔ ہر ماں باپ اِس بارے میں کچھ نہ کچھ جانتا ہے۔ یہاں تک کہ ایک بچے کی حیثیت سے، وہ بغاوت کرتا ہے اور مادری اختیار کے خلاف چِلاتا اور لاتیں مارتا ہے جو کہ اُس کی خُدا کے خلاف پیدائشی بغاوت کی عکاسی کرتا ہے، جو اُس نے اپنے جدامجد آدم سے وراثت میں پائی ہوتی ہے۔
اِس کے علاوہ، تمام بچے برگشتگی کے سبب سے آدم کی فطرت کی بدکاری کو وراثت میں پاتے ہیں۔ یوں، وہ تمام کے تمام قطعی طور پر مخالف، معذور اور اختلاف میں ہوتے ہیں اُس تمام کے لیے جو روحانی طور پر نیک ہو اور مستقلاً بدی کی جانب راغب رہتے ہیں۔ وہ ارتقاء جس کی ویسٹ منسٹر کی بہت بڑی مذھبی تعلیم Westminster Larger Catechism میں تشریح کی گئی رومیوں3:9۔20 میں پیش کی گئی انسانی نسل کی بالکل دُرست تصویر ہے۔
’’پھر نتیجہ کیا نکلا؟ کیا ہم یہودی دُوسروں سے بہتر ہیں؟ ہرگز نہیں۔ ہم تو پہلے ہی ثابت کر چکے ہیں کہ یہودی اور غیر یہودی سب کے سب گناہ کے قابو میں ہیں۔ جیسا کہ پاک کلام میں لکھا ہے، کوئی راستباز نہیں، ایک بھی نہیں، کوئی سمجھدار نہیں، کوئی خدا کا طالب نہیں۔ سب کے سب گمراہ ہوگئے، وہ کسی کام کے نہیں رہے، کوئی نہیں جو بھلائی کرتا ہو، ایک بھی نہیں۔ اُن کے حلق کھلی ہُوئی قبروں کی مانند ہیں، اُن کی زبان سے دغابازی کی باتیں نکلتی ہیں۔ اُن کے ہونٹوں میں سانپوں کا زہر ہے۔ اُن کے منہ لعنت اور کڑواہٹ سے بھرے ہُوئے ہیں۔ اُن کے قدم خُون بہانے کے لیے تیز رفتار ہو جاتے ہیں، اُن کی راہوں میں تباہی اور بدحالی ہے، وہ سلامتی کی راہ سے واقف ہی نہیں۔ نہ ہی اُن کی آنکھوں میں خدا کا خوف ہے۔ اب ہم جانتے ہیں کہ شریعت جو کچھ کہتی ہے اُن سے کہتی ہے جو شریعت کے ماتحت ہیں تاکہ ہر مُنہ بند ہو جائے اور ساری دنیا خدا کے سامنے سزا کی مُستحق ٹھہرے ۔ کیونکہ شریعت کے اعمال سے کوئی شخص خدا کے حضور میں راستباز نہیں ٹھہرے گا۔ اِس لیے کہ شریعت سے ہی آدمی گناہ کو پہچانتا ہے‘‘ (رومیوں 3:9۔20).
آیت نو ہمیں بتاتی ہے کہ ساری کی ساری نسل انسانی، دونوں یہودی اور غیر یہودی، ’’سب کے سب گناہ کے تحت‘‘ ہیں (رومیوں3:9)؛ اِس کا مطلب ہوتا ہے کہ تمام نسل انسانی گناہ کے اقتدار کے تحت ہے۔ اور نسل انسانی گناہ کے تحت آئی، اور گناہ کی غلام بنی، آدم کے گناہ کی وجہ سے، برگشتگی کے وقت، جو کہ تمام کے تمام انسان اپنی انتہائی فطرت میں آدم سے وراثت میں پاتے ہیں۔
یوں، جبکہ حوّا تمام نسل انسانی کی جسمانی ماں ہے، آدم نسل انسانی کا جسمانی باپ ہے، اور یہ اُسی سے ہے، جو حوّا کے ساتھ ملاپ میں کہ ہر کوئی مکمل طور پر ایک مسخ شُدہ فطرت کو وراثت میں پاتا ہے۔ ویسٹ منسٹر کی بہت بڑی مذھبی تعلیم Westminster Larger Catechism کہتی ہے،
ہمارے پہلے والدین سے موروثی گناہ اُنکی آل اُولاد میں قدرتی پیدائش کے ذریعے سے منتقل ہوا، یوں وہ تمام جو اُن سے اِس طرح پیدا ہوئے [قدرتی پیدائش کے ذریعے] رحم میں پڑے اور گناہ میں پیدا ہوئے (ویسٹ منسٹر کی بہت بڑی مذھبی تعلیم# 26 Westminster Larger Catechism)۔
پھر ویسٹ منسٹر کی بہت بڑی مذھبی تعلیم Westminster Larger Catechism کہتی ہے،
وہ برگشتگی کیسی بدنصیبی نسل انسانی پر لائی؟ وہ برگشتگی نسل انسانی پر خدا کے ساتھ باہمی رابطے ٹوٹ جانے کا گھاٹا لائی [پیدائش3:8، 10۔12]، اُس کی ناراضگی اور لعنت؛ اِس طرح سے [کہ] ہم فطرتاً قہر کے بچے ہیں [افسیوں2:2۔3]، جو شیطان کی غلامی میں قید ہیں [تیموتاؤس2:26]، اور منصفانہ طور پر اِس دُنیا میں اور اُس آنے والی دُنیا میں تمام سزاؤں کے لیے مستحق ٹھہرے ہیں (ویسٹ منسٹر کی بہت بڑی مذھبی تعلیم# 27 Westminster Larger Catechism)۔
بالکل یہی ہے جو نسل انسانی کے بارے میں بائبل تعلیم دیتی ہے۔ اور یہ کوئی خوبصورت تصویر نہیں ہے۔ باغِ عدن میں انسان کی برگشتگی سے بدی جنم لیتی ہے جو زمین پر ہر غیرنجات یافتہ مرد اور عورت کی نیکی کو مسترد کر دینے والی فطرت ہے۔ ہر روز انسانیت کی اِس افسردہ تصویر کو اخبارات کی رپورٹوں کے ذریعے سے اُچھلا جاتا ہے، جو روز بروز بیان دیتے ہیں کہ مرد اور عورتیں قدرتاً گنہگار ہیں جو پیدائش تین بات میں نسل انسانی پر متعین کی گئی لعنت کے تحت زندگی بسر کر رہے ہیں۔ جیسا کہ ڈاکٹر واٹز نے اپنے حمدوثنا کے گیتوں میں سے ایک میں لکھا،
اے خُداوندا، میں غلیظ ہوں، جو گناہ میں رحم میں پڑا
اور ناپاک اور گندا ہی پیدا ہوا؛
اُس آدمی کی اولاد میں سے جس کی برگشتگی کے قصور نے
نسل کو بدکار کیا اور ہم سب کو آلودہ کیا۔
جیسے ہی ہم اپنی نوزئیداہ بچوں والی سانس لیتے ہیں،
گناہ کے بیج موت کے لیے اُگنا شروع کر دیتے ہیں؛
تیری شریعت ایک کامل دِل کا تقاضا کرتی ہے،
لیکن ہم ہر حصے میں داغدار ہیں۔
دیکھ، میں تیرے چہرے کے سامنے گِرتا ہوں،
میری واحد پناہ تیرا فضل ہے؛
کوئی بھی بیرونی باتیں مجھے پاک صاف نہیں کر سکتیں؛
وہ کوڑھ میں باطن میں پہناں ہے۔
(’’اے خُداوندا، میں غلیظ ہوں، جو گناہ میں رحم میں پڑا Lord, I Am Vile, Conceived in Sin،‘‘ زبور 51 سے،
شاعر ڈاکٹر آئزک واٹزDr. Isaac Watts، 1674۔1748)۔
یہ ہی وہ نکتہ ہے جہاں پر دورِحاضرہ کی ’’فیصلہ سازیت‘‘ غلطی کر جاتی ہے۔ ’’فیصلہ ساز لوگ‘‘ انسان کی برگشتگی کو، اور مکمل اخلاقی زوال کی اُس لعنت کو جو برگشتگی انسانیت پر لائی نہایت سنجیدگی کے ساتھ نہیں لیتے ہیں۔ کیونکہ وہ آدم کے موروثی گناہ کے اثرات کے بارے میں نہایت ہی لاپرواہی سے لیتے ہیں، وہ سوچتے ہیں کہ محض ’’مسیح کے لیے فیصلہ‘‘ ہی اُنہیں نجات دِلا دے گا۔ وہ سوچتے ہیں کہ انجیل کے حقائق کے ساتھ محض ذہنی ہم آہنگی اُن کے رُتبے کو گمراہ سے نجات یافتہ میں تبدیل کر دے گی۔ لیکن ’’فیصلہ ساز لوگ‘‘ گناہ کی اِنقلابی فطرت کو نہیں سمجھتے ہیں – جو تمام لوگوں میں آدم سے منتقل ہوئی ہے۔ گناہ کے بارے میں اُن کا غیرسنجیدہ نظریہ اُنہیں قرونِ وسطیٰ [پانچویں سے پندرھویں صدی] کے کاتھولک نظریے کی جانب دھکیل دیتا ہے، جو کہ موروثی گناہ اور مکمل اخلاقی زوال کی سنجیدگی پر زور نہیں دیتا۔ یوں، جب وہ تبلیغ کرتے ہیں تو اُنہیں احساس ہی نہیں ہوتا کہ وہ اُن لوگوں سے بات کر رہے ہیں جو اپنی انتہائی فطرت میں خُدا کے خلاف باغی ہیں۔
میں عظیم ترین مبشرِ انجیل جارج وائٹ فیلڈ George Whitefield کے ساتھ متفق ہوں، کہ جب تک ایک اِنسان اپنے مکمل اخلاقی زوال سے قائل نہیں ہوتا ہے، اُس کے پاس اِس سے بچنے کی کوئی بھی اُمید نہیں ہوتی ہے۔ اُس کو ضرور محسوس کرنا چاہیے کہ وہ ایک تباہ شُدہ اور لعنتی گنہگار ہے، ورنہ وہ کبھی بھی سچے طور پر یسوع مسیح کے وسیلے سے مخلصی کے لیے اپنی ضرورت کو دیکھ نہیں پائے گا۔
آپ گرجہ گھر کی عبادتوں میں ھیرا پھیری کر سکتے ہیں کہ واعظ آپ کے دِل کو کبھی بھی چھو کر بھی نہ گزریں، محض اِس لیے کہ آپ باطنی طور پر قائل نہیں ہوئے کہ آپ کی انتہائی فطرت خُدا کے لیے بغاوت رکھتی ہے۔ لیکن یسوع نے، خُدا کے روح کے بارے میں کہا،
جب وہ مددگار آئے گا تو جہاں تک گناہ، راستبازی اور اِنصاف کا تعلق ہے [وہ] دُنیا کو مجرم [قرار دے گا]‘‘ (یوحنا16:8)۔
جب ایک شخص خُدا کے روح کے وسیلے سے سزایابی کے تحت ہوتا ہے تو وہ خود سے کہنا شروع کر دے گا، ’’یہ سب سچ ہے۔ میری انتہائی فطرت کی وجہ سے، میں گناہ سے بھرپور ہوں اور خُدا کے خلاف باغی ہوں جس نے مجھے بنایا۔‘‘ جب وہ سوچ آپ کے دِل میں آتی ہے، تو یہ آپ کو مایوس کر دیتی ہے، آپ جان جاتے ہیں کہ آپ ایسا کچھ کر نہیں سکتے یا کہہ نہیں سکتے جو آپ کے تباہ شُدہ دِل کو بدل ڈالے۔ اُس وقت سے پہلے، آپ روحانی طور پر سوئے ہوئے ہوتے ہیں، اور اپنے ناپاک مسخ شُدہ دِل کے بارے میں بہت کم یا کچھ بھی نہیں سوچ رہے ہوتے ہیں۔ لیکن جب خُدا آپ کو آپ کی سچی ہولناک اندرونی حالت کے لیے منور کرنا شروع کرتا ہے، تو آپ پُکار اُٹھیں گے، شاید خاموشی سے، شاید باآوازِ بُلند، شاید آپ چیخنیں لگا جائیں (جیسا کہ سچے حیاتِ نو کےتاریخی زمانوں میں رونما ہوتا تھا)،
’’ہائے! میں کیسا بدبخت آدمی ہوں! اِس موت کے بدن سے مجھے کون چُھڑائے گا؟‘‘ (رومیوں7:24)۔
تب آپ خوفزدہ ہو جائیں گے کہ خُدا آپ کے پاس سے گزر جائے گا آپ کو مسخ شُدہ دِل کے ساتھ ہی چھوڑ دے گا۔ تب خُدا کا خوف اور اُس کا قہر اور اُس کا اِنصاف شاید آپ کو آپ کی ذات میں سے باہر نکال پائے گا، مسیح کے لیے کیونکہ،
’’خُدا کا خوف علم کی ابتدا ہے: لیکن احمق حکمت اور تربیت کو حقیر جانتے ہیں‘‘ (امثال1:7)۔
خُدا کرے کہ آپ کی روح میں خوف کی چنگاری بھڑکنی شروع ہو جائے۔ خُدا کرے کہ خود آپ کی اپنی تباہ شُدہ حالت کا خوف آپ کو یسوع کی جانب راغب کرے، جو ’’گمشدہ کو ڈھونڈنے اور بچانے‘‘ کے لیے آیا (لوقا19:10)۔ تب آپ شاید ایک حقیقی تبدیلی کا تجربہ کر پائیں! خُدا آپ کو مسیح کے مخلصی دلانے والے کام کی بدولت سچے طور پر مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے کے لیے فضل عنایت فرمائے۔ آمین۔
اگر اِس واعظ نے آپ کو برکت بخشی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا چاہیں گے۔ جب آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو آپ اُنہیں ضرور بتائیں کہ آپ کس مُلک سے لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای میل کو جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل لکھیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں اُس کا نام شامل کریں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔
(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظ www.realconversion.com یا
www.rlhsermons.com پر پڑھ سکتے ہیں ۔
"مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔
You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.
یہ مسودۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے تمام ویڈیو پیغامات حق اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے
جا سکتے ہیں۔
واعظ سے پہلے تلاوت ڈاکٹر کرھیٹن ایل۔ چعین Dr. Kreighton L. Chan نے کی تھی: پیدائش3:16۔20 .
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بنجامن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith نے گایا تھا:
’’اے خُداوندا، میں غلیظ ہوں، جو گناہ میں رحم میں پڑا Lord, I Am Vile, Conceived in Sin،‘‘ زبور 51 سے، (شاعر ڈاکٹر آئزک واٹزDr. Isaac Watts، 1674۔1748)۔
|