اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔
واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔
جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔
جہنم سے تعلق رکھتے ہوئے – CONCERNING HELL – ADAPTED FROM A SERMON ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہیمرز کی جانب سے لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں تبلیغی واعظ ’’اور اگر تیری آنکھ تیرے لیے گناہ کا باعث بنتی ہے تو اُسے نکال دے کیونکہ ایک آنکھ کے ساتھ خدا کی بادشاہی میں داخل ہونا دو آنکھیں رکھتے ہُوئے جہنم میں جانے سے بہتر ہے: جہاں اُن کا کیڑا نہیں مرتا، اور وہ آگ نہیں بجھتی‘‘ (مرقس 9:47۔48). |
آج کی صبح میں آپ کو ایک واعظ سُنا رہا ہوں جو جان ویزلی John Wesley کے ’’جہنم کا‘‘ کے پیغام سے اخذ کیا گیا ہے۔ جارج وائٹ فیلڈ George Whitefield اور جان ویزلی آٹھارویں صدی کے دو عظیم ترین مبلغین میں سے تھے۔ اِن دو لوگوں کو خُدا کی طرف سے اپنی تبلیغ کے ذریعے سے دُنیا میں آگ لگانے کے لیے استعمال کیا گیا تھا۔ اُن کے منادی کے دوران حیات نو اِس قدر عظیم تھا کہ ہم اب اُسے ’’پہلی عظیم بیداری‘‘ کہتے ہیں۔ تاریخ کے اِس شاندار دور کے دوران ہونے والے واقعات سے تعلق رکھنے والی تفصیل میں مَیں نہیں جا سکتا۔ یہ کہہ دینا ہی کافی ہو گا کہ وائٹ فیلڈ اور ویزلی نے دُنیا کو اِدھر سے اُدھر کر دیا تھا۔ وائٹ فیلڈ ایک کلوینیسٹ تھے۔ ویزلی ایک آرمینیئین تھے۔ اِس کے باوجود دونوں آدمیوں نے مسیح میں تبدیل ہونے کی ضرورت پر تبلیغ کی تھی، اور اُن کی منادی کے تحت ہزاروں نے نجات پائی تھی۔ جب وائٹ فیلڈ نے وفات پائی تو پایا گیا کہ اُنہوں نے خواہش کی تھی کہ اُن کے جنازے کے واعظ کی تبلیغ مسٹر ویزلی کریں، جو اُنہوں نے اِس مبشر انجیل کی شاندار تعریف پیش کر کے پوری کی۔ مسٹر ویزلی پرانے دور کی میتھوڈیسٹ کلیسیا کے بانی تھے۔
یہ ویزلی کا ’’جہنم [سے تعلق رکھنے] پر‘‘ واعظ۔ ہے، میں آپ کو اُس کا بنیادی خُلاصہ پیش کر رہا ہوں، اور جدید انگریزی میں نقاط کو پیش کر رہا ہوں، تاکہ اِس صبح آپ کو یہ زیادہ بہتر طریقے سے سمجھ میں آ جائیں۔ بہت سے الفاظ اور جملوں کو تبدیل نہیں کیا گیا ہے، بلکہ نہایت معمولی سے ترمیم کی گئی ہے۔
ہمارے پروٹسٹنٹ اور بپتسمہ دینے والے گرجہ گھروں میں ویزلی ہمیں پرانے طرز کی تبلیغ پیش کرتے ہیں۔ کتنے پادری آج ایسا واعظ دے سکیں گے؟ اِس فیصلہ سازیت کے ’’تاریک دور‘‘ میں چند ایک ہی ایسا کرنے کی جرأت کر سکیں گے۔ وہ درمیانی – عمر کی عورتوں سے خوفزدہ ہونگے جو انگریزی بولی جانے والی دُنیا میں زیادہ تر گرجہ گھروں میں تبلیغ کی ادائیگی اور مواد پر قابو کیے ہوئی ہیں۔ اِس میں حیرت کی کوئی بات نہیں ہے کہ وہاں کوئی سچی حیات نو نہیں ہے! جارج برنا George Barna کے مطابق حیرت کی بات نہیں کہ 88 % انجیلی بشارت کے نوجوان اپنے ابتدائی بیس سالوں میں، کبھی واپس نہ آنے کے لیے، گرجہ گھر چھوڑ دیتے ہیں! حیرت کی بات نہیں ہے کہ زیادہ تر آدمی گرجہ گھر جانے سے نفرت کرتے ہیں! درمیانی – عمر کی عورتوں کو واعظوں کی ترسیل اور مواد کے اوپر تلسط نہیں رکھنا چاہیے۔ یہ دو بہترین بکنے والی کتابوں کے مصنفین کا اندازہ ہے۔ اُن کی کتابیں ہیں، نامرد کلیسیا: مسیحیت کا زنانہ پن The Church Impotent: The Feminization of Christianity، مصنف لی آن جے۔ پوڈلز Leon J. Podles، سپنز اشاعتی کمپنی Spence Publishing Company، 1999؛ اور کیوں آدمی گرجہ گھر جانے سے نفرت کرتے ہیں Why Men Hate Going to Church، مصنف ڈیود میورو David Murrow، نیلسن کتابیات Nelson Books، 2004۔ عنوانات کو کلک کیجیے، جو کہ Amazon.com پر اشتہارات کے ساتھ ہائیپر لنک ہیں۔ میرا یقین ہے کہ ہمیں ویزلی کے اِس جیسے مذید اور واعظوں کی ضرورت ہے۔
پیش ہے مصنف محترم مسٹر جان ویزلی، ایم۔اے۔ کا ’’جہنم کاOf Hell ‘‘، آکسفورڈ یونیورسٹی، (’’جہنم کاOf Hell ،‘‘ واعظ LXXIII، ویزلی کے کارنامے Wesley’s Works ، واعظ Sermons، جلد دوئم،گرینڈ ریپڈز Grand Rapids : بیکر اشاعتی گھر Baker Book House، 1979، صفحات 381۔391)۔
یسوع نے جہنم کا بیان عذاب کی ناخوشگوار جگہ کے طور پر کیا ہے۔ اُس نے کہا کہ جہنم ایک ایسی جگہ ہے جہاں مسیح میں غیر تبدیل شُدہ لوگ، بغیر کسی اُمید کے، لا محدود ابدیت تک زندگی گزریں گے۔ جہنم ایک جگہ ہے
’’ جہاں اُن کا کیڑا نہیں مرتا، اور وہ آگ نہیں بجھتی‘‘ (مرقس 9:48).
آپ کو یہ نہیں سوچنا چاہیے کہ جہنم کے بارے میں یہ حقائق صرف بہت بڑے بڑے گنہگاروں کی تبلیغ کے لیے دیئے گئے ہیں۔ مسیح اُن سے بات کر رہا تھا جو بِلاشُبہ اُس وقت زمین پر پاک ترین لوگ تھے۔ اِس سے قبل مرقس کی انجیل میں، باب نو، آیت پینتیس میں ہم پڑھتے ہیں،
’’اور وہ بیٹھا، اور اُس نے بارہ شاگردوں کو بلایا، اور کہنے لگا…‘‘
(مرقس 9:35).
یہ الفاظ جو یسوع نے ہماری تلاوت میں کہے وہ شاگردوں کے لیے تھے۔ اُنہیں اُس نے کہا تھا کہ جہنم ایک جگہ ہے
’’جہاں اُن کا کیڑا نہیں مرتا، اور وہ آگ نہیں بجھتی‘‘ (مرقس 9:48).
چونکہ مسیح نے یہ الفاظ رسولوں کو ادا کیے تھے، اِس لیے آج مسیح کے دوستوں سے جہنم کی بات کرنا درست ہے۔ جہنم کا موضوع صرف اُن کے لیے نہیں ہے جو بہت بڑے گنہگار ہیں۔ جہنم ایک ہولناک جگہ ہے، اور ہم سب کو اِس کے بارے میں سنجیدگی سے سوچنا چاہیے۔
بائبل ہمیں بتاتی ہے کہ جہنم ’’شیطان اور اُس کے فرشتوں‘‘ کے لیے تیار کی گئی تھی۔ وہ جو جہنم جاتے ہیں دو باتیں دریافت کریں گے: (1) اُنہوں نے کیا کھو دیا ہے، اور (2) اور وہ کیا محسوس کریں گے۔ میں اِن دو چیزوں کے بارے میں بات کروں گا اور پھر کچھ اضافی خیالات اور زندگی کے تجربات پر مشتمل کچھ نتائج پیش کروں گا۔
I۔ اوّل، سوچیئے کہ آپ جہنم میں کیا کھو دیں گے۔
چیزیں جنہیں آپ کھو دیں گے جب آپ جہنم میں جائیں گے ٹھیک اُسی لمحے سے شروع ہو جائیں گی جیسے ہی آپ مریں گے۔ اُس لمحے میں، آپ وہ تمام لطف اندوزیاں اور خوشیاں کھو دیں گے جو کے آپ کے پاس تھیں جب آپ زندہ تھے۔ خوشبو، ذائقہ، لمس، کو ئی خوشی نہیں لائیں گے۔ آپ کا جسم مردہ ہوگا، اور وہ چیزیں جو آپ کے جسم کو خوشی فراہم کرتی تھیں جا چکی ہو نگی۔ جہنم کے شعلوں میں تمام زمینی خوشیاں بُھلائی گئی ہیں، یا تکلیف میں یاد آتی ہیں، چونکہ وہ آپ کے پاس سے جا چُکی ہونگی۔ ذہن اور جسم کی تمام لطف اندوزیاں ہمیشہ کے لیے جا چُکی ہونگی۔ وہاں اُس تاریک جگہ میں کوئی خوبصورتی نہیں ہوگی۔ وہاں کوئی روشنی نہیں ہوگی ماسوائے جلتے ہوئے شعلوں کی روشنی کے۔ وہاں کچھ نیا نہیں ہوگا، صرف دھشت پر دھشت کے ایک نظارے کے بعد دوسری نظارے کے! وہاں کوئی موسیقی نہیں ہوگی، صرف رونے، ماتم کرنے اور دانت پیسنے کی آوازوں کے؛ صرف لعنتی جانوں کی آوازوں کے جو خُدا کے خلاف کوستیں اور بکواس کرتی ہیں، اور متواتر ایک دوسرے پر چیختی ہیں۔ اور وہاں آپ کو بہتر محسوس کرانے کے لیے اور کچھ بھی نہیں ہوگا۔ وہ جو جہنم جائیں گے شرمندگی اور ہمیشہ کی توہین کے وارث ہونگے۔
پس، وہ جو جہنم میں داخل ہونگے ہر اُس چیز سے علیحدہ کر دیے جائیں گے جس سے اُنہوں نے پیار کیا ہوگا جب وہ زمین پر زندہ تھے۔ ٹھیک اُسی لمحے میں ایک اور گھاٹا شروع ہوگا – وہ جو جہنم میں داخل ہونگے اُن تمام لوگوں کو کھو دیں گے جنہیں اُنہوں نے زمین پر پیار کیا تھا۔ وہ اپنے سب سے زیادہ چاہنے والے رشتہ داروں سے بالکل جُدا کر دیے جائیں گے۔ اُن سے اُن کی بیویاں، شوہر، والدین، بچے اور نزدیک ترین دوست ہمیشہ کے لیے چھین لیے جائیں گے – کیونکہ وہاں جہنم میں کوئی دوستی نہیں ہوتی ہے۔ آپ کو آرام و سکون پہنچانے کے لیے آپ کے پاس وہاں کوئی بھی نزدیک نہیں ہوگا۔ آپ اُنہیں تمام ابدیت کے لیے کھو دیں گے۔
وہاں جہنم میں ایک اور نقصان ہوگا۔ یہ جنت کا کھو دینا ہے۔ آپ جنت میں جانے کی تمام اُمید کھو دیں گے۔ آپ یسوع کو ، وہ جنہوں نے نجات پائی ہے، یا فرشتے، کبھی نہیں دیکھ پائیں گے۔ آپ تمام ادوار اور تمام ابدیت کے لیے جنت سے علیحدہ کر دیے جائیں گے۔ بائبل اُن کے بارے میں بتاتی ہے ’’جو ہمیشہ کے لیے ہلاک کر دیے جائیں گے اور خداوند یسوع مسیح کو کبھی نہ دیکھ پائیں گے۔‘‘ ہلاکت کی اصل رُوح خُداوند یسوع کی موجودگی سے ہمیشہ کے لیے دوری ہے۔ یہ ’’ہمیشہ کی ہلاکت‘‘ ہے۔
ایسے ہی نقصان کا تجربہ اُنہیں ہو گا جن کے لیے یہ ناخوشگوار سزا سنائی جائے گی،’’اے لعنتی لوگو! میرے سے دور ہو جاؤ۔‘‘ کس قدر ہولناک لعنت، اگر وہاں کوئی دوسرے نہیں ہیں تو! لیکن یہ ہی کافی نہیں ہے۔ کیونکہ جن باتوں کو آپ کھو دیں گے اُن کے ساتھ اُن باتوں کا اضافہ ہوگا جنہیں آپ جہنم میں محسوس کریں گے۔ یہ مسیح کے الفاظ میں ہمیں بتایا گیا ہے، ’’جہاں اُن کا کیڑا نہیں مرتا اور آگ نہیں بجھتی۔‘‘
II۔ دوئم، سوچیں جہنم میں آپ کیسا محسوس کریں گے۔
پہلی بات جو آپ محسوس کریں گے وہ کیڑا ہوگا جو کبھی نہیں مرتا۔ [ڈاکٹر ہائیمرز کی توجہ طلب بات: میں یقین کرتا ہوں کہ یہ ایک اصل کیڑا ہوگا، حالانکہ زمین پر ایسا کیڑا کبھی نہیں دیکھا گیا ہے۔ یہ کسی اِس قدر ہولناک چیز کی وضاحت ہے کہ مسیح نے کہا، ’’اُن کا کیڑا نہیں مرتا‘‘]۔
یہ ایک مجرم ضمیر کی طرف بھی حوالہ دیتا ہوا ظاہر ہوتا ہے، جس میں خود مذمتی، دُکھ، شرمندگی، پچھتاوا اور خُداوند کے قہر کی شدید آگہی شامل ہیں۔ کون ضمیر کے گہرے زخم کو جھیل پائے گا جسے جرم کے احساس کے ساتھ چھیدا گیا ہو؟ بہتیروں نے زندگی کے مقابلے میں خودکشی کو ترجیح دی ہے جو وہ زمین پر ایسے نفسیاتی دباؤ کا تجربہ کرتے ہیں۔ اور اِس کے باوجود اِس موجودہ دُنیا کی ذہنی اذیت بہت کم ہے اُس ذہنی درد و تکلیف کے موازنے میں جو جہنم میں وہ برداشت کریں گے، جب وہ ایک ٹھیس پہنچائے ہوئے خُدا کے قہر و غضب کو محسوس کرنے کے لیے مکمل طور پر بیدار ہیں! اِن میں یہ تمام ناپاک خواہشات بھی جمع کر لیں – خوف، دھشت، جنون، بُری خواہشات؛ جنسی ہوّس جو کبھی بھی تسلی نہیں پا سکتی ہیں۔ تمام ناپاک جذبات کی کیفیات جمع کریں- رشک، حسد، بغُض و کینہ اور انتقام۔ یہ تمام متواتر آپ کی جان کو کُترتی رہیں گی، جیسا کہ کہا گیا کہ ٹائتئیس Tityus کے جگر کو گدھ نے کُترا تھا۔ اِن میں، اگر ہم خُدا سے نفرت کا اضافہ کر لیں، تو یہ اکٹھے مل کر ہمیں تھوڑی سی، نامکمل سی درد کا تصور پیش کرتے ہیں جو اُس کیڑے سے ہوگی جو کبھی نہیں مرتا ہے۔
اب تلاوت میں ایک اور بات پر توجہ دیں،
’’ جہاں اُن کا کیڑا نہیں مرتا، اور وہ آگ نہیں بجھتی‘‘ (مرقس 9:48).
مسیح کہتا ہے، ’’اُن کا کیڑا نہیں مرتا‘‘ – اور پھر یسوع کہتا ہے، ’’وہ آگ نہیں بجھتی۔‘‘ یہ اتفاقاً نہیں ہو سکتا ہے۔ پھر تاثر کی اِس تبدیلی کی وجہ کیا ہے؟
یہ یوں لگتی ہے: آگ جہنم میں سب کے لیے ایک جیسی ہوگی، صرف کچھ کے لیے دوسروں کے مقابلے میں کچھ شدید، اُن کے جرم کی حد کے مطابق۔ لیکن اُن کا کیڑا ہر ایک کے معاملے میں الگ ہوگا۔ ہر ایک کا ایک مخصوص کیڑا اُس کو کُترنے کے لیے ہو گا۔ ہر کیڑا مختلف ہوگا، بدکاری کی مختلف اقسام اور مختلف سطحوں کے مطابق۔ یہ طرح طرح کی اقسام خُدا کی منصف عدالت سے اُبھریں گی، ’’ہر شخص کو اُس کے اعمال کے مطابق انعام دیں گی۔‘‘ ہم اِس بات میں شک نہیں کرتے کہ یہ اصول نا صرف آخری عدالت میں بلکہ جہنم میں بھی ایک دم لاگو ہو جائے گا۔ جہنم میں ہر ایک شخص خود اپنا بُرا انعام پائے گا، زمین پر اپنے اعمال کے مطابق۔ اور یہ اُس کا اپنا انعام ہوگا۔ وہ بدکاری جو کسی شخص نے زمین پر سرزد کی ہوگی اُس کا فیصلہ اَن گنت انداز میں ہوگا، مختلف اقسام کے گناہ کے مطابق۔ اِس لیے مسیح کا یہ کہنا درست تھا، وہ آگ آفاقی ہے؛ لیکن اُن کا کیڑا مخصوص ہے۔
کچھ لوگ سوال کرتے ہیں کہ آیا وہاں جہنم میں اصلی آگ ہوتی ہے – یعنی کے، مادی آگ۔ میں کہتا ہوں کہ وہ بِلا شبہ اصلی،مادی آگ ہے۔ کیونکہ ’’غیر مادی آگ‘‘ کیا ہے؟ ایسی کوئی چیز ہے ہی نہیں – بالکل ایسے جیسے ’’غیر مادی پانی‘‘ جیسی چیز نہیں ہوتی ہے۔ دونوں ہی انتہائی بےمعنوی ہیں، اصطلاحات میں ایک تضاد۔ ہمیں یا تو کہنا چاہیے کہ یہ اصلی آگ ہے، ورنہ اُس کی موجودگی سے انکار کر دیں۔ کیا ہوتا اگر وہ اصلی آگ نہیں ہوتی؟ آپ کیا پالیتے ہیں؟ وہ جو کہتے ہیں کہ یہ اصلی آگ نہیں ہے مانتے ہیں کہ یہ کم از کم کچھ تو اِس قدر بُری ہے، اگر بدترین نہیں ہے۔ تو پھر، آپ نے کیا پا لیا اگر آپ کہتے کہ یہ مادی آگ نہیں ہے؟ اور اِس پر بھی دھیان دیں – کیا مسیح نے ایسے ہی نہیں بتایا جیسے کہ آیا وہ اصلی آگ تھی؟ کوئی بھی اِس پر شک نہیں کر سکتا ہے۔ کیا یہ ممکن ہے کہ سچائی کا خُدا اِس کو اصلی آگ کی مانند بنا دے اگر یہ ایسی نہ ہو تو؟ کیا خُدا ہمیں پرندوں کو بھگانے کے لیے بھوسے کے بھرے ہوئے انسانوں سے خوفزدہ کرنا چاہتا ہے؟ کیا خُدا ہمیں اُن چیزوں سے خوفزدہ کرنا چاہتا ہے جو وجود ہی نا رکھتی ہوں؟ اوہ، آئیے کسی کو بھی ایسا نہ سوچنے دیں! خُدا پر جھوٹے پن کا الزام مت لگائیں! ایسی حماقت کو عظیم ترین خُدا کے ساتھ منسوب مت کریں!
لیکن دوسرے کہتے ہیں، ’’یہ ممکن نہیں ہے کہ آگ ہمیشہ تمام ابدیت کے لیے جلتی رہنی چاہیے۔ قدرت کے قوانین کے مطابق،ایک آگ جو کچھ اُس میں پھینکا جائے سب ہڑپ کر جاتی ہے۔ اور اِنہیں قوانین کی وجہ سے، جیسے ہی آگ اپنا ایندھن جلا ڈالتی ہے، بجھ جاتی ہے۔‘‘
یہ سچ ہے کہ اِس دُنیا میں، قدرت کے قوانین کی موجودگی کے تحت، آگ وہ تمام جو اُس میں جھونکا جاتا ہے ہڑپ کر جاتی ہے – اور پھر بجھ جاتی ہے۔ لیکن یہاں غلطی ہے: قدرت کے موجودہ قوانین بے تغیّر نہیں ہیں، وہ مستقل نہیں ہیں۔ وہ اِس موجودہ دُنیا میں مستقل ہیں، لیکن جہنم ایک دوسری دُنیا ہے۔ موجودہ نظارہ وہاں بالکل مختلف ہوتا ہے، اور موجودہ قوانین کا وہاں اُس جگہ پر کوئی اثر نہیں ہوتا ہے۔ جہنم میں کچھ بھی تحلیل نہیں ہوتا ہے، کچھ بھی مذید ہڑپ نہیں ہوتا ہے۔ یہ سچ ہے کہ اب تمام چیزوں کو آگ ہڑپ کر جاتی ہے، لیکن جہنم اِس موجودہ دُنیا میں، اُس کے موجودہ قوانین کے تحت، موجود نہیں ہے۔ اُس دوسری دُنیا میں، یہ قوانین لاگو نہیں ہوتے ہیں۔
حتیٰ کہ یہاں اِس دُنیا میں بھی آگ تمام چیزوں کو ہڑپ نہیں کرتی ہے۔ یوں لگتا ہے کہ خُدا نے ہمیں کچھ زمینی ثبوت پیش کیا ہے کہ آخرت میں جہنم میں کیا ہوگا۔ کیا یورپ میں جانا جانے والا لینم ایزبزٹم linum asbestum [ایزبیزٹوس asbestos] ایسا کاغذی کپڑا نہیں ہے جو جل نہیں سکتا؟ اگر آپ کے پاس اِس سے بنا ہوا تولیا ہوتا (اب ایسا ایک برطانوی عجائب گھر میں ہے) تو آپ اِسے گرم ترین آگ میں شاید پھینکتے اور وہ بالکل بھی نہ جلتا۔ اِس لیے، یہاں ہے ایک مادّہ [ایزبیزٹوس] جو کہ اب بھی، اِس موجودہ دُنیا میں، آگ کے اندر بغیر جلے رہ سکتا ہے۔
بہت سے اعلیٰ درجے کے مصنفین نے جہنم میں آگ کی جھیل میں جھونکے جانے میں اضافہ کر کے، دوسری جسمانی اذیتوں پر بات کی ہے۔ تھامس کیمپِیس Thomas Kempis کنجوسوں کی بات کرتے ہیں جن کے حلق میں پگھلا ہوا سونا اُنڈیلا جاتا ہے۔ وہ بہت سے دوسرے مخصوص عذاب پیش کرتے ہیں، جو لوگوں کے مخصوص گناہوں کے مطابق موزوں ہوتے ہیں۔ ہمارے عظیم شاعر، خود شیکسپیئر ، جہنم کے باشندوں کی بات کرتے ہیں جو اذیتوں کی مختلف اقسام میں سے گزرتے ہیں؛ آگ کی جھیل میں ہمیشہ جاری رہنے کے لیے نہیں، بالکہ سہنے کے لیے
عورت نما پرندے کے پیروں سے جبر کے ساتھ غیظ و غضب
برف کے علاقوں میں اور پھر واپس دوبارہ شروع کرنے کے لیے
شدت کے ساتھ، تبدیلی میں اور زیادہ غضب ناک۔
لیکن میں بائبل میں اِس کا ذرا سا بھی سراغ کہیں نہیں پاتا ہوں! اور یقیناً ہمارے لیے تصورات کے استعمال کے ذریعے سے کھیلنے کے لیے یہ ایک انتہائی ناخوشگوار موضوع ہوتا ہے۔ آئیے صرف بائبل کے ساتھ ہی منسلک رہیں۔ یہ دائمی آلاؤ کے ساتھ عذاب میں بسنے کے لیے کافی ہے۔
مشرقی مضنفین میں سے ایک نے تُرک بادشاہ کی ایک کہانی سُنائی ہے جو بہت بڑی بدکاری کا قصور وار تھا، لیکن اُس نے ایک دفعہ ایک آدمی کی مدد کی تھی۔ نیچے گڑھے میں گرے ہوئے ایک بیچارے آدمی کے پاس سے گزرتے ہوئے، جہاں وہ مر سکتا تھا، بادشاہ نے اُسے لات مار کر اِس گڑھے سے باہر نکال دیا تھا، اور یوں اِس آدمی کی زندگی بچائی تھی۔ کہانی بتاتی ہے کہ اِس بادشاہ کو پھر جہنم میں خود بھیج دیا گیا، لیکن وہ پاؤں جس کے ساتھ اُس نے آدمی کی جان بچائی تھی شعلوں سے باہر پڑے رہنے دیا گیا تھا۔ لیکن اگر یہ سچ بھی تھا، تو یہ کیا سکون دے گا؟ کیا ہوتا اگر دونوں پاؤں، یا حتیٰ کہ دونوں ہاتھ اور دونوں پیروں کو شعلوں سے باہر پڑے رہنے کی اجازت دی جاتی؟ یہ آپ کی کیسے مدد کر سکتا ہوگا؟ حتیٰ کہ اگر آپ کا تمام جسم باہر ہوتا، اور وہاں رکھا جاتا جہاں کوئی شعلے اُس کو چھو نہ سکتے، اور صرف ایک ہاتھ یا ایک پیر کو آگ میں رکھا جاتا، تو کیا آپ سکون سے ہوتے؟ کیا آپ بہتر محسوس کرتے؟ کبھی مسیح والدین میں یہ ایک عام بات ہوتی تھی کہ وہ اپنے بچے سے کہتے، ’’اپنی اُنگلی موم بتی کی آگ میں ڈالو۔ کیا تم اِسے اُس میں ایک منٹ تک برداشت کرسکتے ہو؟ تو تم کیسے جہنم کی آگ کو برداشت کرنے کے قابل ہو سکتے ہو؟ یقیناً یہ کافی عذاب ناک ہوگا کہ صرف ایک انگلی سے گوشت سڑا ڈالا جائے۔ تو پھر کیسا ہوگا جب تمام جسم کو گندھک سے جلتی آگ کی جھیل میں جھونک دیا جائے گا؟
’’ جہاں اُن کا کیڑا نہیں مرتا، اور وہ آگ نہیں بجھتی‘‘ (مرقس 9:48).
III۔ سوئم، سوچیں دوسری بہت سے باتوں کے بارے میں جو کبھی نہ مرنے والے کیڑے اور کبھی نہ بجھنے والی آگ سے منسلک ہوں۔
اوّل، سوچیں لوگوں کے بارے میں جن سے جہنم میں آپ گھرے ہوئے ہوں گے۔ ہمارے قید خانوں میں اُن سے یہ سُنا جانا عام ہے، ’’اوہ، میری خواہش ہے کہ مجھے کسی اور جگہ پھانسی دی جا سکے۔ میں اِس قید میں تباہ حال لوگوں کے ساتھ رہنے سے نفرت کرتا ہوں!‘‘ لیکن ہمارے بدترین قیدخانوں میں بدترین مجرم بہت حد تک بے ضرر ہیں جب اُن کا موازنہ جہنم کے باشندوں کے ساتھ کیا جائے! آپ کیسا محسوس کریں گے اگر آپ کو قاتلوں، سلسلہ وار قاتلوں، جنسی وحشیوں،آدمخوروں، اور ایذاپسندوں کے ساتھ ایک بڑے قید خانے میں ڈال دیا جائے؟ آپ ایسے کسی قیدخانے میں رات گزارنے میں کیسا محسوس کریں گے – ایسے باشندوں کے ساتھ؟ وہاں ایک مہینہ گزارنے کے لیے کیسا پسند کریں گے؟ ایک سال؟ لامحدود مدت کے لیے؟
یہاں تک کہ کیتھولک تفتیشی خانوں میں اذیتیں دینی روک دی جاتی تھیں اُن کی طرف سے جو اُن کے نگران تھے، جب وہ دیکھتے تھے کہ جس شخص کو وہ اذیت دے رہے ہیں اب مذید درد برداشت نہیں کر سکے گا۔ پھر وہ اذیت دینے والے کو رُکنے کا حکم دیتے تھے، کیونکہ یہ اُن کے اصولوں کے خلاف تھا کہ ایک شخص جب اُسے اذیت دی جا رہی ہو مر جائے۔ اِس کے علاوہ، جس شخص کو اذیت دی جاتی اکثر بے ہوش ہو جاتا، اور یوں کچھ دیر کے لیے کوئی درد محسوس نہیں کرتا۔ لیکن وہ جو آپ کو جہنم میں عذاب پہنچائیں گے وہ کسی کیتھولک تفتیش کار یا اُس کے اذیت دینے والے سے زیادہ مکار ہیں۔ جہنم میں، اذیت دینے والوں میں نیکی کی کوئی چنگاری باقی نہیں رہی۔ کوئی بھی اُنہیں جو اُن کے اِردگرد ہوتے ہیں اُن کی مکمل مکاری سے اُنہیں اذیت دینے پرنہیں روکتا۔ آپ بائبل کے مطابق ’’اذیت دینے والوں‘‘ کے حوالے کیے جائیں گے۔ آپ کے شیطانی اذیت دینے والوں کے پاس وقت کی بہتات ہو گی کہ ہزاروں مختلف انداز سے اپنے اذیت دینے کے طریقوں کو آزمائیں۔ اِس میں کوئی شک نہیں ہے کہ ایک شیطانی روح زمین پر موجود آدمی کو موت کی حد تک خوفزدہ کر سکتی ہے، اگر خُدا اِس کی اجازت دے۔ سوچیں آسیب جہنم میں آپ کے ساتھ کیا کریں گے، جہاں خُدا آپ کو اِن شیطانی روح سے بالکل بھی کوئی تحفظ فراہم نہیں کرے گا!
دوئم، سوچیں اُن تمام جسمانی، ذہنی، اور روحانی اذیتوں کے بارے میں جو متواتر جاری رہتی ہیں، بغیر کسی وقفے یا مداخلت کے۔ وہاں درد سے کوئی چُھٹکارہ نہیں ہوگا، بلکہ بائبل کے مطابق ’’اُن کے عذابوں کا دھواں دِن اور رات آسمان پر اُٹھتا ہے۔‘‘ دِن اور رات! چوبیس گھنٹوں کے ہر گھنٹے میں وہاں جہنم میں اذیت دی جاتی ہے۔ کیسے ہی قدیم یا جدید شاعر ہوں، چاہے ہومر، ملٹن یاخواب ہو، جہنم میں کوئی سونا یعنی نیند نہیں ہے۔ اور اِس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آپ کے مصائب کتنے عظیم ہوں، اور اِس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ کتنا شدید آپ کا درد ہو، آپ کے بے ہوش ہونے کا کوئی امکان نہیں ہوتا ہے، جی نہیں، حتیٰ کہ ایک لمحے کے لیے بھی نہیں۔ آپ کبھی بھی سو نہیں پائیں گے یا بے ہوش نہیں ہو سکیں گے – بلکہ عذاب میں مسلسل مبتلا رہیں گے – دن اور رات۔
اس کے علاوہ، وہ جو زمین پر ہیں اکثر موسم کی تبدیلیوں، سورج کی روشنی، باہر کھیلتے ہوئے بچوں کی مسرت بھری آواز، یا موسیقی کی آواز سے ذہنی دباؤ سے منہ موڑ لیتے ہیں۔ لیکن وہ جو جہنم میں ہیں اُن کے پاس اُنہیں تفریح فراہم کرنے کے لیے یا اپنے ذہنوں کو اپنے عذابوں سے ہٹانے کے لیے کچھ نہیں ہوتا ہے – حتیٰ کہ ایک منٹ کے لیے بھی نہیں:
مکمل گرھن: کوئی سورج نہیں، کوئی چاند نہیں!
کوئی موسم میں تبدیلی نہیں؛ کوئی دوست نہیں جو آئیں اور آپ کا دِل بہلائیں؛ کوئی موسیقی نہیں؛ کام کرنے کے لیے کوئی کاروبار نہیں؛ کچھ بھی نہیں ماسوائے بغیر کسی مداخلت کے دھشت کے نظارے کے۔ وہ ہیں
زندہ جسم کے ہر عضو سے کپکپاتے ہوئے،
اور ہر مسام پر اذیت ناک درد کو سہتے ہوئے!
اور اِس عذاب کا کوئی اختتام نہیں ہے۔ کیسا ایک خیال! آپ ہمیشہ کے لیے جہنم میں سپرد کر دیے جاتے ہیں۔ اور کون بارش کے قطروں کو گن سکتا ہے، یا سمندر کی ریت کو، یا ابدیت کے دنوں کو؟ زمین پر موجود ہر تکلیف اِس سے چُھٹکارہ پانے کے خیال سے کم ہو جاتی ہے۔ یہاں تک کہ موت کا خیال بھی زمین پر اُن کے لیے جو شدید درد میں مبتلا ہیں چُھٹکارے کا ایک خیال ہے۔ جہنم میں
اُمید جو سب کے لیے آتی وہاں کبھی بھی نہیں آتی
بالائی دُنیا کے باشندوں۔ مصائب کا کبھی خاتمہ نہیں ہوتا ہے۔ کیا! مصائب کا کبھی بھی خاتمہ نہیں ہوتا!
کبھی بھی! – جہاں اُس خوفناک آواز سے جان ڈوبتی ہے،
کس قدر گہری، اور کس قدر تاریک خلیج میں!
فرض کریں کروڑوں دِن، سال اور زمانے گزر گئے، اور ابھی تک آپ لامحدودیت کے صرف آغاز ہی میں ہونگے۔ آپ کے جسم اور جان کا درد اب سے کروڑوں زمانے گزرنے کے بعد بھی اختتام کے نزدیک نہیں ہو گا۔ جب آپ کو ’’خر خر کے لیے، ایزبیزٹس کے لیے‘‘ جھونک دیا جائے گا۔ کتنا تاکیدی! ’’وہ آگ،کبھی نہ بجھنے والی۔‘‘ اِس تمام کا نتیجہ ہے:
’’ جہاں اُن کا کیڑا نہیں مرتا، اور وہ آگ نہیں بجھتی‘‘ (مرقس 9:48).
میں ایک اور خیال کے ساتھ نتیجہ اخذ کرتا ہوں، جو ڈاکٹر واٹز Dr. Watts (آئزک واٹز، ڈی۔ڈی۔، Isaac Watts, D.D., ، 1674۔1748) سے لیا گیا ہے:
کیا ہم نے بہت سے گنہگاروں کو نہیں دیکھا ہے، اپنے داہنے ہاتھ پر اور اپنے بائیں ہاتھ پر، اپنے گناہوں میں علیحدہ کیے ہوئے؟ اور کیا ماسوائے خُداوند کے گداز رحم کے جس نے ہمیں ہفتے کے بعد ہفتہ اور مہینے کے بعد مہینہ معاف کیا...؟ خُدا کے خلاف اپنی بار بار بغاوت کی وجہ سے کس قدر ہم نے اکثر ناپسندیدہ ہونے کی سزا پائی ہے! اور اِس کے باوجود ہم اب بھی یسوع مسیح کے موجودگی میں زندہ ہے، اور اُمید اور نجات کے الفاظ سُن رہے ہیں۔ اوہ، آئیے ہم مُڑ کر دیکھیں اور اُس ہولناک کھڑی چٹان کے خیال سے جھجھری لیں، جس کے کنارے پر ہم کتنی مدت تک آوارہ گردی کرتے رہے! آئیے [یسوع مسیح] کے پاس پناہ کے لیے اُڑان بھریں۔
آپ کے لیے یہی وقت ہے کہ یسوع مسیح کے پاس آئیں اور اپنے گناہوں سے اُس کے قیمتی خون کے ذریعے سے پاک صاف ہوں۔ اگر آپ مسیح کے پاس نہیں آتے ہیں، اور ایک یقینی مسیح میں نجات پانے کی تبدیلی کا تجربہ نہیں کرتے ہیں، تو آپ جلد ہی جائیں گے
’’ جہاں اُن کا کیڑا نہیں مرتا، اور وہ آگ نہیں بجھتی‘‘ (مرقس 9:48).
(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظwww.realconversion.com پر پڑھ سکتے ہیں
۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔
You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.
واعظ سے پہلے دُعّا ڈاکٹر کرہیٹن ایل۔ چَین Dr. Kreighton L. Chan نے کی تھی:متی 25:41۔46 .
اکیلے گیت مسٹر بنجامن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith نے گایا تھا:
’’تقریباً قائل ہوا Almost Persuaded‘‘ (شاعر فلپ پی۔ بلس Philip P. Bliss، 1838۔1876)۔
لُبِ لُباب جہنم سے تعلق رکھتے ہوئے – CONCERNING HELL – ADAPTED FROM A SERMON ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہیمرز کی جانب سے ’’اور اگر تیری آنکھ تیرے لیے گناہ کا باعث بنتی ہے تو اُسے نکال دے کیونکہ ایک آنکھ کے ساتھ خدا کی بادشاہی میں داخل ہونا دو آنکھیں رکھتے ہُوئے جہنم میں جانے سے بہتر ہے: جہاں اُن کا کیڑا نہیں مرتا، اور وہ آگ نہیں بجھتی‘‘ (مرقس 9:47۔48). I. سوچیں جہنم میں آپ کیا کھو دیں گے۔ II. سوچیں جہنم میں آپ کیا محسوس کریں گے۔ III. سوچیں دوسری بہت سی باتوں کے بارے میں جو کبھی نہ مرنے والے |