اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔
واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔
جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔
اثر کے بغیر وضعTHE FORM WITHOUT THE POWER ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے ہفتہ کے دِن کی شام دیا گیا ایک واعظ، 2دسمبر، 2006 ’’وہ دینداروں کی سی وضع تو رکھیں گے لیکن زندگی میں دینداروں کا کوئی اثر قبول نہیں کریں گے‘‘ (2۔ تیموتاؤس 3:5). |
کلام پاک کا یہ حوالہ اِن الفاظ کے ساتھ شروع ہوتا ہے،
’’یہ یاد رہے کہ آخری زمانہ میں بُرے دِن آئیں گے‘‘ (2۔ تیموتاؤس 3:1).
’’بُرے Perilous‘‘ لفظ کے لیے ترجمہ ’’ٖغضبناکfierce‘‘ یا ’’وحشیfurious‘‘ بھی کیا جا سکتا ہے۔ ٹِم لاہئے مطالعۂ بائبل Tim LaHaye Study Bible میں تیموتاؤس3:1۔9 پر غور طلب بات کے ساتھ میں متفق ہوں (AMG پبلیشرز، 2000)، جو کہتی ہے کہ،
اِس سیاق و سباق میں ’’آخری زمانہ‘‘ موجودہ کلیسیائی زمانے کے اختتام کی جانب حوالہ دیتا ہے۔ وہ بُرے دِن جن کے بارے میں پولوس بات کرتا ہے وہ دُنیا میں طرزعمل کی جانب حوالہ نہیں دیتا، چونکہ دُنیا بے شمار طور طریقوں سے ہمیشہ سے ایسی رہی ہے۔ اِس کے بجائے، پولوس اُن خصوصیات کے بارے میں بات کرتا ہے جو دُںیا میں سے کلیسیا میں خُفیہ طور سے گُھس چکی ہیں۔ یہ نئے عہد نامے میں اہم حوالوں میں سے ایک ہے جو آخری زمانے میں ساری کلیسیا میں بڑھتے ہوئے اِرتداد کی تعلیم دیتا ہے (ibid.)
یہ غور کرنا بہت زیادہ دلچسپی کی بات ہے کہ ماضی میں 1889 میں پاک کلام کے اِس حوالے کے بارے میں سپرجیئن کا لگ بھگ یہی نظریہ قائم تھا۔ سپرجیئن نے کہا،
یقینی طور پر، ہمیں آیت تیرہ میں یقین دلایا گیا ہے کہ ’’بدکار اور دھوکہ باز لوگ فریب دیتے دیتے اور فریب کھاتے کھاتے بگڑتے چلے جائیں گے۔‘‘ مسیحی کلیسیا وضع اختیار کرتی جائے گی… بے دین لوگوں کا ایک وجود جو ایمان رکھنے کا اقرار کریں گے… لوگ جو دینداری کی سی وضع تو رکھیں گے لیکن اثر قبول کرنے سے انکار کریں گے۔ ہم شاید اِن آخری زمانوں کو مشکل وقت کہہ سکتے ہیں، اگر ہم کہیں، لیکن ہم تو مشکل سے ہی اُن واقعی میں مشکل ترین وقتوں کی سرحد تک بھی نہیں پہنچے جب کلیسیا پر بُرا وقت آئے گا، اور اُس وقت اُسے ضرورت پڑے گی، حتّٰی کہ آج سے بھی زیادہ، کہ اُس کو زندہ رکھنے کے لیے خُداوند کے حضور میں شدت کے ساتھ گِڑگڑائے (میٹروپولیٹن عبادت گاہ کی واعظ گاہ The Metropolitan Tabernacle Pulpit، نمبر2,088)۔
سپرجیئن نے وہ بات ماضی میں 1889 میں کہی تھی۔ جو اُنہوں نے پیشن گوئی کی تھی، کلام پاک کے اِس حوالے پر مشتمل، واقعی میں سچی ثابت ہو چکی ہے۔ آج گرجہ گھر ایسے لوگوں سے بھرے پڑے ہیں جو،
’’دینداروں کی سی وضع تو رکھیں گے لیکن زندگی میں دینداروں کا کوئی اثر قبول نہیں کریں گے‘‘
(2۔ تیموتاؤس 3:5).
’’ ایک وضعA form‘‘ کا مطلب ہوتا ہے ’’بیرونی شکل یا ساخت یا ظہور۔‘‘ یوں، ہمیں بتایا جاتا ہے کہ گرجہ گھروں میں ایسے بے شمار اراکین ہو جائیں گے جو دینداروں کا سا بیرونی ظہور یا شکل تو رکھیں گے لیکن وہ اپنی زندگی میں دینداروں کا کوئی اثر قبول نہیں کریں گے (حوالہ دیکھیں میک آرتھر مطالعۂ بائبل The MacArthur Study Bible میں، 2 تیموتاؤس3:5 پر غور طلب بات، ورلڈ بائبلز World Bibles، 1997)۔
’’وہ دینداروں کی سی وضع تو رکھیں گے لیکن زندگی میں دینداروں کا کوئی اثر قبول نہیں کریں گے‘‘
(2۔ تیموتاؤس 3:5).
میں پُر یقین ہوں کہ آپ اُن لوگوں میں سے ایک بننا نہیں چاہیں گے! اِس لیے، تلاوت کے بارے میں سنجیدگی سے سوچیں۔ کیا اِس کا اِطلاق آپ پر ہوتا ہے؟
’’وہ دینداروں کی سی وضع تو رکھیں گے لیکن زندگی میں دینداروں کا کوئی اثر قبول نہیں کریں گے‘‘
(2۔ تیموتاؤس 3:5).
I۔ پہلی بات، وہ کیا رکھتے ہیں۔
اُن کے پاس مسیحیت کی بیرونی وضع ہوتی ہے۔ اُن کے پاس گرجہ گھر میں حاضریاں ہوتی ہیں۔ اِس بارے میں کوئی غلطی مت کیجیے – ہزاروں لوگ ہر اِتوار کو گرجہ گھر میں حاضر ہوتے ہیں جن کے پاس صرف بیرونی وضع ہوتی ہے، مسیح کی اصلیت کے بغیر۔ وہ مذہب کے بارے میں بات بھی کرتے ہیں۔ اِس کا مطلب ہوتا ہے کہ اُن کے پاس بائبل کے بارے میں کوئی نہ کوئی سمجھ بھی ہوتی ہے، مسیحیت سے تعلق رکھتے ہوئے کچھ ذہنی استعداد، کچھ عقائد کو حفظ کر لیتے ہیں، کچھ کے پاس مسیح اور خدا کے بارے میں دوسروں سے بات کرنے کی اہلیت ہوتی ہے۔
وہ شاید کلام پاک کی آیات جو وہ حفظ کر چکے ہوتے ہیں اُن کا حوالہ دینے کے قابل بھی ہوتے ہیں۔ وہ شاید نجات کے منصوبے کو تفصیلی بیان کرنے کے قابل بھی ہوتے ہیں۔ وہ شاید روزانہ بائبل پڑھتے اور دعا مانگتے ہوں۔ وہ شاید مسیح کے بارے میں بہت کچھ جانتے ہوں۔ وہ شاید اُس کے صلیب پر متبدلیاتی کفارے کے بارے میں روانی سے بات کرنے کی اہل بھی ہوں۔ وہ شاید مسیح کے خون اور راستبازی کے بارے میں بات کرنے کے قابل بھی ہوں۔ اُن کے پاس شاید مسیح میں ایمان کے ذریعے سے فضل کے وسیلہ سے نجات کے بارے میں ذہنی سمجھ بوجھ بھی ہو۔ اور پھر بھی، اُن کے بارے میں اب بھی یہی کہا جاتا ہے،
’’وہ دینداروں کی سی وضع تو رکھیں گے لیکن زندگی میں دینداروں کا کوئی اثر قبول نہیں کریں گے‘‘
(2۔ تیموتاؤس 3:5).
II۔ دوسری بات، دینداری کی اِس بیرونی وضع پر وہ کیسے قائم رہتے ہیں۔
بہتیروں کے پاس یہ وراثت میں آتی ہے۔ اُن کے والدین مسیحی ہوتے ہیں اور اُنہیں گرجہ گھر لے کر آتے ہیں۔ اُنہوں نے گرجہ گھر میں پرورش پائی ہوتی ہے۔ وہ مسیحیت کے بارے میں سب کچھ جانتے ہیں – بیرونی طور پر۔ لیکن اُن کی صرف بیرونی وضع ہوتی ہے، مسیحی ہونے کی صرف بیرونی وضع ہوتی ہے، کیونکہ اُنہوں نے مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے کے اثر کا تجربہ کبھی بھی نہیں کیا ہوتا۔
کئی دوسرے لوگ گرجہ گھر میں باہر سے آئے ہوئے ہوتے ہیں۔ شاید کچھ مسیحی اُن کو لے کر آئے ہوتے ہیں۔ وہ جلدی بیرونی وضع دار کو سیکھ جاتے ہیں۔ اُنہوں نے بائبل خریدی۔ اُنہوں نے کلام پاک میں سے دُرست مقام کو ڈھونڈنا سیکھا جب پادری صاحب تبلیغ کرتے ہیں۔ اُنہوں نے حمدوثنا کے گیتوں کو گانا سیکھا۔ اُنہوں نے نجات کے منصوبے کو سیکھا۔ وہ دُرست الفاظ کہہ سکتے ہیں، جب مخصوص واضح سوالات پوچھے جاتے ہیں۔ لیکن، افسوس کے ساتھ، اُن کی بھی صرف مسیحیت کی بیرونی وضع ہی ہوتی ہے۔
وہ شاید گرجہ گھر آتے ہوں کیونکہ اُنہوں نے اِس میں دوست بنائے ہوتے ہیں۔ وہ شاید گرجہ گھر میں اپنے دوستوں کے ساتھ ہونے سے لطف اندوز ہوتے ہوں۔ وہ شاید گرجہ گھر کے لوگوں کے ساتھ اکٹھے ہونا پسند کرتے ہوں۔ اُنہیں شاید ’’رفاقت‘‘ کی بیرونی وضع میں لطف آتا ہو۔ لیکن، افسوس کے ساتھ، اُن کے بارے میں یہ بات بھی سچی ہے، کہ وہ ہوتے ہیں، مسیح میں ایمان لائے بغیر غیر تبدیل شُدہ حالت میں،
’’وہ دینداروں کی سی وضع تو رکھیں گے لیکن زندگی میں دینداروں کا کوئی اثر قبول نہیں کریں گے‘‘
(2۔ تیموتاؤس 3:5).
اُنہوں نے شاید کسی قسم کا ’’فیصلہ‘‘ کیا ہوا ہو۔ وہ شاید خود کو ’’دوبارہ وقف‘‘ کر چکے ہوں۔ وہ یہاں تک کہ شاید بپتسمہ بھی لے چکے ہوں۔ اور اِس کے باوجود اُن کے بارے میں کہا گیا کہ اُن کے پاس صرف ہے تو
’’دینداری کی سی وضع، لیکن وہ اِس ہی لیے اُس کا [اثر قبول نہیں کرتے]۔‘‘
III۔ تیسری بات، اُن کے پاس کیا نہیں ہوتا۔
اُن کے پاس مسیح کے لیے اُس میں ایمان لا کر تبدیل ہونا نہیں ہوتا! اُن کے پاس وہ واحد ایک بات نہیں ہوتی جس کے بارے میں مسیح نے کہا کہ اُن کے پاس ضرور ہونی چاہیے! مسیح نے کہا،
’’اگر تم تبدیل ہو جاؤ … تُم آسمان کی بادشاہی میں ہرگز داخل نہ ہوگے‘‘ (متی 18:3).
وہ شاید کچھ اور پا چکے ہوں، لیکن اُن کے پاس مسیح یسوع میں سچی تبدیلی نہیں ہوتی۔ وہ شاید ایک قسم کے یا کسی دوسری قسم کے جذباتی احساس کو پا چکے ہوں، لیکن اُن کے پاس مسیح بخود نہیں ہوتا! وہ شاید مسیح کے بارے میں جانتے ہوں، لیکن وہ کبھی بھی مسیح کے پاس آئے نہیں ہوتے۔ وہ شاید بے شمار عقائد، اور بائبل کی بے شمار آیات اور بےشمار حمدوثنا کے گیت جانتے ہوں، لیکن مسیح پھر بھی اُن سے کہتا ہے،
’’پھر بھی تُم زندگی پانے کے لیے میرے پاس آنے سے اِنکار کرتے ہو‘‘ (یوحنا 5:40).
وہ شاید یہ سوچنے کے ذریعے سے خود کو دھوکہ دے چکے ہوں کہ اُن کے پاس واقعی میں مسیح ہے، لیکن سچ تو یہ ہے، کہ وہ
’’وہ سیکھنے کی کوشش تو کرتے ہیں لیکن کبھی اِس قابل نہیں ہوتے کہ حقیقت کو پہچان سکیں‘‘
(2۔ تیموتاؤس 3:7).
مسیح یسوع میں۔ وہ اصل میں صرف یہی کچھ کر رہے ہوتے ہیں
’’دھوکہ دے رہے ہوتے ہیں اور دھوکہ کھا رہے ہوتے ہیں‘‘ (2 تیموتاؤس3:13)۔
آخر میں، ایسے لوگ بِلاشک و شبہ گمراہ ہو جاتے ہیں، یہاں تک کہ بیرونی وضع سے بھی۔ پھر اُن کے بارے میں یہ بات سچ ہو جائے گی کہ،
’’یہ لوگ ہم ہی میں سے نکلے ہیں لیکن دل سے ہمارے ساتھ نہیں تھے۔ اگر ہوتے تو ہمارے ساتھ ہی رہتے۔ اب جب یہ لوگ ہم میں سے نکل گئے ہیں تو ظاہر ہو گیا کہ یہ لوگ دل سے ہمارے ساتھ نہیں تھے‘‘
(1۔ یوحنا 2:19).
’’وہ دینداروں کی سی وضع تو رکھیں گے لیکن زندگی میں دینداروں کا کوئی اثر قبول نہیں کریں گے‘‘
(2۔ تیموتاؤس 3:5).
کیونکہ اُن کے پاس مسیح نہیں ہوتا، کیونکہ وہ کبھی بھی نجات دہندہ کے پاس آئے نہیں ہوتے، کیونکہ وہ کبھی بھی اُس کے قیمتی خون کے وسیلہ سے اپنے گناہوں سے دُھل کر پاک صاف نہیں ہوئے ہوتے۔
IV۔ چوتھی بات، یہ اُنہیں کیسے متاثر کرتی ہے۔
اُن کے پاس صرف ایک مُردہ، بیرونی شکل اور بیرونی وضع ہوتی ہے۔ اُن کے پاس مسیح میں کوئی زندگی نہیں ہوتی۔ وہ اب بھی ہوتے ہیں
’’ قصوروں اور گناہوں کی وجہ سے مُردہ‘‘ (افسیوں 2:1).
وہ کبھی بھی نہیں ہوئے ہوتے
’’مسیح کے ساتھ … زندہ‘‘ (افسیوں 2:5).
یوں اُن کے پاس مسیح سے کوئی بھی اندرونی تسکین نہیں ہوتی۔ وہ کبھی کبھار خود کو تسکین پہنچا لیتے ہیں، یہ سوچ کر کہ وہ اِس قدر بُرے نہیں ہیں جتنے دوسرے لوگ ہیں، لیکن یہ جھوٹی تسکین زیادہ عرصہ تک برقرار نہیں رہتی۔ یہ جب چلی جاتی ہے تو وہ اندر سے پریشان ہو جاتے ہیں۔ وہ گاہے بگاہے جہنم میں جانے سے خوف کھاتے ہیں۔ اُن کے پاس جنت میں جانے کی کوئی حقیقی اُمید نہیں ہوتی ہے۔ اُن کے پاس مسیح یسوع میں کوئی حقیقی امن یا مسرت نہیں ہوتی۔
ایسے بےبس، گمراہ اور مُذبذب شخص کو کیا کرنا چاہیے؟ اُس کو اپنی موجودہ حالت میں کوئی تسکین نہیں لینی چاہیے! اُس کو نفرت اور تحقیر کرنی چاہیے
’’[ناصرف] دینداروں کی سی وضع رکھنے سے، بلکہ زندگی میں دینداروں کا کوئی اثر قبول نہ کرنے سے‘‘
(2۔ تیموتاؤس 3:5).
اُس کے خود اپنے گناہوں کے بارے میں سوچنا چاہیے، جو آسمان میں خُدا کی ’’کتابوں‘‘ میں درج ہوئے۔ اُس کو شدت کے ساتھ اُن گناہوں کو خُدا کی ’’کتابوں‘‘ میں سے مسیح کے خون کے وسیلہ سے دھلوانے کے بارے میں فکر کرنی چاہیے۔ اُس کو خود اپنے دِل کی بدکاری کے بارے میں سوچنا چاہیے۔ اُس کو خود اپنے احساس پر بھروسہ نہیں کرنا چاہیے۔ اُس کو خود اپنے ذہن پر بھروسہ نہیں کرنا چاہیے، کیونکہ
’’دل سب چیزوں سے بڑھ کر حیلہ باز اور لا علاج ہوتا ہے‘‘ (یرمیاہ 17:9).
اُس کو یسوع کے سامنے گُھٹنے ٹیک دینے چاہیے، اور اندھے برتمائی کے ساتھ چیخ چیخ کر پُکارنا چاہیے،
’’اَے یسوع، ابنِ داؤد! مجھ پر رحم کر‘‘ (مرقس 10:47).
یسوع کے بغیر آپ کے پاس صرف ’’دینداری کی ایک وضع‘‘ ہوتی ہے۔ اوہ، تب، آج ہی یسوع کے پاس آئیں، اور اپنے دِل کی گہرائی سے اُس سے کہیں،
’’اَے یسوع، ابنِ داؤد! مجھ پر رحم کر‘‘ (مرقس 10:47).
اور کاش خُدا آج کی شام اِس بات کو کرنے میں آپ کی مدد فرمائے!
اے خُداوند، اب بلاشبہ میں نے پا لیا ہے،
تیری اور واحد تیری قوت ہی،
کوڑھیوں کے داغوں کو بدل سکتی ہے،
اور پتھر دِل کو پگھلا سکتی ہے۔
یسوع نے اِس تمام کی قیمت چکائی،
اُسی کا میں مکمل مقروض ہوں؛
گناہ نے ایک سُرخ مائل دھبہ چھوڑا تھا،
اُس نے اُسے دھو کر برف کی مانند سفید کر دیا ہے
(’’یسوع نے اِس تمام کی قیمت چکائی Jesus Paid It All‘‘
شاعرہ ایلوینہ ایم۔ ھال Elvina M. Hall، 1820۔1889)۔
اگر اِس واعظ نے آپ کو برکت بخشی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا چاہیں گے۔ جب آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو آپ اُنہیں ضرور بتائیں کہ آپ کس مُلک سے لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای میل کو جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل لکھیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں اُس کا نام شامل کریں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔
(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ
www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔
You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.
یہ مسودۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے تمام ویڈیو پیغامات حق اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے
جا سکتے ہیں۔
واعظ سے پہلے دُعّا ڈاکٹر کرھیٹن ایل چعین Dr. Kreighton L. Chan نے کی تھی: 2۔ تیموتاؤس 3:1۔13 .
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بنجامن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith
نے گایا تھا: ’’ایسے وقتوں کے دوران In Times Like These‘‘
(شاعرہ رُوتھ کائی جونز Ruth Caye Jones، 1944)۔
لُبِ لُباب اثر کے بغیر وضع THE FORM WITHOUT THE POWER ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے ’’وہ دینداروں کی سی وضع تو رکھیں گے لیکن زندگی میں دینداروں کا کوئی اثر قبول نہیں کریں گے‘‘ (2۔ تیموتاؤس 3:5). (2 تیموتاؤس3:1) I۔ پہلی بات، اُن کے پاس کیا ہوتا ہے، 2تیموتاؤس3:5 .
II۔ دوسری بات، دینداری کی اس بیرونی وضع پر وہ کیسے قائم رہتے ہیں،
III۔ تیسری بات، اُن کے پاس کیا نہیں ہوتا، متی18:3، یوحنا5:40؛
IV۔ چوتھی بات، یہ اُنہیں کیسے متاثر کرتی ہے، افسیوں2:1، 5؛ |