Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔


خود کی تباہی پلٹ گئی!

SELF DESTRUCTION REVERSED!
(Urdu)

ڈاکٹر آر ایل ہائیمرز جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

خداوند کے دِن کی صبح تبلیغ کیا گیا ایک واعظ، 12 نومبر 2006
لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں
A sermon preached on Lord’s Day Morning, November 12, 2006
at the Baptist Tabernacle of Los Angeles

’’اے اسرائیل، تو تباہ ہو چکا ہے کیونکہ تو میرا یعنی اپنے مددگار کا مخالف ہے‘‘
(ہوسیع 13: 9)۔

یہ ایک بہت اہم موضوع ہے، اور آپ اسے سمجھ جائیں گے، اگر ہم تلاوت کا بغور جائزہ لیں اور اس کی عظیم سچائیوں کے بارے میں سوچیں – کہ انسان کی بربادی مکمل طور پر خود سے آتی ہے، لیکن انسان کی نجات مکمل طور پر خدا کی طرف سے ہے۔ سپرجیئن نے دانشمندی سے کہا، ’’میں یقین کرتا ہوں کہ نجات کے حوالے سے مدلّل الہٰیات کے یہ دو اہم نکات ہیں‘‘ (سی ایچ سپرجیئن، ’’خود کو تباہ کیا، پھر بھی نجات پا گیاSelf-Destroyed, Yet Saved ،‘‘ میٹروپولیٹن کی عبادت گاہ کی واعظ گاہThe Metropolitan Tabernacle Pulpit، پیلگرم پبلیکیشنز، 1975 دوبارہ اشاعت، جلد XLI، صفحہ 373 )۔

سیدھے الفاظ میں: انسان کی بربادی جو عذاب کی طرف لے جاتی ہے وہ مکمل طور پر خود سے آتی ہے۔ جیسا کہ یسوع نے فریسیوں سے کہا،

’’میں نے کئی دفعہ چاہا کہ تیرے بچوں کو جمع کر لوں … اور تو نے نہ چاہا‘‘ (متی 23: 37)۔

آرمینیائی نے سچ کہا ہے کہ سزا صرف انسان کی مرضی سے آتی ہے، انسان کے یہ کہنے کے رجحان کے نتیجے میں، ’’میں نہیں کروں گا۔‘‘ پھر بھی، دوسری طرف، کیلونسٹ کہتا ہے کہ نجات صرف فضل سے ہے۔

اب، سپرجیئن نے کہا، یہ دونوں سچائیاں واقعی ایک دوسرے سے متصادم نہیں ہیں۔ سپرجیئن نے کہا کہ اگر آرمینیوں اور کیلونسٹوں نے سر جوڑ لیا ہوتا، اور ان دونوں سچائیوں کو قبول کر لیا ہوتا، تو اِس سے’’یسوع مسیح کی کلیسیاChurch of Jesus Christ‘‘ کو [بہت بڑا فائدہ] ہوتا‘‘ (ibid.)۔

اگرچہ سپرجیئن نے ایسا نہیں کہا، ان دونوں سچائیوں کو آرمینیوں اور کیلونسٹوں کے لڑنے سے پہلے لوتھر نے (کامیابی کے ساتھ اکٹھا کیا)۔ لوتھر نے کہا کہ دونوں سچے ہیں۔ انسان اپنی خستہ حالی میں فضل کے وسیلے سے نجات کی پیشکش کو جو اُس کو بخشی جاتی ہے ’’نہیں‘‘ کہتا ہے، لیکن کچھ لوگ خدا کو ’’نہیں‘‘ کہنے کی بے مقصدیت سے بیدار ہوتے ہیں اور مسیح میں خدا کے فضل کو مسترد کرنے کے بجائے اُسے قبول کرنے سے اپنے ذہنوں میں تبدیل ہو جاتے ہیں۔ لوتھر نے کہا کہ اس تبدیلی کے پیچھے کی وجہ، جس کی وجہ سے کچھ لوگ انجیل کے خلاف اپنی ہٹ دھرمی کو مسترد کرتے ہیں، خُدا کے فضل سے سوچنے کے ایک نئے طریقے کی طرف لے جانے، اپنے ذہنوں کو بدلنے اور مسیح کے پاس آنے کے لیے، پوری طرح سے سمجھا نہیں جا سکتا۔ یہ واقعی ناقابل فہم ہے، ہماری انسانی فہم و فراست کی محدود صلاحیت سے باہر ہے۔ لوتھر نے رومیوں 11: 33 کے ذریعے سے اِلتجا کی،

’’واہ! خدا کی نعمت، اُس کی حکمت اور اُس کا علم بے حد گہرا ہے! اُس کے فیصلے سمجھ سے کس قدر باہر ہیں، اور اُس کی راہیں بے نشان ہیں!‘‘ (رومیوں 11: 33)۔

کیلونسٹ نے کہا ہے کہ نجات صرف فضل سے ہے۔ آرمینی نے کہا ہے کہ سزا صرف انسان کی مرضی سے ہے۔ سپرجیئن نے تبصرہ کیا،

حقیقت یہ ہے کہ، ان میں سے ہر ایک نے ایک سچائی کو پکڑا ہوا تھا، اور اگر وہ سر جوڑ کر دونوں سچائیوں کو قبول کر لیتے، تو یہ یسوع مسیح کی کلیسیاChurch of Jesus Christ کے فائدے کے لیے ہو سکتا تھا… لوگوں کی [طرف سے] بربادی؛ خدا [کی طرف سے] بحالی: گناہ، انسان کی مرضی سے؛ نجات، خدا کی مرضی کی… گنہگار تنہا اپنی مرضی سے جہنم میں کھو گیا، [مسیحی] خُدا کی قدرت اور فضل سے مکمل طور پر اور تنہا آسمان پر اُٹھا۔ ان دو سچائیوں کو اپنے دل پر اچھی طرح کندہ کر لیں، اور تب آپ پاک کلام کی عظیم سچائیوں کو [سمجھیں گے]… جہاں تک انسان کے ذہن کا [تعلق ہے]، محدود ہونے کے باوجود، لامحدود خدا کی طرف سے نازل کردہ عظیم سچائیوں پر مشتمل ہو سکتا ہے۔

لیکن آج صبح میں ان مذہبی نکات پر گہرائی میں بات نہیں کروں گا۔ اس کے بجائے میں اپنی تلاوت کے دو حصوں کو نجات کا راستہ بتانے کے لیے انجیلی بشارت کے طور پر استعمال کروں گا، ۔

’’اے اسرائیل، تو تباہ ہو چکا ہے کیونکہ تو میرا یعنی اپنے مددگار کا مخالف ہے‘‘ (ہوسیع 13: 9)۔

تلاوت قدرتی طور پر دو نکات میں تقسیم ہوتی ہے: انسان کی بغاوت اور خدا کا فضل۔

I۔ پہلی بات، انسان کی بغاوت۔

’’اے اسرائیل، تو تباہ ہو چکا ہے… ‘‘ (ہوسیع 13: 9)۔

آپ کسی اور پر الزام نہیں لگا سکتے، نہ اپنے خاندان پر، نہ اپنے دوستوں پر یا اپنے گرجا گھر پر (اگر یہ انجیل کی تبلیغ کرتا ہے)۔ آپ خُدا کے خلاف اپنی بغاوت کی وجہ سے غیر تبدیل شدہ [مسیح میں ایمان لائے بغیر] رہتے ہیں۔ موسیٰ نے کہا،

’’میں جانتا ہوں تم کس قدر سرکش اور ضِدّی ہو … تم خداوند کے خلاف بغاوت کرتے آئے ہو‘‘ (اِشتثنا 31: 27)۔

اور، خُدا کے خلاف بغاوت کرتے ہوئے، غیر تبدیل شدہ گنہگار خودکش تباہی کا باعث ہے۔ خدا کے خلاف بغاوت کرنے والے اپنے آپ کو تباہ کر لیتے ہیں۔

وہ اپنے ریکارڈ میں گناہوں کو شامل کرکے اپنے آپ کو تباہ کرتے ہیں۔ یوحنا رسول نے ایک رویاء میں آخری عدالت کو دیکھا۔ اس نے غیر نجات یافتہ مُردوں کو خُدا کے تخت کے سامنے کھڑے دیکھا،

’’اور تمام مُردوں کا انصاف اُن کے انصاف کے مطابق کیا گیا جو اُن کی کتابوں میں درج تھے‘‘ (مکاشفہ 20: 12)۔

آپ کا ہر وہ گناہ جو آپ سرزد کرتے ہیں ان ’’کتابوں‘‘ میں درج ہے۔ ہر روز جب آپ یسوع کو مسترد کرنے اور اُس کے خلاف بغاوت کرتے رہنا جاری رکھتے ہیں، آپ کے گناہ ایک ایک کر کے ریکارڈ کیے جاتے ہیں۔ صرف یسوع کا خون ہی ان گناہوں کو مٹا سکتا ہے، اور انہیں خدا کی ’’کتابوں‘‘ کے صفحات سے صاف کر کے دھو سکتا ہے۔ میتھیو ہنری نے کہا، ’’گنہگاروں کے گناہ کو اس وقت تک فراموش نہیں کیا جاتا جب تک کہ اسے معاف نہ کر دیا جائے، لیکن اس کا حساب کتاب رکھا جاتا ہے، جو مقررہ وقت پر کھولا جائے گا۔‘‘ (میتھیو ہنری کا تمام بائبل پر تبصرہ Mathew Henry’s Commentary on the Whole Bible، ہینڈرکسن پبلشرز، 1996 کی دوبارہ اشاعت، جلد۔ 4، صفحہ 939)۔ غیر تبدیل شدہ گنہگار خُدا کے ریکارڈ میں زیادہ سے زیادہ گناہوں کو شامل کر کے اپنے آپ کو تباہ کر لیتا ہے، اُن ’’کتابوں‘‘ میں، جنہیں وہ جنت میں رکھتا ہے۔

’’اے اسرائیل، تو تباہ ہو چکا ہے…‘‘ (ہوسیع 13: 9)۔

کھوئے ہوئے گنہگار بھی اپنی تبدیلی کو ٹالنے، تاخیر کرکے، خود کو تباہ کرتے ہیں۔ میتھیو ہنری نے کہا، ’’وہ توبہ کرنے میں جلدی نہیں کرتے [جلد بازی نہیں کرتے] جب وہ الہٰی ملامت کے تحت ہوتے ہیں تو اپنی مدد آپ کرتے ہیں۔ وہ خود اپنی بربادی ہوتے ہیں کیونکہ وہ، وہ نہیں کریں گے جو انہیں اپنی نجات کے لیے کرنا چاہیے… ان لوگوں کو اِنصاف کے ساتھ خود اپنے آپ کو ہی تباہ کرنے والا شمار کیا جا سکتا ہے جو اپنی توبہ کو مؤخر [ملتوی، تاخیر] کرتے ہیں، جس سے وہ تنہا خود اپنی مدد کر سکتے ہیں۔ وہ لوگ جو اس میں تاخیر کرتے ہیں [کبھی تبدیل نہ ہونے] کے خطرے میں ہیں، اور کام کو تیز کرنے اور اسے کسی مسئلے [نتیجہ،انجام، خاتمہ] تک پہنچانے کی [کوشش] نہیں کریں گے‘‘ (ibid.) جان بنعیان نے کہا،

[کیونکہ] میں نہیں کر سکا، لیکن بڑی مشکل سے، وہاں [مسیح میں] داخل ہوا، اس نے مجھے دکھایا کہ کوئی بھی زندگی میں داخل نہیں ہو سکتا، مگر وہ جو سیدھے سچے دِل سے کوشش کر رہے تھے (جان بنعیانJohn Bunyan، "گنہگاروں کے سردار کے لیے بہت زیادہ فضلGrace Abounding to the Chief of Sinners،‘‘ جان بنیان کے مکمل کام The Complete Works of John Bunyan، ٹرتھ ٹرسٹ کا بینر، 1991 دوبارہ پرنٹ، جلد اول، صفحہ 13)۔

بنعیان کی کتاب کے ایڈیٹر، حاشیے میں غور طلب بات میں کہتے ہیں،

’’سیدھے سچے دل سے‘‘، یا وہ جِسے کہ ڈوبنے کا خطرہ ہے، یا آگ لگنے والے گھر میں، فرار ہونے کے لیے بے چین ہے۔ قارئین حضرات، کیا آپ نے نجات کے لیے کبھی ایسا محسوس کیا ہے؟ مبارک ہیں وہ جو راستبازی کے بھوکے اور پیاسے ہیں، کیونکہ وہ سیر ہو جائیں گے (ibid.)۔

’’اے اسرائیل، تو تباہ ہو چکا ہے…‘‘ (ہوسیع 13: 9)۔

تاخیر کرکے، ملتوی کرکے، مسیح میں ایمان لانے والی اپنی تبدیلی کو روک کر! خواہ آپ نے ایک سو واعظ سنے ہوں،

’’جو پیغام اُنہوں نے سُنا وہ اُن کے لیے بے فائدہ ثابت ہوا کیونکہ اُنہوں نے اُسے ایمان کے ساتھ نہیں سُنا تھا‘‘ (عبرانیوں 4: 2)۔

II۔ دوسری بات، مسیح میں خدا کا فضل۔

’’اے اسرائیل، تو تباہ ہو چکا ہے کیونکہ تو میرا یعنی اپنے مددگار کا مخالف ہے‘‘ (ہوسیع 13: 9)۔

گلِتیوں سے تعلق رکھتے ہوئے لوتھر کے تبصرے پر ہمارے بابائے بپٹسٹ جان بنعیان نے کہا،

میں مارٹن لوتھر کی اس کتاب کو گلِتیوں پر ترجیح دیتا ہوں، مقدس بائبل کو چھوڑ کر، ان تمام کتابوں سے پہلے جو میں نے دیکھی ہیں، زخمی ضمیر کے لیے موزوں ترین ہیں (ibid.، صفحہ 22)۔

بنعیان نے لوتھر کی اس تفسیر کی اتنی تعریف کیوں کی؟ میرے خیال میں اس کی وجہ یہ ہے کہ لوتھر، اگرچہ کچھ چیزوں پر غلط تھے، لیکن یسوع کے ذریعے فضل سے نجات کے بارے میں بہت اچھی سمجھ رکھتے تھے۔ لوتھر نے کہا،

کیونکہ پریشان ضمیر، خُدا کی عدالت کے پیشِ نظر، مایوسی اور ابدی موت کے خلاف کوئی علاج نہیں رکھتا، جب تک کہ وہ مسیح یسوع میں آزادانہ طور پر پیش کردہ فضل کے ذریعے گناہوں کی معافی کو اپنے ہاتھ میں نہ لے لے (مارٹن لوتھرMartin Luther، Th. D.، گلِتیوں پر تبصرہ Commentary on Galatians، کریگل پبلی کیشنز، 1979، صفحہ xiii)۔

اور یہ بات گلِتیوں ہی میں ہے جو پولوس رسول نے لکھی،

’’ہم صرف یسوع مسیح پر ایمان لانے سے راستباز ٹھہرائے جاتے ہیں‘‘ (گلِتیوں 2: 16)۔

’’اے اسرائیل، تو تباہ ہو چکا ہے کیونکہ تو میرا یعنی اپنے مددگار کا مخالف ہے‘‘ (ہوسیع 13: 9)۔

مسیح کہتا ہے، ’’تو اُس[مسیح] کا جو تیرا مدد گار ہے مخالف ہے۔‘‘ آپ نے اپنے آپ کو گناہ سے تباہ کر دیا ہے۔ لیکن مسیح آپ کو اس کی سزا اور طاقت سے بچا سکتا ہے!

’’اے اسرائیل، تو تباہ ہو چکا ہے کیونکہ تو میرا یعنی اپنے مددگار کا مخالف ہے‘‘ (ہوسیع 13: 9)۔

’’خداوند یسوع مسیح پر ایمان لا اور تو نجات پا جائے گا‘‘ (اعمال 16: 31)۔

یہ ہمیشہ ان لوگوں کے لیے آسان رہا ہے جو یسوع مسیح میں نجات پاتے ہیں۔

’’ہم صرف یسوع مسیح پر ایمان لانے سے راستباز ٹھہرائے جاتے ہیں‘‘ (گلِتیوں 2: 16)۔

اور یہ آپ کے لیے اتنا ہی آسان ہوگا۔ جب آپ ’’خُداوند یسوع مسیح پر یقین کرتے ہیں… آپ کو نجات مل جائے گی!‘‘

میں اس واعظ کو بائبل سے ان لوگوں کی چار مثالوں کے ساتھ بند کروں گا(حالانکہ میں کئی اور بھی پیش کر سکتا ہوں) جنہوں نے اپنے آپ کو تباہ کیا اور نجات میں مدد کے لیے مسیح کی طرف رجوع نہیں کیا۔

سب سے پہلے، ہمیں قائین، آدم کے بیٹے کو یاد رکھنا چاہیے۔ قائین نے اپنے آپ کو تباہ کر دیا، لیکن نجات میں مدد کے لیے کبھی بھی مسیح کی طرف رجوع نہیں کیا۔ جب قائین نے خُدا کے پاس خون کی قربانی نہ لا کر غلطی کی، تو خُدا نے قائین یا اُس کی قربانی کو قبول نہیں کیا، کیونکہ یہ ایک کسان کے طور پر اُس کے اپنے کاموں میں سے آئی تھی، اور وہ خون نہیں تھا جس کی خُدا کو ضرورت تھی۔ نجات خون سے حاصل ہوتی ہے، راستبازی کے انسانی کاموں سے نہیں۔ ’’قائِین خُداوند کی حضوری میں سے نکل گیا‘‘ (پیدائش 4: 16) کیونکہ اُس نے اپنے ذہن کو خُدا کی طرف سے بدلنے سے انکار کر دیا تھا۔ اس نے تسلیم کرنے سے انکار کر دیا، لیکن ’’تو اُس[مسیح] کا جو تیرا مدد گار ہے مخالف ہے۔‘‘ اور، اسی لیے، اس کے بارے میں کہا جا سکتا ہے، ’’[قائین]، تو نے اپنے آپ کو تباہ کر لیا ہے۔‘‘

موسیٰ کے زمانے میں مصری فرعون نے خود کو تباہ کر دیا، کیونکہ اس نے جان بوجھ کر یہ تسلیم کرنے سے انکار کر دیا تھا کہ ’’تو اُس[مسیح] کا جو تیرا مدد گار ہے مخالف ہے۔‘‘ اس طرح، وہ تباہ ہو گیا، خداوند کے خلاف بغاوت میں مرتا رہا۔

یہوداہ اسخریوطی، وہ شاگرد جس نے یسوع کو دھوکہ دیا، خود کو تباہ کر دیا۔ اُس نے یہ تسلیم کرنے سے انکار کر کے ایسا کیا کہ ’’تو اُس[مسیح] کا جو تیرا مدد گار ہے مخالف ہے۔‘‘ یہوداہ، اپنے دل ہی دل میں، مسیح کے خلاف بغاوت کر گیا، حالانکہ مسیح اُسے بچا لیتا اگر وہ پورے ایمان کے ساتھ اُس کی طرف رجوع کرتا۔ اُس نے مسیح کو دھوکہ دیا، اور باہر نکل کر اپنے آپ کو پھانسی پر لٹکا دیا، ’’تباہی کا بیٹا‘‘۔

’’اے [یہوداہ]، تو تباہ ہو چکا ہے کیونکہ تو میرا یعنی اپنے مددگار کا مخالف ہے‘‘

مصرف بیٹے کی تمثیل میں جو بڑا بیٹا ہے اُس نے بھی خود کو تباہ کر لیا کیونکہ اُس نے یقین نہیں کیا، ’’تو اُس[مسیح] کا جو تیرا مدد گار ہے مخالف ہے۔‘‘ جب اُس کے چھوٹے بھائی نے نجات پائی اور اُس کے باپ نے کہا،

’’یہ میرا بیٹا [گناہ میں] مُردہ تھا اور اب دوبارہ [فضل کے وسیلے سے] زندہ ہے‘‘ (لوقا 15: 24)۔

وہ بڑا بیٹا

’’ناراض تھا، اور اندر نہیں جانا چاہتا تھا [اپنی نجات کو مسترد کرتے ہوئے]‘‘ (لوقا 15: 28)۔

بڑا بیٹا ایک ایسے شخص کی تصویر کشی کرتا ہے جو ظاہری طور پر اخلاقی ہے، جسے دنیا ’’ایک اچھا شخص‘‘ کہے گی۔ لیکن وہ کبھی بھی دعوت میں ’’اندر نہیں گیا‘‘ اور اس طرح اس نے اپنے آپ کو ’’تباہ‘‘ کیا۔ اُس جیسے مرد اُس عظیم سچائی کو رد کر کے اپنے آپ کو تباہ کر لیتے ہیں، ’’لیکن مجھ میں [مسیح میں] تیری مدد ہے۔‘‘

’’اے [بڑے بیٹے]، تو تباہ ہو چکا ہے کیونکہ تو میرا یعنی اپنے مددگار کا مخالف ہے‘‘ (ہوسیع 13: 9)۔

میری دلی خواہش اور دعا یہ ہے کہ آپ خدا کے بیٹے کی جنگجوانہ تردید کے ذریعے خود کو تباہ نہ کریں۔ میں دعا کرتا ہوں کہ آپ قائین کی طرح نہ بنیں۔ میری دعا ہے کہ آپ فرعون کی طرح نہ بنیں۔ میں دعا کرتا ہوں کہ آپ تباہی کے بیٹے یہوداہ اسخریوطی کی طرح نہ بنیں۔ اور میں اکثر دعا کرتا ہوں کہ آپ بڑے بیٹے کی طرح نہ بنیں، اور یسوع کے ساتھ خوشی کی دعوت میں جانے سے انکار نہ کریں۔

’’اے [قائین، اے فرعون، اے یہوداہ، اے بڑے بیٹے]، تو تباہ ہو چکا ہے کیونکہ تو میرا یعنی اپنے مددگار کا مخالف ہے۔‘‘

’’اے اسرائیل، تو تباہ ہو چکا ہے کیونکہ تو میرا یعنی اپنے مددگار کا مخالف ہے‘‘ (ہوسیع 13: 9)۔

اوہ، اپنی بغاوت سے منہ موڑو، اپنے اندرونی دل کی بغاوت، اور جیسا کہ سپرجیئن نے اکثر کہا تھا، ’’مسیح سے چپکے رہنا۔‘‘ مسیح کے پاس آئیں۔ اُس چپک جائیں۔ ’’آپ [یسوع] یعنی اپنے مددگار کے مخالف ہیں۔‘‘ میں دعا کرتا ہوں کہ آپ نجات دہندہ کے پاس آئیں اور اس پر پورا بھروسہ کریں۔ صرف تنہا اُسی میں آپ کی مدد ہے۔‘‘

’’لہٰذا ہم خدا کے فضل کے تخت کے پاس [جہاں یسوع ہے] دلیری سے چلیں، تاکہ وہ ہم پر رحم کرے اور ہم وہ فضل حاصل کریں جو ضرورت کے وقت ہمارے کام آئے‘‘ (عبرانیوں 4: 16)۔

یسوع کہتا ہے، ’’مجھ [یسوع] میں تیری مدد ہے۔‘‘ کیا آپ سادہ ایمان کے ساتھ آئیں گے اور اُس [یسوع] میں یقین کریں گے؟ اگر آپ یسوع میں بھروسہ رکھتے ہیں، تو وہ آپ کو نجات دلائے گا۔ اِس بارے میں کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ وہ آپ کو نجات دلائے گا اگر آپ اُس کے پاس آتے ہیں!


اگر اس واعظ نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا پسند کریں گے۔ جب ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو اُنہیں بتائیں جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای۔میل کا جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل بھیجیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ اُس مُلک کا نام شامل کریں جہاں سے آپ لکھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (‏click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

یہ مسوّدۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے ہمارے گرجہ گھر سے ویڈیو پر دوسرے تمام واعظ اور ویڈیو پیغامات حق
اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

لُبِ لُباب

خود کی تباہی پلٹ گئی!

SELF DESTRUCTION REVERSED!

ڈاکٹر آر ایل ہائیمرز جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

’’اے اسرائیل، تو تباہ ہو چکا ہے کیونکہ تو میرا یعنی اپنے مددگار کا مخالف ہے‘‘
(ہوسیع 13: 9)۔

(متی 23: 37؛ رومیوں 11: 33)

I۔   پہلی بات، انسان کی بغاوت، ہوسیع 13: 9الف؛ استثنا 31: 27؛
مکاشفہ 20: 12؛ عبرانیوں 4: 2 .

II۔  دوسری بات، مسیح میں خدا کا فضل، ہوسیع 13: 9ب؛ گلِتیوں 2: 16؛
اعمال 16: 31؛ پیدائش 4: 16؛ لوقا 15: 24، 28؛ عبرانیوں 4: 16 .