اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔
واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔
جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔
تلاش کرنے کے بارے میں متضاد باتTHE PARADOX OF SEEKING ڈاکٹر آر ایل ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے ’’تم مجھے ڈھونڈو گے، اور پاؤ گے، جب تم مجھے اپنے پورے دل سے ڈھونڈو گے‘‘ (یرمیاہ 29: 13)۔ ’’کوئی نہیں ہے جو خدا کا طالب ہو‘‘ (رومیوں 3: 11)۔ |
میں جو بھی واعظ تیار کرتا ہوں وہ لفظ بہ لفظ لکھا جاتا ہے۔ میں اصل میں منبر سے بولتے وقت الفاظ میں بہت کم اضافہ کرتا ہوں۔ میں نے ہمیشہ اس طرح تبلیغ نہیں کی۔ کئی سالوں تک میں نے تحریر کردہ چند یاداشتوں [کاغذ کے ٹکڑے پر یاد رکھنے کے لیے چھوٹے سے جملے] سے تبلیغ کی۔ لیکن تقریباً پانچ سال پہلے ایک مبلغ دوست نے مجھے مشورہ دیا کہ میں اپنے خطبات مکمل مخطوطات یا دستاویزات یعنی مسوّدوں میں لکھوں۔ اب میں ہر ہفتے ایسا کرتا ہوں، مکمل دو واعظ اور اکثر [اوقات] میں تین لکھتا ہوں۔ مجھے یہ بہت مددگار لگتا ہے، خاص طور پر صحیح الفاظ کے انتخاب میں۔ انگلش کے بہت سے الفاظ استعمال میں آ گئے ہیں، کہ مجھے ہر خطبہ کی تیاری میں آسان ترین انگریزی الفاظ کا انتخاب کرنے میں احتیاط کرنی چاہیے۔ جو کتاب مجھے سب سے اہم ترین معلوم ہوئی وہ ہے رچرڈ سؤل کی تحریر کردہ ہم معنی الفاظ کی پینگوئین ڈکشنری The Penguin Dictionary of English Synonyms by Richard Soule (بلومزبری کُتب خانے Bloomsbury Books، لندن، 1986) ۔ میں نے اپنی کاپی اس قدر استعمال کی ہے کہ سرورق گھِس چکا یا پھٹنے والا ہے!
آج رات میں ’’تلاش کرنے کے بارے میں متضاد بات‘‘ پر بات کر رہا ہوں۔ آپ کے لیے یہ جاننا ضروری ہے کہ لفظ ’’پیراڈکس یعنی متضاد بات‘‘ کا کیا مطلب ہے۔ پینگوئن ڈکشنری اس کی تعریف اس طرح کرتی ہے:
تضاد، بیہودہ پن (جیسا کہ پہلی نظر میں ظاہر ہوتا ہے، لیکن حقیقت میں ایسا نہیں)، بظاہر تضاد (ibid صفحہ 372)۔
جو دو آیات ہم نے ابھی پڑھی ہیں وہ متضاد ہیں، یعنی پہلے تو وہ ایک دوسرے سے متصادم نظر آتی ہیں، پھر بھی مزید جانچنے پر کوئی تضاد نہیں ہے۔ آئیے اپنی دونوں آیات کے تضاد کو دوبارہ دیکھتے ہیں۔
’’تم مجھے ڈھونڈو گے، اور پاؤ گے، جب تم مجھے اپنے پورے دل سے ڈھونڈو گے‘‘ (یرمیاہ 29: 13)۔
’’کوئی نہیں ہے جو خدا کا طالب ہو‘‘ (رومیوں 3: 11)۔
کون سا بیان درست ہے، کیونکہ وہ ایک دوسرے سے متصادم نظر آتے ہیں؟ کیا ہم سے وہ کام کرنے کو کہا جا رہا ہے جو ناممکن ہے؟ ہمیں بتایا جاتا ہے،
’’کوئی نہیں ہے جو خدا کا طالب ہو‘‘ (رومیوں 3:11)۔
لیکن ہمیں یہ بھی بتایا جاتا ہے،
’’تم مجھے ڈھونڈو گے، اور پاؤ گے، جب تم مجھے اپنے پورے دل سے ڈھونڈو گے‘‘ (یرمیاہ 29: 13)۔
یہ دونوں آیات ایک دوسرے سے متصادم معلوم ہوتی ہیں۔ اگر ’’خدا کو تلاش کرنے والا کوئی نہیں ہے‘‘، تو ہمیں کیسے کہا جا سکتا ہے، ’’تم مجھے ڈھونڈو گے، اور مجھے پاؤ گے، جب تم مجھے پورے دل سے ڈھونڈو گے‘‘؟
I۔ پہلی بات، پہلے ہم یرمیاہ 29: 13 کا مطالعہ کریں گے۔
’’تم مجھے ڈھونڈو گے، اور پاؤ گے، جب تم مجھے اپنے پورے دل سے ڈھونڈو گے‘‘ (یرمیاہ 29: 13)۔
یہ آیت گنہگار کو مسیح کو ڈھونڈنے کے لیے کہتی ہے۔ یہ نصیحت کا ایک بہت مضبوط لفظ ہے، اور اس میں اتنا ہی مضبوط وعدہ بھی ہے۔ مسیح میں ایمان نہ لائے ہوئے یعنی غیر تبدیل شُدہ لوگوں کو خُداوند کو تلاش کرنے کی تلقین کی جاتی ہے، اور وعدہ کیا جاتا ہے، اگر وہ اُسے ڈھونڈیں گے، تو وہ واقعی اُسے پائیں گے۔
آیت کا تقاضا ہے کہ آپ اپنے پورے دل سے مسیح کو تلاش کریں۔ مسیح کی تلاش کے کئی طریقے ہیں جو ناکام ہو جائیں گے۔ ایک یہ ہے کہ اُس کی جستجو دِل سے نہ کی جائے، دل میں کوئی حقیقی مقصد نہ ہو۔ اس طرح کے لوگ صرف گرجہ گھر آتے ہیں، گرجا گھر کی عبادتوں میں بیٹھتے ہیں، آدھے دل سے واعظ سنتے ہیں۔ وہ شاید اپنی بائبل پڑھ سکتے ہیں اور کھانے سے پہلے اور دوسرے اوقات میں دعا کر سکتے ہیں، جیسے کہ رات کو سونے سے پہلے دعا کرنا۔ لیکن یہ سب صرف ایک معمول ہے۔
جان بنعیانJohn Bunyan کے مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے سے پہلے خدا کی طرف سے ایک حقیقی روشنی حاصل تھی۔ اُنہوں نے متی 7: 14 کو پڑھا،
’’وہ دروازہ تنگ اور وہ راستہ سُکڑا ہے جو زندگی کی طرف لے جاتا ہے، اور اُس کے پانے والے تھوڑے ہیں‘‘ (متی 7: 14)۔
اُس آیت کو پڑھنے کے بعد، اُنہوں نے کہا،
لیکن [چونکہ] راستہ [بہت] تنگ تھا، یہاں تک کہ اتنا تنگ تھا کہ میں وہاں سے انتہائی شدید مشکل کے باوجود بھی داخل ہی نہیں ہوسکا، اس سے مجھے ظاہر ہوا کہ سوائے ان کے جو سچے دل سے [تلاش میں] تھے کوئی بھی [مسیح میں] زندگی میں داخل نہیں ہو سکتا۔
یہ وہی بات ہے جس کے بارے میں یرمیاہ 29: 13 بات کر رہا ہے، ’’صرف مخلص‘‘ ہونے کے ساتھ۔ اس کا مطلب ہے بے تاب، جیسے جلتے ہوئے گھر میں آدمی باہر نکلنے کے لیے بے تاب ہوتا ہے! ’’صرف مخلص‘‘ کا مطلب ہے پرجوش، جیسا کہ ایک شخص جو اسکول میں اعلیٰ نمبر حاصل کرنا چاہتا ہے وہ اپنی پڑھائی میں پرجوش ہے۔ ’’صرف مخلص‘‘ کا متضاد ہے کاہلی، تھکاوٹ یا خستگی، سستی، ’’ٹھنڈا ہونا‘‘، جیسے اندر سے سڑا ہوا آلو۔ ’’صرف مخلص‘‘ کا مطلب ہے کہ آپ مسیح کو اتنی بری طرح سے چاہتے ہیں کہ آپ
’’تنگ دروازے سے داخل ہونے کی کوشش کریں ‘‘ (لوقا 13: 24)۔
باقی لوگ اسے جھوٹے دل سے ڈھونڈ رہے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ وہ مسیح کو چاہتے ہیں، لیکن وہ واقعی چاہتے ہیں کہ گرجہ گھر میں [اُنہیں] دوسرے لوگوں کے ذریعے قبول کیا جائے۔ وہ ’’کامیاب‘‘ ہونا چاہتے ہیں تاکہ وہ آگے بڑھیں اور اپنی زندگی جس طرح چاہیں گزار سکیں۔
باقیوں کا ذہن کسی اور چیز پر ہوتا ہے۔ بہت سے نوجوان دنیاوی چیزوں میں اس قدر مگن ہیں کہ یہ ان کی ذہنی توانائی کو ضائع کر دیتا ہے اور انہیں مسیح کی تلاش سے ہٹا دیتا ہے۔ اُن کا ذہن اِن دُنیاوی چیزوں پر اِتنا لگا ہوا ہے کہ وہ مسیح کو بالکل نہیں ڈھونڈتے۔ وہ واضح طور پر خدا کے خلاف دشمنی میں ہیں، اس سے ظاہر ہے کہ اس کے خلاف بغاوت میں ہیں، کہ وہ اس کی تلاش نہیں کرتے ہیں۔ وہ اس سے بہت دور ہیں جسے بُنیعان نے ’’صرف مخلص‘‘ کہا ہے۔
میں جاری رہتے ہوئے کہہ سکتا تھا کہ ایسے لوگ ہیں جو مسیح میں ایمان نہ لائے ہوئے لوگوں کے ساتھ ’’گرفت میں‘‘ ہیں، اس لیے ان کی مسیح کو تلاش کرنے کی کوئی شدید خواہش نہیں ہے۔ انہیں یہ دیکھنا چاہیے کہ ان کے غیر مسیحی دوست ان کی اپنی تبدیلی کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔ بائبل کہتی ہے،
’’خداوند فرماتا ہے اُن میں سے نکل کر الگ رہو… تب میں تمہیں قبول کروں گا اور میں تمہارا باپ ہوؤں گا اور تم میرے بیٹے بیٹیاں ہوؤ گے، یہ قول خداوند قادرِ مطلق کا ہے‘‘ (II کرنتھیوں 6: 17۔18)۔
یاد رکھیں، کہ صرف وہی لوگ جو مکمل دِل کے ساتھ مسیح کو ڈھونڈیں گے اُسے پائیں گے۔
’’تم مجھے ڈھونڈو گے، اور پاؤ گے، جب تم مجھے اپنے پورے دل سے ڈھونڈو گے‘‘ (یرمیاہ 29: 13)۔
لیکن اب ہم رومیوں 3: 11 کو دیکھیں گے، جو یرمیاہ 29: 13 سے متصادم معلوم ہوتی ہے، ایک تضاد کے طور پر۔
II۔ دوسری بات، ہم رومیوں 3: 11 کا مطالعہ کریں گے۔
’’کوئی نہیں ہے جو خدا کا طالب ہو‘‘ (رومیوں 3: 11)۔
’’ٹھیک ہے،‘‘ آپ پوچھ سکتے ہیں، ’’چونکہ خدا کو تلاش کرنے والا کوئی نہیں ہے، آپ مجھ سے اس کی تلاش کی توقع کیسے کر سکتے ہیں؟‘‘
درحقیقت اس بظاہر تضاد کا جواب بہت آسان ہے۔ اس سے پہلے کہ خُدا آپ پر اپنا فضل ظاہر کرے، یرمیاہ 29: 13 آپ کے لیے قانون کی طرح لگتا ہے۔ آپ کو خدا کی تلاش کرنی چاہیے۔ آپ کو اپنے پورے دل سے مسیح کی تلاش کرنی چاہیے۔ لیکن جب آپ یہ سنتے ہیں کہ یہ آپ کے لیے قانون ہے، تو آپ کا دل خُدا اور اُس کے قوانین اور احکام سے بغاوت کرتا ہے۔
’’اِس لیے کہ جسمانی نیت خدا کی مخالفت کرتی ہے۔ وہ نہ تو خدا کی شریعت کے تابع ہے نہ ہو سکتی ہے‘‘ (رومیوں 8: 7)۔
آپ خلوص کے ساتھ مسیح کی تلاش نہیں کریں گے، کیونکہ یرمیاہ 29: 13 قانون ہے – یہ وہی ہے جو خدا آپ سے کرنا چاہتا ہے – اور اس لیے آپ جو کچھ آپ کو کرنا چاہیے اس کے خلاف بغاوت کرتے ہیں، اور خدا کی تلاش نہیں کرتے جیسا کہ شریعت آپ کو کرنے کو کہتی ہے۔ آپ جان بوجھ کر رد عمل کا اظہار کرتے ہیں اور مسیح کو خُدا کے خلاف بغاوت میں ڈھونڈنے سے انکار کرتے ہیں۔
جب خدا کا فضل آپ پر آئے گا تب ہی آپ بدل جائیں گے۔ صرف خدا کے فضل سے آپ اس دنیا سے آزاد ہوسکتے ہیں جہاں
’’کوئی نہیں ہے جو خدا کا طالب ہو‘‘
صرف خدا کے فضل سے آپ کا دل کھلے گا، اور تبھی آپ اس کی اطاعت کرنا چاہیں گے جب وہ کہتا ہے،
’’تم مجھے ڈھونڈو گے، اور پاؤ گے، جب تم مجھے اپنے پورے دل سے ڈھونڈو گے‘‘ (یرمیاہ 29: 13)۔
لوتھر نے یہاں تک کہا کہ جو شخص مسیح کو اپنے دل کی گہرائیوں سے ڈھونڈتا ہے وہ پہلے ہی تبدیل ہو چکا ہے۔ مجھے نہیں لگتا کہ یہ بالکل صحیح ہے، لیکن مجھے لگتا ہے کہ لوتھر صحیح ہونے کے قریب تھا۔ جب ایک شخص واقعی اپنے پورے دل سے مسیح کی تلاش کرتا ہے، تو وہ نجات کی دہلیز پر ہوتا ہے، اور صرف ایک معمولی قدم ہی اسے مسیح تک لے جائے گا۔
میں نے گزشتہ انتالیس سال کی مذہبی خدمت یا منادی کے دوران بار بار دیکھا ہے۔ وہ شخص جس کا دل مسیح کی خواہش رکھتا ہے اسے جلد ہی مل جائے گا، کیونکہ یہ صرف فضل اور فضل ہی ہے جس نے اسے اس دنیا سے باہر منتقل کیا ہے جہاں
’’کوئی نہیں ہے جو خدا کا طالب ہو‘‘
[وہ] اسے مسیح کی تلاش میں لایا ہے۔ ایک شخص جو اس طرح نجات کے دروازے پر لایا جاتا ہے اسے صرف ایمان کا ایک سادہ سا قدم اٹھانے کی ضرورت ہے اور وہ مسیح کو پائے گا اور نجات پا جائے گا، اس کے گناہوں کی تلافی صلیب پر ادا کی گئی، اور نجات دہندہ کے قیمتی خون سے پوری طرح [گناہ] دھل گئے۔ آمین۔
اگر اس واعظ نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا پسند کریں گے۔ جب ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو اُنہیں بتائیں جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای۔میل کا جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل بھیجیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ اُس مُلک کا نام شامل کریں جہاں سے آپ لکھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔
(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ
www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔
یہ مسوّدۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے ہمارے گرجہ گھر سے ویڈیو پر دوسرے تمام واعظ اور ویڈیو پیغامات حق
اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔
لُبِ لُباب تلاش کرنے کے بارے میں متضاد بات THE PARADOX OF SEEKING ڈاکٹر آر ایل ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے ’’تم مجھے ڈھونڈو گے، اور پاؤ گے، جب تم مجھے اپنے پورے دل سے ڈھونڈو گے‘‘ (یرمیاہ 29: 13)۔ ’’کوئی نہیں ہے جو خدا کا طالب ہو‘‘ (رومیوں 3: 11)۔
I. پہلی بات، پہلے ہم یرمیاہ 29: 13؛ متی 7: 14؛ II۔ دوسری بات، ہم رومیوں 3: 11؛ اور رومیوں 8: 7 آیات کا مطالعہ کریں گے۔ |