Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔


جنگ اور اذیت اور خون آلودہ لباس
کے ذریعے سے جیتی گئی نجت ا

SALVATION WON THROUGH BATTLE AND AGONY
AND GARMENTS ROLLED IN BLOOD
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
خُداوند کے دِن کی شام، 24 ستمبر، 2006
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Evening, September 24, 2006

’’بہت سے لوگ مشرق اور مغرب سے آ کر ابراہام، اور اضحاق اور یعقوب کے ساتھ آسمانی بادشاہت کی ضیافت میں شریک ہونگے‘‘ (متی8:11)۔

اِس آیت میں خُداوند یسوع مسیح نے یہ بات واضح کر دی تھی کہ ابراہام، اضحاق، اور یعقوب تینوں ہی تبدیل ہوئے انسان تھے۔ اِس بات پر غور کرنا شدید اہمیت کا حامل ہے کہ مسیح نے کہا کہ بہت سے لوگ ’’مشرق اور مغرب سے‘‘ آئیں گے اور اُس کے ساتھ ’’آسمان کی بادشاہت‘‘ میں شریک ہونگے۔ یہاں پر ابتدائی پیشن گوئی ہے کہ ’’مشرق اور مغرب سے‘‘ غیرقومیں مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونگیں اور بادشاہت میں داخل ہونگی۔ مسیح نے یہ بیان براہ راست ایک غیرقوم، ایک رومی افسر کے اُس میں ایمان لانے کے بعد اعلانیہ دیا تھا۔

مگر آج کی رات میں سپہ سالار پر توجہ مرکوز نہیں کروں گا، بلکہ دو بزرگان پر جن کے بارے میں یسوع نے کہا بادشاہت میں ہونگے۔ یسوع نے کافی وثوق سے کہا کہ ابراہام اور یعقوب وہاں پر ہونگے۔ یہ اِس بات کو واضح کر دیتا ہے کہ ابراہام اور یعقوب دونوں ہی تبدیل شُدہ لوگ تھے۔

اِس کے باوجود اُن کے پس منظر کے بارے میں سوچیں۔ ابراہام ایک کافر گھرانے سے تھا۔ ہمیں یہ بات پیدائش12:1 میں بتائی گئی تھی۔ ابراہام کے باپ نے اُس کے ایمان کی حوصلہ افزائی کے لیے کچھ بھی نہیں کیا تھا۔ ایک بُت پرست بےاعتقادہ شخص ہونے کی حیثیت سے، ابراہام کا باپ اگر کچھ کر پایا تو وہ ابراہام کے لیے رکاوٹ بننا تھا، اُس کو خُداوند کی فرمانبرداری کرنے سے روکنے کے لیے کوششیں کرنا تھا (پیدائش11:31)۔ لہٰذا، پہلا بزرگ، ابراہام، ایک نوجوان ہستی کی عکاسی کرتا ہے جو ایک غیر مسیحی گھرانے میں سے مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہوا۔

یہاں پر بے شمار لوگ ایسے ہیں جن کا ایسا ہی تجربہ رہ چکا ہے۔ اُن کے والدین مسیحی نہیں تھے، اور اِس کے باوجود وہ مسیح کے پاس آئے – اِس کے باوجود کہ اُن کے گھرانے نے یہ ہونے سے روکنے کی کوشش کی۔ وہ آسمان کی بادشاہی میں ابراہام کے ساتھ ضیافت منائیں گے کیونکہ اُنہوں نے خداوند کی فرمانبرداری کی تھی جب اُس نے اُنہیں کہا،

’’تُو اپنے وطن، اپنے لوگوں اور اپنے باپ کے گھر سے روانہ ہو اور اُس ملک میں چلا جا جو میں تجھے دکھاؤں گا‘‘ (پیدائش 12:1).

آج کی شام جس وقت میں یہ بات کر رہا ہوں، میں اُن کے چہرے دیکھتا ہوں۔ کچھ کے والدین تھے جو (واقعی میں) دہریے تھے، کچھ (سچی مچی) وحدت پسند Unitarian، کچھ یہودی، کچھ رومن کاتھولک، کچھ بُدھ مت والے تھے۔ ابراہام کی مانند، اُنہیں بھی اپنے والدین کے تعصب کو یسوع کے خلاف خیرآباد کہنا پڑا تھا۔ ابراہام کی مانند، ایمان کے وسیلے سے وہ

’’خدا کا حکم مان کر؛ اور [وہ] جانتے بھی نہ تھے کہ [وہ] کہاں جا رہے تھے‘‘ (عبرانیوں 11:8).

جی ہاں، وہ ابراہام کے ساتھ بادشاہت میں ضیافت میں بیٹھیں گے۔

لیکن میں آپ کی توجہ ہماری تلاوت میں مسیح کی جانب سے ذکر کیے گئے آخری آدمی بزرگ یعقوب پر دِلانا چاہتا ہوں۔ وہ اپنے دادا ابراہام کی نسبت مکمل طور پر ایک مختلف پس منظر سے آیا تھا۔ ابراہام اپنے خاندان میں مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے والے لوگوں میں سے سب سے پہلا شخص تھا۔ ابراہام کسی ایسے کی مانند تھا جو دُنیا میں سے ہمارے گرجہ گھر میں تنہا آتا ہے اور نجات پاتا ہے۔ یعقوب کے ساتھ ایسا نہیں ہے۔ وہ تیسری نسل کا مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہوا شخص تھا۔ اُس کے دادا اور اُس کا باپ دونوں مسیح میں ایمان لا کر نجات پائے ہوئے تھے۔ دیکھا آپ نے، یعقوب ایک نوجوان شخص کی عکاسی کرتا ہے جس نے گرجہ گھر میں پرورش پائی تھی۔ یعقوب کی مثال اور اُس کی زندگی اور اُس کی تبدیلی کو، گرجہ گھر میں پرورش پائے نوجوان لوگوں کے لیے سب سے زیادہ دلچسپ ہونا چاہیے۔

میں دیکھتا ہوں کہ اِس بات سے آپ متوجہ ہو گئے ہیں، جیسے کہ اِس کو بخوبی ہونا چاہیے۔ میں تمام تفصیلات میں نہیں جا رہا ہوں۔ جیسا کہ ابراہام کے ساتھ تھا، جب اُس کا موازنہ گرجہ گھر کے باہر سے تبدیل ہوئے لوگوں کے ساتھ کرتے ہیں، تو یہاں پر بِلاشک و شُبہ یعقوب کے معاملے میں بے شمار تفصیلات ہیں جو آپ سے مختلف ہیں۔ ہمیں تفصیلات میں نہیں پھنسنا چاہیے۔ یہ کہہ دینا ہی کافی ہے کہ یعقوب جس کو اب ہم ایک ’’مسیحی گھرانہ‘‘ کہتے ہیں اُس سے آیا تھا۔ اور اِس کے باوجود، جب آپ اُس کی زندگی کی کہانی کو پیدائش کی کتاب میں پڑھیں، تو آپ دیکھیں گے کہ اُس کو ایمان لا کر تبدیل ہونا پڑا تھا، بالکل اِتنا ہی جتنا کہ ابراہام کو ہونا پڑا تھا۔ اُس کے لیے اپنے دادا ابراہام اور اُس کے باپ اضحاق کے ساتھ بادشاہت میں ضیافت میں بیٹھنے کے لیے اُس کا ایمان لا کر تبدیل ہونا ضروری تھا، جیسا کہ وہ لوگ لائے تھے۔ آپ جو کوئی بھی ہیں، اور آپ کا خاندان چاہیے جیسا بھی ’’مسیحی‘‘ ہے، آپ کو تنہا مسیح کے ذریعے سے تنہا فضل کے وسیلے سے نجات کا تجربہ بھی ہونا چاہیے، کیونکہ

’’اگر تُم تبدیل نہ ہو … تُم آسمان کی بادشاہی میں ہر گز داخل نہ ہو گے‘‘ (متی18:3).

جب تک آپ ایمان لا کر تبدیل نہ ہوں، آپ نہیں ہو پائیں گے

’’ابرہام … اور یعقوب کے ساتھ آسمانی بادشاہی کی ضیافت میں شریک‘‘ (متی 8:11).

ابراہام، تب، اُن لوگوں کی عکاسی کرتا ہے جو غیر مسیحی گھرانوں سے باہر کے نجات یافتہ ہیں۔ مگر یعقوب ایک ایسے شخص کی عکاسی کرتا ہے جو ایک مسیحی خاندان ہی میں سے ایمان لا کر نجات پاتا ہے۔ یعقوب کے بارے میں تین باتوں پر غور کریں۔ میں اُمید کرتا ہوں کہ یہ باتیں آج کی رات آپ کے ساتھ گھر جائیں گی۔ میں اُمید کرتا ہوں کہ یہ آپ کے ذہن میں جگہ بنائیں گی اور آپ کے دِل میں عمل کریں گی۔

I۔ پہلی بات، یعقوب کا گھرانہ ایک مکمل گھرانہ نہیں تھا۔

یہ بات آپ میں سے اُن لوگوں کے لیے شاید دھچکے کا باعث ہو جو غیرمسیحی خاندانوں سے آئے ہیں۔ آپ شاید سوچیں کہ منادوں اور گرجہ گھر کے رہنماؤں اور گرجہ گھر کے اِراکین کے گھر بالکل مکمل ہوتے ہیں۔ مگر وہ جنہوں نے اِن مسیحی گھرانوں میں پرورش پائی ہوتی ہے بہتر طور پر جانتے ہیں۔ وہ جانتے ہیں کہ اُن کی گھریلو زندگی، چاہے وہ کتنی بھی اچھی تھی، کسی بھی طور پر ایک مکمل زندگی نہیں کہلا سکتی تھی۔

میں نے گذشتہ ہفتے ایک نفیس نوجوان پادری صاحب کو واعظ دیتے ہوئے سُنا۔ وہ تیسری نسل کے ایک بپٹسٹ مبلغ ہیں۔ اُن کے دادا ایک مبلغ تھے۔ اُن کے والد صاحب ایک مبلغ ہیں۔ وہ خود اب ایک مبلغ ہیں۔ کیا اُن کی گھریلو زندگی بالکل مکمل تھی؟ اُنہوں نے اُس واعظ میں ہمیں نشاندہی کی کہ وہ مکمل نہیں تھی۔ ایک مشنری کا بچہ ہونے کی حیثیت سے، اُنہوں بارہ مختلف سکولوں کو ہائی سکول سے گریجوایشن کرنے سے پہلے بُھگتنا پڑا تھا۔ وہ ہمیشہ ہی ’’نیا آنیوالا بچہ‘‘ ہوا کرتے تھے۔ اُنہوں نے اپنے خاندان میں دوسری ادُھوری باتوں کی جانب بھی اشارہ دیا۔

اب میں ’’مبلغین کے شہزادے‘‘ سی۔ ایچ۔ سپرجیئن C. H. Spurgeon کی جانب سے ایک واعظ کو پڑھتا رہا ہوں۔ واعظ کا عنوان ’’گھریلو گناہ اور دُکھ Household Sin and Sorrow‘‘ ہے۔ یہ اُس ’’مسیحی‘‘ گھرانے میں جس میں یعقوب پیدا ہوا تھا اور پرورش پائی تھی گناہ کے بارے میں اور محرومیوں کے بارے میں ہے۔ سپرجیئن نے کہا کہ یعقوب کے باپ اضحاق میں خُدا پر اعتماد کرنے کا فقدان تھا۔ اُنہوں نے کہا کہ یعقوب کی ماں ربیکہRebekah کو ’’ایک منصوبہ مرتب کرنا چاہیے۔‘‘ اُس گھر میں ایک شدید قسم کا کھیچاؤ تھا، وہ گھر جس میں یعقوب نے پرورش پائی تھی۔ پیدائش کا 27 باب پڑھیں۔ وہ گھر کھیچاؤ سے بھرا پڑا تھا۔ والدین بالکل دُرست ہونے سے کہیں دور تھے۔

جوں جوں میں سپرجیئن کے تبصروں کو پڑھتا گیا میں خود کو اُس عظیم مبلغ کے خود اپنے بچپنے کے بارے میں سوچنے سے روکنے میں مدد نہ کر پایا۔ اُن کے والد اور دادا دونوں ہی مبلغین تھے۔ مگر ایک پرانے ویکٹورئین ہونے کی وجہ سے، سپرجیئن نے کبھی بھی اِس سب کو ’’خود پر حاوی‘‘ ہونے نہیں دیا، جیسا کہ زیادہ تر دورِحاضرہ کے مبلغین کرتے ہیں۔ اِس کے باوجود ہم جانتے ہیں کہ سپرجیئن کے والدین نے اُنہیں دادا کے ساتھ رہنے کے لیے بھیج دیا تھا۔ یہ بات کافی حد تک واضح نہیں ہے کہ کیوں اُنہوں نے ایسا کیا تھا۔ ہم جانتے ہیں کہ اُن کے والد نے اُن کے بپتسمہ کو واقعی میں منظور نہیں کیا تھا۔ ہم جانتے ہیں کہ، بعد کی زندگی میں، خود سپرجیئن کے اپنے بھائی نے (جو کہ خود ایک مبلغ تھا، سپرجیئن کا اِسسٹنٹ تھا) اُن لوگوں میں شمولیت اختیار کر لی تھی جنہوں نے عظیم مبلغ کی مذمت کی تھی۔ ہم اِس لیے نتیجہ اخذ کرتے ہیں کہ سپرجیئن اپنے واعظ ’’گھریلو گناہ اور دُکھ Household Sin and Sorrow‘‘ سے تعلق رکھتے ہوئے کچھ نہ کچھ ذاتی تجربہ کی بِنا پر جانتے تھے۔ اور اِس کے باوجود سپرجیئن مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہوئے تھے۔ اُن کے نوجوانی کے گھر میں چاہے کیسے بھی مسائل تھے، مسیح کے پاس آنے کے لیے وہ اُن کی راہ میں رکاوٹ نہ بن پائے تھے۔

یعقوب کا گھر مکمل طور پر دُرست نہیں تھا۔ کیا آپ کا مسیحی گھر مکمل طور پر دُرست ہے؟ اگر یہ نہیں ہے، تو آپ کے پاس یعقوب کے مقابلے میں کوئی زیادہ بہانے نہیں ہیں۔ جی ہاں، یعقوب کا خاندان مِثالی مسیحی نہیں تھا۔ چند ایک لوگ تھے۔ سپرجیئن زیادہ تر اوقات بیمار رہتے تھے جب خود اُن کے اپنے دونوں بیٹے بڑے ہو رہے تھے۔ اُنہیں اُن کی بیمار صحت سے تعلق رکھتے ہوئے ذہنی دباؤ کے شدید دورے پڑتے تھے۔ اُن کی بیوی اپنے جڑواں بیٹوں کی پیدائش کے وقت سے ہی ایک معذور خاتون تھیں۔ سپرجیئن کے گھر میں دُکھ کا ہونا ضروری تھا۔ اور اِس کے باوجود اُن کے دونوں بیٹے مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہوئے تھے۔ اور دونوں ہی بپٹسٹ مبلغین بنے تھے۔

وہ دشواریاں جن کا تجربہ یعقوب نے اپنے بچپن کے گھر میں کیا تھا وہ اُنہیں مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے سے نہیں روک پائیں۔ کلام پاک میں سے یہ آپ میں سے اُن لوگوں کے لیے جو آج کی شام یہاں پر موجود ہیں ایک بہت بڑا سبق ہے جنہوں نے مسیحی گھرانوں میں پرورش پائی لیکن ابھی تک مسیح میں ایمان لا کر تبدیل نہیں ہوئے ہیں۔

II۔ دوسری بات، یعقوب خُدا سے آگاہ ہو گیا تھا۔

جیسا کہ میں نے کہا، ہم اُس کی زندگی کی تفصیلات میں نہیں جا رہے ہیں۔ یہ ذکر کر دینا ہی کافی ہے کہ وہ ایک بالغ انسان تھا جب وہ بالاآخر خُدا سے آگاہ ہوا تھا۔ ایک رات کے آخری پہر وہ جاگا اور خوف سے کانپ اُٹھا۔ اُس نے کہا،

’’ہو نہ ہو خداوند اِس جگہ موجود ہے اور مجھے اِس کا علم نہ تھا‘‘ (پیدائش 28:16).

یہ بات مجھے ہمارے مُنادوں میں سے ایک ڈاکٹر کیگن Dr. Cagan کے تجربے کی یاد دلاتی ہے۔ وہ ایک دہریے رہے تھے۔ پھر ایک رات کے آخری پہر میں، ایک سرائے کے کمرے میں تنہا، کیگن نے کہا، ’’میں سو نہیں پا رہا تھا۔ میں ہر اُس بات کو جو میں نے خُدا کے بارے میں سُنی تھی مسترد کر چکا تھا – لیکن کیا میں صحیح تھا؟… میں پکار اُٹھا، ’خُدایا، مجھے معاف کر۔‘ وہ پہلی مرتبہ تھا کہ میں نے اپنی زندگی میں کبھی دعا مانگی تھی… لیکن میں [ابھی تک] ایک مسیحی نہیں ہوا تھا۔‘‘ وہاں اُس سرائے کے کمرے کی تنہا تاریکی میں، خُدا کیگن کے لیے، اُن کی زندگی میں پہلی مرتبہ حقیقی بن گیا تھا۔ لیکن وہ ابھی تک مسیحی نہیں ہوئے تھے۔ اُن کے تکبر کے ٹوٹنے سے پہلے اور اُن کے مسیح کے پاس آنے سے پہلے وہ اندرونی جدوجہد کے دو اور سالوں میں سے گزرے تھے۔

میں لاتعداد مرتبہ ڈاکٹر کیگن کے مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے کے بارے میں سوچ چکا ہوں، جب میں نے اُن کی کہانی کو ہماری کتاب ’’ڈاروِن سے لیکر ڈیزائن تک From Darwin to Design کے لیے پڑھا اور دوبارہ تحریر کیا۔ ہر مرتبہ جب میں نے ڈاکٹر کیگن کی گواہی کو دوبارہ پڑھا میں نے یعقوب کے بارے میں سوچا۔

’’ہو نہ ہو خداوند اِس جگہ موجود ہے اور مجھے اِس کا علم نہ تھا۔ وہ ڈر گیا اور کہنے لگا، یہ جگہ کیسی پُر جلال ہے۔ یہ جگہ خدا کے گھر کے سِوا اور کیا ہو سکتی ہے؟ یہ تو آسمان کا پھاٹک ہے‘‘ (پیدائش 28:16۔17).

اور اِس کے باوجود، یعقوب، ڈاکٹر کیگن کی مانند، اُسی رات مسیح میں ایمان لا کر تبدیل نہیں ہو گیا تھا۔ مگر کم از کم وہ بیدار تو ہو گیا تھا! کم از کم اُس نے خُدا کے خوف اور ہولناکی کو تو محسوس کیا تھا! کیا یہ کبھی بھی آپ کے ساتھ رونما ہوا ہے؟ کیا آپ کہہ سکتے ہیں، ’’یقینی طور پر خدا اِس جگہ پر موجود ہے اور مجھے اِس کا علم نہ تھا‘‘؟

جب ایک نوجوان شخص بیدار ہوتا ہے تو جیسا کہ ڈاکٹر کیگن اور یعقوب ہوئے تھے تو خُدا زندگی میں فکر کرنے کے لیے سب سے زیادہ اہم موضوع بن جاتا ہے۔ مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے کے رونما ہونے سے پہلے زندگی میں اور زیادہ جدوجہد ہوتی ہے، جیسا کہ یعقوب اور ڈاکٹر کیگن کی زندگی میں کہیں اور زیادہ جدوجہد ہو گئی تھی۔ لیکن جب آپ بیدار ہوتے ہیں، تو آپ عظیم اور پاک خُدا کی حقیقت کا احساس کرنا شروع کرتے ہیں۔ آپ خود اپنی بدکاری اور گناہ سے آگاہ ہونا شروع ہوتے ہیں۔ آپ جاننا شروع کرتے ہیں کہ خود آپ کا اپنا

’’دل سب چیزوں سے بڑھ کر حیلہ باز اور لاعلاج ہوتا ہے‘‘ (یرمیاہ 17:9).

آپ خود سے پوچھنا شروع کرتے ہیں،

’’پھر اِنسان کیسے خدا کے حضُور راست ٹھہر سکتا ہے؟ جو عورت سے پیدا ہُوا ہو وہ کیسے پاک ہو سکتا ہے؟‘‘ (ایوب 25:4).

اِس قسم کے خیالات یعقوب کے ذہن میں دوڑنا شروع ہو جاتے ہیں، اور اُس کا تعاقب کرنا جاری رکھتے ہیں جب تک کہ وہ عاجز نہیں ہو جاتا اور مسیح میں ایمان لا کر تبدیل نہیں ہو جاتا۔

III۔ تیسری بات، یعقوب بالاآخر مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہو گیا تھا۔

اِس موقع پر، ہمیں بتایا گیا ہے،

’’یعقوب اکیلا رہ گیا اور ایک آدمی پَو پھٹنے تک اُس سے کُشتی لڑتا رہا‘‘ (پیدائش 32:24).

یہ پہلی رات سے مختلف تھا، جب خُدا اُس کے لیے ایک جیتی جاگتی حقیقت بن گیا تھا۔ اب، کچھ وقت کے بعد، یعقوب قبل ازیں متجسم مسیح کے ساتھ جدوجہد کر رہا ہے۔ وہ تمام رات مسیح کے ساتھ ’’کُشتی‘‘ لڑتا رہا۔

دوبارہ، ڈاکٹر کیگن کی کہانی میرے ذہن میں آتی ہے۔ کیگن نے کہا،

UCLA میں جمعے کی ایک رات کو، میں سٹوڈنٹ یونین کی عمارت میں سے تنہا پیدل گزر رہا تھا جب میری نظریں ایک نشان پر پڑیں جو انجیلی بشارت کے پرچار کے اِجلاس کا اِعلان کر رہا تھا۔ یہ دلچسپ لگ رہا تھا، لہٰذا میں اِس کے لیے چلا گیا… میں انجیلی بشارت کے اُن اِجلاسوں میں کئی مرتبہ واپس گیا یہ جانتے ہوئے کہ مجھے مسیح پر بھروسہ کرنے کی ضرورت تھی۔ بالاآخر جمعے کی ایک رات میں اِجلاس میں سوچتا ہوا آیا، ’’مجھے یا تو آج کی رات یسوع پر بھروسہ کر لینا چاہیے یا پھر مسیحی ہونے کے بارے میں بھول جانا چاہیے اور اپنی پرانی طرزِ زندگی میں واپس چلے جانا چاہیے۔‘‘ پھر میں نے سوچنا شروع کیا، ’’نہیں، میں گناہ کی زندگی میں واپس نہیں جا رہا ہوں۔ میں یسوع پر آج کی رات بھروسہ کرنے کے لیے جا رہا ہوں۔‘‘ اور بالکل یہی تھا جو رونما ہوا تھا۔

اُس لمحے تک پہنچتے ہوئے جس کو وہ ’’دو سال کی ذہنی اذیت‘‘ کہتے ہیں۔ اُنہوں نے کہا،

خدا کے میرے لیے حقیقی بن چکنے کے بعد کئی مہینوں تک میں [اُس کے کلام] سے بےخوابی کی راتوں میں کُشتی کرتا رہا۔ میں اپنی زندگی میں اِس عرصے کو صرف دو سالوں کی ذہنی اذیت کی حیثیت سے بیان کر سکتا ہوں۔ تذبذب اور اندرونی کشمکش کے اِس عرصے کے دوران میں ایک جانب اور پھر دوسری جانب کھینچا جاتا تھا۔

کس قدر ملتا جُلتا ہے ڈاکٹر کیگن کا تجربہ جو یعقوب کے تجربہ کے ساتھ ملتا ہے – اُس تباہ کُن رات تک جب اُس کا باغی دِل مسیح کے ساتھ جدوجہد کرتا اور لڑائی کرتا ہے، اور ڈاکٹر کیگن ’’مسیح میں ایک سادہ ایمان کے عمل کے ذریعے سے یسوع مسیح کی جانب چھلانگ لگا دیتے ہیں۔‘‘ اور بالکل یہی تھا جو یعقوب کے ساتھ بھی رونما ہوا تھا۔ اور خُدا نے اُس سے کہا،

’’اب سے تیرا نام یعقوب [گناہ سے بھرپور غضب کرنے والا] نہیں بلکہ اسرائیل [خُداوند کا شہزادہ] ہوگا‘‘ (پیدائش 32:28).

اُس کے نام کی یہ تبدیلی، یعقوب سے اسرائیل، مسیح یسوع میں اُس کے ایمان لا کر تبدیل ہونے کی عکاسی کرتی ہے۔ کیگن ایک ٹھوس مگر بھروسے کے سادہ عمل میں مسیح کے پاس آئے تھے۔ یعقوب نے بھی یہی کام کیا تھا۔ یہ ہے جسے بائبل ’’مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونا‘‘ کہتی ہے۔

اب، میں اُن تین سادہ خیالات کے ساتھ یعقوب پر اِس واعظ کا اختتام کرتا ہوں۔ میں اُن کو دوبارہ دہراؤں گا۔ یہ ہمارے گرجہ گھر میں پرورش پائے اُن نوجوان لوگوں کے لیے اہم خیالات ہیں جو ابھی تک مسیح میں ایمان لا کر تبدیل نہیں ہوئے ہیں۔ پہلے، اگر آپ کا مسیحی گھر مکمل طور پر صحیح نہیں، تو یاد رکھیں کہ یعقوب کا گھر بھی کافی نامکمل تھا۔ مگر یاد رکھیں کہ آپ کے والدین کی محرومیوں کو آپ کو خُدا کی حقیقت سے روکنا نہیں چاہیے۔ دوسری بات، یعقوب خُدا سے آگاہ ہو گیا تھا اور اِس بات نے اُس کو ایک طویل مدت تک گہری پریشانی میں مبتلا رکھا تھا – اپنے دِل میں جاننا کہ وہ ایک غیرنجات یافتہ گنہگار تھا۔ تیسری بات، یعقوب نے ایک رات کو مسیح کے ساتھ تنہا کُشتی کی تھی، اور بالاآخر اُس یسوع پر بھروسہ کیا تھا۔ وہ مسیح کے پاس ایمان کے ایک سادہ عمل کے وسیلے سے آیا تھا۔ اُس کا نام اور اُس کی انتہائی زندگی کی قسمت خُدا کے بیٹے کے وسیلے سے ہمیشہ کے لیے تبدیل ہو گئے تھے۔

آئیے کھڑے ہوں اور ’’حیرت انگیز فضل Amazing Grace‘‘ کے پہلے دو بند گائیں، جو اِس تمام کو اِس قدر مکمل طریقے سے شفاف کرتے ہیں اور عکس بند کرتے ہیں۔ یہ آپ کے گیتوں کے ورق پر گیت نمبر دو ہے۔ مہربانی سے کھڑے ہوں اور پہلے دو بند گائیں – اور مہربانی سے الفاظ پر غور کریں جب ہم اِس کو گائیں۔

حیرت انگیز فضل! کس قدر میٹھی وہ آواز،
   جس نے مجھ جیسے تباہ حال کو بچایا!
میں جو کبھی کھو گیا تھا، لیکن اب مل گیا ہوں،
   اندھا تھا لیکن اب دیکھتا ہوں۔

یہ فضل ہی تھا جس نے میرے دِل کو خوف کرنا سیکھایا،
   اور فضل نے ہی میرے تمام خوف ختم کیے؛
کس قدر قیمتی وہ فضل ظاہر ہوا تھا
   اُس لمحے میں جب میں نے پہلی مرتبہ یقین کیا تھا!
(’’حیرت انگیز فضلAmazing Grace ‘‘ شاعر جان نیوٹن John Newton ، 1725۔1807)۔

آپ تشریف رکھ سکتے ہیں۔

یہ صبح میں 3:30 کا وقت تھا، رات کی گہرائی میں، جب میں نے یہ واعظ لکھا۔ میرا ذہن یعقوب کی بیداری اور مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے کے بارے میں بھرا پڑا تھا۔ میں آپ کے لیے مسیح کی ضرورت کے بارے میں بھی سوچ رہا تھا۔ میں سپرجیئن کے الفاظ کے ساتھ بھی لبریز تھا۔ اور میں اُس کے بارے میں ڈبلیو۔ رابرٹسن نیکولW. Robertson Nicoll نامی مشہور مبلغ کے ایک اِقتباس کے ساتھ واعظ کا اختتام کرنا چاہوں گا۔ جب سپرجیئن فوت ہوئے تو نیکول نے یہ بیان دیا تھا، جس میں سے میرے واعظ کا عنوان نکلا تھا۔ ڈبلیو۔ رابرٹسن نیکول نے کہا،

مسڑ سپرجیئن نے ہمیشہ ہے نجات کو ایک شاندار ایک فوق الفطرت بات بنایا – جنگ اور اذیت اور خون میں آلودہ لباس سے جیتی گئی۔ کہ اُس کے لیے خُدا کے خون کو کائنات کی عام قوتوں میں سے ایک ہونا چاہیے جو ایک ناقابل یقین [ہمارے فانی ذہنوں کی گرفت سے پرے] بات تھی۔ یہ عظیم اور مشکل سے جیتی ہوئی نجات یقینی تھی؛… یہ کُلی طور سے خُدا کے ساتھ قائم تھی۔ یہ انسان سے نہیں تھا نہ ہی یہ انسان کی مرضی سے تھا۔ مسٹر سپرجیئن کے سُننے والوں نے اُن میں سے زندگی کے تمام انعامات کو بہت یاد کیا؛ مگر خُدا نے اُنہیں اِس وجہ سے نہیں چُنا تھا کہ انسان کی ترجیحات کو تحریک دیں، ورنہ اُن کا معاملہ بےبس تھا۔ اُن کا چُناؤ فضل سے تھا۔ اور جیسے وہ اُنہیں چُنتا ہے، وہ اُنہیں رکھتا ہے (ڈبلیو۔ رابرٹسن نیکول W. Robertson Nicoll، کتاب کی جلد، دی میٹروپولیٹن عبادت گاہ کی واعظ گاہ The Metropolitan Tabernacle Pulpit، جلد 40، پلگِرم اشاعت خانے Pilgrim Publications، دوبارہ اشاعت1975)۔

اور یہ آپ کے لیے آج کی شام ہمارا پیغام ہے۔ نجات ایک شاندار، اور فوق الفطرت بات ہے – ’’جنگ اور اذیت اور خون میں آلودہ لباس سے جیتی گئی‘‘ کیا آپ وہ چاہتے ہیں؟ کیا آپ اپنے ذہن کے کسی دُھندلے حصے میں مسیح کو تلاش کرنا چاہتے ہیں؟ تب میں اپنے تمام دِل کے ساتھ دعا مانگتا ہوں کہ آپ اُس کو ڈھونڈ لیں گے جو آپ کو اِس قدر زیادہ پیار کرتا ہے۔ جب آپ اُس کے پاس آئیں اور خود کو اُس یسوع کے حوالے کریں، پھر آپ اُن میں سے ایک ہونگے جو

’’مشرق اور مغرب سے آکر ابرہام، اضحاق اور یعقوب کے ساتھ آسمانی بادشاہی کی ضیافت میں شریک ہوں گے‘‘ (متی 8:11).

کیا آپ اِن باتوں کے بارے میں ہمارے مُناد ڈاکٹر کیگن کے ساتھ بات کرنا پسند کریں گے؟ پھر کمرے کی پچھلی جانب چلے جائیں اور وہ آپ کو ایک پُرسکون جگہ پر لے جائیں گے جہاں پر وہ اور میں آپ کے ساتھ دوبارہ اِس واعظ پر بات کر پائیں گے۔ آمین۔

اگر اِس واعظ نے آپ کو برکت بخشی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا چاہیں گے۔ جب آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو آپ اُنہیں ضرور بتائیں کہ آپ کس مُلک سے لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای میل کو جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل لکھیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں اُس کا نام شامل کریں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.

یہ مسودۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے تمام ویڈیو پیغامات حق اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے
جا سکتے ہیں۔

واعظ سے پہلے کلامِ پاک کی تلاوت ڈاکٹر کرھیٹن ایل۔ چعینDr. Kreighton L. Chan نے کی تھی: پیدائش28:10۔17 .
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بنجیمن کنکیتھ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith نے گایا تھا:
’’حیرت انگیز فضلAmazing Grace ‘‘ (شاعر جان نیوٹن John Newton ، 1725۔1807)۔

لُبِ لُباب

جنگ اور اذیت کے ذریعے سے جیتی گئی نجات
اور خون آلودہ لباس

SALVATION WON THROUGH BATTLE AND AGONY
AND GARMENTS ROLLED IN BLOOD

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

’’بہت سے لوگ مشرق اور مغرب سے آ کر ابراہام، اور اضحاق اور یعقوب کے ساتھ آسمانی بادشاہت کی ضیافت میں شریک ہونگے‘‘ (متی8:11)۔

(پیدائش11:31؛ 12:1؛ عبرانیوں11:8؛ متی18:3)

I.    یعقوب کا گھرانہ ایک مکمل گھرانہ نہیں تھا، دیکھیں پیدائش27۔

II.   دوسری بات، یعقوب خُدا کے بارے میں آگاہ ہو گیا تھا، پیدائش28:16، 17؛ یرمیاہ17:9؛ ایوب25:4۔

III.  تیسری بات، یعقوب بالاآخر مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہو گیا تھا، پیدائش32:24، 28 ۔