Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔


فاصلے سے شفا بخشنا

DELIVERANCE FROM A DISTANCE
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

لاس اینجلز کی پبتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
خُداوند کے دِن کی صبح، 28 مئی، 2006
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Morning, May 28, 2006

’’جب وہ گھر پہنچی تو دیکھا کہ لڑکی چارپائی پر لیٹی ہُوئی ہے اور بدروح اُس میں سے نکل چُکی ہے‘‘ (مرقس 7:30).

تین اِتوار پہلے، 7مئی کو، میں نے ’’فریسی اور کنعانی لڑکی کا موازنہ‘‘ کے عنوان سے ایک واعظ کی تبلیغ کی تھی۔ میں نے آپ سے وعدہ کیا تھا کہ میں آنیوالے اِتوار کو، یومِ ماں[ماؤں کا دِن] پر، ایک دوسرے واعظ کی منادی کروں گا، جو لڑکی کی بیٹی کے چُھٹکارے پر ہوگا۔ مگر میں وہ وعدہ پورا کرنے کے قابل نہ ہو پایا کیونکہ خُداوند نے مجھے ایک دوسرا واعظ بخش دیا تھا۔

آج کی صبح میں اُس موضوع پر واپس آ رہا ہوں جس کا میں نے اِس تلاوت پر، تین ہفتے بیشتر وعدہ کیا تھا

’’جب وہ گھر پہنچی تو دیکھا کہ لڑکی چارپائی پر لیٹی ہُوئی ہے اور بدروح [آسیب] اُس میں سے نکل چُکی ہے‘‘ (مرقس 7:30).

یہ تین واقعات میں سے ایک ہے جہاں یسوع نے لوگوں کو چُھٹکارا فاصلے سے دلایا۔

ایک لمحہ پہلے ہماری کلام پاک کی تلاوت میں ڈاکٹر چعین Dr. Chan نے یوحنا4:46۔54 پڑھی، وہ حوالہ جو ہمیں بتاتا ہے کہ یسوع نے فاصلے سے ایک شاہی افسر کے بیٹے کو شفا بخشی تھی۔ آدمی نے کہا،

’’اَے خداوند! جلدی کر، کہیں ایسا نہ ہو کہ میرا بیٹا مر جائے‘‘ (یوحنا 4:49).

مگر یسوع اُس شخص کے گھر تک نہیں گیا تھا۔ اِس کے بجائے، یسوع نے اُس سے کہا،

’’رُخصت ہو؛ تیرا بیٹا سلامت رہے گا‘‘ (یوحنا 4:50).

جب وہ شاہی افسر واپس اپنے گھر پہنچا تو اُس نے پایا کہ اُس کے بیٹے نے شفا پا لی تھی اور زندہ اور ٹھیک ٹھاک تھا۔ اُس نے یہ بھی دریافت کیا کہ اُس کے بیٹے نے اُسی لمحے شفا پا لی تھی جب یسوع نے کہا تھا، ’’رُخصت ہو، تیرا بیٹا سلامت رہے گا‘‘ (یوحنا4:50)۔

یسوع کے ایک شخص کو فاصلے سے چُھٹکارا دلانے کا تیسرا واقعہ لوقا7:1۔10 اور متی8:5۔13 میں درج ہے۔ ایک مخصوص رومی سپہ سالار تھا جس کا گھر پر ایک ایک پیارا خادم تھا۔ اُس سپہ سالار نے یسوع سے کہا، ’’اے خُداوند، میرا خادم فالج کا مارا گھر میں بیمار پڑا ہے اور بڑی تکلیف میں ہے‘‘ (متی8:6)۔ لوقا ہمیں بتاتا ہے کہ خادم ’’بیمار تھا، اور مرنے والا تھا‘‘ (لوقا7:2)۔ یسوع نے رومی سپہ سالار کی گھر کی جانب بیمار آدمی کو شفا دینے کے لیے چلنا شروع کر دیا تھا۔ مگر رومی سپہ سالار نے کہا،

’’اَے خداوند، میں اِس لائق نہیں کہ تُو میری چھت کے نیچے آئے، تُو صرف زبان سے کہہ دے اور میرا خادم شفا پائے گا‘‘ (متی 8:8).

’’اور یسوع نے اُس افسر سے کہا، جا، جیسا تیرا ایمان ہے، تیرے لیے ویسا ہی ہوگا اور اُسی گھڑی اُس کے خادم نے شفا پائی‘‘ (متی 8:13).

یہ تیسرا واقعہ ہے جس میں یسوع فاصلے سے لوگوں کو شفا دیتا ہے بغیر اُن کے قریب جائے۔

رومی سپہ سالار کے خادم نے جان لیوا فالج سے شفا پائی تھی۔ اُس شاہی افسر کے بیٹے نے ’’مرنے کے لمحے میں‘‘ شفا پائی تھی (یوحنا4:47)۔ سُورفینیکی لڑکی کی بیٹی نے ’’ایک ناپاک روح‘‘ کی غلامی سے شفا پائی تھی، بدروح کے قبضے سے چُھٹکارا پایا تھا (مرقس7:25)۔ تمام کے تمام تینوں معجزات یسوع نے اُس ہستی کے جسے شفا پانے کی ضرورت تھی پاس جائے بغیر یا چھوئے بغیر کیے تھے۔ یسوع نے سُورفینیکی لڑکی سے کہا،

’’بدرُوح [آسیب] تیری بیٹی میں سے نکل گئی ہے۔ اور جب وہ گھر پہنچی تو دیکھا کہ لڑکی چارپائی پر لیٹی ہُوئی ہے اور بدروح [آسیب] اُس میں سے نکل چُکی ہے‘‘ (مرقس 7:29۔30).

یسوع کے فاصلے سے لوگوں کو شفا دینے کے اِن واقعات کا اندراج بائبل میں ایک وجہ سے ہے۔ جان لیوا بیماریوں سے شفا پانا مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے کے معجزات کی تصاویر ہیں۔

’’لیکن خدا بہت ہی محبت کرنے والا ہے اور رحم کرنے میں غنی ہے۔ اُس نے ہمیں جب کہ ہم اپنے قصوروں کے باعث مُردہ تھے، مسیح کے ساتھ زندہ کیا۔ اُسی کے فضل سے تمہیں نجات ملی ہے‘‘ (افسیوں 2:4۔5).

شیطانی ظلم و جبر سے چُھٹکارا پانا بھی مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے کی تصاویر ہیں،

’’اپنے مخالفوں کو حلیمی سے سمجھائے۔ ممکن ہے کہ خدا اُنہیں توبہ کی توفیق دے اور وہ حق کو پہچانیں، ہوش میں آئیں اور شیطان کے پھندے سے چھوٹ کر خدا کی مرضی کے تابع ہو جائیں‘‘ (2۔ تیموتاؤس 2:25۔26).

یوں، ہماری تلاوت جو ایک ایسی لڑکی کو جس کو شیطان نے ’’قیدی بنایا‘‘ ہوا تھا نجات دلانے کی یسوع کی ایک خوبصورت تصویر ہے۔ اور یسوع نے اُس کی ماں سے کہا،

’’بدرُوح [آسیب] تیری بیٹی میں سے نکل گئی ہے۔ اور جب وہ گھر پہنچی تو دیکھا کہ لڑکی چارپائی پر لیٹی ہُوئی ہے اور بدروح [آسیب] اُس میں سے نکل چُکی ہے‘‘ (مرقس 7:29۔30).

اگر آپ ابھی تک مسیح میں ایمان لا کر تبدیل نہیں ہوئے ہیں تو آپ کے لیے اِس تلاوت میں کم از کم تین سبق موجود ہیں۔

I۔ پہلی بات، وہ نوجوان لڑکی شیطانی گرفت کے تحت آئی ہوئی تھی۔

انجیلی بشارت کے پرچار میں کسی کو یہ جاننے کے لیے زیادہ تجربہ حاصل کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی کہ شیطانی قوت ہیں جو لوگوں کو مسیح میں نجات پانے سے روکنے کے لیے کام کر رہی ہیں۔ ہم اِس حقیقت کے بارے میں کلام پاک کے ایک اعلی درجے کے حوالے سے سیکھتے ہیں۔ اِن آیات میں، شیطان کو ’’ہوا کی عملداری کا حاکم‘‘ کہا گیا ہے۔ پولوس رسول نے کہا،

’’تمہارے قصوروں اور گناہوں کی وجہ سے تمہارا حال مُردوں کا سا تھا۔ تُم اُن میں پھنس کر دُنیا کی روش پر چلتے تھے اور ہوا کی عملداری کے حاکم [شیطان] کی پیروی کرتے تھے جس کی روح اب تک نا فرمان لوگوں میں تاثیر کرتی ہے‘‘ (افسیوں 2:1۔2).

اِن آیات کے بارے میں ڈاکٹر مورس Dr. Morris نے کہا،

’ہوا کی عملداری کا حاکم‘ شیطان ہے، جو برگشتہ فرشتوں [آسیبوں] کے ایک بہت بڑے ہجوم پر حکمرانی کر رہا ہے… ہماری قدرتی [غیرنجات یافتہ] حالت میں ہمیں ’نافرمانی کی بچے‘ کہا گیا ہے (افسیوں2:2) اور ’قہر کے بچے‘ کہا گیا ہے۔ ہمیں ’شیطانوں کے فرزند‘ بھی کہا گیا ہے (متی13:38) اور’ابلیس کے بچے‘ (1یوحنا3:10) کہا گیا ہے۔ یہ ہی وجہ تھی کہ یسوع نے اِس قدر زیادہ ظاہری طور پر مذھبی شخص جیسے نیکودیمس تھا کو کہا، ’تمہیں نئے سرے سے پیدا ہونا چاہیے‘ (یوحنا3:7)، اور پھر اُس کو بتایا، ’’جب تک انسان نئے سرے سے جنم نہیں لیتا وہ خُدا کی بادشاہی کو نہیں دیکھ سکتا‘ (ھنری ایم۔ مورس، پی ایچ۔ ڈی۔ Henry M. Morris, Ph.D.، بائبل کا دفاع کرنے والوں کا مطالعہ The Defender’s Study Bible، ورلڈ اشاعتی خانے World Publishing، 1995، صفحہ 1305)۔

مسیح یسوع میں ایک سچی تبدیلی جیسی بات ہی آپ کو بچا پائے گی۔ یہ مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونا اور تنہا اُسی مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونا ہی ہے جو ایک ہستی کو شیطان اور اُس کے آسیبوں کی حکومت سے آزادی دلاتا ہے۔

ڈاکٹر جان گِل Dr. John Gill کے مطابق، افسیوں2:1۔2

خود شیطان کی بارے میں بات کی جائے، جو ایک روح ہے، اور ایک شیطانی اور ناپاک روح ہے؛ اور جو قوت کی بھرپوری کے ساتھ بے اعتقادوں [غیرنجات یافتہ لوگوں] میں کام کرتی ہے کیونکہ وہ اُن سے مُراد ہی نافرمانی کے بچے، یا بے اعتقادے ہے… جن کے ذہنوں کو وہ اندھا کر دیتا ہے اور جن کے دِلوں کو وہ بھر دیتا ہے (جان گِل، ڈی۔ڈی۔ John Gill, D.D.، نئے عہد نامے کی ایک تفسیرAn Exposition of the New Testament، دی بپٹسٹ سٹینڈرڈ بیئرر The Baptist Standard Bearer، دوبارہ اشاعت1989، جلد سوئم، صفحہ70)۔

ایک غیرنجات یافتہ شخص کی ذہن پر شیطان کی اِسقدر گرفت ہوتی ہے کہ وہ ’’شیطان کے پھندے میں، جو اُس کو قیدی بنا ڈالتا ہے… اُس کی مرضی پر‘‘ پھنسا لیتا ہے (حوالہ دیکھیں2تیموتاؤس2:26)۔

یہ ہاں، شیطانی قوتیں ہوتی ہیں ’’جو نافرمانی کے بچوں میں کام کرتی ہیں‘‘ (افسیوں2:2)۔ کیا یہ بات آپ کے بارے میں سچی ہو سکتی ہے؟ کیا یہ ہو سکتا ہے کہ آپ پر اِس طریقے سے شیطان نے کام کیا ہو، خود آپ کی اپنی مسخ، برگشتہ فطرت کے ساتھ ایک سازش میں، کہ آپ مسیح یسوع میں نجات کو مسترد کر دیتے ہیں؟ کیا یہ ہی نہیں ہے جس کی بائبل تعلیم دیتی ہے؟ کیا یہ ہی وجہ نہیں ہے کہ آپ کا دِل بغاوت کرتا ہے؟ کیا یہ ہی وجہ نہیں ہے کہ آپ یسوع کے قریب ہونے سے انکار کرتے ہیں؟ کیا یہ ہی وجہ نہیں ہے کہ آپ اِن خوشخبری کی واعظوں کو سُنتے ہیں اور پھر بھی خود کو مسیح کے حوالے کرنے کے لیے رضامند نہیں ہوتے ہیں؟ کیا یہ ہی وجہ نہیں ہے کہ آپ تفتیشی کمرے میں لڑکھڑاتے ہوئے جاتے ہیں، اور پھر چھانٹے جاتے ہیں، مسیح یسوع میں نجات نہیں پاتے ہیں؟ کیا یہ ہی وجہ نہیں ہے کہ آپ کو کچھ حصّہ مسیح کے حوالے ہونا چاہتا ہے، جبکہ آپ کا دوسرا حصّہ کُلی طور سے مسیح کے پاس جانے سے انکار کرتا ہے؟ کیا یہ سب کچھ اِس لیے سچا نہیں ہے کیونکہ شیطان ’’وہ روح ہے جو [آپ میں] کام کرتا ہے،‘‘ جو آپ کو یسوع کے پاس آنے کے معاملے کو طے کرنے میں رخنہ ڈالتا ہے اور انکار کراتا ہے؟ میں کہتا ہوں کہ گہری روحانی وجہ کہ آپ خود کو یسوع کے حوالے نہیں کرتے یہ ہے کیونکہ آپ ’’ہوا کی عملداری کے حاکم … کےمطابق‘‘ چلتے ہیں‘‘؟ (افسیوں2:2)۔

کیا آپ کی حالت اُس نوجوان لڑکی کی سی نہیں ہے جس کے بارے میں ہماری تلاوت میں بتایا گیا ہے؟ میں اُمید کرتا ہوں کہ آپ وہ دیکھ سکتے ہیں کہ مسیح میں ایمان سے تعلق رکھتے ہوئے آپ کے ذہن کا شیطان کے قبضے کے تحت رہنا آپ کی مدد نہیں کرے گا، بلکہ آہستہ آہستہ آپ کو زیادہ سے زیادہ نجات دہندہ کے خلاف سخت کرے گا۔

اگر آپ واقعی میں محسوس کرتے ہیں کہ شیطان اور آسیبی قوتیں شاید آپ کے ذہن سے کھیل رہی ہیں، آپ کو مسیح سے دور رکھ رہی ہیں، تو کیا یہ بات سچ نہیں ہے کہ آپ کو اِس معاملے کو ایک ہی مرتبہ حل کر لینا چاہیے – اور جلد ہی شیطان کے شکنجوں میں سے باہر نکلنا چاہیے اور یسوع پر بھروسہ کرنا چاہیے؟ کیوں ’’ابلیس کے پھندے میں‘‘ زندگی بسر کرتے رہنا جاری رکھنا چاہیے؟ (2تیموتاؤس2:26)۔ کیا آپ شیطان کی چکنی چُپڑی باتوں میں اور واضح جھوٹوں میں انتہائی دیر نہیں کر چکے ہیں؟ کیا یہ سچ نہیں ہے کہ آپ کو شیطان سے بندھن توڑنے اور خود کو مسیح کے حوالے کرنے کی ضرورت ہے – جو کہ واحد ہستی ہے جو آپ کو اُس شیطانی گرفت سے جو ابلیس کی آپ کے ذہن پر ہے نجات دلا سکتا ہے؟

’’اور جب وہ گھر پہنچی تو دیکھا کہ لڑکی چارپائی پر لیٹی ہُوئی ہے اور بدروح اُس میں سے نکل چُکی ہے‘‘ (مرقس 7:30).

مگر ہماری تلاوت میں ایک سبق اور ہے۔

II۔ دوسری بات، اُس نوجوان لڑکی نے مسیح کے بارے میں سُنا ہوا تھا۔

اِس حوالے میں ہمیں بتایا گیا ہے کہ اُس نوجوان لڑکی کی ماں نے یسوع کے ’’بارے میں سُن رکھا‘‘ تھا (مرقس7:25)۔ اُس عورت نے اُن معجزات کے بارے میں جو یسوع نے کیے تھے اور جن لوگوں کو یسوع نے بچایا تھا بہت کچھ سُن رکھا تھا۔ اُس سُورفینیکی عورت نے بِلاشک و شُبہ اپنی آسیب زدہ بیٹی سے ’’یسوع کے بارے میں جو کچھ سُن رکھا تھا‘‘ بات کی تھی (مرقس7:25)۔ وہ لڑکی یہ بات بھی جانتی تھی کہ اُس کی ماں یقین رکھتی تھی کہ یسوع اُس لڑکی کو بچا لے گا۔ مگر ابھی تک اُس لڑکی نے اپنی آسیبی طور پر اندھی اور شیطانی طور پر قبضے میں آئی ہوئی حالت میں کم توجہ دی تھی۔

کیا یہ بات آج صبح آپ میں سے کچھ کے بارے میں سچی نہیں ہے؟ کیا آپ نے بھی اُس نجات دلانے والے فضل کے بارے میں نہیں سُنا ہوا ہے؟ اور پھر بھی بدروح کی قبضے میں آئی ہوئی اُس لڑکی میں کوئی فرق نہیں پڑا اور وہ لاتعلق ہی رہی۔ وہ بالکل بھی خود سے یسوع کے پاس جانے کے لیے دلچسپی نہیں رکھتی تھی۔

کیا آپ میں سے کچھ اِسی طرح کے نہیں ہیں – لاتعلق اور عدم دلچسپی کا شکار جب آپ ہمیں مسیح کے ذریعے سے نجات اور چُھٹکارے پر تبلیغ کرتے ہوئے سُنتے ہیں؟ کیا آپ اکثر واعظ کو ’’سُننا چھوڑ‘‘ نہیں دیتے؟ کیا آپ اکثر دوسری باتوں کے بارے میں نہیں سوچتے اور خوشخبری کے واعظ کے تبلیغ کے کچھ ہی دیر بعد، جلدی سے اپنے ذہن سے یسوع کے آپ کو بچانے کے بارے میں خیالات کو نکال باہر نہیں کرتے؟ کیا یہ بات سچی نہیں ہے کہ ہر واعظ کے فوراً بعد آپ سُنتے ہیں،

’’شیطان [آتا] ہے اور [آپ کے دلوں] سے کلام کو نکال لے جاتا ہے۔ ایسا نہ ہو کہ [آپ] ایمان لائیں اور نجات پائیں‘‘ (لوقا 8:12).

اور کیا خوشخبری کی منادی میں آپ کی عدم دلچسپی آپ کو بالکل اُس جگہ پر لا کر کھڑا نہیں کر دیتی جیسے یہ نوجوان لڑکی جس کا ذہن اِس قدر دُھندلا اور شیطان کے قابو میں آ چکا تھا؟ جو ہمیں ہمارے حتمی نکتے پر لے جاتا ہے۔

III۔ تیسری بات، وہ نوجوان لڑکی ایک فاصلے سے یسوع کے وسیلے سے بچائی گئی تھی۔

یسوع کبھی بھی لڑکی کے گھر کے قریب نہیں گیا تھا۔ اُس نے اُس کو کبھی دیکھا بھی نہیں تھا۔ اُس نے کبھی بھی اُس پر اپنا ہاتھ نہیں رکھا تھا یا اُس کے لیے دعا نہیں مانگی تھی۔ اور، جی ہاں، اُس نے اُس لڑکی کو کبھی بھی خوشخبری بھی نہیں سُنائی تھی۔ جو تھوڑا بہت اُس لڑکی کو نجات کے بارے میں پتا چلا تھا وہ اُس تک جو کچھ اُس کی ماں نے یسوع کے بارے میں بتایا تھا پہنچا تھا – اِس سے زیادہ کچھ بھی نہیں۔ اور پھر بھی یہ اُس کی ماں کے بارے میں کہا جاتا ہے،

’’اور جب وہ گھر پہنچی تو دیکھا کہ لڑکی چارپائی پر لیٹی ہُوئی ہے اور بدروح اُس میں سے نکل چُکی ہے‘‘ (مرقس 7:30).

یہاں پر آپ کے لیے بھی ایک سبق ہے، جو کہ ہمارا حتمی نکتہ ہے۔ وہ نوجوان لڑکی ایک فاصلے سے یسوع کے وسیلے سے بچائی گئی تھی۔

میں نے اِس واعظ میں پہلے کہا تھا کہ ایک شاہی افسر کا بیٹا فاصلے سے بچایا گیا تھا، چونکہ یسوع ذاتی طور پر اُس کے گھر میں نہیں گیا تھا۔ میں نے آپ کو ایک رومی سپہ سالار کے خادم کے بارے میں بھی بتایا تھا جس کو یسوع نے اُس آدمی کے قریب جائے بغیر ہی بچایا تھا۔

یہ بات آج ہمیں کیا کہتی ہے؟ دوسری باتوں کے مابین، یہ ہمیں بتاتی ہے کہ یسوع کو آسمان سے نیچے زمین پر آ کر آپ کو بچانے کے لیے آپ کو چھونے کی ضرورت نہیں پڑتی۔ ایک مشہور گیت ہے جو کہتا ہے، ’’اُس نے مجھے چھوا، جی ہاں اُس نے مجھے چھوا، اور ہائے وہ خوشی جس نے میری جان کو بھر دیا He touched me, yes He touched me, and oh the joy that filled my soul۔‘‘ مگر یہ ہمیشہ ہی اِس طرح سے نہیں ہوتا ہے۔ یسوع نے اِن تین لوگوں کو چھوا نہیں تھا جب اُس نے اُنہیں بچایا تھا۔ اُس نے اُن کو اُس وقت جہاں وہ تھا اُس سے بہت دور جگہ پر بچایا تھا۔ وہ اُس کے وسیلے سے فاصلے پر سے بچائے گئے تھے۔

یہ یاد رکھنے والی ایک اہم بات ہے۔ یسوع اب آپ کے نزدیک نہیں ہے۔ بائبل بار بار ہمیں بتاتی ہے کہ وہ ہم سے بہت دور ہے، اوپر آسمان میں، خُدا باپ کے داہنے ہاتھ پر بیٹھا ہوا۔ پولوس رسول نے یہ بات واضح کی جب اُس نے لکھا،

’’مسیح یسوع ہی وہ ہے جو مر گیا اور جی اُٹھا اور جو خدا کی دائیں طرف موجود ہے … ‘‘ (رومیوں 8:34).

دوبارہ پولوس رسول نے لکھا،

’’عالمِ بالا کی چیزوں کی جُستجو میں رہو جہاں مسیح خدا کی دائیں طرف بیٹھا ہُوا ہے۔ عالمِ بالا کی چیزوں کے خیال میں رہو نہ کہ زمین پر کی چیزوں کے‘‘ (کلسیوں 3:1۔2).

اِس کا مطلب ہوتا ہے کہ آپ کو یسوع کے پاس ایمان کے وسیلے سے آنا چاہیے، محسوسات کے ذریعے سے نہیں۔ مسیح کے پاس آنے کا مطلب ہوتا ہے کہ آپ اُس پر بھروسہ کرتے ہیں، جہاں پر وہ ہے – اوپر آسمان میں۔

اِس صبح ہم بائبل کے ادوار میں تین لوگوں کو دیکھ چکے ہیں جن کو یسوع کے وسیلے سے بچایا گیا تھا حالانکہ وہ جسمانی طور پر اُس نے بہت دور تھا۔ اور آپ، آج کی صبح، اُس کے وسیلے سے بچائے جا سکتے ہیں، حالانکہ وہ جسمانی طور پر آپ سے بہت دور ہے۔

’’عالمِ بالا کی چیزوں کے خیال میں رہو نہ کہ زمین پر کی چیزوں کے‘‘ (کلسیوں 3:2).

کسی بھی قسم کے ’’احساس‘‘ کو تلاش مت کریں۔ یہ بات ’’زمین پر‘‘ ہوتی ہے۔ خود اپنے دِل اور دماغ میں مت جھانکیں۔ یہ بات ’’زمین پر‘‘ ہوتی ہے۔ میں بیچارے لوگوں گمراہ لوگوں کو جانتا ہوں جو کئی کئی مہینوں تک ایک زمینی احساس کی تلاش میں مسلسل جاری رہے، خود اپنے آپ میں ایک ’’تبدیلی‘‘ آ جانے کو دیکھتے رہے، ’’زمین پر‘‘ کسی تبدیلی کو ڈھونڈتے رہے۔ جی ہاں، کئی کئی مہینوں تک دیکھتے رہنا ممکن ہے، یہاں تک کہ سالوں تک، اِن ’’زمین پر چیزوں‘‘ کو ڈھونڈتے رہنا ممکن ہوتا ہے، اندر باطن میں ایک دُرست احساس کو ڈھونڈنا، یا اندر باطنی طور پر دِل میں ایک تبدیلی کو ڈھونڈنا۔ مگر اِس سے آپ کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔

کیا آپ ایسے رہ چکے ہیں؟ کیا آپ ایسا کرتے رہے ہیں؟ اگر آپ کرتے رہے ہیں، تو میرے پاس آپ کے لیے ایک اچھی خبر ہے! آپ بالکل اِسی صبح نجات پا سکتے ہیں اگر آپ خود میں ڈھونڈنا رُک دیں گے، اپنے احساسات کو اور ذہنی حالت کو۔ یہ اچھی خبر یہ ہے – جس لمحے آپ خود میں ڈھونڈنا چھوڑ دیں گے اور سادہ سے ایمان کے ساتھ یسوع کی جانب دیکھیں گے آپ نجات پا لیں گے۔ جس لمحے آپ ایمان کے وسیلے سے یسوع کے آتے ہیں، حالانکہ وہ اِس قدر بہت دور دکھائی دیتا ہے، آپ یسوع کے وسیلے سے نجات پا لیں گے، بالکل جیسے اُن تین لوگوں نے جن کا ہم نے آج کی صبح مطالعہ کیا یسوع کے وسیلے سے نجات پا لی تھی جب یسوع اُن سے بہت دور تھا۔ اُس نے اُن کو دور ہی سے چُھٹکارا دِلا دیا تھا۔ وہ آپ کو بھی فاصلے سے نجات دلا سکتا ہے۔

خود میں ایک احساس یا ایک اندرونی ’’تبدیلی‘‘ پر انحصار کرنا چھوڑ دیں۔ خود اپنے آپ سے مکمل طور پر پرے دیکھیں – آسمان میں یسوع کی جانب۔ یسوع کی طرف دیکھیں۔ اُس پر بھروسہ کریں۔ ایمان کے وسیلے سے اُس کے پاس آئیں۔ وہ آپ کو اُسی لمحے نجات دے دے گا جیسے ہی آپ اُس پر سادہ ایمان میں بھروسہ کرتے ہیں۔ آپ اُسی لمحے جرم سے خلاصی اور گناہ کی معافی پا لیتے ہیں جب آپ یسوع مسیح پر بھروسہ کرتے ہیں – حالانکہ وہ آپ سے بہت دور دکھائی دیتا ہے۔ یسوع صلیب پر آپ کے گناہ کا کفارہ ادا کرنے کے لیے قربان ہوا۔ وہ آپ کو زندگی دینے کے لیے مُردوں میں سے جی اُٹھا اور واپس آسمان میں چلا گیا۔

ایک رات ایک شخص نے پولوس رسول سے پوچھا، ’’میں کیا کروں کہ نجات پاؤں؟‘‘ (اعمال16:30)۔ پولوس نے اُس کو یہ کہتے ہوئے جواب دیا، ’’خُداوند یسوع مسیح میں ایمان لا اور تو نجات پا لے گا‘‘ (اعمال16:31)۔ بالکل اُسی رات اُس شخص نے یسوع پر بھروسہ کیا اور نجات پا لی تھی۔

کیا آپ ایسا آج کی صبح کریں گے؟ میں جانتا ہوں کہ یہ دشوار دکھائی دیتا ہے – مگر یہ واقعی میں دشوار ہے نہیں۔ خُدا آپ کی مدد کرے گا۔ خُدا آپ کو کھینچے گا۔ خوف کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ خوف ابلیس کی طرف سے ہوتا ہے۔ خُدا نہیں چاہتا آپ خوفزدہ ہوں۔ خدا ایمان کے وسیلے سے یسوع کے پاس آنے کے لیے آپ کی مدد کرنا چاہتا ہے، اور خُدا ایسا کرنے کے لیے آپ کی مدد کرے گا۔

پہلی عظیم بیداری کے حمدوثنا کے مشہور شاعر جوزف ہارٹ Joseph Hart، سالوں کی جدوجہد اور خوف سے گزرے تھے، مگر وہ پھر بھی مسیح میں ایمان لا کر تبدیل نہیں ہوئے تھے۔ پھر ایک دِن اُنہوں نے خود کو یسوع کے حوالے کر دیا۔ یہ اِس قدر آسان تھا کہ شروع میں جوزف ہارٹ مشکل سے ہی یقین کر پائے کہ اُنہوں نے نجات پا لی تھی۔ مگر بعد میں اُنہیں یقین دہانی ہو گئی تھی کہ مسیح نے یہاں تک کہ اُس جیسے ایک خُودسر ڈھیٹ شخص کو نجات دلا دی تھی۔ اُنہوں نے پھر وہ خوبصورت حمدوثنا کا گیت لکھا تھا جو ہم نے عبادت میں ایک لمحے پہلے گایا تھا۔ یہاں ہارٹ کے حمدوثنا کے گیت کے کچھ حصّے ہیں،

آؤ، تمام تھکے ماندوں، بوجھ سے دبے، زخمی اور گرنے سے ٹوٹے ہوؤں۔
اگر تم سستی کرو گے جب تک کہ ٹھیک نہیں ہو جاتے، تو تم کبھی بھی نہیں آ پاؤ گے۔
کوئی اور نہیں ماسوائے یسوع کے، کوئی اور نہیں ماسوائے یسوع کے،
جو بے یارومددگار گنہگاروں کے لیے کچھ اچھا کر سکتا ہے۔
وہ لائق ہے، وہ لائق ہے، وہ رضامند ہے، مذید اور شک مت کرو!
وہ لائق ہے، وہ لائق ہے، وہ رضامند ہے، مذید اور شک مت کرو!
   (’’آؤ، اے گنہگاروںCome, Ye Sinners ‘‘ شاعر جوزف ہارٹ Joseph Hart ، 1712۔1768).

اور زیادہ شک مت کریں! یسوع بہت دور ہے – اوپر آسمان میں، مگر اُس کا فضل اور محبت آپ کے پاس فاصلے سے بھی آ سکتی ہے، جیسا یہ بائبل کے ادوار میں ہوا تھا۔

وہ لائق ہے، وہ لائق ہے، وہ رضامند ہے، مذید اور شک مت کرو۔

 

بیشک اگر آپ پہلے لڑکھڑائے تھے اور یسوع کے پاس نہیں آئے تھے، یا پہلے ایک جھوٹی مسیح میں ایمان لانے کی تبدیلی کی تھی، آپ اِس قدر آسانی کے ساتھ آج کی صبح ایمان کے وسیلے سے یسوع پر اب بھروسہ کر سکتے ہیں اور تمام زمانوں اور ابدیت تک کے لیے نجات پا سکتے ہیں۔ کاش خُدا آپ کی اپنے بیٹے، ہمارے پیارے مُنّجی، یسوع مسیح میں بھروسہ کرنے میں مدد فرمائے۔ آمین۔

اگر اِس واعظ نے آپ کو برکت بخشی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا چاہیں گے۔ جب آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو آپ اُنہیں ضرور بتائیں کہ آپ کس مُلک سے لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای میل کو جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل لکھیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں اُس کا نام شامل کریں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.

یہ مسودۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے تمام ویڈیو پیغامات حق اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے
جا سکتے ہیں۔

واعظ سے پہلے کلامِ پاک کی تلاوت ڈاکٹر کرھیٹن ایل۔ چعین Dr. Kreighton L. Chan نے کی تھی: یوحنا4:46۔54 .
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بنجیمن کنکیتھ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith نے گایا تھا:
’’ایک معجزہ ہوا تھا It Took a Miracle‘‘
(شاعر جان ڈبلیو۔ پیٹرسن John W. Peterson، 1921۔2006)۔

لُبِ لُباب

فاصلے سے شفا بخشنا

DELIVERANCE FROM A DISTANCE

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

’’جب وہ گھر پہنچی تو دیکھا کہ لڑکی چارپائی پر لیٹی ہُوئی ہے اور بدروح اُس میں سے نکل چُکی ہے‘‘ (مرقس 7:30).

(یوحنا4:49۔50؛ حوالہ دیکھیں لوقا7:1۔10؛ حوالہ دیکھیں متی8:5۔13؛
متی8:6؛ لوقا7:2؛ متی8:8، 13؛ یوحنا4:47؛
مرقس7:25، 29۔30؛ افسیوں2:4۔5؛ 2تیموتاؤس2:25۔26)

I.     وہ نوجوان لڑکی شیطانی گرفت کے تحت آئی ہوئی تھی،
افسیوں2:1۔2؛ متی13:38؛ 1یوحنا3:10؛ یوحنا3:7؛
2تیموتاؤس2:26 .

II.   اُس نوجوان لڑکی نے مسیح کے بارے میں سُنا ہوا تھا، مرقس7:25؛ لوقا8:12 .

III.  وہ نوجوان لڑکی ایک فاصلے سے یسوع کے وسیلے سے بچائی گئی تھی،
رومیوں8:34؛ کُلسیوں3:1۔2؛ اعمال16:30۔31 .