Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔

گناہ میں گِرے ہوئے انسان کے لیے خُدا کی محبت

GOD’S LOVE FOR FALLEN MAN
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

خُداوند کے دِن کی صبح دیا گیا ایک واعظ، 30 اپریل، 2006
لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں
A sermon preached on Lord’s Day Morning, April 30, 2006
at the Baptist Tabernacle of Los Angeles

’’کیونکہ خدا نے دنیا سے اِس قدر محبت کی کہ اُس نے اپنا اِکلوتا بیٹا بخش دیا تاکہ جو کوئی اُس پر ایمان لائے ہلاک نہ ہو بلکہ ہمیشہ کی زندگی پائے‘‘ (یوحنا3:16).

یہ بائبل کی سب سے زیادہ جانی مانی اور بہت چاہی جانے والی آیت ہے۔ کلام پاک کی کوئی ایک آیت ایسی نہیں جو مسیح کی خوشخبری کو اتنا سادہ ترین بناتی ہو۔ کہے جانے کے لیے یہ اِس حد تک جا سکتی ہے کہ یہ مسیحیت کی انتہائی روح کو پیش کرتی ہے۔ اگر آپ اِس آیت کو سمجھ جاتے ہیں، تو پھر آپ بائبل کے دِل کو سمجھ جاتے ہیں۔ لیکن اگر آپ اِس کو نہیں سمجھ پاتے، تو اِس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آپ کتنا زیادہ کلام پاک کا مطالعہ کرتے ہیں، اِس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آپ کتنا گرجہ گھر جاتے ہیں، اِس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آپ اپنی کتنی اصلاح کرتے ہیں، یا آپ کتنے اچھے ہیں – آپ نئے عہد نامے کی مرکزی تعلیم کو کھو چکے ہیں۔ آئیے کھڑے ہوں اور اِس کو باآواز بُلند پڑھیں۔

’’کیونکہ خدا نے دنیا سے اِس قدر محبت کی کہ اُس نے اپنا اِکلوتا بیٹا بخش دیا تاکہ جو کوئی اُس پر ایمان لائے ہلاک نہ ہو بلکہ ہمیشہ کی زندگی پائے‘‘ (یوحنا3:16)

.

آپ تشریف رکھ سکتے ہیں۔

اِس آیت کو چار اہم نقاط میں تقسیم کیا جا سکتا ہے: (1) خُدا کی محبت؛ (2) خُدا کا تحفہ؛ (3) خُدا کا تحفہ قبول کرنے کا طریقہ؛ (4) اِس تحفے کو قبول کرنے کے نتائج۔

I۔ اوّل، یہ آیت ہمیں خُدا کی محبت کے بارے میں بتاتی ہے۔

’’کیونکہ خُدا نے دُنیا سے اِس قدر محبت کی۔‘‘ یہ واقعی میں ایک شاندار بیان ہے۔ یہ سوچنا ہی شاندار ہے کہ خُدا گناہ میں گھری ہوئی، تباہ حال اور قصور وار دُنیا سے محبت کرتا ہے۔ لفظ ’’دُنیا‘‘ یہاں پر زمین کی طرف اشارہ نہیں ہے، بلکہ نوع انسانی کے لیے جو زمین پر رہتا ہے۔ انسانیت میں کیا ہے جو اُن کے لیے خُدا کی محبت کا سبب بنے گا؟ دُنیا خُدا سے محبت نہیں کرتی ہے۔ میں نے غیر تبدیل شُدہ لوگوں کو کہتے ہوئے سُنا ہے کہ وہ اُس [خُدا] سے محبت کرتے ہیں، مگر میں نے اُن میں سے کسی کو بھی جو واقعی میں خُدا سے اپنے پورے دِل کے ساتھ، اور اپنی پوری جان کے ساتھ، اور اپنے تمام ذہن کے ساتھ محبت کرتا ہے کبھی بھی نہیں دیکھا (حوالہ دیکھیں متی22:37)۔ یہ ایک حکم ہے، لیکن یہ وہ ایک حکم ہے جس کی گناہ میں گِرا ہوا آدم کا کوئی بھی بچہ فرمانبرداری نہیں کرتا۔ مسیح میں غیر تبدیل شُدہ لوگوں کے لیے اِس کا صرف متضاد سچا ہے –

’’اِس لیے کہ جسمانی نیت خدا کی مخالفت کرتی ہے‘‘ (رومیوں 8:7).

خُدا سے محبت کرنے کے بجائے، کھوئی ہوئی دُنیا اُس کے ساتھ کچھ بھی کرنا نہیں چاہتی۔ پولوس رسول نے اِس کو انتہائی واضح کیا جب اُس نے کہا،

’’کوئی خدا کا طالب نہیں‘‘ (رومیوں 3:11).

مذھبی خُدمات میں 48 سال گزارنے کے بعد، میں نے رسول کو کبھی بھی غلط ہوتے ہوئے نہیں دیکھا جب اُس نے وہ کلام پاک کے پاک صفحہ پر کہا تھا،

’’کوئی خدا کا طالب نہیں‘‘ (رومیوں 3:11).

ابھی تک، اِس حقیقت کے باوجود انسانیت کے غول کے غول ’’خُدا کے خلاف‘‘ ہیں (رومیوں8:7)، اور اِس حقیقت کے باوجود کہ

’’کوئی خدا کا طالب نہیں‘‘

اِس کے باوجود (اور یہی ہے جو اِس کو اِس قدر حیرت انگیز بناتا ہے) – اور اِس کے باوجود، ہماری تلاوت کہتی ہے، ’’کیونکہ خُدا نے دُنیا سے اِس قدر محبت کی‘‘! خُدا نسل انسانی سے محبت کرتا ہے اِس حقیقت کے باوجود کہ وہ اُس کے خلاف ہیں، اور اِس حقیقت کے باوجود کہ ’’کوئی خُدا کا طالب نہیں۔‘‘ اِس کے باوجود وہ دُنیا سے محبت کرتا ہے! یہ واقعی میں اچنبھے اور حیرت کی بات ہے۔ اِس کو انسانی منطق کے ذریعے سے نہیں سمجھایا جا سکتا۔ اِس کو فلسفے کے ذریعے سے نہیں سمجھایا جا سکتا۔ یہ انسانوں کے بنائے ہوئے مذہب کے ذریعے سے نہیں سمجھایا جا سکتا۔ دراصل، ہم اِس عظیم سچائی کو نہ جانتے اگر اِس کو ہم پر بائبل میں آشکارہ نہ کیا گیا ہوتا، ’’کیونکہ خُدا نے دُنیا سے اِس قدر محبت کی۔‘‘

اب، یہاں پر ہمیں محتاط ہو جانا چاہیے۔ کچھ ہمیں بتاتے ہیں کہ خُدا کی محبت کا مطلب کہ سب کو محض اِس لیے قبول کیا جاتا ہے کیونکہ خُدا ہم سے محبت کرتا ہے۔ لیکن بائبل کے مطابق، یہ ایسا نہیں ہے۔ آپ کو آیت کو دوبارہ دیکھنا چاہیے۔ یہ اِن الفاظ کے ساتھ ختم نہیں ہوتی، ’’خُدا نے دُنیا سے اِس قدر محبت کی۔‘‘ ایک اور لفظ بھی لفظ ’’دُنیا‘‘ کے بعد ہے۔ اِس کو بائبل میں دیکھیں۔ یہ کہتا ہے خُدا نے دُنیا سے اِس قدر زیادہ محبت کی ’’کہ‘‘ اُس نے اِس تباہ شُدہ اور باغی نسل کو بچانے کے لیے کچھ کیا۔ لفظ ’’کہ‘‘ بہت اہم ہے۔ اور یہ ہمیں دوسرے نقطے کی طرف لے جاتا ہے۔

II۔ دوئم، یہ آیت ہمیں خُدا کے عظیم تحفے کے بارے میں بتاتی ہے۔

’’کیونکہ خدا نے دنیا سے اِس قدر محبت کی کہ اُس نے اپنا اِکلوتا بیٹا بخش دیا ...‘‘ (یوحنا 3:16) .

خُدا نے سچ میں کچھ حیران کُن کیا۔ جی ہاں، اِس شدت سے استعمال کیے جانے والے لفظ ’’حیران کُن awesome‘‘ کا واقعی میں یہاں پر اِطلاق ہوتا ہے! کھوئی ہوئی نسل انسانی کے لیے اُس کی عظیم محبت کی وجہ سے خُدا نے واقعی میں اور سچ میں کچھ حیران کُن کیا تھا۔ یہ ہے جو خُدا نے کیا تھا: اُس نے گناہ میں گِرے ہوئے انسان سے اِس قدر محبت کی ’’کہ اُس نے اپنا اکلوتا بیٹا بخش دیا۔‘‘

اِس کا کیا مطلب ہوتا ہے جب یہ کہتا ہے یسوع کو ’’اُس نے پیش کر دیا؟‘‘ اوّل، خُدا نے یسوع کو متجسم ہونے پر پیش کر دیا۔ بائبل کہتی ہے،

’’جب وقت پورا ہوگیا تو خدا نے اپنے بیٹے کو بھیجا جو عورت سے پیدا ہُوا ...‘‘ (گلتیوں 4:4).

خُدا نے یسوع کو عالم بالا سے نیچے بھیجا اور اُس کو مریم کے رَحم میں رکھا۔ اِس لیے، جب ہماری تلاوت کہتی ہے، ’’اُس نے اپنا اِکلوتا بیٹا بخش دیا،‘‘ تو یہ اِس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ یہ بات کرتا ہے خُدا کا فوق الفطرتی طور پر یسوع کو مریم کے رَحم میں رکھنا، ایک انسانی باپ کے بغیر۔ اِسی لیے ہماری تلاوت یسوع کو ’’اُس کا اِکلوتا بیٹا‘‘ کہتی ہے۔ لفظ ’’اِکلوتا‘‘ واحد ایک یونانی لفظ ’’مونوجینی monogēnē‘‘ کا ترجمہ ہے، جس کا مطلب ’’اکیلا، اِکلوتا بچہ‘‘ (سٹرانگ # 3439)۔ یہ یسوع کی کنواری سے پیدائش کے لیے حوالہ دیتا ہے۔ وہ [یسوع] منفردانہ طور پر واحد پیدا کیا گیا جو خُدا کا بیٹا ہے، بغیر انسان باپ کے۔ اِس کا یہ مطلب نہیں ہوتا کہ خُدا نے اُس کی تخلیق کی تھی۔ پرانے مصنفین نے دُرست طور پر کہا کہ یسوع ’’صُلبی تھا، ناکہ بنایا گیا تھا،‘‘ کیونکہ یسوع پاک تثلیث کی دوسری ہستی کے طور پر عالم بالا میں وجودیت رکھتا تھا، لیکن خُدا کے وسیلے سے وہ کنواری کے رَحم میں صُلبی کیا گیا تھا۔ جی ہاں، خُدا نے اپنا بیٹا ’’بخش دیا‘‘ جب اُس نے اُس کو مریم کے رَحم میں بچہ بنایا۔

’’کیونکہ خدا نے دنیا سے اِس قدر محبت کی کہ اپنا اِکلوتا بیٹا بخش دیا...‘‘ (یوحنا 3:16)

.

لیکن خُدا نے یسوع کو ایک اور طریقے میں ’’بخشا۔‘‘ ناصرف یسوع کو ایک کنواری سے پیدا کیا بلکہ، خُدا نے اُس کو صلیب پر مرنے کے لیے بھی ’’بخش دیا‘‘ تاکہ ہمارے گناہ معاف کیے جا سکیں۔ بائبل کہتی ہے،

’’خدا ہمارے لیے اپنی محبت یوں [ظاہر] کرتا ہے کہ جب ہم گنہگار ہی تھے تو مسیح نے ہماری خاطر اپنی جان قربان کردی‘‘ (رومیوں 5:8).

ہمارے گناہوں کی ادائیگی کے لیے خُدا نے یسوع کو صلیب پر مرنے کے لیے ’’بخش دیا‘‘۔ خُدا نے اُس کو ناقابل بیاں اذیت سہنے، مار کھانے، کوڑے کھانے، صلیب پر کیلوں سے جڑے جانے، ہمارے گناہوں کے متبدلیاتی کفارے کو مہیا کرنے کے لیے بخش دیا۔ ’’متبدلیاتی Vicarious‘‘ کا مطلب ’’ایک شخص کا دوسرے کی جگہ میں ہونا‘‘ ہوتا ہے۔ مسیح ہماری جگہ پر مرا تھا، ہمارے گناہوں کا کفارہ ادا کرنے کے لیے۔ اِس لیے کہ خُدا

’’عادل بھی ہے اور ہر شخص کو جو یسُوع پر ایمان لاتا ہے اُس نے راستباز ٹھہرایا ہے‘‘ (رومیوں 3:26).

خُدا کا قہر اور سزا صلیب پر یسوع پر پڑی تھی، جب اُس نے ہمارے گناہ کی مکمل ادائیگی کی اور ایک پاک خُدا کے انصاف کو منصف ٹھہرایا۔ اِس کا مطلب یسوع کا خدا کے ذریعے سے ہماری جگہ پر ہمارے گناہوں کے لیے سزا پانا ہوتا ہے۔

’’کیونکہ خدا نے دنیا سے اِس قدر محبت کی کہ اپنا اِکلوتا بیٹا بخش دیا...‘‘

یہ لفظ ’’بخشنا‘‘ مذید اور تصور بھی رکھتا ہے – کہ نجات ایک تحفہ ہے۔ آپ اِس کو کما نہیں سکتے ہیں۔ آپ اِس کے مستحق نہیں ہو سکتے۔ نجات ایک مفت کا تحفہ ہے کیونکہ خُدا نے ’’اپنا اِکلوتا بیٹا بخش دیا۔‘‘ اور یہ ہمیں تیسرے نقطے پر لے جاتا ہے۔

III۔ سوئم، یہ آیت ہمیں اِس تحفے کو قبول کرنے کا طریقہ بتاتی ہے۔

’’کیونکہ خدا نے دنیا سے اِس قدر محبت کی کہ اپنا اِکلوتا بیٹا بخش دیا تاکہ جو کوئی اُس پر ایمان لائے ہلاک نہ ہو...‘‘ (یوحنا 3:16) .

وہ واحد طریقہ جس سے آپ مسیح کے صلیب پر ’’محبت کے تحفے‘‘ کے فوائد کو قبول کر سکتے ہیں اُس میں ایمان لانے کے وسیلے سے ہے! اِس چھوٹے سے یونانی لفظ ’’میں‘‘ کا ترجمہ انتہائی اہم ہے۔ یہ ’’عئیسeis‘‘ ہے۔ اِس کا لفظی طور پر مطلب یسوع ’’میں‘‘ یقین کرنے کے لیے ہوتا ہے۔ یہ کافی زیادہ ذہنی اُلجھن کو ختم کر دیتا ہے۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ ہمیں یسوع کے بارے میں جو بائبل کہتی ہے محض یقین ہی نہیں کرنا ہوتا ہے۔ جی نہیں، جی نہیں! شیطان یقین کرتا ہے جو یسوع کے بارے میں بائبل کہتی ہے۔ لیکن شیطان یسوع ’’میں‘‘ یقین نہیں کرتا ہے۔ شیطان والی غلطی مت کریں۔ یسوع کے بارے میں جو بائبل کہتی ہے محض اُسی پر یقین مت کریں۔ اِس کے بجائے اُس [یسوع] ’’میں‘‘ یقین کریں۔ اپنے ایمان کو براہ راست یسوع میں رکھیں، جو عالم بالا میں خُدا کا جی اُٹھا بیٹا ہے۔ بہترے یسوع کے بارے میں یقین کرنے کی غلطی اُس ’’میں‘‘ یقین کیے بغیر کر چکے ہیں۔ بہت سے پرانے گیت اِس کو واضح کرتے ہیں۔

’’اے خُداوندا! میں آ رہا ہوں، ابھی تیرے پاس آ رہا ہوں!‘‘
   (’’اے خُداوندا! میں آ رہا ہوں I Am Coming, Lord‘‘ شاعر لوئیس ہارٹسو
      Lewis Hartsough، 1828۔1919)۔

’’ابھی کیوں نہیں؟ ابھی کیوں نہیں؟< /br> ابھی یسوع کے پاس کیوں نہیں آتے؟ ‘‘
   (’’ابھی کیوں نہیں Why Not Now?‘‘ شاعر دانی ایل ڈبلیو۔ وھٹل
      Daniel W. Whittle، 1840۔1901)۔

اور خاص طور پر،

’’اپنے گناہ سے نکل اور خود تیری ذات میں
   یسوع، میں تیرے پاس آتا ہوں
‘‘       (’’یسوع، میں آتا ہوں Jesus, I Come‘‘ شاعر ولیم ٹی۔ سلیپر
      William T. Sleeper، 1819۔1904)۔

نجات پانے کا راستہ یسوع ’’میں‘‘ یقین کرنے سے ہے۔ اپنا تمام ایمان اُس میں اور تنہا اُسی میں رکھیں۔

’’جو کوئی اُس پر[میں] ایمان لائے ہلاک نہ ہو....‘‘ (یوحنا 3:16).

یہ طریقہ ہے جس سے آپ مسیح میں خُدا کا محبت بھرا تحفہ قبول کرتے ہیں، صرف اُس میں یقین کرنے کے وسیلے سے۔ جیسا کہ عظیم سپرجیئنSpurgeon نے اِسے لکھا، ’’مسیح پر سیدھے لیٹ جائیں۔‘‘ تنہا یسوع پر بھروسہ کریں۔ یہی طریقہ ہے جس سے آپ خُدا کا تحفہ پاتے ہیں۔ جیسا کہ جوزف ہارٹ Joseph Hart اِسے لکھتے ہیں،

’’اُسی پر اپنی قسمت آزماؤ، مکمل طور پر قسمت آزماؤ:
   کسی اور پر بھروسہ کو مداخلت مت کرنے دو:
کوئی اور نہیں ماسوائے یسوع کے، کوئی اور نہیں ماسوائے یسوع کے،
   جو بے یارومددگار گنہگاروں کے لیے کچھ اچھا کر سکتا ہے۔‘‘
      (’’آؤ، اے گنہگاروںCome, Ye Sinners ‘‘ شاعر جوزف ہارٹ
         Joseph Hart ، 1712۔1768).

سپرجیئن نے کہا،

اپنے گناہوں کو اُس کی نگہداشت میں دے دو؛ ایسا جان بوجھ کر کرو۔ دوسری تمام اُمیدوں کو [چھوڑ] دینے کی جرأت کرو۔ یسوع پر اپنی قسمت آزماؤ... سادگی سے خود کو یسوع کے سپرد کر دو... اُس میں یقین کرو، اور اُس میں بھروسہ کرو، اور تمہیں کبھی بھی اپنے اعتماد پر شرمندگی نہیں اُٹھانی پڑے گی۔ ’’وہ جو اُس میں یقین لاتا ہے اضطراب میں مبتلا نہیں ہوتا‘‘ (سی۔ ایچ۔ سپرجیئن C. H. Spurgeon، تنگ دروازے کے اردگرد Around the Wicket Gate، کرسچن فوکس پبلیکیشنز Christian Focus Publications، اشاعت 1987، صفحات26۔27)۔

اپنا سارا بھروسہ یسوع میں رکھو۔ یہی ہماری تلاوت میں اِس کا مطلب ہے، ’’کہ جو کوئی اُس میں ایمان لائے ہلاک نہیں ہوتا...‘‘ (یوحنا3:16)۔ اور یہ ہمیں چوتھے اور آخری نقطے پر لے جاتا ہے۔

IV۔ چہارم، آیت ہمیں مسیح کے تحفے کو قبول کرنے کے نتائج کے بارے میں بتاتی ہے۔

مہربانی سے اِس پر نظر ڈالیں۔ اِس کو باآواز بُلند پڑھیں۔

’’تاکہ جو کوئی اُس پر ایمان لائے ہلاک نہ ہو بلکہ ہمیشہ کی زندگی پائے‘‘ (یوحنا 3: 16).

جب آپ یسوع کے پاس ایمان کے وسیلے سے آتے ہیں اور ایمان کے وسیلے سے اُس ’’میں‘‘ یقین کرتے ہیں تو آپ فوراً دو فوائد پاتے ہیں۔ اوّل، آپ ہلاک نہیں ہونگے۔ اِس کا مطلب ہوتا ہے کہ آپ جہنم میں نہیں جائیں گے۔ کسی ایسے شخص نے جس نے یسوع پر بھروسہ کیا، کسی ایسے شخص نے جس نے یسوع ’’میں‘‘ یقین کیا کبھی جہنم کے شعلوں میں ہلاک نہیں ہوا۔ کیوں؟ کیونکہ یسوع نے کہا،

’’میں اُنہیں ہمیشہ کی زندگی دیتا ہوں؛ اور وہ کبھی ہلاک نہ ہوں گے‘‘ (یوحنا 10:28).

آپ دائمیت تک محفوظ ہیں، تمام ابدیت کے لیے بچائے گئے، اُسی لمحے سے جب آپ یسوع پر اُس کے پاس ایمان میں آنے کے وسیلے سے بھروسہ کرتے ہیں، چاہے وہ ایمان شاید چھوٹا اور کمزور سا ہی کیوں نہ ہو۔ یہ یسوع ہے جو بچانے کا کام کرتا ہے، نا کہ ایمان کی مقدار جو آپ کا اُس [یسوع] میں ہے۔

اِس لیے، ایمان کے وسیلے سے یسوع میں یقین کرنے کا وہ پہلا نتیجہ یہ ہے کہ آپ ہلاک نہیں ہونگے۔ آپ اُسی لمحے میں جب آپ اُس [یسوع] پر بھروسہ کرتے ہیں، ایمان میں اُسکے پاس آتے ہیں، موت پر فتح پا کر زندگی میں داخل ہو جائیں گے۔

دوسرا نتیجہ، جب آپ یسوع کے پاس آتے ہیں اور اُس میں یقین کرتے ہیں، یہ ہے کہ آپ فوراً دائمی زندگی پاتے ہیں۔ آپ دائمی زندگی میں دوبارہ جنم لیتے ہیں، اور یہ کبھی بھی آپ سے چھن نہیں سکتی۔ ’’وہ کبھی ہلاک نہ ہونگے‘‘ (یوحنا10:28)۔

کتنا شاندار وعدہ! کتنی شاندار اُمید! ایک مرتبہ پھر کھڑے ہو جائیں اور باآواز بُلند یوحنا3:16 پڑھیں۔

’’کیونکہ خدا نے دنیا سے اِس قدر محبت کی کہ اُس نے اپنا اِکلوتا بیٹا بخش دیا تاکہ جو کوئی اُس پر ایمان لائے ہلاک نہ ہو بلکہ ہمیشہ کی زندگی پائے‘‘ (یوحنا 3:16).

کیا آپ یسوع میں یقین کرنا چاہیں گے، اُس میں بھروسہ کرنا چاہیں گے، اُس پر ’’سیدھا لیٹنا‘‘ چاہیں گے، جیسا کہ اِس کو سپرجیئن نے لکھا؟ تب، جس وقت ہم گائیں، تو اپنی کُرسی میں سے اُٹھیں اور جلدی سے کمرے کی پچھلی جانب چلے جائیں جبکہ ہم آخری گیت گاتے ہیں۔ ڈاکٹر کیگن Dr. Cagan، مسٹر مینسیا Mr. Mencia اور میں وہاں پر آپ کی مشاورت میں مدد کے لیے وہاں پر ہونگے۔ خُدا اِس انتہائی صبح آپ کو برکت دے اور یسوع میں بھروسہ کرنے کے لیے آپ کی مدد کرے۔ کھڑے ہو جائیں جب ہم گیتوں کے ورق میں سے آخری حمدوثنا کا گیت گائیں۔ کمرے کی پچھلی جانب نکل جائیں جبکہ ہم گاتے ہیں اور ڈاکٹر کیگن آپ کو میرے دفتر تک لے جائیں گے جہاں پر ہم اکٹھے بات کر سکیں گے۔

’’اپنی غلامی، دُکھوں اور اندھیروں سے باہر،
   یسوع، میں آتا ہوں، یسوع، میں آتا ہوں:
تیرے نور، شادمانی اور آزادی میں داخلے کے لیے،
   یسوع، میں تیرے پاس آنے کے لیے آتا ہوں۔‘‘
      (’’یسوع، میں آتا ہوں Jesus, I Come‘‘ شاعر ولیم ٹی. سلیپر
         William T. Sleeper، 1819۔1904).

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظwww.realconversion.com پر پڑھ سکتے ہیں
۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.

یہ مسودۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے تمام ویڈیو پیغامات حق اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے
جا سکتے ہیں۔

واعظ سے پہلے ڈاکٹر کرہیٹن ایل۔ چین(Dr. Kreighton L. Chan) نے دعا کی: یوحنا3:14۔18 .
واعظ سے پہلے اکیلے مسٹر بنجامن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith نے گیت گایا تھا:
        ’’یسوع, میں آتا ہوں Jesus, I Come‘‘ (شاعر ولیم ٹی۔ سلیپر William T. Sleeper، 1819۔1904)۔

لُبِ لُباب

گناہ میں گِرے ہوئے انسان کے لیے خُدا کی محبت

GOD’S LOVE FOR FALLEN MAN

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

’’کیونکہ خدا نے دنیا سے اِس قدر محبت کی کہ اُس نے اپنا اِکلوتا بیٹا بخش دیا تاکہ جو کوئی اُس پر ایمان لائے ہلاک نہ ہو بلکہ ہمیشہ کی زندگی پائے‘‘ (یوحنا3:16).

I.   خُدا کی محبت، یوحنا3:16الف؛ متی22:37؛ رومیوں8:7؛ 3:11 .

II.  خُدا کا تحفہ، یوحنا3:16ب؛ گلِتیوں4:4؛ رومیوں5:8؛ 3:26 .

III. خُدا کے تحفے کو قبول کرنے کا طریقہ، یوحنا3:16ج۔

IV.  اِس تحفے کو قبول کرنے کے نتائج، یوحنا3:16د؛ 10:28 .