اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔
واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔
جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔
تمام قوموں کے لیے ایک پیغام! !A MESSAGE FOR ALL NATIONS ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز کی جانب سے خُداوند کے دِن کی صبح دیا گیا ایک واعظ، 16 اپریل، 2006 ’’تُم زندہ کو مُردوں میں کیوں ڈھونڈتی ہو؟ وہ یہاں نہیں ہے بلکہ جی اُٹھا ہے‘‘ (لوقا 24:5۔6). |
اِس کے بارے میں کوئی غلطی مت کریں – یسوع مر چکا تھا۔ وہ اذیت جو اُس نے گتسمنی کے باغ میں تنہا برداشت کی تھی اُسے مار چکی ہوتی اگر اُسے بچا نہ لیا گیا ہوتا۔ باغ میں اُس کی تکالیف اِس قدر شدید تھیں کہ
’’اُس کا پسینہ خون کی بوندوں کی مانند زمین پر ٹپکنے لگا‘‘ (لوقا 22:44).
اگر خُدا نے اُسے طاقت دینےکے لیے ایک فرشتہ نہ بھیجا ہوتا تو وہ اِس انتہائی شدید غم کی شدت سے اور بہت گھمبیر حالت میں مر چکا ہوتا، جس کے بارے میں اُس [یسوع] نے کہا،
’’غم کی شِدّت سے میری جان نکلی جا رہی ہے‘‘ (مرقس 14:34).
لیکن، گتسمنی میں موت کے انتہائی شدید دھانے پر، یسوع نے دعا کی
’’شدت کے ساتھ پُکار پُکار کر اور آنسو بہا بہا کر خدا سے دعائیں اور التجائیں کیں جو اُسے موت سے بچا سکتا تھا‘‘ (عبرانیوں 5:7).
مسیح موت کے انتہائی دھانے پر آ گیا تھا۔ در حقیقت وہ گتسمنی میں مر رہا تھا، اور اُسے، اُس کی دعاؤں کے جواب میں، صرف آخری لمحے پر موت سے واپس کھینچ لیا گیا تھا۔
تب سپاہی باغ کی خاموشی میں گھستے چلے آئے اور یسوع کو کھینچ کر لے گئے، اُس کا لبادہ پہلے ہی خونی پسینے سے داغدار تھا، جو اُس کی کھال کے مساموں میں سے انسانی قصور کے وزن کی وجہ سے رِسے تھے، گناہ کا کفارہ ادا کرنے کے لیے خُدا کا قہر اُس پر پہلے ہی سزا شروع کر چکا تھا، ایک پاک اور منصف خُدا کے ذریعے سے، جس نے کہا،
’’میں چرواہے کو ماروں گا، اور گلّے کی بھیڑیں تِتر بِتّر ہو جائیں گی‘ (متی26:31).
رومی سپاہیوں نے
’’یسُوع کو پکڑ کر اپنے قبضے میں لے لیا... وہ یسوع کو سردار کاہن کے پاس لے گئے‘‘ (مرقس 14:46،53).
’’پھر اُنہوں نے اُس کے مُنہ پر تھوکا، [اور اُس کے چہرے پر اپنی مُٹھیوں کے ساتھ] اُسے مُکّے مارے اور بعض نے [اپنے ہاتھوں کی ہتھیلیوں سے اُسے تھپڑ] طمانچے مارے‘‘ (متی 26:67).
پھر کاہن اور سارے لوگوں کا ہجوم مار کھائے ہوئے اور زخمی یسوع کو رومی گورنر پینطُس پیلاطُوس کے سامنے لائے۔ پیلاطُوس نے اُس سے تفتیش کی اور اُسے ہیرودیس کے پاس بھیج دیا۔ جب ہیرودیس اُس سے سوال کر چکا، اُس نے یسوع کو واپس پیلاطُوس کے پاس بھیج دیا۔ پیلاطُوس باہر اپنی بالکلونی میں آیا اور پکار کا ہجوم سے کہا،
’’پھر میں یسُوع کے ساتھ جو مسیح کہلاتا ہے کیا کروں؟ اُن سب نے اُس سے کہا کہ اُسے صلیب دی جائے۔ اور گورنر نے کہا: کیوں؟ اُس نے کیا بُرائی کی ہے؟ لیکن وہ اور بھی چِلا چِلا کر کہنے لگے کہ اُسے صلیب دی جائے‘‘ (متی 27:22۔23).
’’تب پِیلاطُس نے اِس لیے یسُوع کو لے جا کر کوڑے لگوائے‘‘ (یوحنا 19:1).
سپرجیئنSpurgeon نے پوچھا،
یسوع کو مصلوبیت کے لیے دیے جانے سے پہلے کیوں اُس کو کوڑے مارے؟ یقینی طور پر یہ ظلمت کی ایک شدت [زیادتی] تھی۔ رومی کوڑے مارے جانا کچھ ایسا ہے جس کے بارے میں بیان کرنا مَیں مشکل سے ہی سوچتا ہوں، جو کہ کسی کو بھی دی جانے والی ہولناک سزاؤں میں سے ایک ہے۔ اِس کے باوجود پیلاطوس... نے یسوع کو کوڑے لگوائے (سی۔ ایچ۔ سپرجیئن C. H. Spurgeon، مسیح کے خلاف پورا گروپ The Whole Band Against Christ، متی27:22۔50 کے تفسیر Exposition of Mathew27:22-50، دی میٹروپولیٹن عبادت گاہ کی واعظ گاہ The Metropolitan Tabernacle Pulpit، پلگرم پبلیکیشنز Pilgrim Publications، دوبارہ اشاعت1975، جلد39، صفحہ538)۔
میتھیو ھنری Mathew Henry اِس میں اضافہ کرتے ہیں،
یسوع کو کوڑے لگوائے گئے تھے؛ یہ ایک ظالم ذلت آمیز سزا تھی، خاص طور پر جب کہ اِس کو رومیوں کی طرف سے مسلط کیا جاتا، جو کہ یہودی شریعت کی اعتدال پسندی کے تحت نہیں تھے، جو کہ چالیس سے زیادہ کوڑے مارے جانے سے روکتی تھی؛ یہ سزا انتہائی نامناسب طور پر اُس کے لیے تھی جس کو سزائے موت ہوئی ہو (میتھیو ھنری تمام بائبل پر تبصرہ Mathew Henry’s Commentary on the Whole Bible،
اور ڈاکٹر گِل اِس میں اضافہ کرتے ہیں،
ایسے ہی خادم تھے، جن کی طرح مسیح بن گیا تھا اور جنہیں دُرّے کے ساتھ کوڑے مارے جاتے تھے؛ جس کے ساتھ... درندوں کی [کولہے کی ہڈیاں] بندھی ہوتی تھیں، اِس طرح اِس قسم کے کوڑے مارنا، انتہائی ظالمانہ اور خطرناک تھا (جان گِل، ڈی۔ڈی۔ John Gill, D.D.، نئے عہد نامے کی ایک تفسیرAn Exposition of the New Testament، بپتسمہ دینے والے معیاری بیئررThe Baptist Standard Bearer، 1989 ایڈیشن، جلد اوّل، صفحہ357)۔
اِس کے علاوہ، ڈاکٹر گِل واضح کرتے ہیں کہ یسوع کو لگتا ہے ایک مرتبہ نہیں بلکہ دو مرتبہ کوڑے لگائے گئے تھے (ibid.)۔ – ایک مرتبہ لوقا کے ذریعے سے اندراج ہوا اور دوسری مرتبہ یوحنا کے ذریعے سے کوڑے لگنے کا اندراج ہوا۔ خالی یہی کوڑے ایک انسان کو مار دیتے تھے۔ اور یسوع اِس سے پہلے گتسمنی میں مرنے کے قریب تجربے سے اور کاہنوں کے ذریعے سے مار کھانے سے گزر چکا تھا۔ لیکن اب اُس کو مرنے کی حد تک کوڑے لگوائے گئے، اور جو کہ دو مختلف موقعوں پر ہوتا دکھائی دیتا ہے۔ یسوع کی ساری کی ساری کمر اب تک زخموں کا ایک انبار بن چکی تھی جو گہری کٹی ہوئی جلد اور گھاؤ سے بھری ایک معمہ تھی، اُس کا لبادہ خون اور گہرے زخموں میں ڈوبا ہوا تھا۔
اِس کے باوجود وہ اپنی مکار ظلمت سے مبرّا نہیں ہوئے تھے۔ اُس کے مارے جا چکنے کے بعد،
’’سپاہیوں نے کانٹوں کا تاج بنایا اور اُس کے سر پر رکھّا اور اُسے سُرخ رنگ کا چوغہ پہنا دیا۔ وہ بار بار اُس کے سامنے جاتے اور کہتے تھے کہ اَے یہودیوں کے بادشاہ! تجھے آداب! اور [اُسے مارتے تھے] اُس کے مُنہ پر اپنے ہاتھوں سے تھّپڑ مارتے تھے‘‘ (یوحنا 19:2۔3).
پھر پیلاطوس یسوع کو ہجوم کے سامنے باہر برآمدے میں لایا۔
’’اور پِیلاطُس نے یہودیوں سے کہا، یہ رہا وہ آدمی!‘‘ (یوحنا 19:5).
اُنہوں نے بِلا شک و شبہ اِس قسم کا اندوہناک نظارہ کبھی نہیں دیکھا تھا۔ ’’یہ رہا وہ آدمی‘‘ یسوع، تیز چُھبتے ہوئے کانٹوں کا ایک تاج اُس کے سر کے اوپری حصے کی کھال میں کُھبا ہوا، خون اُس کے ماتھے سے بہہ کر اُس کی آنکھوں میں جا رہا تھا، اُس کا بدن واقعی کوڑے کھانے کی وجہ سے ٹکڑے ٹکڑے ہو کر پِس چکا تھا، اُس کے پیروں تلے اردگرد کی زمین پر خون کا ایک ہالہ تھا۔
اِس کے باوجود اُنہوں نے اِسی پر بس نہیں کیا۔ کاہنوں اور عہدے داروں نے چلا چلا کر دوبارہ کہا،
’’اُسے صلیب دے، اُسے صلیب دے‘‘ (یوحنا 19:6).
اُس پر پیلاطُوس نے
’’یسُوع کو اُن کے حوالہ کر دیا تاکہ اُسے صلیب پر لٹکا دیا جائے۔ چنانچہ وہ اُسے اپنے قبضہ میں لے کر وہاں سے چلے گئے۔ اور وہ [یسُوع] اپنی صلیب اُٹھا کر کھوپڑی کے مقام کی طرف روانہ ہُوا جسے عبرانی زبان میں گُلکُتا کہتے ہیں: جہاں پر اُنہوں نے اُسے مصلوب کر دیا‘‘ (یوحنا 19:16۔18).
کیا اِس میں کوئی تعجب کی بات ہے کہ یسوع گرا تھا جب اُس نے سزا دیے جانے کے مقام کے لیے اپنی صلیب اُٹھا کر لے جانے کی کوشش کی؟ اِسی لیے شمعون قرینی نامی ایک شخص کے ذریعے سے اُس کی مدد کروائی گئی تھی، کیونکہ وہ اذیتوں کے اُس سلسلے سے جس کا اُس نے تجربہ کیا تھا پہلے ہی سے تقریباً مرنے کے قریب تھا۔ جوزف ہارٹ Joseph Hart نے اِس نظارے کو ایک پُر خیال حمدوثنا کے گیت میں بیان کیا جس کا سادہ سا عنوان، ’’اُس کا جنون His Passion‘‘ ہے۔
دیکھیں یسوع کس قدر صبر سے کھڑا ہے،
اس قدر ہولناک جگہ پر ذلت کی حالت میں!
جہاں گنہگاروں نے قادرِ مطلق کے ہاتھوں کو باندھ دیا،
اور اپنے خالق کے منہ پر تھوک دیا۔
کانٹوں سے اُس کی پیشانی پر گہرے گھاؤ لگے تھے،
بدن کے ہر حصّے پر خون کی دھاریں بہہ رہی تھیں،
یسوع کی کمر پر گِرہ دار کوڑوں کی ضربیں تھیں،
لیکن اُس کے دل کو تیز کوڑوں نے چیر دیا تھا۔
ملعون صلیب پر برہنہ کیلوں سے ٹھُکا ہوا،
زمین اور اوپر آسمان پر دیکھا جا سکتا تھا،
زخموں اور خون کا ایک منظر تھا،
زخمی محبت کی ایک پیشن گوئی کی نشانی!
دیکھو اُس پیلے پڑے، اُس [ناتواں] چہرے کو،
وہ جُھکا ہوا سر، وہ [درد سے بھری] آنکھیں!
غم اور ذلت میں پڑا دیکھو
ہمارا فاتح ہیرو لٹکا ہوا ہے اور مر جاتا ہے۔
(’’یسوع کا شدید جنون His Passion ‘‘ شاعر جوزف ہارٹ، 1712۔1768)
’’اور جب یسُوع نے اونچی آواز سے پُکار کر کہا، اَے باپ! میں اپنی رُوح تیرے ہاتھوں میں سونپتا ہُوں اور یہ کہہ کر اُس نے دم توڑ دیا‘‘ (لوقا23:46).
اِس کے باوجود اُنہوں نے بس نہیں کی تھی۔ سپاہی آئے اور صلیب پر یسوع کے جسم کو دیکھا۔
’’لیکن جب یسُوع کی باری آئی تو اُنہوں نے دیکھا کہ وہ تو پہلے ہی مر چُکا ہے لہٰذا اُنہوں نے اُس کی ٹانگیں نہ توڑیں: مگر سپاہیوں میں سے ایک نے اپنا نیزہ لے کر یسُوع کے پہلو میں مارا اور اُس کی پسلی چھید ڈالی جس سے فوراً خُون اور پانی بہنے لگا‘‘ (یوحنا 19:33۔34).
یوحنا رسول وہیں پر تھا۔ وہ ہمیں بتاتا ہے کہ اُس نے یسوع کو مرتے ہوئے دیکھا اور کہ ’’اُس کا لکھا ہوا اندراج سچا ہے‘‘ (یوحنا19:35)۔ یوحنا مسیح کی مصلوبیت کے واقعات کا ایک چشم دید گواہ تھا۔ وہ وہیں پر تھا۔ اُس نے یہ سب کچھ اپنے سامنے ہوتے ہوئے دیکھا تھا۔
یسوع کے دوستوں نے اُس کا جسم اپنے قبضے میں لیا، مُردہ جسم کو محفوظ کیا، اور
’’اُسے اُس خُوشبودار مَسالے سمیت ایک سُوتی چادر میں کفنایا جس طرح یہودیوں میں دفن کرنے کا دستور تھا‘‘ (یوحنا 19:40).
اُنہوں نے اُس کا جسم ایک قبر میں رکھا۔
اِس کے باوجود اُنہوں نے بس نہیں کیا۔ اُس [یسوع] کے دشمنوں نے ’’پہرے‘‘ کے لیے رومی سپاہیوں کو متعین کروایا (متی27:65)، تاکہ کوئی اُس کے جسم کو چُرا نہ سکے۔
جی ہاں یسوع مر گیا تھا۔ امریکہ اور یورپ میں کچھ آزاد خیال عالمین کا کہنا ہے کہ وہ نہیں مرا تھا۔ لیکن میں کہتا ہوں کہ کسی آدمی کا اُن تمام سزاؤں میں سے گزر کا زندہ رہنا، وہ کوڑوں کا لگنا، وہ مار کھانی، اُن کیلوں کا اُس کے پیروں اور ہاتھوں میں سے گزرنا، اُس نیزے کا اُس کے دِل کو چھیدنا – میں کہتا ہوں کہ اِس تمام میں سے گزر کر زندہ رہنے کے لیے خُدا کا اُس کے جسم کو مُردوں میں سے زندہ کرنے کے مقابلے میں ایک بہت بڑے معجزے کی ضرورت ہوتی ہے! اِس کے باوجود بالکل یہی تھا جو خُدا نے کیا۔ تیسرے دِن، یسوع جسمانی طور پر جی اُٹھا، گناہ، موت اور جہنم پر فاتح بن کر! اور فرشتوں نے اُس عورت کو کہا جو اُس کی قبر پر آئی تھی،
’’تُم زندہ کو مُردوں میں کیوں ڈھونڈتی ہو؟ وہ یہاں نہیں ہے، بلکہ جی اُٹھا ہے‘‘ (لوقا 24:5۔6).
جی ہاں، وہ مرا تھا – ہمارے گناہوں کا کفارہ ادا کرنے کے لیے اور گناہ کے خلاف خُدا کے قہر کا تجربہ کرنے کے لیے۔ لیکن اب وہ جی اُٹھا ہے، مُردوں میں سے جسمانی طور پر دوبارہ زندہ ہو گیا!
ھیلیلویاہ! ہیلیلویاہ! ہیلیلویاہ!
تصادم ختم ہوگیا، جنگ اختتام پزیر ہوئی؛
زندگی کی فتح جیت گئی ہے؛
فتح کا گیت شروع ہو چکا ہے۔ ھیلیلویاہ!
موت کی قوتوں نے اپنا پورا زور لگا لیا;
لیکن مسیح نے اُن کے لشکر کو منتشر کردیا،
آؤ پاک خوشی کے نعرے چلا کر لگائیں۔ ہیلیلویاہ!
تین اُداس دِن جلدی سے گزر گئے؛
وہ جلال کے ساتھ مُردوں میں سے جی اُٹھا:
ہمارے جی اُٹھے سربراہ کو تمام جلال ہو۔ ہیلیلویاہ!
خُداوندا، تیرے کوڑے کھانے کے سبب سے جنہوں نے تجھے زخمی کیا،
موت کے ہولناک ڈنگ سے تیرے خادم آزاد ہوئے،
کہ ہم زندہ رہ سکیں اور تیرے لیے گائیں۔ ھیلیلویا!
ھیلیلویا! ھیلیلویا! ھیلیلویا!
(’’اختلاف ختم ہو گیا The Strife Is O’er ‘‘ فرانس پاٹ Francis Pott نے ترجمہ کیا، 1832۔1909)۔
’’تُم زندہ کو مُردوں میں کیوں ڈھونڈتی ہو؟ وہ یہاں نہیں ہے، بلکہ جی اُٹھا ہے‘‘ (لوقا 24:5۔6).
پیوریٹنز نے اپنے واعظوں کو دو حصّوں میں تقسیم کیا۔ اوّل، اُنہوں نے عقیدہ پیش کیا، اور پھر اُنہوں نے عقیدے کا اِطلاق پیش کیا۔ یہی ہے جو میں اِس صبح کرنے کے لیے جا رہا ہوں۔ میں عقیدہ پیش کر چکا ہوں، اور اب میں ہماری تلاوت کا اِطلاق پیش کروں گا،
’’تُم زندہ کو مُردوں میں کیوں ڈھونڈتی ہو؟ وہ یہاں نہیں ہے، بلکہ جی اُٹھا ہے‘‘ (لوقا 24:5۔6).
I۔ اوّل، سائنس میں مسیح کو مت ڈھونڈو۔
میں سائنس کے خلاف نہیں ہوں۔ بالکل بھی نہیں ہوں۔ لیکن آپ مسیح کو سائنسی تحقیق کے ذریعے سے نہیں ڈھونڈ پائیں گے۔ کیوں نہیں؟ محض اِس لیے کیونکہ سائنس کائنات میں اور زمین پر مادی چیزوں کے ساتھ تعلق رکھتی ہے۔ اگر آپ ایک تیز نظر رکھتے ہیں تو آپ مسیح کے نشانات کو اُس کی تخلیق میں ڈھونڈ سکتے ہیں۔ اِس کو اب ’’معقول ڈیزائن intelligent design‘‘ کہا جاتا ہے، یہ حقیقت کہ تخلیق مسیح جو خالق ہے اُس کے نشانات اور کاریگری کو ظاہر کرتی ہے۔ لیکن ’’نشانات‘‘ اور ’’کاریگری‘‘ مسیح بخود نہیں ہیں! مسیح جی اُٹھا اور آسمان میں خُدا باپ کے داھنے ہاتھ پر بیٹھنے کے لیے اُٹھایا جا چکا ہے۔ وہ یہاں پر اِس مرتی ہوئی کائنات یا اِس مرتی ہوئی دُنیا میں نہیں ہے۔ اِسی لیے، ہم کامل طور پر اُنہیں جو سائنس کا مطالعہ کرتے ہیں یہ کہنے کے لیے دُرست ہیں،
’’تُم زندہ کو مُردوں میں کیوں ڈھونڈتی ہو؟ وہ یہاں نہیں ہ بلکہ جی اُٹھا ہے‘‘ (لوقا 24:5۔6).
II۔ دوئم، مسیح کو انسانوں کے فلسفے اور انسانوں کے بنائے ہوئے مذہبی نظام میں تلاش مت کرو۔
میں اہم ترین فلسفیاتی نظریات کا مطالعہ کر چکا ہوں۔ میں بڑے بڑے مذاہب کا مطالعہ کر چکا ہوں۔ اُن میں شاید سچائی کی ایک چنگاری ہو، لیکن وہ انسانی تعصب کی تاریکی میں چُھپی ہوئی ہے۔ یسوع کو فلسفے اور انسانوں کے بنائے اور مذہب میں ڈھونڈنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ آپ اُس [یسوع] کو پلاٹوPlato، یا سقراط، یا دوسرے کمتر فلسفیوں کی تعلیمات میں نہیں ڈھونڈ پائیں گے۔ آپ اُس کو کنفوشیئس Confucius، یا بدھا Buddha، یا محمد کی تعلیمات میں نہیں ڈھونڈ پائیں گے۔ میں اِن لوگوں کی عزت کرتا ہوں؛ وہ عالمین تھے اور عظیم دانشور تھے۔ لیکن وہ غلط تھے۔ یسوع نے کہا،
’’راہ، حق اور زندگی میں ہُوں۔ میرے وسیلہ کے بغیر کوئی باپ کے پاس نہیں آتا‘‘ (یوحنا 14:6).
وہ فلسفی اب مر چکے ہیں۔ وہ آپ کو مسیح کو کیسے ڈھونڈنا ہے نہیں بتا سکتے۔
’’تُم زندہ کو مُردوں میں کیوں ڈھونڈتی ہو؟ وہ یہاں نہیں ہے، بلکہ جی اُٹھا ہے‘‘ (لوقا 24:5۔6).
III۔ سوئم، یسوع کو امریکہ اور مغربی دُنیا کی مادہ پرستی میں تلاش کرنے کی کوشش مت کریں۔
چونکہ اِس واعظ نے ہماری ویب سائٹ پر آنا ہوگا اور تمام دُنیا میں سات زبانوں میں پڑھا جائے گا، میں محسوس کرتا ہوں کہ مجھے امریکہ اور مغرب کی حیلہ بازی کے لیے آپ سے معزرت کرنی چاہیے۔ میں دعا کرتا ہوں کہ آپ اُن لائق مذمت تعلیمات سے جو ہماری امریکی یونیورسٹیوں میں دی جاتی ہے پریشان نہیں ہونگے۔ میں دعا کرتا ہوں کہ آپ یقین نہیں کریں گے کہ یہ مغربی اِساتذہ مسیحی ہیں، یا وہ کسی بھی طرح سے مسیح کی نمائندگی کرتے ہیں۔ وہ بالکل بھی مسیحی نہیں ہیں! وہ مسیح کے دشمن ہیں! بائبل کہتی ہے،
’’اب بہت سے مخالفِ مسیح اُٹھ کھڑے ہُوئے ہیں‘‘ (1۔ یوحنا 2:18).
یہی بات امریکہ اور مغرب میں ’’تفریح کی انڈسٹری‘‘ کے لیے سچ ٹھہرتی ہے۔ وہ ساری دُنیا میں اپنے لائق مذمت مسیح دشمنانہ پیغام اُگلتے پھرتے ہیں – اور پھر تعجب کرتے ہیں کہ کیوں تیسری دُنیا اُنہیں پسند نہیں کرتی، اور اُن کے کہلائی جانے والی ’’آزادی‘‘ کو نہیں چاہتے ہیں۔ ہم اپنی امریکی شاہی فوجوں کو تیسری دُنیا میں قوموں کو دبانے کے لیے بھیج سکتے ہیں، اِس کے باوجود ہم تعجب کرتے ہیں کہ ہمارے پاس جو امریکہ اور یورپ میں ہے وہ کیوں نہیں چاہتے۔ معقول حد تک، یہاں امریکہ اور مغرب میں ہم میں سے بہت سے اُس مادہ پرست طرز زندگی کو بھی نہیں پسند کرتے ہیں! میرے خیال میں امریکہ کو خود اپنے گھر کو، خود اپنے خُدا پر ایمان نہ رکھنے والی یونیورسٹیوں کو اور غلیظ فلموں اور موسیقی کو صاف کرنا چاہیے اِس سے پہلے کہ ہم اپنی ترک خُدا والی طرز زندگی کو دوسروں پر مسلط کرنے کے لیے اپنی فوجیں بھیجیں! ہم دھشت گردی کے لیے لڑنے کا حق رکھتے ہیں۔ لیکن امریکہ پر ایک داغ ایک بادل چھایا ہوا ہے، جو مجھے تیسری دُنیا کے مقابلے میں ہماری ’’طرز زندگی‘‘ کو اِس سے برتر کے طور پر دوسرے ممالک میں بھیجنے کے لیے سوال کرنے پر مجبور کرتا ہے۔ یہ مجھے اُن قوموں پر جن پر ہم چڑھائی کرتے ہیں امریکہ کے ثقافتی ’’برتری‘‘ کے لیے سوال کرنے پر بھی مجبور کرتا ہے۔ ہم اُنہیں بتاتے ہیں کہ ہم ’’آزادی‘‘ کی پیشکش کرتے ہیں، مگر وہ دیکھتے ہیں کہ ہم اپنے مکمل 15 فیصد بچوں کا قتل کر چکے ہیں۔ ہم اسقاطِ حمل کے ذریعے سے اُن کی 50 ملین تعداد کا قتل کر چکے ہیں۔ مجھے یہ مت بتائیں کہ تیسری دُنیا کے لوگ اُس پر توجہ نہیں دیتے ہیں! وہ اِس پر توجہ دیتے ہیں، اور وہ سوچتے ہیں کہ ہم منافق (جو کہ بِلا شُبہ ہم) ہیں جب ہم اُنہیں ’’آزادی‘‘ دینے کے بارے میں باتیں کرتے ہیں۔
اگر ہم وہ مسیحی ملک ہیں جو کبھی تھے، تو ہم اعلٰی اخلاقی اقدار کو اختیار کرنے کے لیے ایک بہتر حالت میں ہوتے۔ امریکہ کی پرانی تر پولیسی ساری ’’بُری‘‘ حکومتوں سے محض کیونکہ وہ بُرے تھے لڑنا نہیں تھا، مگر صرف اُنہی کے خلاف لڑنا تھا جنہوں نے ہم پر حملہ کیا، یا ہمارے لیے خطرناک تھے۔ میرے خیال میں پرانا طریقہ درست تھا اور نیا طریقہ غلط ہے!
جی نہیں، آپ یسوع کو امریکہ یا یورپ کی مادہ پرستی میں نہیں ڈھونڈ پائیں گے۔ مغربی دُنیا میں ہمارا تمدن مر رہا ہے۔ یورپ اور امریکہ میں مسیحیت بکھرتی جا رہی ہے۔ لیکن چین، جنوب مشرقی ایشیا، افریقہ کے حصّوں اور لاطینی امریکہ اور تیسری دُنیا کے دوسرے حصّوں میں عظیم حیات نو ہے۔ ہم کہہ سکتے ہیں کہ تلاوت کا جغرافیائی اِطلاق ہوا ہے۔ مسیحیت مغرب میں مر رہی ہے، لیکن تیسری دُنیا میں زندگی کے ساتھ پھیلتی جا رہی ہے۔ اِس لیے میں پوچھتا ہوں،
’’تُم زندہ کو مُردوں میں کیوں ڈھونڈتی ہو؟ وہ یہاں نہیں ہے بلکہ جی اُٹھا ہے‘‘ (لوقا 24:5۔6).
IV۔ چہارم، خود اپنی مسیح میں غیر تبدیل شُدہ انسانی فطرت میں مسیح کو مت تلاش کریں۔
بہت سے لوگ خود اپنے دِلوں میں یسوع کو تلاش کرنے کی غلطی کرتے ہیں۔ لیکن وہ آپ کے مسیح میں غیر تبدیل شُدہ دِل میں نہیں ہے! بائبل کہتی ہے،
’’دل سب چیزوں سے بڑھ کر حیلہ باز اور لاعلاج ہوتا ہے‘‘ (یرمیاہ 17:9).
یسوع نے کہا،
’’کیونکہ اندر سے یعنی اُس کے دل سے بُرے خیال باہر آتے ہیں … یہ سب برائیاں اِنسان کے اندر سے نکلتی ہیں‘‘ (مرقس:21،23).
انسانی دِل
’’قصوروں اور گناہوں میں مُردہ [ہے]‘‘ (افسیوں 2:1).
اِس لیے، خود اپنے مسیح میں غیر تبدیل شُدہ دِل میں یا خود اپنے احساسات میں مت جھانکیں۔ آپ کے ’’احساسات‘‘ آپ کو دھوکہ دیں گے۔ اگر آپ اپنے گریبان میں جھانکیں، اور خود اپنے خیالات اور جذبات اور خواہشات کا معائنہ کرتے ہیں تو آپ یسوع کو نہیں پائیں گے!
’’تُم زندہ کو مُردوں میں کیوں ڈھونڈتی ہو؟ وہ یہاں نہیں ہے بلکہ جی اُٹھا ہے‘‘ (لوقا 24:5۔6).
آپ کو اپنے سے پرے دیکھنا چاہیے، اپنے مذھبی پس منظر سے پرے، خود اپنی تہذیب و ثقافت اور لوگوں سے پرے، خود اپنے احساسات اور خیالات سے پرے! دور یسوع کے لیے دیکھیں – جو عالم بالا میں خُدا کے داھنے ہاتھ پر بیٹھا ہے! اگر آپ اُس کو وہاں پر تلاش کرتے ہیں تو آپ اُس کو وہاں پر پائیں گے۔ بائبل کہتی ہے،
’’عالم بالا کی چیزوں کی جُستجو میں رہو جہاں مسیح خدا کی دائیں طرف بیٹھا ہُوا ہے۔ عالم بالا کی چیزوں کے خیال میں رہو نہ کہ زمین پر کی چیزوں کے‘‘ (کُلسیوں 3:1۔2).
وہ ہے جہاں پر مسیح بالکل ابھی موجود ہے! پھر، یسوع کے لیے آئیں۔ اُس پر بھروسہ کریں۔ اُس کے خون کے وسیلے سے اپنے گناہوں سے دُھل کر پاک صاف ہو جائیں۔ یسوع کے پاس آئیں اور وہ آپ کے گناہ معاف کر دے گا اور آپ کو دائمی زندگی عطا کرے گا!
’’تُم زندہ کو مُردوں میں کیوں ڈھونڈتی ہو؟ وہ یہاں نہیں ہے بلکہ جی اُٹھا ہے‘‘ (لوقا 24:5۔6).
(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظwww.realconversion.com پر پڑھ سکتے ہیں
۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔
You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.
یہ مسودۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے تمام ویڈیو پیغامات حق اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے
جا سکتے ہیں۔
واعظ سے پہلے کلام پاک سے تلاوت ڈاکٹر کرھیٹن ای۔ چعین Dr. Kreighton L. Chan نے کی تھی: لوقا24:1۔8 .
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بنجامن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith نے گایا تھا:
(’’اختلاف ختم ہو گیا The Strife Is O’er ‘‘ فرانس پاٹ Francis Pott نے ترجمہ کیا، 1832۔1909)۔
لُبِ لُباب تمام قوموں کے لیے ایک پیغام! !A MESSAGE FOR ALL NATIONS ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز کی جانب سے ’’تُم زندہ کو مُردوں میں کیوں ڈھونڈتی ہو؟ وہ یہاں نہیں ہے بلکہ جی اُٹھا ہے‘‘ (لوقا 24:5۔6). (لوقا 22:44؛ مرقس 14:34؛ عبرانیوں 5:7؛ متی 26:31؛ I. سائنس میں مسیح کو مت ڈھونڈو، لوقا 24:5۔6 II. مسیح کو انسانوں کے فلسفے اور انسانوں کے بنائے ہوئے مذہبی نظام
III. یسوع کو امریکہ اور مغربی دُنیا کی مادہ پرستی میں تلاش کرنے کی کوشش مت کریں، IV. خود اپنی مسیح میں غیر تبدیل شُدہ انسانی فطرت میں مسیح کو مت تلاش کریں، |