اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔
واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔
جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔
خداوند کو تلاش کرو جب کہ وہ نزدیک ہے!SEEK THE LORD WHILE HE IS NEAR! (Urdu) ڈاکٹر آر ایل ہائیمرز جونیئر کی جانب سے ’’جب تک خداوند مل سکتا ہے اُس کے طالب ہو، جب تک وہ نزدیک ہے اُسے پکارو‘‘ (اشعیا 55: 6)۔ |
ڈاکٹر اساھل نیٹیلٹن Asahel Nettleton ’’پُرانے دور‘‘ کے آخری بڑے مبشر تھے۔ اس کا مطلب ہے کہ اس نے اُس ’’فیصلہ پسندی‘‘ کو قبول نہیں کیا جسے چارلس جی فنی فروغ دے رہے تھے، اور جو نیٹلٹن کی مذھبی خدمات کے آخری چند سالوں کے دوران زیادہ سے زیادہ مقبول ہوتی جا رہی تھی۔ درحقیقت، ڈاکٹر نیٹلٹن فنی اور فیصلہ سازی کے ’’نئے اقدامات‘‘ کے اصل مخالف تھے۔ اُنہوں نے فنی اور اس کے پیروکاروں کی طرح ’’آگے آنے‘‘ کی کھلی دعوت پر فوری ردعملوں کی تلاش نہیں کی۔
جیسا کہ ولیم سی نکولس، نیٹلٹن کے واعظوں کے دورِ حاضرہ کے پبلیشر نے نشاندہی کی،
نیٹلٹن انسانی دل کا مکمل اور جامع طالب علم تھا۔ وہ منحرف دل کے عیاریوں اور چلاکیوں کو سمجھتا تھا اور جانتا تھا کہ کس طرح گنہگار کو اس کی کھوئی ہوئی حالت کی مایوسی سے بیدار کرنے کے لیے اس کے فریب کو بے نقاب کرنا ہے۔ آپ جو آج انجیلی بشارت کا کام کرتے ہیں: کیا آپ انسانی دل کے ایسے طالب علم ہیں؟ کیا آپ سمجھتے ہیں کہ غیر تبدیل شدہ دل کیسے کام کرتا ہے؟نیٹلٹن نے ’’خوشخبری کی جنگ Gospel Warfare‘‘ پر اپنے واعظ میں کہا، ’’صرف ظاہری اخلاقیات کی تبلیغ کرنا کبھی بھی ایک بشر کو مسیح کے پاس نہیں لائے گا۔ وہ تبلیغ جس کا مقصد دل سے نہیں ہوتا وہ کبھی بھی ایک روح کو مسیح کے پاس نہیں لائے گی۔ وہ تبلیغ جس کا ہدف دل نہ ہو اور ضمیر کو نہ پکڑے وہ شیطان کی مضبوط گرفت پر کبھی حملہ نہیں کرتی۔‘‘
نیٹلٹن اکثر ایسے موضوعات پر تبلیغ کرتے تھے جیسے تخلیق نو، خود کی اِستفساری، موت، جہنم، اور آخری عدالت۔ آپ نے کتنی بار ان موضوعات پر تبلیغ کی یا اِن موضوعات پر واعظ سُنے ہیں؟ دو سو سال پہلے سچی اور جھوٹی تبدیلیوں کے درمیان فرق کے بارے میں واعظوں کو سننا عام تھا۔اساھل نیٹلٹن نے اکثر اپنے سننے والوں کو حقیقی تبدیلی کی نشانیوں کے بارے میں یاد دلایا اور جنہوں نے اسے سنا ان کو خبردار کیا کہ وہ یہ سوچنے سے ہوشیار رہیں کہ جب وہ تبدیل نہیں ہوئے تھے تو وہ تبدیل ہوئے تھے۔ آج اس موضوع پر کتنی بار تبلیغ کی جاتی ہے؟
ابدیت ان کے خطبات کا مستقل موضوع تھا۔ نیٹلٹن مسلسل اپنے سننے والوں کو یاد دلاتے رہے کہ ان کی ابدی منزل یا تو جنت ہے یا جہنم۔ اپنے واعظ ’’موت کے بارے میں غوروفکر‘‘ میں وہ کہتے ہیں، ’’ہر گنہگار اب ہمیشہ کے لیے آزمائش میں ہے۔ اب اُسے لہولہان نجات دہندہ کے ذریعے… مدعو کیا جاتا ہے، [جہنم] کی ہولناکیوں کے ذریعے سے تاکید کی جاتی ہے، جنت میں داخل ہونے کیے لیے۔ لیکن موت ہمیشہ کے لیے [صحیح انتخاب کرنے کے] امکان کو بند کر دیتی ہے۔‘‘
نیٹلٹن نے خالص حقیقی تبدیلی سے قبل ضمیر کے اپنے خطرے کے لیے بیدار ہونے کی ضرورت پر بھی تبلیغ کی۔ اُن کا پختہ یقین تھا کہ اگر گنہگار کو اس کی خوفناک حالت سے بیدار نہیں کیا گیا تو وہ نجات نہیں پا سکتا۔ [اُنہوں نے کہا]، ’’واحد علاج جو گنہگاروں کی نجات کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے وہ ہے خوشخبری۔ اور [انجیل] مجرم ضمیر … کو خوف زدہ کیے بغیر کبھی اثر نہیں کرتی۔ گنہگار! اگر آپ گھبرا نہیں سکتے تو آپ کو بچایا نہیں جا سکتا۔ (ولیم سی نکولسWillian C. Nichols،اساھل نیٹلٹن: دوسری عظیم بیداری کے واعظAsahel Nettleton: Sermons from the Second Great Awakening ،انٹرنیشنل آؤٹ ریچ، 1995، صفحات i۔ii)۔
’’پرانی سوچ‘‘ کے آخری اہم مبشر کے طور پر، نیٹلٹن نے کبھی بھی الطار پر آنے کے لیے نہیں کہا۔ اُنہوں نے واعظ کے بعد گھنٹوں ان لوگوں کے ساتھ اکیلے گزارے جو اُن سے مشورہ لینے آئے تھے۔ اُنہوں نے مسیح کی تلاش کے لیے یہ معاملہ خود گنہگار پر ڈال دیا۔ اُنہوں نے مسیح کے ساتھ جدوجہد کرنے کے لیے گنہگار کو اکیلا چھوڑ دیا، حالانکہ وہ اکثر اوقات ان لوگوں کو مشورہ دینے میں گزارتے تھے جو بیدار تھے اور عبادت ختم ہونے کے بعد مدد کے لیے اس کے پاس آتے تھے۔ کسی بھی مبلغ کے لیے اس عظیم اور خدا پرست انسان کی خدمت اور تبلیغ پر جو کچھ بھی ملے اسے پڑھنا بہت اچھا رہے گا۔ میں آپ کو اساھل نیٹلٹن: دوسری عظیم بیداری سے واعظ Asahel Nettleton: Sermons from the Second Great Awakening، کی ایک کاپی حاصل کرنے کا مشورہ دوں گا۔ ولیم سی نکولس کے تعارف کے ساتھ اور کینٹکی کے لوئس ولLouisville میں ساؤدرن بیپٹسٹ تھیولوجیکل سیمینری کے ڈاکٹر ٹام نیٹلس کے ذریعے نیٹلٹن کی زندگی کے خاکے کے ساتھ ۔ اگر آپ ڈاکٹر نیٹلٹن کے واعظوں کی اِس شاندار کتاب کو حاصل کرنا چاہتے ہیں تو انٹرنیشنل آؤٹ ریچ، پی او بکس نمبر 1286 ایمس، آئیووا 50014 لکھ کر بل نکولس سے رابطہ کریں۔ آپ انٹرنیشنل آؤٹ ریچ کو (515)292-9594 پر فون کر سکتے ہیں۔ www.intoutreach.org. ویب سائٹ ہے۔
انجیلی بشارت کے اِس سلسلے میں تقریباً آدھے سے زیادہ واعظ ڈاکٹر نیٹلٹن کے واعظوں سے اخذ کیے گئے ہیں۔ یہ آج کل کے قارائین کے لیے مختصر اور سادہ انگریزی میں پیش کیے گئے ہیں۔ اور میں آج کی رات ایک اور پیش کر رہا ہوں۔ اِس بات کو یاد رکھا جانا چاہیے کہ عظیم حیات نو ڈاکٹر نیٹلٹن کی منادی میں شامل ہوتے تھے، اور اِس کے نتیجے میں مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے والے لوگوں کا اُن کی منادی کے تحت تبدیلی کے بعد گرجا گھروں میں ٹِکے رہنے کا ایک شاندار انداز تھا۔
آئیے کھڑے ہوں اور تلاوت پڑھیں،
’’جب تک خداوند مل سکتا ہے اُس کے طالب ہو، جب تک وہ نزدیک ہے اُسے پکارو‘‘ (اشعیا 55: 6)۔
میں یہ کہنے کی جرأت ہرگز نہیں کروں گا کہ ہمارے گرجا گھر میں ایک حیاتِ نو شروع ہو رہا ہے۔ یہ گستاخی ہو گی۔ یہ غلط ہوگا۔ صرف خدا ہی حیات نو بھیج سکتا ہے۔ ہم یہ سوچ کر کانپتے ہیں کہ ہم حیات نو کی بات کرنے کا فرض ادا کر کے خُدا کی روح کو غمگین کر سکتے ہیں۔ اور، اِس کے باوجود، ہمارے گرجا گھر میں ایک غیر معمولی ہلچل ہے۔ پچھلے چند دنوں میں ہم نے کئی نوجوانوں کو اس دنیا کی سرحدوں کو پار کرتے اور یسوع مسیح سے ملاقات کرتے دیکھا ہے۔ ہم نے انہیں یقین کے آنسو بہاتے اور خُدا کے بیٹے کی عبادت کرتے اور ایمان کے ساتھ آتے دیکھا ہے۔ ہم طویل تجربے سے جانتے ہیں کہ ہر مسیح میں ایمان لانے والی ہر تبدیلی فضل کا معجزہ ہے۔ ہم طویل تجربے سے جانتے ہیں کہ اس طرح کی ملاقاتیں بغیر کسی تبدیلی کے کئی کئی راتوں تک چل سکتی ہیں۔ اور، اس لیے، ہم جانتے ہیں کہ چند دنوں میں متعدد تبدیلیوں کا مطلب یہ ہونا چاہیے کہ خدا نے ہماری دعائیں سن لی ہیں، اور ہماری عبادتوں میں ’’رحم کے قطرے‘‘ بھیجے ہیں۔ ہم خُدا کا شکر ادا کرتے ہیں کہ وہ یہاں ہے اور یہ کہ وہ ہمارے خُداوند یسوع مسیح کے ایمان میں بشروں کو کھینچ رہا ہے اور آمادہ کر رہا ہے اور قائل اور تصدیق کر رہا ہے۔
مجھے تعجب ہوتا ہے، آج کی رات، اگر خدا آپ سے بات کر رہا ہو۔ مجھے حیرانی ہو گی اگرآپ اس دنیا کی سرحدوں سے باہر قدم رکھنے والے، ایمان کے ذریعے نجات دہندہ کو چھونے، اور معافی اور ہمیشہ کی زندگی حاصل کرنے والے اگلے نوجوان ہو سکتے ہیں۔
لیکن میں آپ کو ہماری تلاوت کے الفاظ سے محتاط کر دوں،
’’جب تک خداوند مل سکتا ہے اُس کے طالب ہو، جب تک وہ نزدیک ہے اُسے پکارو‘‘ (اشعیا 55: 6)۔
یہ آیت ایک گمراہ گنہگار کو بتاتی ہے کہ کچھ نہ کچھ ہے جس کی اُس میں کمی ہوتی ہے۔ کچھ نہ کچھ جو اُس کے پاس نہیں ہوتا ہے۔ کچھ نہ کچھ جسے ڈھونڈا جانا چاہیے۔ ’’جب تک خداوند مل سکتا ہے اُس کے طالب ہو۔‘‘ اگر تو اُسے ڈھونڈے تو وہ تجھے مل جائے گا لیکن تو اگر اُس چھوڑ دے تو وہ ہمیشہ کے لیے تجھے رد کر دے گا‘‘ (I تواریخ 28: 9)۔
یہ آیت ایک وقت کی بھی بات کرتی ہے۔ ایک مخصوص وقت ہوتا جب مسیح کو ڈھونڈا جا سکتا ہے۔ ایک مخصوص وقت ہوتا ہے جب خداوند نزدیک ہوتا ہے۔ یہ ایک انتہائی دلچسپ سچائی ہے۔ الہٰی اثر کا ایک مخصوص وقت ہوتا ہے، ایک مخصوص وقت جب وہ نزدیک ہوتا ہے۔
یہ ایک سوچ ہے جسے پرانے دور کے مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے والے دشمن، خود اپنے ضمیروں کو خاموش کرانے کی کوشش میں مسترد کرتے ہیں۔ لیکن مسیح میں ایمان لانے والی تبدیلی کے یہ دشمن غلطی پر ہیں۔ وہ آج رات یہاں ہر اس شخص کے تجربے سے غلط ثابت ہوئے ہیں جو مسیح میں ایمان لا کرتبدیل ہوا ہے۔ یہاں کا ہر مسیحی آپ کو بتا سکتا ہے کہ ایک مخصوص وقت تھا جب خدا قریب تھا، اور تب، اگر وہ منہ پھیر لیتے تو شاید انہیں پھر کبھی ایسا موقع نہ ملتا۔ بائبل کی عمومی تعلیم ہمیں بتاتی ہے کہ یہ سچ ہے۔ ہماری تحریر اس کا واضح ثبوت ہے۔ اس حقیقت پر نبی کے کلمات قائم ہیں۔
’’جب تک خداوند مل سکتا ہے اُس کے طالب ہو، جب تک وہ نزدیک ہے اُسے پکارو‘‘ (اشعیا 55: 6)۔
ایک وقت ایسا بھی ہوتا ہے جب مسیح کو پایا نہیں جا سکتا۔ ’’تب وہ مجھے پکاریں گے لیکن میں جواب نہ دوں گا۔ وہ مجھے ڈھونڈیں گے پر نہ پائیں گے‘‘ (امثال 1: 28)۔ جی ہاں، ایک وقت آتا ہے جب خداوند قریب نہیں ہوئے گا۔
بائبل کہتی ہے کہ خداوند کا وجود ہمیشہ ہمارے قریب ہے۔ ہم کبھی بھی ’’اُس کی روح سے دور نہیں جا سکتے یا اُس کی موجودگی سے بھاگ نہیں سکتے۔ کیونکہ اسی میں ہم رہتے ہیں، چلتے پھرتے ہیں اور ہمارا وجود ہے‘‘ (زبور 139: 7؛ اعمال 17: 28)۔ یہ بات ہم پر ظاہر کرتی ہے کہ ہماری تلاوت میں خداوند کی قربت کی جو بات کی گئی ہے اُس کا مطلب کچھ نہ کچھ انتہائی خصوصی ہونا چاہیے۔
’’جب تک خداوند مل سکتا ہے اُس کے طالب ہو، جب تک وہ نزدیک ہے اُسے پکارو‘‘ (اشعیا 55: 6)۔
اس کا ایک خاص مطلب ہونا چاہیے۔ اس میں اس کی روح کی جدوجہد اور اس کی قدرت اور فضل کی شاندار نمائش میں اس کے قرب کی بات کرنی چاہیے۔ اگرچہ خدا ہمیشہ موجود ہے، ہمیشہ قریب ہے، پھر بھی ہماری تلاوت کے معنی میں نہیں۔ ہمیں کہا گیا ہے کہ ’’خُداوند کو ڈھونڈو، اگر ہو سکتا ہے کہ [ہم] اُس کی تلاش کریں اور اُسے پا لیں، حالانکہ وہ ہم میں سے ہر ایک سے دور نہیں ہے‘‘ (اعمال 17: 27)۔
ایک خاص وقت ہوتا ہے جب خُدا گنہگاروں کے دلوں کو متاثر اور متحرک کرتا ہے۔ نبی اس کا استعمال لاپرواہ، بے نماز گنہگاروں کی توجہ حاصل کرنے کے لیے کرتا ہے۔ اُسے تلاش کرو! اسے پکارو ابھی،جبکہ وہ قریب ہے۔ موقع سے فائدہ اٹھائیے. جلدی سے آگے بڑھیں، کیونکہ وہ جلد ہی رخصت ہو جائے گا – اور پھر آپ ایک بار پھر اتنے ہی ٹھنڈے اور بے جان ہو جائیں گے جیسے کہ آپ پہلے تھے – نہیں، آپ پہلے سے بھی بدتر، زیادہ سخت، زیادہ بے رحم، اپنے ضمیر میں زیادہ داغدار ہو جائیں گے۔ اس لیے اس وقت کو گزرنے نہ دیں۔ ابھی مسیح کو پکڑ لیں، جب کہ وہ ہمارے درمیان اس خاص طریقے سے آگے بڑھ رہا ہے۔
’’جب تک خداوند مل سکتا ہے اُس کے طالب ہو، جب تک وہ نزدیک ہے اُسے پکارو‘‘ (اشعیا 55: 6)۔
پھر، یہ ہماری تلاوت کا سیدھا مفہوم ہے۔ خدا کی رحمت جتنی عظیم ہے، پھر بھی ایک وقت ایسا آتا ہے جب ایک خاص طریقے سے مسیح کو پایا جا سکتا ہے، جب وہ خاص طور پر قریب ہوتا ہے۔ دوسرے لفظوں میں، خاص اوقات اور خاص حالات ہوتے ہیں جو خاص طور پر مسیح کو ڈھونڈنے اور اسے پکارنے کے لیے سازگار ہوتے ہیں، ایسے وقت جب کامیابی دوسرے اوقات کے مقابلے میں آسان ہوتی ہے۔
اگر ہم پہلے سے ہی حیات نو کے ’’رحم کے قطروں‘‘ کا تجربہ نہیں کر رہے ہیں، تو ہو سکتا ہے کہ ہم اس کے قریب پہنچ جائیں۔ کم از کم ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ ان دنوں میں امید سے زیادہ لوگ مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہوئے ہیں جتنا کہ ہم نے ایک طویل عرصے میں دیکھا ہے۔ میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ کم از کم ان اِجلاسوں میں ایک ایسی سنجیدگی ہے جو میں نے برسوں سے محسوس نہیں کی۔ اور میں جانتا ہوں کہ یہ اس لیے ہے کہ خدا ہمارے درمیان چل رہا ہے۔ اس طرح کے اوقات میں آپ کی تبدیلی کا امکان کسی دوسرے وقت کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔ میں جانتا ہوں کہ انسان کے منحرف دل کا بیدار ہونا کبھی بھی آسان نہیں ہوتا، اور مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے کا تو بہت ہی کم اِمکان ہوتا ہے۔ لیکن اس طرح کی عمومی سنجیدگی کے وقت میں مشکلات کم ہوتی ہیں، مخالفت کی شدت کم ہوتی ہے۔
’’جب تک خداوند مل سکتا ہے اُس کے طالب ہو، جب تک وہ نزدیک ہے اُسے پکارو‘‘ (اشعیا 55: 6)۔
گنہگاروں کے پاس ایک رکاوٹ یہ ہے کہ وہ اپنی نجات کے موضوع پر گہرائی سے سوچنے سے انکار کرتے ہیں۔ زیادہ تر وقت کھوئے ہوئے گنہگار روحانی طور پر بیوقوف، سخت دل اور تکبر سے بھرے ہوتے ہیں۔ دنیا کی چیزیں ان کے دماغ اور دل کو بھر دیتی ہیں۔ میں جانتا ہوں کہ کوئی بھی شخص کبھی بھی مسیح میں ایمان لا کر تبدیل نہیں ہوا جس نے اپنی نجات کے بارے میں سنجیدگی سے نہیں سوچا۔ زبور نویس نے کہا، ’’میں نے اپنی راہوں پر غور کیا، اور اپنے پاؤں [اس کی] شہادتوں کی طرف پھیر لیے‘‘ (زبور 119: 59)۔ گہری اور پختہ باطنی سوچ کے بغیر کوئی بھی کبھی بیدار اور تبدیل نہیں ہوگا۔ دنیا کی باتیں اس کے دل سے نکال دی جائیں۔ اور اس کا دماغ ابدیت کے بارے میں خیالات سے بھرا ہونا چاہیے۔ اُس کی توجہ اُس کی اپنی نجات کے واحد مقصد پر مرکوز ہونی چاہیے۔ زندگی کے دیگر تمام خدشات اور پریشانیاں بیدار گنہگار کے لیے کچھ بھی نہیں ہوتی ہیں۔ ہر بت کو ترک کیے بغیر اور ہر گناہ کو توڑ کر، اور اپنے پورے دل سے مسیح کو ڈھونڈے بغیر، آپ کبھی بھی نجات میں داخل نہیں ہوں گے۔
حماقت اور سستی کے وقت، آپ اپنی روح کی نجات اور اپنے گناہوں کی معافی کے بارے میں بہت کم سوچتے ہیں۔ آپ موت کی تیاری کے بارے میں بہت کم سوچتے ہیں۔ آپ جہنم کے شعلوں سے بچنے کے بارے میں بہت کم سوچتے ہیں۔ آپ ابدیت کے بارے میں بہت کم سوچتے ہیں۔ لیکن جیسے ہی خدا ان اجلاسوں میں حرکت کرنا شروع کرتا ہے اس سے زیادہ لوگ اپنی نجات کے بارے میں سوچنا شروع کر دیتے ہیں۔ پھر وہ بچائے جانے کے بارے میں بات کرنے لگتے ہیں۔ وہ اس کے بارے میں سوچنے اور اس کے بارے میں بات کرنے لگتے ہیں۔ آپ کی نجات کے بارے میں سوچنا زیادہ آسان ہو جاتا ہے، یا بلکہ، اس کے بارے میں نہ سوچنا ناممکن ہو جاتا ہے۔
پچھلی چند راتوں میں مسیح میں ایمان لانے کی تبدیلی میں دلچسپی بیدار ہوئی ہے۔ اس طرح کے اوقات میں دنیا کا دماغ پر بہت کم اثر پڑتا ہے۔ دنیا کی چیزیں، تفریحات اور ’’لطف‘‘جو نوجوان ڈھونڈتے ہیں، سب بھول جاتے ہیں۔ اور اب آپ کے ذہن میں ابدیت اٹھتی ہے۔ خدا اور مسیح اور روح القدس، جنت اور جہنم، ایک خاص قوت کے ساتھ آپ کے ذہنوں میں آتے ہیں۔ اس طرح ایک رکاوٹ دور ہو جاتی ہے۔ اور اسی لیے آپ کو چاہیے،
’’جب تک خداوند مل سکتا ہے اُس کے طالب ہو، جب تک وہ نزدیک ہے اُسے پکارو‘‘ (اشعیا 55: 6)۔
ایسے وقت میں انسان کا خوف کم ہوتا ہے۔ فریسی مسیح کے پاس نہیں آئے تھے، ’’کیونکہ وہ خُدا کی ستائش سے زیادہ آدمیوں کی تعریف کو پسند کرتے تھے‘‘ (یوحنا 12: 43)۔ وہ اپنے ضمیر میں قائل تھے – لیکن وہ اپنے اس خوف سے روکے ہوئے تھے کہ اگر وہ تبدیل ہونے میں سنجیدہ ہوں گے تو دوسرے ان کے بارے میں کیا سوچیں گے۔ وہ انسان کے خوف سے بچ نہیں سکتے تھے۔
اگر آپ دوسروں کو ایسا کرتے دیکھیں گے تو آپ میں سے بہت سے لوگ مسیحی بن جائیں گے۔ اگر آپ ایسے وقت میں بیدار ہوئے جب گرجا گھر میں آپ کی عمر کے زیادہ تر لوگ سو رہے ہیں، تو آپ کو تن تنہا مسیح کے پاس آنا پڑے گا۔ گرجا گھر میں آپ کے گمراہ ہوئے دوست آپ کے سنجیدہ ہونے کے بارے میں ہنسی مذاق کریں گے اور مختصر لطیفے بنائیں گے۔ بالکل ایسا ہی میں نے محسوس کیا تھا جب میں جوان تھا۔ میں ہنٹنگٹن پارک کے ایک گرجا گھر میں تھا جہاں تمام نوجوان اندھے اور بے وقوف تھے، ادھر ادھر مذاق کر رہے تھے، اور مسیح کے بارے میں سنجیدہ نہیں تھے۔ مجھے اکیلے ہی باہر آنا تھا، اور ان میں اکیلا مسیحی بننا تھا۔ یہ بہت مشکل تھا۔ یہ میرے ساتھ خدا کے فضل کے بغیر نہیں ہوتا۔
لیکن اس طرح کے گرجا گھر میں، اس طرح کے وقت میں، جب خُدا حرکت کر رہا ہوتا ہے، دوسرے لوگ کیا سوچیں گے اس کا خوف بڑی حد تک دور ہو جاتا ہے۔ آپ کے کچھ قریبی دوست اور جاننے والے مسیحی ہو رہے ہیں۔ اور اب وہ آپ سے کہتے ہیں، ’’ہمارے ساتھ آؤ اور ہم تمہارا بھلا کریں گے‘‘ (حوالہ دیکھیں گنتی 10: 29)۔ اب کھویا ہوا گنہگار اکیلا نہیں ہے۔ اسے چھیڑنے اور اس کا مذاق اڑانے کی ضرورت نہیں ہے جیسے وہ عجیب ہو۔ اس کے آس پاس مسیحی ہیں جو اس کی حمایت کرتے ہیں۔ وہ اس کے لیے دعائیں کر رہے ہیں۔ وہ مسیح میں خُدا کو تلاش کرنے کی اپنی جدوجہد میں تنہا نہیں ہے۔ اور اس طرح ایک اور بڑی رکاوٹ اور مشکل ایسے وقت میں دور ہو جاتی ہے۔ تقریباً ہر کوئی آپ کے ساتھ ہے۔ تقریباً ہر کوئی آپ کو آگے بڑھنے اور مسیح کو تلاش کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔ پس یوں، اس طرح کے وقت میں مسیح کے پاس آنا بہت آسان ہے۔ اور اسی طرح، نبی آپ سے کہتا ہے،
’’جب تک خداوند مل سکتا ہے اُس کے طالب ہو، جب تک وہ نزدیک ہے اُسے پکارو‘‘ (اشعیا 55: 6)۔
جب خدا حرکت کرتا ہے، جیسا کہ وہ یہاں ہمارے درمیان ہے، آپ کو فضل کا ایک خاص ذریعہ دیا جاتا ہے۔
جب خُدا حرکت کر رہا ہوتا ہے، جیسا کہ وہ نظر آتا ہے، مسیحیوں کی دعائیں آپ کی نجات کے لیے زیادہ سنجیدہ ہوتی ہیں۔ تبلیغ بھی، ایسے وقت میں، آپ پر اور آپ کے خاص معاملے پر توجہ مرکوز کرتی ہے۔ مبلغ خود خدا کی روح کی طاقت اور اثر میں آتا ہے، اور لگتا ہے کہ وہ براہ راست آپ سے بات کرتا ہے۔ وہ جو واعظ پیش کرتے ہیں وہ اچانک طاقت اور سچائی سے بھرے ہوئے لگتے ہیں، اور وہ آپ پر توجہ اس طرح رکھتے ہیں جیسا کہ انہوں نے پہلے کبھی نہیں رکھی تھی۔
اور نہ صرف یہ، بلکہ اب آپ کو دوسرے گنہگاروں کو ان کے ضمیروں میں چبھتے ہوئے اور مسیح کے پاس آتے ہوئے دیکھنے کا موقع ملا ہے۔ خدا کی قدرت کبھی بھی اتنی واضح طور پر نہیں دیکھی گئی جتنی اس وقت میں جب وہ لوگوں کے درمیان چل رہا ہے۔ ’’جب خُداوند صیون کو تعمیر کرے گا تو وہ اپنے جلال میں ظاہر ہوگا‘‘ (زبور 102: 16)۔
خُدا کی روح گمشدہ گنہگاروں کے لیے اس طرح کے چند دنوں کے دوران زیادہ کام کرتی ہے، جب وہ ہمارے درمیان پھر رہا ہوتا ہے، جیسا کہ وہ ہفتوں اور مہینوں میں کرتا ہے جب گنہگار احمق، لاتعلق اور بیدار ہوتے ہیں۔
اور نہ صرف یہ، بلکہ اب آپ کو دوسرے گنہگاروں کو ان کے ضمیروں میں چبھتے ہوئے اور مسیح کے پاس آتے ہوئے دیکھنے کا موقع ملا ہے۔ خدا کی قدرت کبھی بھی اتنی واضح طور پر نہیں دیکھی گئی جتنی اس وقت میں جب وہ لوگوں کے درمیان چل رہا ہے۔ ’’جب خُداوند صیون کو تعمیر کرے گا تو وہ اپنے جلال میں ظاہر ہوگا‘‘ (زبور 102: 16)۔
خُدا کی روح گمشدہ گنہگاروں کے لیے اس طرح کے چند دنوں کے دوران زیادہ کام کرتی ہے، جب وہ ہمارے درمیان گھوم رہا ہوتا ہے، جتنا وہ ہفتوں اور مہینوں میں کرتا ہے جب گنہگار احمق، لاتعلق اور بیدار ہوتے ہیں۔
’’جب تک خداوند مل سکتا ہے اُس کے طالب ہو، جب تک وہ نزدیک ہے اُسے پکارو‘‘ (اشعیا 55: 6)۔
ابھی، آج رات، مسیح آپ کے دل کو پکار رہا ہے۔ اس کے پاس آئیں۔ اس پر سادہ ایمان سے یقین کریں۔ وہ آپ کو معاف کر دے گا، آپ کے گناہ کو صاف کر دے گا، اور آپ کی روح کو بچائے گا! آئیے کھڑے ہو کر ڈاکٹر جان آر رائس کا وہ شاندار گانا گائیں،
ہائے، رحم کا کیسا ایک چشمہ بہہ رہا ہے،
لوگوں کے مصلوب نجات دہندہ کے جانب سے نیچے کی طرف۔
قیمتی ہے وہ خون جو یسوع نے ہمارے گناہ بخشنے کے لیے بہایا،
ہمارے تمام گناہ کے لیے فضل اور معافی۔
(’’ہائے، کیسا ایک چشمہ! Oh, What a Fountain! ‘‘ شاعر جان آر۔ رائس John R. Rice، 1965)۔
اگر اس واعظ نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا پسند کریں گے۔ جب ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو اُنہیں بتائیں جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای۔میل کا جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل بھیجیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ اُس مُلک کا نام شامل کریں جہاں سے آپ لکھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔
(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ
www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔
یہ مسوّدۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے ہمارے گرجہ گھر سے ویڈیو پر دوسرے تمام واعظ اور ویڈیو پیغامات حق
اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔
لُبِ لُباب خداوند کو تلاش کرو جب کہ وہ نزدیک ہے! SEEK THE LORD WHILE HE IS NEAR! ڈاکٹر آر ایل ہائیمرز جونیئر کی جانب سے ’’جب تک خداوند مل سکتا ہے اُس کے طالب ہو، جب تک وہ نزدیک ہے اُسے پکارو‘‘ (اشعیا 55: 6)۔ I تواریخ 28: 9؛ امثال 1: 28؛ زبور 139: 7؛ |